Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 12

‫لغوی تعریف‪:‬‬

‫قرٓاِن مجید لغوی ِاعتب ار س ے اس م ہے۔ فع ل و ح رف نہیں پھ ر اس کے ِاس م‬


‫ہونے کے بارے میں علماء کے دو گروہ ہیں۔‬
‫٭ علم اء کی ای ک جم اعت ک ا کہن ا ہے کہ لف ظ ق رٓان اس م جام د و غ یر‬
‫مہموز (بغیر ہمزہ کے ) ہے اور اس ی اعتب ار ک و س امنے رکھ ک ر ابن کث یر‬
‫مکی نے اس کو ُقَر ان پڑھا ہے چنانچہ جس طرح موسٰی علیہ السالم پر ن ازل‬
‫شدہ کتاب کا نام تورات ہے اور عیسٰی علیہ السالم پر نازل ش دہ کت اب ک ا ن ام‬
‫انجیل ہے اسی طرح جو کتاب محمد رسول ہللا ص لی ہللا علیہ وس لم پ ر ن ازل‬
‫کی گئی اس کا نام قرٓان مجی د ہے۔ ان علم اء میں س ے ِام ام ش افعی رحمۃ ہللا‬
‫علیہ بھی ہیں‪ ،‬جو کہ قرٓان کو ِاسم جامد تصور کرتے ہیں۔‬
‫٭ علماء کی دوسری جماعت کا کہنا ہے کہ قرٓان یہ اسم جامد نہیں اسم مش تق‬
‫ہے۔‬
‫پھر لفظ قرٓان کے مشتق ہونے میں علماء کے چار گروہ ہیں۔‬
‫٭ علماء کی ایک جماعت‪ ،‬جن میں سے امام اشعری بھی ہیں‪ ،‬کا ق ول ہے کہ‬
‫لفظ قرٓان َقِرَنِت الَّش ْیُئ ِبالَّش ْیِئ ( ایک چیز کا دوسری کے ساتھ مل جانا ) س ے‬
‫مشتق ہے چنانچہ َقْر ُن الَّثْو َر ْیِن کا لف ظ اس وقت بوالجات ا ہے جب ج وئے میں‬
‫دو بیلوں کو جوتا جائے اور َقْر ُن اْلَبِع ْیَر ْیِن ک ا لف ظ اس وقت بوالجات ا ہے جب‬
‫دو اونٹوں کو ایک رسی میں باندھ دیا جائے اور َاْق َر َنِت الُّثَر َّی ا اس وقت ب وال‬
‫جاتا ہے جبکہ بلندی میں ثریا کے س اتھ مخ اطب متص ل ہ و اس ی ل یے حج و‬
‫عمرہ کا اکٹھا احرام جب باندھا جائے توا س کو حج ِقَر ان کہ تے ہیں۔ چن انچہ‬
‫قرٓان کو ق رٓان اس ل یے کہ تے ہیں کی ونکہ اس میں ٓای ات و س ور و کلم ات و‬
‫َالفاظ و حروف کو ایک دوسرے کے ساتھ مالیا گیا ہے۔‬
‫٭ علماء کی دوس ری جم اعت ک ا کہن ا ہے‪ ،‬جن میں ام ام ف راء بھی ہیں۔ لف ظ‬
‫قرٓان قرائن سے مشتق ہے اور قرائن قرینہ کی جمع ہے جس کا معنی دلی ل و‬
‫برہان ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ بات قرائن سے (دالئل سے ) ث ابت ہے۔‬
‫چنانچہ قرٓان کو قرٓان اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی ٓایات دالئ ل و ب راہین اور‬
‫صدق و حقانیت میں ایک دوسری کے مشابہ ہیں۔‬
‫٭ علماء کی تیسری جماعت ک ا کہن ا ہے‪ ،‬جن میں ِام ام اللحی انی ہیں‪ ،‬کہ لف ظ‬
‫قرٓان یہ َقَر َٔا بمع نی َتالس ے مص در ہے اور ُغ ْف َر ان کے وزن پ ر ہے جس ک ا‬
‫مع نی پڑھن ا ی ا تالوت کرن ا اور مالن ا ہے جیس ا کہ ق رٓان میں ہے {ِإَّن َع َلْیَن ا‬
‫َجْمَعٗہ َو ُق ْر ٓاَنٗہ } یع نی ’’اس (ق رٓان مجی د ) ک ا جم ع کرن ا اور( ٓاپ کی زب ان‬
‫سے ) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے ‘‘…چنانچہ قرٓان ک و ق رٓان اس ل یے کہ تے ہیں‬
‫کہ اس کو پڑھا جاتا ہے اس کی تالوت کی ج اتی ہے اور اس کی پ یروی کی‬
‫جاتی ہے اور اس کی محبت سے انسان کا تعلق ہللا تع الٰی کے س اتھ م ل جات ا‬
‫ہے۔‬
‫٭ علماء کی چوتھی جماعت کاکہنا ہے‪ ،‬جن میں امام زجاج ہیں‪ ،‬کہ لفظ ق رٓان‬
‫القرء سے مشتق ہے اور فعالن کے وزن پر وصف ہے جس کا مع نی َاْلَجْم ُع‬
‫َٖو الَّض ُّم َو اِاْل ْج ِتَم اُع ہے (جمع کرنا اور مالن ا) چن انچہ َق ْر ُئ اْلَم اِئ ِفی اْلَح ْو ِض‬
‫اس وقت بوالجاتا ہے جب پانی حوض میں جمع ہو جائے اور ُقْر ُئ اْلَم ْر َٔاِۃ ک ا‬
‫لفظ اس وقت بوال جاتا ہے کہ جب اْج َتَم َع الَّد ُم ِفْی ِر ْح ِم َہا ع ورت کے رحم میں‬
‫خون جمع ہوجائے اور اسی سے لفظ َقْر َیٌۃہے جو کہ مختلف لوگ وں ک و جم ع‬
‫کرنے والی جگہ کو کہتے ہیں اوراسی ل یے َاْق َر اٌئ (ج و کہ الق رئ کی جم ع‬
‫ہے‪ ،‬قافیہ شعر کے مقاصد و انواع اور بحروں کو کہا جاتا ہے کی ونکہ ق افیہ‬
‫میں ہر شعر کے ٓاخر میں ایک طرح کے لفظ جمع ہوجاتے ہیں ایک طرح کا‬
‫ترنم ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ق رٓان ک و ق رٓان اس ل یے کہ تے ہیں کہ یہ س ابقہ ُامم‬
‫کے قصص اور ہللا تعالٰی کے اوامر و نواہی‪ ،‬وعد وعید‪ ،‬ترغیب و ترہیب کو‬
‫جمع کرنے والی کتاب ہے یا پھرس ابقہ کتب کے عل وم و فن ون و ثم رات ک و‬
‫جمع کرنے والی اگر کوئی اس وقت کتاب ہے تو وہ قرٓان مجید ہے جیساکہ َو‬
‫َتْفِص ْیَل ُک ِّل َش ْیٍئ ‪َ ،‬و ِتْبَیاًنا ِلُک ِّل َش ْیٍئ کے اوص اف اس ب ات کی غم ازی ک رتے‬
‫ہیں یا پھ ر ق رٓان ک و ق رٓان اس ل یے کہ تے ہیں کہ فی َز م انہ انح اء ع الم اور‬
‫اقطار االرض میں پھیلی تمام مخلوق کو اگر ایک اس ٹیج ای ک َم َح َّطۃپ ر جم ع‬
‫کرنے والی اگر کوئی کتاب ہے تو وہ قرٓان مجید ہے (کیونکہ قرٓان مجی د میں‬
‫کسی مسلمان کا اختالف نہیں ہو سکتا اورجو قرٓان مجید میں اختالف کرتا ہے‬
‫تو ہمیں اس کا ایمان بھی مختلف فیہ نظر آنا چاہیے۔‬
‫اصطالحی تعریف‪:‬‬
‫اصطالحی زبان میں قرٓان مجید کی تعریف یوں کی جاتی ہے‪:‬‬
‫هّٰللا‬
‫(( ُہَو َکاَل ُم ِہّٰللا َتَع اَلی اْلُم َن َّز ُل َع ٰل ی ُمَح َّم ٍد ص لي عليه وس لم ِبَو اِس َطِۃ ِج ْبِرْی َل‬
‫علیہ الس الم َاْلَم ْب ُد ْو ُئ ِبُس ْو َرِۃ اْلَف اِتَحِۃ َو اْلَم ْخ ُت ْو ُم ِبُس ْو َرِۃ الَّن اِس َو اْلَم ْک ُت ْو ُب ِفی‬
‫اْلَم َص اِح ِف َو اْلُم َتَع َّبُد ِبِتاَل َوِتٖہ ۔ ))‬
‫’’قرٓان مجی د ہللا تع الٰی ک ا وہ کالم ہے ج و جبری ل علیہ الس الم کے واس طے‬
‫سے پیغمبر محمد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر نازل ہوئی جس کی ابت داء‬
‫سورٔہ فاتحہ سے ہ وتی ہے اور انتہ اء س ورٔہ الن اس پ ر ہ وتی ہے ج وکہ (‪12‬‬
‫ہزار صحابہ رضی ہللا عنہم کے اجماع سے ) مصاحف میں (سات حروف پر‬
‫مشتمل ) لکھا گیا اور اس کی تالوت کرنا عبادت ہے۔ ‘‘‬
‫چنانچہ جب ہم نے کالم ہّٰللا (ہللا کی کالم ) کہا تو اس سے پتہ چال کہ یہ جن و‬
‫انس اور فرش توں کی کالم نہیں بلکہ یہ ص رف ہللا ج ل ش انہ کی کالم حقیقی‬
‫ہے اور جب ہم نے َاْلُم َنَّز ُل (نازل شدہ) کہا ت و اس س ے ہللا تع الٰی کی وہ کالم‬
‫مراد ہوئی ج و ن ازل کی گ ئی (محم د ص لی ہللا علیہ وس لم پ ر) نہ کہ وہ کالم‬
‫مراد ہے جو فرشتوں کے ساتھ کی گئی یا جس کا علم صرف ہللا تعالٰی کو ہی‬
‫ہے اور جب ہم نے عٰل ی محمد ( صلی ہللا علیہ وسلم پر ) کہا تو پتہ چال کہ یہ‬
‫وہ ہللا تعالٰی کی کالم ہے جو محمد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر ن ازل کی‬
‫گئی نہ کہ جو موس ٰی علیہ الس الم پ ر ت ورات کی ش کل میں اور عیس ٰی علیہ‬
‫السالم پر انجیل کی شکل میں اور داؤد علیہ السالم پر َز بور کی ص ورت میں‬
‫اورِابراہیم علیہ السالم پر صحائف کی صورت میں نازل کی گ ئی اور جب ہم‬
‫نے بواسطہ جبریل علیہ السالم (جبریل علیہ السالم کے واسطے سے ) کہا تو‬
‫پتہ چال کہ ہللا تعالٰی کی یہ کالم جبریل علیہ السالم کے واسطے سے نبی تک‬
‫پہنچی (جیسا کہ ق رٓان مجی د میں وض احت ہے ‪َ{:‬ن َز َل ِبِہ ال ُّر ْو ُح اَاْلِم ْیُن ‪َ.‬ع ٰل ی‬
‫َقْلِبَک ِلَتُک ْو َن ِم َن اْلُم ْنِذ ِرْیَن ‪( }.‬الشعرائ‪193 :‬۔‪’’ )194‬اسے ام انت دار فرش تہ‬
‫لے کر ٓایا ہے ٓاپ کے دل پر ُاترا ہے کہ ٓاپ ڈرانے والوں میں سے ہو ج ائیں‬
‫گے۔ ‘‘‬
‫نہ کہ ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے (نعوذ باہلل) اپنے پاس سے گھ ڑا‬
‫ہے نہ س ابقہ کتب س ے اقتب اس کی ا ہے اورنہ ہی کس ی بش ر س ے اس ک و‬
‫س یکھاہے جیس ا کہ بعض مستش رقین ک ا تخی ل ہے اور جب َاْلَم ْب ُد ْو ُئ ِبُس ْو َرِۃ‬
‫اْلَفاِتَح ِۃ َو اْلَم ْخ ُتْو ُم ِبُسْو َر ِۃ الَّناِس کہا (کہ یہ فاتحہ سے ش روع ہ و ک ر الن اس پ ر‬
‫ختم ہوتا ہے ) تو پتہ چال کہ یہی ترتیب ومقدار صحابہ رضی ہللا عنہم کو ی اد‬
‫تھی اس میں کمی نہیں کی گ ئی اور یہ کہن ا بہت ان ہے کہ اس ق رٓان کی‬
‫‪ٓ 17000‬ایتیں تھیں اور جب َاْلَم ْک ُتْو ُب ِفی اْلَم َص اِحِف (مص احف میں لکھ ا ج ا‬
‫چکا ہے) کہا تو پتہ چال جہاں صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس کو یاد کیا وہ اں‬
‫اس کو مصاحف میں لکھا وہ مصاحف جن کو مصاحف عثمانیہ کے ن ام س ے‬
‫مس لمان ی اد ک رتے ہیں اورجب ہم نے َاْلُم َتَع َّب ُد ِبِتاَل َوِتٖہ (اس کی تالوت کرن ا‬
‫عبادت ہے ) کہ ا ت و پتہ چال کہ کائن ات میں ک وئی ایس ی کت اب نہیں جس کی‬
‫تالوت عبادت متصور کی جائے اور اس کو نماز میں پڑھا جائے سوائے اس‬
‫قرٓان مجید کے جس کا ایک حرف پڑھ نے س ے انس ان ک و دس نیکی اں مل تی‬
‫ہیں۔ ہللا تعالٰی ہماری قسمت میں کرے (ٓامین ) [‪]1‬‬
‫[‪ ]1‬البرھ ان فی عل وم الق رٓان ‪ ،1/278‬واالتق ان ‪ ،1/87‬والنہ ایۃ فی غ ریب‬
‫الح دیث وأالث ر ‪ ،4/30‬والمعجم الوس یط ‪ 731 ،1،2/722،730‬ودراس ات فی‬
‫علوم القرٓان الکریم ‪18‬۔‪ 22‬والمنجد ‪788،789،798،799‬۔‬
‫قرٓان مجید کے فضائل‬
‫‪1‬۔ قرٓان مجید حبل ہللا (ہللا کی رسی ) ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید ہللا تعالٰی کی رسی ہے جو کہ کائن ات کی ُرش د و ہ دایت کے ل یے‬
‫ہللا سبحانہ و تعالٰی نے زمین میں بھیجی ہے جیسا کہ ابو سعید رض ی ہللا عنہ‬
‫بیان کرتے ہیں کہ ہللا تعالٰی کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( ِکَت اُب ِہّٰللا ُہ َو َح ْب ُل ِہّٰللا اْلَم ْم ُد وُد ِم َن الَّس َم اِئ ِإَلی أَاْلْر ِض )) [‪ ]1[ ]1‬ص حیح‬
‫الجامع‪4473 :‬و الصحیحۃ ‪2024 :‬۔’’ہللا تعالٰی کی کتاب ہللا کی رسی ہے ج و‬
‫ٓاسمان سے زمین کی طرف ممدود (پھیلی اور لٹکی ہوئی ) ہے ۔‘‘‬
‫جیسا کہ ِامام شاطبی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں ‪:‬‬
‫َفَبْعُد َفَح ْبُل ِہّٰللا ِفْیَنا ِکَتاُبٗہ َفَج اِہْد ِبِہ ِح ْبَل اْلِع َد ا ُم َتَح ِّباَل‬
‫’’ق رٓان مجی د ہللا تع الٰی کی رس ی ہم ارے درمی ان ہے لٰہ ذا ش کاری بن ک ر‬
‫ُد شمنوں کے مکر و فریب کا اس قرٓان ہی کے ذریعے مقابلہ کرو۔ ‘‘‬
‫اور جب یر رض ی ہللا عنہ فرم اتے ہیں کہ رس ول ہللا ص لی ہللا علیہ وس لم نے‬
‫فرمایا‪:‬‬
‫(( َٔاْبِش ُرْو ا َفِإَّن ٰہ َذ ا اْلُق ْر آَن َط َر ُفٗہ ِبَی ِد ِہّٰللا َو َط َر ُفٗہ ِبَٔاْی ِد ْیُک ْم َفَتَم َّس ُک ْو ا ِبٖہ َف ِإَّنُک ْم َلْن‬
‫َتْہِلُک ْو ا َو َلْن َتضُِّلْو ا َبْع َد ٗہ َٔاَبًد ا۔ )) [‪]1‬‬
‫’’خوش ہوجاؤ اس قرٓان کا ایک کنارہ ہللا تعالٰی کے ہ اتھ میں ہے اور دوس را‬
‫کنارہ تمھارے ہاتھوں میں ہے پس اس کو مضبوطی س ے تھ ام ل و بے ش ک‬
‫اس کے بعد نہ تم ہالک ہو گے اور نہ ہی گمراہ ہو گے۔ ‘‘‬
‫‪2‬۔ قرٓان مجید نور اور ہدایت کا منبع و مصدر ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید نور و ہدایت کا منبع و مصدر ہے چنانچہ زید بن َارقم بی ان ک رتے‬
‫ہیں کہ رسول کائنات صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َٔاَّم ا َبْعُد َٔااَل َیا َٔاُّیَہا الَّناُس َفِإَّنَم ا َٔاَنا َبَش ٌر ُیْو ِش ُک َٔاْن َی ْٔاِتْیِنْی َر ُس ْو ُل َر ِّبْی َف ُٔاِج ْیَب‬
‫َو َٔاَنا َتاِرٌک ِفْیُک ْم َثَقَلْیِن َٔاَّو ُلُہَم ا ِکَتاُب ِہّٰللا ِفْیِہ اْلُہٰد ی َو الُّنْو ُر َمِن اْسَتْمَسَک ِبٖہ َو َٔاَخ َذ ِبٖہ‬
‫َک اَن َع َلی اْلُہٰد ی َو َم ْن َٔاْخ َطَٔا َض َّل َفُخ ُذ ْو ا ِبِکَتاِب ِہّٰللا َو اْسَتْمِس ُک ْو ا ِبٖہ … الحدیث۔ ))‬
‫[‪ ]1‬صحیح الجامع ‪ 34:‬والصحیحۃ‪713 :‬۔‬
‫’’خبردار اے لوگ و! میں ای ک بش رہوں ق ریب ہے کہ م یرے پ اس ہللا تع الٰی‬
‫کاپیغمبر ٓائے اور میں اس پیغام پر لبیک کہتے ہوئے ہللا تعالٰی سے ج املوں‪،‬‬
‫اور میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہ وں جن میں س ے پہلی ہللا تع الٰی‬
‫کی کتاب قرٓان مجید ہے جس میں ہدایت اور نور ہے جس نے اس ک ا تمس ک‬
‫کیا اور اس پر عمل کیا وہ ہ دایت پ ر رہے گ ا اور جس نے (اس کے تمس ک‬
‫اور عمل کرنے میں ) غلطی کی وہ گم راہ ہوگ ا پس کت اب ہللا ک و پک ڑو اور‬
‫اسی کا تمسک کرو۔ ‘‘‬
‫‪3‬۔ق رٓان مجی د کی تالوت ہللا اور اس کے رس ول ص لی ہللا علیہ وس لم س ے‬
‫محبت کی دلیل ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید کی تالوت ہللا اور اس کے رسول صلی ہللا علیہ وس لم س ے محبت‬
‫کی دلیل ہے‪ ،‬چنانچہ عبدہللا ابن مسعود رضی ہللا عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہللا‬
‫تعالٰی کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َم ْن َس َّر ٗہ َٔاْن ُیِح ُّب َہّٰللا َو َر ُسْو َلُہ َفْلَیْقَر ْٔا ِفی اْلُم ْص َحِف )) [‪]2‬‬
‫’’ج و ش خص یہ پس ند کرت ا ہے کہ وہ ہللا اور اس کے رس ول ص لی ہللا علیہ‬
‫وسلم سے محبت کرے پس وہ قرٓان مجید کی تالوت کرے۔ ‘‘‬
‫[‪ ]2‬صحیح الجامع ‪ 6289:‬والصحیحۃ ‪2342:‬۔‬
‫‪4‬۔ قرٓان مجید کے ایک حرف کی تالوت دس نیکیوں کا باعث‪:‬‬
‫قرٓان مجید کے ایک ح رف کی تالوت دس نیکی وں ک ا ب اعث ہے چن انچہ ابن‬
‫مسعود رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہللا تع الٰی کے رس ول ص لی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َم ْن َق َر َٔا َح ْر ًف ا ِم ْن ِکَت اِب ِہّٰللا َفَلٗہ ِبٖہ َح َس َنٌۃ َو اْلَح َس َنُۃ ِبَع ْش ِر َٔاْم َثاِلَہ ا اَل‬
‫َٔاُقْو َل (َآلٓم ) َح ْر ٌف َو ٰل ِکْن َاِلٌف َح ْر ٌف َو اَل ٌم َح ْر ٌف َو ِم ْیٌم َح ْر ٌف ۔ )) [‪]1‬‬
‫’’جو شخص قرٓان مجید کا ایک حرف پڑھے اس کو ایک نیکی ملتی ہے اور‬
‫ای ک نیکی اپ نی دس مثلیں اپ نے س اتھ مالتی ہے‪ ،‬میں (محم د ص لی ہللا علیہ‬
‫وس لم ) نہیں کہت ا کہ آلٓم ای ک ح رف ہے بلکہ ال ف اور الم اور میم تین ال گ‬
‫الگ حرف ہیں (جس کی تیس نیکیاں ملتی ہیں) ۔‘‘‬
‫اور ای ک دوس ری روایت میں یہی راوی بی ان ک رتے ہیں کہ ہللا تع الٰی کے‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( ِاْقَر ُٔؤ ا اْلُقْر آَن َفِإَّنُک ْم ُتْو َج ُرْو َن َع َلْیِہ َٔاَم ا ِإِنْی اَل َٔاُقْو ُل آلٓم َح ْر ٌف َو ٰل ِکْن َاِل ٌف َع ْش ٌر‬
‫َو اَل ٌم َع ْش ٌر َو ِم ْیٌم َع ْش ٌر َفِتْلَک َثاَل ُثْو َن ۔ )) [‪]2‬‬
‫[‪ ]1‬صحیح الجامع‪6471:‬۔‬
‫[‪ ]2‬صحیح الجامع‪ 1164:‬والصحیحۃ‪660 :‬۔‬
‫قرٓان مجید کی تالوت کرو بے شک تم اس پر اجر دیے جاؤ گے خ بردار میں‬
‫نہیں کہت ا کہ الم ح رف ہے بلکہ ال ف کی دس نیکی اں اور الم کی دس نیکی اں‬
‫اور میم کی دس نیکیاں یہ تیس نیکیاں ہوئیں (ج و آلٓم پڑھ نے والے ک و مل تی‬
‫ہیں) ‘‘‬
‫‪5‬۔ قرٓان مجید کی تالوت کاسماع بھی باعث اجر و ثواب‪:‬‬
‫جس طرح قرٓان مجید کی تالوت کا َاجر و ثواب ہے اسی طرح اس کی تالوت‬
‫کو س ننا بھی ب اعث َاج ر و ث واب ہے چن انچہ اب و ہری رہ رض ی ہللا عنہ بی ان‬
‫کرتے ہیں کہ ہللا تعالٰی کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َمِن اْسَتَم َع ِإٰل ی ٓاَیٍۃ ِم ْن ِکَتاِب ِہّٰللا َتَع اٰل ی ُک ِتَب َلٗہ َحَس َنٌۃ ُمَض اَع َفٌۃ َو َم ْن َتاَل َہا َک اَنْت‬
‫َلٗہ ُنْو ًرا َیْو َم اْلِقَیاَم ِۃ۔ )) [‪]1‬‬
‫[‪ ]1‬مسند اإلمام ٔاحمد‪2/341:‬‬
‫’’جو قرٓان مجید کی ایک ٓایت سنتا ہے ہللا تعالٰی اس کے لیے اضافہ کی ہوئی‬
‫نیکی لکھ دیتے ہیں اورجو اس کی تالوت کرت ا ہے ت و یہ ٓایت قی امت کے دن‬
‫اس کے لیے نور ہوگی۔‘‘‬
‫ابو ہری رہ رض ی ہللا عنہ بی ان ک رتے ہیں کہ ہللا تع الٰی کے رس ول ص لی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َم ا اْج َتَم َع ُق ْو ٌم ِفْی َبْیٍت ِم ْن ُبُی ْو ِت ِہّٰللا َیْتُل ْو َن ِکَت اَب ِہّٰللا َو َیَتَد اَر ُس ْو َنٌہ َبْیَنُہْم إاَّل‬
‫َنَز َلْت َع َلْیِہُم الَّس ِکْیَنُۃ َو َغَش ْیُتُہُم ال َّرْح َم ُۃ َو َح َّفْتُہُم اْلَم اَل ِئَک ُۃ َو َذ َک َر ُہُم ُہّٰللا ِفْیَم ْن ِع ْن َد ٗہ‬
‫َو َم ْن َٔاْبَطَٔاِبِہ َع َم َلٗہ َلْم ُیْس ِرْع ِبٖہ َنَس ُبٗہ ۔ ))‬
‫’’جو قوم ہللا تعالٰی کے گھروں میں سے کسی گھر (مسجد ) میں جمع ہ و ک ر‬
‫قرٓان مجید کی تالوت کریں اور مدارست ودور کریں ت و ہللا تع الٰی کی ط رف‬
‫سے ان پر سکونت نازل ہوتی ہے ہللا تعالٰی کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے‬
‫اور فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور (اپ نے پ روں س ے ) ان ک ا اح اطہ ک ر‬
‫لیتے ہیں‪ ،‬اور ہللا جل شانہ ان کا تذکرہ اپ نے مق رب فرش توں (ج و ہللا تع الٰی‬
‫کے پاس ہیں ) کے پاس کرتے ہیں اور جس نے عم ل ک رنے میں سس تی کی‬
‫اس کا نسب نامہ اس کو فائدہ نہیں دے گا۔‘‘‬
‫تو اس حدیث میں دینی مجلس اور قرٓانی محفل کی کیا ہی شان بی ان ہ وئی ہے‬
‫کہ جب دین پ ر اکٹھے ہ وں‪ ،‬ق رٓان کی تالوت ک ریں اور ٓاپس میں اس کی‬
‫مدارست کریں تو چار عظیم انعام ملتے ہیں ‪:‬‬
‫٭ ان پر سکون نازل ہوتا ہے جو کہ ہللا تع الٰی کی ط رف س ے ہوت ا یع نی ان‬
‫کی زندگی بھی سکون والی ہو جاتی ہے۔‬
‫٭ ہللا تعالٰی کی رحمت ان کوڈھانپ لیتی ہے اور جس کو ہللا تعالٰی کی رحمت‬
‫ڈھانپ لے اس سے بڑھ کر سعادتمندی کیا ہے ؟‬
‫٭ فرشتے ان کے پروٹوکول اور حفاظت و اکرام کے لیے ٓاتے ہیں اور ان کا‬
‫گھیراؤ کرلیتے ہیں۔‬
‫٭ اور ہللا جل شانہ اپنے پاس فرشتوں کے س امنے ان س عادتمندوں ک ا ت ذکرہ‬
‫کرتے ہیں۔ کیا ہی عظمت اور رفعت و شا ن و شوکت ہے ان لوگ وں کی ج و‬
‫یہ انعامات جھولیاں بھر کر التے ہیں حتٰی کہ ایک ح دیث میں یہ بھی ٓات ا ہے‬
‫کہ جب کوئی قوم ہللا تعالٰی کا ذکر کرتی ہے تو ٓاسمان سے من ادی ن داء کرت ا‬
‫ہے ‪:‬‬
‫(( ُقْو ُم ْو ا َم ْغُفْو ًرا َلُک ْم )) [‪]1‬‬
‫’’کھڑے ہو جاؤ تم سب معاف کر دیے گئے ہو۔‘‘‬
‫اور ایک روایت میں ٓاتا ہے ‪:‬‬
‫(( ُقْو ُم ْو ا َقْد َغ َفَر ُہّٰللا َلُک ْم ُذ ُنْو َبُک ْم َو ُبِّد َلْت َس ِّیٰئ اِتُک ْم َح َس َناٍت۔ )) [‪]2‬‬
‫’’کھ ڑے ہ و ج اؤ تمھ ارے گن اہوں ک و ہللا تع الٰی نے مع اف ک ر دی ا ہے‬
‫اورتمھارے گناہ نیکیوں میں بدل دیے گئے ہیں۔ ‘‘‬
‫‪6‬۔ قرٓان مجید پر عمل بلندی ور اس سے ِانحراف تنزل کا باعث ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید ایک ایسی عظیم کتاب ہے کہ اس پ ر عم ل ک رنے س ے ہللا تع الٰی‬
‫کتنی ہی قوموں کو‬
‫[‪ ]1‬صحیح الجامع‪ 5609 :‬والصحیحۃ‪221:‬۔‬
‫[‪ ]2‬صحیح الجامع‪ 5610 :‬والصحیحۃ‪2210 :‬۔‬
‫بلند کرتا اور کرے گا اور اس سے انحراف و اعراض کی صورت میں کت نی‬
‫ہی قوموں کو برباد اور ذلیل کرے گا چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ بی ان ک رتے‬
‫ہیں کہ ہللا تعالٰی کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( ِإَّن َہّٰللا َیْر َفُع ِبٰہ َذ ا ْلِکَتاِب َٔاْقَو اًم ا َو َیَض ُع ِبٖہ ٓاَخ ِرْیَن ۔ )) [‪]1‬‬
‫’’بے شک ہللا تعالٰی اس کتاب کے س اتھ کت نی قوم وں ک و بلن د کرت ا ہے اور‬
‫کتنوں کو پست کرتا ہے۔ ‘‘‬
‫‪7‬۔قرٓان مجی د کی تالوت زمین میں ع زت اور ٓاس مان پ ر خوش گواری و ٓارام‬
‫اور‬
‫المحدود وقت کی سیر ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید کی تالوت کرنے والے کو دنیا میں بھی عزت ملتی ہے اور ٓاسمان‬
‫میں بھی اس کے لیے خوشگواری ہی ہوگی۔ چنانچہ ابو س عید رض ی ہللا عنہ‬
‫فرماتے ہیں کہ ہللا تعالٰی کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( ُٔاْو ِص ْیَک ِبَتْقَو ی ِہّٰللا َفِإَّنٗہ َر ْٔاُس ُک ِّل َش ْی ٍئ َو َع َلْیَک ِباْلِج َہاِد َفِإَّنٗہ َر ْہَباِنَیُۃ اِإْل ْس اَل ِم‬
‫َو َع َلْی َک ِب ِذ ْک ِر ِہّٰللا َو ِتاَل َو ِۃ اْلُق ْر ٓاِن َف ِإَّنٗہ َر ْو ُح َک ِفی الَّس َم ٓاِئ َو ِذ ْک ُر َک ِفی‬
‫أَاْلْر ِض۔ )) [‪]2‬‬
‫’’میں (محمد صلی ہللا علیہ وسلم ) تجھے تقوٰی کی وصیت کرتا ہوں کی ونکہ‬
‫وہ ہر چیز کی اصل ہے اور جہاد کرن ا کی ونکہ جہ اد اس الم کی رہب انیت ہے‬
‫اور ہللا تعالٰی کا ذکر اور قرٓان مجید‬
‫[‪ ]1‬صحیح الجامع ‪ 1896:‬ومسلم ‪ 1894،1895:‬وابن ماجہ‪218 :‬۔‬
‫[‪ ]2‬صحیح الجامع‪ 2543 :‬والصحیحۃ ‪555:‬۔‬
‫کی تالوت کیا کر کیونکہ یہ ذکر و تالوت تیرے لیے ٓاسمان میں خوش گواری‬
‫اور بغیر قید وقت کے سیر کرنے اور زمین میں عزت کا باعث ہے۔ ‘‘‬
‫‪8‬۔ قرٓان مجید بہترین سفارشی ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید جہاں دنیا و ٓاخرت میں عزت کا باعث ہے وہ اں یہ قی امت کے دن‬
‫بہترین اور مضبوط سفارشی بھی ہے۔ چنانچہ اب و ام امہ رض ی ہللا عنہ بی ان‬
‫کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمان ہے ‪:‬‬
‫(( ُاْقَر ُٔو ْو ا اْلُقْر ٓاَن َفِإَّنٗہ َیْٔاِتْی َیْو َم اْلِقَیاَم ِۃ َش ِفْیًعا َٔاِلْص َح اِبٖہ ۔ )) [‪]1‬‬
‫’’ق رٓان مجی د کی تالوت ک رو بالش بہ یہ قی امت کے دن اپ نے س اتھیوں کی‬
‫سفارش کے لیے ٓائے گا۔ ‘‘‬
‫اور عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ بیان ک رتے ہیں کہ ہللا تع الٰی کے رس ول‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َاْلُقْر ٓاُن َش اِفٌع ُم َش َّفٌع َو َم ا ِح ٌّل ُمَص َّدٌق َم ْن َجَع َلٗہ َٔاَم اَم ٗہ َق اَد ٗہ ِإَلی اْلَج َّنِۃ َو َم ْن َجَع َلٗہ‬
‫َخ ْلَفُہ َس اَقٗہ ِإَلی الَّناِر۔ )) [‪]2‬‬
‫[‪ ]1‬مسلم‪804 :‬۔‬
‫[‪ ]2‬صحیح الجامع‪ 4443 :‬والصحیحۃ‪2019 :‬۔‬
‫’’ق رٓان مجی د س فارش ک رنے واال اور س فارش میں ض د ک رنے واال اور‬
‫جھگڑالو اور تصدیق کرنے واال ہے جو اس ک و اپن ا ام ام بن ائے گ ا (زن دگی‬
‫کے ہر معامالت میں مقدم رکھے گ ا ) اس ک ویہ جنت میں لے ج ائے گ ا اور‬
‫جس نے اس کو اپنے پیچھے رکھا اس کو جہنم میں کھینچ کر لے ج ائے گ ا۔‬
‫‘‘‬
‫‪9‬۔ قرٓان مجید ہللا تعالٰی کی رضا اور تاج کرامت کاسبب ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید قیامت کی ہولناکیوں میں جہاں ہر انس ان خ وف و ہ راس میں ہوگ ا‬
‫اپنے پڑھنے والے کو کرامت کا تاج پہنا ئے گا اورہللا تعالٰی کی رضا لے کر‬
‫دے گا چنانچہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ فرم اتے ہیں کہ رس ول ک ریم ص لی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫(( َیِج ْیُئ اْلُقْر ٓاُن َیْو َم اْلِقَیاَم ِۃ َفَیُقْو ُل َیا َر ِّب َح ِّلٖہ َفُیْلَبُس َتاُج اْلَک َر اَم ِۃ ُثَّم َیُقْو ُل َی ا َر ِّب‬
‫ِز ْد ُہ َفُیْلَبُس ُح َّلُۃ اْلَک َر اَم ِۃ ُثَّم َیُقْو ُل َٔاْر َض َع ْنُہ َفَیْر ٰض ی َع ْنُہ َفَیُقْو ُل اْقَر ْٔا َو اْر َق َو ُیَز اُد‬
‫ِبُک ِّل ٓاَیٍۃ َح َس َنٌۃ۔ )) [‪]1‬‬
‫’’قیامت کے دن قرٓان مجید ٓائے گا اورکہے گا اے م یرے رب اس ق اری ک و‬
‫نیا لباس پہنا دے تو اس کو کرامت کا ت اج پہن ا ی ا ج ائے گ ا پھ ر ق رٓان مجی د‬
‫کہے گا اے میرے رب اور زی ادہ ک ر‪ ،‬پھ ر اس ق اری ک و ک رامت کی خلعت‬
‫فاخرہ پہنائی جائے گی پھر کہے گا اے میرے رب اس سے راضی ہو جا ت و‬
‫ہللا تعالٰی اس پر راضی ہو جائیں گے پھر کہیں گے اب تو پ ڑھ اور س یڑھیاں‬
‫چڑھ ہر ٓایت کے ساتھ ایک نیکی زیادہ کی جائے گی۔ ‘‘‬

‫‪10‬۔ قرٓان مجید ایک ایسی عظیم نعمت ہے کہ جس پر رشک کیا جا س کتا ہے‬
‫‪:‬‬
‫ہللا جل شانہ نے انسان کی تکریم کرتے ہوئے عربوں نعمتیں عطا کی ہیں کہ‬
‫جن کا شمار ممکن نہیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ‪:‬‬
‫{َو ِاْن َتُع ُّد ْو ا ِنْع َم َت ِہّٰللا اَل ُتْح ُصْو َہا} (إبراہیم‪)34:‬‬
‫’’اگر تم ہللا کی نعمتیں شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے۔ ‘‘‬
‫ان تمام نعمتوں میں سے عظیم نعمت قرٓان مجید ہے کہ جس پر انسان رش ک‬
‫کر سکتا ہے کہ یااٰل ہی یہ نعمت مجھے بھی عطا فرم ا دے چن انچہ ابن عم ر‬
‫رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے فرمایا‪:‬‬

‫(( اَل َح َس َد ِإاَّل ِفی اْثَنَتْیِن َر َج ٌل ٓاَتاُہ ُہّٰللا اْلُقْر ٓاَن َفُہَو َیُقْو ُم ِبٖہ ٓاَنٓاَئ الَّلْیِل َو ٓا َنٓاَئ الَّنَہ اِر‬
‫َو َر ُجٌل ٓاَتاُہ ُہّٰللا َم ااًل َفُہَو ُیْنِفُقٗہ ٓاَنٓاَئ الَّلْیِل َو ٓاَنٓاَئ الَّنَہاُر۔ )) [‪]1‬‬
‫’’دو چیزوں میں رشک کرنا جائز ہے ایک ایسے ٓادمی پر جس کو ہللا تع الٰی‬
‫نے قرٓان مجید کی نعمت دی ہ و اور وہ اس ک و دن رات پڑھت ا ہ و دوس را وہ‬
‫ٓادمی جس کو ہللا تعالٰی نے مال کی نعمت دی ہو اور وہ دن رات اس س ے ہللا‬
‫تعالٰی کی راہ میں خرچ کرتا ہو۔ ‘‘‬
‫[‪ ]1‬ص حیح البخ اری‪،5025،5026 :‬ومس لم‪ 815،891 :‬والترم ذی‪،1937 :‬‬
‫وابن ماجہ‪،4209 :‬وصحیح الجامع‪7487،7489 :‬۔‬
‫‪11‬۔ قرٓان مجید کا معلم و متعّلم پوری کائنات سے افضل ہے ‪:‬‬
‫قرٓان مجید ایک ایسی بابرکت کتاب ہے کہ جس کا تعلق اس سے جڑ جاتا ہے‬
‫وہ بھی اس تعلق کی بدولت بابرکت اور برگزیدہ بن جاتا ہے چنانچہ عثم ان و‬
‫علی رضی ہللا عنہ بیان ک رتے ہیں کہ رس ول ک ریم ص لی ہللا علیہ وس لم نے‬
‫فرمایا‪:‬‬
‫(( َخ ْیُر ُک ْم َم ْن َتَع َّلَم اْلُقْر ٓاَن َو َع َّلَم ٗہ ۔ )) [‪]1‬‬
‫[‪ ]1‬ص حیح الج امع‪ ،3319 :‬البخ اری‪ 5027 :‬وتحفۃ أالخی ار ‪،573 :‬‬
‫والص حیحۃ ‪ٔ ،1172،1173:‬اب وداود‪ 1452:‬والترم ذی ‪2909 :‬وابن م اجہ‪:‬‬
‫‪211‬۔‬
‫’’تم میں بہترین وہ ہے جو قرٓان کی تعلیم لے اور اس کی تعلیم دے۔ ‘‘‬
‫[‪ ]1‬ص حیح الج امع‪،3268 :‬والص حیحۃ ‪ ،1171 :‬وتحفۃ أالخی ار‪،5737:‬‬
‫‪5738‬۔‬
‫[‪ ]2‬البخاری ‪5028 :‬وتحفۃ أالخیار‪5733 :‬۔‬
‫‪12‬۔ قارٔی قرٓان قیامت کے دن فرشتوں کی صف میں کھڑا ہوگا‪:‬‬
‫قارٔی قرٓان جہاں پوری کائنات سے افضل و اعلٰی ہے وہاں دنی ا کے بع د ی وم‬
‫حساب میں بھی اس کی تکریم بے نظیر ہوگی کہ اس کو مقربین فرش توں کی‬
‫صف میں کھڑا کیا جائے گا۔ چنانچہ عائشہ رضی ہللا عنہا بی ان ک رتی ہیں کہ‬
‫ہللا تعالٰی کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫(( َاْلَم اِہُر ِباْلُقْر ٓاِن َم َع الَّس َفَر ِۃ اْلِکَر اِم اْلَبَر َر ِۃ َو اَّل ِذ ْی َیْق َر ُٔا اْلُق ْر ٓاَن َو َیَتَتْعَت ُع ِفْیِہ َو ُہ َو‬
‫َع َلْیِہ َش اٌّق َلٗہ َٔاْج َر اِن ۔ )) [‪]1‬‬
‫’’قرٓان مجید کا ماہر مقربین فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور وہ ش خص ج و ق رٓان‬
‫پڑھتا ہے لیکن زبان کی رکاوٹ سے (لکنت کی وجہ سے ) ہکالتا ہے (اٹکتا‬
‫ہے ) اور اس پر گراں گزرتا ہے تو اس کو دگنا اجر ملے گا۔ ‘‘‬

You might also like