Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 24

‫‪Short Questions‬‬

‫باب نمبر (‪)2‬‬


‫اسالمی تشخص‬
‫ارکان اسالم‬
‫ارکان کے معنی کیا ہیں اور یہ کس کی جمع ہے؟‬
‫ارکان کے لغوی معنی ہے ستون کے اور ارکان یہ رکن کی جمع ہے۔‬
‫علی خمس سے کیا ُمراد ہے؟‬ ‫بنی اسالم ٰ‬
‫بنی اسالم سے ُمراد ہے اسالم کی بنیاد پانج چیزوں پر قائم ہے۔‬
‫ارکان اسالم کتنے ہیں اور ان کے نام تحریر کریں؟‬
‫ارکان اسالم کی تعداد پانج ہے اور ان کے نام درج ذیل ہیں۔‬
‫(‪5‬‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ‬ ‫‪)4‬‬ ‫(‪ 3‬روزہ‬ ‫(‪ 2‬نماز‬ ‫‪)1‬کلمہ شہادت‬
‫حج‬
‫اسالم کا پہال رکن کونسا ہے؟‬
‫اسالم کا پہال رکن کلمہ شہادت ہے۔‬
‫کلمہ شہادت کے کتنے اجزا ہیں؟‬
‫کلمہ شہادت کے دو حصے ہیں۔ جو درج ذیل ہیں۔‬
‫عقیدہ توحید کا اعالن ‪ ،‬رسالت محمدیﷺ کی گواہی دینا۔‬
‫اسالم کا دوسرا رکن کونسا ہے؟‬
‫اسالم کا دوسرا اہم رکن نماز ہے۔‬
‫نماز کو عربی میں کیا کہتے ہیں؟‬
‫صلوۃ کہا جاتا ہے۔‬‫نماز کو عربی زبان میں ٰ‬
‫صلوۃ کے معنی کیا ہیں؟‬ ‫ٰ‬
‫صلوۃ کے معنی دعا‪ ،‬رحمت کے ہیں۔‬ ‫ٰ‬
‫نماز کے بارے میں کسی آیت کا ترجمہ تحریر کریں؟‬
‫تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫نماز کے بارے میں ہ‬
‫اّٰلل‬
‫‪ :‬نماز مومن پر وقت مقررہ پر فرض ہے‪:‬‬
‫نما ز کے بارے میں کوئی حدیث مبارکہ بیان کریں؟‬
‫نماز کے بارے میں نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی‬
‫تحقیق اس نے کافرانہ روش اختیار کی۔‬
‫نماز کے تین فوائد تحریر کریں؟‬
‫نماز کے تین فوائد درج ذیل ہیں۔‬
‫اّٰلل کا قرب نصیب ہوتا ہے‪ ،‬انسان برے کاموں سے بچ جاتا ہے‪،‬جسمانی اور روحانی پاکیزگی ملتی‬ ‫ہ‬
‫ہے۔‬
‫کونسی نماز میں سجدہ نہیں ہے؟‬
‫نماز جنازہ میں سجدہ نہیں ہے۔‬
‫جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا کتنا ثواب ہے؟‬
‫جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا ثواب ستائیس گناہ ذیادہ ہوتا ہے۔‬
‫نماز کے انسانی زندگی پر چار اثرات بیان کریں؟‬
‫نماز کے انسانی زندگی پر درج ذیل چار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‬
‫مساوات کا درس‪ ،‬اخوت و ہمدردی‪ ،‬نظم و ضبط‪ ،‬جسمانی اور روحانی پاکیزگی‬
‫نماز کی اہمیت بیان کریں؟‬
‫نماز کی اہمیت یہ ہے کے انسان اپنے مالک کے سامنے سر تسلیم خم ہو کر عبودیت اور بندگی کا‬
‫اظہار کرتا ہے اور انسان کو تزکیہ نفس حاصل ہوتا ہے جس سے انسان کو قُرب الہٰ ی نصیب ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫نماز کونسی عبادت ہے؟‬
‫نماز بدنی عبادت ہے۔‬
‫اسالم میں سب سے پہلے کونسی عبادت فرض کی گئی؟‬
‫اسالم میں سب سے پہلے نماز فرض کی گئی۔‬
‫روزہ‬
‫روزہ کو عربی میں کیا کہتے ہیں؟‬
‫روزہ کو عربی میں صوم کہتے ہیں اور اس کی جمع صیام آتی ہے۔‬
‫روزہ کے اصطالحی معنی بیان کریں؟‬
‫اسالمی اصطالح میں روزہ کہا جاتا ہے کہ صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک کھانے پینے‬
‫اور دیگر خواہشات نفسیہ سے روکے رکھنا یا روکے رہنا۔‬
‫روزہ کی فرضیت کب ہوئی؟‬
‫روزہ کی فرضیت دس شعبان چار ھجری کو ہوئی۔‬
‫روزہ کا اصل مقصد کیا ہے؟‬
‫تقوی کا حصول ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫روزہ کا اصل مقصد پرہیز گاری ‪ ،‬اور‬
‫روزہ کی قضا ء سے کیا مراد ہے؟‬
‫اگر کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو اس کو اجازت ہے کے وہ روزہ کی قضاء کرلے یعنی‬
‫جتنے روزے بیماری یا سفر کی وجہ سے نہ رکھ سکے تو رمضان کے بعد رکھ لے یہ قضاء ہے۔‬
‫روزہ کے فدیہ سے کیا مراد ہے؟‬
‫اگر کوئی شخص بہت بیمار ہے یا بہت بوڑھا ہے جس کی وجہ سے وہ روزہ نہیں رکھ سکتا تو وہ‬
‫اس کے بدلہ میں ایک مسکین کو دو وقت کھانا کھالئے گا‪ ،‬یہ روزہ رکھنے کا فدیہ ہے۔‬
‫روزہ کے کفارے سے کیا مراد ہے؟‬
‫اگر کوئی شخص بغیر شرعی عزر کے روزہ توڑدے تو اس کو اس کے بدلے میں ساٹھ دن کے‬
‫مسلسل روزے رکھنے پڑینگے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھالنا ہوگا ‪ ،‬یا ایک غالم آذاد کرنا ہوگا۔‬
‫صوم کے معنی کیا ہیں؟‬
‫صوم یعنی روزہ کا لغوی معنی رکنا کے ہیں۔‬
‫روزہ کی فرضیت کے بارے میں کسی قرآنی آیت کا ترجمعہ لکھیں؟‬
‫تعالی کا ارشاد ہے کہ اے ایمان والوں تم پر روزے فرض‬ ‫ٰ‬ ‫روزہ کی فرضیت کے بارے میں ہ‬
‫اّٰلل‬
‫جائو۔‬
‫َ‬ ‫کیے گئے ہیں جیسا کے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بن‬
‫روزہ کی فرضیت کے بارے میں کسی حدیث مبارکہ کا ترجمعہ لکھیں؟‬
‫روزہ کی فرضیت کو بیان کرتے ہوئے نبی اکرم ﷺ نے ایک حدیث قدسی بیان فرمائی ہ‬
‫اّٰلل بیان کرتا‬
‫ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دوں گا۔‬
‫روزہ کے تین مقاصد تحریر کریں؟‬
‫تقوی‪ ،‬تزکیہ نفس‬
‫ٰ‬ ‫روزہ کے تین مقاصد درج ذیل ہیں۔ ضبط نفس‪،‬‬
‫بے اثر روزوں سے کیا مراد ہے؟‬
‫ایسے روزے ہیں کہ جن سے ہماری اصالح نہیں ہوتی۔‬
‫تقوی کا مفہوم بیان کریں؟‬
‫ٰ‬
‫تقوی دل کی اس کیفیت کو کہا جاتا ہے جو انسان کو بُرائی سے‬ ‫ٰ‬ ‫اور‬ ‫ہے‬ ‫گاری‬ ‫پرہیز‬ ‫مفہوم‬ ‫کا‬ ‫تقوی‬
‫ٰ‬
‫روکے اور نیکی کی طرف راغب کرتی ہے۔‬
‫ضبط نفس سے کیا مراد ہے؟‬
‫اس سے مراد ہے کہ انسان اپنے آپ کو بُرائیوں اور شیطانی خیاالت سے روکے رکھے۔‬
‫روزے کے دو اجتما عی فوائد تحریر کریں؟‬
‫روزہ سے دوسروں کی بھوک پیاس کا احساس ہوتا ہے جس سے ناداروں کی مدد کا موقع ملتا ہے۔‬
‫کم سے کم غذا پر گزارہ کرنے کی عادت پڑتی ہے۔‬
‫روزہ کس پر فرض ہے؟‬
‫روزہ ہر مسلمان‪ ،‬عاقل‪ ،‬بالغ اور مقیم پر فرض ہے‬
‫ٰ‬
‫زکوۃ‬
‫زکوۃ کے لغوی معنی کیا ہیں؟‬ ‫ٰ‬
‫مال کو پاک صاف کرنا اور بڑھانا۔‬
‫زکوۃ کے اصتالحی معنی کیا ہیں؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کے شرعی معنی یہ ہیں کہ جب جمع کیے ہوئے مال کو ایک سال گزر جائے اور اس میں‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کہالتا ہے۔‬
‫سے مستحق افراد کے لیے کچھ حصہ نکاال جائے تو وہ حصہ ٰ‬
‫زکوۃ کونسی عبادت ہے ؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ ایک مالی عبادت ہے۔‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ سے انکار کرنے والوں کے خالف کس نے جہاد کیا؟‬ ‫ٰ‬
‫نے جہاد کیا۔‬ ‫زکوۃ کے خالف حضرت ابو بکر صدیق‬ ‫منقرین ٰ‬
‫زکوۃ کی فرضیت کے بارے میں کوئی قرآنی آیت کا ترجمعہ تحریر کریں؟‬ ‫ٰ‬
‫کوۃ ادا کرو۔‬
‫تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ نماز قائم کرو اور ز ٰ‬
‫ٰ‬ ‫زکوۃ کی فر ضیت کے بارے میں ہ‬
‫اّٰلل‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کے بارے میں کوئی حدیث مبارکہ تحریر کریں؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ نہ نکالی جائے اور وہ اسی میں ملی جلی‬ ‫آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس مال میں سے ٰ‬
‫رہے تو وہ مال کو تباہ کردیتی ہے۔‬
‫زکوۃ کے تین معاشی فوائد تحریر کریں؟‬ ‫ٰ‬
‫گردش دولت‪ ،‬سرمایہ کاری میں اضافہ‪ ،‬ملکی معیشت میں بہتری۔‬
‫زکوۃ کی شرع کتنی ہے؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کی شرح اڑھائی فیصد ہے۔‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کا نصاب کیا ہے؟‬ ‫سونے پر ٰ‬
‫زکوۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے سونا ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫سونے پر‬
‫زکوۃ کے مصارف کتنے ہیں؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کے آٹھ مصارف ہیں۔‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کے مصارف کے نام لکھیں؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ ‪ ،‬مولفۃ القلوب‪ ،‬رقاب‪ ،‬فی سبیل ہ‬
‫اّٰلل‪ ،‬ابن سبیل۔‬ ‫فقرا‪ ،‬مساکین‪ ،‬غارمین‪ ،‬عاملین ٰ‬
‫زکوۃ سے کیا مراد ہے؟‬ ‫عاملین ٰ‬
‫زکوۃ مستحق لوگوں تک پہنچاتے ہیں وہ عاملین‬ ‫زکوۃ کی وصولی کرتے ہیں اور ٰ‬ ‫وہ مالزمین جو ٰ‬
‫زکوۃ کہالتے ہیں ‪ ،‬عاملین زکوۃ کو اس میں سے بھی دی جاتی ہے۔‬ ‫ٰ‬
‫مولفتہ القلوب سے کیا مراد ہے؟‬
‫زکوۃ‬
‫جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہوں انھیں اسالم پر قائم اور ثابت قدم رکھنے کے لیے ان کی مدد ٰ‬
‫سے کی جاتی ہے۔‬
‫غارمین سے کیا مراد ہے؟‬
‫ایسے لوگ جو قرض نہ دے سکیں ان کی مالی مدد کرنا تاکہ وہ قرض ادا کرسکیں‪ ،‬مقروض کو‬
‫غارمین کہا جاتا ہے۔‬
‫رقاب سے کیا مراد ہے؟‬
‫زکوۃ‬
‫ایسے لوگ جو غالمی کی زندگی گزار رہے ہوں وہ رقاب کہالتے ہیں ان کی رہائی کے لیے ٰ‬
‫سے رقم خرچ کی جا سکتی ہے۔‬
‫ابن سبیل سے کیا مراد ہے؟‬
‫زکوۃ دی جاسکتی‬‫ابن سبیل سے مراد مسافر ہیں سفر کرتے ہوئے اس کے پاس رقم نہ ہو تو اسے ٰ‬
‫ہے چاہے وہ امیر ہی کیوں نہ ہو۔‬
‫مصارف سے کیا مراد ہے؟‬
‫صرف ہونے کی جگہ یعنی ایسے مستحق لوگ یا‬ ‫مصارف جمع ہے مصرف کی جس کے معنی َ‬
‫زکوۃ کہالتے ہیں۔‬
‫زکوۃ دی جاسکتی ہے مصارف ٰ‬ ‫جگہیں جنھیں ٰ‬
‫زکوۃ نہ دینے والوں کے لیے قرآنی حکم کیا ہے؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ نہ دینے والوں کے متعلق قرآنی حکم یہ ہے کہ ’’اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع‬ ‫ٰ‬
‫تعالی کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں درد ناک عذاب کی‬ ‫ٰ‬ ‫کرکے رکھتے ہیں اور اسے ہ‬
‫اّٰلل‬
‫بشارت سنادو‘‘‬
‫زکوۃ کی ادائیگی کے تین فرائض کونسے ہیں؟‬ ‫ٰ‬
‫اّٰلل کی خوشنودی۔‬ ‫زکوۃ کے تین فرائض درج ذیل ہیں۔ مال کی پاکیزگی‪ ،‬تزکیہ نفس‪ ،‬ہ‬ ‫ٰ‬
‫حج‬
‫حج کے لغوی معنی کیا ہیں ؟‬
‫زیارت کرنے کا اراداکرنا۔‬ ‫کرنا یا‬ ‫ارادا‬ ‫حج کے لغوی معنی‬
‫حج کے اصطالحی معنی بیان کریں؟‬
‫حج کے اصطالحی معنی ہیں کہ مکہ مکرمہ میں جا کر ‪9‬ذی الحج سے لےکر ‪ 12‬ذی الحج تک‬
‫خاص آداب کے ساتھ مناسک حج کو بجاالنا حج کہالتا ہے۔‬
‫حج کب فرض ہوا؟‬
‫حج ‪9‬ہجری کو فرض ہوا ۔‬
‫قرآنی آیت لکھیں؟‬ ‫حج کی فرضیت کے بارے میں‬
‫حج کی فرضیت کو بیان کرتے ہوے ہللا تعالی نے ارشاد فرمایا ’’اور لوگوں پر ہللا کی خوشنودی‬
‫کے لیے فرض ہے کہ وہ بیت ہللا کا حج کریں جو بھی اس کی طا قت رکھتا ہو“‬
‫مناسک حج سے کیا مراد ہے؟‬
‫مناسک حج سے کیا مراد وہ افعال ہیں جن کا حج کے دوران سنت کے مطابق مختلف مقا مات پر‬
‫ادا کرنا ضروری ہے۔‬
‫میقا ت سے کیا مراد ہے ؟‬
‫حضور اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ کے چاروں اطراف کچھ نشانیاں لگائی ان سے پہلے احرام باندھنا‬
‫الزمی ہے اور ان کو میقات کہا جاتا ہے ۔‬
‫احرام سے کیا مراد ہے ؟‬
‫مردوں کے لیے دوان سلی چا دریں اور عورتوں کے لیے بھی دو چا دریں اور ایک سر پر‬
‫باندھنے کے لیے رومال ‪.‬احرام کہالتا ہے اور احرام باندھنا فرض ہے۔‬
‫طواف سے کیا مراد ہے ؟‬
‫بیت ہللا کے گرد مسلسل سات چکر لگانا طواف کہالتا ہے ۔‬
‫سعی کسے کہتے ہیں ؟‬
‫صفا اور مروہ کے درمیان سا ت چکر لگانے کو سعی کہا جاتا ہے۔‬
‫حجر اسود سے کیا مراد ہے ؟‬
‫حجراسود سے مراد کہ وہ سیاہ پتھر ہے جو جنت سے آیا تھا ‪.‬اس کو بوسہ دینا مناسک حج میں‬
‫شامل ہے۔‬
‫حج کا رکن اعظم کسے کہا جاتا ہے ؟‬
‫میدان عرفات میں قیام کرنے کو حج کا رکن اعظم کہا جاتا ہے۔‬
‫میدان عرفات میں حاجی حضرات کونسی تاریخ کو جاتے ہیں ؟‬
‫میدان عرفات میں حاجی حضرات ‪ 9‬تاریخ کو جا تے ہیں اور اس کو یوم الحج اور یوم العرفہ کہا‬
‫جاتا ہے ۔‬
‫حج مفرد کسے کہتے ہیں ؟‬
‫ہوے صرف حج کی نیت کرے اسے حج مفرد کہا جاتا ہے۔‬ ‫انسان احرام باندھتے ٔ‬
‫حج قرآن سے کیا مرادہے؟‬
‫کرے تو اسے حج قرآن کہتے ہیں ۔‬ ‫ٔ‬ ‫انسان احرام باندھتے وقت حج اور عمرہ دونوں کی نیت‬
‫حج تمتع سے کیا مراد ہے؟‬
‫حج تمتع سے مراد کہ انسان احرام باندھتے وقت حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرے‪ .‬حج کرنے‬
‫جاے گا۔‬
‫کے بعد احرام کھول دے گا پھر عمرہ کے لیے دوبارہ احرام باندھا ٔ‬
‫ایام التشریق سے کیا مراد ہے؟‬
‫نو ذو ا لحج کی فجر سے لے کر تیرا ذی الحج کی عصر تک کے دن کو ایام التشریق کہتے ہیں۔‬
‫حج کی فضلیت کے با رے میں حدیث لکھیں؟‬
‫” جو شخص ہللا کی خوشنودی کے لیے حج کرے اور فسق و مخجور سے بچا رہتا تو وہ اس‬
‫طرح پاک صاف ہو کر لوٹتا ہے جیسے اس نے ابھی جنم لیا ہو“‬
‫حج نہ کرنے پر وعید بیان کریں ؟‬
‫”جس‬ ‫آپﷺنے فرمایا‬
‫کیے بغیر‬
‫شخص کو کسی ظاہری صورت ظالم بادشاہ یا بیماری نے نہ روک رکھا ہو پھر بھی حج ٔ‬
‫کوی پرواہ نہیں “‬
‫جاے تو وہ یہودی ہو کر مرے یا نصر الحی ہللا کو اس کی ٔ‬ ‫مر ٔ‬
‫ٔ‬
‫حج کے فرالض بیا ن کریں ؟‬
‫حج کے تین فرألض د رج ذیل ہیں‬
‫وقوف عرفات‪.‬‬
‫طواف زیارت‪.‬‬
‫حج کتنی بار فرض ہے؟‬
‫حج عمر میں صرف ایک بار فرض ہے۔‬

‫جہاد‬
‫جہاد کے لغوی معنی کیا ہیں؟‬
‫جہاد لفظ جہد سے نکال ہے جس کا مطلب ہے کوشش کرنا ‪.‬‬
‫جہاد کے اصطالحی معنی کیا ہیں ؟‬
‫اصطالحی شریعت میں جہاد سے مراد کہ وہ کو شش جو انسان دین کی حفاظت‪ ،‬فروغ اور امت‬
‫کرے‪.‬‬
‫ٔ‬ ‫مسلمہ کے لیے‬
‫جہاد کی اقسام بیان کریں؟‬
‫جہاد بالنفس ‪،‬جہاد با لقلم ‪ ،‬جہادبا‬ ‫جہاد کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں‪.‬‬
‫لمال‪،‬جہادبالسیف۔‬
‫جہاد اکبر کسے کہتے ہیں؟‬
‫جہاد اکبر آپﷺ نے ”جہاد با لنفس“ یعنی خواہشات نفس کے خالف جہاد کرنے کو کہا جاتا ہے۔‬
‫جہاد کے بارے میں کوئی قرآنی آیت تحریر کریں؟‬
‫”اپنے ما لوں اور جا نوں کے‬ ‫ہللا نے قرآن پا ک میں فرمایا‬
‫ساتھ ہللا کی راہ میں جہاد کرو“‬
‫جہاد کے با رے میں کوئی حدیث لکھیں؟‬
‫ساے تلے ہے“‬‫حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ”کہ جنت تلواروں کے ٔ‬
‫جہاد با لمال سے کیا مراد ہے؟‬
‫جہاد بالمال سے مراد یہ ہے کہ اپنے مال و دولت کے سا تھ ہللا کی راہ میں مجاہدین کی مدد کرنا۔‬
‫جہاد بالسیف سے کیا مراد ہے؟‬
‫جہاد با لسیف سے مراد کہ اپنی جان کے ذریعے ہللا کی راہ میں جہاد کرنا۔‬
‫جہاد اور جنگ میں فرق لکھیں؟‬
‫جہاد‬
‫جنگ‬
‫اور لفظ جنگ عام ہے‪.‬‬ ‫جہاد خا لص اسالمی اصطال حی ہے‪.‬‬
‫جبکہ لفظ جنگ نا پسندیدہ فعل ہے‪.‬‬ ‫جہاداسالمی تعلیمات میں محسن ہے‪.‬‬
‫جہاد اسالم کی روح سے پڑا جا تا ہے‪.‬‬
‫جنگ زائیات کی بنا پر پڑا جاتا ہے‪.‬‬
‫جنگ میں ذاتی‬ ‫جہاد میں زا تی خوا ہشات کا فعل نہیں‪.‬‬
‫خواہشات کا فعل ہوتا ہے‪ .‬جہاد با لسیف کی کتنی ا قسام ہیں ؟‬
‫جہاد با لسیف کی دو اقسام ہیں۔‬
‫مدا فعا نہ جہاد۔ مصلحانہ جہاد۔‬
‫مدافعانہ جہاد سے کیا مراد ہے؟‬
‫جب کوئی غیر مسلم قوت مسلمان ملک پر حمال کرتی ہے تو مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و‬
‫آبرو کو بچانے کے لیے جو کوشش کرتا ہے وہ مدافعانہ جہاد کہالتا ہے ۔‬
‫مصلحانہ جہاد سے کیا مراد ہے؟‬
‫جاےوہ‬
‫ساری دنیا میں ہللا کی حاکمیت اور نبیﷺ کی شریعت کو نافذ کرنے کے لیے جو کوشش کی ٔ‬
‫مصلحانہ جہاد کہالتی ہے۔‬
‫زکوۃ کے چار مصارف بیان کریں؟‬ ‫ٰ‬
‫ان تنگ دست لوگوں کی اعانت جن کے پاس کچھ نہ ہو‪.‬‬
‫زکوۃ کی و صولی پر متعین عملے کی تنخواہ ہیں‪.‬‬ ‫ٰ‬
‫جہاد فی سبیل ہللا کی تبلغ دین میں جانے والو ں کی اعانت میں‪.‬‬
‫سونا اور چاندی کا نصاب لکھیں؟‬
‫سونا‪ :‬ساڑھے سات تولے‪.‬‬
‫چاندی‪ :‬ساڑھے باون تولے‪.‬‬
‫منافق کی کوئی سی دو عالمات لکھیں؟‬
‫جب بولے تو جھوٹ بولے‪،‬جب وعدہ کرے تو وعدہ‬ ‫منافق کی دو عالمات درج ذیل ہیں‪.‬‬
‫خالفی کرے۔‬
‫دو محاسن اخالق لکھیں؟‬
‫دو محاسن اخالق درج ذیل ہیں‪.‬‬
‫ایفاے عہد۔‬
‫ٔ‬ ‫دیانت داری‪،‬‬
‫نماز کے دو فوائد لکھیں؟‬
‫نماز کے دو فوائد درج ذیل ہیں‪.‬‬
‫‪1‬۔ہللا کے سامنے بندہ کی دن میں پانچ مرتبہ حاضری اس کے دل میں احساس تازہ رکھتی ہے کہ وہ‬
‫اپنے ہللا کا بندہ ہے۔‬
‫‪ 2‬۔ہللا کی عبادت اور اسکی خشنودی کے حصول میں پانچ مرتبہ با جماعت ہو کر نماز ادا کرنا۔‬
‫جہاد کی دو اقسام کے نام لکھیں؟‬
‫جہاد کی دو اقسام درج ذیل ہیں‪1 .‬۔جہاد بالسیف ۔‪2‬۔شیطان کے خالف جہاد۔‬
‫حج کے لغوی اور اصطالح دین میں کیا مراد ہے؟‬
‫حج کے لغوی معنی نیت کرنا یا ارادہ کرنا کے ہیں اور اصالح دین میں حج سے مراد کہ یہ ایک‬
‫تعالی کی خاطر فرض کی گئی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫جامع عبادت ہللا‬
‫ارکان اسالم تحریر کریں؟‬
‫‪.‬تقوی‬
‫ٰ‬ ‫‪.1‬کلمہ شہادت۔‪ .2‬نماز۔‪.3‬روزہ۔‪4‬‬
‫کلمہ شہادت کا ترجمہ لکھیں؟‬
‫” میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیال ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں‬
‫اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے اور آخری رسول ہیں“‬
‫تقوی کے لغوی معنی لکھیں؟‬ ‫ٰ‬
‫تقوی دل کی اس کیفیت کا نام ہے جو انسان کو برایئوں سے روکتی‬ ‫ٰ‬ ‫تقوی کا مفہوم پر ہیز گاری ہے‬
‫ٰ‬
‫ہے اور نیکیوں کی طرف راغب کرتی ہے۔‬
‫غیبت کے لیے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کی تمشیل کیوں دی گئی؟‬
‫کیوں کہ جس شخص کی غیبت کی جا تی ہے وہ اپنی مدافعت نہیں کر سکتا اس طرح غیبت سے با‬
‫ہمی نفرت کو ہوا ملتی ہے اور دشمنی کے جذبات بھڑکتے ہیں۔‬
‫تین قسم کے پڑوسی بیان کریں؟‬
‫تین قسم کے پڑوسی بیان کریں ؟‬
‫تین قسم کے پڑوسی درج ذیل ہیں‪.‬‬
‫اول‪ :‬وہ پڑوسی جو رشتے دار بھی ہوں۔‬
‫ے مشال" نہم جماعت‪ ،‬سفرافراد۔‬ ‫دوم‪ :‬جن سے عارضی تعلقات قائم کیے جا ٔ‬
‫باب الریاں سےکیا مراد ہے؟‬
‫باب الریاں کا وہ دروازہ جو روزہ داروں کے لیے مخصوص ہے۔‬
‫ضبط نفس سے کیا مراد ہے؟‬
‫انسان اپنے آپ کوبرایئوں سے اور شیطانی خواہشات سے روکے رکھے اس کو ضبط نفس کہتے‬
‫ہیں۔‬
‫حدیث کی رو سے رمضان میں روزے کا ثواب کتنا بڑھ جا تا ہے؟‬
‫رمضان میں ہر روزے کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا ہو جاتا ہے۔‬
‫رمضان کے تین عشروں کی اہمیت بیان کریں؟‬
‫رمضان کا پہال عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات ہے۔‬
‫رمضان کے کیا معنی ہے؟‬
‫جاے۔‬
‫رمضان کا لفظ رمض سے بنا ہے جس کے معنی ہیں ایسی گرمی جس سے پتھر پگھل ٔ‬
‫آدم پر کون سے روزے فرض تھے؟‬ ‫حضرت ؑ‬
‫آدم پر تیرا‪ ،‬چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے فرض تھے۔‬ ‫حضرت ؑ‬
‫روزے کی قضا سے کیا مراد ہے؟‬
‫اگر کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو اس کو اجازت ہے کہ وہ روزے کی قضا کر لے یعنی‬
‫جتنے روزے بیماری یا سفر سے نہ رکھے جا ئیں تو رمضان کے بعد رکھ لے یہ قضا ہے۔‬
‫روزے کے تین مقاصد بیان کریں؟‬
‫‪ ،‬تزکیہ نفس۔‬ ‫نفس‪،‬تقوی‬
‫ٰ‬ ‫ضبط‬
‫نماز کی اہمیت کیا ہے؟‬
‫نماز کی اہمیت یہ ہے کہ انسان اپنے ما لک حقیقی کے سامنے سر تسلیم خم ہو کر عبوریت وبندگی‬
‫کا اظہار کرتا ہے اور انسان کو تزکیہ نفس حاصل ہوتا ہے جس سے انسان کو قرب ا ٰلہی نصیب‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫نماز کسوف سے کیا مراد ہے؟‬
‫ے وہ نماز کسوف کہالتی ہے۔‬ ‫ایسی نماز جو سورج گرہن کے وقت پڑھی جا ٔ‬
‫کوئی تین نفل نمازوں کے نام لکھیں؟‬
‫‪.1‬اشراق‬
‫‪.2‬چاشت‬
‫‪.3‬‬
‫نماز کے انسانی زندگی پر اثرات تحریر کریں؟‬
‫‪. 4‬جسمانی‬ ‫‪ .3‬نظم وظبط‬ ‫‪ . 2‬اخوت وہمدردی‬ ‫‪.1‬مساوات کا درس‬
‫پاکیزگی‬
‫کونسی عبا دت قرب خداوندی کا موثر وسیال ہے؟‬
‫نماز قرب خدا وندی کا موثر ذریعہ ہے۔‬
‫وہ کونسی نماز ہے جس میں سجدہ نہیں ہوتا ؟‬
‫نماز جنازہ میں سجدہ نہیں ہوتا۔‬
‫نماز کے بارے میں کوئی حدیث لکھیں؟‬
‫جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کافرانہ روش اختیار کی۔‬
‫نماز کے تین فائدے بیان کریں؟‬
‫برے کاموں سےبچ جاتا‬ ‫ہللا کا قرب نصیب ہوتا ہے‪،‬‬
‫جسمانی و روحانی پا کیزگی ملتی‬ ‫‪،‬‬ ‫ہے‬
‫ہے‬
‫اسالم کا دوسرا رکن کونسا ہے؟‬
‫اسالم کا دوسرا رکن نماز ہے۔‬
‫ارکان کا معنی کیا ہے اور یہ کس کی جمع ہے؟‬
‫ارکان رکن کی جمع ہے جس کے معنی ستون کے ہیں۔‬
‫زکوۃ کے متعلق قرآنی آیت کا ترجمعہ لکھیں؟‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ دیا کرو“‬
‫”نماز قائم کرو اور ٰ‬
‫زکوۃ کے تین معاشی فوائد لکھیں؟‬ ‫ٰ‬
‫گردش دولت اور سرمایا کاری میں اضافہ اور ملکی معیشت میں بہتری۔‬
‫حاسد قناعت کی دولت سے محروم رہتا ہےمفہوم بیان فرمائیں؟‬
‫حسد کے لغوی معنی دل میں کڑھنا اور دوسروں کے لیے زوال نعمت کی تمنا کرنا۔‬
‫ازروے قرآن تحریر فرمائیں؟‬
‫ٔ‬ ‫حسد کی مذمت‬
‫” اور کہہ دیں میں پناہ ما نگتا ہوں حسد کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے“‬ ‫ترجمعہ‬
‫قرآن میں ارشاد‬
‫ترجمعہ ” کیا وہ (حاسین) لوگوں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ ہللا نے اپنے فضل‬
‫سے انہیں عطا فرمایا ہے“‬
‫ازروےحدیث بیان فرمائیں؟‬
‫ٔ‬ ‫حسد کی مذمت‬
‫” آگاہ رہو حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو اسطرح کھا جاتی ہے جیسے خشک لکڑی‬
‫کو آگ“‬
‫” حسد اور ایمان ایک دوسرے کی ضد ہیں نبی اکرمﷺ کے فرمان کے مطابق حسد اور ایمان‬
‫کسی انسان میں جمع نہیں ہو سکتے“‬
‫حسد اور شک میں فرق بیا ن کریں؟‬
‫حسد وہ برائی ہے جس میں انسان دوسرے کی عزت و عظمت اور کامیابی پر نہ صرف پیچ و تاب‬
‫کھا جاتا ہے بلکہ اس سے اس نعمت کا چھن جا نے کا بھی آرزو مند ہوتا ہے۔‬
‫شک انسان کی کسی اخالقی و ما لی یا علمی برتری کو دیکھ کر یہ خواہش کے کہ ہللا تعالی ٰ نے‬
‫مجھے بھی ایسی ہی خصوصیات سے نوازہ ہے۔‬
‫حسد کے مضراثرات کیا ہیں؟‬
‫حسد ایک ایسی اخالقی برائی ہے جو بہت سی دوسری برائیوں کو جنم دیتی ہے۔‬
‫مثال‪ :‬حاسد شخص دوسروں کو بہتر حا لت دیکھنے کا روادار نہیں ہوتا اس لیے وہ اپنے بہت سے‬
‫عزیزوں سے ترک تعلق پسند کر لیتا ہے‬
‫حسد سے بچاؤ کس طرح ممکن ہے؟‬
‫اگر انسان حسد جیسے اخالق رزیلہ سے بچنا چاہے تو اسے نیک لوگوں کی سادہ اور قناعت پسند‬
‫زندگی سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے۔‬
‫باب دوم‬
‫اسالمی تشخص‬
‫ارکان اسالم‬
‫ارکان اسالم سے مراد دین کے وہ بنیادی اصول و اعمال ہیں جن پر اسالم کی پوری‬
‫عمارت قائم ہے۔‬
‫نبی کا ارشاد‬ ‫ؑ‬
‫ینی االسالم‪-----------‬رمضان‬
‫ترجمعہ ” اسالم کی عمارت پانچ ستونون پر اَٹھائی گئی ہے اس بات کی بشارت کہ ہللا کے سوا‬
‫کوئی معبود نہیں اور یہ کہ حضرت محمدﷺ ہللا کے بندے اور اِس کے آخری رسول ہیں اور نماز‬
‫زکوۃ دینا اور حج کرنا رمضان کے روزے رکھنا“‬ ‫قائم کرو اور ٰ‬
‫کلمہ طیبہ کے عنوان‬
‫خداوں کی نفی‪،‬‬ ‫باطل ؑ‬ ‫کلمہ طیبہ کے عنوان درج ذیل ہیں ‪.‬‬
‫رسالت محمدﷺ کی حقیقت۔‬ ‫صرف ہللا کے لیے اثبات‪،‬‬
‫پہال کلمہ‬
‫الال اال ہللا ‪ -------‬ہللا‬
‫ترجمعہ ” ہللا ایک ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور محمدﷺ ہللا کے آخری رسول ہیں“‬
‫الشمس ان ال‪-----------‬ورسول ہللا‬
‫ترجمعہ ” میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک‬
‫نہیں اور میں اس با ت کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے آخری رسول ہیں“‬
‫لو کان‪-------------------‬فی ھی مان‪.‬‬
‫ترجمعہ ” ہللا نے تمہارے لیے تا بع کر دیا جو کچھ زمین اور آسمان میں ہے “(القران)‬
‫مختلف مذہب‬
‫یحیی‪ :‬جو تین خداوں کے قائل تھے۔‬ ‫ٰ‬
‫تعالی کا بیٹا ما نتے تھے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬ ‫کو‬ ‫عیسی‬
‫ؑ‬ ‫ٰ‬ ‫حضرت‬ ‫‪.‬اور‬ ‫تھے‬ ‫مانتے‬ ‫خدا‬ ‫بھی‬ ‫کو‬ ‫عیسی‬
‫ؑ‬ ‫ٰ‬ ‫ضرت‬ ‫ح‬
‫جبرایل کو ما نتے ہیں ۔‬ ‫ؑ‬ ‫عیسی اور حضرت‬ ‫ٰؑ‬ ‫خود خدا ‪ ،‬حضرت‬
‫یہودی‪:‬‬
‫ازیر کو ہللا کا بیٹا بھی ما نتے تھے۔‬ ‫یہودی ہللا کو ماننے کے ساتھ ساتھ حضرت ؑ‬
‫ہندومت‪:‬‬
‫ہر چیز کو خدا ما نتے تھے۔‬
‫گے۔‬
‫جو چیز اِن کو اچھی لگتی وہ اِس کو اپنا خدا ما ننا شروع ہو ٔ‬
‫وہ تین خداوں کے بھی قائل ہیں اور تین کروڑ خداؤں کے بھی قا ئل ہیں ۔‬
‫آیات‬
‫ترجمعہ ” ہللا نے ہر چیز کو تمہارے تا بع پیدا کیا ہے اور ہللا نے انسان اور جن کو اپنی‬
‫عبادت کے لیے پیدا کیا ہے“‬
‫صرف ہللا کے لیے اثبات‬
‫ان ا لذین‪------------------‬ذبایا‬
‫ترجمہ‬
‫”بے شک جن جن لوگوں کو تم پکارتے ہو ہللا کے عالوہ ہر گز وہ ایک مکھی بھی پیدا‬
‫سکتے“‬ ‫نہیں کر‬
‫یا یھا انسان‪-----------------‬‬
‫ترجمہ‬
‫” اے انسان ! تجھے کس چیز نے اپنے رب سے غافل کر دیا جس نے تجھے پیدا کیا اور‬
‫پھر تجھے تندرست بنا یا پھر تجھے عقل دی جس صورت میں اس نے چا ہا تجھے ترتیب دے‬
‫دیا‪“.‬‬
‫آیات‬
‫ترجمہ‬
‫” تحقیق ہللا نے انسان کو بہت حسین پیدا کیا ہے“‬
‫رسالت محمدﷺ کی حقیقت‬
‫ما کا ن محمدﷺ ‪----------------------‬النبین‬
‫ترجمہ‬
‫محمدﷺ با پ نہیں کسی کے تمہارے مردوں میں سےلیکن ہللا کے رسول ﷺ ہیں اور آخری‬
‫نبیﷺ ہیں۔‬
‫ولقد بعثنا‪-----------------‬رسوالا‬
‫ٹھاے ہر امت میں سے رسول“‬ ‫ٔ‬ ‫ترجمہ ” اور ہم نے ا‬
‫ہم نے آپﷺ کو بھیجا تمام انسانیت کے لیے ۔‬
‫ہم نے آپ ﷺ کو بھیجا تمام جہا نوں کے لیے۔‬
‫اجمالی اشارات‬
‫حقیقی گواہی‪:‬‬
‫تعالی کو معبود اور محمد ﷺ کو اس کا آخری نبی تسلیم کر لینے سے گواہی کی ضاہری طور‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫پر ادائیگی ہو جاتی ہے کلمہ پڑ ھنے والے کا دل اس گواہی کی تصدیق کرے اور دل کی تصدیق کی‬
‫عملی صورت ‪،‬ہللا اور اس کے رسول کی اطاعت ہے۔‬
‫اگر ہللا کی اطاعت کرنی ہے تو نبی ﷺ کی اطاعت کرنا ضروری ہے۔‬
‫ی یَکونَ ھ ََواہّ ت َبعا َ ِلّ َمنا ِجنتُ ِب ِ‬ ‫الَ یو ِمنُ ا َ َحد ُ َک ُم َحت ّ‬
‫ترجمہ‪ ” :‬تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کے دل‬
‫کی خواہشات میری الئی ہوئی شریعت کے تا بع نہ ہو جا ئیں“‬
‫انسا نی عظمت کا ضا من عقیدہ‬
‫جب مسلمان اپنے قول و عمل سے تو حید و رسا لت کی گواہی اور اپنے انفرادی و اجتما عی‬
‫معماالت میں شریعت اسالمی کی حقہ کما پیروی کا اہتمام کیا تو وہ انسانی عظمت کی بلندیوں پر جا‬
‫پہنچے۔‬
‫” یہ ایک سجدہ ہے جسے تو گراں سمجھتا ہے‬
‫ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات“‬
‫نماز‬
‫ُ‬
‫اسالم ایک مکمل اور جا مع نظام حیات ہے ان کی پوری زندگی کو ان اکتفا اور اِن اعتقادات‬
‫کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے عبادات کا ایک نظام مقرر کرتا ہے۔‬
‫زکوۃ‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫نماز‪،‬‬ ‫اہم جزو؛‬
‫حج‪،‬‬ ‫روزہ ‪،‬‬
‫ہللا کے اشارات‪-:‬‬
‫َ‬ ‫ٰ‬
‫صلوۃ َ َو ال تَکُو نُو ِم ُن ال ُمشِرکِینَ‬ ‫َ‬
‫ا تِ ُمو ال ّ‬
‫”قائم رکھو نماز اور مت ہو شرک کرنے والوں میں سے“‬ ‫ترجمہ ‪:‬‬
‫احادیث‪ :‬نبی کریمﷺ کی بہت سی احادیث نماز کی تا کید پر مشتمل ہیں‬
‫سر ِِ تسلیم خم کر دینا ہے اور اس عمارت کا‬ ‫” دین کی اصل بنیا دہللا اور رسولﷺ کے سا منے ِ‬
‫ستون نماز ہے“‬
‫جب انسان کلمہ پڑھ لیتا ہے تو وہ دائرہ اسالم میں داخل ہو جاتا ہے ۔مثال" نماز پڑھنا قرآن پاک کی‬
‫تالوت کرنا اگر ہم کا مل مسلمان بننا چاہتے ہیں تو نماز قائم کرنی چا ہیے‪.‬نماز نبیﷺ کی آنکھوں‬
‫کی ٹھنڈک ہے‪.‬نماز شیطان کا منہ کا ال کرتی ہے۔‬
‫نمازکی تاکید‬
‫چونکہ دینی تر بیت کا اہم ترین حصہ ہے اس لیے ہر امت پر فرض رہی ہے ۔” تمام انبیا ؑ اپنی امتوں‬
‫کو نماز کی تلقین کرتے رہے“‬
‫” کہ جب عذاب کے فرشتے جہنمیوں سے عذاب پا نے کی وجہ دریافت کریں تو وہ‬ ‫آیت‪:‬‬
‫اپنے جہنم پھینکے جا نے کی وجہ بتائیں گے“‬
‫صلّیِنَ‬ ‫قَا لُ َو الَم نَ ُ‬
‫ک مِنَ ال ُم َ‬
‫”وہ بولے ہم نہ تھے نماز پڑھنے والوں میں سے“‬ ‫ترجمعہ‪:‬‬
‫نماز کی فرضیت و تا کید‬
‫ترجمعہ‬
‫ہللا کو معبود ما ننا ‪ -:‬زباں و دل سے ہللا کو معبود تسلیم کرنے کے بعد اس کے سب سے اہم حکم‬
‫تعالی کو معبود ما ننے سے انکار کے برابر ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫نماز کی ادائیگی سے اطراف ایک طرح سے ہللا‬
‫آپﷺ نے فرمایا‬
‫صلوۃ َ ُمتَعَ ِمال'' فَقَد ُ َکفَ َرہ‪.‬‬‫َمن ت ََر اكَ ال َّ‬
‫ترجمہ‬
‫” جس نے جان بو جھ کر نماز چھوڑی اس نے کافرانہ فروش اختیار کیا“‬
‫نماز قرب ٰالہی‬
‫نماز قرب ٰالہی کا سب سے موثر وسیال ہے۔‬
‫نبی کا ارشاد‬
‫” جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو گویا اپنے رب سے چپکے چپکے بات چیت کرتا ہے“‬
‫قیا مت کے روز‬
‫پیش نظر قیا مت کے روز سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا۔‬
‫نبی کا ارشاد‬
‫” قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا“‬
‫نماز کے فوائد‬
‫احسا س بندگی‪،‬‬ ‫نماز کے فوائد درج ذ یل ہیں ۔‬
‫اخوت بھائی چارہ ‪،‬‬ ‫قرب خداوندی‪ ،‬گناہوں سے دوری ‪ ،‬محبت و یگانگت‪،‬‬
‫اجتما عی شکل میں نماز‪ ،‬بے نمازوں کو تر غیب و تحریص‪،‬‬
‫اجتما عی نظم و ظبط‪،‬‬
‫احسا ِس بندگی‬
‫ہللا کے سا منے بندگی دن مین پا نچ مرتبہ حا ضری اس کے دل میں یہ حسا س تا زہ رکھتی ہے ‪.‬‬
‫کہ وہ اپنے ہللا کا بندہ ہے بندگی کا یہ احساس متواتر نماز پڑھنے سے ایک مسلمان کا فطرت ثا نیہ‬
‫بن جا تا ہے۔‬
‫قرب خدا وندی‬
‫ٰ‬
‫دن میں پا نچ مرتبہ قرب الہی کا احساس مسلمان کو یقین دالتا ہے کہ ہللا ہر وقت ساتھ ہے یہ کبھی‬
‫خود کو تنہا محسوس نہیں کرتا ‪.‬ہللا کے سا تھ ہونے کا احساس اُسے گناہ کے کاموں سے روکتا ہے‬
‫اور اس کے دل میں ہر خوف اور غم دور کرتا ہے۔‬
‫گنا ہوں سے دوری‬
‫نماز کے درمیا نی وقفے مین بھی نمازوں کے اثرات جا ری و ساری رہتے ہیں نماز کے بعد گناہ کا‬
‫آے تو بندہ سوچتا ہے کہ ابھی ہللا سے دعا کر کے آیا ہوں۔” کہ ہللا مجھے گناہوں سے بچا“‬ ‫خیا ل ٔ‬
‫اور ابھی گناہ کا کام کر لو تو کچھ دیر بعد اس کے سامنے کیا منہ لے کر جا ٔوں گا۔‬
‫محبت و یگا نات‬
‫لی کی عبا دت اور اس کی خو شنودی کے حسول کے سلسلے میں اجتما نیت کا شعور پیدا‬ ‫ہللا تعا ٰ‬
‫ہوتا ہے دن میں پا نچ مرتبہ ملتے افراد کے درمیان محبت و یگانگت پیدا ہوتی ہے جس کا فائدا حا‬
‫صل ہوتا ہے۔‬
‫اخوت بھائی چا رہ‬
‫نما زبا جما عت سے بطور خا ص جمعہ اور عیدین کی نمازوں سے مسلمان کے اندر شعور پیدا ہوتا‬
‫ہے جب مسلمان (رنگ نسل ‪،‬عالقے‪،‬طبقے) کے اختیارات سے بے نیاز ہو کر شانے سے شانہ مال‬
‫کر ایک امام کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔‬
‫اجتما عی شکل میں نماز‬
‫اجتما عی شکل میں انجام پا نے والے اعمال کی کیفیت انفرادی اعمال کے اعمال کے مقابلے میں‬
‫زیا دہ موثر ہیں اسی لیے اجتما عی نماز کا ثواب انفرادی نماز کے مقابلے میں (ستائیس گناہ) زیادہ‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫بے نمازوں کو ترغیب و تحریص‬
‫نمازیوں کو مسجد میں آتے جاتے دیکھ کر بے نمازوں کو ترغیب و تحریص ہوتی ہے اور وہ بھی‬
‫نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔‬
‫اجتما عی نظم و ظبط‬
‫نماز میں امام کا تقرر اور اس کی پیروی ‪ ،‬اجتما عی نظم و ظبط کا شعور پیدا کرتی ہے ‪.‬نبیﷺ نے‬
‫تو نماز با جما عت کے لیے مسجد میں نہ پہنچنے والے افراد کے لیے۔فرمایا” جو لوگ نماز‬
‫کےلیے مسجد میں نہیں آتے اگر مجھے ان کے بیوی بچوں کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کے گھروں‬
‫کو آگ لگوا دیتا“‬
‫روزوں کا ثواب‬
‫جو روزے نبی اکرمﷺ کے قول کے مطا بق ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے جا ئیں ان کے ثواب‬
‫کا اندازہ درج ذیل حدیثوں سے ہو گا۔‬
‫حدیث‬
‫” آدمی کے ہر عمل کا ثواب (ہللا کے یہاں) دس گنا ہ سے لے کر سا ت سو گناہ تک ہو جاتا ہے‬
‫لیکن روزے کی تو بات ہی کچھ اور ہے“‬
‫لی کا ارشاد ہے‪-:‬‬ ‫ہللا تعا ٰ‬
‫”مگر روزہ میرے لیے ہے اس لیے اس کا ثواب میں اپنی مرضی سے‬
‫(جتنا چا ہوں گا) دوں گا “‬
‫حدیث‬
‫کراے گا اس کے گناہوں کے لیے‬ ‫ٔ‬ ‫”جو شخص اس رمضان میں کسی روزہ دار کو افطار‬
‫معا فی ہے اور وہ خود کو جہنم کی آگ سے بچا لے گا اور اسے روزہ دار جتنا ہی ثواب ملے گا‬
‫جبکہ اس روزہ دار کے لیے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی“‬
‫روزے کے اجتما عی فوائد‬
‫یوں تو روزہ ایک انفرادی عبادت ہے لیکن اس کے درج ذیل فوائد بھی ہیں۔‬
‫بھو ک پیا س کا احساس‬
‫مہینے بھر بھوکا پیا سا رہ کر انسان کو دوسرے کی بھوک پیا س کا احساس ہوتا ہے اور دل میں‬
‫ناداروں کے لیے ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔‬
‫قنا عت و ایثار‬
‫کم سے کم غذا پر اِکتفا کی ؑدت انسان میں قناعت و ایثار کی صفات پیدا کرتی ہے۔‬
‫مواسات اور غمگساری‬
‫ایک ہی وقت میں پوری ملت اسالمیہ کا ایک عبا دت میں مصروف رہنا ‪،‬باہمی یگانگت کے فروغ‬
‫کا سبب بنتا ہے اس اعتبار سے نبی اکرم ﷺ نے ماہ رمضان کو مواسات اور غمگساری کا مہینہ‬
‫قرار دیا ہے۔‬
‫روزہ کا فائدہ‬
‫ایک ماہ تک دن کے بڑے حصے میں معدے کا خا لی رہنا صحت جسما نی کے لیے مفید ہوتا ہے۔‬
‫” مہینہ رمضان کا ہے جس میں نا زل ہوا قرآن ‪،‬ہدایت ہے‬ ‫رمضان ا لمبارک اور قرآن حکیم‪-:‬‬
‫ے تم میں سے اس مہینہ کو تو ضرور‬ ‫واسطے لوگوں کے اور دلیلیں روشن ‪ ،‬سو جو کوئی پا ٔ‬
‫روزے رکھے اس کے“‬
‫نزول قرآن کی یادگار‬
‫اس مہینے میں روزوں کی فرضیت یہ معنی رکھتی ہے کہ انسان جب تک روزوں کے ذریعے‬
‫تقوی حا صل نہ کر لے وہ اس پاک کتاب سے جو متقیوں کے لیے ہدایت ہے کما حقہ فائدہ نہیں ا ٹھا‬ ‫ٰ‬
‫سکتا۔‬
‫رمضان اور پا کستان‬
‫رمضان المبارک پوری دنیا کے مسلمان کے لیے رحمت و مغفرت کا مہینہ ہے ہللا تعا لی ٰ نے اس‬
‫(ستایسویں شب) کو پا کستان کی تشکیل‬ ‫ٔ‬ ‫مبارک رات میں ہمیں آزادی عطا فرمائی تھی رمضان کی‬
‫گویا اس حقیقت کی طرف اشارہ تھا کہ مملکت خدادار میں اسی کتاب مقدس کا نظام زندگی نا فذ کیا‬
‫ہوے‬
‫کیے ٔ‬ ‫ے اس اعتبار سے رمضان المبارک ‪،‬تشکیل پا کستان کی سا لگرہ اور ہللا تعا لی ٰ سے ٔ‬ ‫جا ٔ‬
‫ہما رے عہد کی تجدید کا موقع بھی ہے۔‬
‫بے اثر روزے‬
‫روزوں کے وہ فیوض و برکات ضا ہر نہیں ہوتے جن کا ا ہم اوپر سطور مین تذکرہ کر چکے ہیں‬
‫تقوی(ضبط نفس) سے بے خبر ہیں ‪(.‬ہماری‬ ‫ِ‬ ‫اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم روزے کے اصل مقصد‬
‫نمازیں دکھا وے کی ہیں اور ہمارے روزے نمائشی ہیں)‬
‫زکوۃ‬ ‫ٰ‬
‫تعالی نے اپنے بندوں‬ ‫ٰ‬ ‫انسانی معا شرے کی تشکیل میں نظام معیشت بنیا دی اہمیت کا حا صل ہے ہللا‬
‫فرماے ہیں۔‬
‫ٔ‬ ‫کو نظام معا شرے کی طرح نظا م معیشت کے بھی بہترین ضابطے عطا‬
‫زکوۃ کی اہمیت‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کی اہمیت کا اندازہ کچھ اس سے ہوتا ہے کہ قرآن میں اکثر مقامات پر ادائیگی نماز کے ساتھ‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کا حکم دیا گیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ادائیگی‬ ‫ہی‬
‫زکوۃ ادا کرو“ ( نماز اگر بدنی عبا دت ہے‬ ‫” نماز قائم کرو اور ٰ‬ ‫فرما یا‬
‫زکوۃ ما لی عبا دت ہے)۔‬ ‫تو ٰ‬
‫زکوۃ سے انکار کرنے والے‪-:‬‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کی اسی حقیقت کے پیش نظر حضرت‬ ‫نظام ٰ‬
‫زکوۃ سے انکار کرنے والوں سے با وجود کہ وہ کلمہ گو تھے جہاد کیا اور فرما یا کہ‬ ‫ابو بکر نے ٰ‬
‫(میں اپنی زندگی میں ان دونوں فرائض کی تکمیل میں کوئی فرق نہیں ہونے دوں گا۔)‬
‫زکوۃ کے لغوی معنی‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کے لغوی معنی پاک کرنے کے ہیں۔‬ ‫ٰ‬
‫مفہوم‪-:‬‬
‫لی کے حکم کے مطا بق نہ صرف اپنے مال کو‬ ‫زکوۃ ادا کرتا ہے وہ ہللا تعا ٰ‬
‫جو انسان ٰ‬
‫پا ک کر لیتا ہے ‪ .‬بلکہ اس کے زریعے اپنے دل کو بھی دولت کی ہوس سے پاک کر لیتا ہے ‪.‬‬
‫دولت کے مقابلے میں اس رب کی محبت کو اپنے دل میں جگہ دیتا ہے ۔‬
‫ادائیگی ٰ‬
‫زکوۃ‬
‫زکوۃ یہ یا د دالتی کہ دولت وہ جو کماتا ہے وہ حقیقت مین اس کی ملکیت نہیں بلکہ ہللا کی‬ ‫ادائیگی ٰ‬
‫دی ہوئی امانت ہے یہ احساس اسے معاشی بے راہ روی سے بچاتا ہے اور اس کے تمام اعمال کو‬
‫احکام ٰالہی کا تا بع کرتا ہے۔‬
‫ِ‬
‫نبیﷺ کےارشاد‪-:‬‬
‫کے مطا بق معاشی معامالت دین کا اہم حصہ ہیں جب انسان دولت جیسی‬
‫نعمت ہللا کےحکم پر خرچ کرتا ہے تو ہللا اس کے ایثا کی قدر کرتے ہوئے اس خرچ شدہ مال کو‬
‫اپنے زمے قرض قرار دیتا ہے۔‬
‫ہللا کا وعدہ‬
‫اور ہللا وعدہ فرماتا ہے کہ بندے کا قرض وہ کئی گنا بڑھا کر واپس کرئے گا۔‬
‫ارشاد ربا نی‬
‫” اگر قرض دو ہللا کو اچھی طرح پر قرض دینا تو وہ دو چند کرے اس کو تمہا رے‬
‫لیے اور تم کو بخشے اور ہللا قدر دان ہے اور تحمل واال“‬
‫زکوۃ ادا نہ کرنے والے‪-:‬‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ ادا نہیں کرتے ان کے لیے ہللا کا ارشاد‬ ‫اس مقا بلے میں جو لوگ ٰ‬
‫ہے۔‬
‫ہللا کا ارشاد‬
‫” اور جو لوگ گا ڑھ کر رکھتے ہیں سونا چاندی اور اس کو خرچ نہیں کرتے ہللا کی‬
‫راہ میں سو ان کو خوش خبری سنا دو عذاب دردناک کی“‬
‫آ یا ت کی رو سے‬
‫زکوۃ کی ادائیگی انسان کے لیے آخرت کی نعمتوں کے‬ ‫ان آیات کی رو سے ٰ‬
‫ب جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے جس سے بڑھ کر کوئی نعمت ہو نہیں سکتی۔‬ ‫حصول اور عذا ِ‬
‫معاشی فوائد‪،‬‬ ‫زکوۃ کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫زکوۃ کے فوائد‪-:‬‬ ‫ٰ‬
‫معاشرتی فوائد‪،‬‬
‫معاشی فوائد‬
‫چونکہ سود نظام معیشت میں محنت کے مقابلے میں سرمایہ کی افادیت کہیں زیادہ‬
‫زکوۃ اس صورت حال میں بہتر ہےاس نظام کے زریعے دولت کا ایک دھارا امیر طبقے سے‬ ‫ہے ٰ‬
‫غریب طبقے کی جانب مڑ جا تا ہے ۔‬
‫” مٹاتا ہے ہللا سود کو اور بڑھا تا‬ ‫قرآن مجید ان الفاظ میں بیان کرتی ہے۔‬
‫ہے خیرات کو“‬
‫ادائیگی ٰ‬
‫زکوۃ‬
‫زکوۃ کے ذریعے پیدا ہونے والی کمی کو‬ ‫زکوۃ کا ایک فا ئدا یہ بھی ہے کہ ٰ‬ ‫ادا ئیگی ٰ‬
‫پورا کرے صا حب ما ل اپنی دولت کسی نہ کسی منعقت بخش کا روبار لگا نے پر مجبور ہو جا تا‬
‫ہے ۔‬
‫قرآن مجید میں ارشاد‬
‫” جو سود کھاتے ہیں وہ قبر میں سے ایسے اٹھا ئے جا ئے گے جیسے جن‬
‫نے ان کو جکڑا ہوا ہوتا ہے“‬
‫معاشرتی فوائد‬
‫معاشرے میں دولت کی وہی حشیت ہوتی ہے جو انسانی جسم میں خون کی اگر‬
‫ب ثروت طبقہ‬ ‫ایک طرف مفلس طبقہ نا داری کے مصائب سے دو چار ہو گا تو دوسری طرف صاح ِ‬
‫کی فراوانی سے پیدا ہونے والے اخالقی افراض ‪.‬مثال" عیاشی‪ ،‬آرام کوشی اور فکر آخرت سے‬
‫غفلت شعاری کا شکار ہو جائے گا۔‬
‫حضرت محمدﷺ کو مدینے کی اسالمی ریا ست کے قیام کے فورا" بعد یہ ہدایت کی گئی۔‬
‫زکوۃ قبول کر لو اس سے تم ان کو پاک اور پا کیزہ کرتے ہو“‬ ‫ترجمہ ” ان کے مال میں سے ٰ‬
‫زکوۃ کے مصارف‬ ‫ٰ‬
‫تعالی نے خود متعین فرمادی ہے‬‫ٰ‬ ‫زکوۃ کی مدات بھی ہللا‬ ‫تقسیم ٰ‬
‫زکوۃ تو صرف غریبوں ‪ ،‬محتاجوں اور کا رکنوں کا حق ہے جو اس پر‬ ‫ٰ‬ ‫لی کا فرمان ”‬ ‫ہللا تعا ٰ‬
‫صرف کیا جا ئے گا اگر دونوں کے‬ ‫زکوۃ َ‬
‫مقرر ہیں نیز ان کا جن کی دل جوئی منظور ہے اور ٰ‬
‫زکوۃ مسا فروں کی‬ ‫چھڑانے اور قرض داروں کے قرضہ اداکرنے میں اور ہللا کی راہ میں اور ٰ‬
‫امداد مین یہ سب فرض ہے ہللا کی طرف سے اور ہللا بڑا جاننے واال ‪،‬بڑا حکمت واال ہے“‬
‫زکوۃ کے مصارف مندرجہ ذیل ہیں۔ان لوگوں کی اعانت جو‬ ‫مصارف اس آیت کی روشنی میں ٰ‬
‫زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں یعنی جو غریب‪ ،‬یتیم‪ ،‬اور محتاج ہیں۔یتیم ‪ -:‬بالغ ہونے‬
‫سے پہلے جس کے والدین وفات پا جائے تو وہ یتیم ہے جب وہ بالغ ہو جا ئے یعنی اپنا کاروبار ہو تو‬
‫وہ یتیم نہیں ہے۔محتاج‪ -:‬وہ ہے جو مغرور طبقے سے تعلق رکھتے ہو وہ محتاج ہیں۔‬
‫ان تنگ دست لوگوں کی اعانت جن کے پاس کچھ نہ ہو۔مثال''‪( -:‬ایسے لوگ جن کے پاس کپڑے‬
‫زکوۃ دے کر مدد کرنا)‬
‫پہننے اور کھانے کے لیے کچھ موجود نہ ہو تو ان کو ٰ‬
‫جہاد فی سبیل ہللا اور تبلیغ دین میں جانے والوں کی اعانت میں۔‬
‫زکوۃ کا نصاب‪:‬‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ ان لوگوں پر فرض ہے جن کے پا س ایک خاص مقدار مین سونا ‪،‬چاندی‬ ‫ٰ‬
‫ب نصاب“‬ ‫سامان تجارت ہو اس خاص مقدار کو ”نصاب“اور ایسے لوگوں کو ”صاح ِ‬ ‫ِ‬ ‫‪،‬روپیہ‪ ،‬یا‬
‫کہتے ہیں۔‬
‫اشیا ء کا نصاب‪ :‬سونا ‪ -:‬ساڑھے سات تولے‬
‫چاندی‪ -:‬ساڑھے باون تولے‬
‫روپیہ‪ ،‬پیسہ‪ -:‬سونے چاندی دونون میں سے کسی ایک کی قیمت کے برابر۔‬
‫زکوۃ کے چند اصول ومسائل مندرجہ ذیل ہیں۔‬ ‫ادائیگی ٰ‬
‫زکوۃ‪ -:‬ادائیگی ٰ‬
‫زکوۃ صرف مسلمانوں کو سے لی جاتی ہے۔‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ کی ادئیگی اس وقت فرض ہوتی ہے جب اسے جمع کیے ہوئے ایک سال یعنی‬ ‫ٰ‬ ‫کسی مال پر‬
‫(دوران حول) گزر چکا ہو۔‬ ‫ِ‬
‫زکوۃ ہونے کا ممکن حد تک اطمینان کر‬ ‫زکوۃ لینے والے مستحق ٰ‬ ‫زکوۃ دینے والوں کو چاہیے کہ ٰ‬ ‫ٰ‬
‫زکوۃ دینے واال ہے لینے واال دینے والے کو پرکھ لیں۔‬ ‫لیں۔مطلب جو ٰ‬
‫زکوۃ کا کل نصاب‬ ‫زکوۃ کی رقم سے ضرورت کی اشیاء بھی خرید کر دی جا سکتی ہین یعنی جو ٰ‬ ‫ٰ‬
‫اس کی گھر کی ضرورت ہو وہ خرید کر دے دیں۔‬ ‫ہے جو ِ‬
‫زکوہ کا ہے ( اگر کوئی کسی غریب ‪ ،‬یتیم کو‬ ‫زکوۃ کو بتانا ضروری نہیں کہ یہ پیسہ با مال ٰ‬ ‫مستحق ٰ‬
‫زکوۃ کے پیسےہیں )‬ ‫زکوۃ دیتا ہے تو اس کوبتانا الزم ہے کہ یہ ٰ‬ ‫ٰ‬
‫حدیث مبارک‬
‫” ایک ہاتھ سے دو اور دوسرے ہاتھ کو پتہ نہ چلے“ یعنی کسی دوسرے تیسرے کو پتہ نہ ہو کہ‬
‫زکوۃ دی ہے۔‬ ‫آپ نے ٰ‬
‫حج‬
‫ارکان اسالم میں حج کی اہمیت کا‬
‫ِ‬ ‫۔‬ ‫ہیں‬ ‫کے‬ ‫کرنا‬ ‫“‬ ‫ارادہ‬ ‫‪،‬‬ ‫کرنا‬ ‫نیت‬ ‫”‬ ‫معنی‬ ‫لغوی‬ ‫کے‬ ‫حج‬
‫ندازہ قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ سے بخوبی ہوتا ہے۔‬
‫قرآن مجید میں ارشاد‬
‫” اور ہللا کا حق ہے لوگوں پر حج کرنا ‪،‬اس گھر کا جو شخص قدرت‬
‫رکھتا ہو اس کی طرف راہ چلنے کی اور جو نہ ما نے تو پھر ہللا پرواہ نہیں رکھتا جہان کے لوگوں‬
‫لی کی خطر فرض کی گئی اور اس کا اپنے بندوں پر‬ ‫کی“ مراد یہ جامع عبادت ہے جو ہللا تعا ٰ‬
‫تعالی کی کوئی اپنی غرض وابستہ نہیں ‪ .‬نیت کرے کہ آپ ﷺ کے روضہ‬ ‫ٰ‬ ‫حق ہے لیکن اس سے ہللا‬
‫مبارک کی زیارت کرے گا‪.‬آپ ﷺ پر جا کر درود پڑھے گا اس نیت سے۔‬
‫نبیﷺ نے فرمایا‬
‫” جو کوئی ہللا تعا لیی کے حکم کی تعمیل مین حج کرتا ہے ناور دورا ِن حج‬
‫فسق و محجوز سے با ز رہتا ہے وہ گنا ہون سے اس طرح پا ک ہو کر لوٹتا ہے گویا ابھی ماں کے‬
‫پیٹ سے پیدا ہوا ہو“ یعنی (اس کو جھوٹ اور چغلی کا کچھ پتہ نہ ہو ‪ ).‬اپنے گناہ گار بندوں کو‬
‫لی کے کرم کی دلیل ہے ۔‬ ‫دنیا میں پاک صاف کر دینے کا یہ انتظام جہا ں ہللا تعا ٰ‬
‫فضلیت ‪ -:‬حج اس وجہ سے ہوتا ہے کہ جتنے بھی گناہ ہیں وہ ہللا معاف کر دیتا ہے۔اگر جنت لینی‬
‫ہے اور اگر پاک صا ف رہنا ہے تو حج کرو ۔‬
‫حضرت محمد ﷺ کا ارشاد‬
‫” جس صا حب استطا عت شخص کو نہ کوئی ظا ہری ضرورت حج‬
‫سے روک رہی ہو ‪ ،‬نہ کوئی ظالم با دشاہ اس کی راہ میں حائل ہواور نہ کوئی روکنے والی بیماری‬
‫اسے ال حق ہو اور پھر بھی وہ حج کیے بغیر مر جا ئے تو وہ ایک مسلمان کی نہیں کسی یہودی یا‬
‫نصرانی کی موت مر ئے گا“ یعنی (اگر کوئی وفات پا جائے یعنی اس نے حج کرنے کا ارادہ کر‬
‫لیا تھا تو وہ کسی غریب کو پیسے دے کر اپنے حصہ کا حج کروا سکتا ہے)‬
‫جامیعت‪ -:‬حج جیسی عبادت مین باقی تمام عبادت کی روح میں شامل ہے حج کے ذریعے روانگی‬
‫زکوۃ‬
‫دوران سفر کے ذریعے قرب خدا وندی میسر آتا ہے ( حج کے لیے خرچ کرنا ٰ‬ ‫ِ‬ ‫سے واپسی تک‬
‫سے مشابہت رکھتا ہے)‬
‫ٗام ا لمو منین حضرت عا ئشہ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرما یا ؛ سب سے افضل جہاد حج‬
‫حج مبرور کوئی شریعت کے خالف کام نہ کرنا حج مبرور کہال تا ہے‬ ‫مبرور (مقبول) ہے‬
‫آپ ﷺ کے اِ سی ارشاد گرامی کے پیش نظر حضرت عمر سے فرما یا کرتے تھے ” حج کا‬
‫سامان تیار رکھو کہ یہ بھی جہاد ہے “‬
‫زائرین خا نہ کعبہ کی قلبی کیفیات‪ -:‬ہر ہر لمحہ اپنے اندر اخال قی و روحا نی تر بیت کا سامان‬
‫رکھتا ہے جب ایک شخص اپنے عزیز و اقارب کو چھوڑ کر دینوی دلچسپیوں سے منہ موڑ کر‬
‫اور دو ا َ ن سیلی چا دریں اوڑھ لبیك اللھم لبیك کی صدایئں بلند کرتا ہے بیت ہللا شریف میں حا ضر‬
‫سفر آخرت کا غونہ بن جاتا ہے۔‬ ‫ہوتا ہے تو اس کا یہ صرف ِ‬
‫ران حج یعنی طواف کرتے ہوئے سال ہوا کپڑا پہن کر‬ ‫دو ان سیلی چادریں‪ -:‬سے مراد کہ دو ِ‬
‫طواف کر نا ہر گز جا ئز نہیں ہے۔‬
‫حضورﷺ کے مبارک خطبے‪-:‬‬
‫” کہ میرے بعد گمراہی سے بچنے کے لیے قرآن اور حدیث کو‬
‫مضبو تی سے تھا مے رہنا“‬
‫قربانیوں کے مقا بلے میں نفس کی چھوٹی موٹی خواہشات کی قربانی کی حقیقت ہی کیا ہے میرا تو‬
‫جیناق اور مرنا صرف ہللا کے لیے ہے۔‬
‫کلمات ‪ :‬ترجمہ‬
‫” کہ میری نما ز اور میری قربانی اور میرا جینا اور مرنا ہللا ہی کے لیے ہے جو‬
‫پالنے واال سارے جہان کا ہے کوئی نہیں اِ س کا شریک اور یہ ہی مجھ کو حکم ہوا اور میں سب‬
‫سے پہلے فرما نبردار ہوں“‬
‫منی میں وہ اس عزم کے ساتھ اپنے ازلی دشمن شیطان کو کنکریاں مارتا ہے‬ ‫ٰ‬ ‫مقام‬ ‫منی‪-:‬‬
‫مقام ٰ‬
‫کہ اب اگر یہ میرے اور میرے ہللا کے درمیان حا ئل ہونے کی کو شش کرے گا تو اسے پہچا ننے‬
‫میں غلطی کروں گا طواف کے بعد وہ صفا اور مروہ کے درمیان سفر کرتا ہے۔‬
‫آیت‬
‫ترجمہ‪ ” -:‬اے میرے ہللا ! مجھے اپنے نبیﷺ کے طریقہ پر کا ر بند رکھ اور ا َ س پر عمل کرتے‬
‫ہوئے مجھے اپنے پاس بال لے اور نفسیاتی لغزشوں سے مجھے محفوظ فرما“‬
‫‪-3،‬‬ ‫حج قرآن‬ ‫حج کی اقسام‪ -:‬حج کی تین بڑی اقسام مندرجہ ذیل ہیں ۔‪ -1‬حج افراد‪-2،‬‬
‫حج تمتع۔‬
‫حج کی نیت کرنا اور احرام باندھ لیں وہ حج افراد کہال تا ہے۔‬ ‫حج افراد‪-:‬‬
‫حج قرآن‪ -:‬حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرنا اور حرام باندھ لینا وہ حج قرآن کہال تا ہے ۔‬
‫حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرنا اور دونوں کو علیحدہ علیحدہ احرام کے ساتھ ادا‬ ‫حج تمتع‪-:‬‬
‫کرنا حج تمتع کہالتاہے۔‬
‫فوائد‪ -1 -:‬حج کا اصل فائدہ یا د الہی اور ہللا کا نقرب ہے لیکن دیگر ارکان کی طرح اس کے‬
‫تقوی کی پا کیزگی کی جو‬ ‫بھی متعدد معا شرتی و اخالقی فوائد ہیں یہ لوگ اپنے ساتھ ایمان اور ٰ‬
‫دولت لے کر تو لتے نہیں وہ ان کے ما حول کی اصالح کا سبب بھی بن سکتی ہے۔‬
‫‪ -2‬حج کا ایک اہم تجارتی اور اقتصادی فائدہ یہ بھی ہے کہ مختلف مما لک سے آنے‬
‫والے احتجا ج خریدوفروخت کے ذریعے معا شی نفع حاصل کرتے ہیں ۔‬
‫حج مقبول‪ -:‬حج کے مزکورہ با ال اجتما عی و انفرادی فوائد سے ہم تب ہی متمعن ہو سکتے ہیں‬
‫جب ہما را مقسد رضا ئے الہی ہو مرکوز محور دین حق کی سر بلندی ہو اور حج کے روحا نی مقا‬
‫صد پر نظر جمعی رہے یہی ہما را حج ‪ ،‬حج و میر ہو سکتا ہے۔‬
‫جہاد‪ -:‬جہاد جہد سے نکال ہے جس کے لغوی معنی کو شش کرنا ہے اور اس کے فقاہے میں لفظ‬
‫جنگ آتا ہے ۔‬
‫دینی اصطالح‪ -:‬دینی اصطالح میں اس سے مراد وہ کو شش ہے جو دین کی حفا ظت اور فروغ‬
‫اور امت مسلمہ کے دفاع کے لیے کی جا ئے۔‬
‫جہاد اور جنگ میں فرق‪-:‬‬
‫جہاد‬
‫جنگ‬
‫جہاد خا لص اسالمی اصطالح ہے۔‬
‫اور لفظ ِ جنگ عا م ہے۔‬
‫جہاد اسال می تعلیمات میں محسن ہے یعنی اچھا ہے۔‬
‫جبکہ لفظ جنگ نا پسندیدہ فعل ہے۔‬
‫جہاد میں ذاتی خواہشات کا فعل نہیں ہوتا ۔‬
‫جبکہ لفظ جنگ ذاتی خوہشات ہو تی ہیں۔‬
‫۔‬ ‫جہاد اسالمی روح سے پڑا جا تا ہے‬
‫لفظ جنگ ذائیات‬
‫سے نرمی جا تی ہے۔‬
‫جہاد کرنے کے بعد امن و خوشحالی پیدا ہوتی ہے۔‬
‫جبکہ جنگ کے بعدتباہی ‪ ،‬بربا دی بر پا‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫جہاد کی بعض صورتیں جو فرض ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں‬ ‫جہاد کی صورتیں‪-:‬‬
‫دین اور مسلمان کی حفاظت کے لیے‬
‫فتنہ اور فساد کے خا تمہ کے لیے‬
‫ڈاکوں ‪ ،‬لٹیروں اور با غیوں کے خا تمے کے لیے‬
‫دغا با ز اور عہد شکن کےلیے‬
‫مظلوم کی امداد کے لیے‬
‫اپنے حق کی حفاظت کے لیے‬
‫وظا حت ‪:‬‬
‫دین اور مسلما ن کی حفاظت کے لیے‪:‬‬
‫ترجمہ‪-:‬‬
‫” اجازت دی گئی ہے کہ وہ لڑیں اس لیے کہ ان پر ظلم ہوا ہے اور بے شک ہللا ان کی‬
‫مدد کرنے پر قا در ہے “‬
‫اور جگہ فرمایا‬
‫ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد ختم ہو جا ئے اور دین ہللا کے لیے ہو جا ئے (القرآن)‬
‫با غیون ‪ ،‬ڈاکوں ‪ ،‬لٹیروں کے خا تمے‬
‫ترجمہ‬
‫جو ہللا اور ہللا کے رسول ﷺ کے خالف لڑتے ہیں اور زمین پر فساد برپا کرتے ہیں تو کاٹ‬
‫(خالف سمت) (القرآن)‬
‫ِ‬ ‫دیجیے ان کے ہا تھ اور ان کے پا ؤں‬
‫دغا باز اور عہد شکن کے لیے‬
‫” جن سے آپ عہد کریں اور وہ عہد توڑ دے اور عہد کی خالف ورزی کریں اور اگر‬ ‫ترجمہ‪-:‬‬
‫آپ ج نگ کریں تو جنگ میں ان سے لڑیں تا کہ بعد میں آنے والوں کے لیے نصیحت ہو “ (القرآن)‬
‫اپنے حق کی حفا ظت کے لیے‬
‫حدیث‪ ” -:‬آپ ﷺ کے پاس کوئی شخص آیا تو کہا کہ میرا مال مجھے سے لینے کی کوشش‬
‫کریں تو میں کیا کروں آپ ﷺ نے فرما یا کہ ان سے لڑو اگر وہ ما را گیا تو وہ ظالم اور اگر آپ ما‬
‫رے جائے تو آپ شہید کہالئے جا ئے گے“‬
‫جہاد کی قسمیں‪ - :‬جہاد کی قسمیں مندرجہ ذیل ہیں۔ جہاد با لمال ‪،‬جہاد بالقلب‪ ،‬جہاد بالنفس‪ ،‬جہاد‬
‫بالفقر ‪،‬جہاد باالنسان‪،‬‬
‫ثا بت قدم‪ ،‬امیر‬ ‫جہاد میں کا میا بی کی شرائط درج ذیل ہیں۔‬ ‫جہاد میں کامیابی کی شرائط‪-:‬‬
‫تقوی‪ ،‬فخر ‪،‬تکبر اور غرور سے پرہیز‬ ‫ٰ‬ ‫‪،‬ذکر الہی‪ ،‬صبر اور‬
‫ِ‬ ‫کی اطاعت‬
‫ثا بت قدم‬ ‫وظا حت‬
‫” اے ایمان والو ! جب تمہا را سامنا ہو کسی گرو سے پس تم ثبت قدم رہنا“‬
‫امیر کی اطا عت‬
‫” ہللا اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور امیر کی بھی اطاعت کرو“‬
‫ِذ ِکر الہی‬
‫” ہللا کا کژت سے ذکر کرو تا کہ تم فالح پا جاؤ تا کہ تم کا میاب ہو جاؤ“‬
‫تقوی‬
‫ٰ‬ ‫صبر اور‬
‫” اے ایما ن والوصبر کرو اور مقابلے میں بڑھ کر صبر کرو اور سرحدوں کی حفاظت کرو تم پر‬
‫ہیز گا ہو جا ؤ گے تا کے تم کا میاب ہو جا ؤ فالح پا جا ؤ“‬
‫فخر ‪،‬تکبر اور غرور سے پرہیز‬
‫” تم نہ ہو جا ؤ ان لوگوں کی طرح جواپنے گھروں سے تکبر کرتے ہوں اور لوگوں کو دکھا تے‬
‫ہوں“‬
‫ہللا کی راہ‬ ‫قرآن مجید میں جہاد کی اہمیت در ج ذیل ہے۔‬ ‫قرآن مجید میں جہاد کی اہمیت‪-:‬‬
‫ہللا کے لیے لڑو‪،‬‬ ‫میں جہاد ‪،‬‬
‫ما لوں اور جا نوں سے جہاد‪،‬‬ ‫فتنہ ختم کرنے کا اہم ذریعہ‪،‬‬
‫سچے مومن کی پہچان‪،‬‬ ‫سا ما ن جنگ تیار کرنا‪،‬‬
‫وضا حت‬
‫” جہاد کرو ہللا کے راستے میں جیسے جہاد کرنے کا حق‬ ‫ہللا کی راہ میں جہاد‪ -:‬ترجمہ‬
‫ہے“‬
‫” تم ان سے لڑو ہللا کے راستے میں اگر وہ تم سے‬ ‫ترجمہ‬ ‫ہللا کے لیے لڑو‪-:‬‬
‫لڑیں“‬
‫فتنہ ختم کرنے کا ذریعہ‪ -:‬ترجمہ ” تم ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ ختم ہو جائے“‬
‫مالوں اورجا نوں سے جہاد ‪ -:‬ترجمہ ” اپنے ما لوں اور جا نوں کے ساتھ جہاد کرو“‬
‫ساما ِن جنگ تیار کرنا ‪ -:‬ترجمہ ” تیار کر لو (دشمن) کے لیے جتنا کر سکو سامان جنگ کیسے‬
‫سدرھا ہوئے گھوڑھے جو ہللا کے دشمن ہیں اور تمہارے دشمن ہیں“‬
‫سچے مو من کی پہچان ‪ -:‬ترجمہ ” اور جو لوگ ایمان ال ئیں اور اپنا گھر با ر چھوڑ ا اور جہاد‬
‫کیا ہللا کے راستے میں اور جنھوں نے جگہ دی اور مدد کی یہ ہی سچے مومن ہیں“‬
‫جہاد کی اہم اقسام‬
‫ت نفس کے خالف جہاد‬ ‫‪ -1‬خواہشا ِ‬ ‫جہاد کی اہم اقسام درج ذیل ہیں۔‬
‫‪ - 3‬جہاد بالسیف‬ ‫‪ -2‬شیطان کے خالف جہاد‬
‫ت نفس کے خالف جہاد ‪ -:‬اطاعت الہی سے روکنے والی پہلی قوت انسان اپنی خواہشات‬ ‫خواہشا ِ‬
‫خواہش نفس کے خالف جہاد کو‬ ‫ِ‬ ‫ہیں اور اسے ان کی بسر گوئی کے لیےہر وقت چو کنا رہنا پڑتا ہے‬
‫نبیﷺ نے (جہاد اکبر) کا نا م دیا ہے۔‬
‫اپنے نفس پر قابو پا لینے کے بعد شیطا نوں سے نمٹنا ضروری ہے‬ ‫شیطان کے خالف جہاد‪-:‬‬
‫قرآن حکیم اس قسم کو طاغوت کا نا م دیتا ہے۔‬
‫طاغوت‪ -:‬سے مراد کہ شیطان ہے جس کا ذکر قرآن حکیم میں آیا ہے۔‬
‫لی ہے‪:‬‬‫ارشا ِد باری تعا ٰ‬
‫الذین ‪---------------‬الطاغوت‬
‫ترجمہ‪ ” -:‬جو لوگ ایمان والے ہیں سو لڑتے ہیں ہللا کی راہ میں اور جو کا فر ہیں سو لڑتے‬
‫ہیں شیطان کی راہ میں “‬
‫طاغوتی قوتیں‪ -:‬مسلمان معاشرے کے اندر غلط رسم رواج کی شکل میں بھی پائی ہیں اور‬
‫اسالمی معاشرے کے با ہر اسالمی ممالک کے خلیے کی شکل میں بھی۔‬
‫قرآن مجید‪ -:‬میں ایک جامع ہدایت ہے۔‬
‫وجارلھم‪--------------------‬احسن‬
‫ترجمہ‪ ” -:‬اور ان کے ساتھ بحث کیجئیے پسندیدہ طریقوں سے “‬
‫جہاد کا جذبہ‪ -:‬اگر جہاد کا سچا جذبہ دل میں موجز ن ہو تو مومنا نہ بصیرت ہر موقع پر مناسب‬
‫راہیں سمجھا دیتی ہیں اس سلسلے میں نبی ﷺ کا رویہ فرمان بہترین رہنمائی کرتا ہے۔‬
‫فرمان‬
‫من رای‪ -----------------‬االیمان‬
‫ترجمہ ‪ -:‬تم میں سے جو کوئی بدی کو دیکھتے تو اس کو ہاتھ سے (قوت سے )روکے اگر اس‬
‫کی قدرت نہ رکھتا ہو تو زبان سے اور اگر اس کی بھی قدرت نہ رکھتا ہو اسے دل سے برا‬
‫سمجھے (اور یہ بدی کو محض دل سے برا سمجھنا ) ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‬
‫جہاد بالسیف‬
‫جہاد بالسیف تلوار سے لڑا جا تا ہے یعنی مختلف وقتوں پر فرض ہوتا ہے مسلمانوں کو ملی تحفظ‬
‫اور بقائے دین کے لیے ان سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔جہاد ویسے ہی نہیں پہلے کفر کو دعوت دی‬
‫جاتی ہے ۔‬
‫‪ -1‬مدافعانہ جہاد‬ ‫اقسام ‪ -:‬جہاد بالسیف کی دو بڑی اقسام درج ذیل ہیں ۔‬
‫‪ -2‬مصلحانہ جہاد‬
‫مدافعانہ جہاد ‪ -:‬اگر کوئی غیر مسلم قوت کتنی مسلمان پر حملہ کر دے تو اس ملک کے‬
‫مسلمانوں پر اپنے دین و ایمان و جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی خا طر جہاد فرض‬
‫ہے۔قسم یہ ہے اگر کسی غیر مسلم ریاست کی مسلمان رعایا پر محض اس کے مسلمان ہونے کی‬
‫وجہ سے ظلم و ستم آڈھا یا جا رہا ہے تو عا لم اسالم سے ظلم وستم سے نجات دالنے کی ہر ممکن‬
‫کو شش کر لے ۔‬
‫لی کی حکمیت اور نبی ﷺ کی اطاعت کا‬ ‫مصلحا نہ جہاد ‪ -:‬جو شخص کلمہ طیبہ پڑھ کر ہللا تعا ٰ‬
‫اقرار کرتا ہے اس پر الزم آتا ہے کہ وہ سا ری دنیا میں ہللا تعا لیی کی حاکمیت اور نبیﷺ کی‬
‫شریعت کے لیے کوشاں رہیں۔‬
‫مقصد دین کا قیام‪:‬‬
‫ھوالذی ‪ -----------------------‬المشر کون‬
‫” اس نے بھیجا اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور سچا دین دے کر اس کا غلبہ دے کر ہر‬ ‫ترجمہ‪:‬‬
‫دین اور اگر چہ برا ما نیں مشرک“‬
‫ہللا کا ارشاد‪:‬‬
‫ِل‬
‫وقا تلو ھم‪ِ ِ ----------------------‬‬
‫ترجمہ‪ ” :‬اور لڑتے رہوان سے یہاں تک کہ نہ رہے فساد اور ہو جا ئے دین سب ہللا کا “‬
‫جہاد کی حدیث‬
‫حدیث‪ ” :‬ابو ذر فرما تے ہیں میں نےعرض کیا کہ یا رسول ہللا سب سے بہتر ین عمل کونسا‬
‫ہے آپ ﷺ نے فرما یا ہللا پر ایمان النا اور ہللا کی راہ میں جہاد کرنا “‬
‫” آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبیلہ قدرت میں میری جان ہے‬
‫مجھے سب سے زیا دہ پسند یہ ہے کہ میان ہللا کی راہ میں لڑو اور میں شہید ہو جا ؤ پھر زندہ کیا‬
‫جا ؤ اور پھر لڑو اور پھر شہید ہو جا ؤں“‬
‫” جس کے پاؤں (قدم) راہ‪ ،‬خدا میں گرد آلود ہو ان کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی“‬
‫جہاد کے فضا ئل‬
‫قرآن حکیم اور کتب احادیث میں جہاد کے متعدد فضا ئل بیان ہوئے ہیں‬
‫لی ہے‪ :‬ترجمہ‪ ” :‬ہللا محبت کرتا ہے ان لوگوں سے جو لڑتے ہیں اس کی راہ میں‬ ‫ارشاد باری تعا ٰ‬
‫قطا ر باندھ کر گویا وہ دیوار ہیں سیسہ پالئی ہوئی “‬
‫حضرت محمدﷺ کا ارشاد‬
‫” قسم ہے ہللا کی جس کی مٹھی میں محمد ﷺ کی جان ہے ہللا کی راہ‬
‫میں جہاد کرنے کے لیے ایک صبح یا ایک شام کا سفر دنیا و ما فیا یعنی (جو کچھ دنیا میں ہے)کی‬
‫نعمتوں سے بڑھ کر ہے اور ہللا کی راہ میں دشمن کے مقا بل آکر ٹھہرے رہنے کا ثواب گھر میں‬
‫ستر نمازوں سے زیادہ ہے“‬
‫اوالد کے حقوق‬
‫ذیل میں اوالد کے حقوق بیان کیئے گئے ہیں‬
‫عقیقہ و ختنہ ‪،‬‬ ‫بچیوں کی پرورش و ترتیب‪،‬‬ ‫حفاظت جان ‪،‬‬
‫عدل و مساوات‪ ،‬رضاعت ‪ ،‬شفقت و رحمت‪ ،‬تعلیم و تربیت‪ ،‬نکا ح‪،‬‬
‫حفاظت جان‬
‫قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے‬
‫”ہللا قیامت کے روز اس قتل نا حق کا سخت مما سبہ کرے گا“‬ ‫ترجمہ‪:‬‬
‫”اور جب اس لڑکی سے جو زندہ دفنادی گی ہو ‪ ،‬پوچھا جائے گا کہ‬ ‫ترجمہ‪:‬‬
‫وہ کس گناہ پر ما ری گی“‬
‫”اور اپنی اوالد کو مفلسی کے‬ ‫فرما یا گیا‪:‬‬
‫خوف سے قتل نہ کرو کیوں کہ ان کو اور تم کو ہم ہی رزق دیتے ہیں کچھ شک نہیں کہ ان کا‬
‫مارڈالنا بڑا سخت گناہ ہے“‬
‫”ایک صحا بی نے رسول ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول ہللا سب سے بڑا گناہ کو نسا ہے؟‬ ‫حدیث‪:‬‬
‫آپ ﷺ نے فرمایا ”شرک“ انہوں نے دریافت کیا اس کے بعد آپ ﷺ نے فرما یا ”والدین کی نا فرما‬
‫نی “ عرض کی اس کے بعد ارشاد ہو ”تم اپنی اواد کو اس خوف سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے کھا‬
‫نے میں حصہ بٹائے گی“‬
‫حقیقہ و ختنہ‬
‫پیدائش پر خوشی منا نا اور صدقہ و خیرات کرنا ‪ ،‬پیدائش کے بعد اس کو نہالکر دائیں کا ن میں اذان‬
‫اور با ئیں کان میں اقا مت کہی جا ئے۔اچھا نام رکھا جائے مثال" عبدہللا‪ ،‬عبدالرحمن‬
‫آپ ﷺ نے فرمایا‪ :‬کہ عبدہللا اور عبدالرحمن خدا کے پیا رے نا م ہیں۔‬
‫حدیث‪” :‬انہوں نے فرمایا کہ میرے ہا ں لڑکا پیدا ہو تو میں اسے لے کر حضورﷺ کی خدمت میں‬
‫حا ضر ہوا آپﷺ نے اس کا نا م ابراہیم رکھا ایک کھجور کی اسے گھنی دی اس کے لیے برکت کی‬
‫دعا مانگی اور بچہ مجھے واپس دے دیا “‬
‫رضا عت‬
‫رضا عت کے معنی دودھ پالنا ہے‬
‫قرآن میں ارشاد‪ :‬ترجمہ ” اور ما ئیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پال ئیں یہ حکم اس‬
‫شخص کے لیے جو ماؤں کا کھا نا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کی ذمے ہو گا“‬
‫تعلیم و تربیت‬
‫ترجمہ‪” :‬اپنی اوالد کی عزت و تو قیر کرو اور ان کی اچھی تربیت کرو“‬
‫قران مجید میں ارشاد‪:‬‬
‫”اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو دوزخ کی آگ سے‬ ‫ترجمہ‪:‬‬
‫بچاؤ “‬
‫” اور جو خدا سے دعا ما نگتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار‬ ‫ترجمہ‪:‬‬
‫! ہم کو ہما ری بیویوں کی طرف دل کا چین اور اوالد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما“‬
‫ارشاد نبویﷺ‪:‬‬
‫” تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے مرد ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے اہل و عیال کے متعلق‬
‫پوچھا جا ئے گا عورت ذمہ دار ہے اور اپنے خا وند کے گھر اور اوالد کے متعلق جوابدہ ہے“‬
‫حدیث نبویﷺ‬
‫” علم کا حا صل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے“‬
‫حضورﷺ نے فرمایا‬
‫کہ اوالد کے لیے والدین کا بہتر ین تحفہ اور عطیہ اچھی تعلیم ہے۔‬
‫ارشاد نبویﷺ‬
‫” جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کا علم ختم ہو جاتا ہے لیکن تین علم جاری رہتے ہیں ایک صدقہ‬
‫جاریہ ‪ ،‬دوسرا اس کا پھیالیا ہوا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں ‪،‬اور تیسرا نیک اوالد جو اس کے‬
‫حق میں دعائیں کریں“‬
‫بچیوں کی پرورش اور تربیت‬
‫”رسولﷺ نے لڑکی کو خدا کی رحمت قرار دیاہے“‬
‫ارشاد نبویﷺ‪:‬‬
‫حتی کہ وہ جو ان‬
‫”جس آدمی کے گھر دو لڑکیاں پیدا ہوں اور وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے ٰ‬
‫ہو جائیں تو ایسا آدمی بالکل اسی طرح میرے ہمراہ جنت میں داخل ہو گا جس طرح شہا دت کی‬
‫انگلی اور درمیانی انگلی ساتھ ساتھ ہیں “ پھر فرما یا ”اگر والدین لڑکی کی پرورش اچھے‬
‫طریقے سے اور شفقت سے کر یں تو ان کا یہ عمل ان کے اور دوزخ کے درمیان پردے کی طرح‬
‫حا ئل ہو جا ئےگا“‬
‫ارشاد نبویﷺ‬
‫”جس کے ہا ں لڑکی پیدا ہو اور وہ اس کو زندہ رہنے دے ‪،‬اِ س کو حقارت سے نہ دیکھے نہ اس‬
‫پر لڑکے کو ترجیح دے تو خدا اِس کو جنت میں داخل کرے گا“‬
‫عدل و مساوات‬
‫اوالد کے ساتھ عدل و مساوات کا برتائو ہونا چاہیے۔‬
‫حدیث؛‬
‫ایک دفعہ ایک صحابی نے اپنے لڑکوں میں سے کسی ایک کو ایک غالم تحفے میں دیا اور‬
‫چاہا کہ حضور ﷺ کی اس پر شہادت ہو ‪ ،‬آپﷺ نے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے سب بچوں کو ایک‬
‫ایک غالم دیا ہے‪ ،‬عرص کی نہیں ‪ ،‬فرمایا‪ :‬تو میں ایسے ظالما نہ عطیہ پر گواہ نہیں بنوں گا۔‬

‫شفقت و رحمت‬
‫اوالد کے ساتھ نہایت شفقت و رحمت کا سلوک کرنا چاہیے۔‬
‫آپﷺ کی نواسی امامہ جو آپ کی بڑی صاحبزادی حضرت ذینب کی بیٹی تھیں اسے آپ گھر میں‬
‫اور کبھی مسجد میں اُٹھائے پھرتے تھے وھ نماز کی حالت میں آپ کی ٹانگوں کے میں سے گزر‬
‫جاتیں کندھوں پر چڑھ جاتیں اور آپ نہایت اطمینان سے نماز پڑھتے رہتے۔‬
‫حدیث نبوی‬
‫آپ نے فرمایا آنکھیں روتی ہیں اور دل غمگین ہے لیکن ذبان سے کلمہ شکایت و بے صبری نہیں‬
‫نکل سکتا یہ ہی کہتا ہوں کہ اے ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی سے بہت غمگین ہیں۔‬
‫نکاح‬
‫پرورش اور تعلیم و تربیت کے بعد جوان اوالد کے لیے اچھا رشتہ تالش کرنا اور ان کا نکاح کرنا‬
‫بھی والدین کے ذمہ ایک اہم فریضہ ہوتا ہے۔‬
‫ارشاد نبوی‬
‫تین چیزوں میں دیر نہیں ہونی چاہیے نماز میں جب اس کا وقت آجائے جنازے میں جبکہ وہ حاضر‬
‫ہو‪ ،‬اور لڑکی کے نکاح میں جب اس کا مناسب بر مل جائے۔‬
‫تحفظ زندگی‬
‫ِ‬
‫"ہللا کا فرمان"‬
‫اور اپنی اوالد کو بھوک کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم انھیں بھی تمھیں بھی رزق دیں گے'‬
‫والدین کا فرض‬
‫فکر آخرت‬
‫کہ جہاں وہ اپنی اوالد کو روزی کمانے کے قابل بنانے کی تدبیر کرتے ہیں وہاں ان میں ِ‬
‫بھی پیدا کریں اور عمل صالح کی تربیت دیں۔‬
‫اے ایمان والوں بچائو اپنی جان اور اپنے گھر والوں کو آگ سے"‬ ‫ہللا کا فرمان'‬
‫ظلم و ذیادتی سے پرہیز‬
‫ارشاد نبوی" عورتوں کے ساتھ نیکی کا برتائو کرو ان کی پیدائش پسلی سے ہوئی جس سے‬
‫اس کے ٹیڑھا پن کے ساتھ تم کام تو لے سکتے ہو‪ ،‬اگر اس کو سیدھی کرنے کی فکر کرو گے تو تم‬
‫اس کو توڑ دالو گے۔‬
‫ارشاد نبوی"تم میں بہتر لوگ وہی ہیں جو اپنی بیویوں سے بہتر سلوک کریں اور میں بیویوں‬
‫سے بہتر سلوک کرتا ہوں۔‬
‫دینی و اخالقی تربیت‬
‫ارشاد ربانی؛ اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو دوذخ کی آگ سے بچائو۔‬
‫قرآن مجید؛ ترجمعہ‬
‫‪ ،‬اور جو خدا سے د ُعا مانگتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کو‬
‫چین) اوالد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما‪،‬‬
‫رشتہ داروں کے حقوق‬
‫ٰ‬
‫القربی کا‬ ‫بار ذوی‬
‫اسالمی معاشرت میں رشتہ داری کو بہت اہمیٹ حاصل ہے ‪،‬قرآن مجید میں بار ٰ‬
‫لفظ استعمال کیا ہے ‪ ،‬جس کے معنی (قرابتدار) ہے۔‬
‫قرآن و حدیث‪ :‬اور رشتہ داروں کو اُن کا حق دو۔‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬رشتہ داروں سے تعلق توڑنے واال جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‬
‫حسن سلوک‬
‫صلہ رحمی‬
‫مالی امداد کرنا‬
‫وراثت کا حصہ‬
‫رشتہ داروں سے پیار محبت‬
‫حسن سلوک؛ کتاب و سنت میں والدین کے عالوہ رشتہ داروں کے ساتھ احسان (حسن‬
‫سلوک) کا حکم دیا گیا ہے۔‬
‫(آیات مبارکہ)‬
‫اور ماں باپ اور قرابت داروں کے ساتھ (نیک سلوک) کرو؛‬
‫ترجمعہ‪ :‬اور ہللا سے ڈرو جس کے نام سے تم ایک دوسرے کے حق مانگتے ہو اور رشتہ‬
‫داریوں کے معاملے میں حق تلفی سے بچو؛؛‬
‫(حدیث مبارکہ)‬
‫ارشاد نبوی‬
‫؛جو شخص ہللا اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے‪ ،‬اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے‬
‫اپنے رشتہ داروں سے مالپ کرنا چاہیے۔‬
‫حدیث ؛ جو شخص چاہے کہ اس کی روزی کشادہ ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو اسے اپنے‬
‫رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا چاہیے۔‬
‫حدیث؛ نادار کو صدقہ دینا صرف ایک نیکی ہے کہ وہ خیرات ہے لیکن رشتہ دار کو دینے‬
‫سے صدقہ بھی ادا ہوگا اور رشتہ داری کا حق۔‬
‫صلہ رحمی‬
‫(آیت مبارکہ)‬
‫ترجمعہ‪ :‬اور وہ قرابت داری ان رشتوں کو جوڑے رکھتے ہیں جن کے جوڑنے کا خدا نے حکم‬
‫دیا ہے۔‬
‫ترجمعہ‪ :‬اور جو لوگ ان رشتوں کو قطع کرتے ہیں جن کے عالقے کا ہللا نے حکم دیا ہے اور‬
‫ذمین میں فساد کرتے ہیں ان کے لیے لعنت ہے اور ان کا انجام بُرا ہے۔‬
‫ترجمعہ‪:‬‬
‫رشتہ داری کو قتع کرنے واال جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‬
‫(حدیث مبارکہ) رشتہ داروں سے نیک سلوک کرنے واال وہ نہیں ہے جو احسان کے بدلے‬
‫احسان کرے بلکہ وہ ہے کہ جس کا رشتہ کٹ جائے تب بھی وہ اسے جوڑے۔‬
‫حدیث نبوی‪ :‬ایک شخص نے ہللا کے رسول سے عرض کیا کہ اے ہللا کے رسول ! میرے‬
‫کچھ رشتہ دار ایسے ہیں جن سے میں تعلق جوڑتا ہوں مگر وہ مجھ سے رشتہ کاٹتے ہیں میں ان‬
‫سے نیک سلوک کرتا ہوں اور وہ بد سلوکی کرتے ہیں حضور نے فرمایا ‪ :‬اگر معاملہ وہی ہے جو‬
‫تم نے بیان کیا ہے تو گویا تم انھیں گرم راکھ کھالرہے ہو اور جب تک تم ایسا کرتے رہو گے ہللا‬
‫تمہاری پشت پر رہے گا۔‬
‫مالی امداد کرنا‬
‫آیت مبارکہ‬
‫ترجمعہ‪ :‬؛نیک وہ شخص ہے جو رضائے ٰالہی کے لیے رشتہ داروں کو مال دے؛‬
‫ترجمعہ‪ :‬آپ کہہ دیں کہ جو کچھ مال تم کو صرف کرنا ہو سو ماں باپ کا حق ہے اور قرابت‬
‫داروں کا؛‬
‫ترجمعہ‪ :‬بے شک ہللا تم کو احسان اور انصاف کرنے اور رشتہ داروں کو (خرچ سے مدد)‬
‫دینے کا حکم دیتا ہے؛‬
‫احادیث مبارکہ‪ :‬ایک شخص حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھنے لگا کہ مجھے‬
‫کوئی ایسا عمل بتائیے جو جنت میں لے جائے حضور نے فرمایا وہ عمل یہ ہے کہ تو ہللا کی عبادت‬
‫زکوۃ ادا کرو اور رشتہ داروں‬‫کرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائے نماز قائم کرو ٰ‬
‫سے اچھا سلوک کرو۔‬
‫ارشاد نبوی؛ اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو چاہے مظلوم یاد رہے کہ ظالم کی مدد‬
‫یہ ہے کہ اسے ظلم سے روک دیا جائے؛‬
‫وراثت کا حصہ‬
‫قرآن میں ارشاد؛ جو ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں ‪ ،‬تھوڑا ہو یا بہت اس میں مردوں کا‬
‫بھی حصہ ہے اور عورتوں کا بھی حصہ ہے یہ حصے ہللا کے مقرر کیے ہوئے ہیں۔‬
‫رشتہ داروں سے پیار محبت‬
‫اے نبی کہدو کہ میں اس کا تم سے صلہ نہیں مانگتا مگر تم کو قرابت کی‬ ‫قرآن میں ارشاد؛‬
‫محبت تو چاہیے؛‬
‫آیت مبارکہ؛ رشتہ داروں کی باہمی محبت و صورت کی اہمیت پر ہے کہ یہ صورت ہللا کو‬
‫پسند ہے ورنہ حضور اس اہمیت کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنے کا حکم نہ دیتے؛‬
‫نیکی کی تلقین‬
‫نبی نے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو بال کر دین کی دعوت دی؛‬ ‫ترجمعہ‪:‬‬
‫تحائفہ کا تبادلہ‬
‫؛ تحفے دیا کرو اس سے محبت بڑھتی ہے؛‬
‫ہمسایوں کے حقوق‬
‫ہمسایہ فارسی زبان کا لفظ ہے عربی میں اس کے لیے جار کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔‬
‫قرآن میں ارشاد؛ اور رشتہ دار ہمسایوں اور اجنبی ہمسایوں اور رفقائے بہلو (یعنی پاس‬
‫بیٹھنے والوں) کے ساتھ احسان کرو؛‬
‫تین قسم کے پڑوسی‪:‬‬
‫اول‪ :‬وہ پڑوسی جو رشتہ دار بھی ہوں ‪،‬‬
‫دوم ‪ :‬غیر رشتہ دار پڑوسی ( خواہ وہ غیر مسلم ہوں؛‬
‫سوم‪ :‬جن سے عارضی طور پر تعلقات قائم ہو جائیں‪ ،‬مثالََِ ہم پیشہ‪ ،‬ہم جماعت ‪ ،‬وغیرہ۔‬
‫گھر بنانے سے پہلے ہمسایہ تالش کرو؛‬ ‫حق ہمسایہ کی اہمیت‪:‬‬
‫ہمسایوں کے درجے‬
‫ہمسائیگی کی حد‬
‫ہمسایوں کے درجے‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬پہلے درجہ میں وہ ہمسایہ جس کا ایک حق ہے اس میں غیر مسلم ہمسایہ آتا ہے‬
‫جس کا تعلق صرف ہمسائیگی کی بناء پر ہے۔‬
‫حضرت عائشہ‪ :‬فرماتی ہیں میں نے حضور سے پوچھا کہ میرے دو ہمسائے ہیں ایک کا‬
‫دروازہ بالکل میرے گھر سے قریب ہے اور دوسرے کا دروازہ دور ہے بعص دفعہ میرے پاس‬
‫اتنی چیز نہیں ہوتی کہ دونوں کو بھجواسکوں تو ان میں سے ذیادہ حق کس کا ہے‪ ،‬حضور نے‬
‫فرمایا‪ :‬جس کا دروازہ قریب ہے اس کا حق زیادہ ہے؛‬
‫ہمسائیگی کی حد‪:‬‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬ایک شخص حضور کے پاس اپنے ہمسائے کی شکایت لے کر آیا ‪ ،‬حضور نے‬
‫اسے حکم دیا کہ مسجد کے دروازے پر اعالن کردو کہ چالیس گھر ہمسائے ہوتے ہیں؛‬
‫حقوق ہمسائیگی‬
‫' عزت و تکریم‬
‫'حسن سلوک‬
‫ِ‬
‫' مالی خدمت‬
‫' تحفہ دینا‬
‫' جان و مال کی حفاظت‬
‫'حق ہمسائیگی کی اہمیت‬
‫عزت و تکریم‪:‬‬
‫جو شخص ہللا اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے ہمسائے کی عزت‬ ‫ارشاد نبوی‪:‬‬
‫کرنی چاہیے؛‬
‫ہللا کے نذدیک بہترین ہمسایہ وہ ہے جو اپنے ہمسایہ سے اچھا سلوک کرتا ہے؛‬ ‫ارشاد نبوی‪:‬‬
‫حسن سلوک‬
‫ِ‬
‫اس سلسلے میں قرآنی آیات بیان کی گئیں ہیں‪:‬‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬جو شخص ہللا اور رسول سے سے محبت رکھتا ہے اسے سچ بولنا چاہیےامانت‬
‫حسن سلوک کرنا چاہیے؛‬
‫ِ‬ ‫میں خیانت نہ کرنا چاہیے اور ہمسایوں سے‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬اپنے ہمسایوں سے نیک سلوک کرو تو پورے ایمان دار بن جائو گے؛‬
‫ذیل میں مالی خدمت پر ارشاد نبوی بیان کیے گئے ہیں؛‬‫مالی خدمت‪:‬‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬جو شخص سیر ہو کر کھانا کھالے اور اس کا ہمسایہ بھوکا رہ کر رات گزار دے‬
‫وہ مومن نہیں؛‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬کوئی شخص ایماندار نہیں ہوسکتا جب تک اپنے ہمسائے کے لیے بھی وہی پسند‬
‫نہ کرے جو اپنے لیے کرتا ہے؛‬
‫تحفہ دینا‪:‬‬
‫ایک دوسرے کو تحفہ دینا محبت کا باعث ہے؛‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجا کرو اس سے باہم محبت بڑھے گی؛‬
‫حدیث نبوی‪ :‬حضور نے عورتوں سے خاص طور پر خطاب کرکے فرمایا کہ اے مسلم‬
‫عورتوں! اپنے پڑوسیوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو بھی حقیر مت جانو ‪ ،‬ح ٰتی کہ بکری‬
‫کی کُھری ہی بھیج سکو تو یہ بھی اہم چیز ہے؛‬
‫جان و مال اور عزت کی حفاظت‬
‫ہمسایہ کا بھی حق ہے کہ اس کی جان و مال اور آبرو کی حفاظت کی جائے؛‬
‫ارشاد نبوی؛ جو شخص اپنے جان و مال کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے ‪ ،‬نیز فرمایا‬
‫چوری حرام ہے لیکن دس چوریوں سے بڑھ کر جرم یہ ہے کہ اپنے پڑوسی کی چوری کرے؛‬
‫ہمسایہ ماں جایا‪ -‬یعنی ہمسائے کا حق ویسا ہی ہے جیسے ماں جائے کا ہوتا‬ ‫مثل مشہور ہے‬
‫ہے؛‬
‫حق ہمسائیگی کی اہمیت‬
‫رسول نے ہمسایوں سے حسن سلوک کو قرب ٰالہی کا ذریعہ بتایا۔‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬ہللا کے نذدیک ساتھیوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے ساتھیوں کے لیے بہتر ہے اور‬
‫پڑوسیوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہے؛‬
‫حضرت عائشہ ؛ فرماتی ہیں کہ مجھے رسول نے پڑوسیوں کے حقوق کی تعلیم دی‪ ،‬غرض‬
‫جبرائیل نے مجھے پڑوسی کے حقوق کی اتنی تاکید کی کہ میں سمجھا کہ کہیں‬
‫ؑ‬ ‫ان سے فرمایا کہ‬
‫ان کو وراثت کا حق نہ دالدیں؛‬
‫اساتذہ کے حقوق و فرائض‬
‫حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو استاد کی حیثیت ‪ ،‬اہمیت اور مقام مسم ہے۔‬
‫قرآن کی روشنی میں‪ :‬قرآن مجید میں خود ہللا ٰ‬
‫تعالی نے اپنے آپ کو معلم ہے۔‬
‫ترجمعہ؛‬
‫ہللا جو نہایت مہربان ہے اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی۔ (سورہ رحمٰ ن)‬
‫ترجمعہ؛ وہی ہے جس نے قلم کے زریعے سے علم سکھایا؛‬
‫ترجمعہ؛ پیغمبر تمہیں تعلیم دیتے ہیں کتاب و حکمت کی اور تمہیں وہ سب کچھ سکھاتے ہیں جو‬
‫تم نہیں جانتے تھے؛‬
‫فضل تم پر‬ ‫ترجمعہ؛ اور ہللا نے وہ سب کچھ تمہیں سکھایا جو تم نہیں جانتے تھے اور ہللا کا‬
‫بہت بڑا ہے ۔‬
‫حدیث کی روشنی میں‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬صحابہ کرام نے جو کچھ رسول سے سیکھا اسے بے کم و کاست دیانتداری سے‬
‫اگلی نسل کے حوالے کردیا اور یوں قدم بہ قدم یہ امانت تم تک پہنچی وہ باقی اُمت کے استاد ہیں‬
‫اسی طرح پہلی ہر نسل آنے والی نسل کی استاد ہے۔‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬تیرے تین باپ ہیں ایک وہ جو تجھے عدم سے وجود میں الیا دوسرا وہ جس نے‬
‫تجھے بیٹی دی تیسرا وہ جس نے تجھے علم کی دولت سے ماال مال کیا ؛‬
‫مجھے تو معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہے۔‬ ‫ارشاد نبوی‪:‬‬
‫حقوق و فرائض‬
‫استاد کے حقوق و فرائض درج ذیل ہیں۔‬
‫معلم کی منفرد حیثیت‬
‫استاد کی رہنمائی میں چلنا‬
‫اطاعت و خدمت گزاری‬
‫ادب و احترام‪ :‬طالب علم کا فرض ہے کہ علم جہاں سے اور جس سے ملے اسے حاصل‬
‫کرے صرف مشہور اساتذہ سے پڑھنے کی خوا ہش کرنا‪ ،‬علم تواضع اور محنت اور مشقت کے‬
‫بغیر نہیں آسکتا؛‬
‫ارشاد ربانی‪ :‬بے شک جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہوکر سنتا ہے اس‬
‫کے لیے اس میں نصیحت ہے؛‬
‫امام حضرت ابو حنیفہ ؒ فرماتے ہیں‪ ،‬میرے استاد حماد جب تک زندہ رہے میں نے ان کے مکان‬
‫کی طرف کبھی پائوں نہ پھیالئے۔‬
‫استاد کی رہنمائی میں چلنا‬
‫جب تک طالب علم کی اپنی استعداد پختہ نہ ہو جائے او ر مطالعہ وسیع نہ ہوجائے اسے دینوی و‬
‫اخر وی علوم میں صرف استاد کی پر اعتماد کرنا الزم ہے تاکہ اس ذہن پریشان خیالی کا شکار نہ‬
‫ہوجائے۔‬
‫اطاعت و خدمت گزاری‬
‫استاد کا طلبہ پر حق ہے کہ وہ اس کے اطاعت گزار ہوں فرمانبرداری کے بغیر تعلیم کا عمل ممکن‬
‫نہیں۔‬
‫جس سے میں نے ایک حرف بھی سیکھا میں اس کا غالم‬ ‫حضرت علی کا مشہور قول‪:‬‬
‫ہوں‪،‬‬
‫معلم کی منفرد و حیثیت‬
‫معلم کی منفرد حیثیت علم کی بارش کی سی ہوتی ہے اور طلبہ زمین کی جو زمین بارش کو جزب‬
‫کرنے کی صالحیت رکھتی ہے وہ بارش کے فیض سے سرسبز و شاداب ہوجاتی ہے اور پھر استاد‬
‫کا یہ حوصلہ ظرف دیکھیے کہ والدین کے عالوہ استاد ہی وہ ہستی ہے کہ وہ اپنے شاگرد کو خود‬
‫سے آگے دیکھ کر حسد کی بجائے خوش ہو تا ہے۔‬
‫دُعائے خیر‬
‫استاد ایک ایسی ہستی ہے جس کے اپنے شاگردوں پر بے پناہ احسانات ہوتے ہیں وہ اچھی تعلیم و‬
‫تربیت کے زریعے انھیں حیوان سے انسان بناتا ہے۔‬
‫ارشاد نبوی‪ :‬جو شخص تم پر احسان کرے‪ ،‬تم اس کا صلہ دو ورنہ کم از کم اپنے محسن کے‬
‫لیے د ُعائے خیر ضرور کرو؛‬
‫آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے‬
‫سبزہ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے‬
‫(شاگرد کے حقوق)‬
‫شاگرد کے حقوق درج زیل ہیں۔‬
‫شفقت و دلسوزی‬
‫حکمت تعلیم‬
‫شفقت و دلسوزی‬
‫میں تو تمہارے لیے اس طرح ہوں جیسے باپ اپنی اوالد کے لیے ہوتا ہے۔‬
‫رزائل اخالق سے کیا ُمراد ہے؟‬
‫جس طرح اخالق حسنہ کی ایک طویل فہرست ہے ایسے ہی اخالق رزیلہ ہیں یعنی بُرے اخالق‬
‫انسان کو انسانی عظمت و ژرافت سے گرا کر حیوانی درجے میں لے جاتے ہیں۔‬
‫پانچ رزائل اخالق درج زیل ہیں۔‬ ‫رزائل‪:‬‬
‫' جھوٹ‬
‫' غیبت‬
‫' منافقت‬
‫'تکبر‬
‫'حسد‬
‫جھوٹ‪ :‬کوئی ایسا فعل ‪ ،‬قول یا عمل جو امر واقعہ یا حقیقت کے خالف ہو جھوٹ تعلق صرف‬
‫ذبان سے نہیں بلکہ بہت سے دیگر نا پسندیدہ اعمال بھی جھوٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔‬
‫مثال‪ :‬مال ہتھیا لینا ‪ ،‬کم تولنا‪ ،‬غرور کرنا ۔‬
‫قرآن میں جھوٹ کی مزمت‬
‫ہللا جھوٹ بولنے والوں کو نا پسند کرتا ہے اور ان پر لعنت بھیجتا ہے۔‬
‫بے شک ہللا جھوٹ بولنے والوں اور کفر کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا‪،‬‬ ‫ترجمعہ‪:‬‬
‫ان کے لیے درد ناک عزاب ہے کیونکہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔‬ ‫ترجمعہ‪ :‬اور‬

You might also like