Professional Documents
Culture Documents
اردو کا شعری انتخاب (6480)
اردو کا شعری انتخاب (6480)
سطح بی ایڈ
پرچہ اردو کا شعری انتخاب ()6480
سمسٹر خزان 2023
حل کردہ :ایجوکیشنل سولیوشن 03108834239
غزل کا مفہوم بیان کریں نیز غزل کی مختلف اصطالحات پر نوٹ لکھیں۔
غزل کا مفہوم
غزل عربی لفظ "غزل" سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے "عورت سے بات کرنا" یا
صنف سخن ہے جس میں ایک ہی ِ "عشق کرنا"۔ اردو ادب میں ،غزل ایک ایسی
موضوع پر مبنی متعدد اشعار ہوتے ہیں ،جن میں سے ہر شعر اپنے آپ میں مکمل
ہوتا ہے۔ غزل کے تمام اشعار ایک ہی قافیہ اور ردیف میں ہوتے ہیں ،اور ان کا مطلع
ایک دوسرے سے الگ ہوتا ہے۔ غزل کا موضوع عموما ً عشق ،محبت ،اور
خوبصورتی ہوتا ہے ،لیکن اس میں دیگر موضوعات جیسے فلسفہ ،مذہب ،اور سیاست
پر بھی لکھا جا سکتا ہے۔
غزل کی مختلف اصطالحات
غزل کی کچھ اہم اصطالحات درج ذیل ہیں:
مطلع :غزل کا پہال شعر جس میں قافیہ اور ردیف متعین ہوتے ہیں۔ •
مقطع :غزل کا ہر شعر مطلع کے بعد آتا ہے اور اسے مقطع کہا جاتا ہے۔ •
قافیہ :دو یا دو سے زیادہ الفاظ کا مشترکہ حصہ جو شعر کے آخر میں آتا ہے۔ •
ردیف :دو یا دو سے زیادہ الفاظ کا مشترکہ حصہ جو قافیہ سے پہلے آتا ہے۔ •
استعارہ :کسی چیز کو کسی اور چیز کی بجائے استعمال کرنا۔ •
غزل کی اقسام
غزل کی مختلف اقسام ہیں ،جن میں سے کچھ اہم اقسام درج ذیل ہیں:
عشقیہ غزل :عشق ،محبت ،اور خوبصورتی پر مبنی غزل۔ •
طنزیہ غزل :معاشرے اور اس کے مسائل پر طنز کرنے والی غزل۔ •
غالب •
اقبال •
غزل کا مقام
صنف سخن ہے۔ اس نے اردو ادب کو بے حد ِ غزل اردو ادب کی ایک اہم اور مقبول
ماالمال کیا ہے اور اسے دنیا بھر میں پڑھا اور پسند کیا جاتا ہے۔ غزل اپنی خوبصورت
زبان ،عمیق خیاالت ،اور جذباتی انداز کے لیے مشہور ہے۔
داغ دہلوی کے تصور حسن و عشق پر تفصیلی نوٹ لکھیں۔
معشوق کو ایک حسی اور پرکشش وجود کے طور پر پیش کرنا •
ہے
عشق کے درد اور الم کا ذکر کرنا اور اس کے باوجود اس کی طلب کا اظہار •
کرنا
عشق کو ایک ایسی طاقت قرار دینا جو انسان کو بدل سکتی ہے اور اسے ایک •
دکاں
عشق میں ناکامی ہو تو اشک بہا لیجیے ورنہ ہونٹوں پہ تبسم سجا لیجیے •
دل ہی تو ہے جو محبت کرتا ہے ور نہ پتھر بھی آنسو بہا لیتے ہیں •
عشق میں ناکامی ہو تو اشک بہا لیجیے ورنہ ہونٹوں پہ تبسم سجا لیجیے •
دل ہی تو ہے جو محبت کرتا ہے ور نہ پتھر بھی آنسو بہا لیتے ہیں •
پابند نظم کی تعریف کریں نیز عالمہ اقبال کی نظم نگاری کی اہم خصوصیات بیان
کریں
اور تمام اشعار ایک ہی قافیہ اور ردیف میں ہوتے ہیں۔
قصیدہ :قصیدہ ایک ایسی پابند نظم ہے جس میں کم از کم بیس اشعار ہوتے ہیں •
اور تمام اشعار ایک ہی قافیہ اور ردیف میں ہوتے ہیں۔
مثنوی :مثنوی ایک ایسی پابند نظم ہے جس میں بیس یا اس سے زیادہ اشعار •
ہوتے ہیں اور تمام اشعار ایک ہی قافیہ اور ردیف میں ہوتے ہیں۔
عالمہ اقبال کی نظم نگاری کی اہم خصوصیات
عالمہ اقبال اردو کے ایک مشہور شاعر اور مفکر تھے جنہوں نے 20ویں صدی کے
اوائل میں برصغیر ہندوستان میں زندگی گزاری۔ وہ اپنی فلسفیانہ اور سیاسی شاعری
کے لیے مشہور ہیں۔ عالمہ اقبال کی نظم نگاری کی کچھ اہم خصوصیات درج ذیل
ہیں:
فلسفیانہ خیاالت :عالمہ اقبال کی شاعری میں فلسفیانہ خیاالت کا غلبہ ہے۔ وہ •
انسان کی زندگی ،موت ،خدا ،اور کائنات کے بارے میں اپنے خیاالت کا اظہار
اپنی شاعری میں کرتے ہیں۔
سیاسی پیغامات :عالمہ اقبال کی شاعری میں سیاسی پیغامات بھی شامل ہیں۔ •
وہ برطانوی راج میں مسلمانوں کے حقوق اور تحریک آزادی کے لیے لڑ رہے
تھے اور انہوں نے اپنے خیاالت کا اظہار اپنی شاعری میں بھی کیا۔
عالمتیں اور استعارے :عالمہ اقبال کی شاعری میں عالمتوں اور استعاروں کا •
بھرپور استعمال ہوتا ہے۔ وہ اپنے خیاالت کو زیادہ موثر اور دلچسپ بنانے کے
لیے عالمتوں اور استعاروں کا استعمال کرتے ہیں۔
پُرجوش اور حوصلہ افزا انداز :عالمہ اقبال کی شاعری پُرجوش اور حوصلہ •
افزا ہے۔ وہ اپنے قارئین کو ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لیے کام کرنے کی
ترغیب دیتے ہیں۔
عالمہ اقبال کی کچھ مشہور نظمیں
شکوہ •
ب زریں
خوا ِ •
باقی •
المحرم •
نغمی روح
ِ •
متنوع ہیں۔ وہ عشق ،محبت ،حسن ،فطرت ،معاشرہ ،سیاست ،مذہب ،اور فلسفہ
جیسے مختلف موضوعات پر لکھتے ہیں۔
جدید اسلوب :مجید امجد کا اسلوب جدید اور منفرد ہے۔ وہ روایتی شاعری کے •
قواعد و ضوابط سے آزاد ہو کر لکھتے ہیں اور اپنے خیاالت کو نئے اور
دلچسپ انداز میں پیش کرتے ہیں۔
عالمتیں اور استعارے :مجید امجد کی شاعری میں عالمتوں اور استعاروں کا •
بھرپور استعمال ہوتا ہے۔ وہ اپنے خیاالت کو زیادہ موثر اور دلچسپ بنانے کے
لیے عالمتوں اور استعاروں کا استعمال کرتے ہیں۔
سادہ اور عام فہم زبان :مجید امجد کی شاعری سادہ اور عام فہم زبان میں ہوتی •
ہے۔ وہ مشکل الفاظ اور پیچیدہ جملوں سے گریز کرتے ہیں اور اپنی بات کو
عام قارئین تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
موسیقی اور لے :مجید امجد کی شاعری میں موسیقی اور لے کا خیال رکھا •
جاتا ہے۔ وہ اپنی نظموں کو پڑھنے میں دلچسپ اور لطف اندوز بنانے کے
لیے موسیقی اور لے کا استعمال کرتے ہیں۔
مجید امجد کی کچھ مشہور نظمیں
نغمیں •
چراغ •
آئینہ •
تنہائی •
سامان •
نظم "تنہائی" میں ،مجید امجد نے تنہائی کے جذبات اور اس کے اثرات کا احاطہ کیا
ہے۔
تنہا ہوں میں تنہا
تنہا ہے دل میرا
ہوتا ہے۔ وہ اپنے خیاالت کو زیادہ دلچسپ اور لطف اندوز بنانے کے لیے مزاح
اور طنز کا استعمال کرتے ہیں۔
سماجی اور سیاسی تنقید :مجید امجد کی کچھ نظموں میں معاشرے اور سیاست •
کی بھی تنقید کی گئی ہے۔ وہ اپنے خیاالت کو واضح اور دو ٹوک انداز میں
پیش کرنے سے نہیں گھبراتے ہیں۔
مجید امجد اردو کے ایک منفرد اور جدید شاعر ہیں۔ انہوں نے اردو شاعری کو ایک
نئی سمت دی ہے اور اردو ادب کو ماال مال کیا ہے۔ وہ آج بھی اردو کے عظیم ترین
شعرا میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔
مجید امجد کی کچھ دیگر مشہور نظمیں
گلشن ہستی
ِ •
سمندر •
سفر •
آواز دوست
ِ •
ﷺ کا جذبہ انتہائی شدت سے ملتا ہے۔ وہ نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے
تھے اور اس محبت کا اظہار اپنی نعتوں میں بڑے ہی خوبصورت انداز میں
کرتے ہیں۔
کی راتوں میں جب تاروں کا میالد ہو مدینے
ٔ سروش ہوحرم میں جب نغمہ محرابِ
ل اپنے دلوں کو سنبھالو عاشقانِ رسوؐ تو اے
ہمارے محبوب کا دنِ وصال ہو کہ آج
عقیدت و احترام کا اظہار :موالنا ظفر علی خان نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی •
سے بے پناہ عقیدت و احترام کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ نبی کریم ﷺ کی شان و
منزلت کو الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر
عمل کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
ؐ صلی ہللا علیہ وسلم
خاتم المرسلین اے
ِ حیات کی سیرت ہے دستور آپ
کی تعلیمات ہیں ضامنِ نجات آپ
ٰ امت
کی امت ہے سب سے اعلی آپ
نبی کریم ﷺ کی سیرت و کردار کی شاندار عکاسی :موالنا ظفر علی خان نبی •
کریم ﷺ کی سیرت و کردار کی شاندار عکاسی اپنی نعتوں میں کرتے ہیں۔ وہ
ت حمیدہ ،ان کی عدالت و انصاف ،ان کی رحم دلی ،اور نبی کریم ﷺ کی صفا ِ
ان کی شجاعت و بہادری کو بڑے ہی موثر انداز میں بیان کرتے ہیں۔
نبیؐ ہیں رحمت للعالمین
ؐ
آپ کی رحمت ہے سب پر شامل
غالموں کو بھی آپ نے آزادی دی
عورتوں کو بھی آپ نے مساوات دی
موالنا ظفر علی خان کی کچھ مشہور نعتیں
مدینے کی راتوں میں •
للعالمین
ؐ نبی ہیں رحمت
ؐ •
مدنی ؐؐ
ؐ رسول ؐؐ
ؐ یا •
محمد ؐؐ
ؐ شان
ِ سارے جہاں میں چھا گئی •
کے لیے مشہور ہیں۔ وہ عام فہم زبان استعمال کرتے ہیں اور اپنے خیاالت کو
واضح اور جامع انداز میں بیان کرتے ہیں۔ اس سے ان کے قطعے قارئین کے
لیے دلچسپ اور لطف اندوز بن جاتے ہیں۔
طنز و مزاح :اکبر الہ آبادی کے قطعوں میں طنز و مزاح کا بھرپور استعمال •
ہوتا ہے۔ وہ سماجی و سیاسی مسائل پر طنز و مزاح کے ذریعے تنقید کرتے
ہیں ،جس سے ان کے قطعے مزید دلچسپ اور اثر انگیز بن جاتے ہیں۔
حکایت اور تمثیل :اکبر الہ آبادی اپنے خیاالت کو واضح کرنے کے لیے اکثر •
حکایت اور تمثیل کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنے خیاالت کو کہانیوں اور مثالوں
کے ذریعے بیان کرتے ہیں ،جس سے ان کے قطعے زیادہ موثر اور یادگار بن
جاتے ہیں۔
اخالقی درس :اکبر الہ آبادی کے قطعوں میں اکثر اخالقی درس بھی شامل ہوتے •
ہیں۔ وہ اپنے قطعوں کے ذریعے قارئین کو اچھے اور برے کے درمیان فرق
سمجھنے اور اچھے انسان بننے کی ترغیب دیتے ہیں۔
اکبر الہ آبادی کے کچھ مشہور قطعے
وہ کیا کریں جو کر سکتے نہیں ہیں •
مہنگائی •
تعلیم •
کے لیے مشہور ہے۔ وہ عام فہم زبان استعمال کرتے ہیں اور اپنے خیاالت کو
واضح اور جامع انداز میں بیان کرتے ہیں۔ اس سے ان کی شاعری قارئین کے
لیے دلچسپ اور لطف اندوز بن جاتی ہے۔
عشق اور محبت :میز نیازی کی شاعری کا ایک اہم موضوع عشق اور محبت •
ہے۔ وہ عشق کی مختلف کیفیات اور تجربات کو اپنی شاعری میں بڑے ہی
خوبصورت انداز میں بیان کرتے ہیں۔
فطرت :میز نیازی کو فطرت سے بے پناہ محبت تھی اور ان کی شاعری میں •
مسائل پر بھی کھلے عام تنقید کی ہے۔ انہوں نے معاشرے میں موجود
ناانصافیوں ،ظلم و ستم ،اور جبر و تشدد کو بے نقاب کیا ہے۔
بے باک انداز :میز نیازی اپنے بے باک انداز کے لیے بھی مشہور ہیں۔ وہ •
اپنے خیاالت کا اظہار کرنے سے کبھی نہیں گھبراتے تھے ،چاہے وہ کتنے
ہی متنازعہ کیوں نہ ہوں۔
میز نیازی کی کچھ مشہور نظمیں
یہ آدمی •
غزل •
نغمے •