Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 31

‫سلیم جاوید ابتدائیہ محترم قارئین‪ -‬السالم علیکم و بعد دعائے صحت و عافیت کہا جاتاہے کہ کسی زندہ

شخص یت ب ارے کت اب نہیں‬


‫لکھنا چاہیئے کیونکہ آدمی کے بدلنے نہ بدلنے کی کوئ گارنٹی نہیں ہواکرتی‪( -‬نہ مصنف کی اور نہ اسکے مم دوح کی)‪-‬ت اہم کچھ‬
‫وجوہات ‪ ،‬جنکا احساس آپکو کتاب پڑھ کرہوگا‪ ،‬مصنف نے موالنا فضل رحمان کی شخصیت ک و موض وع بنای ا ہے‪ ،‬جس ے آج کی‬
‫تاریخ تک کا میرا احساس سمجھ لیج ئے اس ل ئے کہ " نہ ب دلنے واال کالم"‪ ،‬ص رف خ دا کی ذات ک ا ہے‪ -‬کچھ مص نف کے ب ارے‬
‫میں‪ :‬میرا خیال ہے‪ ،‬کسی کتاب کو پڑھنے سے قبل‪ ،‬اسکے مصنف کے مزاج اور عقیدہ سے آشنائ بے حد ضروری ہوتی ہے‪ -‬یہ‬
‫کتاب پڑھتے ہوئے‪ ،‬آپکو معلوم ہوجائے گا کہ‪ :‬مصنف ‪،‬علماء کا قدردان ضرور ہے مگر اسکا مدارس اسالمیہ یا علماء س ے ک وئ‬
‫خاندانی یا نسبی تعلق نہیں ہے‪-‬اس لئے مصنف کا فہِم دین ‪ ،‬بعض علماء کی صحبت یا ذاتی مطالعہ کی بنا پر ہے‪-‬اپنے فہم دین کے‬
‫درست ہونے پر ہرگز اصرار نہیں ہے‪ -‬مصنف خود کو تاریخ و سیاست ک ا س نجیدہ ط البعلم س مجھتا ہے اور اپ نے اس مط العہ کی‬
‫بنیاد پر‪ ،‬پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جمیعت علماء اسالم کا ایک بڑا ہی فیصلہ کن اور مثبت کردار محس وس کرت ا ہے‪ -‬اپ نی اس‬
‫علمی نتیجہ خیزی اور سیاسی تاثر پر ہرگز اصرار نہیں ہے‪ -‬مصنف کو موالنا فضل رحمان کی شخصیت و سیاس ت س ے عرص ہ‬
‫‪ 35‬سال سے مستقل ربط ہے مگر موالنا سے کوئ ذاتی یا جماعتی تعلق نہیں ہے‪-‬اس لئے موالنا کی ان دروِن خ انہ سیاس ی پالیس ی‬
‫سے واقف نہیں ہے‪-‬زیرنظر تجزیہ‪ ،‬ایک عام پاکستانی کا ایسا بےالگ تجزیہ ہے جس کی بنی اد‪ ،‬کس ی دانس تہ غل ط بی انی پہ ہرگ ز‬
‫نہیں ہے‪-‬اپنے تجزئے کے درس ت ہ ونے پرہرگ ز اص رار نہیں ہے‪ -‬مص نف کی عملی دی نی س رگرمیاں ص رف تبلیغی محنت ت ک‬
‫محدود ہیں مگرمصنف بنیادی طور پر سیکولر نظریات کا حامی ہے اور سیکولرزم ک و دین ک ا الزمی حص ہ س مجھتا ہے اوراپ نے‬
‫اس موقف کودلیل سے واضح کرنے کی کوشش کی ہے‪-‬اپنی دلیل کے درس ت ہ ونے پ ر ہرگ ز اص رار نہیں ہے‪ -‬مص نف ‪ ،‬علم اء‬
‫دیوبند کی سیاسی سٹریٹیجی کا پرزور حامی ہے اس لئے کہ اسکو جمہوری اور سیکولر اصولوں کے مطابق سمجھتا ہے‪ -‬مص نف‬
‫نے جمیعت علماء کوسیکولرازم کے آئنے میں دیکھا ہے تو اسکی حمایت کا فیصلہ کیا ہے‪-‬اپنے اس زاویہ نظر کے درس ت ہ ونے‬
‫پر ہرگز اصرار نہیں مگر اس خاص پہلو کے عالوہ‪ ،‬جمیعت علمائے اسالم سے کوئ دوسری وجہِء محبت نہیں ہے‪ -‬اس کتاب کی‬
‫وجہ تصنیف‪ :‬مصنف سمجھتا ہے کہ مکتِب دیوبند کی سیاسی جدوجہ د کی اس اس‪ ،‬اس مجب ور انس انیت ک و پ رامن ط ور پرمعاش ی‬
‫افزودگی عطا کرنا ہےجو جابر باالدست طبقات کے ہاتھوں پسی ہوئ ہے اور اسی کازکی خاطر‪ ،‬وہ ہ ر زم انے کے س امراج س ے‬
‫ٹکرائے ہیں ( بلکہ صرف وہی ٹکرائے ہیں)‪ -‬باالدست طبقات کےزیراثر می ڈیا ‪،‬نہ ص رف علم ائے دیوبن د کی خ دمات ک و س امنے‬
‫نہیں آنے دیا کرتا بلکہ انکی کردار کشی میں ہراول دستے کا کردار اداکرتا رہتا ہے‪ -‬علمائے دیوبند کی اسی کردار کش ی ک و ہ دف‬
‫بنا کر‪ ،‬جمیعت علماء اسالم کے موجودہ امیر موالنا فضل رحمان کو خاص ط ور پ ر نش انہ بنای ا گی ا ہے‪ -‬چ اہیئے تھ ا کہ ق وم میں‬
‫شخصیات کی بجائے‪ ،‬نظریات پہ بحث ہوا کرتی‪-‬سیاسی منشور اور اہداف پہ بات ہوا کرتی‪ -‬چونکہ ابھی پاکستانی جمہ وریت پ اؤں‬
‫پاؤں چلنا سیکھ رہی ہے اور سیاس ی جم اعتیں‪ ،‬اپ نے لی ڈروں کے شخص ی ک ردار س ے مس تغنی نہیں ہوس کتیں‪-‬پس ‪ ،‬فی ال وقت ‪،‬‬
‫جمیعت علماء اسالم بھی گویا موالنا فضل رحمان کا نام ہے‪ -‬موالنا کی کردار کشی‪ ،‬جمیعت علماء کی ک ردار کش ی ہے اور موالن ا‬
‫کا دفاع‪ ،‬جمیعت علماء کا دفاع ہے‪ -‬مصنف سمجھتا ہے کہ جمیعت علماء اسالم ‪ ،‬موالنا فضل رحمان کی ذاتی سیاسی جم اعت نہیں‬
‫ہے بلکہ علمائے دیوبند کا صد سالہ سیاسی ورثہ ہے جس سے جمی ع علم ائے دیوبن د کی ع زت وابس تہ ہے‪-‬پس موالن ا کی ک ردار‬
‫کشی مہم کی آخری منزل‪ ،‬جمیع علمائے دیوبند کو ک رپٹ ث ابت کرن ا اور پھ ر اس کی آڑ میں ‪ ،‬دین اس الم کی اص ل پہ حملہ کرن ا‬
‫ہے‪ -‬بایں وجہ مصنف‪ ،‬موالنا فضل رحمان کا دفاع کرنا‪ ،‬انکی شخصیت کے واسطے نہیں بلکہ جمیع علمائے دیوبند کی عزت کے‬
‫واسطے ضروری سمجھتا ہے‪ -‬عالوہ ازیں‪ ،‬مصنف سمجھتا ہے کہ پاکستان جیسے ملک کیلئے سیکولرزم‪ ،‬یعنی جیو اور جینے دو‬
‫کی پالیسی ہی بہتر ین ہے‪-‬جمعیت علمائے اسالم‪ ،‬وہ سیاسی پارٹی ہے جو اپنا موقف‪ ،‬پارلمنٹ کے سامنے رکھ کر‪ ،‬دلیل س ے ب ات‬
‫منوانا چاہتی ہے اور بزور طاقت‪ ،‬اپنی بات نہیں منوانا چاہتی ‪-‬پس ایک ماینڈ سیٹ اپ‪ ،‬موالنا فضل رحمان ک ا ہے اور دوس را‪ ،‬مال‬
‫فضل ہللا کا‪ -‬اس کتاب کے لکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں ک و یہ احس اس دالی ا ج ائے کہ موالن ا فض ل رحم ان ک و ڈی‬
‫گریڈ کرکے‪ ،‬انکو دیوار سے لگانے کا بالواسطہ مطلب‪ ،‬پاکستان کو شدت پس ند ذہ نیت کے ہ اتھوں یرغم ال بنان ا ہے‪ -‬ش اید کہ ات ر‬
‫جائے تیرے دل میں میری بات‪ -‬اس کتاب پہ تنقید کرنے کا حق سب کو حاصل ہے‪ :‬یہ کتاب میں نے موالن ا کی تائی د میں اس ل ئے‬
‫نہیں لکھی کہ لوگ موالنا کی جماعت میں شامل ہوجائیں یا موالنا کے ہاتھ پہ بیعت کرلیں بلکہ صرف اتمام حجت کیلئے لکھی ہے‪-‬‬
‫یہ توخدا کی منشا ہی نہیں کہ ساری دنیا ‪ ،‬ایک مزاج پہ آجائے‪-‬ورنہ سلیم جاوید کے دالئل کی کیا وقعت؟ جب خودخ دا کے دالئ ل‪،‬‬
‫اسکے پاک نبی کی زبان سے سن کر بھی بعض لوگوں کے دل نہیں ب دلے‪ -‬اس کت اب میں موالن ا فض ل رحم ان کے س اتھ جابج ا‪،‬‬
‫عمران خان کا تذکرہ ملے گا کیونکہ موالنا پرالزامات کی بارش ‪ ،‬ان ہی کی جم اعت کی ط رف س ے ہ وئ ہے‪-‬عم ران خ ان اپ نے‬
‫متعلق اکثر کہتے ہیں کہ اگر میں غلط ہوں تو حکومت نواز شریف کی ہے‪ ،‬اسکا ف رض ہے مجھے گرفت ار ک رے‪-‬یہی ب ات‪ ،‬انک و‬
‫کہی جاسکتی ہے کہ پختونخواہ میں حکومت آپکی ہے‪ ،‬آپ موالنا کو غلط سمجھتے ہو تو پکڑو‪-‬مگر عمران‪ ،‬نواز ن ورا کش تی ک و‬
‫ایک طرف رکھ کر‪ ،‬ہم دالئل پہ بات کریں گے‪ -‬میری پوری کوشش ہوگی کہ موالنا کو بالک ل معص وم اور عم ران خ ان ک و کام ل‬
‫برائ ثابت کروں‪-‬خدا نہ کرے کہ عمران خان برا آدمی ہو ‪ ،‬نہ یہ میری چاہت ہے اور نہ ہی اس میں میرا ک وئ مف اد ہے‪-‬یہ ممکن‬
‫ہی نہیں کہ موالنا صاحب‪ ،‬معصوم عن الخطا ہو‪-‬مگر چونکہ کتاب کا مق دمہ‪ ،‬اس ک ا تقاض ا کرت ا ہے ت و دالئ ل و منط ق س ے اپن ا‬
‫موقف پیش کروں گا‪-‬آپ ضرور داد دیں گے کہ مصنف نے اپنے تجزیئے میں ‪ ،‬دانستہ کسی جھوٹ ک ا س ہارا نہیں لی ا‪ -‬تج زیہ کی ا‬
‫ہوتا ہے؟ اسکو سمجھئے کہ تجزیہ‪ ،‬فرضی تخیالت پہ نہیں بلکہ اصل واقعات پہ مبنی ہوا کرتا ہے‪ -‬دالئل ہمیشہ واقع ات س ے اخ ذ‬
‫کئے جاتے ہیں‪-‬واقعہ ایک ہی ہوتا ہےالبتہ البتہ سے تخریج و تاثر(جسے تجزیہ کہتے ہیں) وہ ہر شخص کے اپنے مزاج اور عقیدہ‬
‫کے مطابق ہوتا ہےمثال" واقعہ یہ ہے کہ عمران خان سے دو بیویاں طالق لے چکی ہیں‪-‬اس واقعہ سے اخ ذ ک ردہ‪ ،‬ای ک تج زیہ یہ‬
‫ہے کہ یہ آدمی گھر چالنے کے قابل بھی نہیں ہے‪-‬لیکن دوس را تج زیہ یہ ہے کہ عم ران خ ان ای ک س ٹریٹ ف ارورڈ آدمی ہے‪ -‬یہ‬
‫دونوں تجزئے ایک دوسرے کی ضد سہی مگراصل واقعہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے‪ -‬میں نے موالنا فضل رحمان کے حق میں جت نے‬
‫دالئل دیئے ہیں‪ ،‬وہ تخیالت سے نہیں بلکہ واقعات سے اخذ کئے ہیں‪ -‬اس کتاب کے ناقدین‪ ،‬دالئل کو غلط ثابت کرنے سے پہلے یہ‬
‫ثابت کریں کہ کیا درج کردہ واقعہ غلط ہے؟ اگر واقعہ غلط نہیں تو پھر اسی واقعہ کی بنا پر‪،‬ہر کسی کو اپنا اپن ا تج زیہ ک رنے ک ا‬
‫حق حاصل ہے‪ -‬لیکن‪ ،‬تنقید میں ایسا رویہ کہ موضوع کچھ اور چ ل رہ ا ہ و اور اس پہ تبص رہ‪ ،‬کس ی اور موض وع ک و لیک ر کی ا‬
‫جارہا ہو تو ایسے رویئے کو تو عمران خان جیسا آدمی بھی برداش ت نہیں کرت ا‪ -‬ی ادش بخ یر‪ ،‬پش اور میں عم ران خ ان کی پ ریس‬
‫کانفرنس میں کسی صحافی نے ریحام خان کی طالق بارے پوچھا تھا تو عمران خان‪ ،‬کس قدر آپے سے باہر ہوگیا تھا؟‪-‬ص حافی ک ا‬
‫سوال غلط نہیں تھا مگر اس پریس کانفرنس کے موضوع سے باہر تھا‪ -‬عالوہ‪ ،‬جمیعت علماء اسالم اور موالنا فضل رحم ان ب ارے‬
‫گاہے بگاہے لکھتا رہا ہے‪-‬مختلف مواقع پر پبلش ہوئے‪ ،‬ایسے مضامین کو معمولی نظرثانی کے بعد‪ ،‬بعینہ شامل کردیا گیا ہے تاکہ‬
‫مضمون کی وہ کیفیت برقرار رہے‪-‬یوں کتاب گویا‪ ،‬الگ الگ عنوانات کے تحت کئی مضامین کا ایک مجم وعہ ہے‪ -‬اس کت اب میں‬
‫آپکو عمران خان کا تذکرہ کثرت سے ملے گا‪-‬مصنف کو یقین ہےکہ اصغر خان کی طرح‪ ،‬چند سال بعد‪ ،‬سیاس ت میں عم ران خ ان‬
‫ایک قصہ پارینہ بن جائے گا اور اس وقت یہ کتاب پڑھنے والے‪ ،‬اس پہ حیرت ک ا اظہ ار ک ریں گے کہ اس آدمی ک ا ت ذکرہ کی وں‬
‫ضروری تھا؟ تاہم ‪ ،‬فی الوقت پاکستانی میڈیا‪ ،‬عمران خان اور انکے سپانسزر کے کنٹرول میں ہے اور عمران خان ہی ‪ ،‬موالنا کی‬
‫کردار کشی کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہے تو اس آدمی کا تذکرہ بھی بوجوہ‪،‬ضروری ہوجاتا ہے‪ -‬اس کت اب میں آپک و تبلیغی جم اعت ک ا‬
‫تذکرہ بھی ملے گا اگرچہ وہ سرے سے غیر سیاسی جم اعت ہے‪ -‬اس کی وجہ یہ ہے کہ جمیعت علم اء اس الم‪ ،‬بہرح ال ای ک دی نی‬
‫جماعت ہے اور اگرچہ اسکا میدان تعلیم‪ ،‬تبلیغ‪ ،‬تزکیہ‪ ،‬جہاد یا مناظرہ سے مخلتف ہے (اہل علم اس نکتہ کو خ وب س مجھتے ہیں)‪-‬‬
‫تاہم‪ ،‬عوام الناس کا دین سے رابطہ زیادہ تر تبلیغی جماعت کی وجہ سے ہوا ہے اور عوام ‪ ،‬دیگر دینی جماعتوں کو تبلیغی جماعت‬
‫کے تناظر میں ہی دیکھتے ہیں‪-‬پس کتاب میں تبلیغی جماعت کا حوالہ بھی‪ ،‬بوجوہ آپکو ملے گا‪ -‬میں نے کوش ش کی ہے کہ ف ردی‬
‫خبریں جنکا کوئ معروف گواہ نہیں ہوتا ‪ ،‬انکے بیان سے گری ز ک روں‪-‬ت اہم‪ ،‬چن د ای ک ف ردی واقع ات ض رور ذک ر ک ئے ہیں‪-‬آپ‬
‫میرے ذاتی بیان کردہ واقعات کو غلط قرار دے دیں تو بھی کتاب کے نفس مضمون اور مص نف کی ص حت پہ اث ر نہیں پ ڑے گ ا‪-‬‬
‫ذاتی واردات کا بیان میرا حق ہے اور اسکا ثب وت بھی ذاتی حی ثیت میں دی نے ک ا پابن د ہ وں‪ -‬اس کت اب س ے چ ونکہ موالن ا فض ل‬
‫رحمان کی وکالت مراد ہے تو عام اسلوب میں اسے متوازن تجزیہ نہیں کہا جاسکتا‪-‬صاف ظاہر ہے کہ مصنف نے اپ نے موک ل ک ا‬
‫ہر صورت دفاع کرنا ہوگا‪-‬تاہم‪ ،‬اگر ایک منصف مزاج قاری ‪ ،‬بغیر تعصب کے اس کتاب کو پ ڑھے گ ا تواس کا ض میر‪ ،‬یہ ش ہادت‬
‫ضرور دے گا کہ یہ کتاب کسی اندھے مقلد کی لکھی ہوئ بہرحال نہیں ہے‪ -‬اب آپ اس دعا کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کریں کہ‬
‫اے ہللا‪ ،‬ہمکو حق کا حق ہونا دکھا‪ ،‬حق پہ چلنے واال بنا اور باطل کا باطل ہونا دکھا اور اس سے اجتناب کی توفیق عطا فرما۔ ب اب‬
‫اول‪ :‬میڈیا اور موالنا فضل رحمان میڈیا کی حقیقت‪ :‬کمرش ل می ڈیا ک ا کارب ار‪ ،‬افواہ وں‪ ،‬تمہت دری‪ ،‬فحاش ی اور فتنہ انگ یزی س ے‬
‫وابستہ ہے جبکہ دینی جماعتیں‪ ،‬چاہے ظاہرا" سہی‪ ،‬مگ ر انہی چ یزوں س ے من ع ک رتی ہیں ‪ -‬پس می ڈیا اور دی نی ق وتیں‪ ،‬دراص ل‬
‫ایکدوسرے کی ضد ہیں‪ -‬علماء کے اثر و رسوخ کا مطلب‪ ،‬میڈیا کی موت ہے ‪150‬اسلئے میڈیا‪ ،‬علماء کو عوام میں بدنام کرنے کا‬
‫کوئ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا‪ ،‬بالخصوص علمائے دیوبند کی کردارکشی کرنا کیونکہ یہاں سامراج اور میڈیا‪ ،‬دون وں ک ا مف اد‬
‫ایک ہوجاتا ہے‪ -‬تاریخ کا معمولی طالبعلم بھی یہ جانتا ہے کہ آج ہمارے ملک کے نام نہاد معززین کے اسالف جب انگریز سامراج‬
‫کی چاکری کررہے تھے تو اسوقت علمائے دیوبند نے تحریک ریشمی رومال برپا کرکے‪ ،‬استعمار کے پاؤں اکھاڑ دئے تھے‪-‬مگ ر‬
‫اپنےزمانے کی عظیم ترین بین االقوامی تحریک کا میڈیا میں تو کج ا‪ ،‬ہم اری درس ی کتب میں بھی ت ذکرہ نہیں ہے کہ مب ادا‪ ،‬ع وام‬
‫میں علماء کا احترام بڑھ جائے‪ -‬میں واض ح کرت ا چل وں کہ اگ رچہ جم اعت اس المی نے پاکس تانی می ڈیا میں ک افی ح د ت ک اپ نے‬
‫نظریاتی لوگ دخیل کئے تھے مگر میڈیا کے خمیر میں‪ ،‬کوئ دینی جماعتِ فٹ نہیں بیٹھ سکتی (چاہے وہ جماعت اسالمی ہی کیوں‬
‫نہ ہو)‪-‬مزید یہ کہ میڈیا میں جماعت اسالمی کے رسوخ کا مطلب کیا ہے؟ یعنی علمائے دیوبن د کی مزی د کردارکش ی ‪(150‬یہ ای ک‬
‫الگ موضوع ہے)‪ -‬چونکہ میڈیا نے شروع دن سے علمائے دیوبند کو بالخصوص‪ ،‬اپنا ہدف بنا رکھا ہے تو عوام کیل ئے می ڈیا کے‬
‫اصل کردار کی جانکاری بہت ضروری ہے‪ -‬قارئیِن کرام‪ -‬یہ بات سنت الہی کے خالف ہے کہ مختلف طبق ات ( اوران میں موج ود‬
‫افراد ) ‪ ،‬سب کے سب برے یا سب کے سب اچھے ہوجائیں‪-‬مثال" یہ نہیں ہوسکتا کہ ساری سیاسی جماعتیں‪ ،‬ف راڈ ہ وں ی ا س ب ہی‬
‫عوام کی غمخوار ہوں‪ -‬اسی طرح یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ کسی اچھے مجموعے میں شامل‪ ،‬سب افراد ہی ہر لحاظ سے اچھے ہ وں‬
‫یا کسی برے گروہ کے ارکان‪ ،‬سب کے سب برے ہوں‪ -‬یہ نہیں ہوسکتا کہ سب ہی سیاس ی جم اعتیں ی ا سیاس ی لی ڈر‪ ،‬ش یطان ہ وں‬
‫‪ 150‬اکثر کہا جاتا ہے کہ مفتی محمود یا نوابزاہ نصرہللا جیسے لوگ اب سیاست میں کہاں ؟ تو اسکا مطلب ہے کہ سیاسی راہنماؤں‬
‫میں بھی حق پرست لوگ ہوا کرتے ہیں اورہر زمانے میں اچھا طبقہ ضرور رہے گا‪ -‬میرے فہم کے مطابق‪ ،‬پاکستانی سیاست میں‪،‬‬
‫جمیعت علماء اسالم ہی بہترین جماعت ہے‪-‬ہوسکتا ہے آپ کے خیال کوئ اورپارٹی بہترین ہو‪ -‬میں اپنا مقدمہ‪ ،‬منطق اور دلی ل کے‬
‫سہارے پیش کرتاہوں جسے بے تعصب ہوکر پرکھنا‪ ،‬قاری کے ض میر پ ر منحص ر ہے‪ -‬سیاس ت اور دوس رے ش عبوں کی ط رح‪،‬‬
‫میڈیا کے بھی سب ہی لوگ‪ ،‬بکاؤ اور بے شعور نہیں ہوسکتے اور نہ ہی سارے لوگ‪ ،‬بے الگ اور دانش ور ہوس کتے ہیں‪-‬اس تثنی‬
‫کا قانون ہر جگہ رہے گا‪ -‬مگر چونکہ میڈیا کا دھن دہ‪ ،‬فی االص ل گن دہ ہے (جیس ے فلم انڈس ٹری) ت و یہ اں بک اؤ م ال ک ثرت س ے‬
‫دستیاب ہوتا ہے‪"-‬مہذب" سامراج اور"جدید تعلیم یافتہ" مافیا نے یونہی تو اسے ریاست کا چوتھ ا س تون ق رار نہیں دی ا ہے‪ -‬دکھ کی‬
‫بات یہ کہ میڈیا کے نام نہاد دانشور‪ ،‬جنکو لفظوں سے کھیلنا آتا ہے‪ ،‬وہ معصوم ذہنوں کو خراب کرتے ہیں جو قتل سے زی ادہ ب ڑا‬
‫جرم ہے(فتنہ‪ ،‬قتل سے اشد چیز ہے)‪-‬مگر انکو ک وئ پوچھ نے واال بھی نہیں ہے کہ اظہ ار رائے کی (مخص وص قس م کی) آزادی‬
‫کوسول سوسائٹی میں تقدس حاصل ہے‪ -‬میڈیا کے اکثر لکھاری‪،‬ذہین اور چاالک ل وگ ہ وتے ہیں جنہ وں نے اپ نی ش یطانی ذہ انت‪،‬‬
‫چند مادی فوائد کے عوض رہن رکھی ہوتی ہے پس عام آدمی‪ ،‬میڈیا کے باریک جال کو نہیں دیکھ سکتا‪ -‬اس فک ری دہش ت گ ردی‬
‫کا ایک نمونہ دکھانے‪ ،‬ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب کے ایک ک الم ک ا ح والہ دوں گ ا‪-‬بظ اہر‪ ،‬ای ک بے ض رر اور ہم دردانہ ک الم ج و‬
‫دراصل‪ ،‬مدارس اسالمیہ کی بیخ کنی کیلئے لکھا گیا ہے‪ -‬اس پہ غور کیجئے گ ا‪ -‬مجھے ڈاک ٹر س ے ک وئی ذاتی پرخ اش نہیں ہے‬
‫لیکن یہ ثابت کرنے کیلئے کہ پاکستانی میڈیا ‪،‬ایک دجالی فتنہ ہے ‪،‬میں نے دیگ کا ای ک دانہ چن ا ہے۔ یہ اس زم انے کی ب ات ہے‬
‫جب‪،‬پرویز مش رف دور میں ڈاک ٹر ش اہد مس عود‪،‬ٹی وی چینل ز ک ا دولہاتھاجس کی ح ق گ وئی پہ خلقت ف دا تھی۔(بع د میں موص وف‬
‫کوزردارؔی نے آٹھ الکھ ماہانہ تنخواہ پرپی ٹی وی کا سربراہ بنا کر‪،‬خود کو محفوظ کر لی ا تھ ا)۔ آم دم ب ر س ر مطلب!الل مس جد ک ا‬
‫سانحہ ہوگیا اورمیڈیا‪،‬کوڑے کے ڈھیروں میں معصوم بچیوں کی کٹی انگلیوں کی خبریں دیکر ہمارے زخموں پہ نمک چھ ڑک رہ ا‬
‫تھا۔اس دوران ڈاکٹر شؔا ہد مسعود نے جوالئی ‪2007‬کو ایک دردناک کالم لکھا بعنوان"ک ون تھیں‪،‬کہ اں چلی گ ئیں"۔آج بھی اس ک الم‬
‫کو پڑھ کر آپ آنسو نہیں روک سکتے۔لب لباب اس کالم کا یہ تھا کہ ایک بچی نے ان سے فون نمبر مانگا جسکے بعد اس کی ب اجی‬
‫(اسماء) ‪،‬موصوف کو قرآن وحدیث کے میسیج کرتی تھی‪،‬یہ چونکہ مصروف صحافی تھے پس‪ ،‬یہ میسیج ڈلیٹ کرتے ج اتے ح تٰی‬
‫کہ سانحہ الل مسجد کی رات بمباری ہوئی تو چھوٹی اسماءؔ نے مرنے سے پہلے انک و آخ ری ف ون کی ا کہ ب اجی م رچکی ہیں اور‬
‫مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے‪ ،‬وغیرہ‪ -‬یہ بہت ہی دلدوز کہانی ہے جس کو پڑھ کر‪ ،‬ہر صاحب ایمان ک ا خ ون کھول نے لگ ا تھ ا‪-‬وقت‬
‫نے ثابت کیا کہ ساری کہانی محض افسانہ تھی جس سے ق وم ک و ہیج ان میں مبتال کی ا گی ا‪-‬مگ ر اس س اری لف اظی کے پیچھے دو‬
‫بھیانک مقاصد کارفرما تھے‪-‬جیسا کہ بعض اندرون خانہ واقف کاروں سے پتہ چال ‪ ،‬س وائے غ ازی رش ید ص احب کی وال دہ کے‪،‬‬
‫کوئ عورت یا بچی مقتولین میں شامل نہ تھی (اس وقت تک یہ بات نہ کھلی تھی) مگر پرویز مشرف کا اصل ایجنڈا یہی تھا کہ اس‬
‫واقعے پر مدارس کے طلباء کو مشتعل کیا جائے تاکہ وہ سڑکوں پہ نکل آئیں‪ ،‬کچھ مارے جائیں‪ ،‬کچھ اندر ہوجائیں اوریوں مدارس‬
‫کا کنٹرول ہاتھ میں لے لیا جائے‪-‬بعد میں چاہے عالمی عدالت سے تحقیقات کرائ جاتیں تو بچیوں کا قتل عام ‪ ،‬نرا جھوٹ ثابت ہوت ا‬
‫اور یوں‪ ،‬الٹا مولویوں کوہی شرپسند ثابت کیا جاتا‪ -‬چنانچہ ‪ ،‬پرویز مشرف کو خ وب علم تھ ا کہ الل مس جد س انحہ میں بچی اں نہیں‬
‫ماری گئیں مگر اسی شام ٹی وی پر آکر اسنے المیہ اداکاری کرتے ہوئے اس سانحے پر افسوس کا اظہ ار کی ا‪-‬بالف اظ دیگ ر‪ ،‬وہ ان‬
‫خبروں کو کنفرم کررہا تھا جو اسی کی ڈایئرکشن میں "آزاد" میڈیا چال رہ ا تھ ا جس میں بٰچ ی وں کی جلی الش وں س ے کنگن برآم د‬
‫ہورہے تھے‪-‬ڈاکٹر شاہد مسعود کا رال دینے واال کالم‪ ،‬اسی مہم کا حص ہ تھ ا‪ -‬اس س ے زی ادہ خطرن اک ب ات ج و اس ک الم میں بین‬
‫السطور تصنیف فرمائ گئ وہ بچی کی باجی کی کہانی تھی جو موص وف ک و میس یج ک رتی رہ تی تھی‪-‬یع نی اس ک الم ک و بع د میں‬
‫عنوان بناکر‪ ،‬کسی ٹاک شو میں یہ تبصرہ کیا جاتا کہ اسالمی مدرسہ کی نوجوان بچیاں‪ ،‬غیر محرموں کو میسیج کیوں ک رتی رہ تی‬
‫تھیں؟ اور شاید ڈاکٹر موص وف‪ ،‬اس پہ مع نی خ یز مس کراہٹ التے ہ وئے فرم اتے کہ اچھ ا ہ وا کہ میں نے میس ج ڈیلیٹ کردی ئے‬
‫کیونکہ لڑکیاں بیوقوف ہوتی ہیں‪ -‬اس ساری چال کو اکابرعلمائے دیوبند نے خوب سمجھ لیا تھا اور ب اہمی مش ورے س ے ناک ام بن ا‬
‫دیا‪ -‬مگر عرض یہ ہے اس سانحے کو سات سال گذر گئے۔واضح ہو گیا کہ دو ہزار بچیوں کے قت ل ع ام کے ن وحے‪ ،‬فق ط فرض ی‬
‫افسانے تھے۔اب وہ ٹی وی اینکر حضرات جو عوامی لیڈروں پر تھانیداروں کی طرح جرح کرتے ہیں‪،‬کیا وہ اپنے "پیشہ ور" بھائی‬
‫کو بال کر پوچھیں گے کہ تم نے کس بنا پر یہ افسانہ گھڑ کر‪،‬ق وم ک و ہیج ان میں مبتال کی ا؟ کبھی نہیں کی ونکہ اس حم ام میں س ب‬
‫ننگے ہیں۔ میں عرض کرتا ہوں کہ دجال کی دو نشانیاں بتائی گئی ہیں۔ایک یہ کہ وہ جنت کو دوزخ اور دوزخ کو جنت بنا ک ر پیش‬
‫کرے گا۔دوسرے وہ کانا ہوگا یعنی ایک آنکھ واال۔میڈیا کی چمکتی سکرین ک و میں ای ک آنکھ س ے تش بیہہ دیت ا ہ وں‪،‬ب اقی آپ خ ود‬
‫سوچ لیں۔ مضمون ختم ہوا‪ -‬مذکورہ باال مضمون‪ ،‬اگرچہ الل مسجد سانحہ بارے ہے مگ ر آپ اس س ے می ڈیا کی دج الی چ الوں ک ا‬
‫اندازہ لگائیں‪ -‬میڈیا اور سیاستدان خّالق فطرت نے دنیا کا نظام چالنے‪ ،‬انسانی عقل میں مختلف شعبہ جات کی سوجھ بوجھ رکھ دی‬
‫ہے‪ -‬ان مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے‪ ،‬مختلف طبائع کے افراد کو نظم اجتماعی میں چالنے واال طبقہ‪ ،‬سیاستدان کہالتا‬
‫ہے‪ -‬آجکل پاکستان میں سیاست اور سیاستدان‪ ،‬بہت بدنام ہوچکے ہیں‪-‬جسکی ایک وجہ انکے اپنے کرتوت ہیں مگر زیادہ تری اروں‬
‫کی مہربانی ہے ‪ -‬حاالنکہ سیاست‪ ،‬قوموں کی زندگی میں ایک بہت اہم شعبہ ہے ‪ -‬کسی ملک میں مقدس سمجھےجانے والے شعبہ‬
‫جات بھی سیاسی استحکام کے بغیرنہیں پنپ سکتے چاہے تعلیم ہو‪ ،‬طب ہو‪ ،‬یا دین و مذہب کا شعبہ ہو‪-‬اسلئے کہ ہر شعبہ زندگی کا‬
‫ایک ہدف ہوا کرتا ہے‪-‬سیاست کا ہدف‪ ،‬معاشرے کو امن اور معیشت کو ترقی دینا ہے‪-‬جسکی غ یر موج ودگی میں‪ ،‬ک وئ ق وم پھ ل‬
‫پھول نہیں سکتی‪ -‬اور یہ بھی جاننا چاہیئے کہ جسطرح بزنس مین‪ ،‬ٹیکنیکل ل وگ اور ادیب وش اعر وغ یرہ‪ ،‬زبردس تی نہیں بن ائے‬
‫جاسکتے بلکہ پیدائشی ہوا کرتے ہیں ‪-‬ایسے ہی ای ک سیاس ی ک ارکن بھی پیدائش ی ہ وا کرت ا ہے‪-‬گ اؤں گوٹھ وں‪ ،‬محلے بس تی اور‬
‫ہمارے اپنے حلقہ احباب میں‪ ،‬کوئ نہ کوئ ایسا آدمی ضرور ہوتا ہے جو ہر ایک کے کام آنے ک و تی ار ہوت ا ہے‪-‬یہ اس کی فط رت‬
‫میں ڈال دیا گیا ہوتا ہے کہ وہ سب کیلئے سوچتا ہے‪-‬اگر یہ جذبہ خالص دوس روں کی فالح کیل ئے ہ و ت و پیغم برانہ س وچ ہے‪ -‬پس‬
‫میرے نزدیک‪ ،‬ایک سیاسی کارکن‪ ،‬چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہو‪ ،‬اس عاب د و زاہ د س ے کہیں افض ل ہے‬
‫جو اپنی ذات کے دائرے سے باہرنہیں جھانکتا‪ -‬رہی کسی کی نیت‪ ،‬تو اسکا مع املہ خ دا کے س اتھ ہے‪ -‬اگ رچہ پاکس تانی می ڈیا ک و‬
‫سیاستدانوں کی کردار کشی کا ٹاسک دیا گیا ہے مگرموالن ا فض ل رحم ان س ے می ڈیا ک و خ اص ک د ہے ح تی کہ اس سلس لے میں‬
‫پروفیشنل اصولوں کو بھی رون د دیت ا ہے‪-‬کہ اں ت ک ایس ی مث الیں دوں کہ موالن ا کے اہم بیان ات ک و جگہ نہیں دی ج اتی ی ا بالک ل‬
‫توڑمروڑ کر پیش کیا جاتا ہے‪-‬صرف ایک حوالے پہ اکتفاء کرتا ہ وں‪ -‬الکش ن ‪ 2013‬ک ا زم انہ ہے‪ -‬ان الکش ن کے ہنگ ام‪ ،‬دہش ت‬
‫گردی کے پیش نظر‪ ،‬پیلپز پارٹی‪ ،‬نون لیگ‪ ،‬اے این پی وغیرہ جماعتوں کو اپنی الکشن مہم سے روک دیا گیا تھا‪-‬البتہ عمران خ ان‬
‫کو ہر طرح آزادی میسرکی گئ تھی ( یہ ثابت کرنے کہ وہی ایک نڈر لیڈر ہے)‪ -‬جمیعت علماء اسالم ‪ ،‬ایجنسیوں کی ایسی وارننگ‬
‫کا مقصد خوب سمجھتی ہے پس موالنا پہ تین خود کش حملے ہونے کے باوجود‪ ،‬جمیعت اپنی شان سے انتخ ابی جلس ے ک رتی ہے‬
‫اور عمران خان سے زیادہ بڑے جلسے ہوتے ہیں لیکن میڈیا صرف ای ک پ ارٹی کیل ئے وق ف ہے‪-‬پ رائم ٹ ائم ٹ اک ش وز اس ی کے‬
‫ہورہے‪-‬اشتہار ات اسی کے چل رہے‪ -‬چلیں‪ ،‬اس رویئے کو تو آپ میڈیا مالکان کی مرض ی کہہ س کتے ہیں‪-‬مگ ر ‪ 12‬مئ ک و جب‬
‫الکشن کا رزلٹ آتا ہے تو پورے پاکستان میں صرف دو لیڈر ایسے ہیں جو بیک وقت تین قومی اسمبلی کی سیٹوں سے جی تے ہیں‪-‬‬
‫ایک عمران خان اور دوسرا موالنا فضل رحمان‪ -‬اب پروفشنل ازم کا تقاضا تھا کہ دونوں لیڈروں کی براب ر کی خ بر لگ تی ی ا انیس‬
‫بیس کا فرق ہوتا‪-‬آپ ‪ 12‬مئ کے سب اخبارات دیکھ لیں‪-‬شہہ سرخیوں میں خبر ہے کہ عمران خ ان تین وں س یٹوں س ے جیت گ ئے‬
‫لیکن موالنا کی ایک کالمی‪ ،‬دو انچ کی خ بر ایکس پریس اخب ار میں لگی ہے‪ -‬کی ا یہ پروفیش نل اس لوب ہے؟ کی ا اس س ے می ڈیا ک ا‬
‫تعصب واضح نہیں ہوتا؟ کالس کے دوطالب علموں سے ایک کو اس تاد ت رجیح دیت ا ہے ت و اس ے ذاتی پس ند کہ ا جاس کتا ہے‪-‬لیکن‬
‫نتیجہ میں اگر دونوں ‪،‬برابر نمبر لیکر پہلی پوزیشن لیتے ہیں توکم از کم‪ ،‬گزٹ میں انکے نام ساتھ ساتھ ہونا چاہیئں‪ -‬پاکستانی میڈیا‬
‫کو موالنا فضل رحمان سے خاص بغض کی وں ہے؟ اس کی وجہ اسٹبلش منٹ ہے‪ -‬ہ ر محکمے کی ط رح‪ ،‬ف وج میں بھی "دو نم بر"‬
‫لوگ ہوتے ہیں ‪-‬مگر کرپٹ لوگوں سے زیادہ بڑی مصیبت‪ ،‬کم فہم ل وگ ہ وا ک رتے ہیں چ اہے دیانت دار ہی کی وں نہ ہ وں‪-‬مح اورہ‬
‫مشہور ہے کہ نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہے‪-‬ہم انہی نادان دوستوں ک و اسٹبلش منٹ کہ تے ہیں‪ -‬اگ رچہ جمیعت علم اء اس الم‪،‬‬
‫اعتدال کی سیاست کرتی ہے لیکن چ ونکہ موالن ا کی سیاس ت کی اس اس جمہ وریت ہے اور وہ ہ ر ادارے ک و پ ارلمنٹ ک و جواب دہ‬
‫دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی کو کوش ش اور جدوجہ د ک رتے ہیں‪-‬دوس ری ط رف‪ ،‬ف وج کے بعض عناص ر‪ ،‬جنک و گھ ٹی میں "بل ڈی‬
‫سیولین" پڑھایا گیا‪ ،‬وہ ایک سول حکومت کو جوابدہی کرنا‪ ،‬اپنی بے عزتی س مجھتے ہیں‪-‬لہ ذا موالن ا فض ل رحم ان‪،‬انک و ف وج ک ا‬
‫دشمن نظر آتا ہے‪ -‬پھر یوں بھی ہے کہ گاہے بگاہے‪ ،‬موالنا سے اسٹیبلشمنٹ کی شان میں گس تاخی ہ وتی رہ تی ہے‪-‬مثال" زرداری‬
‫دور میں قبائلی عالقوں پہ ڈرون حملے شروع ہوئے‪-‬کئی بےگناہ گھرانے بھینٹ چڑھ گئے تو ہمارے چیف آف ائر س ٹاف نے بی ان‬
‫دیا کہ اگر حکومت اجازت دے تو ہم ارے پ اس ڈرون گ رانے کی ص الحیت موج ود ہے‪-‬اس بی ان پ ر موالن ا نے قہقہہ ب ار تبص رہ‬
‫فرمایا کہ کسی نے چوروں سے بچنے ‪ ،‬چوکیدار رکھاتھا‪-‬چور گھر لوٹ گئے اور چوکیدار کہہ رہ ا تھ ا کہ مال ک اج ازت دیت ا ت و‬
‫میں انکو پکڑ لیتا‪-‬بھئ‪ ،‬تمہیں رکھا ہی کیوں تھا؟ اب ایس ے بیان ات کے بع د‪ ،‬موالن ا کی ک ردار کش ی ض روری ہ وتی ہے‪-‬برس بیل‬
‫تذکرہ‪ ،‬نیٹوسپالئ اور ڈرون حملوں کے خالف صرف موالنا فضل الرحمان ہی نہیں بلکہ دو دیگرسیاسی جم اعتیں بھی احتج اج کی ا‬
‫کرتی تھیں‪-‬لیکن ایکبار یوں ہوا کہ امریکی ڈرون حملے میں ‪ 24‬پاکستانی فوجی مارے گئے‪-‬جس پر دونوں م ذکورہ جم اعتیں بہت‬
‫سیخ پا ہوئیں‪-‬ایک نے ڈرون کے خالف‪ ،‬اسالم آباد تا وزیرستان النگ م ارچ ک ا اعالن کردی ا اور دوس ری جم اعت نے نیٹوس پالئ‬
‫رکوانے‪ ،‬پش اور میں دھ رنے ک ا اہتم ام کردی ا‪-‬می ڈیا نے ات نی بھرپ ور ک وریج دی کہ اس ش وروغوغا میں س نجیدہ پاکس تانیوں کے‬
‫سواالت دب کر رہ گئے جو ح یران تھے کہ ڈرون کے خالف الن گ م ارچ ت و وزیرس تان س ے ش روع ہ وکر‪ ،‬اس الم آب اد ام ریکی‬
‫سفارت خانے کو جانا چاہئے تھا‪،‬یہ الٹا کہاں جارہا ہے؟ اور نیٹو سپالئ کے خالف دھرنا تو کراچی میں ہونا چاہئے تھا جہ اں س ے‬
‫یہ شروع ہوتی ہے‪ ،‬اختتام سفر پہ کیسا دھرن ا؟ اسٹبلش منت‪ ،‬می ڈیا میں کس ی کی ک ردار کش ی ک رنے کیل ئے ب ڑا س ادہ ط ریقہ ک ار‬
‫استعمال کرتی ہے‪-‬پہلے سوسائٹی میں سادہ دل معروف لوگوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے جنکی فردا" ف ردا" ذہن س ازی کی ج اتی ہے‪-‬‬
‫جب معاشرے کے یہ نیک نام لوگ‪ ،‬ایسی باتوں پہ یقین کرکے اپنے حلقہ احباب میں پھیال دیتے ہیں توپھر انہی افواہوں ک و سوش ل‬
‫میڈیا پہ "ِلیکس" کی صورت مشتہر کیا جاتا ہے‪-‬سوشل میڈیا کیلئے‪ ،‬اسٹبلشمنٹ کے پاس افرادی قوت کثرت سے دستیاب ہے جوکہ‬
‫کافی "ویلے" ہوتے ہیں‪-‬ضرب عضب وغیرہ مہمات میں توان میں سے چند فیصد ہی مص روف ہ وتے ہیں‪ -‬س یالب‪ ،‬زل زلہ وغ یرہ‬
‫آفات میں بھی صوبیدار لیول تک کے لوگ زیادہ مشغول رہتے ہیں‪-‬باقی نوجوان افسران ‪ ،‬فیس بک کیلئے فارغ ہی فارغ ہیں‪-‬انہ وں‬
‫نے کونسی پبلک ڈیلنگ کرنا ہوتی ہے یا گھر کا سودا سود النا ہوتاہے؟‪ -‬میرے ایک دوست‪ ،‬ج و آجک ل کین ڈا ش فٹ ہوگ ئے‪ ،‬اچھی‬
‫پوس ٹ پرف ائز تھے‪-‬ڈی رہ کے اچھے نی ک ن ام گھ رانے س ے تھے‪-‬بت اتے ہیں " ایکب ار مجھے ایجنس ی کے افس ر نے ف ون کی ا‬
‫(جوخ ودبھی ڈی رہ ہی س ے تعل ق رکھت ا ہے) یہ معل وم ک رنے کہ موالن ا فض ل رحم ان ک ا وہ بھ ائ ج و کہ افغ ان کمنش نریٹ میں‬
‫افسرہے‪،‬کیا وہ باضابطہ چھٹی لیکر گیا ہےیا نہیں؟ کیونکہ ایجنسیوں کو خبر ملی ہے کہ موالنا کے دونوں بھائ‪ ،‬انڈیا میں گوا کے‬
‫ساحل پہ سیر کررہے ہیں"‪ -‬ہمارے س ادہ ل وح دوس ت‪ ،‬میج ر ص احب کی ب ات پہ اعتم اد ک رکے‪ ،‬م یرے س امنے سرگوش یوں میں‬
‫انکشاف کررہے تھے‪( -‬ظاہر ہے موالنا صاحبان سے بدظن ہو ہی چکے تھے)‪-‬میں نے عرض کی ا کہ جوایجنس ی‪ ،‬ان ڈیا میں انکی‬
‫نقل وحرکت کی لمحہ بہ لمحہ خبر رکھتی ہے‪ ،‬اسکو یہاں چھٹی کی درخواست بارے معلوم کرنے کیل ئے‪ ،‬آپکی م دد کی وں درک ار‬
‫ہوگئی جب کہ آپ کا اس سے کوئ عالقہ ہی نہیں؟ ٹھٹھک گئے‪-‬کہنے لگے" پھر کیا مقصد ہوگ ا؟" ع رض کی ا "یہی مقص د ہے کہ‬
‫آپ جیسے درجن بھرشریف لوگ جب اس بات کو پھیالئیں گے تو سال بھر میں ہزاروں لوگ قسم اٹھا کر‪ ،‬موالنا کی بدکرداری کی‬
‫گواہی دیں گے"‪ -‬اسٹبلشمنٹ جب افواہ کومستحکم کردیتی ہے توپھر سوشل میڈیا پہ چڑھا دیتی ہے‪-‬مثال" س وئس بن ک کے ڈایرک ٹر‬
‫نے کہا کہ ہمارے بنک میں زرداری کے اتنے بلین ڈالر پڑے ہیں ج و پاکس تان کے تین س الہ بجٹ کے براب ر ہیں‪-‬اب اس خ بر ک و‬
‫شیئر کرنے والے‪ ،‬یہ نہیں سوچتے کہ کوئ مقامی بنک بھی کبھی اپنے کالئنٹ کی تفصیل نہیں دیا کرتا تو سویس بنک نے کیونکر‬
‫دی؟ یااسکے ڈایرکٹر کا نام کیا ہے؟ اور وہ اتنا فارغ کیوں ہے کہ پاکستان کے ساالنہ بجٹ کے اعداد وشمار بھی اس کو ازب ر ہیں؟‬
‫جب سوشل میڈیا میں بات جڑ پکڑ لےتو پھر اسکو مین میڈیا میں دیا جاتا ہے جس پرلوگ فورا" یقین کرلی تے ہیں کی ونکہ پہلے ہی‬
‫ذہن سازی ہوچکی ہوتی ہے‪-‬مثال" ایک معروف ٹی وی اینکر کی بیان کردہ کہانی کہ انکو دبئ میں ایک یہودی جاسوس اتفاق ا" م ل‬
‫گیا جس نے بتایا کہ وہ ‪ 17‬سال تک‪ ،‬ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مسجد کا ام ام رہ ا ہے(ش ہر کے ن ام پہ بھی دھی ان دیج ئے)‪-‬اس‬
‫اینکر سے پوچھنے واال کوئ نہیں کہ ہتھیلی بھر پھیال ڈیرہ کا شہر ہے جسکے ائمہ مساجد کو لوگ نسلوں سے ج انتے ہیں‪-‬پھ ر یہ‬
‫کیسا پروفیشنل جاسوس تھا کہ پہلی اتفاقیہ مالقات میں ایک پاکستانی اجنبی کے سامنے‪ ،‬اپنے خفیہ راز افشاء کررہ ا تھ ا؟ بہرح ال‪،‬‬
‫سیاستدانوں اور بالخصوص موالنا فضل رحمان کی کردار کشی کیلئے‪ ،‬اسٹبلشمنٹ نے میڈیا ک و خ وب اس تعمال کی ا ہے‪ -‬یہ اں میں‬
‫واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اسٹبلشمنٹ سے میری کیا مراد ہے؟ اسٹبلشمنٹ سے یوں تو خفیہ ایجنسیاں م راد لی ج اتی ہیں‬
‫جو اصل بادشاہ گر ہیں مگر بات یوں ہے کہ ہماری ایجنسیوں میں نس یم حج ازی س ے مت اثر‪ ،‬ای ک ب زعم خ ود امت ک ا خ یر خ واہ‬
‫عنصر موجود ہے‪-‬خوش گمانی کرلیتے ہیں کہ یہ طبقہ مخلص ہے اور ذہین بھی ہے مگ ر دنی ا کی ب دلتی ص ورتحال ک و س مجھنا‪،‬‬
‫کسی ایک دماغ کے بس کی بات نہیں رہی‪ -‬پس جب میں اسٹبلشمنٹ کا ذکر کروں گا تو اس سے ہماری خفیہ ایجنسی کا وہ ط اقتور‬
‫گروہ مراد ہوگا جوصرف خود کو ہی محب وطن اور عقِل کل سمجھتا ہے‪-‬یہ گروہ ‪ ،‬پارلمنٹ کو اپاہج کرکے‪،‬جمہ وریت کی ج ڑیں‬
‫کاٹنا چاہتا ہے‪-‬مثال میں جنرل حمید گل مرحوم ک ا ن ام ل وں گ ا‪ -‬خ دا ک ا ش کرہے کہ ج نرل راحی ل ش ریف اور انکی پروفش نل اور‬
‫صاحب بصیرت ٹیم کو اس بات کی بخوبی سمجھ ہے کہ ہ ر ادارہ آئین کے دائ رے میں رہے ت و مل ک امن و ت رقی کی راہ پہ ب ڑھ‬
‫سکتا ہے‪-‬پس موجودہ فوجی قیادت سے خوش امیدی ہے کہ وہ فوج میں موجود‪ ،‬غیر آئنی سوچ کو بت دریج اپ نے ق ول وعم ل س ے‬
‫ختم کررہے ہیں اور اسکا اظہار یوں ہورہا کہ اب میڈیا میں‪ ،‬موالنا کیلئے بھی کبھی کبھی ‪ ،‬کوئ کلمہ خیر سننے کو مل جات ا ہے‪-‬‬
‫مگر اب تک کی صورتحال موالنا کیلئے کیسی رہی؟ اسکے لئے میرا ایک پران ا مض مون مالحظہ کیج ئے‪ -‬ے کہ اس کے ل ئے ‪،‬‬
‫‪ 1988‬میں بعض سیاستدانوں میں رقم بانٹی گئی۔ نواز شریف کو ‪ 35‬الکھ‪ ،‬جاوید ہاشمی کو ‪ 5‬الکھ‪ ،‬قاضی حسین احم د ک و ‪ 5‬الکھ‬
‫روپے وغیرہ‪ -‬پوری لسٹ عدالت کو دی گئی تھی‪ -‬ایجنسیوں سے پیسہ نہ لینے والے سیاستدانوں میں موالنا شاہ ن ورانی‪ ،‬ولی خ ان‬
‫اورموالنا فضل رحمان تھے۔ سوال یہ ہے کہ آرمی نے قوم کا یہ پیسہ کس اختی ار کے تحت سیاس ت میں لگای ا؟ اس پہ کبھی ک وئی‬
‫اینکر بولے گا؟ میڈیا سے دوسرا سوال‪ -‬جاوید چوہدری کا کالم ریکارڈ پر ہے‪ ،‬کہ جنرل اسلم بیگ نے موالنا فض ل رحم ان ک وجی‬
‫ایچ کیو میں بال کر‪،‬اپنے صدارتی امی دوار‪ ،‬غالم اس حق خ ان کی حم ایت کے ل ئے دھمکای ا مگ ر‪،‬ایس ے میں کہ جب بےنظ یربھٹو‬
‫سمیت سب جھک گئے تھے‪ ،‬موالنا نے اپنے امیدوار‪ ،‬نوابزادہ نصرہللا کودستبردار کرنے سے انک ار کردی ا‪ -‬اس لم بی گ بھی زن دہ‬
‫ہے اورجاوید چوہدری بھی‪ ،‬کیا وہ اپنے پروگرام میں اسلم بیگ کو بال کر پوچھے گا کہ ایک سرونگ آرمی چیف کیوں ایسی کھلی‬
‫سیاست کر رہا تھا؟ میڈیا سے تیسرا سوال‪ -‬میڈیا میں"کسی" نے ایک مہم چالئی تھی کہ موالنا نے ڈیرہ میں‪ 5‬ہزار کن ال‪ ،‬آرمی کی‬
‫زمین اپنے نام کروا لی‪-‬وہ مہم بالکل خاموش ہو گئی ہے‪ -‬آرمی سے پوچھنا بنت ا ہے کہ ش ہدائے کارگ ل کیل ئے مختص زمین‪ ،‬کس‬
‫قاعدے قانون کے تحت‪ ،‬یا کس کارنامے کے تحت آپ نے غیر متعلقہ لوگوں کو االٹ کی؟کیا کوئی دلیر اینک ر‪ ،‬آرمی کے پراپ رٹی‬
‫کلرک کو ہی بالکر‪ ،‬کوئی وضاحتی ڈاکومنٹ دکھائے گا؟ مضمون ختم ہوا‪ -‬اگر میڈیا مذکورہ باال س واالت نہیں اٹھات ا ت و آپ اس کی‬
‫یک رخی یا بے بسی ی ا ن االئقی ی ا اس کے خ اص ایجن ڈے ک ا خ ود ہی ان دازہ لگ ا لیں‪ -‬موالن ا فض ل رحم ان اور ص الح ص حافی‪:‬‬
‫دیکھیئے‪ ،‬یوں تو موالنا سے ہر وہ صحافی اور ادارہ ناالں ہے ‪ ،‬جس ک و جمہ وریت س ے خ دا واس طے ک ا ب یر ہے‪ ،‬مگ ر ایس ے‬
‫صحافی‪ ،‬جنکا خمیر‪ ،‬جماعت اسالمی سے گوندھا گیا ہو‪ ،‬وہ تو موالنا کے گویا ذاتی دشمن ہوا کرتے ہیں‪ -‬اگر آپ متقی اور ص الح‬
‫اخبار نویسوں کی فہرست بنائیں ت و انص ار عباس ی اور ہ ارون رش ید ک ا ن ام ض رور ش امل ک ریں گے کہ انکے ک الموں میں ق رآن‬
‫وحدیث کے حوالے بہت ہوتے ہیں‪-‬مگر ان مومن صحافیوں کو موالنا فضل رحمان سے خاص بغض ہے‪ -‬جہ اں ت ک ہ ارون رش ید‬
‫صاحب کا تعلق ہے جو آجکل روزنامہ " دنیا" میں کالم لکھتے ہیں تواگر وہ ایک ہفتہ تک موالنا کا نام لیکر تبری نہ کریں تو ش اید‬
‫انکو روٹی ہضم نہ ہو‪ -‬دور کیوں جائیے‪-‬میں ہارون رشید کے حالیہ دوکالم(جوالئ ‪ )2016‬آپکے سامنے رکھتا ہوں ج و ص رف ‪3‬‬
‫دن کے وقفے سے لکھے گئے اس میں صحافیانہ منافقت ک ا روپ دیکھ ئے‪ 24 -‬ج والئ ‪ 2016‬میں ن وابزادہ نص رہللا ب ارے ک الم‬
‫لکھا(مشتری ہوشیار باش) جس میں سے چند جملے مالحظہ کریں‪ " -‬جو ب ات س ننے کہ نہ ہ و‪ ،‬س نتے نہ تھے‪ ،‬کہ نے کی نہیں ت و‬
‫کہتے نہیں تھے"‪ٰ (-‬م یں تو اس جملے کا مصداق موالنا فضل رحمان کو سمجھتا ہوں)‪" -‬ایک بزرگ مدیر نے زچ کیا اور عن اد کے‬
‫ساتھ کرتے رہے تو بس اتنا کہا اخبار نویس کے اقلم اور حجام کے استرے میں فرق ہونا چاہئے" (میں یہ اں ب زرگ م دیر کی جگہ‬
‫ہارون رشید اور نوابزادہ کی جگہ موالنا بھی لگا سکتا ہوں)‪" -‬اخبار میں ان پر الزام لگا تھا کہ زمین ہتھیالی‪ ،‬اس پر مدیر ک و ف ون‬
‫کیا کہ زمین کی خریدو فروخت کا ریکارڈ ہوتا ہے‪،‬گواہ ہوتے ہیں‪ ،‬انگوٹھے ثبت کئے جاتے ہیں‪ ،‬کوئ ثبوت تو پیش کیجئے" ( کیا‬
‫یہ جملہ موالنا کے کیس پہ فٹ نہیں بیٹھتا)‪" -‬بے نظیر بھٹو نے منت خوشامد کی تو حکومت کا حصہ بننے پر آمادہ ہوئے‪ ،‬کش میر‬
‫کمی ٹی کے چی ئرمین ہوگ ئے‪-‬برس وں ای ک مقص د کی ئے دش نام س ہی"‪ ( -‬اور یہ ب ات موالن ا فض ل رحم ان ب ارے کی وں نہیں کہی‬
‫جاسکتی؟)‪ -‬یہ جملے جو ہارون رشید صاحب نے نوابزادہ کی مدح میں اپنی خوش گمانی س ے لکھے‪ ،‬ہوبہ و موالن ا فض ل رحم ان‬
‫کے بارے بھی لکھے جاسکتے ہیں‪-‬مگ ر موالن ا فض ل رحم ان کے ب ارے‪ ،‬موص وف ک ا تج زیہ دیکھ ئے‪ -‬موص وف‪ 27 ،‬ج والئ‬
‫‪ 2016‬کوکالم لکھتے ہیں بعنوان "عجیب لوگ" جس میں لکھتے ہیں" موالنا فضل رحمان‪ ،‬حصول خالفت کیلئے‪ ،‬امریکی سفیر کی‬
‫خدمت میں حاضر ہوئے"‪ -‬طنز وتنفر کو ایک طرف رکھئے ‪ ،‬صحافیانہ اصول ہی پر اس جملے کی پرکھ کرلیجئے ‪ -‬موالنا فض ل‬
‫رحمان کا ظرف شاید نوابزادہ مرحوم سے زیادہ ہے ورنہ نوابزادہ کی طرح ‪ ،‬فون ک ر کے آنجن اب س ے پوچھت ا کہ ‪ 10‬س ال وکی‬
‫لیکس کو گذر گئے‪ ،‬امریکی سفیر ابھی زندہ ہے‪ ،‬اسکا ک وئ ان ٹرویو‪ ،‬ک وئ بی ان ک ا اخب اری تراش ہ ہے آپ کے پ اس ؟ اور یہ کہ‬
‫"صحافی کے قلم اور حجام کے استرے میں فرق ہونا چاہئے"‪ -‬ہارون رشید صاحب بھی دی واروں س ے برآم د آوازوں کی بنی اد پ ر‬
‫تجزئے فرمایا کرتے ہیں اور کمال یہ کے اسکے ساتھ قرآن و حدیث کے شذرے جوڑتے چلے جاتے ہیں‪ -‬میں آپکو بتاؤں آخ ر اس‬
‫مومن صحافی کا ہر چوتھا کالم‪ ،‬موالنا فضل رحمان کے خالف کیوں ہوتا ہے؟ اسکی وجہ‪ ،‬اسی کے اپ نے ک الموں س ے ہی معل وم‬
‫ہوجاتی ہے جس میں موصوف اشارہ فرما ہیں کہ عمران خان نامی پراڈکٹ‪ ،‬جنرل حمید گ ل نے‪ ،‬اس ی ص حافی کے کہ نے پہ النچ‬
‫کیا تھا اور چونکہ اس پراڈکٹ کو ٹھپ کرنے میں زیادہ حصہ‪ ،‬موالنا کا ہے لہذا‪ ،‬موصوف کی موالنا سے ذاتی تلخی‪،‬بہت حد ت ک‬
‫قابل فہم ہے‪ -‬اسی طرح‪ ،‬دوسرے مومن صحافی‪ ،‬اپنے انصار عباسی صاحب ہیں جوروزنامہ جن گ کے س ینئر ک الم نگ ار ہیں اور‬
‫جیو انویسٹی گیشن یعنی تفتیش ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں ‪-‬انہوں نے موالنا کا ملٹری لین ڈ س کینڈل طش ت ازب ام کی ا تھ ا اور اس پہ‬
‫بہت شورو غوغا بھی مچایا مگر افسوس کہ موصوف کی یہ تفتیش غلط ثابت ہوئ‪ -‬روزنامہ "دنیا " کے کالسرؔا ص احب نے ارب وں‬
‫روپے کے مختلف کرپشن سکینڈل نہ صرف رپورٹ کئے بلکہ عدالت میں بھی لے گئے مگرعباس ی ص احب کی س اری پروفیش نل‬
‫زندگی کا ایک ہی کارنامہ ہے یعنی یہ جھوٹی رپورٹ کہ موالنا فضل الرحمن کو ڈیرہ میں ہزاروں کنال ملٹری لینڈ االٹ ہ وئی۔بع د‬
‫میں ایک ٹی وی پروگرام میں موصٖو ف نے‪ ،‬موالنا کی بجائے چند دوسرے لوگوں کے نام گنوائے کہ یہ موالنؔا کی پارٹی کے فالں‬
‫لیڈر کا کزن اورفالں کا بھانجا ہے لہذا یہ بھی موالنؔا کے کھاتے میں ڈالو‪ -‬اسی ٹی وی پروگ رام میں‪ ،‬حام د م یؔر اور انصارعباس ی‬
‫نے موالنؔا کا خوب میڈیا ٹرائیل کیا(یہ وہی حامد میؔر ہیں جنہوں نے ‪11‬جون‪ 2012‬کے اپنے اخباری کالم میں‪ ،‬ارس الؔن افتخ ار کی‬
‫کرپشن پر چوہدری افتخاؔر کو بری الذمہ قرار دیتے ہ وئے موالن ا م ودودؔی اور انکے بی ٹے کی مث ال دی تھی)۔ اس ی پروگ رام میں‬
‫عباسی صاحب نے‪ ،‬اپنی اور اپنے ممدوح‪ ،‬افتخار چؔو ہدری کی جرآت کا واقعہ بھی س نایا ‪-‬میں بدنص یب اس پر بھی دون وں ک و داد‬
‫نہیں دے سکا تھا کہ مشرف دور کی چہرہ در چہ رہ ش جاعتوں کے لکھے ہ وئے س کرپٹ‪،‬ہمیں قاب ِل اعتم اد نہیں لگ تے۔ بہرح ال‪،‬‬
‫ملٹری کی زمین‪ ،‬کسی کی آبائ جاگیرنہیں ہوتی کہ یونہی اٹھا ک ر دے دی ج ائے بلکہ یہ لین دین ‪ ،‬باقاع دہ کس ی" ڈاک و مینٹ" میں‬
‫درج ہوتی ہے‪-‬اب اگر میڈیا پر سرکاری زمین االٹ کرنے کہ وجہ نہ بت ائ ج ائے ت و پھ ر وص ول ک رنے والے س ے زی ادہ‪ ،‬عط ا‬
‫کرنے واال مجرم ٹھہرتا ہے‪ -‬عباسی صاحب‪ ،‬پروگرام میں کہہ رہے تھے کہ موالنؔا ‪ ،‬عدالت جائے۔ موالنا کی وں ع دالت میں جات ا؟‬
‫جس عدالت کی بحالی کیلئے‪ ،‬عاصمہ جہانگیر سے لیکر عمران خان تک مرے جا رہے تھے‪ ،‬موالنا نے اس وقت بھی اس منصف‬
‫اعظم کی کریڈیبلٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ‪ ،‬اس تحریک سے اپنی جماعت کو ال تعلق رکھا تھا تو وہ کیوں ایسی ع دالت‬
‫میں جاتا؟( ویسے پگڑی والے ماّل کی سیاسی بص یرت کوس الم‪ ،‬کہ جس بص یرت ت ک‪ ،‬آکس فورڈ پلٹ ل وگ‪ ،‬پ انچ س ال بع د ج اکر‬
‫پہنچے)‪ -‬دین کے ادنی طالبعلم کو بھی پتہ ہے کہ یہ ملزم نہیں بلکہ ال زام کنن دہ کی ذمہ داری ہ وتی ہے کہ وہ قاض ی کے س امنے‬
‫ثبوت رکھے ورنہ قذف کے کوڑے کھائے۔پس یہ عباسی ص احب کی حب الوط نی اور دین داری ک ا تقاض ہ ہے کہ وہ اس کیس ک و‬
‫عدالت لے جائیں۔ پھر عباسی صاحب نے اتنی ہاہاہاکار مچائ تھی گویا کہ یہ اربوں روپے کا سیکنڈل ہو‪-‬ڈی رہ میں راکھ رم ک کی‬
‫وہ زمین‪ ،‬آج بھی ایک ہزار روپے کنال تک دستیاب ہے ‪-‬بالفرض اگر ‪ 5‬ہزار کنال بھی کسی نے لیا ہو تو یہ ات نی ب ڑی کرپش ن نہ‬
‫تھی جس پہ دو سینئر صحافی‪ ،‬کاغذات کا پلندہ لیکر‪ ،‬ایک گھنٹے کا سپیشل ٹی وی پروگرام کرتے‪ -‬چند سو کنال کی زمین پر ایک‬
‫غلط واویال مچا کر‪،‬موصوف نے اپنی سوچ ہی نہیں‪ ،‬اپنے پروفیشنل ازم کے بھی چھوٹا ہونے کا ثبوت دیا ‪ -‬یہ تو پرنٹ میڈیا یا ٹی‬
‫وی چینلز کی بات ہوئ‪ -‬سوشل میڈیا پر موالنا کے متعلق جو کچھ کہ ا گی ا‪ ،‬ای ک س لیم الفط رت آدمی اس کو بی ان ک رنے س ے بھی‬
‫شرماتا ہے‪-‬حتی کہ وکی پیڈیا جیسے سنجیدہ علمی پیج پر اگر آپ ایم آرڈی کے لیڈران کے تع ارف دیکھیں ت و اس میں بھی موالن ا‬
‫کا نام‪ ،‬موالنا ڈیزل لکھا گیا ہے‪-‬یعنی میڈیا میں کوئ جگہ ایسی نہیں چھوڑی گئ جہاں موالن ا کی بے ع زتی ک ا س امان ک رنے کی‬
‫کوشش نہ کی گئ لیکن بے شک عزت وذلت‪ ،‬ہللا کے ہاتھ میں ہے‪ -‬میڈیا اور اسکے پس پردہ آقاؤں نے‪ ،‬موالنا کا جوبرا امیج بنای ا‬
‫ہے‪ ،‬اس ضمن میں راقم نے ایک طنزیہ مضمون لکھا تھا جس سے نوجوانوں کی معلومات میں اضافہ ہوگا‪ -‬لنک مالحظہ کیج ئے‪-‬‬
‫(بہ مضمون اسی ویب سائٹ پربعنوان"پاکستان ک ا ایکس ٹو ک ون؟" موج ود ہے) ‪http://www.pakseculars.com/post/165‬‬
‫المختصر‪ ،‬سنجیدہ دوستوں سے عرض ہے کہ موالنا فضل رحمان کو می ڈیا کی آنکھ س ے نہیں‪ ،‬حقیقی جمہ وری ت اریخ کے آیئ نے‬
‫میں دیکھا کریں‪ -‬باب دوم‪-‬موالنا فضل رحمان کی شخصیت‪ :‬موالنا ایک لیڈر ہے‪ -‬کسی بھی ش خص ک و اس کے زم انے کے لح اظ‬
‫سے اور اسکے ہم پیشہ افراد کے موازنے سے ہی جانچا جا سکتا ہے‪-‬نہ تو کسی کا ماضی کی شخصیات س ے تقاب ل کرن ا چ اہئے‬
‫نہ ہی کسی دوسرے پیشہ کے لوگوں سے‪ -‬ایسا نہیں ہوسکتا کہ نواز شریف کا موازنہ‪،‬ماض ی کے مس ٹر جن اح س ے کی ا ج ائے ی ا‬
‫حال کے ڈاکٹر قدیر سے کیا جائے‪-‬اسکا موازنہ‪ ،‬اسکے زمانے کے لحاظ سے‪ ،‬اسکے جیس ے سیاس ی قائ دین کے ک ردار س ے ہی‬
‫کیا جائے گا‪-‬اسی طرح‪،‬مولوی سے یہ پوچھںا کہ اسپرین ایجاد کیوں نہیں کی؟ یا لیڈر سے پوچھنا کی کتنے کرکٹ میچ جی تے ہیں؟‬
‫ایک بیوقوفانہ موازنہ ہے‪ -‬اب ہم کیسے ثابت کریں کہ آج پاکستانی سیاستدانوں میں سے لیڈر کون شخص کہالیا جاسکتا ہے؟ کس ی‬
‫مغربی مفکر نے لیڈراور سیاستدان میں فرق بیان کیا تھا کہ لیڈر‪ ،‬اگلی نسلوں بارے سوچتا ہے اور سیاس تدان ‪ ،‬اگلے الکش ن ب ارے‬
‫سوچتا ہے‪-‬خیر سے پاکستان کا ہر سیاسی لیڈر‪ ،‬زمانے بھر کے بدنام "الیکٹیبلز" ک و اپ نی پ ارٹی میں اگال الکش ن ہی جیت نے ش امل‬
‫کرتا ہے مگر اپنی اس پالیسی کو عوام کی نسلوں کے مستقبل کا مف اد ق رار دی ا کرت ا ہے‪-‬لہ ذا‪ ،‬اس مغ ربی ق ول ک و مغ رب وال وں‬
‫کیلئے ہی چھوڑ دیجیئے‪-‬ہمارے یہاں اسکی تشریح ناممکن ہے‪ -‬اپنے عالمہ اقبال مرح وم نے لی ڈر کی تعری ف ی وں کی "نگہ بلن د‪،‬‬
‫سخن دل نواز‪ ،‬جاں پرسوز"‪-‬مگر یہ تینوں اصطالحات بھی ذرا مبہم سی ہیں‪ -‬کیونکہ " نگہ بلند" کی بات کریں تو ہر لیڈر کہت ا ہے‬
‫کہ اسکے اہداف بہت پاکیزہ اور بلند ہیں‪"-‬سخن دلن واز" ب ارے کس ی س ے پ وچھیں کہ بغ یر ثب وت کے لوگ وں کی پگڑی اں اچھالن ا‬
‫اورچوک چوراہوں پر نام لیکر گالیاں دینا کیسا سخن ہے؟ تو جواب ملتا ہے کہ کیا چ ور ک و چ ور کہن ا گ الی ہے؟ لی ڈر کے "ج اں‬
‫پرسوز" ہونے کا مطلب تو ہم کو خود بھی سمجھ نہیں آتا‪-‬مثال" پشاور کے سکول میں بچوں کے الش ے پ ڑے ہ وں اور لی ڈر‪ ،‬خفیہ‬
‫شادی کی پینگیں بڑھا رہا ہو‪ -‬پاکستان میں عوام ‪ ،‬فاقوں سے خودکشیاں کر رہے ہوں اور لیڈر‪ ،‬لندن میں شاپنگ کررہا ہو یا تو کی ا‬
‫پھر بھی وہ" جاں پرسوز" کا مالک ہواکرتا ہے؟ پس اقوال زریں اور شاعری سے ہٹ کر‪ ،‬سیدھے سبھاؤ‪ ،‬لیڈر کی صفات کا تجزیہ‬
‫کرتے ہیں اور اس ترواز میں موالنا تولتے ہیں‪ -‬موالنا فضل رحمان‪ ،‬اس وقت پاکس تان کے س ب س ے س ینئر سیاس تدان ہیں‪-‬ان کی‬
‫‪ 35‬سالہ سیاسی زندگی پہ کئ پہلوؤں سے گفتگو کی جاسکتی ہے‪-‬میں اپنا ایک مفصل مضمون آپکے سامنے رکھتا ہ وں‪ ،‬جس میں‬
‫موالنا کی منفرد قائدانہ صالحتیوں ک و موض وع بنای ا گی ا ہے‪ -‬م یرے خی ال میں ای ک اچھے سیاس ی و جمہ وری لی ڈر میں دس اہم‬
‫صفات کا ہونا ض روری ہے‪ -‬اگ رچہ اس وقت پاکس تان کی پ ارلیمنٹ میں جمیعت علم اء اس الم‪ ،‬مم بران کی تع داد کے لح اظ س ے‬
‫پانچویں نمبرپر ہے مگر اس سے پہلے والی چار بڑی پارٹیوں کے سربراہان یعنی آصف علی زرداری صاحب‪ ،‬می اں ن واز ش ریف‬
‫صاحب‪ ،‬عمران خان صاحب اور الطاف حسین صاحب کے کردار کو بھی انہی دس صفات کے آیئنے میں دیکھ ا ج ائے ت و م یرے‬
‫تجزیئے کو سمجھنے میں زیادہ آسانی ہوگی‪ -‬موالنا فضل رحمان کی دس منفرد صفات وہ دس صفات کی ا ہیں؟ یع نی لی ڈر کی ذاتی‬
‫قابلیت‪ ،‬کارکنان پہ کنٹرول‪ ،‬جمہوری اقدار کا تحفظ‪ ،‬زبان سے نہ پھرنا‪،‬اپنے موق ف پہ اس تقامت‪ ،‬دی انت و ام انت‪ ،‬ذاتی ک ردار کی‬
‫پاکیزگی‪ ،‬بیباکی و ہوشمندی‪ ،‬مسقبل بینی و بصیرت اورسب کیلئے قابل بھروسہ ثابت ہونا جیسی ص فات ش امل ہیں‪ -‬آی ئے‪ ،‬اب ش ق‬
‫وار موالنا کے کردار کا مختصرا" جائزہ لیتے ہیں(اور اسی ترتیب و اصول پر‪ ،‬باقی چار مذکورہ سیاسی قائدین کو آپ خود تول تے‬
‫چلے جائیں) اول‪ -‬لیڈر کی ذاتی قابلیت موالنا فضل رحمان‪ ،‬کسی اور کے کندھے پر چڑھ ک ر لی ڈر نہیں بن ا بلکہ وہ واح د ج یئنون‬
‫لیڈر ہے‪ ،‬جسکا انتخاب‪ ،‬مجلس عاملہ کے اس کڑے ماحول میں ہوا جس میں بزرگ علماء بھی ‪ ،‬اسکی ن امزدگی کے موض وع پ ر‬
‫آپس میں تلخ ہوگئے تھے‪(-‬اس تلخی سے ہی تو ثابت ہوا کہ جمیعت علم اء کے عہ دوں کی ن امزدگی‪ ،‬نہ ت و ڈرامہ ہوت ا ہے اور نہ‬
‫م ک مک ا اور نہ ہی کس ی کے ٹھپہ لگ انے س ے ہ وا ک رتی ہے‪ ،‬جبکہ دیگ ر لی ڈران میں ک وئ ایس ا نہیں ہے جس کے انتخ اب‬
‫سمے‪،‬اسکے مقابل ‪،‬پارٹی کے کسی دوسرے بندے کا نام تک لیا گیا ہو)‪ -‬مجھے بتایا جائے کہ جناب زرداری‪ ،‬نواز شریف‪ ،‬الطاف‬
‫حسین اور عمران خان کیسے پارٹی سربراہ منتخب ہوئے تھے؟ مزید توجہ چاہتا ہوں‪ -‬سیاسی پ ارٹیوں کے ب ڑے لی ڈر‪ ،‬کبھی اپ نے‬
‫باہمی اختالف کی بنا پر‪ ،‬ہم خیال کارکنوں کو لیکرالگ دھڑے بنا لیا کرتے ہیں‪-‬مگر سیاس ی ت اریخ کی ش اید یہ واح د مث ال ہے کہ‬
‫کسی کارکن کی خاطر‪،‬کسی جماعت کے دو ایسے بڑے لیڈروں نے دھڑا بنالیا ہو جوخود دنیاوی زندگی سے مس تغنی رہ تے ہ وں‪-‬‬
‫جمیعت علماء کے سیکرٹری جنرل کیلئے کسی کارکن کی نامزدگی کرنا تھی‪ -‬حضرت عبدہللا درخواستی ص احب‪ ،‬ج و جمیعت کے‬
‫امیر تھے‪ ،‬وہ موالنا سمیع الحق کو یہ منصب دینا چاہتے تھے(اپنے بیٹے کو نہیں) جبکہ خواجہ خان محمد ص احب ‪ ،‬موالن ا فض ل‬
‫رحمان کے حق میں تھے( اپنے بیٹے کیلئے نہیں)‪-‬تفصیل الگ مگر اس اختالف پہ جمیعت کے دو دھ ڑے ہوگ ئے‪ -‬پھ ر یہ اع زاز‬
‫بھی موالن ا کے حص ے میں آی ا کہ چن د ب رس بع د‪ ،‬جمعیت علم اء کے پہلے ام یر(درخواس تی ص احب) نے بھی واپس موالن ا کی‬
‫سرپرستی کرنا قبول کرلی ‪-‬یعنی موالنا فضل رحمان ‪ ،‬اپنی بنیادی جماعت کے دونوں دھڑوں کے دونوں سربراہان کا متفقہ انتخاب‬
‫ٹھہرا ہے‪ -‬اسکے بالمقابل‪،‬باقی چاروں لیڈرز کی پارٹی قیادت‪ ،‬کس کس کے مرہون منت ہے‪ ،‬یا کس طرح انکو ملی ہے‪ ،‬وہ ت اریخ‬
‫ہے‪ -‬دوم‪-‬لیڈر کا کارکنان پہ کنٹرول لیڈر کا بنیادی وصف یہ ہے کہ وہ اپنے کارکنان کیلئے ماں جیس ا ش فیق اور ب اپ جیس ا س خت‬
‫گیر ہو‪-‬تف ہے ایسے لیڈرپر جو مصیبت کی گھڑی میں کارکنان کے ساتھ نہ کھڑا ہوسکتا ہو یا جو اپنے کارکنان سے ہی مرع وب‬
‫ہوجائے‪ -‬ہماری سیاسی الٹ میں ‪،‬موالنا فضل رحمان وہ واحد لیڈر ہیں جنہوں نے اپنے کارکنان سے وفاداری اوران سے ب ازپرس‬
‫کی زندہ مثالیں قائم کی ہیں‪ -‬یہ ابھی موالنا کے سیاسی کیرئر کی ابتدا تھی کہ نواب اکبر بگٹی کی وزارت اعلی کے اش تراک س ے‬
‫بلوچستان حکومت بنائ‪-‬موالنا عصمت ہللا صاحب وزیر خزانہ تھے(وہی عصمت ہللا ص احب ج و بع د میں "نظری ات" کی بنی اد پ ر‬
‫موالنا کو چھوڑ گئے تھے اور اب واپس آئے ہیں)‪-‬نواب بگٹی کی رعونت سے بلوچستان کانپت ا تھ ا‪-‬ک ابینہ کی میٹن گ میں‪ ،‬موالن ا‬
‫عصمت ہللا پر کچھ بات کی‪-‬موالنا کو پتہ چال‪-‬اسی دن بلوچستان حکومت سے یہ بیان دے کر علیحدگی اختی ار ک رلی کہ"ہم نے ت و‬
‫بگٹی صاحب کو سیاستدان سمجھ کر ساتھ دیا تھا مگر وہ تو نرے نواب نکلے"‪ -‬پھر ‪ 20‬سال بع د‪ ،‬موالن ا کے ذاتی دوس ت ‪ ،‬ص در‬
‫زرداری کے ساتھ اتحادی حکومت میں تین وفاقی وزارتیں جمعیت کے پاس ہیں‪-‬وزیر اعظم گیالنی نے ‪ ،‬جمعیت کے وزیر‪ ،‬مس ٹر‬
‫اعظم سواتی کو برطرف کردیا‪ (-‬وہی اعظم سواتی جو نئے پاکستان کی خ اطر موالن ا ک و چھ وڑ گی ا تھ ا)‪-‬اپ نے وزی ر کی اس بے‬
‫قدری پر‪ ،‬اسی شام‪ ،‬وزارتوں کو ٹھوکر مار کر حکومت سے الگ ہوگئے‪ -‬یہ وفاداری‪ ،‬اپنے عظیم ب اپ ک ا وراث تی تسلس ل تھ ا کہ‬
‫جب مف تی محم ود اور نیپ نے آپس میں اتح اد ک رکے‪ ،‬س رحد اور بلوچس تان میں حکوم تیں بن ائیں مگ ر ج ونہی بھٹ و نے نیپ کی‬
‫حکومت کو برطرف کیا‪ ،‬اسی دن‪ ،‬اپنے اتحادی کے ساتھ وفاداری نبھ انے ‪ ،‬مف تی محم ود نے بھی وزارت اعلی س ے اس تعفی دے‬
‫دیا‪-‬پاکستان کی تاریخ میں میں ایسی کوئ دوسری مثال نہیں ملتی‪ -‬مگر جب بات اصول کی ہو تو موالنا جیسا س خت گ یر لی ڈر بھی‬
‫کوئ نہیں‪ -‬ان نام نہاد قومی لیڈروں کی بات تو چھوڑیے جو اپنے چند عہدیداران کے مال پہ جیتے ہیں اور جنکا کھ اتے ہیں‪ ،‬انک ا‬
‫گاتے ہیں‪-‬دیگر وہ قومی لیڈر بھی جو اپنی جیب سے اپنی جم اعت کے عہدی داروں کے ن از اٹھای ا ک رتے ہیں‪ ،‬وہ بھی اپ نے ب ڑے‬
‫عہدیداروں کو سخت سست کہتے ڈرتے ہیں کہ کہیں مقابلے میں دھڑا نہ بن جائے‪ -‬کسی ضلعی عہدیدار کی نہیں‪ ،‬بلکہ پ ارٹی کے‬
‫سیکرٹری جنرل کی بات ہورہی اور وہ بھی حافظ حس ین احم د جیس ا‪ ،‬ج و کارکن ان میں بے ح د مقب ول ہیں‪-‬خط ا کی ا تھی؟ کہ جب‬
‫جماعت کا مشورہ ہوگیا کہ چوہدری افتخار کی مہم سے التعلق رہن ا ہے ت و آپ پ ارٹی کے س یکرٹری ج نرل ہ وکر‪ ،‬ای ک دوس ری‬
‫پارٹی کے احتجاجی ٹرک پر کیوں جا چڑھے؟ حافظ صاحب کو موالنا نے برطرف کر دیا‪-‬مجھے آپ پاکستان کی ت اریخ میں ایس ی‬
‫مثال بتا دیں جس میں کسی لیڈر نے اپنے اتنے اہم عہدیدار کو برطرف کرنے کا حوصلہ کی ا ہ و؟ ض منا" یہ ب ات ن وٹ ک رنے کے‬
‫قابل ہے کہ حافظ حسین احمد صاحب جیسے مخلص کارکن بھی کسی اور سیاسی جماعت میں باید و شاید۔حافظ ص احب س ے عہ دہ‬
‫لے لیا گیا‪ ،‬قومی اسمبلی کے ٹکٹ سے محروم کردیا گیا‪-‬اپنا دھڑا بنا سکتے تھے‪-‬کسی بھی جماعت میں عہ دہ پاس کتے تھے‪-‬لیکن‬
‫اپنی خطا کو تسلیم کیا اور عام سپاہی کی طرح اپنے قائد کے ساتھ کھڑے رہے اور پہلے س ے زی ادہ ع زت پ ائ‪ -‬س وئم‪ -‬جمہ وری‬
‫اقدار کا تحفظ موالنا کی تیسری منفرد صفت‪ ،‬انکی جمہوریت کے ساتھ عملی کمٹمنٹ ہے‪ -‬جمہوریت کی تان سب اٹھ اتے ہیں لیکن‬
‫ڈکٹیٹرکی آنکھ میں آنکھ ڈال کر‪،‬مرد کا بچہ ہی کھڑا ہوسکتا ہے موالنا فضل رحمان اس وقت واحد سیاس ی لی ڈر ہے ج و دو ف وجی‬
‫ڈکٹیٹرز کی جیل کاٹ چکا ہے جنرل ضیاء اور ج نرل مش رف کے دو ادوار ک و س امنے رکھ تے ہ وئے‪ ،‬ب اقی لی ڈروں کے ح االت‬
‫زندگی جاننا دشوار نہیں‪ -‬موالنا فضل رحمان کو جنرل ضیاء نے‪ ،‬کالس" بی" جیل میں رکھا تھا حاالنکہ ہر سیاسی لی ڈر ک و کالس‬
‫"اے" جیل دی جاتی ہے‪-‬جنرل مشرف نے ‪ ،‬موالنا فضل رحمان اور قاضی حسین احم د‪ ،‬دون وں ک و آرٹیک ل چھ‪ ،‬یع نی بغ اوت کی‬
‫دفعہ( جسکی سزا موت ہے) کے تحت‪ ،‬چھ ماہ کیلئے نظر بند کی ا تھ ا‪-‬یہ ت و ن ائن الی ون نے ح االت ب دلے‪ ،‬ورنہ دون وں راہنم اؤں‬
‫کیلئے موت کا پھندا تیار تھا‪ -‬کمال یہ ہے کہ موالنا کبھی ان قربانیوں کی بن ا پ ر ڈھین گ نہیں مارت ا ح االنکہ اس مل ک میں ایس ے‬
‫چھچھورے لیڈر بھی ہیں جنکو چوہدری افتخار بحالی مہم کے دوران‪ ،‬آدھے دن کیلئے انکے گھ ر میں نظ ر بن د کی ا گی ا ت و کہ تے‬
‫پھرتے ہیں کہ ہم نے جمہوریت کیلئے جیلیں کاٹی ہیں‪ -‬موالنا کی یہ اضافی خوبی ہے کہ اپنے کارکنان کوخواہ مخواہ کے مص ائب‬
‫اور امتحانات میں نہیں ڈالتا بلکہ زیادہ تر‪ ،‬اپنی جان پہ جھیلتا ہے‪-‬اس لئے کہ قائد وہ نہیں ہوت ا کہ جس کے ک ارکن ہی م ار کھ اتے‬
‫رہیں بلکہ خود اسکا بھی خون پسینہ نکلنا چاہئے‪ -‬موالنا فضل رحمان ہماری قومی قیادت میں واح د لی ڈر ہے جس نے س امنے س ے‬
‫گولیاں کھائ ہیں اور وہ بھی حرمت رسول کی خاطر‪ -‬اسالم آباد کے پمز ہسپتال میں کئ دن زیر عالج رہا‪ -‬برس بیل ت ذکرہ ع رض‬
‫کرونگا کہ اپنی الکشن مہم کی آخری رات ‪،‬بڑے مناسب وقت پہ عمران خان صاحب لفٹر سے گر کرہسپتال پہنچ گئے تھے اور اس‬
‫جذباتی فضا میں ایک بیان بھی ریکارڈ کروایا‪ ،‬جس سے ایکدم انکے ووٹ بڑھ گئے‪ -‬یہ ایک اتفاقی حادثہ تھ ا نہ کہ پ ولیس ٹک راؤ‬
‫تھا‪(-‬مجھے بہرحال‪ ،‬اس وقوعے پر کچھ اش کاالت ہیں‪-‬عم ران خ ان الہ ور میں لفٹ س ے گ ر ک ر زخمی ہ وئے لیکن نہ ت و ج ائے‬
‫وقوعہ محفوظ کی گئ‪ ،‬نہ گرانے والوں کا نام معلوم ہے‪ ،‬نہ ہسپتال کی رپورٹیں موج ود ہیں‪-‬بس الکش ن کی آخ ری رات ک و گ رے‬
‫اور بجائے جناح ہسپتال کے‪ ،‬سیدھا اپنے شوکت خانم ہسپتال کی تیسری منزل پہ منتقل کردیا گیا جسکے بعد‪ ،‬ا نکا گردن میں پلستر‬
‫ڈالے ویڈیو بیان آیا کہ نوجوانو میں نے پاکستان پہ جان وار دی ہے‪-‬جس طرح‪ ،‬نواز شریف کیلئے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اپ نے دل‬
‫کے آپریشن کی پوری تفصیل قوم کے سامنے رکھیں ویسے ہی عم ران خ ان کے اس وق وعے ک و بھی بے نظ یر کے وق وعے کی‬
‫طرح نامکمل تفتیش کے شکار نہیں ہونا چاہئے)‪ -‬بہرحال‪ ،‬موالنا پر ‪ 1989‬میں‪ ،‬ش اتم رس ول ‪ ،‬س لمان رش دی کے خالف‪ ،‬جل وس‬
‫کی قیادت کرتے ہوئے‪ ،‬اسالم آباد پولیس نے ٹ ارگٹ فائرن گ کی تھی‪-‬س ب کے س امنے ہی گولی اں لگیں اور س ب کے س امنے ہی‬
‫عالج ہوا چہارم‪-‬قول کا پکّا ہونا‪ -‬موالنا کی چوتھی صفت‪ ،‬اپنی زبان کا پاس کرنا ہے‪ -‬کسی قوم کا لیڈر جھوٹ نہیں بولت ا اور م رد‬
‫اپنی زبان سے نہیں پھرتا موالنا فضل رحمان نے ‪ 35‬سالہ سیاس ی ک یرئر میں نہ کبھی ی و‪-‬ٹ رن لی ا اور نہ ہی ک وئ ایس ا بی ان دی ا‬
‫جسے بعد میں جھوٹ قرار دیا گیا ہو‪-‬اسکے بالمقابل باقی لیڈران کے کس کس " یو‪-‬ٹ رن" ک و ی اد کی ا ج ائے‪ -‬پنجم‪-‬اپ نے موق ف پہ‬
‫استقامت موالنا سیاسی حلقوں میں سخت سوداگر کے نام سے جانا جاتا ہے جو اپنے موقف پہ کبھی نرمی نہیں دکھاتا ہے‪ -‬دراصل‪،‬‬
‫موالنا نے پاکستان کی موال جٹ سیاست میں ایک ایسی نئ وضع کی بنیاد ڈالی ہے جس میں باہمی احترام‪ ،‬غیر سنجیدہ سیاست سے‬
‫اجتناب اور امن و معیشت کیلئے ساتھ دینا شامل ہے‪ -‬موالنا سے پہلے‪ ،‬پاکستانی سیاست کا انداز یہ تھا کہ اپوزیشن کا کام ‪ ،‬ص رف‬
‫حکومت کو کسی نہ کسی طور گرانا تھا اور حکومتی ارکان کا کام‪ ،‬ہر جائز و ناج ائز میں اپ نی حک ومت ک ا دف اع تھ ا‪ -‬موالن ا نے‬
‫اپوزیشن میں رہ کر‪ ،‬ٹانگ کھینچنے اور وقتی مفاد کی خاطر‪ ،‬ملکی ترقی کو داؤ پہ لگانے کی روایت کو ت وڑا‪-‬پختونخ واہ اس مبلی‬
‫میں نہ تو حالیہ تحریک انصاف کی حکومت کو جمیعت کی اپوزیشن کی طرف سے بالوجہ کے تن ازعے ک ا خط رہ ہے اور نہ ان‬
‫سے پہلے ‪ ،‬اے این پی حکومت کی حکومت کو جمعیت کی اپوزیشن نے بالسبب تنگ کیا تھا‪ -‬اے این پی نے‪،‬جمیعت کی اپوزیشن‬
‫پالیسی پر احسان مندی ظاہر کی تھی‪ -‬دوسری طرف‪ ،‬موالنا نے حکومت میں رہ کر‪ ،‬حکومت کے ہر اس اقدام کی بھرپور مخالفت‬
‫کی جو انکے موقف سے لگا نہیں کھاتا تھا‪-‬یہی میچیور پالیٹکس کہالتی ہے‪ -‬ششم‪-‬لی ڈر کی م الی دی انت و ام انت موالن ا کی چھ ٹی‬
‫صفت‪ ،‬انکی مالی امور میں دیانتداری اورامانت ہے‪ -‬کتنا کمال ہے اس شخص کا کہ دشمن اسکی دیانتداری کی گواہی دے اور کتن ا‬
‫برا ہے وہ شخص‪ ،‬جسکے اپنے ساتھی اسکی بددیانتی کے شاہد ہوں‪ -‬موالنا فضل رحمان سے بغاوت کرنے واال اور اسکے دشمن‬
‫کی جماعت کا رہنما بننے واال شخص‪ ،‬ٹی وی پر آکر پوری قوم کے سامنے‪ ،‬قرآن اٹھا کر‪ ،‬اسکی دی انت کی گ واہی دے چک ا ہے‪-‬‬
‫حاالنکہ ایسے لیڈر بھی پائے جاتے ہیں کہ جن پرانکے بنیادی ساتھیوں نے پارٹی چندے کی مد میں گڑبڑ کرنے ک ا باقاع دہ مق دمہ‬
‫درج کرا رکھا ہے‪-‬عدالت تین سال سےانکو بال رہی ہے کہ اپنی پوزیشن واض ح ک ریں لیکن انکے وکی ل ت اریخ پہ ت اریخ لے رہے‬
‫ہیں موالنا فضل رحمان کا پارلیمانی ساتھی‪ ،‬جناب اعظم سواتی‪ ،‬جسے اسکی خوبیوں کی بنا پر‪ ،‬عمران خان نے اپنے " اختیارات"‬
‫کے تحت‪ ،‬صوبائ صدر بنا دیا‪ ،‬وہ جب جرگہ میں س لیم ص ٖا فی کے پروگ رام میں آت ا ہے ت و ق رآن پہ ہ اتھ رکھ ک ر‪ ،‬موالن ا فض ل‬
‫رحمان کی مالی دیانت کی گواہی دیتا ہے‪-‬اسی طرح‪ ،‬جسٹس افضل حیدر کی کتاب کے عالوہ‪ ،‬ج نرل اس د درانی ک ا س پریم ک ورٹ‬
‫میں وہ بیان جو "آئ جے آئ" بنانے کے ضمن میں دیا گیا‪ ،‬موالن ا کی ام انت و دی انت پہ ش اہد ہے‪ -‬ہفتم‪ -‬ذاتی ک ردار کی پ اکیزگی‬
‫موالنا فضل رحمان کی ساتویں صفت‪ ،‬انکے کردار کی پاکیزگی ہے‪ -‬یوں تو انسان خطاکار ہے لیکن کسی لیڈر کی طرف منس وب‪،‬‬
‫جنسی بے راہ روی تو اہل مغرب کے ہاں بھی قبول نہیں موالنا فضل رحمان صاحب‪ ،‬محض ‪ 28‬سال کی عمر میں قیادت میں آئے‬
‫اور آج انکی عم ر‪ 60 ،‬س ال س ے زی ادہ ہ وچکی لیکن خ دا کے فض ل س ے ان پہ جنس ی بے راہ روی ک ا ال زام نہیں لگ ا اس کے‬
‫بالمقابل"پارلمنٹ سے بازار حسن تک" کتاب اسی پاکستان میں ‪ٰ 1997‬م یں شایع ہ وئ جس میں س ب سیاس ی لی ڈروں کے کارن امے‬
‫درج ہیں‪(-‬اسکے عالوہ بھی کئ کہانیاں ملکی وغیر ملکی جراید میں چھ پی ہیں جنک ا یہ اں ت ذکرہ م وزوں نہیں ہوگ ا)‪ -‬انس ان بہت‬
‫کمزور ہے‪-‬علماء بھی انسان ہی ہوتے ہیں‪ -‬موالنا فضل رحمان سے بڑی عمر کے محترم علماء کا نام بھی کسی زمانے میں اس الم‬
‫آباد والی میڈم طاہرہ کے ساتھ اخبارات میں آیا تھا لیکن خدا نے مفتی محمود صاحب کی الج رکھنا تھی کہ انکے بیٹے ک ا دامن‪ ،‬ان‬
‫خرافات سے بھی پاک ہے ہشتم‪-‬بیباکی و ہوشمندی موالنا کی آٹھویں صفت صرف مدبرانہ بیباکی اور ہوش مندانہ ج رائت من دی ہے‪-‬‬
‫اسکو ذرا توجہ سے سمجھئے گا‪ -‬موالنا فضل رحمان اس وقت پاکستان میں واحد لیڈر ہے جس نے کبھی سر عام پاک فوج ک و ڈی‬
‫گریڈ نہیں کیا لیکن کبھی چیف آف آرمی سٹاف کی چھڑی کو بھی خاطر میں نہیں الیا‪ -‬دوسال پہلے‪ ،‬آرمی پبلک سکول س انحہ کے‬
‫بعد‪،‬کیا حکومت اور کیا دھرنے والے‪ ،‬سب دو گھنٹے کے نوٹس پر پشاور پہنچے سوائے موالنا کے اور اسی ہف تے ق ومی اس مبلی‬
‫نے آئین میں اکیسویں ترمیم منظور کر لی جس میں فوجی ع دالتوں کے قی ام کی منظ وری تھی‪ -‬ہم جمہ وری ل وگ ہیں‪-‬اگ ر ہم اری‬
‫اسمبلی فوجی عدالتوں جیسے غیر جمہوری اقدام کو منظور کرتی ہے تو بھی ہمیں بسر و چشم قبول ہے کیونکہ فوجی عدالتیں بنان ا‬
‫کفر نہیں ہے‪ -‬مگر کیا اسمبلی نے یہ مںظوری‪ ،‬خود دی تھی یا ف وج کے ڈن ڈے کی بن ا پ ر؟ آخ ر ‪ ،‬ق رارداد پیش ک رنے واال پیپل ز‬
‫پارٹی کا سینیٹر‪ ،‬رضا ربانی‪ ،‬رو کیوں رہا تھ ا کہ یہ م یرے ل ئے ش رمندگی ک ا دن ہے‪ -‬اس بن ا پ ر‪ ،‬ہم اس ے زبردس تی کی ت رمیم‬
‫سمجھتے ہیں‪ -‬اس قرارداد پر پاکستان کی ساری پ ارٹیوں نے دس تخط ک ئے مگ ر واح د موالن ا فض ل رحم ان ہے جس نے دس تخط‬
‫کرنے سے انکار کررکھ ا ہے‪ -‬س اتھ ہی س اتھ‪ ،‬یہ بھی ن وٹ ک ریں کہ خل وت میں جرنیل وں س ے ٹک رانے واال‪ ،‬جلس وں میں انک و‬
‫دھمکیاں نہیں دیا کرتا‪ -‬لگے ہاتھوں‪ ،‬جاوید چوہدری کے کالم کا اقتباس بھی سن لیں‪ 1988-‬میں جب بے نظیر کی حکومت بنی ت و‬
‫اس نے ایم آرڈی کے متفقہ موقف کے برعکس نوابزادہ نصر ہللا کی بجائے‪ ،‬غالم اسحق خان کو صدر ن امزد کی ا اور موالن ا س ے‬
‫اپ نی بے بس ی کی مع ذرت کی‪-‬جاوی د چوہ دری لکھت ا ہے کہ جی ایچ کی و میں اس لم بی گ نے دو جرنیل وں کے ہم راہ‪ ،‬موالن ا ک و‬
‫دھمکانے کی کوشش کی کہ اپنےامیدوار یعنی نوابزادہ کو دست بردار کرالیں لیکن موالن ا ‪ ،‬دب اؤ میں نہیں آی ا‪ -‬نہم‪ -‬مس قبل بی نی و‬
‫بصیرت موالنا فضل رحمان کی نویں صفت یہ ہے کہ وہ عام لیڈران کے برعکس‪،‬صرف عوام کے ووٹ لینے کو پ اپولر پ الیٹیکس‬
‫نہیں کیا کرتے بلکہ النگ ٹرم بنیاد پہ ایک نپا تال موقف اختیار کرتے ہیں چاہے کسی کو وق تی ط ور پ ر پس ند نہ بھی آئے‪ -‬پ اپولر‬
‫پالیٹکس توبلدیاتی کونسلر بھی کرسکتا ہے‪-‬قومی لیڈر کی بصیرت اتنی ہونا چاہیئے کہ اٹھتی گھٹا سے پہلے‪ ،‬آنے والے زم انے ک ا‬
‫اندازہ لگا سکے‪ -‬موالنا فضل رحمان شاید واحد لیڈر ہے ‪ ،‬جس کی بص یرت‪ ،‬پاکس تان کی س اری ق ومی قی ادت س ے برت ر ہے‪ -‬یہ‬
‫‪ 2007‬کی ایک شام تھی‪ ،‬جب پانامہ لیکس کی طرح‪ ،‬ملک میں بھونچال آی ا تھ ا کہ تین ب اوردی جرنیل وں نے ‪،‬مل ک کے ایمان دار‬
‫ترین چیف جسٹس سے بزور استعفی لینے کی کوشش کی لیکن اس مرد آہن نے انکار کردیا‪ -‬اگلی صبح‪ ،‬پاپولر پالیٹکس کے دل دادہ‬
‫عمران خان اور جماعت اسالمی ‪ ،‬چیف جسٹس کے لئے میدان میں آچکے تھے مگر ایم ایم اے میں ہوتے ہوئے بھی‪ ،‬موالنا فض ل‬
‫رحمان نے کسی گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا‪-‬لیکن اسی شام جب ہماری پس ندیدہ جمہ وری س یکولر پارٹی اں یع نی اے این پی اور‬
‫پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئیں تو ہمیں موالنا کی بے حسی کھٹکنے لگی‪-‬بے نظیر بھٹو نے افتخار چوہدری کے گھر کے سامنے‬
‫احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کرتے ہوئے‪ ،‬انہیں اپنا وزیر اعظم قرار دیا تو ہمیں بھی موالنا کی سیاسی بص یرت پہ ش بہ ہ ونے لگ ا‪-‬‬
‫بہرحال‪ ،‬سوائے موالنا کے‪ ،‬پاکستان میں حزب اختالف کی ساری سیاسی قیادت ‪ ،‬وکال برادری اور سول سوسائٹی چوہدری افتخ ار‬
‫کی خاطر شعلہ جوالہ بنی ہوئ تھی‪ -‬گویا پاکستان بھر کی ساری سیاسی دانش ایک طرف تھی اور موالنا کی بصیرت ای ک ط رف‪-‬‬
‫پھر‪ ،‬وہ دن آیا کہ چوہدری کے ہر جانثار نے اسے مشکوک قرار دیا‪ -‬صرف چوہ دری افتخ ار کیس ہی نہیں بلکہ ہ ر س کینڈل میں‪،‬‬
‫وقت نے ثابت کیا کہ موالنا کا موقف ہی درست ہوا کرتا ہے‪ -‬لگے ہاتھوں ایک اور چٹکلہ بھی سن لیں‪ -‬تحریک انصاف ک ا دع وی‬
‫ہے کہ صرف انکی پارٹی ہے کہ جس میں کارکنان‪،‬اپنے ووٹ کے ذریعے لیڈر چنتے ہیں‪-‬اب ہ وا یہ موالن ا کی پ ارٹی ک و چھ وڑ‬
‫کرجانے والے‪ ،‬اعظم سواتی کو تحریک انصاف کا صوبائ صدر بنایا دیا گیا ‪-‬یعنی تحریک انص اف کے ص وبہ بھ ر کے کارکن ان‬
‫کی جملہ سیاسی بصیرت بھی اسی اعظم سواتی تک پہنچ سکی جسکوانٹرا پارٹی الکشن کا پاکھنڈ رچائے بغ یر‪ ،‬موالن ا نے ص رف‬
‫اپنی صوابدید سے سلیکٹ کیا تھا‪ -‬دہم‪ -‬قومی لیڈر کو قابل بھروسہ ضرور ہونا چاہئے‪ -‬موالنا فضل رحمان کی دسویں صفت یہ ہے‬
‫انہوں نے اپنے سخت لیکن مبنی برحق موقف کی بنا پر‪ ،‬ملکی اور عالمی قوتوں کا اعتم اد حاص ل کرلی ا ہے اور ی وں‪ ،‬انہ وں نے‬
‫پاکستانی اسٹبلیشمنٹ کیلئے خود کو ناگزیر ثابت کردی ا ہے‪ -‬پاکس تان س ے کھیل نے والے تین وں مافی از( ج اگیردار‪ ،‬ص نعتکار‪ ،‬اور‬
‫فوج)‪،‬پاکستان کی تین سیاسی پارٹیوں کے پشت پناہ ہیں‪ -‬مگر جس پ ارٹی کے پ اس نہ می ڈیا‪ ،‬نہ مافی ا ‪ ،‬نہ ڈن ڈا‪ ،‬نہ گلیم ر‪،‬اور پھ ر‬
‫بھی اسکا لیڈر خود کو ناگزیر ثابت کردے تو داد بنتی ہے یا نہیں؟ موالنا فضل رحمان اس وقت پاکستان میں واح د متفقہ لی ڈر ہے ‪،‬‬
‫جس کا ساتھ دینے پرہی کامیاب‪ ،‬داخلی یا خارجہ پالیسی بنائ جاسکتی ہے‪ -‬پہلے خارجہ پالیسی کی بات ک ریں‪-‬چین کے س وا‪،‬س ب‬
‫ہمسایہ ملک‪ ،‬پاکستان کو ناقابل اعتب ار س مجھتے ہیں‪-‬اگ ر ان ممال ک کے س اتھ ک وئ گفت وش نید ی ا ج رگہ کرن ا ہ و‪ ،‬ت و ک ون س ا‬
‫لیڈرموزوں ہے؟ افغانستان کے ساتھ نسلی یا مذہبی مس ئلہ ہے ت و موالن ا‪ ،‬پخت ون بھی ہے اور انک ا ہم عقی دہ بھی‪ ،‬ای ران کے س اتھ‬
‫مسلکی جنگ ہے تو واحد سنی عالم دین ہے جسکے ساتھ وہ نشست کرسکتے ہیں ‪ ،‬ان ڈیا کے س اتھ کش میر ک ا مس ئلہ ہے ت و واح د‬
‫دینی جماعت ہے جسکے ساتھ انڈیا میں ماضی کا سیاسی احترام موجود ہے‪-‬شاید آپکو معلوم ہو کہ موالنا فضل رحم ان گذش تہ بیس‬
‫سال سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے آفیشل گیسٹ سمجھے جاتے ہیں‪ -‬داخلی محاذ پرمتحارب پارٹیوں کو ک ون قب ول ہے؟ موالن ا‬
‫پر نون لیگ‪ ،‬پیلپز پارٹی‪ ،‬ایم کیوایم‪ ،‬غرض سوائے تحریک انصاف کے ہر پارٹی اعتماد کرنے کو یکساں تیار ہے‪-‬یوں تو تحریک‬
‫انصاف کے بقول‪ ،‬انہوں نے موالنا کی پالیٹکس کو ‪ 2013‬کے الکشن میں ہی ختم کردی ا تھ ا ت اہم ‪ ،‬ص رف تین س ال بع د ہی‪ ،‬جب‬
‫پختونخواہ حکومت کو پاک چایئنہ روٹ پہ اع تراض ہ وا ت و جن اب پرویزخٹ ک‪ ،‬موالن ا کے در پ ر ہی حاض ر ہ وئے‪ 4 (-‬جن وری‪،‬‬
‫‪ -)2016‬غرض‪ ،‬موالنا جیسا ہمہ جہت لیڈرکوئ نہیں جس نے ہر پارٹی کے ساتھ پنگ ا بھی لی ا ہے مگ ر س ب ک و قاب ل قب ول بھی‬
‫ہے‪ -‬مختصر یہ کہ اگر داخلی اور سرحد پار امن ‪،‬پاکستان کی مجبوری ہے‪ ،‬توموالنا فض ل رحم ان اس کے ل ئے ض روری ہے‪ -‬و‬
‫تلک عشرۃ کاملہ ‪-‬نصاف قاری کے ضمیر پہ چھوڑت ا ہ وں‪ -‬پس نوش ت‪ :‬مجھے عم ران خ ان کولی ڈر کہہ ک ر‪ ،‬اس کا موالن ا فض ل‬
‫رحمان سے موازنہ پسند نہیں کہ میرے خیال میں عمران خان‪ ،‬لیڈر بننے کے قابل ہی نہیں‪-‬مگر کیا کریں‪ ،‬اسوقت وہ پ ارلمنٹ میں‬
‫تیسری بڑی قوت ہے اور نواز شریف کی اعانت سے ہی سہی(دراصل پیکیج میں )‪ ،‬مگر اس کو ای ک ص وبہ میں مخل وط حک ومت‬
‫مل چکی ہے تو اب اسے قومی لیڈروں میں شمار کرنا ہی پڑے گا‪-‬اسی پیمانے پر‪ ،‬اگر آپ عالمی لیڈران کی فہرست بنائیں گے ت و‬
‫خواہی نہ خواہی‪ ،‬اسرائیل کے نیتن یاہو کو بھی عالمی لیڈر قرار دینا پڑے گ ا‪ -‬ے کہ موالن ا طالب ان کی م ذمت نہیں کرت ا‪ -‬سیاس ی‬
‫حلقوں کی طرف سے موالنا پہ دو اعتراض ہیں‪-‬ایک یہ کہ ‪ 17‬ویں ترمیم منظور کرائ‪-‬دوسرے ‪ ،‬امریکی س فیر س ے وزی ر اعظم‬
‫بنانے کی درخواست کی‪ -‬موالنا کے اپنے شہر کے لوگوں کو دو اعتراض ہیں ‪-‬ایک یہ کہ موالنا ‪ ،‬ات نے عرص ے اقت دار میں رہ ا‬
‫لیکن شہر کیلئے کچھ نہیں کیا‪-‬دوسرے موالنا‪ ،‬صرف اپنے خاندان کو آگے الرہا ہے‪ -‬دینی حلق وں کی ط رف س ے بھی موالن ا پ ر‬
‫بڑا اع تراض یہ ہے کہ موالن ا نے اب ت ک نف اذدین کیل ئے کی ا کی ا ہے؟ اب ہم‪ ،‬نم بر وار‪ ،‬ان س ارے الزام ات ک ا ج ائزہ لیں گے‪-‬‬
‫تحریک انصاف کے الزامات ‪:‬پہال الزام‪-‬موالنا فضل رحمان ‪ ،‬مالی طورپر کرپٹ آدمی ہے‪ -‬کہنا تو یہ چاہیئے تھا کہ وہ واح د لی ڈر‬
‫ہے جو مالی طور پر کرپٹ نہیں‪-‬عمران خان کی آف شور کمپنیاں یا اسکی بہن علیمہ خان کے دبئ میں فلیٹس وغیرہ کا انکشاف تو‬
‫بعد میں ہوا ہے مگر راقم نے عرصہ پہلے ہی عمران خان کو مشکوک قرار دیا ہواہے‪-‬ایک پرانا مضمون پیش خ دمت ہے‪-‬اس کے‬
‫دالئل کو اپنے ضمیر کی ترازو میں تولیئے‪ -‬ظلمت کو ضیاء ‪،‬صرصر کو صبا کیوں بولوں؟ نقار خانے میں طوطی کی ص دا ک ون‬
‫سنتا ہے مگر میں بساط بھر‪ ،‬پاکستانی میڈیا کے دجل وفریب کو عیاں کرتا رہونگا جو رات کو دن ثابت کرکے‪،‬بڑی غلط تاریخ رقم‬
‫کر رہاہے‪ -‬فانی آدم زادوں پر کیا تبصرہ مگر مجھے اپنا مؤقف سمجھانے‪ "،‬مجبورا" دو سیاسی لیڈروں کا کردار ٹٹولنا پڑ رہا ہے‪-‬‬
‫آجکل کے محبوب موضوع یعنی "مالی کرپشن"‪ ،‬کے ذیل میں ‪ ،‬می ڈیا نے کم اِل محنت س ے‪،‬عم ران خ ان ک و دیانت دار ت رین جبکہ‬
‫موالنا فضل رحمان کو‪،‬پاکستان کا کرپٹ ترین لیڈر ثابت کرکھا ہے‪ ،‬جبکہ میرے نزدیک ص ورتحال ب رعکس ہے‪ -‬مع اف کیج ئے!‬
‫میں‪،‬میڈیا کے باندھے گھنگھروؤں پہ ناچنے کو تیار نہیں‪ ،‬دلیل کو شعور کی پہچان گردانتے ہوئےثابت کروں گا کہ بات اگ ر م الی‬
‫کرپشن کی ہے تو عمران خان‪،‬روایتی‪ ،‬اخالقی‪ ،‬منطقی‪ ،‬قانونی اور شرعی لحاظ سے اس ملک کا ک رپٹ ت رین آدمی ہے ‪-‬م یری یہ‬
‫بھی تمنا ہے کہ میرا تجزیہ غلط ثابت ہوپس ہر اس دوست کے تبصرے سے بخوشی استفادہ کروں گا جس نے اپنی عق ل‪ ،‬پاکس تانی‬
‫میڈیا کو گروی نہیں رکھ دی ہے‪ -‬روایتی پہلو کے لحاظ سے‪ :‬ہماری روایت یہی رہی ہے کہ کس ی ک ا ط رزِ زن دگی‪ ،‬اس کی آم دن‬
‫کے ذرایع سے لگا نہیں کھاتا تو اسکی آمدنی مشکوک سمجھی جاتی ہے‪ -‬عمران خ ان ک ا بظ اہر ک وئ ذریعہ آم دن نہیں ت و معل وم‬
‫نہیں کس مد میں" غریب عوام کی آخری امید "کے پاس اسالم آباد میں ‪ 300‬کن ال پہ پھیال گھ ر‪ ،‬مختل ف ش ہروں میں پھیلی‪،‬زرعی‬
‫زمین ہے‪،‬اسکے عالوہ شاہانہ رہن سہن ہےجسمیں الکھوں کے کتے بھی شامل ہیں‪-‬پراپیگنڈہ یہ ہے کہ عمران خان کو کرکٹ س ے‬
‫جو کچھ مال‪،‬اس نے ہسپتال پہ لگا دیا اور خود دار وہ اتنا ہے کہ جمائما کے باپ سے ایک پینی نہیں لی تو ایں از کجاس ت؟‪ -‬ران دہ‬
‫درگاہ طبقات کے کئی مسیحا‪ ،‬مہاتما بدھ سے لیکر کارل مارکس تک‪ ،‬جدی پش تی ج اگیردار تھے جنہ وں نے اپن ا س ب کچھ تج دی ا‬
‫تھا۔ عمران خان وہ واحد غریب پرور لیڈر ہے جسکی ظاہر شدہ جائداد میں تین گھر ہیں(میانوالی‪ ،‬زمان پ ارک اور ب نی گ الہ) جس‬
‫میں وہ تن تنہا رہتا ہے‪-‬نظر بظاہریہ سب کچھ اس مالی کرپشن کی طرف مشیر ہے جسکا بارے میں س ابق ک ارکن پوچھ تے رہ تے‬
‫ہیں مگر وہ طرح دے جاتا ہے‪ -‬دوسری ط رف‪ ،‬سوش ل می ڈیا کے ایکس پرٹ ہمیں ب اور ک راتے ہیں کہ موالن ا کی ص رف بحی ثیت‬
‫پارلیمنٹ ممبرایک کروڑ روپےماہانہ مراعات ہیں‪-‬ایک کروڑ نہ سہی‪ ،‬ایک الکھ بھی اوسط تنخواہ ہو تو اسکی ‪ 18‬س الہ پارلیم انی‬
‫زندگی کے لحاظ سے ‪ 2‬کروڑ ‪ 16‬الکھ بنتی ہے‪ ،‬جس سے اسکا صرف آدھے کنال کا ایک گھر ڈیرہ میں ہے۔اسکے عالوہ پورے‬
‫پاکستان یا باہر‪ ،‬نہ اس کا ک وئ رہائش ی گھ ر ہے‪ ،‬نہ پالزہ‪ ،‬نہ ک وئ اور جائ داد۔یہ دع وی بھی ہے‪ ،‬چیلنج بھی ہے اوراس کی م الی‬
‫دیانت کا ثبوت بھی ہے‪ -‬اخالقی پہلو کے لحاظ سے‪ :‬عوام اپنا پیٹ کاٹ کر‪،‬پارلیمنٹ ممبران کو بھ اری تنخ واہ اور مراع ات دی تے‬
‫ہیں تاکہ وہ انکے لئے قانون سازی کا کام کریں (ج و گوی ا انکی م زدوری ہ وئ)‪ -‬عم ران خ ان نے نہ ص رف خ ود بلکہ اپ نے ‪35‬‬
‫ارکان کو ‪ 6‬ماہ تک‪ ،‬پارلیمنٹ کی مزدوری سے روکے رکھا‪-‬مزید برآں‪ ،‬باقی پارلیمنٹ کو بھی دیگر ایشوز سے ہٹ ا ک ر‪ ،‬دھ رنے‬
‫کے فضول ٹاپک پہ مصروف کردیا‪-‬اسکے باوجود‪ ،‬اپ نی غ یر حاض ری کے دن وں کی پ وری تنخ واہ ومراع ات‪،‬غ ریب ع وام کے‬
‫ٹیکسوں سے وصولتے ہوئے‪،‬ماتھے پہ پسینہ تک نہیں آیا‪-‬یہ بہرحال‪ ،‬مالی کرپشن ہے‪( ،‬عم ران خ ان ق انونی اور اخالقی ک ا ف رق‬
‫بیان کرتا رہتا ہے ت و یہ ق انونی نہ س ہی‪،‬مگ ر اخالقی کرپش ن ض رور ہے اور اس اع زاز میں یہ یکت ا لی ڈر ہے‪ -‬دوس ری ط رف‪،‬‬
‫موالنا‪1988،‬ء سے پارلیمنٹ کا ممبر ہے‪ ،‬قانون سازی کے نکات پر سب سے زیادہ تفصیلی تقاریر وتج اویز موالن ا ہی کی ط رف‬
‫سے آئ ہیں اور پارلمنٹ کا ریکارڈ گواہ ہے کہ اجالس وں میں س ب س ے زی ادہ حاض ری بھی موالن ا کی ہے‪-‬پس اس نے کم از کم‬
‫اپنی تنخواہ ضرورحالل کی ہے‪ -‬منطقی پہلو کے لحاظ سے‪ :‬نمایاں لوگوں پہ لوگ بولتے ہی رہتے ہیں‪-‬ہر کس و ن اکس س ے بحث‬
‫اچھی نہیں لیکن کوئ آپ کوبالوجہ رشوت خور کہے جارہا تو اسے عدالت کھینچ لے جائیں‪-‬اب یا تو معافی مانگے گایا پھر آپ پر‬
‫جو الزام لگایا‪ ،‬اسکا ثبوت دےگا‪-‬فرض کریں‪ ،‬آپ نے کسی ک و ع دالت میں ثب وت پیش ک رنے کی ت ڑی لگ ائ‪ ،‬اس نے بخوش ی یہ‬
‫چیلنج قبول کرلیا مگر آپ خود ہی پیچھے ہٹ گئے تو منطقی لحاظ سے آپ نے خ ود چ ور ہون ا تس لیم کرلی ا‪ -‬بعینہ یہی ص ورتحال‬
‫ہوئ جب عمران خان کے خالف‪ ،‬خواجہ آصف اور چوہدری نثار نے‪ ،‬بھری پریس کانفرنس میں فراڈ کے الزامات لگ ائے جس پ ر‬
‫عمران خان نے بھی‪ ،‬بھری پریس کانفرنس میں ‪،‬انکو عدالت میں گھسیٹنے کا اعالن کیا اور انہوں نے قب ول کرلی ا‪-‬یہ عم ران خ ان‬
‫کو اپنی دیانت ثابت کرنے کا سنہری موقع تھا مگر وہ خود ہی عدالت سے چھپ گیا‪-‬یوں منطقی طور پر‪،‬عمران خ ان نے خ ود ک و‬
‫ہی کرپٹ ثابت کردیا‪-‬یہ بالکل ایسا ہی سین ہے جیسے اسمبلی میں چوہدری اع تزاز اور چوہ دری نث ار نے ایکدوس رے کی کرپش ن‬
‫کے ثبوت پیش کرنے کی تڑی لگائ اور دوسرے دن‪ ،‬ایکدوسرے کومعاف کردیا‪ -‬دوسری ط رف موالن ا فض ل رحم ان ج و گذش تہ‬
‫‪ 35‬سال سے سیاسی میدان میں ہے‪ ،‬اس پر پاکستان کی کسی چھوٹی بڑی عدالت میں کوئ مالی کرپشن کا کیس ت ک درج نہیں ہ وا‬
‫‪-‬نہ ریاست کی طرف سے‪ ،‬نہ کسی نجی ادارے یا فرد کی طرف سے۔ویسے ایک وکیل صاحب نے الہور ہائکورٹ میں موالن ا پ ر‬
‫ایک کیس کر رکھا ہے جسکو موالنا نے کبھی لفٹ ہی نہیں کرائ۔وہ کیس کیا ہے؟ موالنا نے کبھی کہا تھا کہ امریکہ اگرایک کتے‬
‫کو بھی مار دے تو اسے شہید کہوں گا‪-‬کیس یہ کیا گیا ہے کہ موالنا نے شہید کے رتبے کی توہین کی ہے‪ -‬ق انونی پہل و کے لح اظ‬
‫سے‪ :‬دنیا بھر میں‪،‬وعدہ معاف گواہی کو قانونی حیثیت حاصل ہے‪-‬کسی مجرم کا کولیگ یا پارٹنر‪ ،‬اسکے خالف گواہی دے دے ت و‬
‫اسے قانونی ثبوت کا درجہ حاصل ہے‪-‬بھٹو کا عدالتی قتل‪ ،‬اسکے باعتماد ساتھی کی گواہی کی بنا کیا گیا تھا‪-‬ڈاکٹر عاصم پ ر س ارا‬
‫پریشر اس لئے ہے کہ وہ زرادری کا کولیگ ہونے کے ناطے‪ ،‬قانونی ثبوت بن س کتا ہے‪-‬الکش ن کمیش ن کے ای ک مم بر‪ ،‬پی ارے‬
‫افضل خان کو عمران خان اپنے کنٹینر پر دھاندھلی کے ضمن میں ایک ثبوت بنا کر پیش کرتے تھے‪ -‬اب یوں ہے کہ عمران خ ان‬
‫کے ایک سابق کولیگ‪ ،‬تحریک انصاف فرانس کے سابق صدر‪ ،‬اک بر ایس احم د نے عم ران خ ان پ ر چن دے میں گڑب ڑ ک ا مق دمہ‬
‫دائرکررکھا ہے اور عمران خان تاریخ پہ تاریخ لیتے ہوئے‪ ،‬اسکا سامنا کرنے س ے ک ترا رہ ا ہے‪-‬کس ی اور پاکس تانی لی ڈر ک و یہ‬
‫اعزاز حاصل نہیں کہ اسکے کسی قریبی ساتھی نے یوں برضا و رغبت اپنے لیڈر کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑا ہ و‪-‬م یرے خی ال میں‬
‫تو عمران خان کی مالی کرپشن پر یہی قانونی ثبوت ہے‪ -‬دوسری طرف‪ ،‬موالنا فضل رحمان کا سابقہ دس ت راس ت‪ ،‬اعظم س واتی‪،‬‬
‫جو موالنا کو چھوڑ کر عمران خان سے جا مال اور"میرٹ" پ ر ص وبائ ص در بھی بن گی ا‪ ،‬اس نےموالن ا ک و ای ک ذاتی خ ط میں‬
‫لکھنے کے عالوہ‪ ،‬ٹی وی پر آکر بھی(جرگہ پروگرام)گواہی دی ہے کہ موالنا‪ ،‬مالی معامالت میں بالک ل ص اف ہے‪ -‬ش رعی پہل و‬
‫کے لحاظ سے‪ :‬جوا‪ ،‬سٹہ‪ ،‬قمار بازی کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے مگر شریعت کو اس مل ک میں ک ون پوچھت ا ہے؟می ڈیا نے‬
‫بتایا کہ وزیر اعظم گیالنی کی بیوی‪ ،‬لندن میں جوا کھیلتی رہی مگر جناب! شاہدین نہ ہوں اور مل زم خ وداقراری نہ ہ و ت و ش ریعت‬
‫کسی کو کیوں مجرم قرار دے؟ سٹہ کیا ہے؟ فالں کرکٹ ٹیم جیت گئی ت و آپ ات نے پیس ے دو گے ورنہ میں دوں گ ا‪ -‬اس ج رم ک ا‬
‫اقرار بزباِن خود‪،‬عمران خان نے میڈیا پہ یہ کہہ کرکیا کہ یہ تو میرے تجربہ کی رقم کمائ ہے‪-‬یوں شرعی قانون کے لح اظ س ے‪،‬‬
‫پورے ملکی سیاسی لیڈروں میں سے‪" ،‬اقراری مالی کرپٹ شخصیت "کا اع زاز بھی عم ران خ ان ک و حاص ل ہے‪ -‬دوس ری ط رف‬
‫موالنا فضل رحمان کے متعلق‪ ،‬ایسی بات تو عوامی سرگوشیوں میں بھی نہیں چہ جائیکہ میڈیا میں یا عدالت میں ہ و‪ -‬عم ران خ ان‬
‫اور موالنا فضل رحمان کا ایک اورموازنہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں مگر ہمارے دانشور اینکر"بوجوہ" اس طرف نظر کرم نہیں‬
‫کرتے‪ -‬واقعہ یوں ہے کہ موالنا نے عمران خان کو اپنا لیڈر تو کیا کبھی برابر کاآدمی بھی نہیں مانا‪-‬جبکہ عمران خ ان نے سیاس ی‬
‫اتحاد تو کئی لیڈروں سے کئے لیکن اپنالیڈر صرف موالنا کو مان ا ہے کہ جب ‪2002‬ء میں اس نے اپن ا وزی ر اعظم‪ ،‬موالن ا فض ل‬
‫رحمان ک و ق رار دی ا تھ ا‪ -‬اب موالن ا ‪،‬عم ران خ ان پہ ال زام لگات ا ہے کہ اس ے یہ ودی البی فن انس ک رتی ہے جبکہ عم ران خ ان‪،‬‬
‫موالناپرڈیزل سمگلنگ کا الزام لگاتا ہے‪ -‬صورتحال یہ ہےکہ عمران خان نے‪ ،‬موالنا کو وزی ر اعظم کے لئےاپن اووٹ تب دی ا تھ ا‬
‫جب موالنا پر ڈیزل سمگلنگ کے الزامات کو ‪ 6‬سال گذر چکے تھے‪-‬لہ ذا‪ ،‬عم ران خ ان‪ ،‬اس ال زام س ے خ ود ہی موالن ا ک و ب ری‬
‫کرچکا ہے‪ -‬دوسری طرف‪ ،‬یہودی ایجنٹ کہنے پر‪ ،‬عمران خان نے اگست ‪ 2013‬میں‪،‬موالنا کو ق انونی ن وٹس بجھوای ا کہ مع افی‬
‫مانگو ورنہ عدالت میں سامنا کرو‪-‬موالنا نے بخوشی یہ چیلنج قبول کرلیا‪،‬مگر عمران خان ہی میدان سے بھاگ گیا‪-‬گوی ا موالن ا کی‬
‫صداقت خود ہی ثابت کردی‪ -‬گذارش یہ ہے کہ نہ عمران خان سے کوئ ذاتی معاملہ ہے نہ ہی موالنا میرا رش تہ دار ہے ‪ -‬ق وم ک ا‬
‫کوئ لیڈر بھی اگر بددیانت ثابت ہو تو کسی پاکستانی کے لئے اس میں خوشی کی کوئ بات نہیں ہوسکتی‪ -‬مذکورہ بحث‪ ،‬ص رف یہ‬
‫بتانے کےلئے کی گئ کہ میڈیا‪ ،‬اپنی ذمہ داری میں ڈنڈی مارتا ہے‪-‬حقائق کو بدلنے واالیہ تعصب اور جانبداری آنے والی نسلوں کا‬
‫نظام سے اعتبار اٹھا دےگی اور پھر وہ کسی بھی طالع آزما کا شکار ہوجائیں گے چاہے وہ کسی جرنیل کی شکل میں ہو یا بیت ہللا‬
‫محسود کی شکل میں‪-‬یادرکھنا چاہیئے کہ آدھا سچ‪ ،‬پورے جھوٹ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے‪ -‬مض مون ختم ہ وا( اور یہ مض مون‬
‫اس دور کا ہے جب عمران خان کی آف شور کمپنی کا بھانڈا نہیں پھوٹ ا تھ ا)‪ -‬تحری ک انص اف کے الزام ات ‪:‬دوس را ال زام‪-‬موالن ا‬
‫فضل رحمان عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہتا ہے‪ -‬اس الزام پر میں تحریک انصاف کے ساتھ ہوں مگر اسکا تفصیلی تجزیہ‪ ،‬اسی‬
‫باب کے آخر میں بعنوان"موالنا سے میری پہلی اعالنیہ مخالفت" درج ہے‪-‬وہاں پڑھ لیا جائے‪ -‬تاکہ ایک بڑے مقصد کو حاصل کی ا‬
‫جاسکے" "ہا ہا ہا ! بڑا مقصد! ہا ہا ہا‪-‬اور وہ بڑا مقصد کیا ہے جناب؟" " پاکستان میں امن ‪ ،‬معاشی استحکام اور اسالمی ق وانین ک ا‬
‫اجرا" "ہا ہا ہا‪-‬تو کیا یہ بڑا مقصد حاصل ہوگیا ہے؟" "پورا تو نہیں حاصل ہوسکا کہ ابتک حکومتی استحکام ہی حاصل نہیں ہوسکا‬
‫تو مزید پیش رفت کی ا ہ وگی؟‪-‬لیکن یہ ہے کچھ ق وانین ج و اہ ل اس الم کے خالف تھے انکاراس تہ روک ا جاچک ا‪ -‬اس المی نظری اتئ‬
‫کونسل کو فعال بناکر‪ ،‬وہاں بالغ النظر علماء پہنچا دیئے گئے‪ ،‬اور سفر جاری ہے" "ہا ہا ہا‪-‬تم کتن ا بھی ب اتیں بن الو‪ ،‬مگ ر ہمیں پتہ‬
‫ہے موالنا کو صرف اپنے پیٹ کا مس ئلہ ہے" ع رض کی ا" آپ نے تین س وال ک ئے اور میں نے ج واب دے دی ئے‪-‬اب میں یہی تین‬
‫سوال آپ سے کرتا ہوں اور یہ بھی وعدہ کرتا ہوں کہ قہقہہ نہیں لگاؤں گا‪ -‬یہ بتاؤ کہ تمہارا لیڈر‪ ،‬علیم خان‪ ،‬پرویز خٹک‪ ،‬بیرس ٹر‬
‫سلطان جیسے لوگوں کو ساتھ مال کرکونسا انقالب النا چاہتا ہے؟‪-‬اسکو اپنی عیاشیوں کیلئے ڈونر درکار ہیں اور بس"‪ " -‬ارے نہیں‬
‫سلیم بھائ‪-‬ایک بڑے مقصد تک پہنچنے کیل ئے ایس ے الک ٹیبلز ک ا س اتھ ہون ا ض روری ہے" "اور وہ ب ڑا مقص د کی ا ہے؟" " ای ک‬
‫کرپشن فری نیا پاکستان بنانا جو یورپ اور امریکہ کا مقابل ہوسکے" " یورپ‪ ،‬امریکہ کی گپ چھوڑو‪ ،‬پشاور‪ ،‬الہور سے پانچ گن ا‬
‫چھوٹا ہے‪-‬کیا وہ تین سال میں الہور کا مقابل ہوس کا ہے؟" "کوش ش ت و ج اری ہے ن ا‪-‬دیکھ ئے گنجے مل ک ک و کھ ا گ ئے۔۔۔۔۔۔۔"ا "‬
‫چھوڑو یار یہ بے سری راگنی‪-‬دراصل‪ ،‬اسکے یہ سارے ڈرامے‪ ،‬ڈھلتی عمر میں س لیبرٹی بن نے اور عیاش ی ک رنے کیل ئے ہیں"‪-‬‬
‫"استغفرہللا‪ ،‬سلیم بھائ‪ ،‬آپ خود کو دینی آدمی بھی کہتے ہو‪-‬یوں کسی کی نیت پہ حملہ نہیں کرنا چاہیئے"‪ -‬ل برل حلق وں کی ط رف‬
‫سے موالنا پر اعتراض ‪ -‬موالنا طالبان کی مذمت نہیں کرتا‪ -‬جمیعت علماء اسالم کی جمہوریت اور دلی ل کے س اتھ ازلی کٹٹمن ا کی‬
‫بنا پر‪ ،‬لبرل حلقے موالنا فضل رحمان کو ک وئ ب ڑا طعنہ دی نے کی پوزیش ن میں نہیں‪ ،‬ت اہم انکے ان در کی ماّل دش من آگ بھڑک تی‬
‫رہتی ہے‪-‬پاکستان میں ابھی خودکش دھماکوں کے ابتدائ دن تھے کہ جامعہ اشرفیہ میں سرکردہ علمائے دیوبند نے دہش تگردی اور‬
‫خود کش حملوں کو حرام قرار دیتے ہوئے متفقہ فتوی ایشو کیا تھا‪-‬ہمارا میڈیا اگر پاکستان سے مخلص ہوتا تو اس اجالس کی خبر‪،‬‬
‫اخبار کی ہیڈ الئین بننا چاہئے تھی مگر آپ جانتے ہی ہیں کہ میڈیا‪ ،‬علماء کو پذیرائ دینے کو متحم ل نہیں ہوس کتا‪ -‬بہرح ال‪ ،‬ب اچہ‬
‫خان یونیورسٹی پر دہشتگردی ہوئ تو ایکبار پھر لبرل حلقوں نے علماء کو آڑے ہاتھوں لیا‪-‬اس پر راقم نے درج ذیل مض مون لکھ ا‬
‫تھا جو آپ کی خدمت میں پیش کررہاہوں‪ -‬چھٹتا نہیں ہے منہ پہ یہ "ماّل " لگا ہوا‪ -‬بعض احب اب‪ ،‬اس المک س یکولرزم کی اص طالح‬
‫استعمال فرماتے ہیں‪-‬خاکسار حیران ہے کہ کیا سیکولرزم اور اس الم ‪ ،‬ال گ ال گ چ یزیں ہیں؟س یکولرزم‪ ،‬سوش لزم اور جمہ وریت‬
‫پسندی‪ ،‬بنیادی انسانی صفات ہیں‪ ،‬جنکا درجہ کمال‪ ،‬دیِن اسالم ہے‪ -‬مگر دلیل کی بجائے‪ ،‬دھونس ک ا اس تعمال ک رنے والے‪ ،‬م ذہبی‬
‫طبقہ میں ہی نہیں‪ ،‬سیکولر احباب میں بھی موجود ہیں‪-‬میں انکو لبرل فاشسٹ کا نام دیتا ہوں‪-‬سچا س یکولر‪،‬کس ی کی م دح و ذم میں‬
‫عدل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا‪ -‬اگ ر آپ دہش ت گ رد م ذہبی جنونی وں کی م ذمت ک رتے وقت‪ ،‬معت دل علم اء ک ا ف رق روا نہیں‬
‫رکھتے تو آپ میں فاشزم کے جراثیم موجود ہیں‪ -‬ایک ط رف ل برل فاشس ٹوں ک ا دع وی ہےکہ فی زم انہ‪ ،‬ماّل کے پ اؤں تلے س ے‬
‫زمین نکل چکی ہے‪-‬دوسری طرف ہرفردی یا اجتماعی ج رم کے بع د‪ ،‬یہ دہ ائ دی تے ہیں کہ اس کا ذمہ دار مول وی ہے‪-‬ب ازار میں‬
‫مہنگائ بڑھ جائے‪ ،‬کسی لڑکی کا ریپ ہوجائے‪،‬کوئ زمیندار مزارع پر کتے چھوڑ دے‪ ،‬غرض کچھ ہوجائے تو لبرل فاشسٹوں ک ا‬
‫ٹیپ کا مصرعہ یہی ہوتا ہے کہ ماّل اس کی م ذمت کی وں نہیں ک رتے؟ یع نی ای ک ط رف ت و ماّل کی ک وئ حی ثیت نہیں م انتے اور‬
‫دوسری طرف‪،‬بزبان حال یہ اقرار کہ اس ملک کی ‪ 26‬خفیہ ایجنس یاں‪ ،‬الکھ وں س یکورٹی اہلک ار اور جدی د ایٹمی اس لحہ( بش مول‬
‫لبرل دانشوروں کے زیر کنٹرول نیشنل اور سوشل میڈیا)‪ ،‬ماّل کی مدد کے بغ یر کس ی ک ام کے نہیں ہیں‪ -‬خ یر‪ ،‬چارس دہ میں ح الیہ‬
‫دہشتگردی کو مثال بناتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ ایسے واقعات کے تناظر میں‪ ،‬قوم اپنے سیاس ی م ذہبی رہنم اؤں س ے من درجہ‬
‫ذیل تین باتوں کی توقع رکھ تی ہے(اگ ر ک وئ چ وتھی ب ات ہ و ت و خاکس ار کے علم میں بھی اض افہ کی ا ج ائے)‪ -‬ای ک ہے کہ اس‬
‫درندگی کی پرزور اور واضح الفاظ میں مذمت کی جائے‪ -‬دوسرے ‪ ،‬لگی لپٹی رکھے بغ یر‪ ،‬اس واقعہ کے ذمہ داران ک ا ن ام لیک ر‬
‫ان کی مذمت کی جائے‪ -‬اور تیسرے‪،‬اس دہشتگردی کی وجوہات پر قوم کو گائیڈ کیا جائے ‪ -‬یہی تین مط البے‪ ،‬علم ائے ک رام س ے‬
‫بھی ہیں‪(-‬جنکا سیاسی چہرہ‪ ،‬موالنا فضل رحمان ہے)‪ -‬اب جہاں تک پہلی وجہ‪ ،‬یعنی اس وحشت کی "پرزور م ذمت" ک ا تعل ق ہے‬
‫تو وہ‪ ،‬علماء نے بھی اسی طرح کی ہے جسطرح‪،‬سوسائٹی کے ہر طبقہ فکر نے کی‪ ،‬البتہ "پرزور" چونکہ صرف می ڈیا کے زور‬
‫پہ نظر آتاہے تو لبرلزکا"پرزور" تو دکھائ دیتا ہےمگر علماء کا "پرزور" نہیں دکھائ دیتا‪-‬ورنہ چارس دہ ح ادثے پ ر پہلے پہنچ نے‬
‫والوں میں نواز شریف‪ ،‬عمران یا اسفند یار نہیں‪ ،‬بلکہ موالنا فضل رحمان اور خورشید ش اہ تھے( اور ہ اں ایم کی و ایم ک ا وف د بھی‬
‫تھا)‪ -‬لیڈروں اور علماء سے‪،‬عوام کی دوسری توقع ہے کہ قاتلوں کا نام لیکر مذمت کریں(لیڈر تو م ذمت ہی کرس کتے ہیں‪ ،‬ق اتلوں‬
‫کو پکڑنا اور سزا دینا دوسروں کا کام ہے)‪ -‬اب صورتحال یہ ہے کہ اس ح ادثے کے(اور کس ی بھی ایس ے ح ادثے کے) دو فری ق‬
‫ذمہ دار ہوتے ہیں‪ -‬ایک حملہ آور دہشت گرد‪ ،‬اور دوسرے وہ ادارے‪،‬جنکو عوامی بجٹ سے عوام کی سیکورٹی کیلئے تنخ واہ مال‬
‫کرتی ہے‪ -‬انصاف کا تقاضہ ہے کہ فریق اول کی نام لیکر مذمت اور فریق دوم کی گوشمالی کرنا چاہیئے‪ -‬ل برل حض رات س ے یہ‬
‫توقع نہیں کہ فریق دوم کی شان میں بے ادبی کریں(یہ کام صرف فضل رحمان کی جماعت کو کرنا پڑتا ہے)‪ ،‬البتہ لبرل حض رات‪،‬‬
‫فریق اول یعنی پاکستانی طالبان‪ ،‬ماّل فضل ہللا وغیرہ کو باقاعدہ نام لیک ر گ الی دی تے ہیں‪ -‬چ ونکہ اس گ الی دی نے میں‪،‬علم اءانکے‬
‫ساتھ تان نہیں مالتے‪،‬پس یہ ان کو بزدلی‪ ،‬یا" اگر مگر"پالیسی کا طعنہ دیتے ہیں‪ -‬حضور!ہم ضرور نام لیکر گ الی دی تے اگ ر ہمیں‬
‫معلوم ہو کہ فریق اول ہے کون ؟کیونکہ جولوگ‪،‬اس قتل و غارت کی ذمہ داری قبولتے ہیں‪ ،‬وہ صرف جنرل باجوہ کو ف ون ک رتے‬
‫ہیں۔ (ویسے سنا ہے کہ جس موبائل سے فون کیا جائے‪ ،‬اسکی لوکیشن معلوم ہوجایا کرتی ہے)‪-‬وہ اپ نی وی ڈیو وغ یرہ بھی انک وہی‬
‫بھیجتے ہیں‪ -‬بہرحال‪ ،‬لبرل حضرات‪ ،‬جناب باجوہ پہ اعتبار کرکے‪ ،‬انکے بتائے ناموں کا گالیاں دیتے ہیں‪ -‬اب چ ونکہ طالب ان کے‬
‫فون کو کسی غیر جانبدار گواہ نے سنا نہیں‪ ،‬اور جناب ب اجوہ کی گ واہی ک و ہم قاب ل اعتب ار نہیں م انتے (کی ونکہ یہی ل وگ پہلے‪،‬‬
‫مسٹر بش کے خیالی ٹیلیفون پر‪ ،‬پورا مل ک ام ریکہ کے ح والے ک ر بیٹھے تھے) توبھ ائ‪ ،‬ہم ان لوگ وں کے پڑھ ائے ن ام نہیں لے‬
‫سکتے‪-‬چاہے آپ اسے " اگر مگر کی پالیسی" کہو یا" لگی لپٹی کہنا" بول و‪ -‬ع وام بج ا ط ور پ ر اپ نے رہنم اؤں س ے یہ توق ع بھی‬
‫رکھتے ہیں کہ آئے روز کی خونریزی کی وجوہات انکو بتائ جائیں‪-‬منطقی ب ات ہے کہ اس موض وع پ ر ای ک کھال ق ومی مک المہ‬
‫ہونا چاہئے‪ -‬یہ ہے وہ موقف جو لبرلز کو بہت تکلیف دیتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے خود ہی جج بن کر ‪،‬دینی مدارس کو دہش ت گ ردی‬
‫کی وجہ قرار دے رکھا ہے‪ -‬علماء جواب میں یہ نہیں کہتے کہ آپ غلط ہو یا صحیح‪ -‬وہ کہتے ہیں‪ ،‬آؤ نا کہیں م ل بیٹھ ک ر‪ ،‬اس پہ‬
‫ایک سیمینار رکھ لیں تاکہ دلیل پہ ب ات ہوج ائے‪ -‬مئ ‪ 2011‬میں پ ارلیمنٹ ک ا ای ک" ان کیم رہ سیش ن" ی اد کیج ئے‪-‬ایبٹ آب ادمیں‪،‬‬
‫امریکی آکر ہماری منجی تھلے ڈانگ پھیر چکے تھے‪( -‬اسلئے کہ دنیا کی نمبر ایک ایجنسی کو جنرل پاش انے اپ نے ک ام س ے ہٹ ا‬
‫کر‪ ،‬سیاسی جماعت بنانے پہ لگا رکھا تھا) بہرحال‪،‬اس سیشن میں‪ ،‬جنرل پاشا اور ممبر ق ومی اس مبلی موالن ا عط اء الرحم ان الجھ‬
‫پڑے تھے جب دوراِن میٹنگ‪ ،‬موالنا نے مطالبہ کر دیا کہ لگے ہ اتھوں‪ ،‬آج اس ب ات کی وض احت بھی ک ردیں کہ طالب ان کس نے‬
‫تیار کئے تھے؟ بس جناب! یہ مکالمہ لبرلز کرنے کو تیار نہیں‪-‬کیونکہ اس میں پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں‪ -‬خیر‪ ،‬چارسدہ جیسے‬
‫واقعات تو کسی تکفیری گروہ کی بھی کارستانی نہیں لگتے‪،‬بلکہ اس" پراکسی وار" میں کچھ "بڑے کھالڑیوں" کا ہ اتھ ہوس کتا ہے‬
‫لیکن میں اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ معلوم مذہبی شدت پسند اور اسلحہ بردار گروہوں کو بہرحال‪ ،‬مدارس سے افرادی ق وت میّس ر‬
‫آئ مگر اس فرق کے ساتھ کہ مدارس‪ ،‬دہشت گردی کی نرسری نہیں ہیں‪ ،‬البتہ مارکیٹ ضرور ہیں‪-‬اس ل ئے کہ اس مل ک میں ع ام‬
‫آدمی کو اسالم کے نام پہ ورغالیا جاسکتا ہے(جس طرح "پاکستان ک ا مطلب کی ا؟" واال نع رہ لگ ا ک ر‪ 6 ،‬الکھ ہندوس تانی مہ اجرین‬
‫مروا دئے گئے تھے)‪ ،‬تو دینی مدارس‪ ،‬بہرحال زیادہ اسالم پسند ہ وتے ہیں‪ -‬دہش ت گ ردی کی نرس ری ک رنے والے ایس ے ادارے‬
‫ہوتے ہیں جنکے ترجمان‪ ،‬باجوہ صاحب جیسے ہوتے ہیں‪-‬میڈیا انکی جیب میں ہوتا ہے‪-‬علمائے حق کی ب ات‪ ،‬نہ ماض ی میں ک وئ‬
‫سنتا تھا‪ ،‬نہ اب سنتا ہے‪ ،‬نہ آئندہ کبھی سنے گا(اوراس لئے ہم آخرت کا یقین رکھتے ہیں کہ وہاں کھرا کھوٹا ال گ ہوج ائے گ ا اور‬
‫مومن‪ ،‬اپنی مساعی کا بدلہ پائےگا)‪ -‬برس بیل ت ذکرہ ع رض ہے کہ علم ائے دیوبن د کے اس الف نے‪ ،‬م دارس ک و‪ ،‬اس لحہ ت و کج ا‪،‬‬
‫سیاست کا گڑھ بھی کبھی نہیں بنایا تھاـبعض بزرگوں کے ذاتی اختالفات سے قطع نظر‪ ،‬عرض کرتا ہوں کہ خود مدنی احب اب کے‬
‫مدارس کے طلباء بھی سیاسی تحریکوں کے دوران‪،‬صرف پڑھائ پہ یکس و رہ تے تھے‪(-‬تھ انوی ت و گوش ہ نش ین تھے ہی)‪-‬م رور‬
‫زمانہ سے آج ‪،‬جبکہ سیاست ہر چھ ابڑی ف روش کے خ ون میں بھی گھس گئ‪،‬ت و طلب اء بھی مت اثر ہ وئے اور انکے سیاس ی مہتمم‬
‫صاحبان‪ ،‬بجائے انکی حوصلہ شکنی کرنے کے‪ ،‬حوصلہ افزائ ک رنے لگے‪-‬ش اید اس ی خ اطر‪ ،‬تبلیغی احب اب(ج و م دنی فک رکے‬
‫قریب ہیں)‪ ،‬انہوں نے اپنے مدارس کا الگ نظام ترتیب دیا ہوا ہے‪ -‬آپ موالن ا فض ل رحم ان کی کاوش وں اور بص یرت کی داد دیں‬
‫گے کہ وہ م دارس ج و م ورچے بن چکے تھے‪ ،‬انک و موالن ا واپس اعت دال‪ ،‬دلی ل اور کش ادہ دلی کی ط رف ال رہے ہیں مگ ر اس‬
‫ٹھنڈے موقف میں‪ ،‬انکو خود مدارس کے نوجوان طلباء کی پ وری تائی د نہیں م ل رہی‪-‬جب ل برل ص احبان‪،‬ہ ر وقت "ماّل "ک و خ واہ‬
‫مخواہ‪ ،‬نوِک دشنام پہ رکھیں گے تو اعتدال پسند علماء کا کام مشکل تر ہوتا جائگا‪-‬نوجوان خون ‪ ،‬ہر وقت کے بال قصور طعنے ت و‬
‫باپ کے بھی برداشت نہیں کرتا‪-‬شاید لبرل صاحبان‪ ،‬اپنے رویے سے ملک میں قصدا" ایسی آگ لگانا چاہتے ہیں جسکی بنا پ ر‪ ،‬وہ‬
‫یورپ میں سیاسی پناہ کے ویزے لے سکیں‪ -‬دیکھئے‪،‬صرف پنج اب میں رجس ٹرڈ دیوبن دی م دارس ‪ 13600‬ہیں جن میں نوج وان‬
‫طلباء کی کم از کم تعداد ‪ 3‬الکھ بنتی ہے‪-‬نوجوانوں کے اتنے بڑے طبقے کا خون کھوالتے رہنا شاید بہ تر ن تیجہ نہ دے س کے‪-‬آپ‬
‫یہ نہ سمجھئے کہ مدارس بند کرنے سے یہ طبقہ ختم ہوسکتا ہے‪-‬ایسی صورت میں شاید یہ نوجوان‪ ،‬الطاف بھیا کے ہاتھ چڑھ کر‪،‬‬
‫بوریاں بنانے لگیں‪-‬بس!کچھ نہ سمجھے خدا ک رے ک وئ‪ -‬مض مون ختم ہ وا‪ -‬سیاس ی حلق وں کے الزام ات ‪:‬پہال ال زام‪-‬موالن ا فض ل‬
‫رحمان ‪ ،‬نے ‪ 17‬ویں ترمیم منظور ک رائ‪ -‬م ذکورہ ت رمیم ص در ض یاء الح ق نے آئین میں گھس یڑی تھی جس کی رو س ے‪ ،‬ص در‬
‫مملکت کو اسمبلی توڑنے کا اختیار حاصل تھا‪-‬صاف ظاہر کہ اگر عوام کے منتخب نمائندوں کی اس مبلی ک و ای ک ف رد واح د اپ نی‬
‫مرضی سے گھر واپس بھیج سکتا ہے تو اس میں اور مارشل الء میں کیا ف رق ہے؟ یہ ت رمیم جمہ وریت کی روح کے خالف تھی‪-‬‬
‫‪1997‬ء میں جب نواز شریف دو تہائ اکثریت سے وزیر اعظم بنے تو آنا" فانا"‪ ،‬صدر لغاری کو سوچنے س جھنے ک ا موق ع دی ئے‬
‫بغیر‪ ،‬اسے آئین سے ختم کردیا‪-‬گویا آئین کی اص ل روح بح ال ک ردی‪ -‬پھ ر ی وں ہ وا کہ ‪ 2002‬کے الکش ن میں ایم ایم اے ن امی ‪،‬‬
‫‪ 5‬دینی جماعتوں کے اتحاد کو فیصلہ کن اکثریت مل گئ اور انہوں نے پرویز مشرف سے وردی ات ارنے ک ا مط البہ ش روع کردی ا‪-‬‬
‫انکے خیال تھا اور درست خیال تھاکہ سولیئن پرویز مشرف‪ ،‬تر نوالہ ثابت ہوگا(جیسا کہ بع د میں ہ وا)‪ -‬اس ب ات ک ا ادراک‪،‬پروی ز‬
‫مشرف کو بھی تھا‪-‬پس قاف لیگ کے ذریعے‪ ،‬پنجاب اس مبلی س ے ق رارداد منظ ور ک روالی کہ یونیف ارم میں ص در قب ول ہے‪-‬جب‬
‫اپوزیشن کا پریشر بڑھ گیا تو اس نے ایک ڈیل کی کہ وہ اس صورت میں وردی اتارے گا اگر اسکو سترہویں ترمیم کا ہتھیار واپس‬
‫کیا جائے‪-‬ایم ایم اے نےاس شرط پہ یہ ڈیل منظور کرلی کہ صدر‪ ،‬ٹی وی پ ر آک ر‪ ،‬ق وم کے س امنے یہ وع دہ ک ریں‪ ،‬ج و اس نے‬
‫قبول کرلی‪-‬مگر ‪،‬جنرل مشرف‪ ،‬یہ اختیار حاصل ہونے کے بعد‪ ،‬قوم سے کئے وعدے سے پھر گی ا‪ -‬اس پ ر پیپل ز پ ارٹی اور ن ون‬
‫لیگ نے ایم ایم اے کو غیر جمہوری شق منظور کرانے پ ر مطع ون کرن ا ش روع کی ا‪-‬ص اف ظ اہر کہ اس فیص لے کی ذمہ داری‪،‬‬
‫پوری ایم ایم اے پر ہوتی ہے نہ کہ صرف موالنا فضل رحمان پر‪-‬مگر قاض ی حس ین احم د نے اپ نی غلطی کی مع افی مان گ ک ر‪،‬‬
‫گویا سارا ملبہ موالنا پہ ہی ڈال دیا‪ -‬اس معافی کے موضوع پر‪ ،‬خاکسار نے ایک مضمون لکھا تھ ا‪-‬پہلے آپ وہ پ ڑھ لیں پھ ر اگلی‬
‫بات عرض کروں گا‪ -‬کی میرے قتل کے بعد‪ ،‬اس نے جف ا س ے "س وری"‪ -‬انگری زوں کی دیگ ر دلچس پ ایج ادات واختراع ات کی‬
‫طرح یہ لفظ "سوری" بھی ہے۔ گاڑی کی ٹکرمار کر کسی کا کباڑہ کردیا‪،‬پھر ذرا س ا شیش ہ نیچے ک رکے‪ ،‬ہلکی س ی ‪146‬س وری‬
‫‪ 145‬اچھال دی‪ ،‬اور اگر مضروب غریب ابھی ابھی تک ٹکڑٹکڑ دیکھ رہا ہے توتیوری چڑھا ک ر ب ولے" س وری ت و کہہ دی ا ہے‪،‬‬
‫اور کیا چاہتے ہو؟ فی الوقت‪ ،‬خاکسار نے‪ ،‬پاکستان کی کچھ مشہور سیاس ی"س وریوں" کی خ انہ بن دی کی ہے‪،‬ج و پیش خ دمت ہیں‬
‫"تباہی" سوری تحریک استقالل کے سربراہ‪،‬ائرمارشل اصغرخان‪،‬اپنے زمانے میں بھٹو کے مقاب ل س ب س ے مقب ول پ ڑھے لکھے‬
‫لیڈر تھے۔ (ہائے‪ ،‬یہ پڑھا لکھا ہونا) ۔ موصوف نے باقاعدہ اخبارات میں اشتہار دے ک ر ف وج ک و مارش ل ال لگ انے کی دع وت دی‬
‫اور پھر اس ملک کو" جنرل ضیا الحق" الحق ہو گیا۔ گیارہ سال بعد‪ ،‬جب پاکستان کی ای ک پ وری نس ل ‪146‬زوم بی‪ 145‬بن چکی‬
‫تھی توجناب اصغر خان نے قوم سے مارشل ال لگ وانے پ ر "س وری" کی ا ج نرل پروی ز مش رف ص احب کے دس س الہ اقت دار میں‬
‫پاکستانی‪ ،‬یا تومولی گاجر کی طرح کاٹے گئے یا کباڑ کی مانندبیچے گئے‪-‬جنرل ص احب کے ریفرن ڈم میں ش انہ بش انہ ش ریک‪،‬ان‬
‫کی اسمبلی میں ‪5‬سال‪ ،‬کچھ کام کئے بغیر تنخواہ پانے والے‪ ،‬تحری ک انص اف کے س ربراہ عم ران خ ان نے بھی ڈکٹی ٹر ک ا س اتھ‬
‫دینے پر قوم کو "س وری" کی ا آجک ل اص غرخان ص احب نے اپ نی "تحری ک اس قالل" ک و "تحری ک انص اف"میں م دغم کردی ا ہ وا‬
‫ہے‪"-‬نش ہ بڑھت ا ہے‪ ،‬ش رابیں ج و ش رابوں میں ملیں"۔ی ادش بخ یر‪ ،‬طاہرالق ادری کی پاکس تان ع وامی تحری ک اور متح دہ ق ومی‬
‫تحریک(ایم کیو ایم) بھی جنرل صاحب کی خوشہ چین رہی تھیں برسبیل تذکرہ‪ ،‬پاکس تان میں درجن وں سیاس ی اور م ذہبی جم اعتیں‬
‫ہیں مگر ایک نشانی یاد رکھئے۔ ہر وہ سیاسی پارٹی جس کے نام میں "تحریک" کا لفظ ہو‪ ،‬وہ کسی"اور" کی تحریک پہ بنی ہوگی۔‬
‫اسی طرح‪ ،‬ہر وہ مذہبی جماعت جسکے نام میں لشکر وغیرہ ہو‪ ،‬وہ ضرورکوئ"لشکر زادی" ہی ہوگی چ اہے وہ لش کر طیبہ ہوی ا‬
‫لشکر جھنگوی‪،‬جیش محمد ہویا سنی فورس وغیرہ "ایڈوانس" سوری سوری کی یہ عجیب قسم‪ ،‬محترم الطاف بھائی کی ایج اد ک ردہ‬
‫ہے۔ ویسے تو وہ اپنی" رات گئے" کی ہر تقریر کے بعد‪ ،‬اگلے دن معافی مانگا کرتے تھے لیکن یہ ایڈوانس س وری واال بی ان کچھ‬
‫یوں تھا۔ فرمایا "میرے پاس ثبوت نہیں ہیں لیکن پکی خبر ہے کہ اسفند یار ولی نے انڈیا سے ‪ 23‬الکھ ڈال ر ل ئے ہیں‪-‬اگراس فند ی ار‬
‫ولی یہ مان لیں تو ٹھیک ہے ورنہ میں معذرت کرلوں گا"‪" -‬گومگو"س وری یہ مع افی ایم ایم اے دور کی ہے جس میں مجلس عم ل‬
‫نے پرویز مشرف کو ‪ 17‬ویں ترمیم کا اختیار دیا۔ ‪ 17‬ویں ترمیم کے تحت‪ ،‬ص در ک و اس مبلی برط رف ک رنے ک ا اختی ار تھ ا‪-‬اس‬
‫زمانے میں‪،‬اپوزیشن پارٹیوں کا ایک ہی نعرہ تھا کہ صدر "وردی" اتارے (کیونکہ انکے خیال میں سولین صدرکو ق ابو کرن ا آس ان‬
‫تھا)‪-‬پرویزمشرف بھی بچہ نہیں تھا اس لئے‪ ،‬وردی کو اپنی کھال ق رار دیت ا تھ ا‪-‬مولوی وں نے اپ نے ت ئیں چ ال چلی کہ وردی ات ار‬
‫دو‪،‬بھلے اسمبلی توڑنے کا اختیار لے لو‪ -‬اسی ڈیل کے تحت‪ ،‬اس نے پہلے ٹی وی پر آک ر بی ان دی ا کہ ‪ 31‬دس مبر ک و وردی ات ار‬
‫دوںگا‪-‬ایم ایم نے جونہی ‪ 17‬ویں ترمیم منظور کرلی‪،‬کمانڈو اپنے وعدے سے پھ ر گی ا۔ خ یر‪ ،‬اس پ ر‪ ،‬ایم ایم اے نے"گومگ و"والی‬
‫سوری کی‪ -‬یعنی ایک لیڈر‪ ،‬قاض ی حس ین احم د نے ‪ 17‬ویں ت رمیم منظ ورکرانے پ ر‪ ،‬ق وم س ے مع افی مان گ لی جبکہ دوس رے‬
‫لیڈر‪،‬موالنا فضل رحمان نے صاف انکار کردیا‪"-‬کس چیز کی معافی؟ دھوکہ دینا جرم ہے‪ ،‬دھوکہ کھانا تو جرم نہیں‪-‬ایک آدمی ‪20‬‬
‫کروڑ عوام کے سامنے وعدہ کرکے پھر گیا تووہ معافی مانگے‪ ،‬ہم کیوں معافی مانگیں؟ "ڈھیٹ" سوری یہ کریڈٹ عمران خان ک و‬
‫جاتا ہے کہ اس نے اپنی پارٹی میں الیکشن کرائے‪،‬جس میں دھان دلی ہ وئی‪-‬خ ان نے اس پ ر جس ٹس وجہہ ال دین کی س ربراہی میں‬
‫کمیشن بنایا جس نے چند لوگوں کو نام لے کر‪ ،‬ووٹ خریدنے اور دھان دلی ک رنے ک ا ذمہ دار ٹھہرای ا۔ ان میں علیم خ ان‪ ،‬جہ انگیر‬
‫ترین وغیرہ کے نام تھے‪ -‬اس پر خان نے کارکنوں سے معافی مانگی‪،‬وعدہ کیا آین دہ ایس ے نہیں ہوگ ا‪ ،‬س اری منتخب کمیٹی اں ختم‬
‫کردیں اور پھر‪ ....‬ایک کور کمیٹی بناکر‪ ....‬اس میں انہی نامزد مجرموں کو پارٹی کا کرتا دھرتا بناکر‪،‬خود جس ٹس وجیہہ ص احب‬
‫کی ہی رکنیت معطل فرما دی‪-‬یہ شاید‪" ،‬سوری" کرنے کی سب سے ڈھیٹ قسم ہے "قومی" س وری ہم ارے "پ رو ف وجی دانش ور"‪،‬‬
‫دور دورکی کوڑیاں الکر ہمیں سمجھا رہے تھے کہ بنگلہ دیش تحریک کے دوران‪ ،‬پاک ف وج س ے منس وب مظ الم ‪،‬راءکی پھیالئی‬
‫جھوٹی داستانیں ہیں مگر ہوا یہ کہ صدر پرویز مشرف نے ڈھاکہ جاکر‪،‬ان مظالم پر ق ومی مع افی مان گ لی اور"جن گ آزادی کے‬
‫شہدا" کی یادگار پر پھول بھی چڑھاآئے‪-‬بنگالیوں نے ہماری اس "قومی سوری" کو اقرارجرم کی دس تاویز بن اکر‪ ،‬جم اعت اس المی‬
‫کے کئی لیڈروں کو پھانسی چڑھا دیا‪-‬اس طرح‪ ،‬پرویز مشرف فخر سے یہ کریڈٹ لے سکتا ہے وہ صرف نئے پاکس تانیوں کے ہی‬
‫نہیں‪ ،‬پرانے پاکستانیوں کے خون میں بھی شریک ہے "سوری" تیرے کتنے روپ عمران خان صاحب نے"س وری" ک و ک ئی روپ‬
‫عطا فرمائے‪ ،‬مثًال عدالت نے شرمناک لفظ پر معافی مانگنے کو کہا تو فرمایا"شرمناک کا معنی ش رمندہ تھ ا"‪،‬نجم س یٹھی ک و س ال‬
‫بھر چور کہا‪،‬پھر سوری کرنے کی بجائے‪ ،‬اسے "سیاسی بیان" کہا‪ ،‬صحافی کوجھڑکنے پر معذرت کرنا پڑی تو اسے ‪146‬ٹینش ن‬
‫‪ 145‬قرار دیا۔ میانوالی کے لوگوں کو زمین دینے کی دھمکی پر پچھتانا پڑا توفرمایا "یہ تومذاق تھا"‪ -‬یہ لسٹ بڑی لم بی ہے لیکن‬
‫جوشخص‪ ،‬انگلی اٹھنے کے بی ان کی وض احت میں‪"،‬ہللا" ک و"ایمپ ائر" ق رار دے س کتا ہ و‪ ،‬اس کی س وری فورًاقب ول کرن ا چ اہئے‬
‫"فوجی"سوری امریکیوں نے ساللہ چیک پوسٹ پر ڈرون حملہ کرکے‪ ،‬ہمارے درجنوں فوجی جوان م ار دیے۔ اس پ ر آرمی چی ف‬
‫نے فورا" نیٹو سپالئی بند کردی اورامریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا‪( -‬فوج کے ساتھ کوئی بھی ایسا حادثہ‪ ،‬جس ک و"الئٹ"‬
‫لینے پ ر‪ ،‬ع ام ف وج میں تش ویش پھیلے‪ ،‬اس پرجرنی ل ص احبان ف ورًا ایکش ن لی تے ہیں کی ونکہ ع ام ف وجی ک و مطمئن رکھن ا بہت‬
‫ضروری ہے‪،‬باقی آپ سمجھدار ہیں امریکیوں نے معافی تو نہ مانگی البتہ‪ ،‬کچھ مہینے ڈرامے کرنے کے اج ازت دی نے کے بع د‪،‬‬
‫سختی سے سپالئی بحال کرنے کو کہا‪-‬اب جرنیل صاحبان نے پارلیمنٹ سے کہا کہ آپ سپالئی کھول نے کی اج ازت دیں (ت اکہ بے‬
‫غیرتی کی یہ کالک‪ ،‬سیاسی لیڈروں کے سرمنڈھی جاسکے) مگرموالنا فض ل رحم ان نے یہ کہہ ک ر رن گ میں بھن گ ڈال دی ا کہ‬
‫‪146‬جب پارلیمنٹ سے‪،‬س پالئی روک تے وقت نہیں پوچھ ا ت و کھول تے وقت کی وں پوچھ ا ج ائے؟ ‪145‬ی وں ت وان دن وں بھی موالن ا‬
‫پرخودکش حملہ ہوا لیکن پھر بھی یہ قرارداد‪ ،‬ایجنڈے پ ر نہ آس کی خ یر‪ ،‬ای ک دن می ڈیا نے یہ خوش خبری س نائی کہ ام ریکہ نے‬
‫"سوری" کہہ دیا ہے اوراسکے ساتھ ہی نیٹو سپالئی بحال ہوگئی طرفہ تماشا یہ ہوا کہ ہفتے بعد‪ ،‬ہیلری کلنٹن ک ا بی ان آی ا کہ ہم نے‬
‫کوئی معافی نہیں مانگی‪،‬ہم نے صرف پاکستانی فوجیوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کیا ہے‪-‬ہور چوپو قارئین‪" ،‬سوریاں" تو بہت‬
‫ساری ہیں لیکن ایک صفحہ پر"ساریاں سوریاں" نہیں سمیٹی جاسکتیں لہذا "سوری" مضمون ختم ہوا‪ -‬اب بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی‬
‫اور نون لیگ ‪ ،‬مشرف سے پہلے دو دوبار اقتدار میں آئے‪-‬اگرسترھویں ترمیم‪ ،‬غیر جمہ وری ش ق تھی( اور واقعی غ یر جمہ وری‬
‫شق تھی) تو اسے اپنے ادوار میں کیوں ختم نہ کرایا؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ دونوں ب ڑی جم اعتیں‪ ،‬اس ی ت رمیم کی آڑ میں ‪ ،‬ص در‬
‫کے ساتھ سازباز کرکے‪ ،‬ایکدوسرے کی ٹانگ کھینچنا کرتی تھیں‪-‬یعنی انکا درد دل‪ ،‬جمہ وریت کیل ئے ہرگ ز نہیں تھ ا‪ -‬یہ کری ڈٹ‬
‫پیپلز پارٹی کو جاتا ہے کہ پہلی ب ار جب ن واز ش ریف نے اس ش ق ک و ختم ک رنے کی س نجیدہ کوش ش کی ت و بے نظ یر بھٹ و نے‬
‫اپوزیشن لیڈر ہونے کے باوجود‪ ،‬اسکا ساتھ دیا‪-‬اور دوسری بار‪ ،‬صدر زرداری کی عظمت ہے کہ ازخود‪ ،‬اپنے اس اختیار ک و ختم‬
‫کردیا ورنہ کسی نے مطالبہ تک نہیں کیا تھا‪-‬غور کیجئے‪ ،‬آج کے دور میں کون اپنےاخیت ارات س ے دس ت ب ردار ہون ا پس ند کرت ا‬
‫ہے؟ ‪ 172‬سیاسی حلقوں کے الزامات ‪:‬دوسرا الزام‪-‬موالنا فضل رحمان نے ام ریکی س فیر س ے وزی ر اعظم بن انے کی درخواس ت‬
‫کی‪ -‬یہ الزام وکی لیکس میں آیا تھا اور ہم سرے سے "لیکس" کو مانتے ہی نہیں‪-‬دیکھئے‪ ،‬انگری زی کے دو لف ظ ہیں‪-‬ای ک"لیکس"‬
‫اور دوسرا"پروفس"‪-‬لیکس کہتے ہیں کہ بےسند خبر کو جو سرگوشیوں میں چلے مثال" فالں دفتر سے یہ خ بر نکلی ہے‪-‬نہ ت و اس‬
‫خبر کا کوئ سورس ہوتا ہے نہ اسکا ثبوت اور نہ بعد میں کوئ ذمہ داری لیتا ہے‪-‬جیسے عمران خان نے خ بر" لی ک" کی تھی کہ‬
‫اسکے پاس نجم سیٹھی کی آڈیو ٹیپ موج ود ہے‪-‬چ ار م اہ ت ک نوجوان وں ک ا خ ون کھ والنے کے بع د‪ ،‬جب جوڈیش ل کمیش ن نے"‬
‫پروف" مانگا تو فرمایا کہ یہ تو میں نے نعیم الحق سے سنا تھا اور اس نے فالں فالں سے اور آخر میں یہ کہ فقط سیاسی بیان تھا‪-‬‬
‫بہرحال‪ ،‬وکی لیکس کی اس "ِلیک" کے بارے بھی ایک مضمون‪ ،‬آپکی نذر‪-‬مالحظہ فرمائئے‪ -‬وکی لیکس اور ہاتف غی بی‪ -‬ہم ارے‬
‫اہل تشیع دوستوں اور تبلیغی بھ ائیوں میں ای ک چ یز مش ترک ہے‪ ،‬وہ ہے ہ اتف غی بی۔ ہم ارے دوس ت جب می داِن ک ربال ک ا س ماں‬
‫باندھتے ہیں تو ہر مکالمہ"آواز آئی" سے شروع ہوتا ہے۔ کس کی آواز؟ کوئی پتہ نہیں۔ اصحاب تبلیغ کا بی ان اک ثر اس ت رکیب کے‬
‫گرد گھومتا ہے کہ "فرمای ا"۔ کس نے فرمای ا؟ یہ س امع کے ذوق پرچھوڑدی ا جات ا ہے‪ -‬ام ریکی دوس توں نے‪ ،‬مس لم معاش روں ک و‬
‫متزلزل کرنے کے لئے‪ ،‬اسی طرح "وکی لیکس" نام کا شوش ہ چھ وڑا تھ ا‪ ،‬ج و طلس می آوازوں ک ا جنگ ل تھ ا۔ اگ رچہ یہ ن وٹنکی‬
‫مارکیٹ نہ ہوسکی مگرہمارے" دیسی بھائی" بہرحال مغربی میڈیا ک و وحی ک ا درجہ دی تے ہیں‪ -‬ہ وا ی وں کہ پچھلے دن وں ہم ارے‬
‫ایک انقالبی دوست نے تمتماتے چہرے کے س اتھ وارد ہ وئے کہ میں آپ کے لی ڈر کے خالف ‪ ،‬انٹرنیش نل ح والہ الی ا ہ وں‪-‬انہ وں‬
‫نے ‪ ،‬وکی لیکس کے حوالے سے "انکشاف " کیا کہ موالنا فضل رحمان نے امریکی سفیرسے کہا تھ ا کہ انہیں وزی راعظم بن ا دی ا‬
‫جائے‪ -‬اس کے ساتھ ہی حسب فطرت‪ ،‬گالی گلوچ کا تڑکہ بھی لگایا۔ میں نے ع رض کی ا بھ ائی‪ ،‬ان جن اتی بے س روپا حوال وں کی‬
‫بجائے کوئی ایسا حوالہ دیا کرو جسے کسی معقول محفل میں کم از کم س نجیدہ ت و لی ا ج ا س کے۔ میں نے ع رض کی ا" بھ ائ‪ ،‬میں‬
‫دیسی آدمی ہوں ‪ ،‬میرے ساتھ دیسی مناظرہ کرو‪-‬مجھے انٹرنیشل حوالوں‪ ،‬تمغوں اور مناصب سے مرعوب مت ک رو‪-‬ص در اوب امہ‬
‫کا نوبل انعام اور شرمین عبید کو آسکر ایوارڈ میری جوتی پر‪-‬میں یہاں گھر کی گواہی دوں گا‪،‬آپ بھی مجھے گھر کی گواہی الدو‪-‬‬
‫یہیں ظرف پیمائ کا میدان سجا لیتے ہیں‪ -‬میں نے عرض کیا" کوئ تحریری گواہی الؤ‪-‬سوش ل می ڈیا کی جعلی رپ ورٹیں نہیں کہ یہ‬
‫ہر لونڈا لپاڑہ بنا سکتا ہے‪-‬مجھے ع المی اداروں کی لیکس ت و کی اخبریں ک ا رعب بھی مت دو کہ مجھے پتہ ہے انٹرنیش نل جرنل ز‬
‫میں کس طرح پیپرز شائع کروا کر‪ ،‬پی ایچ ڈی کی ڈگری لی جاتی ہے‪-‬مجھے تو پاکس تان کے لوک ل قلمک اروں کی تحری ر دکھ اؤ‪،‬‬
‫جنکو میں گردن سے پکڑ سکوں‪-‬مگر اخباری ک الم ی ا ہفتہ واری جرائ د نہیں کہ یہ وق تی چ یزیں ہیں‪-‬مجھےکت اب ک ا ح والہ دو کہ‬
‫کتاب کی گواہی زندہ رہتی ہے‪ -‬میں نے کہا" کتاب الؤ مگر بے نام و نسب مصنف کی نہ ہو‪-‬یا کس ی ب وٹ پالش ی افس انہ نگ ار کی‬
‫فاتح جیسی نہ ہوایسی کتاب الؤ‪،‬جسکا مصنف خاندانی ہو‪ ،‬قلم کو "پیشہ" نہ بنایاہو‪-‬جمہوری تحریکوں کا گواہ ہی نہیں بلکہ خود اس‬
‫میں حصہ لےچکا ہو‪-‬حکومتی اعلی مناصب پہ فائز رہ چکا ہو اور موالنا فضل رحمان کی پ ارٹی س ے ک وئ تعل ق نہ ہ و کہ اس ے‬
‫غیر جانبدار گواہی کہیں گے"‪ -‬میں نے مزید کہا" کتاب میں جس واقعہ کا حوالہ ہو‪ ،‬اسکے سارے کردار زندہ ہوں جن س ے توثی ق‬
‫کرائ جاسکتی ہو‪-‬میں آپ کووکی لیکس کا نہیں بلکہ ایک ایسی ہی کتاب کاحوالہ دیتا ہوں۔ ایسی کتاب جو پاکس تان میں چھ پی ہے‪،‬‬
‫عام دستیاب ہے"‪ -‬پھڑک گئے‪" -‬کونسی کتاب ہے؟ مصنف کون ہے؟ میں نے انکو کتاب پیش کی"تاریخ بحالی جمہ وریت" جس کے‬
‫مصنف‪ ،‬جسٹس سید افضل حیدر ہیں‪-‬جو وافاقی وزیر قانون رہے ہیں اورجمہوریت کی خاطر ان کی ‪50‬س الہ جدوجہ د ریک ارڈ پ ر‬
‫ہے‪ -‬ان کے بیان کردہ واقعہ کا دوس را ک ردار‪ ،‬پاکس تان کی خفیہ ایجنس ی کے م الی ام ور ک ا نگ ران جرنی ل ہے ہے‪-‬اور کت اب پہ‬
‫دیباچہ لکھ کر تصدیق کرنے والی‪ ،‬محترمہ عاصمہ جہانگیر جیسی سیکولر مگر عالمی شہرت ی افتہ ہیومنس ٹ ہیں‪ -‬م زے کی ب ات‬
‫یہ کہ کتاب بھی موجود اور تینوں کردار بھی زن دہ ہیں۔ اس ک و کہ تے ہیں "ریف رینس" دین ا‪ -‬جس ٹس س ید افض ل حی در‪ ،‬کت اب کے‬
‫صفحہ ‪ 77‬پر لکھتے ہیں کہ آئی ایس آئی کے مالی امور کے نگران‪ ،‬جنرل نصرت سے ای ک ب ار میں نے پوچھ ا کہ پاکس تان میں‬
‫کوئی ایسا سیاستدان بھی ہے جس نے ایجنس یوں س ے رقم نہ لی ہ و۔ ج نرل ص احب نے کہ ا کہ ص رف ای ک‪ ،‬وہ ہے موالن ا فض ل‬
‫رحمن۔ میں نے کہا‪ ،‬میرے عزیز‪ ،‬اسکو کہ تے ہیں ریف رینس دین ا‪-‬ح والے وکی لیکس کے نہیں چل تے۔ زن دہ‪ ،‬س نجیدہ اور ذمہ دار‬
‫گواہوں کے چلتے ہیں‪-‬اور یہ کتاب ‪2004‬ء میں لکھی گئ‪-‬اب اسوقت موجود سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو ج نرل ص احب س ے‬
‫پوچھنا چایئے کہ صرف ایک کا نام کیوں لیا؟ کیا باقی بک اؤ م ال تھے؟ موص وف ٹ ک ٹ ک دیکھ نے لگے‪"-‬کی ا آپ کے خی ال میں‬
‫امریکی سفیر نے جھوٹ بوال ہے؟" عرض کیا"میرے عزیز‪ ،‬پہلے تو یہ پتہ نہیں کہ اس نے بوال بھی ہے یا نہیں؟ کیوں کہ وہ ابھی‬
‫زندہ ہے‪ ،‬اس سے تو کسی نے جاکر تصدیق کی نہیں‪-‬لیکن بھ ائ‪ ،‬ام ریکی انکش افات ت و حکوم تی س طح پہ ہ وں‪ ،‬ہم تب بھی نہیں‬
‫مانتے‪-‬چلو وکی لیکس س میں توجھوٹی سچی کسی دستاویزکاعکس پیش ہواہو گ ا‪ -‬مگ ر ط رفہ تماش ا یہ ہے کہ اس امہ بن الدن ک و‬
‫پولیو کے قطروں سے ٹریس کرنے کا دعوے دار امریکہ ‪،‬ہمیں بتاتا ہے کہ طالبان کے "ترجم ان "نے‪،‬کس ی‪ 146‬گمن ام مق ام‪145‬‬
‫سے فون پر‪ ،‬خودکش دھماکہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ کون طالبان؟ کون ترجمان؟ کہاں گئی موبائل سم کی لوکیشن ٹریسنگ؟‬
‫بس وہی۔"آواز آئی" اور " فرمایا " واال ناٹک اور اس کے ساتھ ہی ہماری ن ام نہ اد تعلیم ی افتہ اش رافیہ کی لغوی ات ش روع۔ میں نے‬
‫مزید کہا "موالنا کی وزیراعظم والی بات کو آپ نے دل پہ لے لیا ورنہ یہ بات تو موالنا‪ ،‬ڈیرہ کے بھرے جلس ے میں کہہ چک ا ہے‬
‫کہ مغرب‪،‬علما سے خواہ مخواہ خوفزدہ ہوکر‪ ،‬اپنے گماشتوں کے ذریعے ہمارا راستہ روکتا ہے‪-‬ہم امریکہ سے کہتے ہیں کہ ہمارا‬
‫راستہ مت روکو‪-‬ایک بارہم کو بھی آزما کر دیکھو‪-‬ہم دنیا کوزیادہ پرامن بنائیں کر دکھائیں گے"‪ -‬موالنا کے اپنے شہر کے لوگ وں‬
‫کے اعتراض‪-‬پہال الزام کہ موالنا نے شہر کیلئے کچھ نہیں کیا‪ -‬ڈیرہ اس ماعیل خ ان کے لوگ وں ک و اس پہ اع تراض ہے کہ موالن ا‬
‫نے ڈیرہ شہر کیلئے کچھ کام نہیں کیا‪-‬ایک مسئلہ تو یہ ہے کہ آجکل کی پڑھی لکھی نسل کو پتہ ہی نہیں کہ مم بر ق ومی اس مبلی ‪،‬‬
‫قانون سازی یا میگ ا پ رجیکٹس کیل ئے‪ ،‬ص وبائ اس مبلی ک ا رکن‪ ،‬ص وبائی بجٹ ٰم یں اپ نے حلقے کی ت رقی ( مثال" ک الج‪ ،‬س کول‪،‬‬
‫گراونڈ‪ ،‬واٹر سکیم) کیلئے اور بلدیاتی نمائندہ‪ ،‬شہر کی گلیوں‪ ،‬سڑکوں کیلئے منتخب کیا جات ا ہے‪ -‬کم ازکم ڈی رہ کے لوگ وں ک ا یہ‬
‫خیال ہے کہ سرکلر روڈ پہ گرد وغبار کا ذمہ دار بھی موالنا فضل رحمان ہے‪-‬پرانے زمانے کی لوگ‪،‬یہ خ وب س مجھتے تھے کہ‬
‫جہاں اپنے عالقے کے ترقی چاہنی ہے ‪،‬وہاں قومی سطح پر‪ ،‬نظریاتی جدوجہد میں بھی حصہ ڈالن ا ہے‪-‬پس مف تی محم ود ص احب‬
‫کے دور میں یہ عام نعرہ تھ ا کہ " ب ڑا ووٹ جمیعت دا‪ ،‬چھوٹ ا ووٹ ط بیعت دا"‪-‬یع نی ق ومی اس مبلی ک ا ووٹ‪ ،‬علم اء کیل ئے اور‬
‫صوبائ کا ووٹ اپنی مرضی سے دینا ہے‪ -‬میں اس معاملے میں بنوں کے لوگ وں ک و داد دوں گ ا کہ ہ ر دور اور ہ ر زم انے میں‪،‬‬
‫انہوں نے جمیعت علماء کوہی ووٹ دیا ‪150‬اس نظریاتی مستقل مزاجی میں اپنے شہر کی ترقی کو آڑے نہیں آنے دیا‪ -‬چنانچہ جب‬
‫جمیعت علماء کو حکومت کرنے کا موقع مال تو انہوں نے اہل بنوں کے سارے پرانے قرض اتار دیئے‪ -‬واپس ڈیرہ کی ط رف آتے‬
‫ہیں‪-‬جب آپ رکِن قومی اسمبلی کے دائرہ کار کو سمجھ لیں تو پھر جاننا چاہیئے کہ موالنا فضل رحم ان کی سیاس ی زن دگی ک ا پہال‬
‫الکشن ‪ 1985‬میں ہوا تھا جسکا ایم آر ڈی کے فیصلے کے تحت بائکاٹ کیا تھا‪-‬اس زمانے میں ڈیرہ اسماعیل خان سے پ یر ص ابر‬
‫شاہ ‪ ،‬ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوا تھا جو تین سال رہا‪ 1988 ،‬میں‪ ،‬صرف ‪ 20‬ماہ کیلئے‪ ،‬موالنا ممبررہ ا اور ‪ 1990‬ت ا ‪1993‬‬
‫لٹی خان جو فیصل کریم کنڈی کا والد ہے‪ ،‬ایم این اے رہا‪ 1993-‬تا ‪ ،1995‬پھر موالنا رکن اسمبلی رہا تو ‪ 1995‬ت ا ‪ 1998‬ت ک‪،‬‬
‫عمر خان میانخیل منتخب ہوا‪ 2002-‬تا ‪ 2007‬پھر موالنا رکن قومی سمبلی رہا تو ‪ 2008‬تا ‪ ،2013‬ڈیرہ سے ممبر قومی اسمبلی‪،‬‬
‫فیصل کریم کنڈی تھا جو ڈپٹی سپیکر بھی تھا‪ 2013-‬تا ح ال‪ ،‬موالن ا فض ل رحم ان ایم این اے ہے‪-‬پس ‪ 1985‬ت ا ‪ 2016‬ت ک کے‬
‫‪ 31‬سال میں‪ ،‬موالنا فضل رحمان‪ ،‬کل ‪ 11‬سال ایم این اے رہا جبکہ دیگرحضرات‪،‬باقی ‪ 20‬س ال‪ ،‬رکن ق ومی اس مبلی رہے‪-‬س وال‬
‫اور موازنہ تو سب سے ہونا چاہئے تھا کہ انہوں نے ڈیرہ شہر کو کیا ت رقی دی؟ البتہ میں اس س ے اتف اق کرت ا ہ وں کہ موالن ا کی‬
‫سیاسی حیثیت کا باقی صاحبان سے کوئی تقابل ہی نہیں اور موالنا سے اہل ڈیرہ کو بجا طور پر زیادہ توقع رکھنی چاہیئے‪ -‬اس کے‬
‫باوجود اگر ڈیرہ شہر پسماندہ ہے تو کیوں؟ اس پہ میری ذیل کی تحریر مالحظہ فرمایئے‪ :‬بڑے لیڈروں کے چھوٹے شہر ایک بڑی‬
‫حیران کن سی بات ہے کہ پاکستان میں قومی سطح کے لیڈروں کے اپنے حلقہ ء انتخاب‪ ،‬عموما" پسماندہ ہوتے ہیں‪-‬بھٹو کا الڑکانہ‬
‫ہو یا ولی خان کا چارسدہ‪-‬صدر لغاری کا ڈیرہ غازی خان ہو یا نوابزادہ نصرہللا کا مظفر گڑھ‪-‬موالنا فضل رحمان کا ڈی رہ اس ماعیل‬
‫خان ہویا عمران خان کا میانوالی وغیرہ‪ -‬اسکی کئ وجوہات ہوسکتی ہیں‪-‬اگرچہ ان لیڈران کو عام ایم این اے بھی کچھ زیادہ ہی فن ڈ‬
‫مال کرتے ہیں لیکن میرا خیال ہے‪ ،‬ایک تو قومی لیڈرز‪ ،‬پورے ملک پہ پھیلی مصروفیات کی وجہ سے ایک شہرپہ کما حقہ‪ ،‬توجہ‬
‫نہیں دے سکتے دوسرے ‪ ،‬انکے عوام کو بھی کچھ زیادہ ہی توقعات ہوتی ہیں‪ -‬آج س ے ‪ 7‬س ال قب ل م یری می انوالی ان درون ش ہر‬
‫تشکیل ہوئ تو شہر کی حالت‪ ،‬ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی بدتر تھی حاالنکہ پنجاب کے اکثر ش ہر‪ ،‬م وزوں ح الت میں ہ وتے ہیں‪-‬‬
‫اورپھر یہ بھی کہ فضائیہ کا ایک بیس بھی وہاں ہے‪-‬لوگوں سے پتہ کیا کہ پانچ سال‪ ،‬عمران خان یہاں کا ایم این اے رہا تو کیا ک ام‬
‫کیَا؟ معلوم ہوا کہ اس عرصہ میں صرف ‪ 70‬کلومیٹر وہ روڈ بنائ جو اسکے نمل کالج تک جاتی ہے‪-‬میانوالی کے کوئ دوست اگر‬
‫بتا سکیں کہ عمران خان نے پانچ سال میں‪ ،‬میانوالی کے لئے کیا کارنامہ انجام دیا ت و ممن ون ہونگ ا‪-‬اس لئے‪ 2011 ،‬میں جب اک ثر‬
‫دوست کہتے تھے کہ آزمائے ہوؤں کی بجائے‪ ،‬عمران خان کو ایک چانس دینا چاہئے تو میں عرض کرتا تھا کہ وہ بھی ت و آزمای ا‬
‫ہوا ہی ہے‪ -‬خیر‪ ،‬ہمارا شہر ڈیرہ اسماعیل خان بھی پسماندہ ہےجس پر انصافی دوست موالنا فضل رحم ان ک و کوس نے دی ا ک رتے‬
‫ہیں‪-‬جب عرض کریں کہ اسی شہر سے‪ 1985 ،‬سے لیکر ابتک ‪ ،‬بطور ایم این اے موالنا کے کل ‪ 11‬سال اور دوس روں کے ‪20‬‬
‫سال بنتے ہیں‪ ،‬اور موالنا کے عالوہ بھی تو چ ار ایم این اے رہے ہیں جن میں ای ک ڈپ ٹی س پیکربھی تھ ا ‪ ،‬ت و ج واب ہوت ا ہے کہ‬
‫موالنا تو قومی لیڈر ہے‪،‬آپ صرف اسکی بات کریں‪ -‬ع رض کی ا‪،‬آپ ت و فرم اتے ہیں‪ ،‬لی ڈر ک ا ک ام س ڑکیں نالی اں بنان ا نہیں‪ ،‬بلکہ‬
‫صحت و تعلیم پہ توجہ دینا ہے‪ -‬کہنے لگا ‪ :‬تو صحت و تعلیم میں موالنا نے ڈیرہ کیلئے کیا کردیا؟ عرض کیا‪ :‬لسٹ طویل ہوجائے‬
‫گی‪ -‬تعلیم کی بات ہو تو آپکو یاد رکھنا چاہئے کہ آپکو گومل یونیورسٹی اسلئے ملی کہ جمیعت علم اء کے س پیکر س رحد اس مبلی ‪،‬‬
‫نواب ہللا نواز سدوزئ نے ذاتی زمین کا عطیہ تھا‪-‬اور یہ بھی موالنا فضل رحمان کا دم ہے کہ یہ یونیورسٹی مالی بحران کا ش کار‬
‫ہونے سے بچی رہی ہے‪-‬آپکومزید ایک ایک بوائز اور گرلز‪ ،‬ڈگری کالج عطا کیا‪-‬مزدرو طبقات کیلئے خصوص ی ورکن گ ف وکس‬
‫سکول دیا‪-‬معیاری تعلیم کیلئے‪،‬صوبائ حکومت نے مفتی محمود پبلک سکول بنایا‪-‬وغیرہ صحت کی بات کریں تو آپک و ‪ 300‬بس تر‬
‫کا مفتی محمود ٹیچنگ ہسپتال دیا‪-‬مفتی محمود ٹرسٹ آئ ہسپتال کیلئے زمین دلوائ وغیرہ‪ -‬کہنے لگے‪ ،‬نام تو مف تی محم ود ک ا ہے‬
‫نا؟ عرض کیا کہ یوں کہیں نا کہ آپکا اصل درد‪ ،‬ڈیرہ یا اسکی ترقی نہیں بلکہ کچھ اور ہے‪ -‬موالنا کے اپنے ش ہر کے لوگ وں کے‬
‫اعتراض‪-‬دوسرا الزام کہ موالنا ‪ ،‬صرف اپنے خاندان کو آگے الرہا ہے‪ -‬موالناعبدالغفور حیدری جیسے چٹائ نش ین ‪ ،‬ڈپ ٹی س پیکر‬
‫سینیٹ بنائے گئے یا اکرم درانی جیسے خوانین‪ ،‬وزیر اعلی بنائے گئے‪ ،‬یہ اور اس جیسے دیگر کئ لوگ وں ک ا موالن ا کے خان دان‬
‫سے کوئ رشتہ ہی نہیں تاہم ڈیرہ اسماعیل خان کی حد تک‪ ،‬موالنا کے خاندان کی پروجیکش ن پہ مجھے بھی کچھ تش ویش ہے اور‬
‫اسکا تفصیلی اظہار‪ ،‬میں نے کتاب کے آخر میں‪ ،‬موالنا فضل رحمان سے دوسری اعالنیہ مخالفت " کے تحت کیا ہے‪ -‬دینی حلقوں‬
‫کی طرف سے موالنا پر اعتراض ‪ -‬موالنا فضل رحمان نے اس الم کیل ئے کی ا کی ا ہے؟ "پاکس تانی ع وام کی اک ثریت اس المی نظ ام‬
‫چاہتی ہے ‪ ،‬آپ کہتے ہیں موالنا فضل رحمان سب سے دانا لیڈر ہے‪ 60 ،‬سال ہوگئے ہیں‪ ،‬وہ ہرحکومت کا حصہ رہا ہے‪ -‬آخ ر وہ‬
‫اسالمی نظام کیوں نہیں السکا؟"‪ -‬یہ ہے وہ سوال بعض سنجیدہ دینی دوست اٹھایا تے ہیں‪-‬یہ الگ بات ہے کہ ہمارا جواب س نجیدگی‬
‫سے نہیں سنا جاتا کیونکہ ہر ایک اپنی مرضی کا جواب سننا چاہتا ہے‪-‬بہرحال‪ ،‬اس پر م یرا ج واب مالحظہ فرم ائیں‪ -‬م ذکورہ ب اال‬
‫سوال میں تین غلط بیانیاں ہیں‪-‬پہلی یہ کہ ع وام کی اک ثریت نہیں بلکہ وہ چھ وٹی اقلیت اس المی نظ ام ک ا نف اذ چ اہتی ہے ج و دی نی‬
‫جماعتوں کی جدوجہد میں شریک ہے اور ان میں بھی انکا اپنا اپنا ورژن اور طریق کار ہے‪-‬پس موالنا کی جماعت شاید ک ل ع وام‬
‫کا ‪ 2‬فیصد بھی نہیں لیکن ایک جمہوری معاشرے میں کس ی بھی اقلیت ک و اپ نے حق وق کی جمہ وری جدوجہ د س ے من ع نہیں کی ا‬
‫جاسکتا اور یوں ‪ ،‬موالنا اپنے دو فیصد حمایتیوں کے ساتھ ‪ 98‬فیصد مخافین کامقابلہ کر رہ ا ہے‪-‬یہ بھی غل ط بی انی ہے کہ وہ ‪60‬‬
‫سال سے میدان میں ہے اور یہ کہ ہر حکومت کا حص ہ رہ ا ہے‪ -‬اب آپ کے س وال کے ج واب کی ط رف آتے ہیں‪-‬اس س وال کے‬
‫جواب میں پہلے کچھ الزامی سواالت سن لیں کہ یہ ط ریقہ ‪ ،‬اص ل ایش و ک و س مجھنے میں م دد دیت ا ہے‪ -‬دیکھ ئے‪ ،‬جمیعت علم اء‬
‫اسالم‪ ،‬ایک دینی جماعت ہے جو غلبہ اسالم چاہتی ہے‪ ،‬پھر یہ ایک دینی سیاسی جماعت ہے‪ ،‬پھر یہ پارلیمانی سیاست کی جم اعت‬
‫ہے اور پھر یہ اسالمی قانون سازی کیلئےفورم ہے اور پھر یہ حکومتی انتظام چالنے کا متبادل ادارہ ہے‪ -‬ان پانچوں حیثیتوں میں‪،‬‬
‫اسکا تقابل پاکستان کے معروضی حاالت کی روشنی میں‪ ،‬اسکے ہم پیشہ اداروں سے کرنا ہوگا‪-1 -‬پاکستان میں خالص دین کیل ئے‬
‫کئ جماعتیں کام کر رہی ہیں‪-‬عوام کا مزاج بدلنے‪ ،‬کئ ادارے ہیں‪-‬دینی مدارس‪ ،‬ابھی تک معاشرہ نہیں بدل سکتے‪-‬تو کی ا انک و بن د‬
‫کردیں؟ تبلیغی جماعت زیادہ معروف ہے‪ 60-‬سال میں انہوں نے کیا کرلیا؟ وہ اگر ابھی تک معاشرہ تبدیل ک رنے میں کامی اب نہیں‬
‫ہوئے تو کیا اس جماعت کو بند کردیا جائے؟ وہ اپنی کامی ابی میں کہ تے ہیں کہ تبلیغی جم اعت‪ ،‬ایلیٹ کالس کے لوگ وں ت ک پہنچ‬
‫گئ‪-‬اسی طرح‪ ،‬جمیعت بھی تو ڈپٹی سپیکر سینیٹ تک پہنچ گئ‪-‬صوبائ حکومتیں چالنے تک پہنچ گئ‪-‬اشارہ کافی است‪-2 -‬جمعیت‬
‫ایک دینی سیاسی جماعت ہے‪-‬بھال اورکونسی دینی جماعت ہے جو اپنے اہداف میں کامیاب ہ وگئ ہے؟‪-‬دوس روں س ے ت و جمیعت‪،‬‬
‫بہرحال زیادہ کامیاب ہے‪ 1970-‬میں یہ حال تھا کہ جمعیت کی قومی اسمبلی میں تین جبکہ جماعت اسالمی اور نورانی کی چھ چھ‬
‫سیٹیں تھیں‪-‬آج نورانی گروپ کا نام نہیں اور جماعت اسالمی اپنی بق ا کی آخ ری جن گ ل ڑ رہی ہے‪-‬جبکہ موالن ا کی جم اعت‪ ،‬ہ ر‬
‫حکومت کیلئے ناگزیر ہوچکی ہے ‪150‬کتنے غیر اسالمی قوانین‪ ،‬تن تنہا موالن ا کی جم اعت نے واپس ک روائے ہیں کہ موالن ا ک و‬
‫ناراض کرنے کا کسی کو یارا نہیں‪ ،‬ورنہ عددی طور پر جمیعت کے ممبران کم ہوتے ہیں‪-‬عقلمن د رااش ارہ ک افی اس ت‪-3 -‬جمعیت‬
‫کھلی پارلیمانی سیاست کی جماعت ہے‪ -‬نہ کبھی چور دروازے سے اقتدار میں آکر اہل اسالم کو بدنام کیا نہ ہی آبپ ارہ کے اش ارے‬
‫سے دفاع پاکستان کونسل تشکیل دی‪-‬نہ انگلی اور ایماپئر کے سہارے انقالب کی تمن ا کی نہ بن دوق اور دھمکی س ے ب ات من وانے‬
‫کی کوشش کی‪-‬تاریخ بتائے گی کہ ایسا رویہ بذات خود‪ ،‬اہل اسالم اور اسالم کی عزت کا س بب ہے‪-‬اش ارہ ک افی اس ت‪-4 -‬جمیعت‪،‬‬
‫قانون سازی کا فورم بھی ہے‪-‬دیکھئے ایک تو ‪ 1973‬کا متقفہ آئین ہے جس کے بنانے میں جمیعت علماء شریک رہی ہے‪-‬مگ ر یہ‬
‫قرآن نہیں ہے‪-‬اس میں کمی بیشی کی خاطر‪ ،‬سیاسی جماعتوں کے قانون ساز دماغوں کا کام کرنا چاہئے‪-‬لوگ کہتے ہیں‪ ،‬نظام میں‬
‫سقم ہے‪-‬ٹھیک ہے مگرکس سیاسی جماعت نے اس سقم کو دور کرنے متبادل قانون سازی تی ار ک ر کے اس مبلی میں پیش کی ہے؟‬
‫صرف جمعیت علماء ہے جس نے حسبہ بل ‪ ،‬بطور متبادل قانون ‪ ،‬تیار کیا‪ ،‬اور پھر پختونخواہ اسمبلی سے منظور کرایا اور ص در‬
‫کی ٹیبل پر آن ہولڈ رکھا ہے‪-‬کسی اور جم اعت نے کچھ تحری ری ہ وم ورک کی ا ہے ی ا ص رف نع رے ہیں؟ ‪-5‬جمیعت‪ ،‬کس ی بھی‬
‫دیگر سیاسی جماعت کی طرح‪ ،‬حکومت چالنے ک ا متب ادل ادارہ ہے‪ ،‬اس کو اس چ یز ک ا تج ربہ ہون ا چ اہئے‪-‬اس نےدوبارص وبائ‬
‫حکومت چالئ ہے‪-‬عوام کی امنگوں کے بالکل مطابق نہیں چال سکی مگر اس پہ کرپشن کا الزام نہیں لگ ا‪-‬جیس ے سیاس ی جم اعت‬
‫ایک ادارے کے طور پر‪ ،‬پوری طرح کامیاب نہ ہوسکی ویسے ہی کئ دیگر ادارے بھی کامیاب نہیں ہیں‪-‬فوج بھی ای ک ادارہ ہے‪-‬‬
‫بقول اصغر خان‪ ،‬چاروں جنگیں ہاری ہیں‪-‬ملک دوٹکڑے کیا اور ‪ 90‬ہزار گرفتار ہ وئے‪-‬ت و اس ادارے ک و بن د ک ریں کی ا؟ آپ کی‬
‫یونیورسٹیوں سے آج تک ٹکے کا سائنسدان پیدا نہیں ہوا تو انکو بند کردیں کیا؟ بلکہ سارے ملکی ادارے ابھی تک ناک ام ہیں‪ ،‬انک و‬
‫بند کردیں کیا؟ جمیعت نے آپکو ایک قومی ادارہ دیا ہے جسکا نام ہے اسالمی نظریاتی کونسل‪-‬وہ توبہرحال‪ ،‬اپنا کام بھرپور کر رہا‬
‫ہے‪-‬عقلمند را اشارہ کافی است‪ -‬بات یہ ہے کہ ہمارے اکثر دیندار احباب ک و ‪،‬جمعیت علم اء اس الم بن انے کی غ رض و غ ایت اور‬
‫اسکے کام کی نوعیت کو پتہ نہیں ہے ورنہ انکو خود ہی پتہ چل جات ا کہ موالن ا نے ابت ک ‪ ،‬دین کیلئےکی ا کی ا ہے؟ جمیعت علم اء‬
‫اسالم‪ ،‬کی حیثیت باقی دینی تحریکوں میں ایسے ہے جیسے فٹ بال کی ٹیم میں گول کی پر ہوت ا ہے‪ -‬ٹیم کے ہ ر کھالڑی ک ا خ اص‬
‫رول ہوتا ہے‪-‬سنٹر فارورڈ پہ کھیلنے والے سے سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے کتنے گول کئے ہیں؟ جبکہ گول کی پر س ے س وال‬
‫کیا جاتا ہے کہ آپ نے کتنے گول‪ ،‬بچائے ہیں؟ اگر آپ کو اس نقطے کی سمجھ آگئ ہے تو جمیعت علم اء کی خ دمات‪ ،‬روزروش ن‬
‫کی طرح عیاں ہیں جن پہ آگے بات ہ وگی‪ -‬اکثردی نی لوگ وں پ ر ابھی ت ک ف ردی اور اجتم اعی محنت ک ا دائ رہ ک ار واض ح نہیں‪-‬‬
‫دیکھئے دو باتیں ہیں‪-‬پہلی بات ہے کہ "اعمالکم‪ ،‬عمالکم"‪-‬یعنی جیسے تمہارے اعمال ہونگے‪ ،‬ویسے حکمران ہونگے‪-‬اس س ے پتہ‬
‫چلتا ہے کہ پہلے لوگوں کی تربیت ضروری ہے‪-‬دوسری بات ہے کہ "الناس علی دین ملوکھم"‪-‬یعنی لوگ اپنے حکمران وں ک و ف الو‬
‫کیا کرتے ہیں‪-‬اس سے معلوم ہوا کہ حکومت میں دیندار لوگ ہونا ضروری ہیں‪ -‬اب یوں ہے کہ فرد کی اصالح نہایت اہم ام ر ہے‪-‬‬
‫یہ ج و کہ ا جات اکہ ہم ارا سس ٹم ٹھی ک نہیں‪-‬اس میں جھ ول ہے‪ " --‬سس ٹم" نہیں بلکہ " ل وگ " ٹھی ک نہیں ہ واکرتے‪-‬سس ٹم ی ا‬
‫قوانین ‪،‬جتنے بھی اعلی ہوں مگر لوگ بدنیت ہوں تو کچھ حیثیت نہیں رکھتے‪-‬یہی بات قرآن نے سمجھائ کی موس ی ع کے ہ وتے‬
‫ہوئے‪ ،‬خدا کے قانون ( بابت شکارماہی بروز سنیچر) کا یہود نے کیا حال کردیا تھا؟ سسٹم افراد ہی بن اتے اور چالتے ہیں پس ف رد‬
‫کی تربیت بنیادی کام ہے‪-‬مگر ہمکو" بنیادی کام"‪" ،‬بڑا کام" اور" افضل کام" کا فرق جاننا ضروری ہے‪ -‬ایک بنی ادی ک ام ہ وا کرت ا‬
‫ہے‪-‬ایک پرائمری اسکول کا ٹیچر‪ ،‬ساری عمر" اےبی س ی" پڑھات ا رہت ا ہے‪(-‬اس س ے نت ن ئے مض امین کی توق ع کرن ا‪ ،‬حم اقت‬
‫ہے)‪ -‬ایک بڑا کام ہوا کرتا ہےکہ اسکے ہزاروں شاگردوں میں سے کوئ ایک ‪ ،‬ڈاکٹر عبدالقدیر بن کر‪ ،‬ملک و ق وم کےل ئے ای ک‬
‫بڑا کام کرجاتا ہے‪(-‬مثال")‪ -‬یہ دونوں کام‪ ،‬الزم و ملزوم ہیں‪-‬اگر بنیادی کام نہ ہو تو ب ڑے ک ام والے پی دا نہیں ہوس کتے‪-‬ب ڑے ک ام‬
‫والے پیدا نہ ہوں تو بنیادی کام کی ضرورت ہی کیا ہے؟ "بنیادی کام" اور" بڑا کام"‪ -‬ان دونوں میں س ے افض ل ک ام کونس ا ہے؟ یہ‬
‫شخصی رائے پر منحصر ہے اور اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا‪ -‬تبلی غ ک ا ک ام ‪ ،‬بنی ادی ک ام ہے‪-‬آج کے م ادیت زدہ معاش رے میں‪،‬‬
‫ایمان بالغیب کی بنیاد کمزور پڑ گئ‪-‬اس لئے ہر مسلمان کو شروع میں ‪ ،‬اپنی بنیاد بنانے کےلئے اور بعد ازاں ‪ ،‬دوسروں کی بنی اد‬
‫بنانے کےلئے‪ ،‬اس بنیادی فالحی کام کے لئے وقت نکالنا چاہیے‪ -‬لیکن مسلمان ملت کو "ٹریک" پر النے کےلئے‪ ،‬جو بھی زعم اء‬
‫اورعلماء اپنا کردار ادا کر رہے ہیں‪ ،‬وہ بڑا کام کر رہے ہیں جیسے "اسالمی نظریاتی کونسل"وغیرہ‪ -‬اب تبلیغی محنت(بنیادی ک ام)‬
‫اور علمی و عملی راہبری( بڑا ک ام) میں س ے افض ل ک ام کونس ا ہے؟ یہ ک وئ جھگ ڑے کی ب ات نہیں‪ ،‬اپن ا اپن ا فہم اور ذوق ہے‪-‬‬
‫خاکسار کی رائے میں‪ ،‬علمی وعملی راہبری ہی افضل کام ہے تبلیغ والوں میں معدودے چند لوگ ایس ے بھی ہیں جنک ا دع وی ہے‬
‫کہ کام ہے تو صرف تبلیغی جماعت کا‪ ،‬باقی تو دنیا میں کوئ کام ہی نہیں ہے‪-‬۔سو ان سادہ دل احباب‪ ،‬کو فقط "اگن ور "کی ا ج ائے‪-‬‬
‫موالنا کے ناقدین کا اصل مسئلہ‪ :‬موالنا کے اجلے اور ظاہر و باہر کردار کے باوجود‪ ،‬اگر انکو ق وم میں کم احقہ پ ذیرای نہیں ملی‬
‫تو اسکی وجوہات پہ غور کرنے کی ضرورت ہے‪ -‬پہلی بات تو یہ ہے کہ اس قوم میں مدرسے کے مولوی کا امیج‪ ،‬ایک مس کین‪،‬‬
‫سادہ لوح اور وظیفہ خور کا بنا ہوا ہے یا پھر دہشت گرد اور منہ سے جھاگ اڑاتے‪ ،‬شمشیر بکف مجاہ د ک ا‪-‬ج و مول وی‪ ،‬اس امیج‬
‫پر پورا نہ اترتا ہو‪ ،‬وہ انکو ہضم نہیں ہوتا‪-‬پس‪ ،‬جب عوام ایک مولوی ک و ب ڑی گ اڑی ی ا کروف ر میں دیکھ تے ہیں ت و انکے پہلے‬
‫سے بنے امیج میں یہ فٹ نہیں بیٹھتا‪-‬اسکی وجہ خود علماء ہیں کہ کافی عرص ہ وہ ع وام س ے ال گ اپ نی دنی ا بس ائے رہے‪-‬تبلیغی‬
‫جماعت چونکہ عوام میں گھل مل گئی ہے تو تبلیغی علماء اورخواص کی جاگیریں ‪ ،‬عوام کو اجنبی نہیں لگتی‪ -‬موالنا کے پاس ت و‬
‫بلحاظ عہدہ سرکاری لینڈ کروزر ہواکرتی ہے لیکن مولوی کے پاس‪ ،‬مہران گاڑی بھی ہ و ت و ع وام ک و تکلی ف ہ وتی ہے‪ -‬مع ذرت‬
‫سے عرض ہے کہ ہمارے صوبے پختونخواہ کا کلچر باقی پاکستان سے بہت مختلف ہے‪-‬پنج اب میں ت و ذات پ ات ک ا ہن دوانہ نظ ام‬
‫اس قدر پختہ ہے کہ مولوی کو ایک کمی کمین سمجھا جاتا ہے‪-‬قبیلوں ‪ ،‬قوموں کا فرق پختونوں میں بھی ہے مگر یوں تعصب نہیں‬
‫ہوتا اور علماء کوقدر سے دیکھا جاتا ہے‪ -‬میں تو یہ عرض کیا کرتا ہوں کہ پاکستان کی چاہے دنی اوی پارٹی اں ہ وں‪ ،‬جیس ے پیپل ز‬
‫پارٹی وغیرہ یا خالص دینی جماعتیں ہوں جیسے تبلیغی جماعت‪ ،‬انکے پختونخواہ سیٹ اپ کا باقی پاکستان کے سیٹ اپ سے باک ل‬
‫جداگانہ مزاج ہوتا ہے‪ -‬پس ایک طرف موالنا کی دیناوی حشمت کے حسد میں مبتال ہوکر‪ ،‬ان پر‪ ،‬لبرل طبقہ یوں حملہ آور ہوتا ہے‬
‫کہ مفتی محمود کا کچا گھر تھا تو موالنا کے بنگلے کیسے بن گئے؟ حاالنکہ جتنا بڑا گھر موالنا کا ہے وہ کسی بھی اوس ط آم دنی‬
‫والے کا ہوسکتا ہے‪-‬دوسرا حملہ‪ ،‬ان مولویوں کی طرف سے ہوتا ہے جو موالنا کے حاس دین ہیں مگ ر خ ود ک و اص ولی گردان تے‬
‫ہیں‪-‬مثال" امام ابوحنیفہ سے منسوب ایک قول جو کہ امام صاحب کا نہیں ہے‪ ،‬سوشل میڈیا پہ گردش میں ہے‪ -‬ق ول یہ ہے کہ کس ی‬
‫عالم کو بادشاہوں کے دربار میں دیکھو تو وہ خائن ہوگا‪-‬اصل قول یوں ہے کہ بئس الفقیر علی باب االمیر‪-‬یعنی برا فق یر وہ ہے ج و‬
‫امیر کے در پہ ہو‪-‬یہ ایک عربی کہاوت ہے‪ ،‬اچھی ہے اوراسکے کئ معنی لئے جاسکتے ہیں جسکی تفصیل کا یہ موقع نہیں مگ ر‬
‫سوال یہ ہے کہ خود امام ابوحنیفہ کے پہلے شاگرد‪ ،‬امام ابویوسف نے تو عباسیہ کے ہ اں چی ف جس ٹس کی ن وکری کی تھی جبکہ‬
‫موالنا تو کسی حکومت کو نوکر نہیں رہا‪ ،‬فقط جمہوری پارلمنٹ میں آئنی کردار حاصل کیا‪-‬اور کسی حکومت کے ساتھ اسکا اتحاد‬
‫یا اختالف‪ ،‬اپنے نظریہ کے مفاد میں ہوتا ہے‪ -‬اگر حکمران کے دربار میں رہنا بذاتہ اگر برائ ہوتی تو مج دد ال ف ث انی‪ ،‬جہ انگیر‬
‫کے لشکر میں کیوں رہتے؟ نوجوان چاہے مذہبی ہوں یا لبرل‪ ،‬انکی موالن ا کے س اتھ کمیس ٹری نہیں بن تی‪-‬ہم ارے س ماج میں جس‬
‫انداز کی لیڈر شپ کو پسبند کیا جاتا ہے‪ ،‬اس فریم میں موالنا کی سنجیدہ اور ٹھہراؤ والی سیاست فٹ نہیں بیٹھتی‪-‬دراص ل پاکس تانی‬
‫جذباتی قوم کی تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی‪ -‬پاکستانی قوم کے س ماجی روّیے م اپنے کے ل ئے‪" ،‬پل ڈاٹ" س روے‬
‫کی کیا ضرورت ہے؟کیا یہی ایک ثبوت کافی نہیں کہ پاکس تان کی پہلی اور آخ ری س پرہٹ فلم"م وال جٹ" رہی ہے‪ -‬ویس ے ت و یہ‬
‫کسی ماہر نفسیات کا موضوع ہے‪ ،‬مگرنظر بظاہر یوں لگتا ہے کہ اس قوم کی صورت گری میں احساس کمتری‪ ،‬جنسی بھوک اور‬
‫انتقام کا مادہ بکثرت استعمال ہوا ہے‪ -‬معاف کیجئے‪ :‬بھٹو کی عوامی مقب ولیت‪ ،‬روٹی‪ ،‬ک پڑا اور مک ان کے نع رے س ے نہیں ہ وئ‬
‫بلکہ وہ اسی دن اس قوم کا دلدار بن گیا تھا جب اس نے ایوب خان کے حق میں تقریر کرتے ہوئے‪ ،‬قاسم باغ ملتان میں ‪ ،‬مادر مّلت‬
‫فاطمہ جناح کو " فاحشہ" کہا تھا اورہمارے کانوں کی تشنگی کو سیراب کردیا تھا‪ (-‬میں نے اص ل گ الی کی ح دت کم ک ردی ہے)‪-‬‬
‫پیپلز پارٹی ‪،‬انقالبی اور پڑھے لکھے جوانوں کی طاقت تھی جس سے "آئ جے آئ" نے نہیں‪ ،‬اکیلے شیخ رشید نے‪ ،‬نوجوانوں ک ا‬
‫کراؤڈ چھین لیا تھا‪-‬کب؟ جب لیاقت باغ کے جلسے میں‪،‬شیخا‪ ،‬سٹیج پر سائکل پہ چڑھ کر آیا اور اسکے بعد کہا" میں اپنے انتخ ابی‬
‫نشان پہ چڑھ آیا ہوں‪ ،‬بے نظیر سے کہو‪ ،‬وہ اپنے انتخابی نشان پہ چڑھ کر دکھائے"(اس کا نش ان "ت یر" تھ ا)‪-‬اس اس المی ق وم ک و‬
‫م دت س ے ایس ے ہی لی ڈر کی تالش تھی‪ ،‬پس وہ فرزن ِد راولپن ڈی ٹھہ را‪ -‬ایس ی ج ذباتی م ارکیٹ میں موالن ا کے جیس ی ٹھہ راؤ‪،‬‬
‫سنجیدگی اور ٹھنڈی تقریر کا سودا‪ ،‬قوم کو نہیں بھاتا‪-‬انہیں کشتوں کے پشتے لگانے والے ذولفقار مرزے چاہیئے ہوتے ہیں‪ -‬موالنا‬
‫بارے‪ ،‬مخلصین کے اشکاالت‪ -‬یوں تو مختلف مذہبی مکتبہ فکر کے احباب کو موالنا کے کردار پر‪ ،‬گوناگوں اش کاالت رہ تے ہیں‪-‬‬
‫رہنے چاہیئں‪-‬موالنا معصوم عن الخطا نہیں ہے‪-‬لیکن جب تبلیغی جماعت کا کوئ چار ماہ لگایا ہوا پران ا س اتھی ‪ ،‬تحری ک انص اف‬
‫کی وکالت کرتا ہے تو حیرت ہوتی ہے‪ -‬کیونکہ ہم کوتو تبلیغ میں‪ ،‬جمیعت علماء اسالم کی وکالت سے بھی روکا جات ا تھ ا کہ تبلی غ‬
‫والوں کا دنیاوی سیاست سے بھال کیا تعلق؟ ہمیں کہا جاتا تھا کہ مادے کی ت رقی کے نع رے لگ انے س ے ایم ان میں کم زوری آتی‬
‫ہے‪ -‬پھر ہمارے ہاسٹل میں‪ ،‬ہمارے ایک امیر صاحب تھے جو آجکل عمران خان کی محبت میں موالنا فضل رحمان کو گالی اں دی ا‬
‫کرتے ہیں‪ (-‬ان گالیوں کا اپنا ایک اندازہوتا ہے جو کہ "ہللا معاف کرے" سے شروع ہوتا ہے)‪-‬میرے پاس جدہ تشریف الئے تو میں‬
‫نے بات چھیڑی کی فالں شخص کو رائے ونڈ والوں نے جماعت کا امیر بنا دیا حاالنکہ وہ اس قابل نہیں‪ -‬بڑے درویشانہ ان داز میں‬
‫بولے‪ "-‬بھائ‪ ،‬رائے ونڈ والوں کا تو صرف قلم چلت ا ہے‪ ،‬فیص لے ت و اوپ ر س ے ہ وتے ہیں"‪ -‬میں نے بھی لگی لپ ٹی رکھے بغ یر‬
‫عرض کیا" حضرت‪ ،‬دس آدمیوں کی جماعت کے امیر ک ا فیص لہ‪ ،‬ع رش س ے ہوت ا ہے اور الکھ وں علم ائے دیوبن د کے ام یر ک ا‬
‫فیصلہ‪،‬کیا عرش والے کی مرضی بغیر ہوجاتا ہَے ؟"‪ -‬خیر‪ ،‬اس جملہ معترض ہ کےبع د‪ ،‬چن د اش کاالت ب ارے ب ات ہوج ائے‪ -‬ای ک‬
‫دوست نے کچھ سواالت رکھے جسکو عنوان دیا ہے"فضل الرحمن کی علمیت سواالت کے آینے میں" فضل ال رحمن کے مدرس وں‬
‫کے فارغ التحصیل طلبہ کن قومی اداروں میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں؟ اگر ڈاکٹر ‪ ،‬انجنیر نا سہی ‪ ،‬کون س ی یونیورس ٹی میں‬
‫اسالمیات ی ا اس المک ہس ٹری کی تعلیم دے رہے ہیں؟ ان مدرس وں س ے ف ارغ ہ ونے کے بع د ان ک ا مس تقبل کی ا ہوت ا ہے؟ کی ا یہ‬
‫معاشرے کے لیے ایک مفید فرد کی حثیت حاصل کرپاتے ہیں؟ کیا فضل الرحمن کے مدرسوں سے فارغ التحص یل طلبہ اس الم کی‬
‫اشاعت کے لیے دنیا بھر میں نہ سہی پاکستان ہی میں کوئ قابل قدر خدمت انجام دے پائے؟ فض ل ال رحمن کے ش اگرد ت و دور کی‬
‫بات ‪ ،‬خود فضل الرحمن کسی تحقیقی کتاب کے مصنف ہیں؟ کیا فضل الرحمن نے اسالم کی حقانیت کو ثابت کرنے کے لیے ک وئ‬
‫تحقیقی مقالہ جات یا مضامین لکھے؟ ‪ 149‬کیا دنیا کے تمام معاشی نظاموں کے مقابلے میں فضل الرحمن نے اسالم کو ایک متبادل‬
‫کے طور پر پیش کیا؟ المحدود سواالت ذہن میں مسلسل آرہے ہیں لیکن کیا ان مختصر سے سواالت کا کوئ ج واب دے س کتا ہے؟‬
‫الجواب بعون ہللا‪ -‬عرض کیا کہ میرے فیس بک پیج پر‪ ،‬اس بارے سنجیدہ س واالت کے جواب ات پہلے س ے موج ود ہیں اور ایس ے‬
‫بچگانہ سواالت ک ا ج واب دین ا مناس ب نہیں س مجھتا لیکن محض آپکی خ اطر‪ ،‬آپکے مختص ر س واالت ک ا مختص ر ج واب ع رض‬
‫کررہاہوں‪ -‬مدارس‪ ،‬فضل الرحمان کے نہیں ہیں بلکہ وفاق المدارس کے ہوا کرتے ہیں‪-‬فضل رحمان خود ان مدارس سے س ند ی افتہ‬
‫ہے جیسے عمران خان‪ ،‬یونیورسٹی سے اکنامکس میں سند یافتہ ہے( مگر یونیورسٹیاں اسکی نہیں ہوتیں کہ میں کہوں عمران خ ان‬
‫کی یونیورسٹیوں نے ابتک کیا کیا؟)‪ -‬البتہ‪ ،‬اسی "چین آف مدارس" میں سے ‪،‬موالنا کے زیر اہتم ام ای ک مدرس ہ بھی ہے (جیس ے‬
‫عمران خان کے زیراہتمام نمل کالج ہے)‪-‬اورنمل کالج کا تعلیمی نصاب‪ ،‬کارکردگی‪ ،‬اور سٹوڈنٹس کے مستقبل ک و عم ران خ ان ک ا‬
‫سٹاف ہینڈل کرتا ہے‪ ،‬وہ خود نہیں کرتا‪-‬بعینہ موالنا کے زیر اہتمام مدرسے کا حال ہے‪ -‬موالنا فض ل رحم ان کی علمیت یہ ہے کہ‬
‫وہ سند یافتہ عالم دین ہے‪-‬اب کیا ہر ڈگری یافتہ کو لیکچر دینے الزمی ہوا کرتے ہیں؟ اوراگر کوئ ڈگری یافتہ آدمی‪ ،‬پروفیسری نہ‬
‫کررہا ہوتوکیا اسکوجاہل کہیں گے؟ موالنا فضل رحم ان لی ڈر اور عملی آدمی ہے‪-‬لی ڈر کت ابیں نہیں لکھ تےبلکہ ان پہ کت ابیں لکھی‬
‫جاتی ہیں‪-‬مسٹر جناح نے کت اب نہیں لکھی نہ لی اقت علی وغ یرہ نے‪(-‬اور جنہ وں نے جن اح پہ کت ابیں لکھیں وہ پاکس تان کی عملی‬
‫جدوجہد میں شریک نہیں تھے)‪ -‬اسالم کی حقانیت ثابت کرنا م دارس میں بیٹھے موالن ا تقی عثم انی جیس ے علم اء ک ا ک ام ہے اور‬
‫موالنا فضل رحمان‪ ،‬فقط انکے لئے چھتری کا کام دیتا ہے‪-‬آج اہل مدارس ‪ ،‬اس لئے اطمین ان س ے تحقی ق وجس تجو ک ررہے ہیں کہ‬
‫موالنا نے مدارس کو ڈسٹرب کرنے والے سارے وار‪ ،‬روک رکھے ہیں (جسکے لئے اہل مدارس ممنون ہیں)‪ -‬موالنا کا کام سیاسی‬
‫طور پر اسالمی موقف منوانا ہے(جیسے دوسری جماعتیں‪ ،‬میرٹ اور ترقی کا نعرہ لگ اتی ہیں)‪-‬موالن ا نے ت و اپ نے س لوگن یع نی‬
‫اسالمی نظام کی خاطر‪ ،‬پختوخواہ اسمبلی سے حسبہ بل تیار کروا کر منظور کروا لیا۔ آپ باتیئے پاکستان سے غ ربت اور نانص افی‬
‫ختم کرنے کوئ متبادل آئین بناکر‪ ،‬کس ی اور نے کس ی اس مبلی میں پیش کی ا ہے؟ ب اقی آپ اس ب ات کی فک ر نہ ک ریں کہ اس المی‬
‫مدراس کے فضال کا مستقبل کیا ہے؟ انہوں نے کبھی جابز کیلئے جلوس نہیں نکالے ‪-‬اپنی یونیورسٹیوں ک ا فک ر ک ریں جہ اں س ے‬
‫ایک ٹّکے کا ساینسدان برامد نہیں ہوسکا‪(-‬باقی چھوڑیں‪ ،‬نمل کالج سے کونسی نئی ایجاد س امنے آئ ہے؟‪ ،‬یہ ہی بت ا دیں)‪ -‬اس المی‬
‫مدراس کا کیا کردار ہے ‪ ،‬یہ س وال موالن ا فض ل رحم ان س ے متعل ق نہیں ہے اور نہ ہی وہ م دارس کے فض الء ک ا ذمہ دار ہیں‪-‬‬
‫اسالمی مدارس کا فیلڈ اسالمی تعلیم دینا ہے‪-‬دنیا بھر سے یہاں بچے پڑھنے آتے ہیں جبکہ آپکی یونیورسٹیوں والوں ک و ب اہر والے‬
‫برابر کا پڑھا لکھا ماننے کو تیار نہیں ہوتے بلکہ دوبارہ ٹسٹ لیتے ہیں‪-‬یہاں کے مدارس کے علماء‪ ،‬رابطہ اس المی میں رئیس کی‬
‫کرسی پاتے ہیں اور آپکے پروفیسر‪ ،‬وہاں اسس ٹنٹ بھی نہیں لگ ائے ج اتے‪-‬تھ وڑے لکھے ک و بہت ج انیں‪ -‬موالن ا فض ل رحم ان‪،‬‬
‫شرابیوں کا حامی ہے‪ -‬مخلص آدمی بھی پرپیگنڈے کا شکار ہوسکتا ہے مگ ر اس کے اخالص کی نش انی یہ ہے ح ق واض ح ہ وتے‬
‫ہی‪ ،‬وہ رجوع کرنے میں دیر نہیں کرتا‪-‬ضد اور عناد کا شکار نہیں ہوتا‪-‬ہللا والے لوگ‪ ،‬اپ نے س ے چھوٹ وں کی ح ق ب ات ک و بھی‬
‫بخوشی قبول کرتے ہیں‪ -‬پاکستان کے ایک بہت بڑے غیر سیاس ی ع الم دین‪ ،‬م یرے غ ریب خ انے پہ رون ق اف روز تھے‪ -‬ان دن وں‬
‫جمشید دستی نے پارلمنٹ کے ہاسٹل سے شراب کی خالی بوتلیں برآمد کرکے میڈیا میں ہنگامہ کھڑا کیا ہواتھا‪-‬موالنا فض ل رحم ان‬
‫صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا میرے گمان میں تو لوگ شراب نہیں پیتے‪-‬اور پھرمعاشرے میں یہ چیز ع ام ہ وگئ ہے ت و‬
‫جمشید دستی کو یہ برائ نہیں اچھ النی چ اہیے‪ -‬ہم ارے مہم ان ب زرگ‪ ،‬موالن ا کے اس بی ان پ ر ذرا ن اراض تھے‪-‬انکے خی ال میں‬
‫موالنا کو اس کیس میں جمشید دستی کی مدد کرنا چاہئے تھی‪-‬مجھے حضرت کے سامنے دم مارنے کی مجال نہیں تھی لیکن ناشتہ‬
‫کے بعد‪ ،‬میں نے عرض کیا" حضرت وہ امام ابوحنیفہ صاحب کے نوجوان ہمسائے کا کیا قصہ ہے جو رات بھر شعر پڑھت ا تھ ا؟"‬
‫یہ سن کر‪ ،‬چند لمحے سوچا کئے اور پھر بڑی فراخدلی سے کہا کہ آپ نے مجھے موالنا فضل رحمان سے بدگمانی سے بچ ا لی ا‪-‬‬
‫احباب کو اس قصہ کی تفصیل معلوم ہوگی‪-‬مختصرا" بیان کرتا ہوں کہ امام صاحب کے پڑوس میں ایک مس ت ج وان رہت ا تھ ا ج و‬
‫ساری رات شراب پی کر غل غپاڑہ کرتا تھا اور ایک شعراکثر پڑھتا کہ لوگوں نے مجھ جیسے جوان کو ضائع کردیا‪-‬کسی بات پ ر‬
‫اسکو داروغہ پکڑ کر لے گیا‪-‬امام صاحب کو اسکا شور سنائ نہ دیا تو ماجرا دریافت کیا‪-‬پھر خچ ر پہ س وار ہوکرب ذات خ ود جی ل‬
‫خانہ گئے‪-‬داروغہ احترام سے پیش آیا‪-‬امام صاحب نے اس نوجوان کی سفارش کی اور اسکو ساتھ التے ہوئے کہا کہ ہم نے تجھے‬
‫ضائع تو نہیں کیا نا؟‪ -‬اس نوجوان نے‪ ،‬امام صاحب کے حسن سلوک کی وجہ سے توبہ کر لی‪-‬لیکن اگر وہ ت وبہ نہ کرت ا ت و؟ ہم یہ‬
‫تو نہیں کہتے کہ امام صاحب‪ ،‬عالم الغیب تھے‪ ،‬مگر یہ ضررور کہتے ہیں کہ صاحِب بص یرت تھے‪ -‬دوس توں س ے ع رض کرت ا‬
‫ہوں کہ علماء سے متعلق‪ ،‬کسی بھی واقعہ پر‪ ،‬آپکے پاس چوائس ہے کہ حسن ظن سے کام لیں یا س وئے ظن س ے‪-‬حس ن زن غل ط‬
‫بھی ہو تو خدا نہیں پک ڑے گ ا مگ ر س وئے ظن کی ج واب دہی کرن ا پ ڑے گی‪ -‬ری ڈی می ڈ مف تی‪ :‬ج دہ کونس لیٹ کے ای ک مت دین‬
‫دوست‪،‬ایک خاص دینی فضا میں وقت گذار کر آئے جہاں حدیث سنی کہ ب را ہے وہ ش خص ج و ام ارت کی خ واہش رکھت ا ہ و‪-‬پس‬
‫انکے نزدیک‪ ،‬موالنا فضل رحمان اس لئے برا آدمی ہے کہ وہ الکشن میں خود کو امارت کیلئے پیش کرتا ہے‪ -‬ہمارے دوس ت ک و‬
‫شیخ الہند‪ ،‬موالنا حسین احمد مدنی وغیرہ کے نام بھی نہیں معلوم لیکن اپنے فتوے پہ قائم ہیں‪ -‬عرض کیا"حضور‪ ،‬یہ حدیث ام ارت‬
‫کیلئے ہے یعنی جسکو" امر" ہاتھ لینے کا شوق ہو‪-‬پارلیمانی نظام میں مشورہ ہوتا ہے‪ ،‬امر نہیں ہوتا‪-‬یہاں امیر نہیں بلکہ چھوٹے یا‬
‫بڑے وزیر ہوا کرتے ہیں‪-‬کسی کو اعظم تو کسی کو اعلی اور کسی کو کالی وزیر کہا جاتا ہے‪-‬وزیر مددگار ہوتا ہے‪-‬آپ ک و یہ ت و‬
‫پتہ ہے کہ خدمت کیلئے خود کو پیش کیا جاسکتا ہے‪ -‬یہاں یہی صورتحال ہے اور کوئ آدمی خود کو اس ام انت ی ا خ دمت ک ا اہ ل‬
‫سمجھے تو اسے ضرور خود کو پیش کرنا چاہئے"‪ -‬کہنے لگے"کان کو ادھر سے پکڑو یا ادھر سے‪ ،‬ایک ہی ب ات ہے‪-‬ح دیث ک ا‬
‫صاف مطلب ہے کہ بڑائ والے عہدے کیلئے خود کو پیش کرنے واال برا آدمی ہے" عرض کیا "یوسف علیہ السالم کے متلع ق کی ا‬
‫خیال ہے‪-‬انہوں نے عزیز مصر سے کہا مجھے وزیر خزانہ بنادو کیونکہ میں امین ہوں"‪" -‬اچھا؟۔۔۔ہیں۔۔؟‪-‬یہ قرآن ش ریف میں لکھ ا‬
‫ہے کیا؟" نہ جانے کیوں لوگ دینی علوم کو بازیچہ اطفال سمجھتے ہیں‪ -‬موالنا کو محل تہمت سے بچنا چاہیئے‪ -‬م یرا ای ک دوس ت‬
‫جو کہ موالنا فضل رحمان کا پروانہ ہے مگر اسکو بھی ایک دی نی اش کال الح ق ہ واہے‪ -‬کہ نے لگ ا‪ ،‬مح ل تہمت س ے بچ نے کی‬
‫حدیث ہے کہ حضور اپنی زوجہ کے ساتھ کھڑے تھے اورکسی کوبد گمانی سے بچانے ‪ ،‬اسکو بال کر‪ ،‬اپ نی پوزیش ن واض ح کی‪-‬‬
‫موالنا پر کب سے الزامات لگ رہے ہیں‪،‬آخر وہ اپنی پوزیشن واضح کیوں نہیں کرتے؟ عرض کیا؛پیارے‪ ،‬پوزیش ن ت و واض ح کی‬
‫ہے‪-‬ہر پروگرام میں تو کہا ہے کہ یہ الزامات جھوٹ ہیں‪ -‬اور کیسے واضح ک رے؟ ک وئ آدمی کھ ڑے کھ ڑے کہہ دے کہ آپ نے‬
‫ایک الکھ روپے کا غبن کیا ہے تو آپ اس کے سوا کیا صفائ دیں گے کہ یہ جھوٹ ہے‪ -‬کہنے لگا؛ موالنا‪ ،‬الزام لگانے وال وں ک و‬
‫عدالت میں گھسیٹے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے‪ -‬عرض کیا‪ :‬سعودی ع رب میں رہ ک ربھی م یرا اپ نی چ اہت س ے‬
‫کوئ بنک اکاؤنٹ نہیں‪-‬حکومت نے آن الئن تنخواہ کیل ئے ‪ ،‬اک اونٹ کھول نے پ ر مجب ور کی ا ہے ورنہ میں بن ک س ے لین دین ک و‬
‫ایمانی لحاظ سے اچھا نہیں سمجھتا" گڑبڑا گیا کہ کہاں کی بات کو کہاں جا پہنچایا‪ -‬میں نے ع رض کی ا" ہم بن ک کے س ودی نظ ام‬
‫کو دینی طور پر غلط سمجھتے ہیں‪ ،‬اس ے پ رامن ط ریقے س ے ب دلنے کے خواہ اں ہیں‪-‬البتہ جب مجب ور ہ وں ت و کراہت ا" اس ٰم یں‬
‫اکاؤنٹ کھولتے ہیں‪-‬پاکستانی عدالتوں میں رائج فرنگی نظام انصاف‪ ،‬دینی عدالتی نظام کا برعکس ںظام ہے‪-‬ہم اس نظ ام ک و پ رامن‬
‫طریقے سے بدلنا چاہتے ہیں‪-‬جبتک یہ ہونہیں جاتا‪،‬حتی الوسع‪ ،‬ہم خود اس نظام کے‪ ،‬بھکاری نہیں بنیں گے ‪ ،‬ہاں کوئ اور مجب ور‬
‫کردے تو الگ بات ہے‪ -‬پس راسخ العقیدہ علمائے دیوبند‪ ،‬ذاتی نقصان اٹھانے ک و تی ار ہیں لیکن ازخ ود‪ ،‬ق رآن و ح دیث کی ع دالت‬
‫کے سوا‪ ،‬فرنگی ںظام عدالت کو اپنے مقدمات میں فیصل بنانے کو تیار نہیں‪-‬ہاں‪ ،‬ک وئ دوس را آدمی‪ ،‬ہمیں ع دالت میں گھس یٹ لے‬
‫جائے تو ہم سینہ ٹھونک کر میدان میں موجود ہیں‪ -‬اس کا ثبوت یہ ہے کہ موالنا‪ ،‬عمران خان کو ملک کے لئے نقص ان دہ س مجھتا‬
‫ہے پر اسکے خالف‪ ،‬خود عدالت نہیں گیا‪-‬لیکن جب عمراں خان نے موالنا کو عدالت کے ذریعے س من بجھوای ا ت و موالن ا نے خم‬
‫ٹھونک کر عدالت میں پیشی کی حامی بھری‪-‬وہ تو عمران خان خود ہی پیچھے ہٹ گیا کہ موالنا وہاں‪ ،‬اپ نی ب ات کے ناقاب ل تردی د‬
‫ثبوت پیش کرنے واال تھا‪ -‬پس یہی بات ہے کہ میڈیا اور انکو دانہ دنک ا ڈال نے والے‪ ،‬آبپ اروی فرش تے‪ ،‬موالن ا کی ع وامی ک ردار‬
‫کشی کرتے رہتے ہیں لیکن کسی کو ‪30‬س ال میں یہ توفی ق نہیں ہ وئ کہ موالن ا پ ر ع دالت میں رٹ دائ ر ک ردے‪ -‬م یرے پی ارے‪،‬‬
‫موالنا کی طرف سے اپنی صفائ کیلئے‪ ،‬اسکی اپنی بات ہی کافی ہے‪-‬باقی عدالتوں کا دروازہ‪ ،‬ہ ر محب وطن کیل ئے کھال ہے اور‬
‫موالنا ‪ ،‬ان لیڈروں میں نہیں جو یا تو عدالت میں پیشی کی تاریخ بدلواتے رہتے ہیں یا عدالت پیش ہوکر‪ ،‬اپنے کہے کہ مع ذرت کی ا‬
‫کرتے ہیں اور پھرکارکنوں کو معذرت اور شرمندگی کی لغوی تاویلوں سے بہالیا کرتے ہیں‪ -‬موالنافض ل رحم ان ک ا کمش نر بھ ائ‬
‫اور کارکناِن جمیعت حال ہی میں کسی نے بتایا کہ پانامہ لیکس پر خاموش رہ نے کہ قیمت موالن ا فض ل رحم ان نے وص ول ک رلی‬
‫ہے اور وہ یہ کہ اسکے بھائ کو گریڈ ‪ 18‬سے ڈائریکٹ گریڈ ‪ 20‬میں پروموٹ کردیا گیا‪ -‬پہلے تو مجھے اس خبرپر حیرت انگیز‬
‫خوشی ہوئ‪-‬یعنی موالنا کا بھائ‪ ،‬پہلے ‪ 18‬گریڈکا افسرتھا‪-‬خوب بھائ‪ ،‬میں تو سمجھتا تھ ا کہ مول وی بیچ ارے پڑھ ائ لکھ ائ میں‬
‫صفر ہوتے ہیں‪-‬بلکہ اب تو یہ بھی پتہ چال کہ موالنا کا ایک بھائ‪ ،‬انجینئربھی ہے‪ -‬اسکا مطلب ہے کہ موالنا کے گھ ر میں م اڈرن‬
‫ایجوکیشن کوئ نئ بات نہیں‪-‬اس سے م یرے دل میں موالن ا فض ل رحم ان کی عظمت ب ڑھ گئ کہ اس نے اپ نے دون وں بیٹ وں ک و‬
‫مدرسہ میں قرآن کا عالم بنایا ح االنکہ وہ چاہت ا ت و انک و ایچی س ن ک الج میں بھی داخ ل کراس کتا تھ ا‪ -‬ل وگ کہ تے ہیں‪ ،‬وہ اس لئے‬
‫مدرسوں میں پڑھتے ہیں کہ یہ انکا فیملی بزنس ہے‪-‬اگر یوں ہے تو یہ دوافس ر بھ ائ کی وں مدرس ہ میں نہیں پ ڑھے؟ فیملی ب زنس‬
‫میں تو گھر کا دودھ پیتا بچہ تک گھسایا جاتا ہے‪ ،‬اپنے " شریفین عظیمن" کی مثال سامنے ہے‪ -‬یہ بات البتہ مجھے ہضم نہیں ہوتی‬
‫کہ موالنا کی قیمت‪ ،‬اسکے بھائ کے دو گریڈ کی ترقی ہے‪-‬لوگ کہتے ہیں موالنا کرپٹ حکومتوں ک و س ہارا دیت ا ہے‪-‬اب اگ ر ہ ر‬
‫سہارے کے وقت اسکے بھائ کو دوگریڈ میں ترقی دی جائے تو آج اسکا گریڈ ‪ 96‬ہونا چ اہیئے تھ ا مگ ر افس وس کہ پاکس تان میں‬
‫کل گریڈ ہی ‪ 22‬ہیں‪ -‬حیرت تو مجھے یہ بھی ہوئ کہ موالنا کے بھائ‪ ،‬ابھی تک نوکری کیوں ک ر رہے ہیں؟ اس مل ک کی روایت‬
‫تو کچھ اور رہی ہے‪-‬نواز شریف کے اے ڈی سی کپٹن صفدر سے ملکی مف اد میں ن وکری چھ ڑوا دی گئ تھی‪-‬اپ نے ج نرل کی انی‬
‫صاحب‪ ،‬نے سپہ ساالر بنتے ہی اپنے دونوں بھائیوں کو میجر اور بریگیڈئر کی عہدے سے میڈیکل بنیاد پر ف ارغ ک روا ک ر‪ ،‬ملکی‬
‫خدمت پہ لگا دیا تھا‪-‬اپنے عادل ترین چیف جسٹس نے اپنے بیٹے‪ ،‬ارسالن کو پولیس کی ن وکری س ے نک ال ک ر‪ ،‬مل ک ری اض ک ا‬
‫پارٹنر بنا دیا تھا‪-‬لیکن موالنا نے ابھی تک اپنے بھائیوں کو نوکری پر ہی رکھا ہوا ہے‪ ،‬چھی چھی چھی‪ -‬خیر‪ ،‬میں یہ نہیں کہت ا کہ‬
‫انکے بھائ کی ترقی میں موالنا کا ہاتھ نہیں ہوگا بلکہ مجھے تو یہ بھی ش ک ہے کہ اس کی تق رری میں بھی موالن ا ک ا ہ اتھ ہوگ ا‪-‬‬
‫میرے بھائ ‪ ،‬سیاسی لیڈر اسی لئے ہی ہوتے ہیں کہ لوگ انکے پاس اپنی مالزمت ‪ ،‬ترقی اور دیگر مسائل کے لئے آی ا ک رتے ہیں‬
‫اور وہ ہر آنے والے کی سفارش کیا ہی کرتا ہے‪ ،‬قاعدے قانون دیکھنا حکومت ک ا ک ام ہوت ا ہے‪-‬موالن ا کے ہ اتھوں ابت ک ہ زاروں‬
‫لوگوں کی مالزمت اور ترقی ہوئ ہوگی‪ ،‬اگر اسکےاپنے بھائ کی بھی ہوگئ تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟ آخر کسی قاعدے قانون پ ر‬
‫ہی ہوئ ہوگی نا‪ -‬اور پھر اسکا بھائی‪ ،‬جس بھی گریڈ پرمالزمت کرتا ہو‪،‬وہ آخر کوئ کام کرکے ہی اپنی تنخواہ لیت ا ہوگ ا ن ا‪ -‬یہ اں‬
‫تو ہم نے ایسے مناظر دیکھے ہیں کہ نواز شریف صاحب ‪ ،‬اپنی ص احبزادی ک و س ات ارب کے فن ڈ ک ا ڈایرک ٹر لگ ا دیت ا ہے‪-‬کس‬
‫اہلیت پہ‪ ،‬یہ کون پوچھے؟ اور تو چھوڑیں‪ ،‬اس ملک میں چشم فلک نے وہ نظ ارے بھی دیکھے ہیں کہ ای ک لی ڈر ک و ای ک رات‪،‬‬
‫ایک چھچھوری قسم کی لڑکی پسند آتی ہے‪ ،‬دوسری رات اسے اپنی ملکہ بنالیتا ہے اور اگلے ہفتے وہ ایک ص وبے کی م الکن بن‬
‫جاتی ہے جسکو ساری بیوروکریسی جوابدہ ہوتی ہے‪-‬اور مشہور دانشور دلیل دی تے ہیں کہ وہ ص وبے کی خ اتون اول ہ وگئ ہے‪-‬‬
‫ایسے میں تو اپنے سگے بھائیوں کو سرکاری مالزمت پہ رکھنا‪ ،‬بڑے دل گردے کی بات ہے بھائ‪ -‬بات یہ ہے کہ اپن وں ک ا خی ال‬
‫رکھنا فطری سی بات ہےکہ جو اپنے کا نہیں وہ پرائے کا کیا ہوگا؟ ‪-‬مگر میں سمجھتا ہوں کہ موالن ا نے اب بھی کمی ہی کی ہے‪-‬‬
‫موالنا‪ ،‬اپنے بھائیوں ک و انتخاب ات میں‪ ،‬ع وام کے س امنے پیش کردی ا کرت ا ہے ح االنکہ دس تور یہ ہے کہ آدمی‪ ،‬اپن وں ک و ایس ے‬
‫امتحانوں میں نہیں ڈاال کرتا بلکہ ڈایئرکٹ مخصوص نشستوں پہ منتخب کرالیا کرتا ہے‪-‬جیسے قاضی حسین احمد مرح وم نے اپ نی‬
‫بیٹی کو قومی اسمبلی کا ممبر بنا دیا تھا‪-‬یا اپنے پرویز خٹک وغیرہ وغیرہ‪ -‬ادھر جمیعت کے سادہ لوح دوستوں ک و دیکھ ئے کہ وہ‬
‫موالنا کے بھائ کی ترقی کی دلیلیں‪ ،‬اسکی پچھال شاندار سروس ریکارڈ‪ ،‬اسی قسم کی دوس ری مث الیں وغ یرہ پیش ک رتے پھ رتے‬
‫ہیں‪-‬سیدھی سی بات ہے کہ موالنا کا بھائ‪ ،‬بطور سرکاری مالزم‪ ،‬جمیعت ک ا مم بر نہیں اور نہ ہی ہم اس کے کس ی ق ول و فع ل ی ا‬
‫ترقی و تنزلی کے ذمہ دار ہیں‪-‬موالنا کا بھرا پرا خاندان ہے‪-‬آج اسکے بھائ کے لئے تو ک ل اس کے چچ یروں مس یروں کے ل ئے‪،‬‬
‫دالئل ڈھونڈتے پھرو گے؟ صاف بات اتنی ہے کہ اسکی ترقی میں اگ ر موالن ا ک ا ہ اتھ ہے بھی ت و اس میں کی ا قی امت پ ڑگئ ہے؟‬
‫سمجھنے والوں کے لئے ایک واقعہ بیان کرتا ہوں‪-‬پرویز خٹک اور پیسکو کے چیرمین‪ ،‬طارق سدوزئ کا ٹاکرا ہوا تو پرویزخٹ ک‬
‫نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس چیئرمین کو موالنا نے ہم پہ مسلط کررکھا ہے‪ -‬تو بھائ‪ ،‬عرض یہ ہے کہ موالنا گری ڈ ‪20،22‬‬
‫سے بہت اونچی چیز ہے‪،‬آپ لوگ‪ ،‬اصولی اور نظریاتی دالئل پہ وقت لگایا کرو‪ ،‬ہر آواز پہ پتھر اٹھاتے پھ رو گے ت و پہنچ چکے‬
‫منزل پہ‪-‬والسالم باب سوم‪-‬عمران خان کی شخصیت‪ -‬عمران خان کا ک ردار‪ -‬الزم ہے کہ موالن ا فض ل رحم ان کی ذات پ ر س رعام‬
‫رکیک حملے کرنے والے عمران خان کی شخصیت پر بھی ایک واقعاتی نگاہ ڈال لی جائے‪-‬میں عم ران خ ان کے ماض ی ک و نہیں‬
‫کھنگالوں گا اور نہ ہی مجھے اس کی خلوت کے کرتوتوں سے کوئ غرض ہے‪-‬ل وگ س یتا وائٹ کیس کے ح والے س ے بہت کچھ‬
‫کہتے ہیں‪-‬مگر اسکی تفصیل‪ ،‬یوسف صالح الدین ہی بتا سکتے ہیں جنکی حویلی میں وہ چارماہ تک مہمان رہی اور جنکی گ اڑی‪،‬‬
‫جوڑے کے استعمال میں رہی‪ -‬انسان کمزور ہے‪-‬کسی سے بھی ک وئ خط ا س رزد ہوس کتی ہے‪-‬مجھے بہرح ال‪ ،‬عم ران خ ان کی‬
‫شہوت سے زیادہ‪ ،‬اسکی ذہنیت پر افسوس ہوا جب میں نے سیتا وائٹ کا وہ بیان پڑھا جس میں اس نے کہا کہ جب میں حاملہ ہوگئ‬
‫تو عمران خان‪ ،‬روز فون کرکے بچے کا پوچھا کرتا‪-‬جب میں نے عمران خان کو بتایا کہ الٹراساونڈ میں لڑکی معلوم پ ڑتی ہے ت و‬
‫اس نے اصرار کیا کہ میں حمل گرادوں‪-‬یہ کتنی گندی ذہنیت ہے کہ لڑکی کا باپ کہالن ا کس ی ک و پس ند نہ ہ و ‪-‬آدمی ک و م رد بنن ا‬
‫چاہئے‪-‬لڑکی ذات ضعیف ہے‪ ،‬مشرق کی ہو یامغرب کی‪ ،‬آخر اسے باپ کے نام کی پہچان س ے کی وں مح روم رکھ ا ج ائے؟ مگ ر‬
‫خیر‪ ،‬میری عمران خان سے کراہت کی وجہ اسکا دیگر کردار ہے‪ -‬کہا جاتا ہے کہ کسی سے بھی نفرت نہیں کرنا چاہیئے‪-‬یہ ب ات‬
‫فی الحقیقت درست نہیں‪-‬محبت اور نفرت‪ ،‬آپکے ہاتھ میں نہیں‪ -‬البتہ‪ ،‬اسکا جائزہ ضروری ہے کہ کس وجہ یا س بب س ے آپ کس ی‬
‫سے محبت یا نفرت کرتے ہیں‪-‬اگر وجہ جینوئین ہے تو محبت پہ بھی اجر ہے اور بغض پر بھی ‪-‬ورنہ ‪ ،‬کم ازکم بغض پہ جوابدہی‬
‫ضرور کرنا ہوگی‪ -‬بعض اوقات کسی سے بالوجہ بھی محبت یا نفرت ہوج اتی ہے‪-‬اگ رچہ فی نس فہ یہ غل ط ہے پ ر یہ بھی اختی ار‬
‫سے باہر چیز ہے‪-‬تاہم‪ ،‬اس صورت میں بھی‪،‬قرآنی حکم یہ ہے کہ کسی قوم کی دشمنی‪ ،‬آپک و ع دل س ے نہ ہٹ ا دے‪ -‬عم ران خ ان‬
‫سے میری نفرت‪ ،‬نہ تو ذاتی بنیاد پہ ہے اور نہ ہی شروع سے ہے‪-‬بلکہ شروع میں تو عمران خان‪ ،‬مجھے خاص ا پس ند تھ ا‪-‬آپکے‬
‫محبوب سے محبت کرنے واال ‪ ،‬آپکو خود بخود اچھا لگتا ہے‪-‬عمران خان نے مولوی نہ ہونے کے ب اوجود‪ ،‬وزارت عظمی کیل ئے‬
‫موالنا فضل رحمان کو ووٹ دیا تھا ‪ -‬بلکہ اس سے بھی پہلے‪ ،‬جب وہ قومی اسمبلی کی آٹھ سیٹوں سے بیک وقت کھڑا ہوا تھ ا اور‬
‫سب سے ہار گیا تھا‪ ،‬تب بھی میں اسے سپورٹ کرتا تھا اور دوس توں کے س امنے اس کی تعری ف کرت ا تھ ا‪ -‬تحری ک انص اف کے‬
‫قومی اسمبلی کے پشاور سے ممبر‪ ،‬حامد الحق میرے اچھے دوستوں میں تھے‪ 1995-‬میں جب حام د نے تحری ک انص اف ج وائن‬
‫کرنے کا فیصلہ کیا تو دیگر دوستوں کے عالوہ‪ ،‬میرا بھی یہی مشورہ تھا‪-‬مگر رفتہ رفتہ عمران خان میرے دل سے ات ر گی ا‪-‬پہلے‬
‫اسے سادہ لوح اور الئ لگ آدمی سمجھتا تھا جو خلوص کے س اتھ ب ڑھکیں مارت ا ہے‪-‬مگ ر م ارچ ‪ 2013‬کے بع د س ے اس س ے‬
‫بدگمانی شروع ہوئ جو اب کراہت میں بدل چکی ہے‪-‬اسکی وجہ اس کی دورنگی اور من افقت ہے‪-‬اب میں س مجھتا ہ وں کی عم ران‬
‫خان کی جدوجہد کا اسکے سوا کوئ مقصد‪ ،‬کوئ ہدف یا کوئ آدرش نہیں کہ انکو وزیر اعظم بنا دیا ج ائے‪ -‬ب ات ک و دیکھ و‪ ،‬ب ات‬
‫کرنے والے کو نہ دیکھ و‪ -‬ش روع میں عم ران خ ان کی انقالبی ب اتیں س ب ک و اچھی لگ تی تھیں‪ -‬ل وگ‪ ،‬عم ران خ ان کی ب ابت یہ‬
‫محاورہ دہراتے تھے کہ بات کو دیکھو‪ ،‬بات کرنے والے کو نہ دیکھو‪ -‬یہ بات درست ہے کہ اگ ر ک وئ آدمی خ ود" دو نم برا" ہے‬
‫لیکن آپکو اچھی نصیحت کررہا ہے تو کہنے والے کو نہ دیکھو بلکہ اسکی بات کو دیکھو‪-‬مگر یہ ضرب المثل ادھوری ہے‪ -‬مکمل‬
‫بات یوں ہے کہ " کسی کی نصیحت سننے کی حد تک یہ اچھی بات پہ دھیان دینا ٹھیک ہے لیکن اس ی اچھی ب ات ک و رائج ک رنے‬
‫کیلئے اگر یہ " دونمبرا" آدمی‪ ،‬آپکو اپنی پیروی کی دعوت دیتا ہے تو پھر بچ کررہو کیونکہ اس اچھی بات کی آڑ میں‪ ،‬اس نے اپنا‬
‫"دو نمبر" ایجنڈا ہی چالنا ہے"‪ -‬دو نمبرا آدمی کون ہوتا ہے؟ گلوبل دانش کہتی ہے‪A man is known by the company -‬‬
‫‪ he keeps‬یعنی آدمی اپنے مصاحبین سے پہچانا جاتا ہے‪-‬مکرر عرض ہے کہ مصاحبین‪ ،‬رش تہ داروں ک و نہیں‪ ،‬ہم نفس وں ک و‬
‫کہتے ہیں‪-‬کسی اچھے آدمی کے رشتہ دار اگر دونمبرے ہوں تو اسکا دوش نہیں کہ رشتے خدا نے بنائے ہیں لیکن دوس ت وہ آدمی‬
‫خود چنتا ہے‪ -‬اگر کسی کے دوست فراڈی ہیں تویہ شخص خود بھی فراڈی ہے یا پھر انتہا درجہ کا سادہ لوح اور بے وقوف‪ -‬مگ ر‬
‫پاکستانی دانش چونکہ گلوبل دانش سے مختلف ہے‪-‬لہذا‪ ،‬یہاں جس آدمی کے سارے ہمزاد فراڈی اور چور ہوں ت و پھ ر بھی اس کو"‬
‫ایک نمبر" کہا جاتا ہے( جیسے عمران خان کی اے ٹی ایم مشینیں) اور جس آدمی کے سب سپورٹر‪ ،‬دین دار اور امین ہ وں‪ ،‬اس ے‬
‫" دو نمبر" کہا جاتا ہے( جیسے موالنا کے بہی خواہ علماء)‪ -‬عمران خان اور موالنا کو نہ سہی‪ ،‬انکے مص احبین ک و ج انچ لیں ت و‬
‫آدمی کی اصلیت سامنے آجاتی ہے‪ -‬عمران خان‪ ،‬ایک کٹھور دل اوربے اصول آدمی ہے‪ -‬میری عمران خ ان س ے نف رت کی ای ک‬
‫وجہ یہ بھی ہے کہ میں نے اسے انتہائ بے حس ‪،‬کٹھور دل اور بے اصول آدمی پایا ہے‪ -‬غور ک رنے کی ب ات ہے کہ اس الم آب اد‬
‫دھرنے کے دوران‪،‬کھلے میدان میں اور طوفانی بارش میں چند مخلص کارکن‪ ،‬نئے پاکستان کی خاطر سختیاں جھیل رہے ہیں اور‬
‫موصوف‪ ،‬کنٹینر کے اندر‪ ،‬ایک خاتون صحافی سے پیار کی پینگیں بڑھا رہے ہیں‪-‬پھ ر کنیٹی نر میں نک اح بھی ہوگی ا جس کی خ بر‬
‫بھی لیک ہوگئ لیکن سچ بولنے والے موصوف ماننے کو تیار نہیں‪-‬جب بالکل کوئ چارہ نہ رہا تو ای ک رن گ ب ازی یہ فرم ائ کہ‬
‫بیوی کو لیکر اپنے پارٹی کے ایک مولوی کے مدرسے کے بچوں کے ساتھ ولیمہ منایا جانے کے فوٹو ش وٹ ک روائے ج ا رہے‪--‬‬
‫ولیمہ تو نکاح کے بعد ہوتا ہے‪ ،‬نکاح کہاں ہوا تھا؟‪-‬پس سارا کام ہی ڈرامہ بازیوں پہ چل رہا ہے‪ -‬آپ دیکھئے‪ ،‬عم ران خ ان ک ا نہ‬
‫تو ریحام خان سے نکاح نامہ موجود ہے نہ طالق ن امہ‪-‬ہ وا میں نک اح ہ وا‪ ،‬ایس ایم ایس پہ طالق‪-‬نک اح وطالق کی ب ات میں ایم ان‬
‫وعقیدہ کی بنیادپہ نہیں بلکہ قانون کے احترام کی بنیاد پہ کررہاہوں کہ عمران خان‪ ،‬قانون اور سسٹم کی باتیں کرتا ہے لیکن اپن ا یہ‬
‫حال ہے‪ -‬خالی بے حس یا بے اصول ہی نہیں‪ ،‬بلکہ عمران خان درندگی کی حد تک کٹھور دل آدمی ہے‪ -‬میں جاوید ہاشمی یا کسی‬
‫اور کی اس خبر کو بنیاد نہیں بناؤں گا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ‪ 2014‬کے دھرنےمیں ‪ ،‬عمران خان اور ط اہر الق ادری ک ا‬
‫کم از کم ‪ 200‬الشیں گرانے کا پروگرام تھا‪ -‬میں تو اپنی آنکھوں دیکھا حال بیان کر رہاہوں‪ -‬ملتان میں عمران کا جلسہ شروع ہے‪-‬‬
‫گرمی سے لوگ مر رہے ہیں‪-‬سات نوجوانوں کی الشیں‪ ،‬سٹیج پر کھینچ کر چڑھائ جارہی ہیں‪-‬ڈی جے بٹ‪ ،‬سپیکر میں ایمب ولینس‬
‫کیلئے چیختا ہے تو شاہ محمود قریشی‪ ،‬اسے چپ کرا کر اپنا خطاب جاری رکھتا ہے‪-‬عمران سٹیج پر پوز بن ائے وقفے وقفے س ے‬
‫میوزک پر تھرک رہا ہے اور الشیں‪ ،‬آنکھوں کے سامنے لٹکائ جارہی ہیں‪-‬کسی کو توفیق نہیں کہ پروگرام روک کر‪ ،‬ان بدنص یب‬
‫الشوں کو عزت سے ایک طرف رکھ دے‪ -‬بتایئے‪ ،‬کیا یہ درن دگی نہیں ہے؟ دیکھ ئے‪ ،‬میں نے عم ران خ ان کی ک ردار کش ی نہیں‬
‫کی‪ -‬کردار کشی یہ ہوتی ہے اپنی طرف سے ایک واقعہ بنا کر‪ ،‬کسی کے کردار ک و خ راب کرن ا‪ -‬میں نے جس واقعہ پ ر عم ران‬
‫خان کا کردار جانچا ہے‪ ،‬میں اس واقعہ کی خبر ہی نہیں‪ ،‬ویڈیوثبوت بھی پیش کرسکتا ہوں‪ -‬رہ ا م یرا تج زیہ‪ ،‬توم ذکورہ واقعہ ہ ر‬
‫خدا خوفی والے آدمی کے سامنے ہے جو دل پہ ہاتھ رکھ کرہمیں بتایئے کہ الشیں س ٹیج پ ر الئ ج ائیں‪ ،‬تقری راور گ انے نہ رکیں‪،‬‬
‫قیادت بھی موجود ہو تو بھال کونسا کردار ابھرتا ہے؟ عمران خان‪ ،‬دانستہ جھوٹ بولتا ہے‪ -‬یہ بات ت و عم ران خ ان کے ح امی بھی‬
‫مانتے ہیں کہ وہ حکمت سے خالی ہے‪-‬مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑت ا ہے کہ وہ دانس تہ جھ وٹ بول نے ک ا ع ادی ہے ‪ -‬حکمت‬
‫اور منافقت میں اتنا ہی فرق ہے جتنا جھوٹ اور توریہ میں ہوتا ہے‪-‬توریہ ‪ ،‬ذومعنی جملہ ضرور ہوتا ہے مگ ر اس ے جھ وٹ نہیں‬
‫کہا جاسکتا ہے‪-‬سنا ہےمرزا غالب روزے نہیں رکھتے تھے‪-‬کسی نے پوچھا کہ مرزا‪ ،‬کتنے روزے رکھے؟ اب اگر جواب ا" کہ تے‬
‫کہ اتنے رکھے ہیں تو جھوٹ ہوتا ‪-‬مرزا نے کہا کہ ایک نہیں رکھا‪-‬اسکو توریہ کہتے ہیں‪ -‬الہور میں ‪ 23‬مارچ ‪ 2013‬کو جلس ے‬
‫میں اس نے قوم سے ‪ 6‬وعدے کئے تھے‪-‬صرف ‪ 2‬سال کے اندر‪ ،‬جس طرح اس نے اپنے وعدوں کو جھوٹ ثابت کیا ہے‪ ،‬اس کی‬
‫مثال نہیں ملتی‪ -‬وعدے ایفا نہ کرس کنا اور ب ات ہے اور اپ نے وع دوں س ے ج انتے بوجھ تے پھ ر جان ا اور ب ات ہے‪ -‬ذرا اس کے‬
‫وعدوں پہ نگاہ ڈالئے‪ -‬صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ قوم کو لولی پاپ دینے کا مائینڈ پہلے سے بنا کر وع دے کررہ ا تھ ا‪ -‬اس نے‬
‫کہا تھا کہ " قوم سے ہمیشہ سچ بولوں گا"‪ -‬روزانہ کی بنیاد پہ بولے جانے جھوٹ تو چھوڑیں‪ ،‬صرف ایک نجم سیٹھی کا تذکرہ ہی‬
‫کرلیتے ہیں‪-‬عمران خان‪ ،‬اپنے جوشیلے کارکنوں کو چار ماہ اشتعال دالتا رہا کہ نجم سیٹھی نے الکشن میں ‪ 35‬حلقوں میں دھاندلی‬
‫کرکے‪ ،‬ہمارا الکشن ہائ جیک کیا ہے اور میرے پاس اسکی گفتگو کاآڈیو ٹیپ موجود ہے‪ -‬جب جوڈیشل کمیشن بنا ت و اس نے پہلے‬
‫نعیم الحق پہ ملبہ ڈال دیا پھر کہا کہ سیاسی بیان تھا‪ -‬مجھے نجم سیٹھی سے ہم دردی نہیں لیکن ف رض ک ریں‪ ،‬جوش یلے نوجوان وں‬
‫میں سے کوئ‪ ،‬دشمن سمجھ کر‪ ،‬نجم سیٹھی یا سکے اہل خانہ کو کوئ نقصان پہنچا دیتا تو عمران خ ان کی ا کہت ا؟ دوس را وع دہ کہ‬
‫"ظلم کے خالف جہاد کروں گا"‪-‬اسکی بابت‪ ،‬اسکے قابل اعتماد جسٹس وجہیہ الدین سے دریافت کرلیں یا اسکے نامزدکردہ احتساب‬
‫کے سربراہ‪ ،‬جنرل حامد سے کہ آیا وہ ظلم کے خالف رہا یا ظالموں کا پشت پناہ‪ -‬تیسرا وعدہ کہ " اقتدار سے نہ خ ود فائ دہ ٹھ اؤں‬
‫گا نہ کسی اور کو اٹھانے دوں گا" اسکا حشر بھی سامنے ہے‪-‬اسنے پس پردہ‪ ،‬جہانگیر ترین کو صوبے کے وسائل حوالے ک رکے‬
‫اور پیش پردہ‪ ،‬ریحام خان کو سٹریٹ چلڈرن کا ایمبیسیڈر بنا کر پورا کردیا‪-‬اگر ریحام خان ‪ ،‬کو میرٹ کی بنیاد پر یہ کردار دیا گی ا‬
‫تھا تو طالق کے بعد بھی اس سے نہ چھینا جاتا کہ یہ ظلم تھا‪-‬مگر سب جانتے ہیں صرف عمران خ ان کی بی وی ہ ونے ن اطے ہی‬
‫اسے یہ منصب مال تھا‪ -‬چوتھا وعدہ کہ"عوام کے ٹیکس کی حفاظت کروں گا"‪-‬عوام کے ٹیکس کی حفاظت تو بعد کی بات ہے جب‬
‫وہ وزیر اعظم بنے گا‪-‬فی الحال تو تین سال سے عدالت اسے بال رہی کہ چندے میں گڑبڑ کا حساب دے اور وہ تاریخ پہ ت اریخ لے‬
‫رہا ہے‪ -‬پانچواں وعدہ‪ ،‬کہ "ایسا وعدہ نہیں کروں گا جو پورا نہ کرسکوں"‪-‬اس پہ ہنسنے کے سوا اور کی ا کی ا جاس کتا ہے‪"-‬اپ نے‬
‫لیڈر‪ ،‬آپ چنو والی قوالی" کی گونج ابھی باقی ہے‪ -‬چھٹا وعدہ کہ گورنر ہاؤس کو الئبریری بن اؤں گ ا‪-‬اگ ر یہ مش کل تھ ا ت و وزی ر‬
‫اعلی ہاؤس کو بنادیتے‪-‬اس میں کونسے پیسے خرچ ہوتے ہیں؟ وہ بھی نہیں ہوسکتا تھ ا ت و ‪ 300‬کن ال کے ب نی گ الہ میں س ے ہی‬
‫ایک کونے کو الئبریری بنا دیتے‪-‬اس میں تو نواز شریف آڑے نہیں آسکتا تھا‪ -‬مگر یہ سب ص رف رن گ ب ازی ہی تھی‪ -‬بہرح ال‪،‬‬
‫ایک طرف معصوم کارکنان ہیں جنکو سمجھ نہیں آتی کہ عمران خان کو کیسے ایک دیوتا ث ابت ک ردیں؟‪-‬کبھی قائ د اعظم ت و کبھی‬
‫چی گویرا ثابت کریں گے‪-‬ادھر لیڈرصاحب ہیں کہ کبھی تو خالفت راشدہ کا نطام النے کا نع رہ لگ اتے ہیں‪ ،‬کبھی ڈنکے کی چ وٹ‬
‫ایک معروف قادیانی کو فنانس منسٹر بنانے کے دعوے فرماتے ہیں‪ (-‬اور کنیٹیر پہ کھڑے اس کے نام کے اعالن کا کیا موقع تھ ا؟‬
‫کیا کسی کو پیغام دینا تھا؟)‪ -‬شوکت خانم ہسپتال‪ -‬عمران خان کے پروانوں کے پاس‪ ،‬ت رپ ک ا پتہ ش وکت خ انم ہس پتال ہے‪-‬اس میں‬
‫ک وئ ش ک نہیں کہ یہ رف احی ہس پتال‪ ،‬اگ رچہ ق وم کے چن دے س ے بن ا ہے اور ہس پتال کیل ئے زمین‪ ،‬ن واز حک ومت نے دی تھی‬
‫مگربہرحال‪ ،‬اسکا سہرا عمران خان کے سر ہے‪ -‬مگر سوشل ورکر اور لیڈر میں فرق ہوت ا ہے اور رف احی ک ام ک رنے والے ک و‪،‬‬
‫فقط اسی بنیاد پر حکومت کا حق نہیں دیا جاسکتا کہ اس نے خیراتی پرجیکٹ چالیا ہے‪-‬حقیقی رفاحی کارکن‪ ،‬اقتدار چاہتے ہی نہیں‬
‫ہیں‪-‬بہرحال‪ ،‬جس طرح‪ ،‬عمران خان نے قوم کے چندے سے تعمیر کردہ اس ہسپتال کو اپ نی ذاتی پروجیکش ن کیل ئے اس تعمال کی ا‬
‫ہے‪ ،‬اس سے وہ ایک لیڈر کی بجائے ایک س طحی آدمی کے ط ور پ ر اج اگر ہ وا ہے‪ -‬اپ نے اقت دار کے آخ ری دن وں میں‪ ،‬س خت‬
‫سیاسی رقابت کے باوجود‪ ،‬اے این پی کی حکومت نے پشاور شوکت خانم ہسپتال کیلئے زمین عطیہ کرکے اخالقی برتری کا ثبوت‬
‫دیا ہے‪-‬اس موقع پر میں نے عمران خان کی ہسپتال پالیٹیکس کو مندرجہ ذیل پیرائے میں بیان کیا‪ -‬جامع مسجد شوکت خان مرحوم‪:‬‬
‫ہمارے یار‪،‬فرقان خان کی جوانی کیا گئی‪ ،‬نوکری بھی ساتھ ہی گئی اور شبانہ روز کے اللے تللوں نے زندگی مشکل ک ردی‪ -‬مگ ر‬
‫بھائ‪ ،‬فرقان بڑا تیز بندہ ہے‪ -‬بہت سوچ بچار کے بعد‪،‬اس نے ایک ایسا منصوبہ بنایا کہ "رند کے رند رہے‪،‬ہاتھ سے جنت نہ گئی"‬
‫واال محاورہ اس پہ فٹ آتا ہے‪ -‬دراصل ہمارے گاؤں میں‪ ،‬جامع مسجد کی بہرح ال ض رورت تھی‪-‬فرق ان کی کمش نر ص احب س ے‬
‫سالم دعا تھی‪ -‬ان سے کہا ہمارے گاؤں میں ایک جامع مسجد کی ضرورت ہے‪،‬اگر زمین مل جائے ت و میں اپ نی کچھ رقم س ے یہ‬
‫نیک کام کرنا چاہتا ہوں‪ -‬کمنشر نے حکومتی زمینیں‪ ،‬آپس میں بندربانٹ کے لئے رکھی تھیں مگر اس نیک کام میں انکو بھی اپ نی‬
‫مغفرت نظر آئ اوراس نے زمین کے عالوہ‪ ،‬کچھ رقم بھی فراہم کردی‪ -‬یوں تو فرقان اپنے والد شوکت خان کا ہمیش ہ نافرم ان رہ ا‬
‫تھا(شادی بھی اسکی مرضی کے خالف کی تھی) لیکن پالٹ ملتے ہی‪ ،‬اس نے والد کے نام سے "جامع مسجد شوکت خان مرح وم"‬
‫کا بورڈ لگا کر چندہ مانگنا شروع کردیا ‪(-‬والدکے نام کا استعمال‪،‬ایک ج ذباتی داؤ ہے)‪ -‬مگرگ اؤں کے ل وگ س ادہ ط بیعت ہیں۔ وہ‬
‫مسجد کا چندہ‪ ،‬نام دیکھ کر نہیں دے رہے تھے‪ -‬لیکن جب مسجد مکمل ہوگئی اور فرقان نے اس پر سپاہ صحابہ کا جھن ڈا بھی لگ ا‬
‫دیا توکچھ لوگوں نے دبے لفظوں شکایت کی کہ مسجد ‪،‬سب گاؤں کے چندے سے بنی ہے‪ ،‬اسکو فرقہ واریت کی بھینٹ نہ چڑھای ا‬
‫جائے‪،‬لیکن وضع دار لوگ ہیں‪،‬پس بات زیادہ اچھالی نہیں‪ -‬یوں تو فرقان ‪،‬اس مسجد کا مہتمم ہونے کے ب اوجود‪،‬خ ود ک وئ تنخ واہ‬
‫نہیں لیتا‪،‬تاہم اسکو دوسرے منافع بہت مل جاتے ہیں‪-‬سیاسی و مذہبی لیڈر اب اس مسجد کی وجہ سے اسکے دربار پہ حاضر ہ وتے‬
‫ہیں‪-‬اسکو اپنے ساتھ مالنے کو بہت نذرانے بھی پیش کرتے ہیں‪ -‬نوجوان خاص ط ور پ ر‪،‬فرق ان پہ ف دا ہیں کی ونکہ اس کے پ اس ‪،‬‬
‫نوجوانوں کو کو رجھانے کے کئ گر ہیں‪-‬مثال" اٹھتے بیٹھتے دہراتا رہتا ہے کہ کوئ اور م ائ ک ا الل ایس ا نی ک ک ام نہیں کرس کا‬
‫وغیرہ وغیرہ‪ -‬مسجد کے چندے کا حساب وہ کبھی نہیں دیتا البتہ اگر کچھ لوگ مسجد کے چندےمیں گڑبڑ کی ب ابت س وال اٹھ اتے‬
‫ہیں تو وہ قسم کھا کر کہتا ہے کہ بھائ‪ ،‬میں تو کوئ تنخواہ ہی نہیں لیتا‪-‬غرض‪،‬وہ مس جد اب اس کا سیاس ی ڈی رہ اورم الی آم دن ک ا‬
‫سب سے بڑا ذریعہ ہے اور اسکی پانچوں گھی میں ہیں‪ -‬اب فرقان ‪،‬اگرچہ خود‪ ،‬ایک بڑے شہر میں‪ ،‬کئ کن ال کے گھ ر میں رہت ا‬
‫ہے مگر پچھلے دنوں‪ ،‬پھر کمشنر صاحب سے مال اور ان سے دوسرے گاؤں میں بھی ‪ ،‬ب اپ کے ن ام پ ر ج امع مس جد بن انے کی‬
‫زمین االٹ کروالی ہے۔ فرقان کی اس روز افزوں کامیابی کے پیچھے‪ ،‬اسکی یہ ذہانت ہے کہ اس نے گاؤں کے تھانی دار ک و س اتھ‬
‫مالیا ہوا ہےجو زیادہ مین میخ نکالنے والوں کے کماحقہ عالج کا بندوبست کرتا رہتا ہے‪ -‬دعا کریں کہ خداباقی پتھر دل لوگ وں ک و‬
‫فرقان خان کی طرح نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ ایں سعادت بزور بازو نیست‪ -‬مضمون ختم ہوا‪ -‬ای ک عجیب ب ات‬
‫آپ نے ن وٹ کی ہ وگی کہ م اں کے ن ام پہ ن از کے ب رعکس‪ ،‬عم ران خ ان اور الط اف حس ین ص احب دون وں حض رات‪ ،‬اپ نے‬
‫والدصاحبان کا تذکرہ نہیں کیا کرتے‪-‬الطاف صاحب کے والد‪ ،‬پنجابی تھے اور خان صاحب کے والد‪ ،‬محکمہ زراعت کے سرکاری‬
‫مالزم‪-‬کیا اس بارے مزید بازپرس‪ ،‬دونوں حضرات کی طبیعت پہ گراں گذرتی ہے؟ عمران خان‪ ،‬منفرد سیاستدان راقم‪ ،‬عمران خان‬
‫کو لیڈر ت و کی ا‪ ،‬ای ک ع ام سیاس ی ک ارکن بھی م اننے ک و تی ار نہیں‪ -‬آپ پ وچھیں گے کہ اس پ ر ات نے ص فحے ک الے ک رنے کی‬
‫ضرورت کیوں ہوئ؟ تو اس پہ ذرا وضاحت کردوں‪ -‬عمران خان جیسے خوش فہم آدمی کو پاکس تانی سیاس ت میں ک وئ اہمیت تھی‬
‫ہی نہیں‪-‬تاہم‪ 2011 ،‬میں اچانک‪ ،‬اسکی نشاۃ ثانیہ ہوئ اور اب یہ ماننا پ ڑے گ ا کہ گذش تہ تین ب رس س ے پاکس تان بھ ر ک ا می ڈیا‪،‬‬
‫سیاست‪ ،‬موضوع گفتگو‪ ،‬عمران خان پر مرکوز ہوکر رہ گیا ہے‪ -‬مگریہ ہرگزاس ب ات ک ا ہ ثب وت نہیں کہ عم ران خ ان بہت عظیم‬
‫لیڈر ہے‪-‬ضروری نہیں کہ کسی کا موضوع گفتگو ہونا‪ ،‬اسکی اچھائ کا ثبوت ہو‪ -‬ایک گاؤں میں نیا سکول ٹیچرآی ا‪-‬ہ ر ای ک س ے‬
‫خلیق‪ ،‬ہر ایک کا مددگار‪-‬گاؤں کے بچوں کو مفت پڑھانا شروع کیا‪-‬گاؤں بھر کا موض وع‪ ،‬اس اس تاد کی ذات ہے‪ -‬اس ی گ اؤں میں‬
‫ایک ننگ دھڑنگ نشئی گھس آیا‪-‬ہر ایک کو گالی‪-‬ہر ایک کے پیچھے پتھر لے کردوڑ رہا‪-‬یہ بھی تو گاؤں بھر کا موضوع ہے ن ا‪-‬‬
‫خواہی نہ خواہی‪ ،‬ہر بیٹھک پہ اس آدمی کا تذکرہ ہے کیونکہ ہر شریف آدمی‪ ،‬اس سےاپنے کپڑے بچاتا پھر رہ ا ہے‪ -‬لی ڈر ‪،‬بن ائے‬
‫نہیں جاسکتے بلکہ لیڈر ‪ ،‬پیدائشی ہوا کرتے ہیں‪-‬میڈیا‪ ،‬ایجنسیاں‪ ،‬پیسہ وغیرہ کی کمک‪ ،‬ایک لیڈر کو نمایاں تو کرس کتے ہیں لیکن‬
‫جو ازلی لیڈر نہ ہو‪ ،‬اسے دنیا بھر کی ایجنسیاں مل کر بھی‪ ،‬لیڈر نہیں بنا س کتیں‪ -‬جب م یرا بیٹ ا دو س ال ک ا تھ ا ‪ -‬اس ے چچ ا نے‬
‫کندھے پہ اٹھایا تو وہ کہنے لگا میں ابو سے اونچا ہوگیا ہوں‪ -‬جنرل حمید گل اور ج نرل پاش ا کے مش ترکہ کن دھوں پ ر چ ڑھ ک ر‪،‬‬
‫عمران خان خود کو سب لیڈروں سے بڑا لیڈر سمجھنے لگ گیا ہے‪ -‬جنس بدلنے سے ادائیں نہیں بدلی جاسکتی ‪ -‬لیکن خدا کو جان‬
‫دینی ہے‪-‬اس میں بھی کوئ شک نہیں کہ پاکستانی سیاست میں‪ ،‬عمران خان کو بہرحال ای ک خ اص انف رادیت حاص ل ہے‪ -‬عم ران‬
‫خان‪ ،‬اس اعزاز میں یکتا ہے کہ وہ خود کو پاکستان کا سب سے مقبول اور س ب س ے زی ادہ ن امقبول سیاس تدان ث ابت کرچک ا ہے‪-‬‬
‫ذوالفقار علی بھٹو ‪،‬پاکستان کا وہ واحد سیاستدان تھا جسے بیک وقت قومی اسمبلی کے چار حلقوں سے عوام نے کامیاب کرایا تھ ا‪-‬‬
‫اسکے بعد دوسرے نمبر پہ ایسے لیڈرز ہیں جو بیک وقت‪ ،‬قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے کامیاب ہوئے ہیں‪-‬پاکس تان کی ت اریخ‬
‫میں ایسے تین سیاستدان ہیں یعنی جاوید ہاشمی‪ ،‬موالنا فضل رحمان اور عمران خان‪-‬ظاہر ہے کہ تین حلقوں سے بی ک وقت جیتن ا‪،‬‬
‫عوامی مقبولیت کی عالمت ہے‪-‬جس میں عمران خان کے عالوہ دو اور شخصیات بھی شامل ہیں‪ -‬مگر یہ اعزازصرف اور ص رف‬
‫عمران خان کو حاصل ہے کہ قومی اسمبلی کے بیک وقت آٹھ حلقوں سے بطور امیدوار کھڑا ہوا اور آٹھوں حلقوں سے بیک وقت‪،‬‬
‫بری طرح شکست کھائ‪ -‬اس سے ملتی جلتی ایک اور مثال بھی ہے‪-‬جب طاہرالقادری کی عوامی تحریک نے بھی اپنے ظہور کے‬
‫وقت ‪ ،‬اچانک ہی مینار پاکستان پہ تاریخ ساز جلسہ کیا تھا اور اسکے بعد کے الکشن میں پاکس تان کے ‪ 125‬حلق وں س ے امی دوار‬
‫کھڑے کئے تھے جو پیلپلز پارٹی کے بعد‪ ،‬دوسرے نمبر پہ تع داد تھی لیکن ک وئ ای ک بھی ق ومی س یٹ نہ جیت س کے‪ -‬اورای ک‬
‫منفرد اعزاز امیر جماعت اسالمی‪ ،‬قاضی حسین احمد مرحوم کا ہے جو "ظالمو! قاضی آرہ ا ہے" کے نع رے کے س اتھ‪ ،‬تین ق ومی‬
‫سیٹیوں پہ کھڑے ہوئے‪ ،‬تینوں میں ہارے لیکن کراچی والی سیٹ کا نتیجہ ایک منفرد ریک ارڈ ہے جہ اں انکے مخ الف‪ ،‬ایم کی و ایم‬
‫کے کنور نوید کو‪ 1‬الکھ ‪ 80‬ہزار ووٹ پڑے اور قاضی صاحب کو ‪3‬ہزار ووٹ‪ -‬ایسے اعزازات کے حامل سیاس تدانوں ک و منف رد‬
‫نہیں‪" ،‬وکھرا" کہا جاتا ہے‪-‬کیونکہ ایسی انفرادیت سے عظمت ثابت نہیں ہوا کرتی‪ -‬عمران خان اور سوش ل می ڈیا عم ران خ ان ک و‬
‫عظیم ثابت کرنے میں فقط سوشل میڈیا کا ہاتھ ہے اور یہ ماننا پڑے گا کہ جن لوگوں نے انکو سوشل میڈیا کے داؤپیچ سکھائے‪ ،‬وہ‬
‫جنگی پالن کی تربیت ضرور حاص ل ک رچکے ہ ونگے(اگ رچہ تھی وری اور پریکٹک ل میں ف رق ہوت ا ہے)‪ -‬آج ل عم ران خ ان کی‬
‫کرڈیبلیٹی کافی ڈاؤن ہے پس اسکے حامیوں کی نئی سٹریٹیجی یہ ہے کہ سوشل میڈیا پہ روزانہ کم از کم پانچ پوسٹیں ش یئر ک رتے‬
‫ہیں جس میں سے دو قرآن و حدیث پر مبنی ہوتی ہیں ( تاکہ سچائ کا تاثر ہو)‪ ،‬دو نواز لیگ کے خالف اور ایک عمران کو مسیحا‬
‫ثابت کرنے کیلئے جسکے لئے پختونخواہ کے فوٹو شاپ پراجیکٹس کی تصاویر‪ -‬آپ آجکل ان س ے گفتگ و ک ریں ت و یہ پہلے کہیں‬
‫گے ہم تو کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے اور اسکے بعد‪ ،‬عمران کے ہر مخ الف پ ر کیچ ڑ اچھالن ا ش روع ک ردیں گے‪ -‬سوش ل‬
‫میڈیا‪ ،‬عمران خان کے حامیوں کے ہاتھ کیا آیا‪ ،‬گویا بندر کے ہاتھ استرا آگیا‪ -‬ایسے ہی س طحی لوگ وں نے موالن ا ک و ب دنام ک رنے‬
‫ایک ویڈیو بنائ‪ ،‬مگر وار الٹا پڑ گیا۔۔ویڈیو میں ہے کہ موالنا فضل رحمان کسی ائرپورٹ پر ات ر چکے ہیں‪( -‬ظ اہر ہے کس ی کے‬
‫مہمان ہیں)‪-‬استقبال کرنے والوں کے ساتھ‪ ،‬ایک "پڑھا لکھا " پختون بھی موجود ہے( کی ونکہ اس نے پینٹ ش رٹ پہن رکھ ا ہے)‪-‬یہ‬
‫صاحب‪ ،‬بطور خاص‪ ،‬اس موقع کی ویڈیو بنانے کا انتظام کرکے آئے ہوئے ہیں‪ -‬بہرحال‪ ،‬اس پڑھے لکھے شفتالو نے موالن ا س ے‬
‫ہاتھ مالتے ہی سوال داغ دیا کہ" آپ ہر حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں‪ ،‬آپ نے پختونوں کے لیئے کیاکیا؟ پختون کی ح الت کب ب دلے‬
‫گی؟‪ "-‬آنے والے مہمان سے‪،‬کسی کے گھر پہنچتے ہی‪ ،‬کوئ پختون تو ایسا سلوک بہرحال نہیں کرتے کی ونکہ یہ مہم ان کی نہیں‪،‬‬
‫میزبان کی بے عزتی ہوتی ہے جوپختون روایات کے خالف ہے‪ -‬ہوتا یوں ہے کہ موالنا نے ائر پورٹ کے بعد‪،‬کسی ہوٹل یا حجرہ‬
‫میں خطاب بھی کرنا ہوتا ہے اور وہاں اطمینان سے سوال و جواب بھی ہوتے ہیں اس "پڑھے لکھے"نمونے کو چٹائ نشین مول وی‬
‫کا مسکت جواب سنیں۔ کہا" جب پختونوں کو یہ عقل آئے گی کہ کونسی بات‪ ،‬کس موقع پ ر ک رنی ہے‪ -‬اس وی ڈیو کے بن انے والے‬
‫کا خیال تھا کہ موالنا‪ ،‬انکے لیڈر عمران خان کی طرح کم ظرف ہوگا جو پ ریس ک انفرنس میں ص حافی کے منطقی س وال پ ر بھی‬
‫اسکو ڈانٹ نے لگ ا(اور بع د میں مع ذرتیں کرت ا پھ را)‪،‬خ یر‪،‬موص وف ک ا من پس ند ہنگ امہ ریک ارڈ نہ ہوس کا اگ رچہ اس وی ڈیو ک و‬
‫پھیالنےمیں بھی انصافی دوستوں نے کافی محنت کی‪-‬الٹا‪ ،‬سنجیدہ لوگوں کو موالنا کا برجستہ جواب پسند آی ا‪ -‬کچھ ب اریش انص افی‬
‫بھی ہوتے ہیں جنک ا نش انہ موالن ا فض ل رحم ان کی ذات ہے(ان میں س ے کچھ ت و م نی عرف ات میں نع رے لگ اتے پھ رتے ہیں)‪-‬‬
‫مگرایسے انصافی‪ ،‬موالناکو ملفوف گالیاں دینے سے پہلے‪ ،‬یہ ض رور کہیں گے کہ ہم مف تی محم ود ص احب کی عظمت کے قائ ل‬
‫ہیں‪-‬حاالنکہ یہ فقط رنگ بازی ہوتی ہے‪-‬انکے ہی آبا و اجداد‪ ،‬مفتی محمود مرحوم کو گالیاں دیتے ہوئے یہی کہا کرتے تھے کہ ہم‬
‫موالنا اشرف علی تھانوی کے عظمت کے قائل ہیں‪ -‬بہرحال‪،‬عمران خان کیلئے امید کی آخری کرن سوشل میڈیا ہے مگ ر مس ئلہ یہ‬
‫ہے اب سوشل میڈیا کا میدان بھی انکے ہاتھ سے نکل گیا ہے‪ -‬موالنا فض ل رحم ان اور عم ران خ ان‪ :‬اگ رچہ عم ران خ ان ک ا فتنہ‬
‫پالن(جسے وہ سونامی کا نام دیتا ہے)‪ ،‬مشرقی اقدار کیلئے زوال اور بالخصوص‪ ،‬پختونخ واہ کیل ئے ب دبختی ک ا م وجب ہے‪ ،‬مگ ر‬
‫موالنا فضل رحمان کیلئے‪ ،‬غیبی امداد بن گی ا ہے‪ -‬خ ود س وچیئےکہ بظ اہر کرپش ن ک و ختم ک رنے کے نع رے کے س اتھ تحری ک‬
‫انصاف کی حکومت بنی‪ ،‬اپنے بے الگ احتساب ک ا ادارہ بنای ا‪ ،‬اے این پی کی س ینیٹر‪ ،‬س ابق وزی ر اعلی حی در ہ وتی‪ ،‬خ ود اپ نے‬
‫وزراء اور افسران کو کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کرنے کے ڈرامے رچانے کے بعد‪ ،‬یو‪-‬ٹرن لے لی ا مگ ر موالن ا فض ل‬
‫رحمان کی بدترین دشمن حکومت‪ ،‬عرصہ تین سال میں‪ ،‬موالنا تو کیا‪ ،‬جمعیت کے کسی ضلعی لیول کے راہنما تک کو کرپش ن پ ر‬
‫گرفتار نہ کرسکی‪-‬بلکہ گرفتاری تو دور کی بات‪ ،‬کرپشن کا خالی الزام بھی نہ لگا سکتی تو کیا یہ خ دائی ام داد نہیں؟ اگ ر ص وبے‬
‫میں عمرانی حکومت نہ ہوتی تو میڈیا کے پھیالئے گند کی وجہ سے شاید اپنے کارکنان بھی موالنا بارے متردد ہوجا تے‪ -‬چن انچہ‪،‬‬
‫عمران خان ‪ ،‬موالنا کیلئے رحمت ثابت ہوا ہے‪ -‬خدا کی ق درت دیکھ ئے کہ ای ک ط رف دش من کے ہ اتھوں‪ ،‬موالن ا کی ام انت کی‬
‫گواہی دال رہا ہے تو دوسری طرف‪ ،‬آئے روز‪ ،‬اپنے ہی ہم پیالہ دوستوں کے ہ اتھوں عم ران خ ان کے کرت وت ف اش ہ و رہے ہیں‪-‬‬
‫ایک بار ایک انصافی دوست نے بڑی سنجیدگی سے پوچھا ‪"-‬کیا آپ عمران خان ک و دیانت دار نہیں س مجھتے؟ ع رض کی ا "بھ ائی‪،‬‬
‫کوئی دوسرا نہ بھی کہے تو میں عمران خان کو ضرور دیانتدارکہوں گ ا‪-‬وہ اس ل ئے کہ پہلی ب ار‪ 1996‬ءمیں‪ ،‬ڈی زل س پالئی میں‬
‫موالنا کا نام آیا ‪-‬پھر ‪1998‬ء میں نوازشریف کے ایما پر اے این پی نے باقاعدہ اسے مہم کی شکل دے کر موالنا ڈیزل نام مش ہور‬
‫کیا۔ (( نوازشریف نے اسامہ کی حوالگی کا فیصلہ کرلیا تھا)۔ پھر اس الزام کے چھ سال بع د‪ ،‬یع نی ‪2002‬ء میں ‪ ،‬مش رف دورمیں‬
‫وزارت عظمی کے لئے تین امیدوار میدان میں تھے‪-‬ظفرہللا جم الی‪ ،‬امین فہیم اور موالن ا فض ل رحمن ۔ اوپن ووٹن گ تھی۔ عم ران‬
‫خان نے اپنا ووٹ موالنا فضل رحمن کو دے کر موالنا ک و ای ک دی انت دار اور اہ ل لی ڈر ق رار دیاتھ ا"‪" -‬اگ ر ایس ا ہے ت و دوب ارہ‬
‫عمران خان نے اسے موالنا ڈیزل کہنا کیوں شروع کردیا؟" "اگر وہ ایسا نہ کرے تو پھراورکیا ثب وت ہے کہ وہ عم ران خ ان ہے"‪-‬‬
‫مگر معصوم انصافی کارکن‪ ،‬کہاں کہاں سے دالئل اٹھا کر‪ ،‬عمران خان کی موالنا فضل رحمان پہ برتری ث ابت ک رتے رہ تے ہیں‪-‬‬
‫مثال" ایک خاصے معقول صاحب نے فرمایا "آپ عمران اور موالنا ک ا تقاب ل ک رتے ہ و ح االنکہ عم ران وہ واح د لی ڈر ہے جس ے‬
‫اعزازی طور پر بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے وائس چانسلر کا عہدہ دیا ہے"‪ -‬عرض کیا" ہمارا تقابل بطور سیاستدان ہورہا ہے‪-‬عمران‬
‫خان چند دیگر شعبوں میں بھی ممتاز ہے تو کیا ہر بات میں تقابل کریں؟‪-‬یعنی موالنا سے پوچھا جائے کہ کت نے رن ز بن ائے ہیں ی ا‬
‫عمران سے پوچھا جائے کہ کتنے جمعے پڑھائے ہیں؟ کیا اب قد اور وزن میں تقابل کیا جائے؟ رہی مغربی دنی ا کے اع زازات کی‬
‫بات تو وہ چاہے ماللہ کا نوبل پرایز ہو یا عبید شرمین کا آسکر‪ ،‬ہمارے لئے کچھ وقعت نہیں رکھتے"‪ -‬کہنے لگے " لیکن تعلیم ت و‬
‫بہرحال ہر سوسائٹی کیئلئے قابل عزت پیشہ ہے‪-‬کیا آپ نہیں سمجھتے کہ ایک غیر ملکی یونیورسٹی اگر ہمارے ایک سیاستدان ک و‬
‫اس قدر عزت دیتی ہے تو یہ پورے پاکستان کیلئے عزت ہے؟"‪ -‬عرض کی ا" تقاب ل اگ ر یونیورس ٹی کے اع زاز پ ر ہے توان ڈیا ک ا‬
‫دارالعلوم دیوبند‪ ،‬بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے کہیں زیادہ معزز ہے‪ -‬انہوں نے اپنے ص د س الہ کنونش ن پہ‪ ،‬موالن ا فض ل رحم ان ک و‬
‫بطورخصوصی مہمان بالکر‪ ،‬اپنے طلباء کی دستار بندی کرائ تھی‪-‬اس بارے آپ کیا کہیں گے؟‪ -‬اب موصوف نے اگال اعزاز بتایا‬
‫کہ " میرے لیڈر کی تصویر ٹائم رسالے کے سرورق پہ چھپی ہے‪-‬دنیا کی سو پراثر شخصیات میں اس کا ن ام آی ا ہے"‪ -‬ع رض کی ا‬
‫"میرے لئے اس میں یہی بات کافی ہے کہ تیرے لیڈر نے‪ ،‬میرے لیڈر ک و اپنالی ڈر مان ا ہے جب ‪ 2002‬میں وزارت عظمی کیل ئے‬
‫اپنا ووٹ موالنا فضل رحمان کو دیا ہے"‪ -‬پنیترا بدل کرفرمایا" یہ تو اسکا ظرف ہے‪-‬موالنا میں اتنا ظرف نہیں کہ اس کو لی ڈر م ان‬
‫سکے"‪ -‬عرض کیا‪ "-‬محترم‪-‬یہ ظرف کی نہیں‪ ،‬دنیا کے دستور کی بات ہے کہ کارکن‪ ،‬لیڈروں ک و ف الو کی ا ک رتے ہیں‪-‬لی ڈر کبھی‬
‫کارکنوں کو فالو نہیں کیا کرتے"‪ -‬بعض انصافی دوست ت و موالن ا فض ل رحم ان ب ارے اس قدر گن دی زب ان اس تعمال ک رتے ہیں کہ‬
‫االمان والحفیظ‪ (-‬تحریک انصاف کے پنجاب کے علماء ون گ کے ص در مف تی عب دالقوی کی ع زت اف زاء وی ڈیوز کے علی ال رغم‬
‫بھی)‪ -‬ایک انصافی دوست نے فرمایا " جتنی محنت موالنا فضل رحم ان نے ن واز ش ریف اور زرداری ک و بچ انے کیل ئے کی ہے‪،‬‬
‫اتنی عوام کی فالح کیلئے کرتا تو آج اسکی کوئ عزت ہوتی"‪ -‬ایک طرف انصافی حضرات‪ ،‬موالنا کی کوئ حیثیت ماننے کو تی ار‬
‫نہیں‪ ،‬دوسری طرف ‪ ،‬وہ موالنا کی وجہ سے نواز شریف کی بقا سمجھتے ہیں‪ -‬عرض کیا" اس اعتراف کا شکریہ کہ موالنا فض ل‬
‫رحمان اس ملک کا وہ طاقتور ترین آدمی ہے جسکی وجہ سے زرداری اور نواز شریف آج تک بچے ہوئے‪ -‬مجھے کہنے دیج ئے‬
‫کہ کہ "انگلی دہندہ" و" انگلی کنندہ" نے بھی جتنی محنت‪ ،‬نواز شریف کو ہٹانے کیلئے کی ہے‪ ،‬ات نی ع وام کی فالح کیل ئے ک رتے‬
‫تو آج انکی کوئ عزت ہوتی‪ -‬اب عزت داری کی طرف آیئے‪ -‬تین قسم کی عزت ہوتی ہے‪-‬ایک ت و دنی اوی ع زت ج و قوم وں کے‬
‫لیڈر‪ ،‬دوسرے لیڈروں کو دیا کرتے ہیں‪ -‬ایک دین داروں کی طرف سے عزت ہے جو ہللا والے کسی کو دی تے ہیں‪ -‬تیس ری ان نیچ‬
‫طبقات کی عزت ہے جو ہماری سوسائٹی میں کنجر برادری کہالتی ہے‪-‬جیسے آوارہ لڑکیاں‪ ،‬کسی دادا برابر بندے کو لومیسیج کے‬
‫پبلک ویڈیو بھیجا کرتی ہیں‪ -‬آپ ان اقسام میں سے کس عزت کی بات کررہے ہیں؟ خدا کے فضل سے پہلی دو عزتیں تو موالنا کو‬
‫حاصل ہیں‪ "-‬کہنے لگے" میں تو ہللا والوں کی عزت کی بات کرتا ہوں مگر مولوی وں کی نہیں‪ ،‬بلکہ تبلی غ والے بزرگ وں کی ب ات‬
‫کرتا ہوں؟"‪ -‬عرض کیا" آپ کو تو پتہ ہے نا کہ تبلیغی جماعت کے امیر‪ ،‬حاجی عبدالوہاب صاحب‪ ،‬موالنا کے گھ ر ڈی رہ اس ماعیل‬
‫خان ملنے گئے تھے؟‪ -‬کہنے لگے"وہ تو موالنا کو ڈانٹنے گئے تھے"‪ -‬عرض کیا "چلو یہی سہی‪-‬کوئ قلبی تعل ق تھ ا ت و رائےون ڈ‬
‫مرکز کی مصروفیات سے وقت نکال کر‪ ،‬موالنا کے گھر گئے تھے"‪ -‬اس پہ فرمانے لگے"یوں ت و موالن ا ط ارق جمی ل بھی گ ئے‬
‫تھے عمران خان کے پاس"‪ -‬عرض کیا" طارق جمیل صاحب‪ ،‬بہت جگہوں پہ جایا کرتے ہیں‪ -‬خیر عمران خان سے مالقات ب ارے‬
‫انکا کہنا ہے کہ حج کی دعوت دینے گئے تھے جو اس نے قبول بھی کرلی (اور حسب عادت یوٹرن بھی لے لیا تھا)‪-‬تو کی ا ح اجی‬
‫صاحب‪ ،‬موالنا کو حج کی دعوت دی نے گ ئے تھے؟ انص افی"آپ کس ی اور ط رف چلے گ ئے ہیں‪-‬پس بحث نہی ک رتے "‪ -‬راقم ک ا‬
‫دعوی ہے کہ انصافی دوست جن خبروں کو بنیاد پر موالنا کو بدنام کیا کرتے ہیں‪ ،‬انکا ثبوت تو کیا انکو توڑ مروڑ ک ربھی درس ت‬
‫ثابت نہیں کرسکتے‪ -‬جب کوئ اور دلیل نہ ملے تو مرغے کی وہی ایک ٹانگ یع نی افغ ان جہ اد اور مولوی وں کے ڈال ر ک ا قض یہ‬
‫چھیڑ بیٹھتے ہیں مگر یہ دلیل بھی موالنا کے خالف استعمال نہیں ہوسکتی ‪-‬اس لئے کہ اگر ام ریکی ڈال رز‪،‬جہ ادی مال اور ج نرل‬
‫ضیاء کو رکھ کر مثلث بنانی ہے تو یاد رہے کہ موالنافضل رحمان‪ ،‬جنرل ضیاء کے زمانے میں معتوب اور محبوس تھا‪ -‬مگر اس‬
‫زمانے میں فوجیوں کے ہمراہ جو مال‪ ،‬پیش پیش تھے‪ ،‬انکے مدرسے کو عمران خان نے مزی د س رکاری رقم ف راہم ک رکے‪ ،‬گوی ا‬
‫اس عمل کی تائید کردی ہے(اگرچہ یہ بھی انکو خریدنے کیلئے ناٹک کیا گیاہے)‪ -‬بہرحال‪ ،‬موالنا فضل رحم ان ب ارے گن دی زب ان‬
‫استعمال کرنے والے ‪ ،‬چند منٹ بھی منطق و دلیل کا مقابلہ نہیں کرسکتے‪ -‬باب چہارم‪-‬موالنا فضل رحمان سے م یرا ذاتی اختالف‪-‬‬
‫موالنا کی بہت سی پالیسیوں سے میرا اختالف رہا ہے‪-‬دینی جماعتوں پر معقول اعتراض ات اٹھان ا اور انک و اچھ ا مش ورہ دین ا بھی‬
‫آپکی دینی ذمہ داری ہے تاہم اس اختالف کے بھی اپنے آداب ہیں‪-‬آپکو کسی دوست سے اختالف ہوتو پہلے اسے تنہ ائ میں مت وجہ‬
‫کرو‪-‬اگر آپکا اعتراض اسکے ذاتی فائدے نقصان سے تعلق رکھتا ہے تو پھر نص یحت ک رنے کے بع د‪ ،‬آپکی ذمہ داری ختم ‪ -‬اگ ر‬
‫آپکا اعتراض‪ ،‬اجتماعی کام کے سلسلے میں ہے اورخلوت میں آپکی بات پہ کان نہیں دھرا جارہا تو اعالنیہ اپنا اختالف بی ان ک رو‪-‬‬
‫مگر جم اعت س ے ج دا ہون ا ت و ک وئ ب ات نہ ہ وئ‪-‬اگ ر آپ اپ نے ہم نظ ریہ س اتھیوں کی جم اعت میں رہ ک ر‪ ،‬انکی اص الح نہیں‬
‫کرسکتے تو اپنے نظریہ کے مخالفین کے ساتھ ملکر اوران کو مضبوط کرکے بھال کیا دینی خدمت کریں گے؟‪ -‬الب تیہ اگ ر آپ نے‬
‫نظریہ ہی بدل لی ہےا یا آپکی پوری جماعت نے اپن ا نظ ریہ ب دل لی ا ہے ت وپھر کھلی مخ الفت میں ح رج نہیں‪ -‬تبلیغی جم اعت اور‬
‫جمیعت علماء اسالم ‪ ،‬دونوں میرے لیئے عزیز ہیں‪-‬انکی بھالئ اور ترقی کیل ئے م یرے ن اقص ذہن میں ک ئی مش ورے آتے رہ تے‬
‫ہیں‪-‬اسی طرح بعض باتوں پہ اشکال بھی وارد ہوتا ہے‪ -‬فرصت کے زمانے میں راقم‪ ،‬رائے ونڈ مرکز اور موالنا فضل رحمان ک و‬
‫خطوط لکھا کرتا تھا‪-‬مثال" میں نے کافی سال پہلے‪ ،‬موالنا کو خط لکھا تھا کہ آجکل ملکی سیاست میں ایک نیا طبقہ بھی ک افی اث ر‬
‫انداز ہونے لگا ہے اور وہ ہے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی جنکے خاندان کے ووٹ‪ ،‬انکے ہی مرہ ون منت ہ وتے ہیں‪-‬ان‬
‫لوگوں کی دلجوئ آپکو خاصے ووٹ دلوا دے گی اور یہ آسان بھی ہے‪-‬پریس میں کبھی کبھار انکے مسائل بارے سیمینار کرنا‪-‬اور‬
‫بعض شہروں میں ایک یورپی سہولیات سے آراستہ‪ ،‬جمیعت کی طرف سے باپردہ گیسٹ ہاؤس مہی ا کرن ا‪ ،‬جس میں دین دار ف ارن‬
‫ریٹرن چھٹیوں میں آکر ٹھہر سکیں‪ -‬یہ گیسٹ ہاؤس بھلے مفت میں نہ ہوں مگر اس سے جمیعت کا جدید امیج ابھرے گ ا کہ وہ اس‬
‫کمیونٹی کا بھی احساس رکھ تے ہیں‪ -‬اس ی ط رح ‪ ،‬مجھے بعض چ یزوں پہ اختالف بھی ہوت ا ہے‪-‬مثال" ج ان اچک زئ ص احب ک و‬
‫جمیعت علماء اسالم کا ترجمان بنانا جنک ا گیٹ اپ‪ ،‬بالک ل بھی ایس ی جم اعت س ے لگ ا نہیں کھات ا جس کا ام یر‪ ،‬پگ ڑی داڑھی ک و‬
‫چھوڑنے پہ تیار نہیں‪ -‬جان اچکزئ صاحب‪ ،‬مخلص بھی ہونگے مگرانکوعلماء کی جماعت کا ترجمان بنانے کی کیا تک ہے؟ اگ ر‬
‫انکو‪ ،‬انکے بزرگوں کی خدمات کے عوض الیا گیا ہے تو دوس ری ب ات ہے مگ ر انکے آنے س ے جمیعت ک ا‪ ،‬نیش نل ی ا انٹرنش نل‬
‫پریس میں کیا امیج بنا یا کیا بہتری آئ؟ اسی طرح‪ ،‬ایک متشرع حلیہ کے خوش گ و ش اعر ہیں جن اب س لمان گیالنی‪ ،‬جنک و ش اعر‬
‫جمیعت قرار دیا گیا ہے‪ -‬یہ صاحب‪ ،‬ایک طرف مزاحیہ شاعر مشہور ہیں اور یو ٹیوب ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ لڑکیوں‬
‫کے مجمع میں انڈین اداکاراؤں کے نام پہ ترنم جگا رہے ہیں اور داد پا رہے ہیں تو دوسری طرف جمیعت کے جلسوں میں فحاش ی‬
‫کے خالف نظمیں بھی پڑھا کرتے ہیں‪-‬موالنا فضل رحمان کو یہ صاحب پسند ہیں‪-‬ایک تو شاید اس وجہ سے انکے والد گرامی کی‬
‫جمیعت کیلئے بہت خدمات رہی ہیں اور موالنا ‪ ،‬جمیعت کے کارکنان کے بچوں کو بھولتا نہیں‪-‬دوس رے ‪،‬م یرا گم ان ہے کہ جن اب‬
‫سلمان گیالنی کی شاعری کے دوسرے پہلو کا موالنا کو پتہ ہی نہیں ہوگا‪ -‬ہمارے بچپن میں‪ ،‬پنجابی کا ایک گانا مشہور تھا" نبوؤں‬
‫دا جوڑا" جو ہم جیسے تلنگوں کوازبر تھا‪-‬حضرت درخواستی مرحوم‪ ،‬ڈیرہ تش ریف الئے ت و ای ک نوج وان نعت خ وان ش اعر نے‬
‫اسی طرز میں منقبت پیش کی کہ" عاشقاں دا جوڑا‪ ،‬نال ستا دلدار دے"‪-‬طرز اچھی تھی‪-‬حضرت نے دوسری ب ار بالک ر س نا‪-‬ہمک و‬
‫ہنسی آرہی تھی مگر حضرت کو کیا معلوم کہ اس ہنسی کی وجہ کیا ہے؟( ویسے گ انوں کی ط رز پہ نع تیں پڑھن ا بھی ک وئ قاب ل‬
‫تحسین عمل نہیں ہے)‪ -‬جمیعت میں آجکل بہت سے موقع پرست لوگ بھی گھس گئے ہیں جو موالنا سے اپنا کام کرالیتے ہیں‪-‬مگ ر‬
‫حقیقت یہ ہے کہ موالنا کے ان لوگوں کے ساتھ تعلق بننے ک ا س بب‪ ،‬خ ود جمیعت کے س ادہ ل وح مول وی ہی ہ وا ک رتے ہیں‪-‬موق ع‬
‫پرست مافیا‪ ،‬جو خوشامد اور کام نکالنے کے طریقوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتی‪ ،‬پہلے جمیعت کے غریب مگ ر مخلص مول وی ک و‬
‫اپنی گاڑی میں بٹھاکر موالنا کی زیارت کیلئے التے ہیں‪-‬مولوی بیچارہ‪ ،‬گاڑی کی سواری کے احسان کا مارا ہوا‪ ،‬موالنا ک و" خ ان‬
‫ص احب" کی دین دوس تی اور جمیعت دوس تی کے قص ے س ناتا ہے‪-‬اگلی ب ار خ ان ص احب‪ ،‬خ ود اپن ا راس تہ بن ا چکے ہ وتے ہیں‬
‫اورموالنا‪ ،‬نبی تو ہے نہیں کہ دلوں کا حال جھانک سکے‪-‬س رکار دوع الم کی ح دیث ک ا مفہ وم ہے کہ تم میں س ے دو آدمی م یرے‬
‫پاس فیصلہ کرانے آتے ہو‪ ،‬اور ایک اپنی چرب زبانی سے اپنے حق میں فیصلہ کرالے تو یہ نہ سمجھے کہ جیت گیا ہے‪-‬خ دا کے‬
‫ہاں قیامت میں پکڑا جائےگا‪ -‬یہ حدیث بھی ہر ک ارکن کے پیش نظ ر رہے جس کا مفہ وم ہے کہ خ دا‪ ،‬اپ نے دین ک ا ک ام‪ ،‬کبھی بے‬
‫دینوں سے بھی لے لیا کرتا ہے‪-‬مگر اس حدیث کو سوچتے ہوئے ‪،‬آپکے ذہن میں بھٹ و جیس ے داڑھی من ڈے ہی نہ آئیں بلکہ اپ نی‬
‫ذات پہ بھی ڈرتے رہا کریں کہ کہیں ہم تو بے دینوں میں شامل نہیں؟ آمدم برسر موضوع‪ ،‬اب میں موالنا سے اپنے ان اختالفات کا‬
‫ذکر کرتا ہوں ‪ ،‬جن پرآج بھی قائم ہ وں ‪ -‬موالن ا فض ل رحم ان س ے پہلی عالنیہ مخ الفت موالن ا س ے م یری پہلی اعالنیہ مخ الفت‪،‬‬
‫عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہنے پر ہوئ تھی اسالم نے ‪ ،‬جماعت کے افراد کو امیر س ے آداب کے دائ رے میں اختالف ک ا ح ق‬
‫دیا ہے لیکن یہ کہ جب ایک مشورہ طے پا جائے تو اسکو ماننا بھی ضروری ہوتا ہے موالنا سے ‪ 35‬سالہ سیاسی زندگی میں کئی‬
‫غلطیاں بھی ہوئ ہونگی (یا مجھے ایسا لگا ہوگا) لیکن میری کوشش رہی کہ اپنا موقف ‪،‬جماعت کے ذمہ داروں تک پہنچا دوں اور‬
‫بس( آدمی گھر کے کپڑے‪ ،‬گلی میں نہیں لٹکاتا)‪ -‬لیکن‪ ،‬عمران خان کے بارے موالنا کے بیان پر میں نے سخت ردعمل دیا‪ ،‬اس کا‬
‫تفصیلی پس منظر آپ کے سامنے رکھتا ہوں تاکہ اس سارے معاملے کا ہر پہلو واضح ہوجائے‪(-‬امید ہے آپ اس س ے مس تفید ہ وں‬
‫گے)‪ -‬دیکھئے‪ ،‬پہل‪ ،‬موالنا نے کی تھی‪ ،‬عمران خان نے نہیں ‪(،‬عمران خان کے ایجنڈے میں م ذہبی قوت وں س ے بگ اڑ نہیں تھ ا)‪-‬‬
‫عمران خان نے صرف زرداری اور نواز کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا لیکن موالنا نے اسے یہودی ایجنٹ قرار دے کر‪ ،‬جن گ چھ یڑ دی‪-‬‬
‫مجھے اس پر حیرت ہوئ کیونکہ ایک تو موالنا کے سیکولر اور ن رم م زاج کے پیش نظ ر مجھے اس س خت حملے کی امی د نہیں‬
‫تھی ‪-‬دوسرے‪،‬میں اسکی ضرورت نہیں سمجھتا تھا کیونکہ اس وقت موالنا کے جلسے‪ ،‬عمران خان کے جلس وں س ے زی ادہ ب ڑے‬
‫نہیں تو ہم پلہ ضرور تھے ‪-‬اس وقت تک موالنا کا نواز شریف سے اتحاد بھی نہیں بنا تھا( بلکہ ن واز ش ریف نے ڈی رہ میں اس کے‬
‫بھائ کے مقابل‪،‬معروف میانخیل خاندان کو ٹکٹ دیا ہوا تھا)‪ -‬میری تشویش پر‪ ،‬موالنا عبید الرحمان کا میس یج کس ی واس طے س ے‬
‫مال کہ خود گھر میں بھی موالنا کو اس ایشو پر روکا جاتا ہے مگر وہ اس پہ سننے کو تیار نہیں‪-‬موالنا کے مدرسے کے ایک غیر‬
‫سیاسی مفتی صاحب سے بات کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ موالنا کی کوئ اپنی کشفی چیز لگتی ہے جسکی ہمیں س مجھ نہیں آتی‪-‬‬
‫صاف ظاہر ہے کسی کی کشف یا مزاج پہ فتوے نہیں مانے جاسکتے‪ -‬یہاں میں ای ک ض روری ب ات واض ح ک ردوں کہ " تحری ک‬
‫انصاف کو ووٹ دینا حرام ہے" واال فتوی‪ ،‬موالنا فض ل رحم ان نے نہیں دی ا تھ ا( اور نہ ہی وہ مف تی ہے) م یری معلوم ات میں یہ‬
‫فتوی‪ ،‬عالمہ ڈاکٹر شیر علی ش اہ مرح وم نے دی ا تھ ا ج و موالن ا س میع الح ق کے دارالعل وم حق انیہ کے ش یخ الح دیث تھے ( جس‬
‫مدرسے کو عمران خان نے ‪ 30‬کروڑ کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے)‪-‬لگے ہاتھوں‪ ،‬میں اس فتوی کی کہانی بھی بی ان ک ردوں کہ‬
‫حضرت شیخ نے پہلے یہ فتوی دیا‪ ،‬پھر واپس لیا اور پھر دوبارہ دیا تھا ہوا یوں کہ قادیانیوں کے خلیفہ مرزا ط اہر ک ا ای ک وی ڈیو‬
‫بیان سامنے آیا جس میں وہ اپنی ایک پیروکار ( جو لندن پی ٹی آئ کی آفس ہولڈر تھی) کو بتا رہے ہیں کہ عمران خان نے اپنا بندہ‬
‫میرے پاس‪ ،‬سپورٹ حاصل کرنے بھیجا تھا جس کے بدلے آئین سے غیر مسلم والی آئینی شق ختم کرانے کا وعدہ کیا تھ ا‪-‬اس کلپ‬
‫کی تصدیق ہوگئ تو حضرت شیخ نے مذکورہ فتوی دیا‪-‬اسکے بعد‪ ،‬عمران خان نے خود ج اکر حض رت ش یخ س ے مالق ات کی ت و‬
‫انہوں نے فتوی واپس لے لیا‪-‬اور کچھ عرصے بعد‪ ،‬دوبارہ وہی فتوی دیا اور وجہ بی ان کی‪-‬انہ وں نے کہ ا کہ عم ران خ ان م یرے‬
‫پاس آیا تھا اور بتایا کہ وہ قادیانیوں کو کافر سمجھتا ہے‪-‬میں نے کہا کہ آپ مرزا طاہر کے بیان کے جواب میں بیان ریکارڈ کرواؤ‬
‫کہ یہ جھوٹ ہے‪-‬اس نے یہ وعدہ کرلیا اور میں نے فتوی واپس لےلیا‪-‬لیکن ایک ماہ گذرنے کے باوجود‪ ،‬وہ علی العالن تردید نہیں‬
‫کررہا تو دال میں کچھ کاال ہے ‪ ،‬پس میرا فتوی قائم ہے خیر‪ ،‬واپس موضوع کی طرف آتے ہیں کہ موالنا فضل رحمان نے عم ران‬
‫خان کو یہودی ایجنٹ کہا اگر ایک پارٹی کسی استعمار کے خالف نعرے پرکام کر رہی ہو‪ ،‬چاہے پنجابی استعمار کے خالف ہو ی ا‬
‫صیہونی استعمارکے‪ ،‬تو اس سامراج کے گماشتوں کو للکارنا‪ ،‬اسکی مجبوری ہوا کرتی ہے پہلے تو میں نے س مجھا کہ موالن ا ک ا‬
‫بیان پاکستانی سیاسی رواج کا حصہ ہے جس میں ایک دوسرے کو امریکی کارندہ‪ ،‬روسی پٹھو‪ ،‬انڈیا ک ا ی ار وغ یرہ کہ ا جات ا ہے‪-‬‬
‫(اگرچہ موالنا کی سنجیدہ سیاست سے یہ بھی امید نہیں تھی)‪-‬لیکن جب ایک ٹاک شو میں موالنا سے پوچھا گی ا کہ آپ کے دع وے‬
‫کی کیا دلیل ہے؟ تو موالنا نے جواب دیا کہ اسکا ثبوت میں خود ہوں‪ -‬میں علماء کی ایک بڑی جم اعت ک ا ام یر ہ وں ت و کی ا آپک ا‬
‫خیال ہے کہ میں ایسی غیر ذمہ دارانہ بات بغیر ثبوت کے کرلوں گا؟ پہلے تو مجھے موالنا کی اس بات پہ بڑا غصہ آیا کہ کی ا آپ‬
‫نبی ہیں جو صرف آپکے کہنے پہ بال دلیل ایمان الی ا ج ائے‪-‬مگ ر کچھ عرص ہ س وچنے کے بع د‪ ،‬مجھے موالن ا کی اس ب ات پ ر‪،‬‬
‫حقنواز جھنگوی شہید یاد آئے جب انہوں نے (غالبا") ‪ 1988‬میں ڈیرہ اسماعیل خان ڈسٹرکٹ بار میں تقریر کی تھی‪ -‬وکیل وں س ے‬
‫خطاب کرتے ہوئے‪ ،‬موالنا جھنگوی نے فرمایا تھا" میں شیعہ کو کافر کہتا ہوں جس سے ملک کے حاالت خراب ہوتے ہیں‪-‬آجک ل‬
‫چوکوں پر مناظروں کا دور نہیں رہا بلکہ سپریم کورٹ کی ٹیبل پر فیصلے ہوتے ہیں‪-‬پاکستان ک ا ک وئ ش یعہ‪ ،‬مجھ پ ر ع دالت میں‬
‫رٹ دائر کرے کہ ہم مسلمان ہیں اور یہ آدمی ہمکو کافر کہتا ہے‪-‬اگر کوئ شیعہ نہیں کرتا تو حکومِت پاکستان مجھ پر مقدمہ ک رے‬
‫کہ یہ آدمی ہمارے ملک کے مسلمان شہریوں کو کافر کہتا ہے‪ ،‬میں وہاں دلیل دوں گا‪-‬اگر حکومت بھی کسی وجہ س ے نہیں ک رتی‬
‫تو آپ(یعنی وکالء)‪ ،‬بطور پاکستانی شہری‪ ،‬مجھے عدالت میں بالؤ کہ میں کیوں غلط بیانی ک رکے مل ک کے ح االت خ راب کرت ا‬
‫ہوں‪ -‬پس‪ ،‬میں نے سوچا کہ بطور پاکستانی شہری مجھے اپنا پارٹ ادا کرنا چاہئے تاکہ بات واضح ہ و‪-‬میں چ ونکہ س عودی ع رب‬
‫میں ہوتا ہوں تو سوشل میڈیا کے ذریعے‪ ،‬تحریک انصاف کے دوستوں ک و دع وت دی کہ ج و ک وئ بھی موالن ا کے خالف ع دالت‬
‫جائے گا‪ ،‬اسکا ہرجہ خرچہ میرے ذمہ ہوگا‪-‬مگراس پ ربھی ک وئ آگے نہ آی ا‪(-‬م یری پیش کش اب بھی ق ائم ہے)‪ -‬اس دوران‪ ،‬خ ود‬
‫عمران خان نے ‪ 13‬اگست ‪ 2013‬کو موالنا کو لیگل نوٹس بھیج دیا جس میں ایک ہفتے میں معذرت کرنے اور ‪ 10‬کروڑ جرم انہ‬
‫ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا یقین جانئے‪ ،‬مجھے یہی خیال آیا کہ چونکہ موالنا منطق کا بادشاہ ہے تو ایران ت وران کی کہ انی بن اکر‪،‬‬
‫اپنے الفاظ کا دیگر مفہوم بنا کر معذرت کرلے گا یا پیشی سے راہ فرار اختیار کرے گا ( کئ سال اسی میں گذر جاتے ہیں کہ مدعا‬
‫علیہ کو نوٹس موصول نہیں ہوا یا وہ موجودنہیں ہے)‪-‬ح مگر موالنا نے تو فی الفور کہہ دیا کہ اس ی دن ک ا میں انتظ ار کررہ ا تھ ا‬
‫اور اب باقی بات ع دالت میں ہ وگی‪ -‬جن اب‪،‬اس ب ات ک و دو س ال ہوگ ئے ہیں‪ ،‬پی ٹی آئ نے چپ چ اپ اپن ا تھوک ا چ اٹ رکھ ا ہے‬
‫برادران‪ ،‬اس واقعہ کے بعد‪ ،‬موالنا اپنے اس دعوی میں کہ "عمران خان یہ ودی ایجنٹ ہے"‪ ،‬ق انونی ط ور پ ر س رخرو ہوچک ا ہے‬
‫تاہم اس دعوے کے دو پہلو ابھی مزید رہتے ہیں کہ کیا یہ سیاسی اور دینی طور بھی درست قدم تھ ا ی ا نہیں؟ سیاس ت ‪ ،‬موالن ا کے‬
‫گھر کی لونڈی ہے‪ ،‬پس اس پہلو پراسکی ہر چال کو وقت درست ث ابت ک ردے گ ا‪-‬م یرا خی ال یہ ہے کہ موالن ا‪ ،‬س مجھ گی ا تھ ا کہ‬
‫پاکستان کی سیاسی قیادت اورتحریک انصاف کے پردے میں ایجنسیوں میں میچ پ ڑنے واال ہے اور جیت ‪ ،‬بہرح ال سیاس ی قوت وں‬
‫کی ہوگی‪-‬اس سمے سیاسی قوتوں کو موالنا جیسے آدمی کی سخت ضرورت ہوگی کہ جس پہ کرپشن کا ک وئ کیس بھی نہ ہ و اور‬
‫جسکے پاس‪ ،‬الکھوں متحرک اور فدائ نوجوانوں کاجم غفیر موجود ہو‪-‬پس موالنا نے میدان میں کود کر‪ ،‬اپ نی حی ثیت جت وائ اور‬
‫کامیاب رہے‪-‬اس کے ساتھ ساتھ‪ ،‬پنجاب کے لوگ‪ ،‬جنکا طبعی طور پر ن واز ش ریف ی ا جم اعت اس المی س ے لگ اؤ تھ ا‪ ،‬پہلی ب ار‬
‫جمیعت کے قریب آئے اور موالنا نے وہاں اپنی جماعت کو انٹری دے دی ہے‪ -‬البتہ دینی پہلو کے لحاظ سے ‪ ،‬میرا ناقص خی ال یہ‬
‫ہے کہ موالنا کو اس سے احتراز کرنا چاہئے تھا اور میرا یہ اختالف برقرار ہے‪ -‬تاہم‪،‬جب کسی بات کا حق ہونا‪ ،‬اصولی ط ور پ ر‬
‫ثابت ہوجائے تو صرف طریق کار کے اختالف پر‪ ،‬جماعت سے راہ جدا کرنا حماقت کہالتی ہے‪-‬عقلمند را شارہ کافی است‪ -‬موالن ا‬
‫فضل رحمان سے دوسری عالنیہ مخالفت موالنا سے میری دوسری اعالنیہ مخالفت‪ ،‬انکے بیٹے کو ٹانک سے بطور قومی اس مبلی‬
‫امیدوارٹکٹ دینے پر ہوئ تھی جس پر میں نے موالنا اسد محمود کو ہرانے کیلئے دامے درمے سخنے مدد کی تھی اور میرا خی ال‬
‫ہے کہ ٹانک سے ایک ضمنی نشست ہار کر‪ ،‬جمعیت اس لوکل گروہ کے نرغے سے نکل آئ جو خود کو عقِل کل سمجھ کر‪ ،‬کسی‬
‫کی سننے کو تیار نہ تھے اس سے پہلےکہ میں اپنا موقف بیان کروں‪ ،‬پہلے چند ضروری باتوں کی وضاحت ہوجائے‪ -‬لوگ کہ تے‬
‫ہیں کہ موالنا اپنےخاندان میں اقتدار رکھنا چاہتا ہے‪-‬اس کے لئے وہ اسمبلی الکشن کی مثال دیتے ہیں کہ اسکے بھ ائیوں اور بی ٹے‬
‫کو ٹکٹ دیا جاتا ہے‪-‬ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ بھائیوں کو اقتدار دالنے کا سب سے محفوظ راستہ‪ ،‬سینیٹ ک ا ٹکٹ ہے ج و‬
‫موالنا کیلئے آسان بھی ہے اور جس پہ وہ ‪ 5‬سال نہیں بلکہ ‪ 6‬سال کیلئے سلیکٹ ہوجاتے اور زیادہ مراع ات پ اتے ‪-‬ج نرل الکش ن‬
‫میں تو آدمی عوام کے سامنے امتحان میں ہوتا ہے‪-‬اچکزئ صاحب کی طرح‪ ،‬بھائیوں کو گورنر بھی لگوایا جاسکتا ہے‪-‬پھ ر ق ومی‬
‫اسمبلی میں خواتین کی سیٹیں تو لیڈر کی جیب میں ہوتی ہیں‪ -‬بھال موالنا کی ک ون رش تہ دارق ومی اس مبلی کی مم بر ہے؟ ح االنکہ‬
‫لیڈر لوگ تو اپنی نئی نویلی بیویوں کو بھی اہم پبلک عہدے دے دی ا ک رتے ہیں‪ -‬میں اص ولی ط ور پ ر وراث تی سیاس ت کے خالف‬
‫نہیں ہوں لیکن یہ میرٹ پر ہونا چاہئے‪-‬اگر آپکا خاندان‪ ،‬آپکے اصول اور نظریئے کی خاطر‪ ،‬آپکے ساتھ قربانیوں میں ش ریک ہے‬
‫تو انکو کیوں پیچھے رکھ ا ج ائے؟کی ا محض اس قص ور پ ر وہ آپکے رش تہ دار ہیں؟ جیس ا کہ پہلے بھی ع رض کی ا کہ م وروثی‬
‫سیاست سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے اگر قیادت کو کارکنوں کا اعتماد حاصل ہے‪ .‬دیکھئے‪ .‬ہمارے ہاں پیشے اور ہنر‬
‫بھی خاندانی بنیادوں پر قائم ہیں‪ .‬بڑھئ کا بیٹا بچپن سے باپ سے ہنر سیکھتا ہے تو بڑا ہو کر باکمال ہنر مند بنتا ہے‪ .‬ڈاکٹروں کے‬
‫ہاں تک نسل در نسل پیشہ ورانہ وراثت کا سلسلہ قائم ہے ‪ ،‬وکال‪ ،‬سول سرونٹ‪ ،‬کاروب ار‪ ،‬ہ ر ش عبے میں رس می تعلیم س ے زی ادہ‬
‫گھر میں تشکیل پانے والے مزاج کا زیادہ عمل دخل ہے‪ .‬اسی کو سیاس ت پ ر منطب ق ک ر لیں‪ .‬موالن ا فض ل ال رحمن‪ ،‬محم ود خ ان‬
‫اچکزئی‪ ،‬اسفندیار ولی‪ ،‬بالول‪ ،‬سب نے سیاسی م احول میں آنکھ کھ ولی‪ ،‬سیاس ی گفتگ وئیں اور تج زیے س نتے ب ڑے ہ وۓ‪ ،‬اپ نے‬
‫بڑوں کو جیلیں کاٹتے جد و جہد کرتے اور سیاست گری کرتے دیکھا‪ .‬یہ تجربہ اور بصیرت ایم اے سیاسیات کرنے سے نہیں آت ا‪.‬‬
‫البتہ مفادات حاصل کرنا ایک الگ بحث ہے‪ -‬دراصل‪ ،‬ضلع ٹانک‪،‬پرویز مشرف دور تک ۔ فق ط ای ک ص وبائ س یٹ ہی رہی تھی ‪-‬‬
‫ٹانک کی صورتحال ایسے ہے کہ صوبائ سیٹ پر یہاں بھٹنی قبائل کا ووٹ فیصلہ کن ہوت ا ہے‪-‬قبائ ل میں محس ود ق بیلہ کی بھٹ نی‬
‫قبیلہ سے رقابت ہے‪-‬سرائیکی عوام کی کافی بڑی تعداد ہے مگر انکا کوئ امیدوار لیول کا نمایندہ نہیں ہوتا‪-‬عرصہ ت ک یہ اں س ے‬
‫موالنا فتح خان محسود جمیعت کی صوبائ سیٹ پر امیدوار ہ وا ک رتے تھے اور دی نی ج ذبے کے تحت‪ ،‬س ب قبائ ل انک و س پورٹ‬
‫کرتے تھے ‪-‬یہ الگ بات ہے کہ ٹانک میں لکی مروت کے سیف ہللا برادران کا کافی ہولڈ تھا جو کنڈی خاندان کے ساتھ مل ک ر‪ ،‬یہ‬
‫صوبائ سیٹ لے اڑتے تھے‪(-‬اب موالنا نے خود سیف ہللا برادران پر لکی مروت میں چڑھائ کرکے‪ ،‬انکو آؤٹ کردیا ہے)‪-‬موالن ا‬
‫فتح خان کی وفات کےبعد‪ ،‬موالنا شریف بھٹنی کو جمیعت نے ٹکٹ دیا لیکن وہ بہت ہی کمزور امیدوار ثابت ہوئے‪-‬وہ سیاسی مزاج‬
‫کے آدمی تھے ہی نہیں‪ -‬مشرف دور میں اچانک قومی اسمبلی کے حلقے بڑھ ا دی ئے گ ئے‪-‬ٹان ک میں ق ومی اس مبلی کے امی دوار‬
‫کیلئے تیاری ہی نہیں تھی پس اچانک فیصلہ میں موزوں ترین امیدوار‪ ،‬موالنا عطاء الرحمان تھے جو بھ اری لی ڈ س ے جیت گ ئے‪-‬‬
‫زمینی حاالت سے میدان میں ک ام ک رنے والے ک ارکن زی ادہ واق ف ہ وتے ہیں بہ نس بت ہم جیس ے دور بیٹھے تج زیہ نگ اروں کے‬
‫موالنا عطاء الرحمان یا موالنا لطف الرحمان کی نامزدگی میرٹ پر تھی مگر موالنا اس د محم ود کی ن امزدگی پ ر مجھے اع تراض‬
‫تھا‪ -‬دوسری وج وہ کے عالوہ‪ ،‬اس کی اص ل وجہ ڈی رہ ش ہر میں لگ نے والے جمیعت کے اش تہارات تھے ورنہ جہ اں ت ک مجھے‬
‫معلوم ہے‪ ،‬موالنا اسد بہت ہی شریف‪ ،‬متحمل اور قابل نوجوان ہے ان دن وں‪ ،‬ڈی رہ کے لوک ل اخب ارات میں اور کھمب وں پ ر موالن ا‬
‫برادران کی تصویروں سے مزین اشتہارات لگے جس پہ درج تھ ا کہ "ت رقی کے رن گ‪ ،‬موالن ا ب ردارن کے س نگ مجھے ح یرت‬
‫ہوئ کہ کیا شیخ الہند اور موالنا الہوری کی وراثت اب کسی خاندان کی پروموشن کیلئے استعمال ہوگی؟ کیا یہ پ ارٹی مف تی محم ود‬
‫صاحب کی ذاتی پارٹی ہے؟ ہماری جدوجہد‪ ،‬جمیعت کے نظرئے کیلئے ہے یا موالنا کے خاندان کے لئے؟ موالنا اسد محمود‪ ،‬ایک‬
‫بہترین سیلکشن تھی‪-‬نوجوان نے پہلی بار ہی ٹانک سے ‪ 60‬ہزار ووٹ لئے حاالنکہ اسکا مقابل ‪ 5‬بار الکشن لڑ چکا تھا جو صرف‬
‫‪ 10‬ہزار ووٹ زیادہ لےسکا‪-‬لیکن ٹانک اور لکی کی ضمنی سیٹ ہارنے سے ہمکو جمیعت واپس مل گئ موالنا ب رادران س ے میں‬
‫واقف نہیں‪-‬عمومی پراپیگنڈے کے زیر اثر‪ ،‬موالنا لطف الرحمان ب ارے م یرا ت اثر اچھ ا نہیں تھ ا لیکن کین ال ک الونی می انوالی کے‬
‫قاری انور شاہ صاحب(راہنما اشاعت التوحید)نے ای ک ایس ا واقعہ تفص یل س ے س نایا جس کی کچھ مبہم معلوم ات م یرے پ اس بھی‬
‫تھیں ‪ ،‬جس سے اب بدگمانی ختم ہوگئی ہے‪ -‬دروغ برگردن راوی‪ ،‬موالن ا لط ف الرحم ان ک و ڈی رہ کے وڈی روں نے موالن ا فض ل‬
‫رحمان تک پہنچنے کی سیڑھی بنایا تو ہ عجب میں مبتال ہوگیا اور خود کو موالنا فضل رحمان سے بھی زیادہ ذہین س مجھنے لگ ا‪-‬‬
‫ہر انسان کمزور ہے‪ -‬لیکن اس شکست کے بعد‪ ،‬ڈیرہ کا ضلعی امیر‪،‬اب موالنا حماد ک و بن ا دی ا گی ا‪-‬موالن ا ب رادران‪ ،‬آج ک ل زی ادہ‬
‫فرنٹ پہ نہیں آرہے اور یہ جمیعت علماء کیلئے ہی نہیں ‪ ،‬خود موالنا کے خاندان کیلئے بھی اچھ ا ث ابت ہوگ ا‪ -‬میں نے موالن ا اس د‬
‫کے خالف۔ ٹانک کے عوام کے نام ایک کھال خط لکھا تھا‪ -‬اس میں یہ لکھا تھا کہ اس نوجوان کا مستقبل تابناک ہے‪ ،‬یہ جمیعت ک ا‬
‫نیا چہرہ ثابت ہوگا اورزندگی میں کئ الکشن جیتے گا مگر فی الحال اسکا ہرانا ضروری ہے‪-‬جمعیت کو ایک سیٹ س ے ف رق نہیں‬
‫پڑے گا لیکن الئن سیدھی ہوجائے گی‪-‬میں اپنے اس موقف پہ اب بھی قائم ہوں ‪ ،‬مزی د یہ مش ورہ بھی ہے اب ٹان ک کی س یٹ پ ر‪،‬‬
‫موالنا اسد کو مستقل ٹکٹ دیا جائے کہ بار بار امیدواروں کا بدلنا بھی سیاسی لحاظ سے سودمند نہیں ہوتا ب اقی‪ ،‬یہ فیص لے جمیعت‬
‫کے اپنے ورکرز اور اکابرین کو کرنا ہیں‪-‬ہم تو بحیثیت جماعت کے خیر خواہ کے‪ ،‬ساتھ بھی دینگے اور ک ڑا احتس اب بھی ک ریں‬
‫گے‪ -‬تاہم جب بھی جماعت کو ہماری ضرورت ہوئ تو وہ ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے‪ -‬میں باردگر ع رض کرت ا ہ وں کہ موالن ا کے‬
‫خاندان کو ازخود‪ ،‬اپنے آپ کو نمایاں کرنے سے احتراز کرنا چاہیئے‪-‬زمانہ خود ہی آپ کو عزت دے گا‪-‬ڈیرہ میں خی بر بن ک کے‬
‫منیجر جو کہ الئنز کلب کے ممبر بھی تھے‪ ،‬موالنا برادران کے مخالف تھے‪-‬ایک بار مجھے بتایا کہ خدا کو جان دی نی ہے‪ ،‬مف تی‬
‫محمود آئ ہاسپٹل کا نام میرے مشورے س ے رکھ ا گی ا‪-‬کہ نے لگے‪ ،‬ہس پتال کیل ئے‪ ،‬زمین موالن ا عط اء الرحم ان نے دی تھی اور‬
‫اگرچہ سرکار کی زمین تھی مگر بہرحال‪ ،‬اس آدمی کی کنٹری بیوشن تھی‪-‬موالنا عطاء الرحمان نے از خود ہسپتال کے ن ام ب ارے‬
‫کوئ مطالبہ نہیں کیا لیکن میرا دل چاہا کہ مفتی صاحب کے نام سے موسوم کیا جائے‪ -‬کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اخالص والوں کو‬
‫صلہ دیر سے ملے مگر ملتا ضرور ہے‪-‬اخالص پہ دھیان دیجئے‬

You might also like