سلیم جاوید ابتدائیہ محترم قارئین -السالم علیکم و بعد دعائے صحت و عافیت کہا جاتاہے کہ کسی زندہ
شخص یت ب ارے کت اب نہیں
لکھنا چاہیئے کیونکہ آدمی کے بدلنے نہ بدلنے کی کوئ گارنٹی نہیں ہواکرتی( -نہ مصنف کی اور نہ اسکے مم دوح کی)-ت اہم کچھ وجوہات ،جنکا احساس آپکو کتاب پڑھ کرہوگا ،مصنف نے موالنا فضل رحمان کی شخصیت ک و موض وع بنای ا ہے ،جس ے آج کی تاریخ تک کا میرا احساس سمجھ لیج ئے اس ل ئے کہ " نہ ب دلنے واال کالم" ،ص رف خ دا کی ذات ک ا ہے -کچھ مص نف کے ب ارے میں :میرا خیال ہے ،کسی کتاب کو پڑھنے سے قبل ،اسکے مصنف کے مزاج اور عقیدہ سے آشنائ بے حد ضروری ہوتی ہے -یہ کتاب پڑھتے ہوئے ،آپکو معلوم ہوجائے گا کہ :مصنف ،علماء کا قدردان ضرور ہے مگر اسکا مدارس اسالمیہ یا علماء س ے ک وئ خاندانی یا نسبی تعلق نہیں ہے-اس لئے مصنف کا فہِم دین ،بعض علماء کی صحبت یا ذاتی مطالعہ کی بنا پر ہے-اپنے فہم دین کے درست ہونے پر ہرگز اصرار نہیں ہے -مصنف خود کو تاریخ و سیاست ک ا س نجیدہ ط البعلم س مجھتا ہے اور اپ نے اس مط العہ کی بنیاد پر ،پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جمیعت علماء اسالم کا ایک بڑا ہی فیصلہ کن اور مثبت کردار محس وس کرت ا ہے -اپ نی اس علمی نتیجہ خیزی اور سیاسی تاثر پر ہرگز اصرار نہیں ہے -مصنف کو موالنا فضل رحمان کی شخصیت و سیاس ت س ے عرص ہ 35سال سے مستقل ربط ہے مگر موالنا سے کوئ ذاتی یا جماعتی تعلق نہیں ہے-اس لئے موالنا کی ان دروِن خ انہ سیاس ی پالیس ی سے واقف نہیں ہے-زیرنظر تجزیہ ،ایک عام پاکستانی کا ایسا بےالگ تجزیہ ہے جس کی بنی اد ،کس ی دانس تہ غل ط بی انی پہ ہرگ ز نہیں ہے-اپنے تجزئے کے درس ت ہ ونے پرہرگ ز اص رار نہیں ہے -مص نف کی عملی دی نی س رگرمیاں ص رف تبلیغی محنت ت ک محدود ہیں مگرمصنف بنیادی طور پر سیکولر نظریات کا حامی ہے اور سیکولرزم ک و دین ک ا الزمی حص ہ س مجھتا ہے اوراپ نے اس موقف کودلیل سے واضح کرنے کی کوشش کی ہے-اپنی دلیل کے درس ت ہ ونے پ ر ہرگ ز اص رار نہیں ہے -مص نف ،علم اء دیوبند کی سیاسی سٹریٹیجی کا پرزور حامی ہے اس لئے کہ اسکو جمہوری اور سیکولر اصولوں کے مطابق سمجھتا ہے -مص نف نے جمیعت علماء کوسیکولرازم کے آئنے میں دیکھا ہے تو اسکی حمایت کا فیصلہ کیا ہے-اپنے اس زاویہ نظر کے درس ت ہ ونے پر ہرگز اصرار نہیں مگر اس خاص پہلو کے عالوہ ،جمیعت علمائے اسالم سے کوئ دوسری وجہِء محبت نہیں ہے -اس کتاب کی وجہ تصنیف :مصنف سمجھتا ہے کہ مکتِب دیوبند کی سیاسی جدوجہ د کی اس اس ،اس مجب ور انس انیت ک و پ رامن ط ور پرمعاش ی افزودگی عطا کرنا ہےجو جابر باالدست طبقات کے ہاتھوں پسی ہوئ ہے اور اسی کازکی خاطر ،وہ ہ ر زم انے کے س امراج س ے ٹکرائے ہیں ( بلکہ صرف وہی ٹکرائے ہیں) -باالدست طبقات کےزیراثر می ڈیا ،نہ ص رف علم ائے دیوبن د کی خ دمات ک و س امنے نہیں آنے دیا کرتا بلکہ انکی کردار کشی میں ہراول دستے کا کردار اداکرتا رہتا ہے -علمائے دیوبند کی اسی کردار کش ی ک و ہ دف بنا کر ،جمیعت علماء اسالم کے موجودہ امیر موالنا فضل رحمان کو خاص ط ور پ ر نش انہ بنای ا گی ا ہے -چ اہیئے تھ ا کہ ق وم میں شخصیات کی بجائے ،نظریات پہ بحث ہوا کرتی-سیاسی منشور اور اہداف پہ بات ہوا کرتی -چونکہ ابھی پاکستانی جمہ وریت پ اؤں پاؤں چلنا سیکھ رہی ہے اور سیاس ی جم اعتیں ،اپ نے لی ڈروں کے شخص ی ک ردار س ے مس تغنی نہیں ہوس کتیں-پس ،فی ال وقت ، جمیعت علماء اسالم بھی گویا موالنا فضل رحمان کا نام ہے -موالنا کی کردار کشی ،جمیعت علماء کی ک ردار کش ی ہے اور موالن ا کا دفاع ،جمیعت علماء کا دفاع ہے -مصنف سمجھتا ہے کہ جمیعت علماء اسالم ،موالنا فضل رحمان کی ذاتی سیاسی جم اعت نہیں ہے بلکہ علمائے دیوبند کا صد سالہ سیاسی ورثہ ہے جس سے جمی ع علم ائے دیوبن د کی ع زت وابس تہ ہے-پس موالن ا کی ک ردار کشی مہم کی آخری منزل ،جمیع علمائے دیوبند کو ک رپٹ ث ابت کرن ا اور پھ ر اس کی آڑ میں ،دین اس الم کی اص ل پہ حملہ کرن ا ہے -بایں وجہ مصنف ،موالنا فضل رحمان کا دفاع کرنا ،انکی شخصیت کے واسطے نہیں بلکہ جمیع علمائے دیوبند کی عزت کے واسطے ضروری سمجھتا ہے -عالوہ ازیں ،مصنف سمجھتا ہے کہ پاکستان جیسے ملک کیلئے سیکولرزم ،یعنی جیو اور جینے دو کی پالیسی ہی بہتر ین ہے-جمعیت علمائے اسالم ،وہ سیاسی پارٹی ہے جو اپنا موقف ،پارلمنٹ کے سامنے رکھ کر ،دلیل س ے ب ات منوانا چاہتی ہے اور بزور طاقت ،اپنی بات نہیں منوانا چاہتی -پس ایک ماینڈ سیٹ اپ ،موالنا فضل رحمان ک ا ہے اور دوس را ،مال فضل ہللا کا -اس کتاب کے لکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں ک و یہ احس اس دالی ا ج ائے کہ موالن ا فض ل رحم ان ک و ڈی گریڈ کرکے ،انکو دیوار سے لگانے کا بالواسطہ مطلب ،پاکستان کو شدت پس ند ذہ نیت کے ہ اتھوں یرغم ال بنان ا ہے -ش اید کہ ات ر جائے تیرے دل میں میری بات -اس کتاب پہ تنقید کرنے کا حق سب کو حاصل ہے :یہ کتاب میں نے موالن ا کی تائی د میں اس ل ئے نہیں لکھی کہ لوگ موالنا کی جماعت میں شامل ہوجائیں یا موالنا کے ہاتھ پہ بیعت کرلیں بلکہ صرف اتمام حجت کیلئے لکھی ہے- یہ توخدا کی منشا ہی نہیں کہ ساری دنیا ،ایک مزاج پہ آجائے-ورنہ سلیم جاوید کے دالئل کی کیا وقعت؟ جب خودخ دا کے دالئ ل، اسکے پاک نبی کی زبان سے سن کر بھی بعض لوگوں کے دل نہیں ب دلے -اس کت اب میں موالن ا فض ل رحم ان کے س اتھ جابج ا، عمران خان کا تذکرہ ملے گا کیونکہ موالنا پرالزامات کی بارش ،ان ہی کی جم اعت کی ط رف س ے ہ وئ ہے-عم ران خ ان اپ نے متعلق اکثر کہتے ہیں کہ اگر میں غلط ہوں تو حکومت نواز شریف کی ہے ،اسکا ف رض ہے مجھے گرفت ار ک رے-یہی ب ات ،انک و کہی جاسکتی ہے کہ پختونخواہ میں حکومت آپکی ہے ،آپ موالنا کو غلط سمجھتے ہو تو پکڑو-مگر عمران ،نواز ن ورا کش تی ک و ایک طرف رکھ کر ،ہم دالئل پہ بات کریں گے -میری پوری کوشش ہوگی کہ موالنا کو بالک ل معص وم اور عم ران خ ان ک و کام ل برائ ثابت کروں-خدا نہ کرے کہ عمران خان برا آدمی ہو ،نہ یہ میری چاہت ہے اور نہ ہی اس میں میرا ک وئ مف اد ہے-یہ ممکن ہی نہیں کہ موالنا صاحب ،معصوم عن الخطا ہو-مگر چونکہ کتاب کا مق دمہ ،اس ک ا تقاض ا کرت ا ہے ت و دالئ ل و منط ق س ے اپن ا موقف پیش کروں گا-آپ ضرور داد دیں گے کہ مصنف نے اپنے تجزیئے میں ،دانستہ کسی جھوٹ ک ا س ہارا نہیں لی ا -تج زیہ کی ا ہوتا ہے؟ اسکو سمجھئے کہ تجزیہ ،فرضی تخیالت پہ نہیں بلکہ اصل واقعات پہ مبنی ہوا کرتا ہے -دالئل ہمیشہ واقع ات س ے اخ ذ کئے جاتے ہیں-واقعہ ایک ہی ہوتا ہےالبتہ البتہ سے تخریج و تاثر(جسے تجزیہ کہتے ہیں) وہ ہر شخص کے اپنے مزاج اور عقیدہ کے مطابق ہوتا ہےمثال" واقعہ یہ ہے کہ عمران خان سے دو بیویاں طالق لے چکی ہیں-اس واقعہ سے اخ ذ ک ردہ ،ای ک تج زیہ یہ ہے کہ یہ آدمی گھر چالنے کے قابل بھی نہیں ہے-لیکن دوس را تج زیہ یہ ہے کہ عم ران خ ان ای ک س ٹریٹ ف ارورڈ آدمی ہے -یہ دونوں تجزئے ایک دوسرے کی ضد سہی مگراصل واقعہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے -میں نے موالنا فضل رحمان کے حق میں جت نے دالئل دیئے ہیں ،وہ تخیالت سے نہیں بلکہ واقعات سے اخذ کئے ہیں -اس کتاب کے ناقدین ،دالئل کو غلط ثابت کرنے سے پہلے یہ ثابت کریں کہ کیا درج کردہ واقعہ غلط ہے؟ اگر واقعہ غلط نہیں تو پھر اسی واقعہ کی بنا پر،ہر کسی کو اپنا اپن ا تج زیہ ک رنے ک ا حق حاصل ہے -لیکن ،تنقید میں ایسا رویہ کہ موضوع کچھ اور چ ل رہ ا ہ و اور اس پہ تبص رہ ،کس ی اور موض وع ک و لیک ر کی ا جارہا ہو تو ایسے رویئے کو تو عمران خان جیسا آدمی بھی برداش ت نہیں کرت ا -ی ادش بخ یر ،پش اور میں عم ران خ ان کی پ ریس کانفرنس میں کسی صحافی نے ریحام خان کی طالق بارے پوچھا تھا تو عمران خان ،کس قدر آپے سے باہر ہوگیا تھا؟-ص حافی ک ا سوال غلط نہیں تھا مگر اس پریس کانفرنس کے موضوع سے باہر تھا -عالوہ ،جمیعت علماء اسالم اور موالنا فضل رحم ان ب ارے گاہے بگاہے لکھتا رہا ہے-مختلف مواقع پر پبلش ہوئے ،ایسے مضامین کو معمولی نظرثانی کے بعد ،بعینہ شامل کردیا گیا ہے تاکہ مضمون کی وہ کیفیت برقرار رہے-یوں کتاب گویا ،الگ الگ عنوانات کے تحت کئی مضامین کا ایک مجم وعہ ہے -اس کت اب میں آپکو عمران خان کا تذکرہ کثرت سے ملے گا-مصنف کو یقین ہےکہ اصغر خان کی طرح ،چند سال بعد ،سیاس ت میں عم ران خ ان ایک قصہ پارینہ بن جائے گا اور اس وقت یہ کتاب پڑھنے والے ،اس پہ حیرت ک ا اظہ ار ک ریں گے کہ اس آدمی ک ا ت ذکرہ کی وں ضروری تھا؟ تاہم ،فی الوقت پاکستانی میڈیا ،عمران خان اور انکے سپانسزر کے کنٹرول میں ہے اور عمران خان ہی ،موالنا کی کردار کشی کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہے تو اس آدمی کا تذکرہ بھی بوجوہ،ضروری ہوجاتا ہے -اس کت اب میں آپک و تبلیغی جم اعت ک ا تذکرہ بھی ملے گا اگرچہ وہ سرے سے غیر سیاسی جم اعت ہے -اس کی وجہ یہ ہے کہ جمیعت علم اء اس الم ،بہرح ال ای ک دی نی جماعت ہے اور اگرچہ اسکا میدان تعلیم ،تبلیغ ،تزکیہ ،جہاد یا مناظرہ سے مخلتف ہے (اہل علم اس نکتہ کو خ وب س مجھتے ہیں)- تاہم ،عوام الناس کا دین سے رابطہ زیادہ تر تبلیغی جماعت کی وجہ سے ہوا ہے اور عوام ،دیگر دینی جماعتوں کو تبلیغی جماعت کے تناظر میں ہی دیکھتے ہیں-پس کتاب میں تبلیغی جماعت کا حوالہ بھی ،بوجوہ آپکو ملے گا -میں نے کوش ش کی ہے کہ ف ردی خبریں جنکا کوئ معروف گواہ نہیں ہوتا ،انکے بیان سے گری ز ک روں-ت اہم ،چن د ای ک ف ردی واقع ات ض رور ذک ر ک ئے ہیں-آپ میرے ذاتی بیان کردہ واقعات کو غلط قرار دے دیں تو بھی کتاب کے نفس مضمون اور مص نف کی ص حت پہ اث ر نہیں پ ڑے گ ا- ذاتی واردات کا بیان میرا حق ہے اور اسکا ثب وت بھی ذاتی حی ثیت میں دی نے ک ا پابن د ہ وں -اس کت اب س ے چ ونکہ موالن ا فض ل رحمان کی وکالت مراد ہے تو عام اسلوب میں اسے متوازن تجزیہ نہیں کہا جاسکتا-صاف ظاہر ہے کہ مصنف نے اپ نے موک ل ک ا ہر صورت دفاع کرنا ہوگا-تاہم ،اگر ایک منصف مزاج قاری ،بغیر تعصب کے اس کتاب کو پ ڑھے گ ا تواس کا ض میر ،یہ ش ہادت ضرور دے گا کہ یہ کتاب کسی اندھے مقلد کی لکھی ہوئ بہرحال نہیں ہے -اب آپ اس دعا کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کریں کہ اے ہللا ،ہمکو حق کا حق ہونا دکھا ،حق پہ چلنے واال بنا اور باطل کا باطل ہونا دکھا اور اس سے اجتناب کی توفیق عطا فرما۔ ب اب اول :میڈیا اور موالنا فضل رحمان میڈیا کی حقیقت :کمرش ل می ڈیا ک ا کارب ار ،افواہ وں ،تمہت دری ،فحاش ی اور فتنہ انگ یزی س ے وابستہ ہے جبکہ دینی جماعتیں ،چاہے ظاہرا" سہی ،مگ ر انہی چ یزوں س ے من ع ک رتی ہیں -پس می ڈیا اور دی نی ق وتیں ،دراص ل ایکدوسرے کی ضد ہیں -علماء کے اثر و رسوخ کا مطلب ،میڈیا کی موت ہے 150اسلئے میڈیا ،علماء کو عوام میں بدنام کرنے کا کوئ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ،بالخصوص علمائے دیوبند کی کردارکشی کرنا کیونکہ یہاں سامراج اور میڈیا ،دون وں ک ا مف اد ایک ہوجاتا ہے -تاریخ کا معمولی طالبعلم بھی یہ جانتا ہے کہ آج ہمارے ملک کے نام نہاد معززین کے اسالف جب انگریز سامراج کی چاکری کررہے تھے تو اسوقت علمائے دیوبند نے تحریک ریشمی رومال برپا کرکے ،استعمار کے پاؤں اکھاڑ دئے تھے-مگ ر اپنےزمانے کی عظیم ترین بین االقوامی تحریک کا میڈیا میں تو کج ا ،ہم اری درس ی کتب میں بھی ت ذکرہ نہیں ہے کہ مب ادا ،ع وام میں علماء کا احترام بڑھ جائے -میں واض ح کرت ا چل وں کہ اگ رچہ جم اعت اس المی نے پاکس تانی می ڈیا میں ک افی ح د ت ک اپ نے نظریاتی لوگ دخیل کئے تھے مگر میڈیا کے خمیر میں ،کوئ دینی جماعتِ فٹ نہیں بیٹھ سکتی (چاہے وہ جماعت اسالمی ہی کیوں نہ ہو)-مزید یہ کہ میڈیا میں جماعت اسالمی کے رسوخ کا مطلب کیا ہے؟ یعنی علمائے دیوبن د کی مزی د کردارکش ی (150یہ ای ک الگ موضوع ہے) -چونکہ میڈیا نے شروع دن سے علمائے دیوبند کو بالخصوص ،اپنا ہدف بنا رکھا ہے تو عوام کیل ئے می ڈیا کے اصل کردار کی جانکاری بہت ضروری ہے -قارئیِن کرام -یہ بات سنت الہی کے خالف ہے کہ مختلف طبق ات ( اوران میں موج ود افراد ) ،سب کے سب برے یا سب کے سب اچھے ہوجائیں-مثال" یہ نہیں ہوسکتا کہ ساری سیاسی جماعتیں ،ف راڈ ہ وں ی ا س ب ہی عوام کی غمخوار ہوں -اسی طرح یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ کسی اچھے مجموعے میں شامل ،سب افراد ہی ہر لحاظ سے اچھے ہ وں یا کسی برے گروہ کے ارکان ،سب کے سب برے ہوں -یہ نہیں ہوسکتا کہ سب ہی سیاس ی جم اعتیں ی ا سیاس ی لی ڈر ،ش یطان ہ وں 150اکثر کہا جاتا ہے کہ مفتی محمود یا نوابزاہ نصرہللا جیسے لوگ اب سیاست میں کہاں ؟ تو اسکا مطلب ہے کہ سیاسی راہنماؤں میں بھی حق پرست لوگ ہوا کرتے ہیں اورہر زمانے میں اچھا طبقہ ضرور رہے گا -میرے فہم کے مطابق ،پاکستانی سیاست میں، جمیعت علماء اسالم ہی بہترین جماعت ہے-ہوسکتا ہے آپ کے خیال کوئ اورپارٹی بہترین ہو -میں اپنا مقدمہ ،منطق اور دلی ل کے سہارے پیش کرتاہوں جسے بے تعصب ہوکر پرکھنا ،قاری کے ض میر پ ر منحص ر ہے -سیاس ت اور دوس رے ش عبوں کی ط رح، میڈیا کے بھی سب ہی لوگ ،بکاؤ اور بے شعور نہیں ہوسکتے اور نہ ہی سارے لوگ ،بے الگ اور دانش ور ہوس کتے ہیں-اس تثنی کا قانون ہر جگہ رہے گا -مگر چونکہ میڈیا کا دھن دہ ،فی االص ل گن دہ ہے (جیس ے فلم انڈس ٹری) ت و یہ اں بک اؤ م ال ک ثرت س ے دستیاب ہوتا ہے"-مہذب" سامراج اور"جدید تعلیم یافتہ" مافیا نے یونہی تو اسے ریاست کا چوتھ ا س تون ق رار نہیں دی ا ہے -دکھ کی بات یہ کہ میڈیا کے نام نہاد دانشور ،جنکو لفظوں سے کھیلنا آتا ہے ،وہ معصوم ذہنوں کو خراب کرتے ہیں جو قتل سے زی ادہ ب ڑا جرم ہے(فتنہ ،قتل سے اشد چیز ہے)-مگر انکو ک وئ پوچھ نے واال بھی نہیں ہے کہ اظہ ار رائے کی (مخص وص قس م کی) آزادی کوسول سوسائٹی میں تقدس حاصل ہے -میڈیا کے اکثر لکھاری،ذہین اور چاالک ل وگ ہ وتے ہیں جنہ وں نے اپ نی ش یطانی ذہ انت، چند مادی فوائد کے عوض رہن رکھی ہوتی ہے پس عام آدمی ،میڈیا کے باریک جال کو نہیں دیکھ سکتا -اس فک ری دہش ت گ ردی کا ایک نمونہ دکھانے ،ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب کے ایک ک الم ک ا ح والہ دوں گ ا-بظ اہر ،ای ک بے ض رر اور ہم دردانہ ک الم ج و دراصل ،مدارس اسالمیہ کی بیخ کنی کیلئے لکھا گیا ہے -اس پہ غور کیجئے گ ا -مجھے ڈاک ٹر س ے ک وئی ذاتی پرخ اش نہیں ہے لیکن یہ ثابت کرنے کیلئے کہ پاکستانی میڈیا ،ایک دجالی فتنہ ہے ،میں نے دیگ کا ای ک دانہ چن ا ہے۔ یہ اس زم انے کی ب ات ہے جب،پرویز مش رف دور میں ڈاک ٹر ش اہد مس عود،ٹی وی چینل ز ک ا دولہاتھاجس کی ح ق گ وئی پہ خلقت ف دا تھی۔(بع د میں موص وف کوزردارؔی نے آٹھ الکھ ماہانہ تنخواہ پرپی ٹی وی کا سربراہ بنا کر،خود کو محفوظ کر لی ا تھ ا)۔ آم دم ب ر س ر مطلب!الل مس جد ک ا سانحہ ہوگیا اورمیڈیا،کوڑے کے ڈھیروں میں معصوم بچیوں کی کٹی انگلیوں کی خبریں دیکر ہمارے زخموں پہ نمک چھ ڑک رہ ا تھا۔اس دوران ڈاکٹر شؔا ہد مسعود نے جوالئی 2007کو ایک دردناک کالم لکھا بعنوان"ک ون تھیں،کہ اں چلی گ ئیں"۔آج بھی اس ک الم کو پڑھ کر آپ آنسو نہیں روک سکتے۔لب لباب اس کالم کا یہ تھا کہ ایک بچی نے ان سے فون نمبر مانگا جسکے بعد اس کی ب اجی (اسماء) ،موصوف کو قرآن وحدیث کے میسیج کرتی تھی،یہ چونکہ مصروف صحافی تھے پس ،یہ میسیج ڈلیٹ کرتے ج اتے ح تٰی کہ سانحہ الل مسجد کی رات بمباری ہوئی تو چھوٹی اسماءؔ نے مرنے سے پہلے انک و آخ ری ف ون کی ا کہ ب اجی م رچکی ہیں اور مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ،وغیرہ -یہ بہت ہی دلدوز کہانی ہے جس کو پڑھ کر ،ہر صاحب ایمان ک ا خ ون کھول نے لگ ا تھ ا-وقت نے ثابت کیا کہ ساری کہانی محض افسانہ تھی جس سے ق وم ک و ہیج ان میں مبتال کی ا گی ا-مگ ر اس س اری لف اظی کے پیچھے دو بھیانک مقاصد کارفرما تھے-جیسا کہ بعض اندرون خانہ واقف کاروں سے پتہ چال ،س وائے غ ازی رش ید ص احب کی وال دہ کے، کوئ عورت یا بچی مقتولین میں شامل نہ تھی (اس وقت تک یہ بات نہ کھلی تھی) مگر پرویز مشرف کا اصل ایجنڈا یہی تھا کہ اس واقعے پر مدارس کے طلباء کو مشتعل کیا جائے تاکہ وہ سڑکوں پہ نکل آئیں ،کچھ مارے جائیں ،کچھ اندر ہوجائیں اوریوں مدارس کا کنٹرول ہاتھ میں لے لیا جائے-بعد میں چاہے عالمی عدالت سے تحقیقات کرائ جاتیں تو بچیوں کا قتل عام ،نرا جھوٹ ثابت ہوت ا اور یوں ،الٹا مولویوں کوہی شرپسند ثابت کیا جاتا -چنانچہ ،پرویز مشرف کو خ وب علم تھ ا کہ الل مس جد س انحہ میں بچی اں نہیں ماری گئیں مگر اسی شام ٹی وی پر آکر اسنے المیہ اداکاری کرتے ہوئے اس سانحے پر افسوس کا اظہ ار کی ا-بالف اظ دیگ ر ،وہ ان خبروں کو کنفرم کررہا تھا جو اسی کی ڈایئرکشن میں "آزاد" میڈیا چال رہ ا تھ ا جس میں بٰچ ی وں کی جلی الش وں س ے کنگن برآم د ہورہے تھے-ڈاکٹر شاہد مسعود کا رال دینے واال کالم ،اسی مہم کا حص ہ تھ ا -اس س ے زی ادہ خطرن اک ب ات ج و اس ک الم میں بین السطور تصنیف فرمائ گئ وہ بچی کی باجی کی کہانی تھی جو موص وف ک و میس یج ک رتی رہ تی تھی-یع نی اس ک الم ک و بع د میں عنوان بناکر ،کسی ٹاک شو میں یہ تبصرہ کیا جاتا کہ اسالمی مدرسہ کی نوجوان بچیاں ،غیر محرموں کو میسیج کیوں ک رتی رہ تی تھیں؟ اور شاید ڈاکٹر موص وف ،اس پہ مع نی خ یز مس کراہٹ التے ہ وئے فرم اتے کہ اچھ ا ہ وا کہ میں نے میس ج ڈیلیٹ کردی ئے کیونکہ لڑکیاں بیوقوف ہوتی ہیں -اس ساری چال کو اکابرعلمائے دیوبند نے خوب سمجھ لیا تھا اور ب اہمی مش ورے س ے ناک ام بن ا دیا -مگر عرض یہ ہے اس سانحے کو سات سال گذر گئے۔واضح ہو گیا کہ دو ہزار بچیوں کے قت ل ع ام کے ن وحے ،فق ط فرض ی افسانے تھے۔اب وہ ٹی وی اینکر حضرات جو عوامی لیڈروں پر تھانیداروں کی طرح جرح کرتے ہیں،کیا وہ اپنے "پیشہ ور" بھائی کو بال کر پوچھیں گے کہ تم نے کس بنا پر یہ افسانہ گھڑ کر،ق وم ک و ہیج ان میں مبتال کی ا؟ کبھی نہیں کی ونکہ اس حم ام میں س ب ننگے ہیں۔ میں عرض کرتا ہوں کہ دجال کی دو نشانیاں بتائی گئی ہیں۔ایک یہ کہ وہ جنت کو دوزخ اور دوزخ کو جنت بنا ک ر پیش کرے گا۔دوسرے وہ کانا ہوگا یعنی ایک آنکھ واال۔میڈیا کی چمکتی سکرین ک و میں ای ک آنکھ س ے تش بیہہ دیت ا ہ وں،ب اقی آپ خ ود سوچ لیں۔ مضمون ختم ہوا -مذکورہ باال مضمون ،اگرچہ الل مسجد سانحہ بارے ہے مگ ر آپ اس س ے می ڈیا کی دج الی چ الوں ک ا اندازہ لگائیں -میڈیا اور سیاستدان خّالق فطرت نے دنیا کا نظام چالنے ،انسانی عقل میں مختلف شعبہ جات کی سوجھ بوجھ رکھ دی ہے -ان مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ،مختلف طبائع کے افراد کو نظم اجتماعی میں چالنے واال طبقہ ،سیاستدان کہالتا ہے -آجکل پاکستان میں سیاست اور سیاستدان ،بہت بدنام ہوچکے ہیں-جسکی ایک وجہ انکے اپنے کرتوت ہیں مگر زیادہ تری اروں کی مہربانی ہے -حاالنکہ سیاست ،قوموں کی زندگی میں ایک بہت اہم شعبہ ہے -کسی ملک میں مقدس سمجھےجانے والے شعبہ جات بھی سیاسی استحکام کے بغیرنہیں پنپ سکتے چاہے تعلیم ہو ،طب ہو ،یا دین و مذہب کا شعبہ ہو-اسلئے کہ ہر شعبہ زندگی کا ایک ہدف ہوا کرتا ہے-سیاست کا ہدف ،معاشرے کو امن اور معیشت کو ترقی دینا ہے-جسکی غ یر موج ودگی میں ،ک وئ ق وم پھ ل پھول نہیں سکتی -اور یہ بھی جاننا چاہیئے کہ جسطرح بزنس مین ،ٹیکنیکل ل وگ اور ادیب وش اعر وغ یرہ ،زبردس تی نہیں بن ائے جاسکتے بلکہ پیدائشی ہوا کرتے ہیں -ایسے ہی ای ک سیاس ی ک ارکن بھی پیدائش ی ہ وا کرت ا ہے-گ اؤں گوٹھ وں ،محلے بس تی اور ہمارے اپنے حلقہ احباب میں ،کوئ نہ کوئ ایسا آدمی ضرور ہوتا ہے جو ہر ایک کے کام آنے ک و تی ار ہوت ا ہے-یہ اس کی فط رت میں ڈال دیا گیا ہوتا ہے کہ وہ سب کیلئے سوچتا ہے-اگر یہ جذبہ خالص دوس روں کی فالح کیل ئے ہ و ت و پیغم برانہ س وچ ہے -پس میرے نزدیک ،ایک سیاسی کارکن ،چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہو ،اس عاب د و زاہ د س ے کہیں افض ل ہے جو اپنی ذات کے دائرے سے باہرنہیں جھانکتا -رہی کسی کی نیت ،تو اسکا مع املہ خ دا کے س اتھ ہے -اگ رچہ پاکس تانی می ڈیا ک و سیاستدانوں کی کردار کشی کا ٹاسک دیا گیا ہے مگرموالن ا فض ل رحم ان س ے می ڈیا ک و خ اص ک د ہے ح تی کہ اس سلس لے میں پروفیشنل اصولوں کو بھی رون د دیت ا ہے-کہ اں ت ک ایس ی مث الیں دوں کہ موالن ا کے اہم بیان ات ک و جگہ نہیں دی ج اتی ی ا بالک ل توڑمروڑ کر پیش کیا جاتا ہے-صرف ایک حوالے پہ اکتفاء کرتا ہ وں -الکش ن 2013ک ا زم انہ ہے -ان الکش ن کے ہنگ ام ،دہش ت گردی کے پیش نظر ،پیلپز پارٹی ،نون لیگ ،اے این پی وغیرہ جماعتوں کو اپنی الکشن مہم سے روک دیا گیا تھا-البتہ عمران خ ان کو ہر طرح آزادی میسرکی گئ تھی ( یہ ثابت کرنے کہ وہی ایک نڈر لیڈر ہے) -جمیعت علماء اسالم ،ایجنسیوں کی ایسی وارننگ کا مقصد خوب سمجھتی ہے پس موالنا پہ تین خود کش حملے ہونے کے باوجود ،جمیعت اپنی شان سے انتخ ابی جلس ے ک رتی ہے اور عمران خان سے زیادہ بڑے جلسے ہوتے ہیں لیکن میڈیا صرف ای ک پ ارٹی کیل ئے وق ف ہے-پ رائم ٹ ائم ٹ اک ش وز اس ی کے ہورہے-اشتہار ات اسی کے چل رہے -چلیں ،اس رویئے کو تو آپ میڈیا مالکان کی مرض ی کہہ س کتے ہیں-مگ ر 12مئ ک و جب الکشن کا رزلٹ آتا ہے تو پورے پاکستان میں صرف دو لیڈر ایسے ہیں جو بیک وقت تین قومی اسمبلی کی سیٹوں سے جی تے ہیں- ایک عمران خان اور دوسرا موالنا فضل رحمان -اب پروفشنل ازم کا تقاضا تھا کہ دونوں لیڈروں کی براب ر کی خ بر لگ تی ی ا انیس بیس کا فرق ہوتا-آپ 12مئ کے سب اخبارات دیکھ لیں-شہہ سرخیوں میں خبر ہے کہ عمران خ ان تین وں س یٹوں س ے جیت گ ئے لیکن موالنا کی ایک کالمی ،دو انچ کی خ بر ایکس پریس اخب ار میں لگی ہے -کی ا یہ پروفیش نل اس لوب ہے؟ کی ا اس س ے می ڈیا ک ا تعصب واضح نہیں ہوتا؟ کالس کے دوطالب علموں سے ایک کو اس تاد ت رجیح دیت ا ہے ت و اس ے ذاتی پس ند کہ ا جاس کتا ہے-لیکن نتیجہ میں اگر دونوں ،برابر نمبر لیکر پہلی پوزیشن لیتے ہیں توکم از کم ،گزٹ میں انکے نام ساتھ ساتھ ہونا چاہیئں -پاکستانی میڈیا کو موالنا فضل رحمان سے خاص بغض کی وں ہے؟ اس کی وجہ اسٹبلش منٹ ہے -ہ ر محکمے کی ط رح ،ف وج میں بھی "دو نم بر" لوگ ہوتے ہیں -مگر کرپٹ لوگوں سے زیادہ بڑی مصیبت ،کم فہم ل وگ ہ وا ک رتے ہیں چ اہے دیانت دار ہی کی وں نہ ہ وں-مح اورہ مشہور ہے کہ نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہے-ہم انہی نادان دوستوں ک و اسٹبلش منٹ کہ تے ہیں -اگ رچہ جمیعت علم اء اس الم، اعتدال کی سیاست کرتی ہے لیکن چ ونکہ موالن ا کی سیاس ت کی اس اس جمہ وریت ہے اور وہ ہ ر ادارے ک و پ ارلمنٹ ک و جواب دہ دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی کو کوش ش اور جدوجہ د ک رتے ہیں-دوس ری ط رف ،ف وج کے بعض عناص ر ،جنک و گھ ٹی میں "بل ڈی سیولین" پڑھایا گیا ،وہ ایک سول حکومت کو جوابدہی کرنا ،اپنی بے عزتی س مجھتے ہیں-لہ ذا موالن ا فض ل رحم ان،انک و ف وج ک ا دشمن نظر آتا ہے -پھر یوں بھی ہے کہ گاہے بگاہے ،موالنا سے اسٹیبلشمنٹ کی شان میں گس تاخی ہ وتی رہ تی ہے-مثال" زرداری دور میں قبائلی عالقوں پہ ڈرون حملے شروع ہوئے-کئی بےگناہ گھرانے بھینٹ چڑھ گئے تو ہمارے چیف آف ائر س ٹاف نے بی ان دیا کہ اگر حکومت اجازت دے تو ہم ارے پ اس ڈرون گ رانے کی ص الحیت موج ود ہے-اس بی ان پ ر موالن ا نے قہقہہ ب ار تبص رہ فرمایا کہ کسی نے چوروں سے بچنے ،چوکیدار رکھاتھا-چور گھر لوٹ گئے اور چوکیدار کہہ رہ ا تھ ا کہ مال ک اج ازت دیت ا ت و میں انکو پکڑ لیتا-بھئ ،تمہیں رکھا ہی کیوں تھا؟ اب ایس ے بیان ات کے بع د ،موالن ا کی ک ردار کش ی ض روری ہ وتی ہے-برس بیل تذکرہ ،نیٹوسپالئ اور ڈرون حملوں کے خالف صرف موالنا فضل الرحمان ہی نہیں بلکہ دو دیگرسیاسی جم اعتیں بھی احتج اج کی ا کرتی تھیں-لیکن ایکبار یوں ہوا کہ امریکی ڈرون حملے میں 24پاکستانی فوجی مارے گئے-جس پر دونوں م ذکورہ جم اعتیں بہت سیخ پا ہوئیں-ایک نے ڈرون کے خالف ،اسالم آباد تا وزیرستان النگ م ارچ ک ا اعالن کردی ا اور دوس ری جم اعت نے نیٹوس پالئ رکوانے ،پش اور میں دھ رنے ک ا اہتم ام کردی ا-می ڈیا نے ات نی بھرپ ور ک وریج دی کہ اس ش وروغوغا میں س نجیدہ پاکس تانیوں کے سواالت دب کر رہ گئے جو ح یران تھے کہ ڈرون کے خالف الن گ م ارچ ت و وزیرس تان س ے ش روع ہ وکر ،اس الم آب اد ام ریکی سفارت خانے کو جانا چاہئے تھا،یہ الٹا کہاں جارہا ہے؟ اور نیٹو سپالئ کے خالف دھرنا تو کراچی میں ہونا چاہئے تھا جہ اں س ے یہ شروع ہوتی ہے ،اختتام سفر پہ کیسا دھرن ا؟ اسٹبلش منت ،می ڈیا میں کس ی کی ک ردار کش ی ک رنے کیل ئے ب ڑا س ادہ ط ریقہ ک ار استعمال کرتی ہے-پہلے سوسائٹی میں سادہ دل معروف لوگوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے جنکی فردا" ف ردا" ذہن س ازی کی ج اتی ہے- جب معاشرے کے یہ نیک نام لوگ ،ایسی باتوں پہ یقین کرکے اپنے حلقہ احباب میں پھیال دیتے ہیں توپھر انہی افواہوں ک و سوش ل میڈیا پہ "ِلیکس" کی صورت مشتہر کیا جاتا ہے-سوشل میڈیا کیلئے ،اسٹبلشمنٹ کے پاس افرادی قوت کثرت سے دستیاب ہے جوکہ کافی "ویلے" ہوتے ہیں-ضرب عضب وغیرہ مہمات میں توان میں سے چند فیصد ہی مص روف ہ وتے ہیں -س یالب ،زل زلہ وغ یرہ آفات میں بھی صوبیدار لیول تک کے لوگ زیادہ مشغول رہتے ہیں-باقی نوجوان افسران ،فیس بک کیلئے فارغ ہی فارغ ہیں-انہ وں نے کونسی پبلک ڈیلنگ کرنا ہوتی ہے یا گھر کا سودا سود النا ہوتاہے؟ -میرے ایک دوست ،ج و آجک ل کین ڈا ش فٹ ہوگ ئے ،اچھی پوس ٹ پرف ائز تھے-ڈی رہ کے اچھے نی ک ن ام گھ رانے س ے تھے-بت اتے ہیں " ایکب ار مجھے ایجنس ی کے افس ر نے ف ون کی ا (جوخ ودبھی ڈی رہ ہی س ے تعل ق رکھت ا ہے) یہ معل وم ک رنے کہ موالن ا فض ل رحم ان ک ا وہ بھ ائ ج و کہ افغ ان کمنش نریٹ میں افسرہے،کیا وہ باضابطہ چھٹی لیکر گیا ہےیا نہیں؟ کیونکہ ایجنسیوں کو خبر ملی ہے کہ موالنا کے دونوں بھائ ،انڈیا میں گوا کے ساحل پہ سیر کررہے ہیں" -ہمارے س ادہ ل وح دوس ت ،میج ر ص احب کی ب ات پہ اعتم اد ک رکے ،م یرے س امنے سرگوش یوں میں انکشاف کررہے تھے( -ظاہر ہے موالنا صاحبان سے بدظن ہو ہی چکے تھے)-میں نے عرض کی ا کہ جوایجنس ی ،ان ڈیا میں انکی نقل وحرکت کی لمحہ بہ لمحہ خبر رکھتی ہے ،اسکو یہاں چھٹی کی درخواست بارے معلوم کرنے کیل ئے ،آپکی م دد کی وں درک ار ہوگئی جب کہ آپ کا اس سے کوئ عالقہ ہی نہیں؟ ٹھٹھک گئے-کہنے لگے" پھر کیا مقصد ہوگ ا؟" ع رض کی ا "یہی مقص د ہے کہ آپ جیسے درجن بھرشریف لوگ جب اس بات کو پھیالئیں گے تو سال بھر میں ہزاروں لوگ قسم اٹھا کر ،موالنا کی بدکرداری کی گواہی دیں گے" -اسٹبلشمنٹ جب افواہ کومستحکم کردیتی ہے توپھر سوشل میڈیا پہ چڑھا دیتی ہے-مثال" س وئس بن ک کے ڈایرک ٹر نے کہا کہ ہمارے بنک میں زرداری کے اتنے بلین ڈالر پڑے ہیں ج و پاکس تان کے تین س الہ بجٹ کے براب ر ہیں-اب اس خ بر ک و شیئر کرنے والے ،یہ نہیں سوچتے کہ کوئ مقامی بنک بھی کبھی اپنے کالئنٹ کی تفصیل نہیں دیا کرتا تو سویس بنک نے کیونکر دی؟ یااسکے ڈایرکٹر کا نام کیا ہے؟ اور وہ اتنا فارغ کیوں ہے کہ پاکستان کے ساالنہ بجٹ کے اعداد وشمار بھی اس کو ازب ر ہیں؟ جب سوشل میڈیا میں بات جڑ پکڑ لےتو پھر اسکو مین میڈیا میں دیا جاتا ہے جس پرلوگ فورا" یقین کرلی تے ہیں کی ونکہ پہلے ہی ذہن سازی ہوچکی ہوتی ہے-مثال" ایک معروف ٹی وی اینکر کی بیان کردہ کہانی کہ انکو دبئ میں ایک یہودی جاسوس اتفاق ا" م ل گیا جس نے بتایا کہ وہ 17سال تک ،ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مسجد کا ام ام رہ ا ہے(ش ہر کے ن ام پہ بھی دھی ان دیج ئے)-اس اینکر سے پوچھنے واال کوئ نہیں کہ ہتھیلی بھر پھیال ڈیرہ کا شہر ہے جسکے ائمہ مساجد کو لوگ نسلوں سے ج انتے ہیں-پھ ر یہ کیسا پروفیشنل جاسوس تھا کہ پہلی اتفاقیہ مالقات میں ایک پاکستانی اجنبی کے سامنے ،اپنے خفیہ راز افشاء کررہ ا تھ ا؟ بہرح ال، سیاستدانوں اور بالخصوص موالنا فضل رحمان کی کردار کشی کیلئے ،اسٹبلشمنٹ نے میڈیا ک و خ وب اس تعمال کی ا ہے -یہ اں میں واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اسٹبلشمنٹ سے میری کیا مراد ہے؟ اسٹبلشمنٹ سے یوں تو خفیہ ایجنسیاں م راد لی ج اتی ہیں جو اصل بادشاہ گر ہیں مگر بات یوں ہے کہ ہماری ایجنسیوں میں نس یم حج ازی س ے مت اثر ،ای ک ب زعم خ ود امت ک ا خ یر خ واہ عنصر موجود ہے-خوش گمانی کرلیتے ہیں کہ یہ طبقہ مخلص ہے اور ذہین بھی ہے مگ ر دنی ا کی ب دلتی ص ورتحال ک و س مجھنا، کسی ایک دماغ کے بس کی بات نہیں رہی -پس جب میں اسٹبلشمنٹ کا ذکر کروں گا تو اس سے ہماری خفیہ ایجنسی کا وہ ط اقتور گروہ مراد ہوگا جوصرف خود کو ہی محب وطن اور عقِل کل سمجھتا ہے-یہ گروہ ،پارلمنٹ کو اپاہج کرکے،جمہ وریت کی ج ڑیں کاٹنا چاہتا ہے-مثال میں جنرل حمید گل مرحوم ک ا ن ام ل وں گ ا -خ دا ک ا ش کرہے کہ ج نرل راحی ل ش ریف اور انکی پروفش نل اور صاحب بصیرت ٹیم کو اس بات کی بخوبی سمجھ ہے کہ ہ ر ادارہ آئین کے دائ رے میں رہے ت و مل ک امن و ت رقی کی راہ پہ ب ڑھ سکتا ہے-پس موجودہ فوجی قیادت سے خوش امیدی ہے کہ وہ فوج میں موجود ،غیر آئنی سوچ کو بت دریج اپ نے ق ول وعم ل س ے ختم کررہے ہیں اور اسکا اظہار یوں ہورہا کہ اب میڈیا میں ،موالنا کیلئے بھی کبھی کبھی ،کوئ کلمہ خیر سننے کو مل جات ا ہے- مگر اب تک کی صورتحال موالنا کیلئے کیسی رہی؟ اسکے لئے میرا ایک پران ا مض مون مالحظہ کیج ئے -ے کہ اس کے ل ئے ، 1988میں بعض سیاستدانوں میں رقم بانٹی گئی۔ نواز شریف کو 35الکھ ،جاوید ہاشمی کو 5الکھ ،قاضی حسین احم د ک و 5الکھ روپے وغیرہ -پوری لسٹ عدالت کو دی گئی تھی -ایجنسیوں سے پیسہ نہ لینے والے سیاستدانوں میں موالنا شاہ ن ورانی ،ولی خ ان اورموالنا فضل رحمان تھے۔ سوال یہ ہے کہ آرمی نے قوم کا یہ پیسہ کس اختی ار کے تحت سیاس ت میں لگای ا؟ اس پہ کبھی ک وئی اینکر بولے گا؟ میڈیا سے دوسرا سوال -جاوید چوہدری کا کالم ریکارڈ پر ہے ،کہ جنرل اسلم بیگ نے موالنا فض ل رحم ان ک وجی ایچ کیو میں بال کر،اپنے صدارتی امی دوار ،غالم اس حق خ ان کی حم ایت کے ل ئے دھمکای ا مگ ر،ایس ے میں کہ جب بےنظ یربھٹو سمیت سب جھک گئے تھے ،موالنا نے اپنے امیدوار ،نوابزادہ نصرہللا کودستبردار کرنے سے انک ار کردی ا -اس لم بی گ بھی زن دہ ہے اورجاوید چوہدری بھی ،کیا وہ اپنے پروگرام میں اسلم بیگ کو بال کر پوچھے گا کہ ایک سرونگ آرمی چیف کیوں ایسی کھلی سیاست کر رہا تھا؟ میڈیا سے تیسرا سوال -میڈیا میں"کسی" نے ایک مہم چالئی تھی کہ موالنا نے ڈیرہ میں 5ہزار کن ال ،آرمی کی زمین اپنے نام کروا لی-وہ مہم بالکل خاموش ہو گئی ہے -آرمی سے پوچھنا بنت ا ہے کہ ش ہدائے کارگ ل کیل ئے مختص زمین ،کس قاعدے قانون کے تحت ،یا کس کارنامے کے تحت آپ نے غیر متعلقہ لوگوں کو االٹ کی؟کیا کوئی دلیر اینک ر ،آرمی کے پراپ رٹی کلرک کو ہی بالکر ،کوئی وضاحتی ڈاکومنٹ دکھائے گا؟ مضمون ختم ہوا -اگر میڈیا مذکورہ باال س واالت نہیں اٹھات ا ت و آپ اس کی یک رخی یا بے بسی ی ا ن االئقی ی ا اس کے خ اص ایجن ڈے ک ا خ ود ہی ان دازہ لگ ا لیں -موالن ا فض ل رحم ان اور ص الح ص حافی: دیکھیئے ،یوں تو موالنا سے ہر وہ صحافی اور ادارہ ناالں ہے ،جس ک و جمہ وریت س ے خ دا واس طے ک ا ب یر ہے ،مگ ر ایس ے صحافی ،جنکا خمیر ،جماعت اسالمی سے گوندھا گیا ہو ،وہ تو موالنا کے گویا ذاتی دشمن ہوا کرتے ہیں -اگر آپ متقی اور ص الح اخبار نویسوں کی فہرست بنائیں ت و انص ار عباس ی اور ہ ارون رش ید ک ا ن ام ض رور ش امل ک ریں گے کہ انکے ک الموں میں ق رآن وحدیث کے حوالے بہت ہوتے ہیں-مگر ان مومن صحافیوں کو موالنا فضل رحمان سے خاص بغض ہے -جہ اں ت ک ہ ارون رش ید صاحب کا تعلق ہے جو آجکل روزنامہ " دنیا" میں کالم لکھتے ہیں تواگر وہ ایک ہفتہ تک موالنا کا نام لیکر تبری نہ کریں تو ش اید انکو روٹی ہضم نہ ہو -دور کیوں جائیے-میں ہارون رشید کے حالیہ دوکالم(جوالئ )2016آپکے سامنے رکھتا ہوں ج و ص رف 3 دن کے وقفے سے لکھے گئے اس میں صحافیانہ منافقت ک ا روپ دیکھ ئے 24 -ج والئ 2016میں ن وابزادہ نص رہللا ب ارے ک الم لکھا(مشتری ہوشیار باش) جس میں سے چند جملے مالحظہ کریں " -جو ب ات س ننے کہ نہ ہ و ،س نتے نہ تھے ،کہ نے کی نہیں ت و کہتے نہیں تھے"ٰ (-م یں تو اس جملے کا مصداق موالنا فضل رحمان کو سمجھتا ہوں)" -ایک بزرگ مدیر نے زچ کیا اور عن اد کے ساتھ کرتے رہے تو بس اتنا کہا اخبار نویس کے اقلم اور حجام کے استرے میں فرق ہونا چاہئے" (میں یہ اں ب زرگ م دیر کی جگہ ہارون رشید اور نوابزادہ کی جگہ موالنا بھی لگا سکتا ہوں)" -اخبار میں ان پر الزام لگا تھا کہ زمین ہتھیالی ،اس پر مدیر ک و ف ون کیا کہ زمین کی خریدو فروخت کا ریکارڈ ہوتا ہے،گواہ ہوتے ہیں ،انگوٹھے ثبت کئے جاتے ہیں ،کوئ ثبوت تو پیش کیجئے" ( کیا یہ جملہ موالنا کے کیس پہ فٹ نہیں بیٹھتا)" -بے نظیر بھٹو نے منت خوشامد کی تو حکومت کا حصہ بننے پر آمادہ ہوئے ،کش میر کمی ٹی کے چی ئرمین ہوگ ئے-برس وں ای ک مقص د کی ئے دش نام س ہی" ( -اور یہ ب ات موالن ا فض ل رحم ان ب ارے کی وں نہیں کہی جاسکتی؟) -یہ جملے جو ہارون رشید صاحب نے نوابزادہ کی مدح میں اپنی خوش گمانی س ے لکھے ،ہوبہ و موالن ا فض ل رحم ان کے بارے بھی لکھے جاسکتے ہیں-مگ ر موالن ا فض ل رحم ان کے ب ارے ،موص وف ک ا تج زیہ دیکھ ئے -موص وف 27 ،ج والئ 2016کوکالم لکھتے ہیں بعنوان "عجیب لوگ" جس میں لکھتے ہیں" موالنا فضل رحمان ،حصول خالفت کیلئے ،امریکی سفیر کی خدمت میں حاضر ہوئے" -طنز وتنفر کو ایک طرف رکھئے ،صحافیانہ اصول ہی پر اس جملے کی پرکھ کرلیجئے -موالنا فض ل رحمان کا ظرف شاید نوابزادہ مرحوم سے زیادہ ہے ورنہ نوابزادہ کی طرح ،فون ک ر کے آنجن اب س ے پوچھت ا کہ 10س ال وکی لیکس کو گذر گئے ،امریکی سفیر ابھی زندہ ہے ،اسکا ک وئ ان ٹرویو ،ک وئ بی ان ک ا اخب اری تراش ہ ہے آپ کے پ اس ؟ اور یہ کہ "صحافی کے قلم اور حجام کے استرے میں فرق ہونا چاہئے" -ہارون رشید صاحب بھی دی واروں س ے برآم د آوازوں کی بنی اد پ ر تجزئے فرمایا کرتے ہیں اور کمال یہ کے اسکے ساتھ قرآن و حدیث کے شذرے جوڑتے چلے جاتے ہیں -میں آپکو بتاؤں آخ ر اس مومن صحافی کا ہر چوتھا کالم ،موالنا فضل رحمان کے خالف کیوں ہوتا ہے؟ اسکی وجہ ،اسی کے اپ نے ک الموں س ے ہی معل وم ہوجاتی ہے جس میں موصوف اشارہ فرما ہیں کہ عمران خان نامی پراڈکٹ ،جنرل حمید گ ل نے ،اس ی ص حافی کے کہ نے پہ النچ کیا تھا اور چونکہ اس پراڈکٹ کو ٹھپ کرنے میں زیادہ حصہ ،موالنا کا ہے لہذا ،موصوف کی موالنا سے ذاتی تلخی،بہت حد ت ک قابل فہم ہے -اسی طرح ،دوسرے مومن صحافی ،اپنے انصار عباسی صاحب ہیں جوروزنامہ جن گ کے س ینئر ک الم نگ ار ہیں اور جیو انویسٹی گیشن یعنی تفتیش ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں -انہوں نے موالنا کا ملٹری لین ڈ س کینڈل طش ت ازب ام کی ا تھ ا اور اس پہ بہت شورو غوغا بھی مچایا مگر افسوس کہ موصوف کی یہ تفتیش غلط ثابت ہوئ -روزنامہ "دنیا " کے کالسرؔا ص احب نے ارب وں روپے کے مختلف کرپشن سکینڈل نہ صرف رپورٹ کئے بلکہ عدالت میں بھی لے گئے مگرعباس ی ص احب کی س اری پروفیش نل زندگی کا ایک ہی کارنامہ ہے یعنی یہ جھوٹی رپورٹ کہ موالنا فضل الرحمن کو ڈیرہ میں ہزاروں کنال ملٹری لینڈ االٹ ہ وئی۔بع د میں ایک ٹی وی پروگرام میں موصٖو ف نے ،موالنا کی بجائے چند دوسرے لوگوں کے نام گنوائے کہ یہ موالنؔا کی پارٹی کے فالں لیڈر کا کزن اورفالں کا بھانجا ہے لہذا یہ بھی موالنؔا کے کھاتے میں ڈالو -اسی ٹی وی پروگ رام میں ،حام د م یؔر اور انصارعباس ی نے موالنؔا کا خوب میڈیا ٹرائیل کیا(یہ وہی حامد میؔر ہیں جنہوں نے 11جون 2012کے اپنے اخباری کالم میں ،ارس الؔن افتخ ار کی کرپشن پر چوہدری افتخاؔر کو بری الذمہ قرار دیتے ہ وئے موالن ا م ودودؔی اور انکے بی ٹے کی مث ال دی تھی)۔ اس ی پروگ رام میں عباسی صاحب نے ،اپنی اور اپنے ممدوح ،افتخار چؔو ہدری کی جرآت کا واقعہ بھی س نایا -میں بدنص یب اس پر بھی دون وں ک و داد نہیں دے سکا تھا کہ مشرف دور کی چہرہ در چہ رہ ش جاعتوں کے لکھے ہ وئے س کرپٹ،ہمیں قاب ِل اعتم اد نہیں لگ تے۔ بہرح ال، ملٹری کی زمین ،کسی کی آبائ جاگیرنہیں ہوتی کہ یونہی اٹھا ک ر دے دی ج ائے بلکہ یہ لین دین ،باقاع دہ کس ی" ڈاک و مینٹ" میں درج ہوتی ہے-اب اگر میڈیا پر سرکاری زمین االٹ کرنے کہ وجہ نہ بت ائ ج ائے ت و پھ ر وص ول ک رنے والے س ے زی ادہ ،عط ا کرنے واال مجرم ٹھہرتا ہے -عباسی صاحب ،پروگرام میں کہہ رہے تھے کہ موالنؔا ،عدالت جائے۔ موالنا کی وں ع دالت میں جات ا؟ جس عدالت کی بحالی کیلئے ،عاصمہ جہانگیر سے لیکر عمران خان تک مرے جا رہے تھے ،موالنا نے اس وقت بھی اس منصف اعظم کی کریڈیبلٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ،اس تحریک سے اپنی جماعت کو ال تعلق رکھا تھا تو وہ کیوں ایسی ع دالت میں جاتا؟( ویسے پگڑی والے ماّل کی سیاسی بص یرت کوس الم ،کہ جس بص یرت ت ک ،آکس فورڈ پلٹ ل وگ ،پ انچ س ال بع د ج اکر پہنچے) -دین کے ادنی طالبعلم کو بھی پتہ ہے کہ یہ ملزم نہیں بلکہ ال زام کنن دہ کی ذمہ داری ہ وتی ہے کہ وہ قاض ی کے س امنے ثبوت رکھے ورنہ قذف کے کوڑے کھائے۔پس یہ عباسی ص احب کی حب الوط نی اور دین داری ک ا تقاض ہ ہے کہ وہ اس کیس ک و عدالت لے جائیں۔ پھر عباسی صاحب نے اتنی ہاہاہاکار مچائ تھی گویا کہ یہ اربوں روپے کا سیکنڈل ہو-ڈی رہ میں راکھ رم ک کی وہ زمین ،آج بھی ایک ہزار روپے کنال تک دستیاب ہے -بالفرض اگر 5ہزار کنال بھی کسی نے لیا ہو تو یہ ات نی ب ڑی کرپش ن نہ تھی جس پہ دو سینئر صحافی ،کاغذات کا پلندہ لیکر ،ایک گھنٹے کا سپیشل ٹی وی پروگرام کرتے -چند سو کنال کی زمین پر ایک غلط واویال مچا کر،موصوف نے اپنی سوچ ہی نہیں ،اپنے پروفیشنل ازم کے بھی چھوٹا ہونے کا ثبوت دیا -یہ تو پرنٹ میڈیا یا ٹی وی چینلز کی بات ہوئ -سوشل میڈیا پر موالنا کے متعلق جو کچھ کہ ا گی ا ،ای ک س لیم الفط رت آدمی اس کو بی ان ک رنے س ے بھی شرماتا ہے-حتی کہ وکی پیڈیا جیسے سنجیدہ علمی پیج پر اگر آپ ایم آرڈی کے لیڈران کے تع ارف دیکھیں ت و اس میں بھی موالن ا کا نام ،موالنا ڈیزل لکھا گیا ہے-یعنی میڈیا میں کوئ جگہ ایسی نہیں چھوڑی گئ جہاں موالن ا کی بے ع زتی ک ا س امان ک رنے کی کوشش نہ کی گئ لیکن بے شک عزت وذلت ،ہللا کے ہاتھ میں ہے -میڈیا اور اسکے پس پردہ آقاؤں نے ،موالنا کا جوبرا امیج بنای ا ہے ،اس ضمن میں راقم نے ایک طنزیہ مضمون لکھا تھا جس سے نوجوانوں کی معلومات میں اضافہ ہوگا -لنک مالحظہ کیج ئے- (بہ مضمون اسی ویب سائٹ پربعنوان"پاکستان ک ا ایکس ٹو ک ون؟" موج ود ہے) http://www.pakseculars.com/post/165 المختصر ،سنجیدہ دوستوں سے عرض ہے کہ موالنا فضل رحمان کو می ڈیا کی آنکھ س ے نہیں ،حقیقی جمہ وری ت اریخ کے آیئ نے میں دیکھا کریں -باب دوم-موالنا فضل رحمان کی شخصیت :موالنا ایک لیڈر ہے -کسی بھی ش خص ک و اس کے زم انے کے لح اظ سے اور اسکے ہم پیشہ افراد کے موازنے سے ہی جانچا جا سکتا ہے-نہ تو کسی کا ماضی کی شخصیات س ے تقاب ل کرن ا چ اہئے نہ ہی کسی دوسرے پیشہ کے لوگوں سے -ایسا نہیں ہوسکتا کہ نواز شریف کا موازنہ،ماض ی کے مس ٹر جن اح س ے کی ا ج ائے ی ا حال کے ڈاکٹر قدیر سے کیا جائے-اسکا موازنہ ،اسکے زمانے کے لحاظ سے ،اسکے جیس ے سیاس ی قائ دین کے ک ردار س ے ہی کیا جائے گا-اسی طرح،مولوی سے یہ پوچھںا کہ اسپرین ایجاد کیوں نہیں کی؟ یا لیڈر سے پوچھنا کی کتنے کرکٹ میچ جی تے ہیں؟ ایک بیوقوفانہ موازنہ ہے -اب ہم کیسے ثابت کریں کہ آج پاکستانی سیاستدانوں میں سے لیڈر کون شخص کہالیا جاسکتا ہے؟ کس ی مغربی مفکر نے لیڈراور سیاستدان میں فرق بیان کیا تھا کہ لیڈر ،اگلی نسلوں بارے سوچتا ہے اور سیاس تدان ،اگلے الکش ن ب ارے سوچتا ہے-خیر سے پاکستان کا ہر سیاسی لیڈر ،زمانے بھر کے بدنام "الیکٹیبلز" ک و اپ نی پ ارٹی میں اگال الکش ن ہی جیت نے ش امل کرتا ہے مگر اپنی اس پالیسی کو عوام کی نسلوں کے مستقبل کا مف اد ق رار دی ا کرت ا ہے-لہ ذا ،اس مغ ربی ق ول ک و مغ رب وال وں کیلئے ہی چھوڑ دیجیئے-ہمارے یہاں اسکی تشریح ناممکن ہے -اپنے عالمہ اقبال مرح وم نے لی ڈر کی تعری ف ی وں کی "نگہ بلن د، سخن دل نواز ،جاں پرسوز"-مگر یہ تینوں اصطالحات بھی ذرا مبہم سی ہیں -کیونکہ " نگہ بلند" کی بات کریں تو ہر لیڈر کہت ا ہے کہ اسکے اہداف بہت پاکیزہ اور بلند ہیں"-سخن دلن واز" ب ارے کس ی س ے پ وچھیں کہ بغ یر ثب وت کے لوگ وں کی پگڑی اں اچھالن ا اورچوک چوراہوں پر نام لیکر گالیاں دینا کیسا سخن ہے؟ تو جواب ملتا ہے کہ کیا چ ور ک و چ ور کہن ا گ الی ہے؟ لی ڈر کے "ج اں پرسوز" ہونے کا مطلب تو ہم کو خود بھی سمجھ نہیں آتا-مثال" پشاور کے سکول میں بچوں کے الش ے پ ڑے ہ وں اور لی ڈر ،خفیہ شادی کی پینگیں بڑھا رہا ہو -پاکستان میں عوام ،فاقوں سے خودکشیاں کر رہے ہوں اور لیڈر ،لندن میں شاپنگ کررہا ہو یا تو کی ا پھر بھی وہ" جاں پرسوز" کا مالک ہواکرتا ہے؟ پس اقوال زریں اور شاعری سے ہٹ کر ،سیدھے سبھاؤ ،لیڈر کی صفات کا تجزیہ کرتے ہیں اور اس ترواز میں موالنا تولتے ہیں -موالنا فضل رحمان ،اس وقت پاکس تان کے س ب س ے س ینئر سیاس تدان ہیں-ان کی 35سالہ سیاسی زندگی پہ کئ پہلوؤں سے گفتگو کی جاسکتی ہے-میں اپنا ایک مفصل مضمون آپکے سامنے رکھتا ہ وں ،جس میں موالنا کی منفرد قائدانہ صالحتیوں ک و موض وع بنای ا گی ا ہے -م یرے خی ال میں ای ک اچھے سیاس ی و جمہ وری لی ڈر میں دس اہم صفات کا ہونا ض روری ہے -اگ رچہ اس وقت پاکس تان کی پ ارلیمنٹ میں جمیعت علم اء اس الم ،مم بران کی تع داد کے لح اظ س ے پانچویں نمبرپر ہے مگر اس سے پہلے والی چار بڑی پارٹیوں کے سربراہان یعنی آصف علی زرداری صاحب ،می اں ن واز ش ریف صاحب ،عمران خان صاحب اور الطاف حسین صاحب کے کردار کو بھی انہی دس صفات کے آیئنے میں دیکھ ا ج ائے ت و م یرے تجزیئے کو سمجھنے میں زیادہ آسانی ہوگی -موالنا فضل رحمان کی دس منفرد صفات وہ دس صفات کی ا ہیں؟ یع نی لی ڈر کی ذاتی قابلیت ،کارکنان پہ کنٹرول ،جمہوری اقدار کا تحفظ ،زبان سے نہ پھرنا،اپنے موق ف پہ اس تقامت ،دی انت و ام انت ،ذاتی ک ردار کی پاکیزگی ،بیباکی و ہوشمندی ،مسقبل بینی و بصیرت اورسب کیلئے قابل بھروسہ ثابت ہونا جیسی ص فات ش امل ہیں -آی ئے ،اب ش ق وار موالنا کے کردار کا مختصرا" جائزہ لیتے ہیں(اور اسی ترتیب و اصول پر ،باقی چار مذکورہ سیاسی قائدین کو آپ خود تول تے چلے جائیں) اول -لیڈر کی ذاتی قابلیت موالنا فضل رحمان ،کسی اور کے کندھے پر چڑھ ک ر لی ڈر نہیں بن ا بلکہ وہ واح د ج یئنون لیڈر ہے ،جسکا انتخاب ،مجلس عاملہ کے اس کڑے ماحول میں ہوا جس میں بزرگ علماء بھی ،اسکی ن امزدگی کے موض وع پ ر آپس میں تلخ ہوگئے تھے(-اس تلخی سے ہی تو ثابت ہوا کہ جمیعت علم اء کے عہ دوں کی ن امزدگی ،نہ ت و ڈرامہ ہوت ا ہے اور نہ م ک مک ا اور نہ ہی کس ی کے ٹھپہ لگ انے س ے ہ وا ک رتی ہے ،جبکہ دیگ ر لی ڈران میں ک وئ ایس ا نہیں ہے جس کے انتخ اب سمے،اسکے مقابل ،پارٹی کے کسی دوسرے بندے کا نام تک لیا گیا ہو) -مجھے بتایا جائے کہ جناب زرداری ،نواز شریف ،الطاف حسین اور عمران خان کیسے پارٹی سربراہ منتخب ہوئے تھے؟ مزید توجہ چاہتا ہوں -سیاسی پ ارٹیوں کے ب ڑے لی ڈر ،کبھی اپ نے باہمی اختالف کی بنا پر ،ہم خیال کارکنوں کو لیکرالگ دھڑے بنا لیا کرتے ہیں-مگر سیاس ی ت اریخ کی ش اید یہ واح د مث ال ہے کہ کسی کارکن کی خاطر،کسی جماعت کے دو ایسے بڑے لیڈروں نے دھڑا بنالیا ہو جوخود دنیاوی زندگی سے مس تغنی رہ تے ہ وں- جمیعت علماء کے سیکرٹری جنرل کیلئے کسی کارکن کی نامزدگی کرنا تھی -حضرت عبدہللا درخواستی ص احب ،ج و جمیعت کے امیر تھے ،وہ موالنا سمیع الحق کو یہ منصب دینا چاہتے تھے(اپنے بیٹے کو نہیں) جبکہ خواجہ خان محمد ص احب ،موالن ا فض ل رحمان کے حق میں تھے( اپنے بیٹے کیلئے نہیں)-تفصیل الگ مگر اس اختالف پہ جمیعت کے دو دھ ڑے ہوگ ئے -پھ ر یہ اع زاز بھی موالن ا کے حص ے میں آی ا کہ چن د ب رس بع د ،جمعیت علم اء کے پہلے ام یر(درخواس تی ص احب) نے بھی واپس موالن ا کی سرپرستی کرنا قبول کرلی -یعنی موالنا فضل رحمان ،اپنی بنیادی جماعت کے دونوں دھڑوں کے دونوں سربراہان کا متفقہ انتخاب ٹھہرا ہے -اسکے بالمقابل،باقی چاروں لیڈرز کی پارٹی قیادت ،کس کس کے مرہون منت ہے ،یا کس طرح انکو ملی ہے ،وہ ت اریخ ہے -دوم-لیڈر کا کارکنان پہ کنٹرول لیڈر کا بنیادی وصف یہ ہے کہ وہ اپنے کارکنان کیلئے ماں جیس ا ش فیق اور ب اپ جیس ا س خت گیر ہو-تف ہے ایسے لیڈرپر جو مصیبت کی گھڑی میں کارکنان کے ساتھ نہ کھڑا ہوسکتا ہو یا جو اپنے کارکنان سے ہی مرع وب ہوجائے -ہماری سیاسی الٹ میں ،موالنا فضل رحمان وہ واحد لیڈر ہیں جنہوں نے اپنے کارکنان سے وفاداری اوران سے ب ازپرس کی زندہ مثالیں قائم کی ہیں -یہ ابھی موالنا کے سیاسی کیرئر کی ابتدا تھی کہ نواب اکبر بگٹی کی وزارت اعلی کے اش تراک س ے بلوچستان حکومت بنائ-موالنا عصمت ہللا صاحب وزیر خزانہ تھے(وہی عصمت ہللا ص احب ج و بع د میں "نظری ات" کی بنی اد پ ر موالنا کو چھوڑ گئے تھے اور اب واپس آئے ہیں)-نواب بگٹی کی رعونت سے بلوچستان کانپت ا تھ ا-ک ابینہ کی میٹن گ میں ،موالن ا عصمت ہللا پر کچھ بات کی-موالنا کو پتہ چال-اسی دن بلوچستان حکومت سے یہ بیان دے کر علیحدگی اختی ار ک رلی کہ"ہم نے ت و بگٹی صاحب کو سیاستدان سمجھ کر ساتھ دیا تھا مگر وہ تو نرے نواب نکلے" -پھر 20سال بع د ،موالن ا کے ذاتی دوس ت ،ص در زرداری کے ساتھ اتحادی حکومت میں تین وفاقی وزارتیں جمعیت کے پاس ہیں-وزیر اعظم گیالنی نے ،جمعیت کے وزیر ،مس ٹر اعظم سواتی کو برطرف کردیا (-وہی اعظم سواتی جو نئے پاکستان کی خ اطر موالن ا ک و چھ وڑ گی ا تھ ا)-اپ نے وزی ر کی اس بے قدری پر ،اسی شام ،وزارتوں کو ٹھوکر مار کر حکومت سے الگ ہوگئے -یہ وفاداری ،اپنے عظیم ب اپ ک ا وراث تی تسلس ل تھ ا کہ جب مف تی محم ود اور نیپ نے آپس میں اتح اد ک رکے ،س رحد اور بلوچس تان میں حکوم تیں بن ائیں مگ ر ج ونہی بھٹ و نے نیپ کی حکومت کو برطرف کیا ،اسی دن ،اپنے اتحادی کے ساتھ وفاداری نبھ انے ،مف تی محم ود نے بھی وزارت اعلی س ے اس تعفی دے دیا-پاکستان کی تاریخ میں میں ایسی کوئ دوسری مثال نہیں ملتی -مگر جب بات اصول کی ہو تو موالنا جیسا س خت گ یر لی ڈر بھی کوئ نہیں -ان نام نہاد قومی لیڈروں کی بات تو چھوڑیے جو اپنے چند عہدیداران کے مال پہ جیتے ہیں اور جنکا کھ اتے ہیں ،انک ا گاتے ہیں-دیگر وہ قومی لیڈر بھی جو اپنی جیب سے اپنی جم اعت کے عہدی داروں کے ن از اٹھای ا ک رتے ہیں ،وہ بھی اپ نے ب ڑے عہدیداروں کو سخت سست کہتے ڈرتے ہیں کہ کہیں مقابلے میں دھڑا نہ بن جائے -کسی ضلعی عہدیدار کی نہیں ،بلکہ پ ارٹی کے سیکرٹری جنرل کی بات ہورہی اور وہ بھی حافظ حس ین احم د جیس ا ،ج و کارکن ان میں بے ح د مقب ول ہیں-خط ا کی ا تھی؟ کہ جب جماعت کا مشورہ ہوگیا کہ چوہدری افتخار کی مہم سے التعلق رہن ا ہے ت و آپ پ ارٹی کے س یکرٹری ج نرل ہ وکر ،ای ک دوس ری پارٹی کے احتجاجی ٹرک پر کیوں جا چڑھے؟ حافظ صاحب کو موالنا نے برطرف کر دیا-مجھے آپ پاکستان کی ت اریخ میں ایس ی مثال بتا دیں جس میں کسی لیڈر نے اپنے اتنے اہم عہدیدار کو برطرف کرنے کا حوصلہ کی ا ہ و؟ ض منا" یہ ب ات ن وٹ ک رنے کے قابل ہے کہ حافظ حسین احمد صاحب جیسے مخلص کارکن بھی کسی اور سیاسی جماعت میں باید و شاید۔حافظ ص احب س ے عہ دہ لے لیا گیا ،قومی اسمبلی کے ٹکٹ سے محروم کردیا گیا-اپنا دھڑا بنا سکتے تھے-کسی بھی جماعت میں عہ دہ پاس کتے تھے-لیکن اپنی خطا کو تسلیم کیا اور عام سپاہی کی طرح اپنے قائد کے ساتھ کھڑے رہے اور پہلے س ے زی ادہ ع زت پ ائ -س وئم -جمہ وری اقدار کا تحفظ موالنا کی تیسری منفرد صفت ،انکی جمہوریت کے ساتھ عملی کمٹمنٹ ہے -جمہوریت کی تان سب اٹھ اتے ہیں لیکن ڈکٹیٹرکی آنکھ میں آنکھ ڈال کر،مرد کا بچہ ہی کھڑا ہوسکتا ہے موالنا فضل رحمان اس وقت واحد سیاس ی لی ڈر ہے ج و دو ف وجی ڈکٹیٹرز کی جیل کاٹ چکا ہے جنرل ضیاء اور ج نرل مش رف کے دو ادوار ک و س امنے رکھ تے ہ وئے ،ب اقی لی ڈروں کے ح االت زندگی جاننا دشوار نہیں -موالنا فضل رحمان کو جنرل ضیاء نے ،کالس" بی" جیل میں رکھا تھا حاالنکہ ہر سیاسی لی ڈر ک و کالس "اے" جیل دی جاتی ہے-جنرل مشرف نے ،موالنا فضل رحمان اور قاضی حسین احم د ،دون وں ک و آرٹیک ل چھ ،یع نی بغ اوت کی دفعہ( جسکی سزا موت ہے) کے تحت ،چھ ماہ کیلئے نظر بند کی ا تھ ا-یہ ت و ن ائن الی ون نے ح االت ب دلے ،ورنہ دون وں راہنم اؤں کیلئے موت کا پھندا تیار تھا -کمال یہ ہے کہ موالنا کبھی ان قربانیوں کی بن ا پ ر ڈھین گ نہیں مارت ا ح االنکہ اس مل ک میں ایس ے چھچھورے لیڈر بھی ہیں جنکو چوہدری افتخار بحالی مہم کے دوران ،آدھے دن کیلئے انکے گھ ر میں نظ ر بن د کی ا گی ا ت و کہ تے پھرتے ہیں کہ ہم نے جمہوریت کیلئے جیلیں کاٹی ہیں -موالنا کی یہ اضافی خوبی ہے کہ اپنے کارکنان کوخواہ مخواہ کے مص ائب اور امتحانات میں نہیں ڈالتا بلکہ زیادہ تر ،اپنی جان پہ جھیلتا ہے-اس لئے کہ قائد وہ نہیں ہوت ا کہ جس کے ک ارکن ہی م ار کھ اتے رہیں بلکہ خود اسکا بھی خون پسینہ نکلنا چاہئے -موالنا فضل رحمان ہماری قومی قیادت میں واح د لی ڈر ہے جس نے س امنے س ے گولیاں کھائ ہیں اور وہ بھی حرمت رسول کی خاطر -اسالم آباد کے پمز ہسپتال میں کئ دن زیر عالج رہا -برس بیل ت ذکرہ ع رض کرونگا کہ اپنی الکشن مہم کی آخری رات ،بڑے مناسب وقت پہ عمران خان صاحب لفٹر سے گر کرہسپتال پہنچ گئے تھے اور اس جذباتی فضا میں ایک بیان بھی ریکارڈ کروایا ،جس سے ایکدم انکے ووٹ بڑھ گئے -یہ ایک اتفاقی حادثہ تھ ا نہ کہ پ ولیس ٹک راؤ تھا(-مجھے بہرحال ،اس وقوعے پر کچھ اش کاالت ہیں-عم ران خ ان الہ ور میں لفٹ س ے گ ر ک ر زخمی ہ وئے لیکن نہ ت و ج ائے وقوعہ محفوظ کی گئ ،نہ گرانے والوں کا نام معلوم ہے ،نہ ہسپتال کی رپورٹیں موج ود ہیں-بس الکش ن کی آخ ری رات ک و گ رے اور بجائے جناح ہسپتال کے ،سیدھا اپنے شوکت خانم ہسپتال کی تیسری منزل پہ منتقل کردیا گیا جسکے بعد ،ا نکا گردن میں پلستر ڈالے ویڈیو بیان آیا کہ نوجوانو میں نے پاکستان پہ جان وار دی ہے-جس طرح ،نواز شریف کیلئے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اپ نے دل کے آپریشن کی پوری تفصیل قوم کے سامنے رکھیں ویسے ہی عم ران خ ان کے اس وق وعے ک و بھی بے نظ یر کے وق وعے کی طرح نامکمل تفتیش کے شکار نہیں ہونا چاہئے) -بہرحال ،موالنا پر 1989میں ،ش اتم رس ول ،س لمان رش دی کے خالف ،جل وس کی قیادت کرتے ہوئے ،اسالم آباد پولیس نے ٹ ارگٹ فائرن گ کی تھی-س ب کے س امنے ہی گولی اں لگیں اور س ب کے س امنے ہی عالج ہوا چہارم-قول کا پکّا ہونا -موالنا کی چوتھی صفت ،اپنی زبان کا پاس کرنا ہے -کسی قوم کا لیڈر جھوٹ نہیں بولت ا اور م رد اپنی زبان سے نہیں پھرتا موالنا فضل رحمان نے 35سالہ سیاس ی ک یرئر میں نہ کبھی ی و-ٹ رن لی ا اور نہ ہی ک وئ ایس ا بی ان دی ا جسے بعد میں جھوٹ قرار دیا گیا ہو-اسکے بالمقابل باقی لیڈران کے کس کس " یو-ٹ رن" ک و ی اد کی ا ج ائے -پنجم-اپ نے موق ف پہ استقامت موالنا سیاسی حلقوں میں سخت سوداگر کے نام سے جانا جاتا ہے جو اپنے موقف پہ کبھی نرمی نہیں دکھاتا ہے -دراصل، موالنا نے پاکستان کی موال جٹ سیاست میں ایک ایسی نئ وضع کی بنیاد ڈالی ہے جس میں باہمی احترام ،غیر سنجیدہ سیاست سے اجتناب اور امن و معیشت کیلئے ساتھ دینا شامل ہے -موالنا سے پہلے ،پاکستانی سیاست کا انداز یہ تھا کہ اپوزیشن کا کام ،ص رف حکومت کو کسی نہ کسی طور گرانا تھا اور حکومتی ارکان کا کام ،ہر جائز و ناج ائز میں اپ نی حک ومت ک ا دف اع تھ ا -موالن ا نے اپوزیشن میں رہ کر ،ٹانگ کھینچنے اور وقتی مفاد کی خاطر ،ملکی ترقی کو داؤ پہ لگانے کی روایت کو ت وڑا-پختونخ واہ اس مبلی میں نہ تو حالیہ تحریک انصاف کی حکومت کو جمیعت کی اپوزیشن کی طرف سے بالوجہ کے تن ازعے ک ا خط رہ ہے اور نہ ان سے پہلے ،اے این پی حکومت کی حکومت کو جمعیت کی اپوزیشن نے بالسبب تنگ کیا تھا -اے این پی نے،جمیعت کی اپوزیشن پالیسی پر احسان مندی ظاہر کی تھی -دوسری طرف ،موالنا نے حکومت میں رہ کر ،حکومت کے ہر اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی جو انکے موقف سے لگا نہیں کھاتا تھا-یہی میچیور پالیٹکس کہالتی ہے -ششم-لی ڈر کی م الی دی انت و ام انت موالن ا کی چھ ٹی صفت ،انکی مالی امور میں دیانتداری اورامانت ہے -کتنا کمال ہے اس شخص کا کہ دشمن اسکی دیانتداری کی گواہی دے اور کتن ا برا ہے وہ شخص ،جسکے اپنے ساتھی اسکی بددیانتی کے شاہد ہوں -موالنا فضل رحمان سے بغاوت کرنے واال اور اسکے دشمن کی جماعت کا رہنما بننے واال شخص ،ٹی وی پر آکر پوری قوم کے سامنے ،قرآن اٹھا کر ،اسکی دی انت کی گ واہی دے چک ا ہے- حاالنکہ ایسے لیڈر بھی پائے جاتے ہیں کہ جن پرانکے بنیادی ساتھیوں نے پارٹی چندے کی مد میں گڑبڑ کرنے ک ا باقاع دہ مق دمہ درج کرا رکھا ہے-عدالت تین سال سےانکو بال رہی ہے کہ اپنی پوزیشن واض ح ک ریں لیکن انکے وکی ل ت اریخ پہ ت اریخ لے رہے ہیں موالنا فضل رحمان کا پارلیمانی ساتھی ،جناب اعظم سواتی ،جسے اسکی خوبیوں کی بنا پر ،عمران خان نے اپنے " اختیارات" کے تحت ،صوبائ صدر بنا دیا ،وہ جب جرگہ میں س لیم ص ٖا فی کے پروگ رام میں آت ا ہے ت و ق رآن پہ ہ اتھ رکھ ک ر ،موالن ا فض ل رحمان کی مالی دیانت کی گواہی دیتا ہے-اسی طرح ،جسٹس افضل حیدر کی کتاب کے عالوہ ،ج نرل اس د درانی ک ا س پریم ک ورٹ میں وہ بیان جو "آئ جے آئ" بنانے کے ضمن میں دیا گیا ،موالن ا کی ام انت و دی انت پہ ش اہد ہے -ہفتم -ذاتی ک ردار کی پ اکیزگی موالنا فضل رحمان کی ساتویں صفت ،انکے کردار کی پاکیزگی ہے -یوں تو انسان خطاکار ہے لیکن کسی لیڈر کی طرف منس وب، جنسی بے راہ روی تو اہل مغرب کے ہاں بھی قبول نہیں موالنا فضل رحمان صاحب ،محض 28سال کی عمر میں قیادت میں آئے اور آج انکی عم ر 60 ،س ال س ے زی ادہ ہ وچکی لیکن خ دا کے فض ل س ے ان پہ جنس ی بے راہ روی ک ا ال زام نہیں لگ ا اس کے بالمقابل"پارلمنٹ سے بازار حسن تک" کتاب اسی پاکستان میں ٰ 1997م یں شایع ہ وئ جس میں س ب سیاس ی لی ڈروں کے کارن امے درج ہیں(-اسکے عالوہ بھی کئ کہانیاں ملکی وغیر ملکی جراید میں چھ پی ہیں جنک ا یہ اں ت ذکرہ م وزوں نہیں ہوگ ا) -انس ان بہت کمزور ہے-علماء بھی انسان ہی ہوتے ہیں -موالنا فضل رحمان سے بڑی عمر کے محترم علماء کا نام بھی کسی زمانے میں اس الم آباد والی میڈم طاہرہ کے ساتھ اخبارات میں آیا تھا لیکن خدا نے مفتی محمود صاحب کی الج رکھنا تھی کہ انکے بیٹے ک ا دامن ،ان خرافات سے بھی پاک ہے ہشتم-بیباکی و ہوشمندی موالنا کی آٹھویں صفت صرف مدبرانہ بیباکی اور ہوش مندانہ ج رائت من دی ہے- اسکو ذرا توجہ سے سمجھئے گا -موالنا فضل رحمان اس وقت پاکستان میں واحد لیڈر ہے جس نے کبھی سر عام پاک فوج ک و ڈی گریڈ نہیں کیا لیکن کبھی چیف آف آرمی سٹاف کی چھڑی کو بھی خاطر میں نہیں الیا -دوسال پہلے ،آرمی پبلک سکول س انحہ کے بعد،کیا حکومت اور کیا دھرنے والے ،سب دو گھنٹے کے نوٹس پر پشاور پہنچے سوائے موالنا کے اور اسی ہف تے ق ومی اس مبلی نے آئین میں اکیسویں ترمیم منظور کر لی جس میں فوجی ع دالتوں کے قی ام کی منظ وری تھی -ہم جمہ وری ل وگ ہیں-اگ ر ہم اری اسمبلی فوجی عدالتوں جیسے غیر جمہوری اقدام کو منظور کرتی ہے تو بھی ہمیں بسر و چشم قبول ہے کیونکہ فوجی عدالتیں بنان ا کفر نہیں ہے -مگر کیا اسمبلی نے یہ مںظوری ،خود دی تھی یا ف وج کے ڈن ڈے کی بن ا پ ر؟ آخ ر ،ق رارداد پیش ک رنے واال پیپل ز پارٹی کا سینیٹر ،رضا ربانی ،رو کیوں رہا تھ ا کہ یہ م یرے ل ئے ش رمندگی ک ا دن ہے -اس بن ا پ ر ،ہم اس ے زبردس تی کی ت رمیم سمجھتے ہیں -اس قرارداد پر پاکستان کی ساری پ ارٹیوں نے دس تخط ک ئے مگ ر واح د موالن ا فض ل رحم ان ہے جس نے دس تخط کرنے سے انکار کررکھ ا ہے -س اتھ ہی س اتھ ،یہ بھی ن وٹ ک ریں کہ خل وت میں جرنیل وں س ے ٹک رانے واال ،جلس وں میں انک و دھمکیاں نہیں دیا کرتا -لگے ہاتھوں ،جاوید چوہدری کے کالم کا اقتباس بھی سن لیں 1988-میں جب بے نظیر کی حکومت بنی ت و اس نے ایم آرڈی کے متفقہ موقف کے برعکس نوابزادہ نصر ہللا کی بجائے ،غالم اسحق خان کو صدر ن امزد کی ا اور موالن ا س ے اپ نی بے بس ی کی مع ذرت کی-جاوی د چوہ دری لکھت ا ہے کہ جی ایچ کی و میں اس لم بی گ نے دو جرنیل وں کے ہم راہ ،موالن ا ک و دھمکانے کی کوشش کی کہ اپنےامیدوار یعنی نوابزادہ کو دست بردار کرالیں لیکن موالن ا ،دب اؤ میں نہیں آی ا -نہم -مس قبل بی نی و بصیرت موالنا فضل رحمان کی نویں صفت یہ ہے کہ وہ عام لیڈران کے برعکس،صرف عوام کے ووٹ لینے کو پ اپولر پ الیٹیکس نہیں کیا کرتے بلکہ النگ ٹرم بنیاد پہ ایک نپا تال موقف اختیار کرتے ہیں چاہے کسی کو وق تی ط ور پ ر پس ند نہ بھی آئے -پ اپولر پالیٹکس توبلدیاتی کونسلر بھی کرسکتا ہے-قومی لیڈر کی بصیرت اتنی ہونا چاہیئے کہ اٹھتی گھٹا سے پہلے ،آنے والے زم انے ک ا اندازہ لگا سکے -موالنا فضل رحمان شاید واحد لیڈر ہے ،جس کی بص یرت ،پاکس تان کی س اری ق ومی قی ادت س ے برت ر ہے -یہ 2007کی ایک شام تھی ،جب پانامہ لیکس کی طرح ،ملک میں بھونچال آی ا تھ ا کہ تین ب اوردی جرنیل وں نے ،مل ک کے ایمان دار ترین چیف جسٹس سے بزور استعفی لینے کی کوشش کی لیکن اس مرد آہن نے انکار کردیا -اگلی صبح ،پاپولر پالیٹکس کے دل دادہ عمران خان اور جماعت اسالمی ،چیف جسٹس کے لئے میدان میں آچکے تھے مگر ایم ایم اے میں ہوتے ہوئے بھی ،موالنا فض ل رحمان نے کسی گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا-لیکن اسی شام جب ہماری پس ندیدہ جمہ وری س یکولر پارٹی اں یع نی اے این پی اور پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئیں تو ہمیں موالنا کی بے حسی کھٹکنے لگی-بے نظیر بھٹو نے افتخار چوہدری کے گھر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کرتے ہوئے ،انہیں اپنا وزیر اعظم قرار دیا تو ہمیں بھی موالنا کی سیاسی بص یرت پہ ش بہ ہ ونے لگ ا- بہرحال ،سوائے موالنا کے ،پاکستان میں حزب اختالف کی ساری سیاسی قیادت ،وکال برادری اور سول سوسائٹی چوہدری افتخ ار کی خاطر شعلہ جوالہ بنی ہوئ تھی -گویا پاکستان بھر کی ساری سیاسی دانش ایک طرف تھی اور موالنا کی بصیرت ای ک ط رف- پھر ،وہ دن آیا کہ چوہدری کے ہر جانثار نے اسے مشکوک قرار دیا -صرف چوہ دری افتخ ار کیس ہی نہیں بلکہ ہ ر س کینڈل میں، وقت نے ثابت کیا کہ موالنا کا موقف ہی درست ہوا کرتا ہے -لگے ہاتھوں ایک اور چٹکلہ بھی سن لیں -تحریک انصاف ک ا دع وی ہے کہ صرف انکی پارٹی ہے کہ جس میں کارکنان،اپنے ووٹ کے ذریعے لیڈر چنتے ہیں-اب ہ وا یہ موالن ا کی پ ارٹی ک و چھ وڑ کرجانے والے ،اعظم سواتی کو تحریک انصاف کا صوبائ صدر بنایا دیا گیا -یعنی تحریک انص اف کے ص وبہ بھ ر کے کارکن ان کی جملہ سیاسی بصیرت بھی اسی اعظم سواتی تک پہنچ سکی جسکوانٹرا پارٹی الکشن کا پاکھنڈ رچائے بغ یر ،موالن ا نے ص رف اپنی صوابدید سے سلیکٹ کیا تھا -دہم -قومی لیڈر کو قابل بھروسہ ضرور ہونا چاہئے -موالنا فضل رحمان کی دسویں صفت یہ ہے انہوں نے اپنے سخت لیکن مبنی برحق موقف کی بنا پر ،ملکی اور عالمی قوتوں کا اعتم اد حاص ل کرلی ا ہے اور ی وں ،انہ وں نے پاکستانی اسٹبلیشمنٹ کیلئے خود کو ناگزیر ثابت کردی ا ہے -پاکس تان س ے کھیل نے والے تین وں مافی از( ج اگیردار ،ص نعتکار ،اور فوج)،پاکستان کی تین سیاسی پارٹیوں کے پشت پناہ ہیں -مگر جس پ ارٹی کے پ اس نہ می ڈیا ،نہ مافی ا ،نہ ڈن ڈا ،نہ گلیم ر،اور پھ ر بھی اسکا لیڈر خود کو ناگزیر ثابت کردے تو داد بنتی ہے یا نہیں؟ موالنا فضل رحمان اس وقت پاکستان میں واح د متفقہ لی ڈر ہے ، جس کا ساتھ دینے پرہی کامیاب ،داخلی یا خارجہ پالیسی بنائ جاسکتی ہے -پہلے خارجہ پالیسی کی بات ک ریں-چین کے س وا،س ب ہمسایہ ملک ،پاکستان کو ناقابل اعتب ار س مجھتے ہیں-اگ ر ان ممال ک کے س اتھ ک وئ گفت وش نید ی ا ج رگہ کرن ا ہ و ،ت و ک ون س ا لیڈرموزوں ہے؟ افغانستان کے ساتھ نسلی یا مذہبی مس ئلہ ہے ت و موالن ا ،پخت ون بھی ہے اور انک ا ہم عقی دہ بھی ،ای ران کے س اتھ مسلکی جنگ ہے تو واحد سنی عالم دین ہے جسکے ساتھ وہ نشست کرسکتے ہیں ،ان ڈیا کے س اتھ کش میر ک ا مس ئلہ ہے ت و واح د دینی جماعت ہے جسکے ساتھ انڈیا میں ماضی کا سیاسی احترام موجود ہے-شاید آپکو معلوم ہو کہ موالنا فضل رحم ان گذش تہ بیس سال سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے آفیشل گیسٹ سمجھے جاتے ہیں -داخلی محاذ پرمتحارب پارٹیوں کو ک ون قب ول ہے؟ موالن ا پر نون لیگ ،پیلپز پارٹی ،ایم کیوایم ،غرض سوائے تحریک انصاف کے ہر پارٹی اعتماد کرنے کو یکساں تیار ہے-یوں تو تحریک انصاف کے بقول ،انہوں نے موالنا کی پالیٹکس کو 2013کے الکشن میں ہی ختم کردی ا تھ ا ت اہم ،ص رف تین س ال بع د ہی ،جب پختونخواہ حکومت کو پاک چایئنہ روٹ پہ اع تراض ہ وا ت و جن اب پرویزخٹ ک ،موالن ا کے در پ ر ہی حاض ر ہ وئے 4 (-جن وری، -)2016غرض ،موالنا جیسا ہمہ جہت لیڈرکوئ نہیں جس نے ہر پارٹی کے ساتھ پنگ ا بھی لی ا ہے مگ ر س ب ک و قاب ل قب ول بھی ہے -مختصر یہ کہ اگر داخلی اور سرحد پار امن ،پاکستان کی مجبوری ہے ،توموالنا فض ل رحم ان اس کے ل ئے ض روری ہے -و تلک عشرۃ کاملہ -نصاف قاری کے ضمیر پہ چھوڑت ا ہ وں -پس نوش ت :مجھے عم ران خ ان کولی ڈر کہہ ک ر ،اس کا موالن ا فض ل رحمان سے موازنہ پسند نہیں کہ میرے خیال میں عمران خان ،لیڈر بننے کے قابل ہی نہیں-مگر کیا کریں ،اسوقت وہ پ ارلمنٹ میں تیسری بڑی قوت ہے اور نواز شریف کی اعانت سے ہی سہی(دراصل پیکیج میں ) ،مگر اس کو ای ک ص وبہ میں مخل وط حک ومت مل چکی ہے تو اب اسے قومی لیڈروں میں شمار کرنا ہی پڑے گا-اسی پیمانے پر ،اگر آپ عالمی لیڈران کی فہرست بنائیں گے ت و خواہی نہ خواہی ،اسرائیل کے نیتن یاہو کو بھی عالمی لیڈر قرار دینا پڑے گ ا -ے کہ موالن ا طالب ان کی م ذمت نہیں کرت ا -سیاس ی حلقوں کی طرف سے موالنا پہ دو اعتراض ہیں-ایک یہ کہ 17ویں ترمیم منظور کرائ-دوسرے ،امریکی س فیر س ے وزی ر اعظم بنانے کی درخواست کی -موالنا کے اپنے شہر کے لوگوں کو دو اعتراض ہیں -ایک یہ کہ موالنا ،ات نے عرص ے اقت دار میں رہ ا لیکن شہر کیلئے کچھ نہیں کیا-دوسرے موالنا ،صرف اپنے خاندان کو آگے الرہا ہے -دینی حلق وں کی ط رف س ے بھی موالن ا پ ر بڑا اع تراض یہ ہے کہ موالن ا نے اب ت ک نف اذدین کیل ئے کی ا کی ا ہے؟ اب ہم ،نم بر وار ،ان س ارے الزام ات ک ا ج ائزہ لیں گے- تحریک انصاف کے الزامات :پہال الزام-موالنا فضل رحمان ،مالی طورپر کرپٹ آدمی ہے -کہنا تو یہ چاہیئے تھا کہ وہ واح د لی ڈر ہے جو مالی طور پر کرپٹ نہیں-عمران خان کی آف شور کمپنیاں یا اسکی بہن علیمہ خان کے دبئ میں فلیٹس وغیرہ کا انکشاف تو بعد میں ہوا ہے مگر راقم نے عرصہ پہلے ہی عمران خان کو مشکوک قرار دیا ہواہے-ایک پرانا مضمون پیش خ دمت ہے-اس کے دالئل کو اپنے ضمیر کی ترازو میں تولیئے -ظلمت کو ضیاء ،صرصر کو صبا کیوں بولوں؟ نقار خانے میں طوطی کی ص دا ک ون سنتا ہے مگر میں بساط بھر ،پاکستانی میڈیا کے دجل وفریب کو عیاں کرتا رہونگا جو رات کو دن ثابت کرکے،بڑی غلط تاریخ رقم کر رہاہے -فانی آدم زادوں پر کیا تبصرہ مگر مجھے اپنا مؤقف سمجھانے "،مجبورا" دو سیاسی لیڈروں کا کردار ٹٹولنا پڑ رہا ہے- آجکل کے محبوب موضوع یعنی "مالی کرپشن" ،کے ذیل میں ،می ڈیا نے کم اِل محنت س ے،عم ران خ ان ک و دیانت دار ت رین جبکہ موالنا فضل رحمان کو،پاکستان کا کرپٹ ترین لیڈر ثابت کرکھا ہے ،جبکہ میرے نزدیک ص ورتحال ب رعکس ہے -مع اف کیج ئے! میں،میڈیا کے باندھے گھنگھروؤں پہ ناچنے کو تیار نہیں ،دلیل کو شعور کی پہچان گردانتے ہوئےثابت کروں گا کہ بات اگ ر م الی کرپشن کی ہے تو عمران خان،روایتی ،اخالقی ،منطقی ،قانونی اور شرعی لحاظ سے اس ملک کا ک رپٹ ت رین آدمی ہے -م یری یہ بھی تمنا ہے کہ میرا تجزیہ غلط ثابت ہوپس ہر اس دوست کے تبصرے سے بخوشی استفادہ کروں گا جس نے اپنی عق ل ،پاکس تانی میڈیا کو گروی نہیں رکھ دی ہے -روایتی پہلو کے لحاظ سے :ہماری روایت یہی رہی ہے کہ کس ی ک ا ط رزِ زن دگی ،اس کی آم دن کے ذرایع سے لگا نہیں کھاتا تو اسکی آمدنی مشکوک سمجھی جاتی ہے -عمران خ ان ک ا بظ اہر ک وئ ذریعہ آم دن نہیں ت و معل وم نہیں کس مد میں" غریب عوام کی آخری امید "کے پاس اسالم آباد میں 300کن ال پہ پھیال گھ ر ،مختل ف ش ہروں میں پھیلی،زرعی زمین ہے،اسکے عالوہ شاہانہ رہن سہن ہےجسمیں الکھوں کے کتے بھی شامل ہیں-پراپیگنڈہ یہ ہے کہ عمران خان کو کرکٹ س ے جو کچھ مال،اس نے ہسپتال پہ لگا دیا اور خود دار وہ اتنا ہے کہ جمائما کے باپ سے ایک پینی نہیں لی تو ایں از کجاس ت؟ -ران دہ درگاہ طبقات کے کئی مسیحا ،مہاتما بدھ سے لیکر کارل مارکس تک ،جدی پش تی ج اگیردار تھے جنہ وں نے اپن ا س ب کچھ تج دی ا تھا۔ عمران خان وہ واحد غریب پرور لیڈر ہے جسکی ظاہر شدہ جائداد میں تین گھر ہیں(میانوالی ،زمان پ ارک اور ب نی گ الہ) جس میں وہ تن تنہا رہتا ہے-نظر بظاہریہ سب کچھ اس مالی کرپشن کی طرف مشیر ہے جسکا بارے میں س ابق ک ارکن پوچھ تے رہ تے ہیں مگر وہ طرح دے جاتا ہے -دوسری ط رف ،سوش ل می ڈیا کے ایکس پرٹ ہمیں ب اور ک راتے ہیں کہ موالن ا کی ص رف بحی ثیت پارلیمنٹ ممبرایک کروڑ روپےماہانہ مراعات ہیں-ایک کروڑ نہ سہی ،ایک الکھ بھی اوسط تنخواہ ہو تو اسکی 18س الہ پارلیم انی زندگی کے لحاظ سے 2کروڑ 16الکھ بنتی ہے ،جس سے اسکا صرف آدھے کنال کا ایک گھر ڈیرہ میں ہے۔اسکے عالوہ پورے پاکستان یا باہر ،نہ اس کا ک وئ رہائش ی گھ ر ہے ،نہ پالزہ ،نہ ک وئ اور جائ داد۔یہ دع وی بھی ہے ،چیلنج بھی ہے اوراس کی م الی دیانت کا ثبوت بھی ہے -اخالقی پہلو کے لحاظ سے :عوام اپنا پیٹ کاٹ کر،پارلیمنٹ ممبران کو بھ اری تنخ واہ اور مراع ات دی تے ہیں تاکہ وہ انکے لئے قانون سازی کا کام کریں (ج و گوی ا انکی م زدوری ہ وئ) -عم ران خ ان نے نہ ص رف خ ود بلکہ اپ نے 35 ارکان کو 6ماہ تک ،پارلیمنٹ کی مزدوری سے روکے رکھا-مزید برآں ،باقی پارلیمنٹ کو بھی دیگر ایشوز سے ہٹ ا ک ر ،دھ رنے کے فضول ٹاپک پہ مصروف کردیا-اسکے باوجود ،اپ نی غ یر حاض ری کے دن وں کی پ وری تنخ واہ ومراع ات،غ ریب ع وام کے ٹیکسوں سے وصولتے ہوئے،ماتھے پہ پسینہ تک نہیں آیا-یہ بہرحال ،مالی کرپشن ہے( ،عم ران خ ان ق انونی اور اخالقی ک ا ف رق بیان کرتا رہتا ہے ت و یہ ق انونی نہ س ہی،مگ ر اخالقی کرپش ن ض رور ہے اور اس اع زاز میں یہ یکت ا لی ڈر ہے -دوس ری ط رف، موالنا1988،ء سے پارلیمنٹ کا ممبر ہے ،قانون سازی کے نکات پر سب سے زیادہ تفصیلی تقاریر وتج اویز موالن ا ہی کی ط رف سے آئ ہیں اور پارلمنٹ کا ریکارڈ گواہ ہے کہ اجالس وں میں س ب س ے زی ادہ حاض ری بھی موالن ا کی ہے-پس اس نے کم از کم اپنی تنخواہ ضرورحالل کی ہے -منطقی پہلو کے لحاظ سے :نمایاں لوگوں پہ لوگ بولتے ہی رہتے ہیں-ہر کس و ن اکس س ے بحث اچھی نہیں لیکن کوئ آپ کوبالوجہ رشوت خور کہے جارہا تو اسے عدالت کھینچ لے جائیں-اب یا تو معافی مانگے گایا پھر آپ پر جو الزام لگایا ،اسکا ثبوت دےگا-فرض کریں ،آپ نے کسی ک و ع دالت میں ثب وت پیش ک رنے کی ت ڑی لگ ائ ،اس نے بخوش ی یہ چیلنج قبول کرلیا مگر آپ خود ہی پیچھے ہٹ گئے تو منطقی لحاظ سے آپ نے خ ود چ ور ہون ا تس لیم کرلی ا -بعینہ یہی ص ورتحال ہوئ جب عمران خان کے خالف ،خواجہ آصف اور چوہدری نثار نے ،بھری پریس کانفرنس میں فراڈ کے الزامات لگ ائے جس پ ر عمران خان نے بھی ،بھری پریس کانفرنس میں ،انکو عدالت میں گھسیٹنے کا اعالن کیا اور انہوں نے قب ول کرلی ا-یہ عم ران خ ان کو اپنی دیانت ثابت کرنے کا سنہری موقع تھا مگر وہ خود ہی عدالت سے چھپ گیا-یوں منطقی طور پر،عمران خ ان نے خ ود ک و ہی کرپٹ ثابت کردیا-یہ بالکل ایسا ہی سین ہے جیسے اسمبلی میں چوہدری اع تزاز اور چوہ دری نث ار نے ایکدوس رے کی کرپش ن کے ثبوت پیش کرنے کی تڑی لگائ اور دوسرے دن ،ایکدوسرے کومعاف کردیا -دوسری ط رف موالن ا فض ل رحم ان ج و گذش تہ 35سال سے سیاسی میدان میں ہے ،اس پر پاکستان کی کسی چھوٹی بڑی عدالت میں کوئ مالی کرپشن کا کیس ت ک درج نہیں ہ وا -نہ ریاست کی طرف سے ،نہ کسی نجی ادارے یا فرد کی طرف سے۔ویسے ایک وکیل صاحب نے الہور ہائکورٹ میں موالن ا پ ر ایک کیس کر رکھا ہے جسکو موالنا نے کبھی لفٹ ہی نہیں کرائ۔وہ کیس کیا ہے؟ موالنا نے کبھی کہا تھا کہ امریکہ اگرایک کتے کو بھی مار دے تو اسے شہید کہوں گا-کیس یہ کیا گیا ہے کہ موالنا نے شہید کے رتبے کی توہین کی ہے -ق انونی پہل و کے لح اظ سے :دنیا بھر میں،وعدہ معاف گواہی کو قانونی حیثیت حاصل ہے-کسی مجرم کا کولیگ یا پارٹنر ،اسکے خالف گواہی دے دے ت و اسے قانونی ثبوت کا درجہ حاصل ہے-بھٹو کا عدالتی قتل ،اسکے باعتماد ساتھی کی گواہی کی بنا کیا گیا تھا-ڈاکٹر عاصم پ ر س ارا پریشر اس لئے ہے کہ وہ زرادری کا کولیگ ہونے کے ناطے ،قانونی ثبوت بن س کتا ہے-الکش ن کمیش ن کے ای ک مم بر ،پی ارے افضل خان کو عمران خان اپنے کنٹینر پر دھاندھلی کے ضمن میں ایک ثبوت بنا کر پیش کرتے تھے -اب یوں ہے کہ عمران خ ان کے ایک سابق کولیگ ،تحریک انصاف فرانس کے سابق صدر ،اک بر ایس احم د نے عم ران خ ان پ ر چن دے میں گڑب ڑ ک ا مق دمہ دائرکررکھا ہے اور عمران خان تاریخ پہ تاریخ لیتے ہوئے ،اسکا سامنا کرنے س ے ک ترا رہ ا ہے-کس ی اور پاکس تانی لی ڈر ک و یہ اعزاز حاصل نہیں کہ اسکے کسی قریبی ساتھی نے یوں برضا و رغبت اپنے لیڈر کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑا ہ و-م یرے خی ال میں تو عمران خان کی مالی کرپشن پر یہی قانونی ثبوت ہے -دوسری طرف ،موالنا فضل رحمان کا سابقہ دس ت راس ت ،اعظم س واتی، جو موالنا کو چھوڑ کر عمران خان سے جا مال اور"میرٹ" پ ر ص وبائ ص در بھی بن گی ا ،اس نےموالن ا ک و ای ک ذاتی خ ط میں لکھنے کے عالوہ ،ٹی وی پر آکر بھی(جرگہ پروگرام)گواہی دی ہے کہ موالنا ،مالی معامالت میں بالک ل ص اف ہے -ش رعی پہل و کے لحاظ سے :جوا ،سٹہ ،قمار بازی کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے مگر شریعت کو اس مل ک میں ک ون پوچھت ا ہے؟می ڈیا نے بتایا کہ وزیر اعظم گیالنی کی بیوی ،لندن میں جوا کھیلتی رہی مگر جناب! شاہدین نہ ہوں اور مل زم خ وداقراری نہ ہ و ت و ش ریعت کسی کو کیوں مجرم قرار دے؟ سٹہ کیا ہے؟ فالں کرکٹ ٹیم جیت گئی ت و آپ ات نے پیس ے دو گے ورنہ میں دوں گ ا -اس ج رم ک ا اقرار بزباِن خود،عمران خان نے میڈیا پہ یہ کہہ کرکیا کہ یہ تو میرے تجربہ کی رقم کمائ ہے-یوں شرعی قانون کے لح اظ س ے، پورے ملکی سیاسی لیڈروں میں سے" ،اقراری مالی کرپٹ شخصیت "کا اع زاز بھی عم ران خ ان ک و حاص ل ہے -دوس ری ط رف موالنا فضل رحمان کے متعلق ،ایسی بات تو عوامی سرگوشیوں میں بھی نہیں چہ جائیکہ میڈیا میں یا عدالت میں ہ و -عم ران خ ان اور موالنا فضل رحمان کا ایک اورموازنہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں مگر ہمارے دانشور اینکر"بوجوہ" اس طرف نظر کرم نہیں کرتے -واقعہ یوں ہے کہ موالنا نے عمران خان کو اپنا لیڈر تو کیا کبھی برابر کاآدمی بھی نہیں مانا-جبکہ عمران خ ان نے سیاس ی اتحاد تو کئی لیڈروں سے کئے لیکن اپنالیڈر صرف موالنا کو مان ا ہے کہ جب 2002ء میں اس نے اپن ا وزی ر اعظم ،موالن ا فض ل رحمان ک و ق رار دی ا تھ ا -اب موالن ا ،عم ران خ ان پہ ال زام لگات ا ہے کہ اس ے یہ ودی البی فن انس ک رتی ہے جبکہ عم ران خ ان، موالناپرڈیزل سمگلنگ کا الزام لگاتا ہے -صورتحال یہ ہےکہ عمران خان نے ،موالنا کو وزی ر اعظم کے لئےاپن اووٹ تب دی ا تھ ا جب موالنا پر ڈیزل سمگلنگ کے الزامات کو 6سال گذر چکے تھے-لہ ذا ،عم ران خ ان ،اس ال زام س ے خ ود ہی موالن ا ک و ب ری کرچکا ہے -دوسری طرف ،یہودی ایجنٹ کہنے پر ،عمران خان نے اگست 2013میں،موالنا کو ق انونی ن وٹس بجھوای ا کہ مع افی مانگو ورنہ عدالت میں سامنا کرو-موالنا نے بخوشی یہ چیلنج قبول کرلیا،مگر عمران خان ہی میدان سے بھاگ گیا-گوی ا موالن ا کی صداقت خود ہی ثابت کردی -گذارش یہ ہے کہ نہ عمران خان سے کوئ ذاتی معاملہ ہے نہ ہی موالنا میرا رش تہ دار ہے -ق وم ک ا کوئ لیڈر بھی اگر بددیانت ثابت ہو تو کسی پاکستانی کے لئے اس میں خوشی کی کوئ بات نہیں ہوسکتی -مذکورہ بحث ،ص رف یہ بتانے کےلئے کی گئ کہ میڈیا ،اپنی ذمہ داری میں ڈنڈی مارتا ہے-حقائق کو بدلنے واالیہ تعصب اور جانبداری آنے والی نسلوں کا نظام سے اعتبار اٹھا دےگی اور پھر وہ کسی بھی طالع آزما کا شکار ہوجائیں گے چاہے وہ کسی جرنیل کی شکل میں ہو یا بیت ہللا محسود کی شکل میں-یادرکھنا چاہیئے کہ آدھا سچ ،پورے جھوٹ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے -مض مون ختم ہ وا( اور یہ مض مون اس دور کا ہے جب عمران خان کی آف شور کمپنی کا بھانڈا نہیں پھوٹ ا تھ ا) -تحری ک انص اف کے الزام ات :دوس را ال زام-موالن ا فضل رحمان عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہتا ہے -اس الزام پر میں تحریک انصاف کے ساتھ ہوں مگر اسکا تفصیلی تجزیہ ،اسی باب کے آخر میں بعنوان"موالنا سے میری پہلی اعالنیہ مخالفت" درج ہے-وہاں پڑھ لیا جائے -تاکہ ایک بڑے مقصد کو حاصل کی ا جاسکے" "ہا ہا ہا ! بڑا مقصد! ہا ہا ہا-اور وہ بڑا مقصد کیا ہے جناب؟" " پاکستان میں امن ،معاشی استحکام اور اسالمی ق وانین ک ا اجرا" "ہا ہا ہا-تو کیا یہ بڑا مقصد حاصل ہوگیا ہے؟" "پورا تو نہیں حاصل ہوسکا کہ ابتک حکومتی استحکام ہی حاصل نہیں ہوسکا تو مزید پیش رفت کی ا ہ وگی؟-لیکن یہ ہے کچھ ق وانین ج و اہ ل اس الم کے خالف تھے انکاراس تہ روک ا جاچک ا -اس المی نظری اتئ کونسل کو فعال بناکر ،وہاں بالغ النظر علماء پہنچا دیئے گئے ،اور سفر جاری ہے" "ہا ہا ہا-تم کتن ا بھی ب اتیں بن الو ،مگ ر ہمیں پتہ ہے موالنا کو صرف اپنے پیٹ کا مس ئلہ ہے" ع رض کی ا" آپ نے تین س وال ک ئے اور میں نے ج واب دے دی ئے-اب میں یہی تین سوال آپ سے کرتا ہوں اور یہ بھی وعدہ کرتا ہوں کہ قہقہہ نہیں لگاؤں گا -یہ بتاؤ کہ تمہارا لیڈر ،علیم خان ،پرویز خٹک ،بیرس ٹر سلطان جیسے لوگوں کو ساتھ مال کرکونسا انقالب النا چاہتا ہے؟-اسکو اپنی عیاشیوں کیلئے ڈونر درکار ہیں اور بس" " -ارے نہیں سلیم بھائ-ایک بڑے مقصد تک پہنچنے کیل ئے ایس ے الک ٹیبلز ک ا س اتھ ہون ا ض روری ہے" "اور وہ ب ڑا مقص د کی ا ہے؟" " ای ک کرپشن فری نیا پاکستان بنانا جو یورپ اور امریکہ کا مقابل ہوسکے" " یورپ ،امریکہ کی گپ چھوڑو ،پشاور ،الہور سے پانچ گن ا چھوٹا ہے-کیا وہ تین سال میں الہور کا مقابل ہوس کا ہے؟" "کوش ش ت و ج اری ہے ن ا-دیکھ ئے گنجے مل ک ک و کھ ا گ ئے۔۔۔۔۔۔۔"ا " چھوڑو یار یہ بے سری راگنی-دراصل ،اسکے یہ سارے ڈرامے ،ڈھلتی عمر میں س لیبرٹی بن نے اور عیاش ی ک رنے کیل ئے ہیں"- "استغفرہللا ،سلیم بھائ ،آپ خود کو دینی آدمی بھی کہتے ہو-یوں کسی کی نیت پہ حملہ نہیں کرنا چاہیئے" -ل برل حلق وں کی ط رف سے موالنا پر اعتراض -موالنا طالبان کی مذمت نہیں کرتا -جمیعت علماء اسالم کی جمہوریت اور دلی ل کے س اتھ ازلی کٹٹمن ا کی بنا پر ،لبرل حلقے موالنا فضل رحمان کو ک وئ ب ڑا طعنہ دی نے کی پوزیش ن میں نہیں ،ت اہم انکے ان در کی ماّل دش من آگ بھڑک تی رہتی ہے-پاکستان میں ابھی خودکش دھماکوں کے ابتدائ دن تھے کہ جامعہ اشرفیہ میں سرکردہ علمائے دیوبند نے دہش تگردی اور خود کش حملوں کو حرام قرار دیتے ہوئے متفقہ فتوی ایشو کیا تھا-ہمارا میڈیا اگر پاکستان سے مخلص ہوتا تو اس اجالس کی خبر، اخبار کی ہیڈ الئین بننا چاہئے تھی مگر آپ جانتے ہی ہیں کہ میڈیا ،علماء کو پذیرائ دینے کو متحم ل نہیں ہوس کتا -بہرح ال ،ب اچہ خان یونیورسٹی پر دہشتگردی ہوئ تو ایکبار پھر لبرل حلقوں نے علماء کو آڑے ہاتھوں لیا-اس پر راقم نے درج ذیل مض مون لکھ ا تھا جو آپ کی خدمت میں پیش کررہاہوں -چھٹتا نہیں ہے منہ پہ یہ "ماّل " لگا ہوا -بعض احب اب ،اس المک س یکولرزم کی اص طالح استعمال فرماتے ہیں-خاکسار حیران ہے کہ کیا سیکولرزم اور اس الم ،ال گ ال گ چ یزیں ہیں؟س یکولرزم ،سوش لزم اور جمہ وریت پسندی ،بنیادی انسانی صفات ہیں ،جنکا درجہ کمال ،دیِن اسالم ہے -مگر دلیل کی بجائے ،دھونس ک ا اس تعمال ک رنے والے ،م ذہبی طبقہ میں ہی نہیں ،سیکولر احباب میں بھی موجود ہیں-میں انکو لبرل فاشسٹ کا نام دیتا ہوں-سچا س یکولر،کس ی کی م دح و ذم میں عدل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا -اگ ر آپ دہش ت گ رد م ذہبی جنونی وں کی م ذمت ک رتے وقت ،معت دل علم اء ک ا ف رق روا نہیں رکھتے تو آپ میں فاشزم کے جراثیم موجود ہیں -ایک ط رف ل برل فاشس ٹوں ک ا دع وی ہےکہ فی زم انہ ،ماّل کے پ اؤں تلے س ے زمین نکل چکی ہے-دوسری طرف ہرفردی یا اجتماعی ج رم کے بع د ،یہ دہ ائ دی تے ہیں کہ اس کا ذمہ دار مول وی ہے-ب ازار میں مہنگائ بڑھ جائے ،کسی لڑکی کا ریپ ہوجائے،کوئ زمیندار مزارع پر کتے چھوڑ دے ،غرض کچھ ہوجائے تو لبرل فاشسٹوں ک ا ٹیپ کا مصرعہ یہی ہوتا ہے کہ ماّل اس کی م ذمت کی وں نہیں ک رتے؟ یع نی ای ک ط رف ت و ماّل کی ک وئ حی ثیت نہیں م انتے اور دوسری طرف،بزبان حال یہ اقرار کہ اس ملک کی 26خفیہ ایجنس یاں ،الکھ وں س یکورٹی اہلک ار اور جدی د ایٹمی اس لحہ( بش مول لبرل دانشوروں کے زیر کنٹرول نیشنل اور سوشل میڈیا) ،ماّل کی مدد کے بغ یر کس ی ک ام کے نہیں ہیں -خ یر ،چارس دہ میں ح الیہ دہشتگردی کو مثال بناتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ ایسے واقعات کے تناظر میں ،قوم اپنے سیاس ی م ذہبی رہنم اؤں س ے من درجہ ذیل تین باتوں کی توقع رکھ تی ہے(اگ ر ک وئ چ وتھی ب ات ہ و ت و خاکس ار کے علم میں بھی اض افہ کی ا ج ائے) -ای ک ہے کہ اس درندگی کی پرزور اور واضح الفاظ میں مذمت کی جائے -دوسرے ،لگی لپٹی رکھے بغ یر ،اس واقعہ کے ذمہ داران ک ا ن ام لیک ر ان کی مذمت کی جائے -اور تیسرے،اس دہشتگردی کی وجوہات پر قوم کو گائیڈ کیا جائے -یہی تین مط البے ،علم ائے ک رام س ے بھی ہیں(-جنکا سیاسی چہرہ ،موالنا فضل رحمان ہے) -اب جہاں تک پہلی وجہ ،یعنی اس وحشت کی "پرزور م ذمت" ک ا تعل ق ہے تو وہ ،علماء نے بھی اسی طرح کی ہے جسطرح،سوسائٹی کے ہر طبقہ فکر نے کی ،البتہ "پرزور" چونکہ صرف می ڈیا کے زور پہ نظر آتاہے تو لبرلزکا"پرزور" تو دکھائ دیتا ہےمگر علماء کا "پرزور" نہیں دکھائ دیتا-ورنہ چارس دہ ح ادثے پ ر پہلے پہنچ نے والوں میں نواز شریف ،عمران یا اسفند یار نہیں ،بلکہ موالنا فضل رحمان اور خورشید ش اہ تھے( اور ہ اں ایم کی و ایم ک ا وف د بھی تھا) -لیڈروں اور علماء سے،عوام کی دوسری توقع ہے کہ قاتلوں کا نام لیکر مذمت کریں(لیڈر تو م ذمت ہی کرس کتے ہیں ،ق اتلوں کو پکڑنا اور سزا دینا دوسروں کا کام ہے) -اب صورتحال یہ ہے کہ اس ح ادثے کے(اور کس ی بھی ایس ے ح ادثے کے) دو فری ق ذمہ دار ہوتے ہیں -ایک حملہ آور دہشت گرد ،اور دوسرے وہ ادارے،جنکو عوامی بجٹ سے عوام کی سیکورٹی کیلئے تنخ واہ مال کرتی ہے -انصاف کا تقاضہ ہے کہ فریق اول کی نام لیکر مذمت اور فریق دوم کی گوشمالی کرنا چاہیئے -ل برل حض رات س ے یہ توقع نہیں کہ فریق دوم کی شان میں بے ادبی کریں(یہ کام صرف فضل رحمان کی جماعت کو کرنا پڑتا ہے) ،البتہ لبرل حض رات، فریق اول یعنی پاکستانی طالبان ،ماّل فضل ہللا وغیرہ کو باقاعدہ نام لیک ر گ الی دی تے ہیں -چ ونکہ اس گ الی دی نے میں،علم اءانکے ساتھ تان نہیں مالتے،پس یہ ان کو بزدلی ،یا" اگر مگر"پالیسی کا طعنہ دیتے ہیں -حضور!ہم ضرور نام لیکر گ الی دی تے اگ ر ہمیں معلوم ہو کہ فریق اول ہے کون ؟کیونکہ جولوگ،اس قتل و غارت کی ذمہ داری قبولتے ہیں ،وہ صرف جنرل باجوہ کو ف ون ک رتے ہیں۔ (ویسے سنا ہے کہ جس موبائل سے فون کیا جائے ،اسکی لوکیشن معلوم ہوجایا کرتی ہے)-وہ اپ نی وی ڈیو وغ یرہ بھی انک وہی بھیجتے ہیں -بہرحال ،لبرل حضرات ،جناب باجوہ پہ اعتبار کرکے ،انکے بتائے ناموں کا گالیاں دیتے ہیں -اب چ ونکہ طالب ان کے فون کو کسی غیر جانبدار گواہ نے سنا نہیں ،اور جناب ب اجوہ کی گ واہی ک و ہم قاب ل اعتب ار نہیں م انتے (کی ونکہ یہی ل وگ پہلے، مسٹر بش کے خیالی ٹیلیفون پر ،پورا مل ک ام ریکہ کے ح والے ک ر بیٹھے تھے) توبھ ائ ،ہم ان لوگ وں کے پڑھ ائے ن ام نہیں لے سکتے-چاہے آپ اسے " اگر مگر کی پالیسی" کہو یا" لگی لپٹی کہنا" بول و -ع وام بج ا ط ور پ ر اپ نے رہنم اؤں س ے یہ توق ع بھی رکھتے ہیں کہ آئے روز کی خونریزی کی وجوہات انکو بتائ جائیں-منطقی ب ات ہے کہ اس موض وع پ ر ای ک کھال ق ومی مک المہ ہونا چاہئے -یہ ہے وہ موقف جو لبرلز کو بہت تکلیف دیتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے خود ہی جج بن کر ،دینی مدارس کو دہش ت گ ردی کی وجہ قرار دے رکھا ہے -علماء جواب میں یہ نہیں کہتے کہ آپ غلط ہو یا صحیح -وہ کہتے ہیں ،آؤ نا کہیں م ل بیٹھ ک ر ،اس پہ ایک سیمینار رکھ لیں تاکہ دلیل پہ ب ات ہوج ائے -مئ 2011میں پ ارلیمنٹ ک ا ای ک" ان کیم رہ سیش ن" ی اد کیج ئے-ایبٹ آب ادمیں، امریکی آکر ہماری منجی تھلے ڈانگ پھیر چکے تھے( -اسلئے کہ دنیا کی نمبر ایک ایجنسی کو جنرل پاش انے اپ نے ک ام س ے ہٹ ا کر ،سیاسی جماعت بنانے پہ لگا رکھا تھا) بہرحال،اس سیشن میں ،جنرل پاشا اور ممبر ق ومی اس مبلی موالن ا عط اء الرحم ان الجھ پڑے تھے جب دوراِن میٹنگ ،موالنا نے مطالبہ کر دیا کہ لگے ہ اتھوں ،آج اس ب ات کی وض احت بھی ک ردیں کہ طالب ان کس نے تیار کئے تھے؟ بس جناب! یہ مکالمہ لبرلز کرنے کو تیار نہیں-کیونکہ اس میں پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں -خیر ،چارسدہ جیسے واقعات تو کسی تکفیری گروہ کی بھی کارستانی نہیں لگتے،بلکہ اس" پراکسی وار" میں کچھ "بڑے کھالڑیوں" کا ہ اتھ ہوس کتا ہے لیکن میں اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ معلوم مذہبی شدت پسند اور اسلحہ بردار گروہوں کو بہرحال ،مدارس سے افرادی ق وت میّس ر آئ مگر اس فرق کے ساتھ کہ مدارس ،دہشت گردی کی نرسری نہیں ہیں ،البتہ مارکیٹ ضرور ہیں-اس ل ئے کہ اس مل ک میں ع ام آدمی کو اسالم کے نام پہ ورغالیا جاسکتا ہے(جس طرح "پاکستان ک ا مطلب کی ا؟" واال نع رہ لگ ا ک ر 6 ،الکھ ہندوس تانی مہ اجرین مروا دئے گئے تھے) ،تو دینی مدارس ،بہرحال زیادہ اسالم پسند ہ وتے ہیں -دہش ت گ ردی کی نرس ری ک رنے والے ایس ے ادارے ہوتے ہیں جنکے ترجمان ،باجوہ صاحب جیسے ہوتے ہیں-میڈیا انکی جیب میں ہوتا ہے-علمائے حق کی ب ات ،نہ ماض ی میں ک وئ سنتا تھا ،نہ اب سنتا ہے ،نہ آئندہ کبھی سنے گا(اوراس لئے ہم آخرت کا یقین رکھتے ہیں کہ وہاں کھرا کھوٹا ال گ ہوج ائے گ ا اور مومن ،اپنی مساعی کا بدلہ پائےگا) -برس بیل ت ذکرہ ع رض ہے کہ علم ائے دیوبن د کے اس الف نے ،م دارس ک و ،اس لحہ ت و کج ا، سیاست کا گڑھ بھی کبھی نہیں بنایا تھاـبعض بزرگوں کے ذاتی اختالفات سے قطع نظر ،عرض کرتا ہوں کہ خود مدنی احب اب کے مدارس کے طلباء بھی سیاسی تحریکوں کے دوران،صرف پڑھائ پہ یکس و رہ تے تھے(-تھ انوی ت و گوش ہ نش ین تھے ہی)-م رور زمانہ سے آج ،جبکہ سیاست ہر چھ ابڑی ف روش کے خ ون میں بھی گھس گئ،ت و طلب اء بھی مت اثر ہ وئے اور انکے سیاس ی مہتمم صاحبان ،بجائے انکی حوصلہ شکنی کرنے کے ،حوصلہ افزائ ک رنے لگے-ش اید اس ی خ اطر ،تبلیغی احب اب(ج و م دنی فک رکے قریب ہیں) ،انہوں نے اپنے مدارس کا الگ نظام ترتیب دیا ہوا ہے -آپ موالن ا فض ل رحم ان کی کاوش وں اور بص یرت کی داد دیں گے کہ وہ م دارس ج و م ورچے بن چکے تھے ،انک و موالن ا واپس اعت دال ،دلی ل اور کش ادہ دلی کی ط رف ال رہے ہیں مگ ر اس ٹھنڈے موقف میں ،انکو خود مدارس کے نوجوان طلباء کی پ وری تائی د نہیں م ل رہی-جب ل برل ص احبان،ہ ر وقت "ماّل "ک و خ واہ مخواہ ،نوِک دشنام پہ رکھیں گے تو اعتدال پسند علماء کا کام مشکل تر ہوتا جائگا-نوجوان خون ،ہر وقت کے بال قصور طعنے ت و باپ کے بھی برداشت نہیں کرتا-شاید لبرل صاحبان ،اپنے رویے سے ملک میں قصدا" ایسی آگ لگانا چاہتے ہیں جسکی بنا پ ر ،وہ یورپ میں سیاسی پناہ کے ویزے لے سکیں -دیکھئے،صرف پنج اب میں رجس ٹرڈ دیوبن دی م دارس 13600ہیں جن میں نوج وان طلباء کی کم از کم تعداد 3الکھ بنتی ہے-نوجوانوں کے اتنے بڑے طبقے کا خون کھوالتے رہنا شاید بہ تر ن تیجہ نہ دے س کے-آپ یہ نہ سمجھئے کہ مدارس بند کرنے سے یہ طبقہ ختم ہوسکتا ہے-ایسی صورت میں شاید یہ نوجوان ،الطاف بھیا کے ہاتھ چڑھ کر، بوریاں بنانے لگیں-بس!کچھ نہ سمجھے خدا ک رے ک وئ -مض مون ختم ہ وا -سیاس ی حلق وں کے الزام ات :پہال ال زام-موالن ا فض ل رحمان ،نے 17ویں ترمیم منظور ک رائ -م ذکورہ ت رمیم ص در ض یاء الح ق نے آئین میں گھس یڑی تھی جس کی رو س ے ،ص در مملکت کو اسمبلی توڑنے کا اختیار حاصل تھا-صاف ظاہر کہ اگر عوام کے منتخب نمائندوں کی اس مبلی ک و ای ک ف رد واح د اپ نی مرضی سے گھر واپس بھیج سکتا ہے تو اس میں اور مارشل الء میں کیا ف رق ہے؟ یہ ت رمیم جمہ وریت کی روح کے خالف تھی- 1997ء میں جب نواز شریف دو تہائ اکثریت سے وزیر اعظم بنے تو آنا" فانا" ،صدر لغاری کو سوچنے س جھنے ک ا موق ع دی ئے بغیر ،اسے آئین سے ختم کردیا-گویا آئین کی اص ل روح بح ال ک ردی -پھ ر ی وں ہ وا کہ 2002کے الکش ن میں ایم ایم اے ن امی ، 5دینی جماعتوں کے اتحاد کو فیصلہ کن اکثریت مل گئ اور انہوں نے پرویز مشرف سے وردی ات ارنے ک ا مط البہ ش روع کردی ا- انکے خیال تھا اور درست خیال تھاکہ سولیئن پرویز مشرف ،تر نوالہ ثابت ہوگا(جیسا کہ بع د میں ہ وا) -اس ب ات ک ا ادراک،پروی ز مشرف کو بھی تھا-پس قاف لیگ کے ذریعے ،پنجاب اس مبلی س ے ق رارداد منظ ور ک روالی کہ یونیف ارم میں ص در قب ول ہے-جب اپوزیشن کا پریشر بڑھ گیا تو اس نے ایک ڈیل کی کہ وہ اس صورت میں وردی اتارے گا اگر اسکو سترہویں ترمیم کا ہتھیار واپس کیا جائے-ایم ایم اے نےاس شرط پہ یہ ڈیل منظور کرلی کہ صدر ،ٹی وی پ ر آک ر ،ق وم کے س امنے یہ وع دہ ک ریں ،ج و اس نے قبول کرلی-مگر ،جنرل مشرف ،یہ اختیار حاصل ہونے کے بعد ،قوم سے کئے وعدے سے پھر گی ا -اس پ ر پیپل ز پ ارٹی اور ن ون لیگ نے ایم ایم اے کو غیر جمہوری شق منظور کرانے پ ر مطع ون کرن ا ش روع کی ا-ص اف ظ اہر کہ اس فیص لے کی ذمہ داری، پوری ایم ایم اے پر ہوتی ہے نہ کہ صرف موالنا فضل رحمان پر-مگر قاض ی حس ین احم د نے اپ نی غلطی کی مع افی مان گ ک ر، گویا سارا ملبہ موالنا پہ ہی ڈال دیا -اس معافی کے موضوع پر ،خاکسار نے ایک مضمون لکھا تھ ا-پہلے آپ وہ پ ڑھ لیں پھ ر اگلی بات عرض کروں گا -کی میرے قتل کے بعد ،اس نے جف ا س ے "س وری" -انگری زوں کی دیگ ر دلچس پ ایج ادات واختراع ات کی طرح یہ لفظ "سوری" بھی ہے۔ گاڑی کی ٹکرمار کر کسی کا کباڑہ کردیا،پھر ذرا س ا شیش ہ نیچے ک رکے ،ہلکی س ی 146س وری 145اچھال دی ،اور اگر مضروب غریب ابھی ابھی تک ٹکڑٹکڑ دیکھ رہا ہے توتیوری چڑھا ک ر ب ولے" س وری ت و کہہ دی ا ہے، اور کیا چاہتے ہو؟ فی الوقت ،خاکسار نے ،پاکستان کی کچھ مشہور سیاس ی"س وریوں" کی خ انہ بن دی کی ہے،ج و پیش خ دمت ہیں "تباہی" سوری تحریک استقالل کے سربراہ،ائرمارشل اصغرخان،اپنے زمانے میں بھٹو کے مقاب ل س ب س ے مقب ول پ ڑھے لکھے لیڈر تھے۔ (ہائے ،یہ پڑھا لکھا ہونا) ۔ موصوف نے باقاعدہ اخبارات میں اشتہار دے ک ر ف وج ک و مارش ل ال لگ انے کی دع وت دی اور پھر اس ملک کو" جنرل ضیا الحق" الحق ہو گیا۔ گیارہ سال بعد ،جب پاکستان کی ای ک پ وری نس ل 146زوم بی 145بن چکی تھی توجناب اصغر خان نے قوم سے مارشل ال لگ وانے پ ر "س وری" کی ا ج نرل پروی ز مش رف ص احب کے دس س الہ اقت دار میں پاکستانی ،یا تومولی گاجر کی طرح کاٹے گئے یا کباڑ کی مانندبیچے گئے-جنرل ص احب کے ریفرن ڈم میں ش انہ بش انہ ش ریک،ان کی اسمبلی میں 5سال ،کچھ کام کئے بغیر تنخواہ پانے والے ،تحری ک انص اف کے س ربراہ عم ران خ ان نے بھی ڈکٹی ٹر ک ا س اتھ دینے پر قوم کو "س وری" کی ا آجک ل اص غرخان ص احب نے اپ نی "تحری ک اس قالل" ک و "تحری ک انص اف"میں م دغم کردی ا ہ وا ہے"-نش ہ بڑھت ا ہے ،ش رابیں ج و ش رابوں میں ملیں"۔ی ادش بخ یر ،طاہرالق ادری کی پاکس تان ع وامی تحری ک اور متح دہ ق ومی تحریک(ایم کیو ایم) بھی جنرل صاحب کی خوشہ چین رہی تھیں برسبیل تذکرہ ،پاکس تان میں درجن وں سیاس ی اور م ذہبی جم اعتیں ہیں مگر ایک نشانی یاد رکھئے۔ ہر وہ سیاسی پارٹی جس کے نام میں "تحریک" کا لفظ ہو ،وہ کسی"اور" کی تحریک پہ بنی ہوگی۔ اسی طرح ،ہر وہ مذہبی جماعت جسکے نام میں لشکر وغیرہ ہو ،وہ ضرورکوئ"لشکر زادی" ہی ہوگی چ اہے وہ لش کر طیبہ ہوی ا لشکر جھنگوی،جیش محمد ہویا سنی فورس وغیرہ "ایڈوانس" سوری سوری کی یہ عجیب قسم ،محترم الطاف بھائی کی ایج اد ک ردہ ہے۔ ویسے تو وہ اپنی" رات گئے" کی ہر تقریر کے بعد ،اگلے دن معافی مانگا کرتے تھے لیکن یہ ایڈوانس س وری واال بی ان کچھ یوں تھا۔ فرمایا "میرے پاس ثبوت نہیں ہیں لیکن پکی خبر ہے کہ اسفند یار ولی نے انڈیا سے 23الکھ ڈال ر ل ئے ہیں-اگراس فند ی ار ولی یہ مان لیں تو ٹھیک ہے ورنہ میں معذرت کرلوں گا"" -گومگو"س وری یہ مع افی ایم ایم اے دور کی ہے جس میں مجلس عم ل نے پرویز مشرف کو 17ویں ترمیم کا اختیار دیا۔ 17ویں ترمیم کے تحت ،ص در ک و اس مبلی برط رف ک رنے ک ا اختی ار تھ ا-اس زمانے میں،اپوزیشن پارٹیوں کا ایک ہی نعرہ تھا کہ صدر "وردی" اتارے (کیونکہ انکے خیال میں سولین صدرکو ق ابو کرن ا آس ان تھا)-پرویزمشرف بھی بچہ نہیں تھا اس لئے ،وردی کو اپنی کھال ق رار دیت ا تھ ا-مولوی وں نے اپ نے ت ئیں چ ال چلی کہ وردی ات ار دو،بھلے اسمبلی توڑنے کا اختیار لے لو -اسی ڈیل کے تحت ،اس نے پہلے ٹی وی پر آک ر بی ان دی ا کہ 31دس مبر ک و وردی ات ار دوںگا-ایم ایم نے جونہی 17ویں ترمیم منظور کرلی،کمانڈو اپنے وعدے سے پھ ر گی ا۔ خ یر ،اس پ ر ،ایم ایم اے نے"گومگ و"والی سوری کی -یعنی ایک لیڈر ،قاض ی حس ین احم د نے 17ویں ت رمیم منظ ورکرانے پ ر ،ق وم س ے مع افی مان گ لی جبکہ دوس رے لیڈر،موالنا فضل رحمان نے صاف انکار کردیا"-کس چیز کی معافی؟ دھوکہ دینا جرم ہے ،دھوکہ کھانا تو جرم نہیں-ایک آدمی 20 کروڑ عوام کے سامنے وعدہ کرکے پھر گیا تووہ معافی مانگے ،ہم کیوں معافی مانگیں؟ "ڈھیٹ" سوری یہ کریڈٹ عمران خان ک و جاتا ہے کہ اس نے اپنی پارٹی میں الیکشن کرائے،جس میں دھان دلی ہ وئی-خ ان نے اس پ ر جس ٹس وجہہ ال دین کی س ربراہی میں کمیشن بنایا جس نے چند لوگوں کو نام لے کر ،ووٹ خریدنے اور دھان دلی ک رنے ک ا ذمہ دار ٹھہرای ا۔ ان میں علیم خ ان ،جہ انگیر ترین وغیرہ کے نام تھے -اس پر خان نے کارکنوں سے معافی مانگی،وعدہ کیا آین دہ ایس ے نہیں ہوگ ا ،س اری منتخب کمیٹی اں ختم کردیں اور پھر ....ایک کور کمیٹی بناکر ....اس میں انہی نامزد مجرموں کو پارٹی کا کرتا دھرتا بناکر،خود جس ٹس وجیہہ ص احب کی ہی رکنیت معطل فرما دی-یہ شاید" ،سوری" کرنے کی سب سے ڈھیٹ قسم ہے "قومی" س وری ہم ارے "پ رو ف وجی دانش ور"، دور دورکی کوڑیاں الکر ہمیں سمجھا رہے تھے کہ بنگلہ دیش تحریک کے دوران ،پاک ف وج س ے منس وب مظ الم ،راءکی پھیالئی جھوٹی داستانیں ہیں مگر ہوا یہ کہ صدر پرویز مشرف نے ڈھاکہ جاکر،ان مظالم پر ق ومی مع افی مان گ لی اور"جن گ آزادی کے شہدا" کی یادگار پر پھول بھی چڑھاآئے-بنگالیوں نے ہماری اس "قومی سوری" کو اقرارجرم کی دس تاویز بن اکر ،جم اعت اس المی کے کئی لیڈروں کو پھانسی چڑھا دیا-اس طرح ،پرویز مشرف فخر سے یہ کریڈٹ لے سکتا ہے وہ صرف نئے پاکس تانیوں کے ہی نہیں ،پرانے پاکستانیوں کے خون میں بھی شریک ہے "سوری" تیرے کتنے روپ عمران خان صاحب نے"س وری" ک و ک ئی روپ عطا فرمائے ،مثًال عدالت نے شرمناک لفظ پر معافی مانگنے کو کہا تو فرمایا"شرمناک کا معنی ش رمندہ تھ ا"،نجم س یٹھی ک و س ال بھر چور کہا،پھر سوری کرنے کی بجائے ،اسے "سیاسی بیان" کہا ،صحافی کوجھڑکنے پر معذرت کرنا پڑی تو اسے 146ٹینش ن 145قرار دیا۔ میانوالی کے لوگوں کو زمین دینے کی دھمکی پر پچھتانا پڑا توفرمایا "یہ تومذاق تھا" -یہ لسٹ بڑی لم بی ہے لیکن جوشخص ،انگلی اٹھنے کے بی ان کی وض احت میں"،ہللا" ک و"ایمپ ائر" ق رار دے س کتا ہ و ،اس کی س وری فورًاقب ول کرن ا چ اہئے "فوجی"سوری امریکیوں نے ساللہ چیک پوسٹ پر ڈرون حملہ کرکے ،ہمارے درجنوں فوجی جوان م ار دیے۔ اس پ ر آرمی چی ف نے فورا" نیٹو سپالئی بند کردی اورامریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا( -فوج کے ساتھ کوئی بھی ایسا حادثہ ،جس ک و"الئٹ" لینے پ ر ،ع ام ف وج میں تش ویش پھیلے ،اس پرجرنی ل ص احبان ف ورًا ایکش ن لی تے ہیں کی ونکہ ع ام ف وجی ک و مطمئن رکھن ا بہت ضروری ہے،باقی آپ سمجھدار ہیں امریکیوں نے معافی تو نہ مانگی البتہ ،کچھ مہینے ڈرامے کرنے کے اج ازت دی نے کے بع د، سختی سے سپالئی بحال کرنے کو کہا-اب جرنیل صاحبان نے پارلیمنٹ سے کہا کہ آپ سپالئی کھول نے کی اج ازت دیں (ت اکہ بے غیرتی کی یہ کالک ،سیاسی لیڈروں کے سرمنڈھی جاسکے) مگرموالنا فض ل رحم ان نے یہ کہہ ک ر رن گ میں بھن گ ڈال دی ا کہ 146جب پارلیمنٹ سے،س پالئی روک تے وقت نہیں پوچھ ا ت و کھول تے وقت کی وں پوچھ ا ج ائے؟ 145ی وں ت وان دن وں بھی موالن ا پرخودکش حملہ ہوا لیکن پھر بھی یہ قرارداد ،ایجنڈے پ ر نہ آس کی خ یر ،ای ک دن می ڈیا نے یہ خوش خبری س نائی کہ ام ریکہ نے "سوری" کہہ دیا ہے اوراسکے ساتھ ہی نیٹو سپالئی بحال ہوگئی طرفہ تماشا یہ ہوا کہ ہفتے بعد ،ہیلری کلنٹن ک ا بی ان آی ا کہ ہم نے کوئی معافی نہیں مانگی،ہم نے صرف پاکستانی فوجیوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کیا ہے-ہور چوپو قارئین" ،سوریاں" تو بہت ساری ہیں لیکن ایک صفحہ پر"ساریاں سوریاں" نہیں سمیٹی جاسکتیں لہذا "سوری" مضمون ختم ہوا -اب بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ ،مشرف سے پہلے دو دوبار اقتدار میں آئے-اگرسترھویں ترمیم ،غیر جمہ وری ش ق تھی( اور واقعی غ یر جمہ وری شق تھی) تو اسے اپنے ادوار میں کیوں ختم نہ کرایا؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ دونوں ب ڑی جم اعتیں ،اس ی ت رمیم کی آڑ میں ،ص در کے ساتھ سازباز کرکے ،ایکدوسرے کی ٹانگ کھینچنا کرتی تھیں-یعنی انکا درد دل ،جمہ وریت کیل ئے ہرگ ز نہیں تھ ا -یہ کری ڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے کہ پہلی ب ار جب ن واز ش ریف نے اس ش ق ک و ختم ک رنے کی س نجیدہ کوش ش کی ت و بے نظ یر بھٹ و نے اپوزیشن لیڈر ہونے کے باوجود ،اسکا ساتھ دیا-اور دوسری بار ،صدر زرداری کی عظمت ہے کہ ازخود ،اپنے اس اختیار ک و ختم کردیا ورنہ کسی نے مطالبہ تک نہیں کیا تھا-غور کیجئے ،آج کے دور میں کون اپنےاخیت ارات س ے دس ت ب ردار ہون ا پس ند کرت ا ہے؟ 172سیاسی حلقوں کے الزامات :دوسرا الزام-موالنا فضل رحمان نے ام ریکی س فیر س ے وزی ر اعظم بن انے کی درخواس ت کی -یہ الزام وکی لیکس میں آیا تھا اور ہم سرے سے "لیکس" کو مانتے ہی نہیں-دیکھئے ،انگری زی کے دو لف ظ ہیں-ای ک"لیکس" اور دوسرا"پروفس"-لیکس کہتے ہیں کہ بےسند خبر کو جو سرگوشیوں میں چلے مثال" فالں دفتر سے یہ خ بر نکلی ہے-نہ ت و اس خبر کا کوئ سورس ہوتا ہے نہ اسکا ثبوت اور نہ بعد میں کوئ ذمہ داری لیتا ہے-جیسے عمران خان نے خ بر" لی ک" کی تھی کہ اسکے پاس نجم سیٹھی کی آڈیو ٹیپ موج ود ہے-چ ار م اہ ت ک نوجوان وں ک ا خ ون کھ والنے کے بع د ،جب جوڈیش ل کمیش ن نے" پروف" مانگا تو فرمایا کہ یہ تو میں نے نعیم الحق سے سنا تھا اور اس نے فالں فالں سے اور آخر میں یہ کہ فقط سیاسی بیان تھا- بہرحال ،وکی لیکس کی اس "ِلیک" کے بارے بھی ایک مضمون ،آپکی نذر-مالحظہ فرمائئے -وکی لیکس اور ہاتف غی بی -ہم ارے اہل تشیع دوستوں اور تبلیغی بھ ائیوں میں ای ک چ یز مش ترک ہے ،وہ ہے ہ اتف غی بی۔ ہم ارے دوس ت جب می داِن ک ربال ک ا س ماں باندھتے ہیں تو ہر مکالمہ"آواز آئی" سے شروع ہوتا ہے۔ کس کی آواز؟ کوئی پتہ نہیں۔ اصحاب تبلیغ کا بی ان اک ثر اس ت رکیب کے گرد گھومتا ہے کہ "فرمای ا"۔ کس نے فرمای ا؟ یہ س امع کے ذوق پرچھوڑدی ا جات ا ہے -ام ریکی دوس توں نے ،مس لم معاش روں ک و متزلزل کرنے کے لئے ،اسی طرح "وکی لیکس" نام کا شوش ہ چھ وڑا تھ ا ،ج و طلس می آوازوں ک ا جنگ ل تھ ا۔ اگ رچہ یہ ن وٹنکی مارکیٹ نہ ہوسکی مگرہمارے" دیسی بھائی" بہرحال مغربی میڈیا ک و وحی ک ا درجہ دی تے ہیں -ہ وا ی وں کہ پچھلے دن وں ہم ارے ایک انقالبی دوست نے تمتماتے چہرے کے س اتھ وارد ہ وئے کہ میں آپ کے لی ڈر کے خالف ،انٹرنیش نل ح والہ الی ا ہ وں-انہ وں نے ،وکی لیکس کے حوالے سے "انکشاف " کیا کہ موالنا فضل رحمان نے امریکی سفیرسے کہا تھ ا کہ انہیں وزی راعظم بن ا دی ا جائے -اس کے ساتھ ہی حسب فطرت ،گالی گلوچ کا تڑکہ بھی لگایا۔ میں نے ع رض کی ا بھ ائی ،ان جن اتی بے س روپا حوال وں کی بجائے کوئی ایسا حوالہ دیا کرو جسے کسی معقول محفل میں کم از کم س نجیدہ ت و لی ا ج ا س کے۔ میں نے ع رض کی ا" بھ ائ ،میں دیسی آدمی ہوں ،میرے ساتھ دیسی مناظرہ کرو-مجھے انٹرنیشل حوالوں ،تمغوں اور مناصب سے مرعوب مت ک رو-ص در اوب امہ کا نوبل انعام اور شرمین عبید کو آسکر ایوارڈ میری جوتی پر-میں یہاں گھر کی گواہی دوں گا،آپ بھی مجھے گھر کی گواہی الدو- یہیں ظرف پیمائ کا میدان سجا لیتے ہیں -میں نے عرض کیا" کوئ تحریری گواہی الؤ-سوش ل می ڈیا کی جعلی رپ ورٹیں نہیں کہ یہ ہر لونڈا لپاڑہ بنا سکتا ہے-مجھے ع المی اداروں کی لیکس ت و کی اخبریں ک ا رعب بھی مت دو کہ مجھے پتہ ہے انٹرنیش نل جرنل ز میں کس طرح پیپرز شائع کروا کر ،پی ایچ ڈی کی ڈگری لی جاتی ہے-مجھے تو پاکس تان کے لوک ل قلمک اروں کی تحری ر دکھ اؤ، جنکو میں گردن سے پکڑ سکوں-مگر اخباری ک الم ی ا ہفتہ واری جرائ د نہیں کہ یہ وق تی چ یزیں ہیں-مجھےکت اب ک ا ح والہ دو کہ کتاب کی گواہی زندہ رہتی ہے -میں نے کہا" کتاب الؤ مگر بے نام و نسب مصنف کی نہ ہو-یا کس ی ب وٹ پالش ی افس انہ نگ ار کی فاتح جیسی نہ ہوایسی کتاب الؤ،جسکا مصنف خاندانی ہو ،قلم کو "پیشہ" نہ بنایاہو-جمہوری تحریکوں کا گواہ ہی نہیں بلکہ خود اس میں حصہ لےچکا ہو-حکومتی اعلی مناصب پہ فائز رہ چکا ہو اور موالنا فضل رحمان کی پ ارٹی س ے ک وئ تعل ق نہ ہ و کہ اس ے غیر جانبدار گواہی کہیں گے" -میں نے مزید کہا" کتاب میں جس واقعہ کا حوالہ ہو ،اسکے سارے کردار زندہ ہوں جن س ے توثی ق کرائ جاسکتی ہو-میں آپ کووکی لیکس کا نہیں بلکہ ایک ایسی ہی کتاب کاحوالہ دیتا ہوں۔ ایسی کتاب جو پاکس تان میں چھ پی ہے، عام دستیاب ہے" -پھڑک گئے" -کونسی کتاب ہے؟ مصنف کون ہے؟ میں نے انکو کتاب پیش کی"تاریخ بحالی جمہ وریت" جس کے مصنف ،جسٹس سید افضل حیدر ہیں-جو وافاقی وزیر قانون رہے ہیں اورجمہوریت کی خاطر ان کی 50س الہ جدوجہ د ریک ارڈ پ ر ہے -ان کے بیان کردہ واقعہ کا دوس را ک ردار ،پاکس تان کی خفیہ ایجنس ی کے م الی ام ور ک ا نگ ران جرنی ل ہے ہے-اور کت اب پہ دیباچہ لکھ کر تصدیق کرنے والی ،محترمہ عاصمہ جہانگیر جیسی سیکولر مگر عالمی شہرت ی افتہ ہیومنس ٹ ہیں -م زے کی ب ات یہ کہ کتاب بھی موجود اور تینوں کردار بھی زن دہ ہیں۔ اس ک و کہ تے ہیں "ریف رینس" دین ا -جس ٹس س ید افض ل حی در ،کت اب کے صفحہ 77پر لکھتے ہیں کہ آئی ایس آئی کے مالی امور کے نگران ،جنرل نصرت سے ای ک ب ار میں نے پوچھ ا کہ پاکس تان میں کوئی ایسا سیاستدان بھی ہے جس نے ایجنس یوں س ے رقم نہ لی ہ و۔ ج نرل ص احب نے کہ ا کہ ص رف ای ک ،وہ ہے موالن ا فض ل رحمن۔ میں نے کہا ،میرے عزیز ،اسکو کہ تے ہیں ریف رینس دین ا-ح والے وکی لیکس کے نہیں چل تے۔ زن دہ ،س نجیدہ اور ذمہ دار گواہوں کے چلتے ہیں-اور یہ کتاب 2004ء میں لکھی گئ-اب اسوقت موجود سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو ج نرل ص احب س ے پوچھنا چایئے کہ صرف ایک کا نام کیوں لیا؟ کیا باقی بک اؤ م ال تھے؟ موص وف ٹ ک ٹ ک دیکھ نے لگے"-کی ا آپ کے خی ال میں امریکی سفیر نے جھوٹ بوال ہے؟" عرض کیا"میرے عزیز ،پہلے تو یہ پتہ نہیں کہ اس نے بوال بھی ہے یا نہیں؟ کیوں کہ وہ ابھی زندہ ہے ،اس سے تو کسی نے جاکر تصدیق کی نہیں-لیکن بھ ائ ،ام ریکی انکش افات ت و حکوم تی س طح پہ ہ وں ،ہم تب بھی نہیں مانتے-چلو وکی لیکس س میں توجھوٹی سچی کسی دستاویزکاعکس پیش ہواہو گ ا -مگ ر ط رفہ تماش ا یہ ہے کہ اس امہ بن الدن ک و پولیو کے قطروں سے ٹریس کرنے کا دعوے دار امریکہ ،ہمیں بتاتا ہے کہ طالبان کے "ترجم ان "نے،کس ی 146گمن ام مق ام145 سے فون پر ،خودکش دھماکہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ کون طالبان؟ کون ترجمان؟ کہاں گئی موبائل سم کی لوکیشن ٹریسنگ؟ بس وہی۔"آواز آئی" اور " فرمایا " واال ناٹک اور اس کے ساتھ ہی ہماری ن ام نہ اد تعلیم ی افتہ اش رافیہ کی لغوی ات ش روع۔ میں نے مزید کہا "موالنا کی وزیراعظم والی بات کو آپ نے دل پہ لے لیا ورنہ یہ بات تو موالنا ،ڈیرہ کے بھرے جلس ے میں کہہ چک ا ہے کہ مغرب،علما سے خواہ مخواہ خوفزدہ ہوکر ،اپنے گماشتوں کے ذریعے ہمارا راستہ روکتا ہے-ہم امریکہ سے کہتے ہیں کہ ہمارا راستہ مت روکو-ایک بارہم کو بھی آزما کر دیکھو-ہم دنیا کوزیادہ پرامن بنائیں کر دکھائیں گے" -موالنا کے اپنے شہر کے لوگ وں کے اعتراض-پہال الزام کہ موالنا نے شہر کیلئے کچھ نہیں کیا -ڈیرہ اس ماعیل خ ان کے لوگ وں ک و اس پہ اع تراض ہے کہ موالن ا نے ڈیرہ شہر کیلئے کچھ کام نہیں کیا-ایک مسئلہ تو یہ ہے کہ آجکل کی پڑھی لکھی نسل کو پتہ ہی نہیں کہ مم بر ق ومی اس مبلی ، قانون سازی یا میگ ا پ رجیکٹس کیل ئے ،ص وبائ اس مبلی ک ا رکن ،ص وبائی بجٹ ٰم یں اپ نے حلقے کی ت رقی ( مثال" ک الج ،س کول، گراونڈ ،واٹر سکیم) کیلئے اور بلدیاتی نمائندہ ،شہر کی گلیوں ،سڑکوں کیلئے منتخب کیا جات ا ہے -کم ازکم ڈی رہ کے لوگ وں ک ا یہ خیال ہے کہ سرکلر روڈ پہ گرد وغبار کا ذمہ دار بھی موالنا فضل رحمان ہے-پرانے زمانے کی لوگ،یہ خ وب س مجھتے تھے کہ جہاں اپنے عالقے کے ترقی چاہنی ہے ،وہاں قومی سطح پر ،نظریاتی جدوجہد میں بھی حصہ ڈالن ا ہے-پس مف تی محم ود ص احب کے دور میں یہ عام نعرہ تھ ا کہ " ب ڑا ووٹ جمیعت دا ،چھوٹ ا ووٹ ط بیعت دا"-یع نی ق ومی اس مبلی ک ا ووٹ ،علم اء کیل ئے اور صوبائ کا ووٹ اپنی مرضی سے دینا ہے -میں اس معاملے میں بنوں کے لوگ وں ک و داد دوں گ ا کہ ہ ر دور اور ہ ر زم انے میں، انہوں نے جمیعت علماء کوہی ووٹ دیا 150اس نظریاتی مستقل مزاجی میں اپنے شہر کی ترقی کو آڑے نہیں آنے دیا -چنانچہ جب جمیعت علماء کو حکومت کرنے کا موقع مال تو انہوں نے اہل بنوں کے سارے پرانے قرض اتار دیئے -واپس ڈیرہ کی ط رف آتے ہیں-جب آپ رکِن قومی اسمبلی کے دائرہ کار کو سمجھ لیں تو پھر جاننا چاہیئے کہ موالنا فضل رحم ان کی سیاس ی زن دگی ک ا پہال الکشن 1985میں ہوا تھا جسکا ایم آر ڈی کے فیصلے کے تحت بائکاٹ کیا تھا-اس زمانے میں ڈیرہ اسماعیل خان سے پ یر ص ابر شاہ ،ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوا تھا جو تین سال رہا 1988 ،میں ،صرف 20ماہ کیلئے ،موالنا ممبررہ ا اور 1990ت ا 1993 لٹی خان جو فیصل کریم کنڈی کا والد ہے ،ایم این اے رہا 1993-تا ،1995پھر موالنا رکن اسمبلی رہا تو 1995ت ا 1998ت ک، عمر خان میانخیل منتخب ہوا 2002-تا 2007پھر موالنا رکن قومی سمبلی رہا تو 2008تا ،2013ڈیرہ سے ممبر قومی اسمبلی، فیصل کریم کنڈی تھا جو ڈپٹی سپیکر بھی تھا 2013-تا ح ال ،موالن ا فض ل رحم ان ایم این اے ہے-پس 1985ت ا 2016ت ک کے 31سال میں ،موالنا فضل رحمان ،کل 11سال ایم این اے رہا جبکہ دیگرحضرات،باقی 20س ال ،رکن ق ومی اس مبلی رہے-س وال اور موازنہ تو سب سے ہونا چاہئے تھا کہ انہوں نے ڈیرہ شہر کو کیا ت رقی دی؟ البتہ میں اس س ے اتف اق کرت ا ہ وں کہ موالن ا کی سیاسی حیثیت کا باقی صاحبان سے کوئی تقابل ہی نہیں اور موالنا سے اہل ڈیرہ کو بجا طور پر زیادہ توقع رکھنی چاہیئے -اس کے باوجود اگر ڈیرہ شہر پسماندہ ہے تو کیوں؟ اس پہ میری ذیل کی تحریر مالحظہ فرمایئے :بڑے لیڈروں کے چھوٹے شہر ایک بڑی حیران کن سی بات ہے کہ پاکستان میں قومی سطح کے لیڈروں کے اپنے حلقہ ء انتخاب ،عموما" پسماندہ ہوتے ہیں-بھٹو کا الڑکانہ ہو یا ولی خان کا چارسدہ-صدر لغاری کا ڈیرہ غازی خان ہو یا نوابزادہ نصرہللا کا مظفر گڑھ-موالنا فضل رحمان کا ڈی رہ اس ماعیل خان ہویا عمران خان کا میانوالی وغیرہ -اسکی کئ وجوہات ہوسکتی ہیں-اگرچہ ان لیڈران کو عام ایم این اے بھی کچھ زیادہ ہی فن ڈ مال کرتے ہیں لیکن میرا خیال ہے ،ایک تو قومی لیڈرز ،پورے ملک پہ پھیلی مصروفیات کی وجہ سے ایک شہرپہ کما حقہ ،توجہ نہیں دے سکتے دوسرے ،انکے عوام کو بھی کچھ زیادہ ہی توقعات ہوتی ہیں -آج س ے 7س ال قب ل م یری می انوالی ان درون ش ہر تشکیل ہوئ تو شہر کی حالت ،ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی بدتر تھی حاالنکہ پنجاب کے اکثر ش ہر ،م وزوں ح الت میں ہ وتے ہیں- اورپھر یہ بھی کہ فضائیہ کا ایک بیس بھی وہاں ہے-لوگوں سے پتہ کیا کہ پانچ سال ،عمران خان یہاں کا ایم این اے رہا تو کیا ک ام کیَا؟ معلوم ہوا کہ اس عرصہ میں صرف 70کلومیٹر وہ روڈ بنائ جو اسکے نمل کالج تک جاتی ہے-میانوالی کے کوئ دوست اگر بتا سکیں کہ عمران خان نے پانچ سال میں ،میانوالی کے لئے کیا کارنامہ انجام دیا ت و ممن ون ہونگ ا-اس لئے 2011 ،میں جب اک ثر دوست کہتے تھے کہ آزمائے ہوؤں کی بجائے ،عمران خان کو ایک چانس دینا چاہئے تو میں عرض کرتا تھا کہ وہ بھی ت و آزمای ا ہوا ہی ہے -خیر ،ہمارا شہر ڈیرہ اسماعیل خان بھی پسماندہ ہےجس پر انصافی دوست موالنا فضل رحم ان ک و کوس نے دی ا ک رتے ہیں-جب عرض کریں کہ اسی شہر سے 1985 ،سے لیکر ابتک ،بطور ایم این اے موالنا کے کل 11سال اور دوس روں کے 20 سال بنتے ہیں ،اور موالنا کے عالوہ بھی تو چ ار ایم این اے رہے ہیں جن میں ای ک ڈپ ٹی س پیکربھی تھ ا ،ت و ج واب ہوت ا ہے کہ موالنا تو قومی لیڈر ہے،آپ صرف اسکی بات کریں -ع رض کی ا،آپ ت و فرم اتے ہیں ،لی ڈر ک ا ک ام س ڑکیں نالی اں بنان ا نہیں ،بلکہ صحت و تعلیم پہ توجہ دینا ہے -کہنے لگا :تو صحت و تعلیم میں موالنا نے ڈیرہ کیلئے کیا کردیا؟ عرض کیا :لسٹ طویل ہوجائے گی -تعلیم کی بات ہو تو آپکو یاد رکھنا چاہئے کہ آپکو گومل یونیورسٹی اسلئے ملی کہ جمیعت علم اء کے س پیکر س رحد اس مبلی ، نواب ہللا نواز سدوزئ نے ذاتی زمین کا عطیہ تھا-اور یہ بھی موالنا فضل رحمان کا دم ہے کہ یہ یونیورسٹی مالی بحران کا ش کار ہونے سے بچی رہی ہے-آپکومزید ایک ایک بوائز اور گرلز ،ڈگری کالج عطا کیا-مزدرو طبقات کیلئے خصوص ی ورکن گ ف وکس سکول دیا-معیاری تعلیم کیلئے،صوبائ حکومت نے مفتی محمود پبلک سکول بنایا-وغیرہ صحت کی بات کریں تو آپک و 300بس تر کا مفتی محمود ٹیچنگ ہسپتال دیا-مفتی محمود ٹرسٹ آئ ہسپتال کیلئے زمین دلوائ وغیرہ -کہنے لگے ،نام تو مف تی محم ود ک ا ہے نا؟ عرض کیا کہ یوں کہیں نا کہ آپکا اصل درد ،ڈیرہ یا اسکی ترقی نہیں بلکہ کچھ اور ہے -موالنا کے اپنے ش ہر کے لوگ وں کے اعتراض-دوسرا الزام کہ موالنا ،صرف اپنے خاندان کو آگے الرہا ہے -موالناعبدالغفور حیدری جیسے چٹائ نش ین ،ڈپ ٹی س پیکر سینیٹ بنائے گئے یا اکرم درانی جیسے خوانین ،وزیر اعلی بنائے گئے ،یہ اور اس جیسے دیگر کئ لوگ وں ک ا موالن ا کے خان دان سے کوئ رشتہ ہی نہیں تاہم ڈیرہ اسماعیل خان کی حد تک ،موالنا کے خاندان کی پروجیکش ن پہ مجھے بھی کچھ تش ویش ہے اور اسکا تفصیلی اظہار ،میں نے کتاب کے آخر میں ،موالنا فضل رحمان سے دوسری اعالنیہ مخالفت " کے تحت کیا ہے -دینی حلقوں کی طرف سے موالنا پر اعتراض -موالنا فضل رحمان نے اس الم کیل ئے کی ا کی ا ہے؟ "پاکس تانی ع وام کی اک ثریت اس المی نظ ام چاہتی ہے ،آپ کہتے ہیں موالنا فضل رحمان سب سے دانا لیڈر ہے 60 ،سال ہوگئے ہیں ،وہ ہرحکومت کا حصہ رہا ہے -آخ ر وہ اسالمی نظام کیوں نہیں السکا؟" -یہ ہے وہ سوال بعض سنجیدہ دینی دوست اٹھایا تے ہیں-یہ الگ بات ہے کہ ہمارا جواب س نجیدگی سے نہیں سنا جاتا کیونکہ ہر ایک اپنی مرضی کا جواب سننا چاہتا ہے-بہرحال ،اس پر م یرا ج واب مالحظہ فرم ائیں -م ذکورہ ب اال سوال میں تین غلط بیانیاں ہیں-پہلی یہ کہ ع وام کی اک ثریت نہیں بلکہ وہ چھ وٹی اقلیت اس المی نظ ام ک ا نف اذ چ اہتی ہے ج و دی نی جماعتوں کی جدوجہد میں شریک ہے اور ان میں بھی انکا اپنا اپنا ورژن اور طریق کار ہے-پس موالنا کی جماعت شاید ک ل ع وام کا 2فیصد بھی نہیں لیکن ایک جمہوری معاشرے میں کس ی بھی اقلیت ک و اپ نے حق وق کی جمہ وری جدوجہ د س ے من ع نہیں کی ا جاسکتا اور یوں ،موالنا اپنے دو فیصد حمایتیوں کے ساتھ 98فیصد مخافین کامقابلہ کر رہ ا ہے-یہ بھی غل ط بی انی ہے کہ وہ 60 سال سے میدان میں ہے اور یہ کہ ہر حکومت کا حص ہ رہ ا ہے -اب آپ کے س وال کے ج واب کی ط رف آتے ہیں-اس س وال کے جواب میں پہلے کچھ الزامی سواالت سن لیں کہ یہ ط ریقہ ،اص ل ایش و ک و س مجھنے میں م دد دیت ا ہے -دیکھ ئے ،جمیعت علم اء اسالم ،ایک دینی جماعت ہے جو غلبہ اسالم چاہتی ہے ،پھر یہ ایک دینی سیاسی جماعت ہے ،پھر یہ پارلیمانی سیاست کی جم اعت ہے اور پھر یہ اسالمی قانون سازی کیلئےفورم ہے اور پھر یہ حکومتی انتظام چالنے کا متبادل ادارہ ہے -ان پانچوں حیثیتوں میں، اسکا تقابل پاکستان کے معروضی حاالت کی روشنی میں ،اسکے ہم پیشہ اداروں سے کرنا ہوگا-1 -پاکستان میں خالص دین کیل ئے کئ جماعتیں کام کر رہی ہیں-عوام کا مزاج بدلنے ،کئ ادارے ہیں-دینی مدارس ،ابھی تک معاشرہ نہیں بدل سکتے-تو کی ا انک و بن د کردیں؟ تبلیغی جماعت زیادہ معروف ہے 60-سال میں انہوں نے کیا کرلیا؟ وہ اگر ابھی تک معاشرہ تبدیل ک رنے میں کامی اب نہیں ہوئے تو کیا اس جماعت کو بند کردیا جائے؟ وہ اپنی کامی ابی میں کہ تے ہیں کہ تبلیغی جم اعت ،ایلیٹ کالس کے لوگ وں ت ک پہنچ گئ-اسی طرح ،جمیعت بھی تو ڈپٹی سپیکر سینیٹ تک پہنچ گئ-صوبائ حکومتیں چالنے تک پہنچ گئ-اشارہ کافی است-2 -جمعیت ایک دینی سیاسی جماعت ہے-بھال اورکونسی دینی جماعت ہے جو اپنے اہداف میں کامیاب ہ وگئ ہے؟-دوس روں س ے ت و جمیعت، بہرحال زیادہ کامیاب ہے 1970-میں یہ حال تھا کہ جمعیت کی قومی اسمبلی میں تین جبکہ جماعت اسالمی اور نورانی کی چھ چھ سیٹیں تھیں-آج نورانی گروپ کا نام نہیں اور جماعت اسالمی اپنی بق ا کی آخ ری جن گ ل ڑ رہی ہے-جبکہ موالن ا کی جم اعت ،ہ ر حکومت کیلئے ناگزیر ہوچکی ہے 150کتنے غیر اسالمی قوانین ،تن تنہا موالن ا کی جم اعت نے واپس ک روائے ہیں کہ موالن ا ک و ناراض کرنے کا کسی کو یارا نہیں ،ورنہ عددی طور پر جمیعت کے ممبران کم ہوتے ہیں-عقلمن د رااش ارہ ک افی اس ت-3 -جمعیت کھلی پارلیمانی سیاست کی جماعت ہے -نہ کبھی چور دروازے سے اقتدار میں آکر اہل اسالم کو بدنام کیا نہ ہی آبپ ارہ کے اش ارے سے دفاع پاکستان کونسل تشکیل دی-نہ انگلی اور ایماپئر کے سہارے انقالب کی تمن ا کی نہ بن دوق اور دھمکی س ے ب ات من وانے کی کوشش کی-تاریخ بتائے گی کہ ایسا رویہ بذات خود ،اہل اسالم اور اسالم کی عزت کا س بب ہے-اش ارہ ک افی اس ت-4 -جمیعت، قانون سازی کا فورم بھی ہے-دیکھئے ایک تو 1973کا متقفہ آئین ہے جس کے بنانے میں جمیعت علماء شریک رہی ہے-مگ ر یہ قرآن نہیں ہے-اس میں کمی بیشی کی خاطر ،سیاسی جماعتوں کے قانون ساز دماغوں کا کام کرنا چاہئے-لوگ کہتے ہیں ،نظام میں سقم ہے-ٹھیک ہے مگرکس سیاسی جماعت نے اس سقم کو دور کرنے متبادل قانون سازی تی ار ک ر کے اس مبلی میں پیش کی ہے؟ صرف جمعیت علماء ہے جس نے حسبہ بل ،بطور متبادل قانون ،تیار کیا ،اور پھر پختونخواہ اسمبلی سے منظور کرایا اور ص در کی ٹیبل پر آن ہولڈ رکھا ہے-کسی اور جم اعت نے کچھ تحری ری ہ وم ورک کی ا ہے ی ا ص رف نع رے ہیں؟ -5جمیعت ،کس ی بھی دیگر سیاسی جماعت کی طرح ،حکومت چالنے ک ا متب ادل ادارہ ہے ،اس کو اس چ یز ک ا تج ربہ ہون ا چ اہئے-اس نےدوبارص وبائ حکومت چالئ ہے-عوام کی امنگوں کے بالکل مطابق نہیں چال سکی مگر اس پہ کرپشن کا الزام نہیں لگ ا-جیس ے سیاس ی جم اعت ایک ادارے کے طور پر ،پوری طرح کامیاب نہ ہوسکی ویسے ہی کئ دیگر ادارے بھی کامیاب نہیں ہیں-فوج بھی ای ک ادارہ ہے- بقول اصغر خان ،چاروں جنگیں ہاری ہیں-ملک دوٹکڑے کیا اور 90ہزار گرفتار ہ وئے-ت و اس ادارے ک و بن د ک ریں کی ا؟ آپ کی یونیورسٹیوں سے آج تک ٹکے کا سائنسدان پیدا نہیں ہوا تو انکو بند کردیں کیا؟ بلکہ سارے ملکی ادارے ابھی تک ناک ام ہیں ،انک و بند کردیں کیا؟ جمیعت نے آپکو ایک قومی ادارہ دیا ہے جسکا نام ہے اسالمی نظریاتی کونسل-وہ توبہرحال ،اپنا کام بھرپور کر رہا ہے-عقلمند را اشارہ کافی است -بات یہ ہے کہ ہمارے اکثر دیندار احباب ک و ،جمعیت علم اء اس الم بن انے کی غ رض و غ ایت اور اسکے کام کی نوعیت کو پتہ نہیں ہے ورنہ انکو خود ہی پتہ چل جات ا کہ موالن ا نے ابت ک ،دین کیلئےکی ا کی ا ہے؟ جمیعت علم اء اسالم ،کی حیثیت باقی دینی تحریکوں میں ایسے ہے جیسے فٹ بال کی ٹیم میں گول کی پر ہوت ا ہے -ٹیم کے ہ ر کھالڑی ک ا خ اص رول ہوتا ہے-سنٹر فارورڈ پہ کھیلنے والے سے سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے کتنے گول کئے ہیں؟ جبکہ گول کی پر س ے س وال کیا جاتا ہے کہ آپ نے کتنے گول ،بچائے ہیں؟ اگر آپ کو اس نقطے کی سمجھ آگئ ہے تو جمیعت علم اء کی خ دمات ،روزروش ن کی طرح عیاں ہیں جن پہ آگے بات ہ وگی -اکثردی نی لوگ وں پ ر ابھی ت ک ف ردی اور اجتم اعی محنت ک ا دائ رہ ک ار واض ح نہیں- دیکھئے دو باتیں ہیں-پہلی بات ہے کہ "اعمالکم ،عمالکم"-یعنی جیسے تمہارے اعمال ہونگے ،ویسے حکمران ہونگے-اس س ے پتہ چلتا ہے کہ پہلے لوگوں کی تربیت ضروری ہے-دوسری بات ہے کہ "الناس علی دین ملوکھم"-یعنی لوگ اپنے حکمران وں ک و ف الو کیا کرتے ہیں-اس سے معلوم ہوا کہ حکومت میں دیندار لوگ ہونا ضروری ہیں -اب یوں ہے کہ فرد کی اصالح نہایت اہم ام ر ہے- یہ ج و کہ ا جات اکہ ہم ارا سس ٹم ٹھی ک نہیں-اس میں جھ ول ہے " --سس ٹم" نہیں بلکہ " ل وگ " ٹھی ک نہیں ہ واکرتے-سس ٹم ی ا قوانین ،جتنے بھی اعلی ہوں مگر لوگ بدنیت ہوں تو کچھ حیثیت نہیں رکھتے-یہی بات قرآن نے سمجھائ کی موس ی ع کے ہ وتے ہوئے ،خدا کے قانون ( بابت شکارماہی بروز سنیچر) کا یہود نے کیا حال کردیا تھا؟ سسٹم افراد ہی بن اتے اور چالتے ہیں پس ف رد کی تربیت بنیادی کام ہے-مگر ہمکو" بنیادی کام"" ،بڑا کام" اور" افضل کام" کا فرق جاننا ضروری ہے -ایک بنی ادی ک ام ہ وا کرت ا ہے-ایک پرائمری اسکول کا ٹیچر ،ساری عمر" اےبی س ی" پڑھات ا رہت ا ہے(-اس س ے نت ن ئے مض امین کی توق ع کرن ا ،حم اقت ہے) -ایک بڑا کام ہوا کرتا ہےکہ اسکے ہزاروں شاگردوں میں سے کوئ ایک ،ڈاکٹر عبدالقدیر بن کر ،ملک و ق وم کےل ئے ای ک بڑا کام کرجاتا ہے(-مثال") -یہ دونوں کام ،الزم و ملزوم ہیں-اگر بنیادی کام نہ ہو تو ب ڑے ک ام والے پی دا نہیں ہوس کتے-ب ڑے ک ام والے پیدا نہ ہوں تو بنیادی کام کی ضرورت ہی کیا ہے؟ "بنیادی کام" اور" بڑا کام" -ان دونوں میں س ے افض ل ک ام کونس ا ہے؟ یہ شخصی رائے پر منحصر ہے اور اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا -تبلی غ ک ا ک ام ،بنی ادی ک ام ہے-آج کے م ادیت زدہ معاش رے میں، ایمان بالغیب کی بنیاد کمزور پڑ گئ-اس لئے ہر مسلمان کو شروع میں ،اپنی بنیاد بنانے کےلئے اور بعد ازاں ،دوسروں کی بنی اد بنانے کےلئے ،اس بنیادی فالحی کام کے لئے وقت نکالنا چاہیے -لیکن مسلمان ملت کو "ٹریک" پر النے کےلئے ،جو بھی زعم اء اورعلماء اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ،وہ بڑا کام کر رہے ہیں جیسے "اسالمی نظریاتی کونسل"وغیرہ -اب تبلیغی محنت(بنیادی ک ام) اور علمی و عملی راہبری( بڑا ک ام) میں س ے افض ل ک ام کونس ا ہے؟ یہ ک وئ جھگ ڑے کی ب ات نہیں ،اپن ا اپن ا فہم اور ذوق ہے- خاکسار کی رائے میں ،علمی وعملی راہبری ہی افضل کام ہے تبلیغ والوں میں معدودے چند لوگ ایس ے بھی ہیں جنک ا دع وی ہے کہ کام ہے تو صرف تبلیغی جماعت کا ،باقی تو دنیا میں کوئ کام ہی نہیں ہے-۔سو ان سادہ دل احباب ،کو فقط "اگن ور "کی ا ج ائے- موالنا کے ناقدین کا اصل مسئلہ :موالنا کے اجلے اور ظاہر و باہر کردار کے باوجود ،اگر انکو ق وم میں کم احقہ پ ذیرای نہیں ملی تو اسکی وجوہات پہ غور کرنے کی ضرورت ہے -پہلی بات تو یہ ہے کہ اس قوم میں مدرسے کے مولوی کا امیج ،ایک مس کین، سادہ لوح اور وظیفہ خور کا بنا ہوا ہے یا پھر دہشت گرد اور منہ سے جھاگ اڑاتے ،شمشیر بکف مجاہ د ک ا-ج و مول وی ،اس امیج پر پورا نہ اترتا ہو ،وہ انکو ہضم نہیں ہوتا-پس ،جب عوام ایک مولوی ک و ب ڑی گ اڑی ی ا کروف ر میں دیکھ تے ہیں ت و انکے پہلے سے بنے امیج میں یہ فٹ نہیں بیٹھتا-اسکی وجہ خود علماء ہیں کہ کافی عرص ہ وہ ع وام س ے ال گ اپ نی دنی ا بس ائے رہے-تبلیغی جماعت چونکہ عوام میں گھل مل گئی ہے تو تبلیغی علماء اورخواص کی جاگیریں ،عوام کو اجنبی نہیں لگتی -موالنا کے پاس ت و بلحاظ عہدہ سرکاری لینڈ کروزر ہواکرتی ہے لیکن مولوی کے پاس ،مہران گاڑی بھی ہ و ت و ع وام ک و تکلی ف ہ وتی ہے -مع ذرت سے عرض ہے کہ ہمارے صوبے پختونخواہ کا کلچر باقی پاکستان سے بہت مختلف ہے-پنج اب میں ت و ذات پ ات ک ا ہن دوانہ نظ ام اس قدر پختہ ہے کہ مولوی کو ایک کمی کمین سمجھا جاتا ہے-قبیلوں ،قوموں کا فرق پختونوں میں بھی ہے مگر یوں تعصب نہیں ہوتا اور علماء کوقدر سے دیکھا جاتا ہے -میں تو یہ عرض کیا کرتا ہوں کہ پاکستان کی چاہے دنی اوی پارٹی اں ہ وں ،جیس ے پیپل ز پارٹی وغیرہ یا خالص دینی جماعتیں ہوں جیسے تبلیغی جماعت ،انکے پختونخواہ سیٹ اپ کا باقی پاکستان کے سیٹ اپ سے باک ل جداگانہ مزاج ہوتا ہے -پس ایک طرف موالنا کی دیناوی حشمت کے حسد میں مبتال ہوکر ،ان پر ،لبرل طبقہ یوں حملہ آور ہوتا ہے کہ مفتی محمود کا کچا گھر تھا تو موالنا کے بنگلے کیسے بن گئے؟ حاالنکہ جتنا بڑا گھر موالنا کا ہے وہ کسی بھی اوس ط آم دنی والے کا ہوسکتا ہے-دوسرا حملہ ،ان مولویوں کی طرف سے ہوتا ہے جو موالنا کے حاس دین ہیں مگ ر خ ود ک و اص ولی گردان تے ہیں-مثال" امام ابوحنیفہ سے منسوب ایک قول جو کہ امام صاحب کا نہیں ہے ،سوشل میڈیا پہ گردش میں ہے -ق ول یہ ہے کہ کس ی عالم کو بادشاہوں کے دربار میں دیکھو تو وہ خائن ہوگا-اصل قول یوں ہے کہ بئس الفقیر علی باب االمیر-یعنی برا فق یر وہ ہے ج و امیر کے در پہ ہو-یہ ایک عربی کہاوت ہے ،اچھی ہے اوراسکے کئ معنی لئے جاسکتے ہیں جسکی تفصیل کا یہ موقع نہیں مگ ر سوال یہ ہے کہ خود امام ابوحنیفہ کے پہلے شاگرد ،امام ابویوسف نے تو عباسیہ کے ہ اں چی ف جس ٹس کی ن وکری کی تھی جبکہ موالنا تو کسی حکومت کو نوکر نہیں رہا ،فقط جمہوری پارلمنٹ میں آئنی کردار حاصل کیا-اور کسی حکومت کے ساتھ اسکا اتحاد یا اختالف ،اپنے نظریہ کے مفاد میں ہوتا ہے -اگر حکمران کے دربار میں رہنا بذاتہ اگر برائ ہوتی تو مج دد ال ف ث انی ،جہ انگیر کے لشکر میں کیوں رہتے؟ نوجوان چاہے مذہبی ہوں یا لبرل ،انکی موالن ا کے س اتھ کمیس ٹری نہیں بن تی-ہم ارے س ماج میں جس انداز کی لیڈر شپ کو پسبند کیا جاتا ہے ،اس فریم میں موالنا کی سنجیدہ اور ٹھہراؤ والی سیاست فٹ نہیں بیٹھتی-دراص ل پاکس تانی جذباتی قوم کی تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی -پاکستانی قوم کے س ماجی روّیے م اپنے کے ل ئے" ،پل ڈاٹ" س روے کی کیا ضرورت ہے؟کیا یہی ایک ثبوت کافی نہیں کہ پاکس تان کی پہلی اور آخ ری س پرہٹ فلم"م وال جٹ" رہی ہے -ویس ے ت و یہ کسی ماہر نفسیات کا موضوع ہے ،مگرنظر بظاہر یوں لگتا ہے کہ اس قوم کی صورت گری میں احساس کمتری ،جنسی بھوک اور انتقام کا مادہ بکثرت استعمال ہوا ہے -معاف کیجئے :بھٹو کی عوامی مقب ولیت ،روٹی ،ک پڑا اور مک ان کے نع رے س ے نہیں ہ وئ بلکہ وہ اسی دن اس قوم کا دلدار بن گیا تھا جب اس نے ایوب خان کے حق میں تقریر کرتے ہوئے ،قاسم باغ ملتان میں ،مادر مّلت فاطمہ جناح کو " فاحشہ" کہا تھا اورہمارے کانوں کی تشنگی کو سیراب کردیا تھا (-میں نے اص ل گ الی کی ح دت کم ک ردی ہے)- پیپلز پارٹی ،انقالبی اور پڑھے لکھے جوانوں کی طاقت تھی جس سے "آئ جے آئ" نے نہیں ،اکیلے شیخ رشید نے ،نوجوانوں ک ا کراؤڈ چھین لیا تھا-کب؟ جب لیاقت باغ کے جلسے میں،شیخا ،سٹیج پر سائکل پہ چڑھ کر آیا اور اسکے بعد کہا" میں اپنے انتخ ابی نشان پہ چڑھ آیا ہوں ،بے نظیر سے کہو ،وہ اپنے انتخابی نشان پہ چڑھ کر دکھائے"(اس کا نش ان "ت یر" تھ ا)-اس اس المی ق وم ک و م دت س ے ایس ے ہی لی ڈر کی تالش تھی ،پس وہ فرزن ِد راولپن ڈی ٹھہ را -ایس ی ج ذباتی م ارکیٹ میں موالن ا کے جیس ی ٹھہ راؤ، سنجیدگی اور ٹھنڈی تقریر کا سودا ،قوم کو نہیں بھاتا-انہیں کشتوں کے پشتے لگانے والے ذولفقار مرزے چاہیئے ہوتے ہیں -موالنا بارے ،مخلصین کے اشکاالت -یوں تو مختلف مذہبی مکتبہ فکر کے احباب کو موالنا کے کردار پر ،گوناگوں اش کاالت رہ تے ہیں- رہنے چاہیئں-موالنا معصوم عن الخطا نہیں ہے-لیکن جب تبلیغی جماعت کا کوئ چار ماہ لگایا ہوا پران ا س اتھی ،تحری ک انص اف کی وکالت کرتا ہے تو حیرت ہوتی ہے -کیونکہ ہم کوتو تبلیغ میں ،جمیعت علماء اسالم کی وکالت سے بھی روکا جات ا تھ ا کہ تبلی غ والوں کا دنیاوی سیاست سے بھال کیا تعلق؟ ہمیں کہا جاتا تھا کہ مادے کی ت رقی کے نع رے لگ انے س ے ایم ان میں کم زوری آتی ہے -پھر ہمارے ہاسٹل میں ،ہمارے ایک امیر صاحب تھے جو آجکل عمران خان کی محبت میں موالنا فضل رحمان کو گالی اں دی ا کرتے ہیں (-ان گالیوں کا اپنا ایک اندازہوتا ہے جو کہ "ہللا معاف کرے" سے شروع ہوتا ہے)-میرے پاس جدہ تشریف الئے تو میں نے بات چھیڑی کی فالں شخص کو رائے ونڈ والوں نے جماعت کا امیر بنا دیا حاالنکہ وہ اس قابل نہیں -بڑے درویشانہ ان داز میں بولے "-بھائ ،رائے ونڈ والوں کا تو صرف قلم چلت ا ہے ،فیص لے ت و اوپ ر س ے ہ وتے ہیں" -میں نے بھی لگی لپ ٹی رکھے بغ یر عرض کیا" حضرت ،دس آدمیوں کی جماعت کے امیر ک ا فیص لہ ،ع رش س ے ہوت ا ہے اور الکھ وں علم ائے دیوبن د کے ام یر ک ا فیصلہ،کیا عرش والے کی مرضی بغیر ہوجاتا ہَے ؟" -خیر ،اس جملہ معترض ہ کےبع د ،چن د اش کاالت ب ارے ب ات ہوج ائے -ای ک دوست نے کچھ سواالت رکھے جسکو عنوان دیا ہے"فضل الرحمن کی علمیت سواالت کے آینے میں" فضل ال رحمن کے مدرس وں کے فارغ التحصیل طلبہ کن قومی اداروں میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں؟ اگر ڈاکٹر ،انجنیر نا سہی ،کون س ی یونیورس ٹی میں اسالمیات ی ا اس المک ہس ٹری کی تعلیم دے رہے ہیں؟ ان مدرس وں س ے ف ارغ ہ ونے کے بع د ان ک ا مس تقبل کی ا ہوت ا ہے؟ کی ا یہ معاشرے کے لیے ایک مفید فرد کی حثیت حاصل کرپاتے ہیں؟ کیا فضل الرحمن کے مدرسوں سے فارغ التحص یل طلبہ اس الم کی اشاعت کے لیے دنیا بھر میں نہ سہی پاکستان ہی میں کوئ قابل قدر خدمت انجام دے پائے؟ فض ل ال رحمن کے ش اگرد ت و دور کی بات ،خود فضل الرحمن کسی تحقیقی کتاب کے مصنف ہیں؟ کیا فضل الرحمن نے اسالم کی حقانیت کو ثابت کرنے کے لیے ک وئ تحقیقی مقالہ جات یا مضامین لکھے؟ 149کیا دنیا کے تمام معاشی نظاموں کے مقابلے میں فضل الرحمن نے اسالم کو ایک متبادل کے طور پر پیش کیا؟ المحدود سواالت ذہن میں مسلسل آرہے ہیں لیکن کیا ان مختصر سے سواالت کا کوئ ج واب دے س کتا ہے؟ الجواب بعون ہللا -عرض کیا کہ میرے فیس بک پیج پر ،اس بارے سنجیدہ س واالت کے جواب ات پہلے س ے موج ود ہیں اور ایس ے بچگانہ سواالت ک ا ج واب دین ا مناس ب نہیں س مجھتا لیکن محض آپکی خ اطر ،آپکے مختص ر س واالت ک ا مختص ر ج واب ع رض کررہاہوں -مدارس ،فضل الرحمان کے نہیں ہیں بلکہ وفاق المدارس کے ہوا کرتے ہیں-فضل رحمان خود ان مدارس سے س ند ی افتہ ہے جیسے عمران خان ،یونیورسٹی سے اکنامکس میں سند یافتہ ہے( مگر یونیورسٹیاں اسکی نہیں ہوتیں کہ میں کہوں عمران خ ان کی یونیورسٹیوں نے ابتک کیا کیا؟) -البتہ ،اسی "چین آف مدارس" میں سے ،موالنا کے زیر اہتم ام ای ک مدرس ہ بھی ہے (جیس ے عمران خان کے زیراہتمام نمل کالج ہے)-اورنمل کالج کا تعلیمی نصاب ،کارکردگی ،اور سٹوڈنٹس کے مستقبل ک و عم ران خ ان ک ا سٹاف ہینڈل کرتا ہے ،وہ خود نہیں کرتا-بعینہ موالنا کے زیر اہتمام مدرسے کا حال ہے -موالنا فض ل رحم ان کی علمیت یہ ہے کہ وہ سند یافتہ عالم دین ہے-اب کیا ہر ڈگری یافتہ کو لیکچر دینے الزمی ہوا کرتے ہیں؟ اوراگر کوئ ڈگری یافتہ آدمی ،پروفیسری نہ کررہا ہوتوکیا اسکوجاہل کہیں گے؟ موالنا فضل رحم ان لی ڈر اور عملی آدمی ہے-لی ڈر کت ابیں نہیں لکھ تےبلکہ ان پہ کت ابیں لکھی جاتی ہیں-مسٹر جناح نے کت اب نہیں لکھی نہ لی اقت علی وغ یرہ نے(-اور جنہ وں نے جن اح پہ کت ابیں لکھیں وہ پاکس تان کی عملی جدوجہد میں شریک نہیں تھے) -اسالم کی حقانیت ثابت کرنا م دارس میں بیٹھے موالن ا تقی عثم انی جیس ے علم اء ک ا ک ام ہے اور موالنا فضل رحمان ،فقط انکے لئے چھتری کا کام دیتا ہے-آج اہل مدارس ،اس لئے اطمین ان س ے تحقی ق وجس تجو ک ررہے ہیں کہ موالنا نے مدارس کو ڈسٹرب کرنے والے سارے وار ،روک رکھے ہیں (جسکے لئے اہل مدارس ممنون ہیں) -موالنا کا کام سیاسی طور پر اسالمی موقف منوانا ہے(جیسے دوسری جماعتیں ،میرٹ اور ترقی کا نعرہ لگ اتی ہیں)-موالن ا نے ت و اپ نے س لوگن یع نی اسالمی نظام کی خاطر ،پختوخواہ اسمبلی سے حسبہ بل تیار کروا کر منظور کروا لیا۔ آپ باتیئے پاکستان سے غ ربت اور نانص افی ختم کرنے کوئ متبادل آئین بناکر ،کس ی اور نے کس ی اس مبلی میں پیش کی ا ہے؟ ب اقی آپ اس ب ات کی فک ر نہ ک ریں کہ اس المی مدراس کے فضال کا مستقبل کیا ہے؟ انہوں نے کبھی جابز کیلئے جلوس نہیں نکالے -اپنی یونیورسٹیوں ک ا فک ر ک ریں جہ اں س ے ایک ٹّکے کا ساینسدان برامد نہیں ہوسکا(-باقی چھوڑیں ،نمل کالج سے کونسی نئی ایجاد س امنے آئ ہے؟ ،یہ ہی بت ا دیں) -اس المی مدراس کا کیا کردار ہے ،یہ س وال موالن ا فض ل رحم ان س ے متعل ق نہیں ہے اور نہ ہی وہ م دارس کے فض الء ک ا ذمہ دار ہیں- اسالمی مدارس کا فیلڈ اسالمی تعلیم دینا ہے-دنیا بھر سے یہاں بچے پڑھنے آتے ہیں جبکہ آپکی یونیورسٹیوں والوں ک و ب اہر والے برابر کا پڑھا لکھا ماننے کو تیار نہیں ہوتے بلکہ دوبارہ ٹسٹ لیتے ہیں-یہاں کے مدارس کے علماء ،رابطہ اس المی میں رئیس کی کرسی پاتے ہیں اور آپکے پروفیسر ،وہاں اسس ٹنٹ بھی نہیں لگ ائے ج اتے-تھ وڑے لکھے ک و بہت ج انیں -موالن ا فض ل رحم ان، شرابیوں کا حامی ہے -مخلص آدمی بھی پرپیگنڈے کا شکار ہوسکتا ہے مگ ر اس کے اخالص کی نش انی یہ ہے ح ق واض ح ہ وتے ہی ،وہ رجوع کرنے میں دیر نہیں کرتا-ضد اور عناد کا شکار نہیں ہوتا-ہللا والے لوگ ،اپ نے س ے چھوٹ وں کی ح ق ب ات ک و بھی بخوشی قبول کرتے ہیں -پاکستان کے ایک بہت بڑے غیر سیاس ی ع الم دین ،م یرے غ ریب خ انے پہ رون ق اف روز تھے -ان دن وں جمشید دستی نے پارلمنٹ کے ہاسٹل سے شراب کی خالی بوتلیں برآمد کرکے میڈیا میں ہنگامہ کھڑا کیا ہواتھا-موالنا فض ل رحم ان صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا میرے گمان میں تو لوگ شراب نہیں پیتے-اور پھرمعاشرے میں یہ چیز ع ام ہ وگئ ہے ت و جمشید دستی کو یہ برائ نہیں اچھ النی چ اہیے -ہم ارے مہم ان ب زرگ ،موالن ا کے اس بی ان پ ر ذرا ن اراض تھے-انکے خی ال میں موالنا کو اس کیس میں جمشید دستی کی مدد کرنا چاہئے تھی-مجھے حضرت کے سامنے دم مارنے کی مجال نہیں تھی لیکن ناشتہ کے بعد ،میں نے عرض کیا" حضرت وہ امام ابوحنیفہ صاحب کے نوجوان ہمسائے کا کیا قصہ ہے جو رات بھر شعر پڑھت ا تھ ا؟" یہ سن کر ،چند لمحے سوچا کئے اور پھر بڑی فراخدلی سے کہا کہ آپ نے مجھے موالنا فضل رحمان سے بدگمانی سے بچ ا لی ا- احباب کو اس قصہ کی تفصیل معلوم ہوگی-مختصرا" بیان کرتا ہوں کہ امام صاحب کے پڑوس میں ایک مس ت ج وان رہت ا تھ ا ج و ساری رات شراب پی کر غل غپاڑہ کرتا تھا اور ایک شعراکثر پڑھتا کہ لوگوں نے مجھ جیسے جوان کو ضائع کردیا-کسی بات پ ر اسکو داروغہ پکڑ کر لے گیا-امام صاحب کو اسکا شور سنائ نہ دیا تو ماجرا دریافت کیا-پھر خچ ر پہ س وار ہوکرب ذات خ ود جی ل خانہ گئے-داروغہ احترام سے پیش آیا-امام صاحب نے اس نوجوان کی سفارش کی اور اسکو ساتھ التے ہوئے کہا کہ ہم نے تجھے ضائع تو نہیں کیا نا؟ -اس نوجوان نے ،امام صاحب کے حسن سلوک کی وجہ سے توبہ کر لی-لیکن اگر وہ ت وبہ نہ کرت ا ت و؟ ہم یہ تو نہیں کہتے کہ امام صاحب ،عالم الغیب تھے ،مگر یہ ضررور کہتے ہیں کہ صاحِب بص یرت تھے -دوس توں س ے ع رض کرت ا ہوں کہ علماء سے متعلق ،کسی بھی واقعہ پر ،آپکے پاس چوائس ہے کہ حسن ظن سے کام لیں یا س وئے ظن س ے-حس ن زن غل ط بھی ہو تو خدا نہیں پک ڑے گ ا مگ ر س وئے ظن کی ج واب دہی کرن ا پ ڑے گی -ری ڈی می ڈ مف تی :ج دہ کونس لیٹ کے ای ک مت دین دوست،ایک خاص دینی فضا میں وقت گذار کر آئے جہاں حدیث سنی کہ ب را ہے وہ ش خص ج و ام ارت کی خ واہش رکھت ا ہ و-پس انکے نزدیک ،موالنا فضل رحمان اس لئے برا آدمی ہے کہ وہ الکشن میں خود کو امارت کیلئے پیش کرتا ہے -ہمارے دوس ت ک و شیخ الہند ،موالنا حسین احمد مدنی وغیرہ کے نام بھی نہیں معلوم لیکن اپنے فتوے پہ قائم ہیں -عرض کیا"حضور ،یہ حدیث ام ارت کیلئے ہے یعنی جسکو" امر" ہاتھ لینے کا شوق ہو-پارلیمانی نظام میں مشورہ ہوتا ہے ،امر نہیں ہوتا-یہاں امیر نہیں بلکہ چھوٹے یا بڑے وزیر ہوا کرتے ہیں-کسی کو اعظم تو کسی کو اعلی اور کسی کو کالی وزیر کہا جاتا ہے-وزیر مددگار ہوتا ہے-آپ ک و یہ ت و پتہ ہے کہ خدمت کیلئے خود کو پیش کیا جاسکتا ہے -یہاں یہی صورتحال ہے اور کوئ آدمی خود کو اس ام انت ی ا خ دمت ک ا اہ ل سمجھے تو اسے ضرور خود کو پیش کرنا چاہئے" -کہنے لگے"کان کو ادھر سے پکڑو یا ادھر سے ،ایک ہی ب ات ہے-ح دیث ک ا صاف مطلب ہے کہ بڑائ والے عہدے کیلئے خود کو پیش کرنے واال برا آدمی ہے" عرض کیا "یوسف علیہ السالم کے متلع ق کی ا خیال ہے-انہوں نے عزیز مصر سے کہا مجھے وزیر خزانہ بنادو کیونکہ میں امین ہوں"" -اچھا؟۔۔۔ہیں۔۔؟-یہ قرآن ش ریف میں لکھ ا ہے کیا؟" نہ جانے کیوں لوگ دینی علوم کو بازیچہ اطفال سمجھتے ہیں -موالنا کو محل تہمت سے بچنا چاہیئے -م یرا ای ک دوس ت جو کہ موالنا فضل رحمان کا پروانہ ہے مگر اسکو بھی ایک دی نی اش کال الح ق ہ واہے -کہ نے لگ ا ،مح ل تہمت س ے بچ نے کی حدیث ہے کہ حضور اپنی زوجہ کے ساتھ کھڑے تھے اورکسی کوبد گمانی سے بچانے ،اسکو بال کر ،اپ نی پوزیش ن واض ح کی- موالنا پر کب سے الزامات لگ رہے ہیں،آخر وہ اپنی پوزیشن واضح کیوں نہیں کرتے؟ عرض کیا؛پیارے ،پوزیش ن ت و واض ح کی ہے-ہر پروگرام میں تو کہا ہے کہ یہ الزامات جھوٹ ہیں -اور کیسے واضح ک رے؟ ک وئ آدمی کھ ڑے کھ ڑے کہہ دے کہ آپ نے ایک الکھ روپے کا غبن کیا ہے تو آپ اس کے سوا کیا صفائ دیں گے کہ یہ جھوٹ ہے -کہنے لگا؛ موالنا ،الزام لگانے وال وں ک و عدالت میں گھسیٹے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے -عرض کیا :سعودی ع رب میں رہ ک ربھی م یرا اپ نی چ اہت س ے کوئ بنک اکاؤنٹ نہیں-حکومت نے آن الئن تنخواہ کیل ئے ،اک اونٹ کھول نے پ ر مجب ور کی ا ہے ورنہ میں بن ک س ے لین دین ک و ایمانی لحاظ سے اچھا نہیں سمجھتا" گڑبڑا گیا کہ کہاں کی بات کو کہاں جا پہنچایا -میں نے ع رض کی ا" ہم بن ک کے س ودی نظ ام کو دینی طور پر غلط سمجھتے ہیں ،اس ے پ رامن ط ریقے س ے ب دلنے کے خواہ اں ہیں-البتہ جب مجب ور ہ وں ت و کراہت ا" اس ٰم یں اکاؤنٹ کھولتے ہیں-پاکستانی عدالتوں میں رائج فرنگی نظام انصاف ،دینی عدالتی نظام کا برعکس ںظام ہے-ہم اس نظ ام ک و پ رامن طریقے سے بدلنا چاہتے ہیں-جبتک یہ ہونہیں جاتا،حتی الوسع ،ہم خود اس نظام کے ،بھکاری نہیں بنیں گے ،ہاں کوئ اور مجب ور کردے تو الگ بات ہے -پس راسخ العقیدہ علمائے دیوبند ،ذاتی نقصان اٹھانے ک و تی ار ہیں لیکن ازخ ود ،ق رآن و ح دیث کی ع دالت کے سوا ،فرنگی ںظام عدالت کو اپنے مقدمات میں فیصل بنانے کو تیار نہیں-ہاں ،ک وئ دوس را آدمی ،ہمیں ع دالت میں گھس یٹ لے جائے تو ہم سینہ ٹھونک کر میدان میں موجود ہیں -اس کا ثبوت یہ ہے کہ موالنا ،عمران خان کو ملک کے لئے نقص ان دہ س مجھتا ہے پر اسکے خالف ،خود عدالت نہیں گیا-لیکن جب عمراں خان نے موالنا کو عدالت کے ذریعے س من بجھوای ا ت و موالن ا نے خم ٹھونک کر عدالت میں پیشی کی حامی بھری-وہ تو عمران خان خود ہی پیچھے ہٹ گیا کہ موالنا وہاں ،اپ نی ب ات کے ناقاب ل تردی د ثبوت پیش کرنے واال تھا -پس یہی بات ہے کہ میڈیا اور انکو دانہ دنک ا ڈال نے والے ،آبپ اروی فرش تے ،موالن ا کی ع وامی ک ردار کشی کرتے رہتے ہیں لیکن کسی کو 30س ال میں یہ توفی ق نہیں ہ وئ کہ موالن ا پ ر ع دالت میں رٹ دائ ر ک ردے -م یرے پی ارے، موالنا کی طرف سے اپنی صفائ کیلئے ،اسکی اپنی بات ہی کافی ہے-باقی عدالتوں کا دروازہ ،ہ ر محب وطن کیل ئے کھال ہے اور موالنا ،ان لیڈروں میں نہیں جو یا تو عدالت میں پیشی کی تاریخ بدلواتے رہتے ہیں یا عدالت پیش ہوکر ،اپنے کہے کہ مع ذرت کی ا کرتے ہیں اور پھرکارکنوں کو معذرت اور شرمندگی کی لغوی تاویلوں سے بہالیا کرتے ہیں -موالنافض ل رحم ان ک ا کمش نر بھ ائ اور کارکناِن جمیعت حال ہی میں کسی نے بتایا کہ پانامہ لیکس پر خاموش رہ نے کہ قیمت موالن ا فض ل رحم ان نے وص ول ک رلی ہے اور وہ یہ کہ اسکے بھائ کو گریڈ 18سے ڈائریکٹ گریڈ 20میں پروموٹ کردیا گیا -پہلے تو مجھے اس خبرپر حیرت انگیز خوشی ہوئ-یعنی موالنا کا بھائ ،پہلے 18گریڈکا افسرتھا-خوب بھائ ،میں تو سمجھتا تھ ا کہ مول وی بیچ ارے پڑھ ائ لکھ ائ میں صفر ہوتے ہیں-بلکہ اب تو یہ بھی پتہ چال کہ موالنا کا ایک بھائ ،انجینئربھی ہے -اسکا مطلب ہے کہ موالنا کے گھ ر میں م اڈرن ایجوکیشن کوئ نئ بات نہیں-اس سے م یرے دل میں موالن ا فض ل رحم ان کی عظمت ب ڑھ گئ کہ اس نے اپ نے دون وں بیٹ وں ک و مدرسہ میں قرآن کا عالم بنایا ح االنکہ وہ چاہت ا ت و انک و ایچی س ن ک الج میں بھی داخ ل کراس کتا تھ ا -ل وگ کہ تے ہیں ،وہ اس لئے مدرسوں میں پڑھتے ہیں کہ یہ انکا فیملی بزنس ہے-اگر یوں ہے تو یہ دوافس ر بھ ائ کی وں مدرس ہ میں نہیں پ ڑھے؟ فیملی ب زنس میں تو گھر کا دودھ پیتا بچہ تک گھسایا جاتا ہے ،اپنے " شریفین عظیمن" کی مثال سامنے ہے -یہ بات البتہ مجھے ہضم نہیں ہوتی کہ موالنا کی قیمت ،اسکے بھائ کے دو گریڈ کی ترقی ہے-لوگ کہتے ہیں موالنا کرپٹ حکومتوں ک و س ہارا دیت ا ہے-اب اگ ر ہ ر سہارے کے وقت اسکے بھائ کو دوگریڈ میں ترقی دی جائے تو آج اسکا گریڈ 96ہونا چ اہیئے تھ ا مگ ر افس وس کہ پاکس تان میں کل گریڈ ہی 22ہیں -حیرت تو مجھے یہ بھی ہوئ کہ موالنا کے بھائ ،ابھی تک نوکری کیوں ک ر رہے ہیں؟ اس مل ک کی روایت تو کچھ اور رہی ہے-نواز شریف کے اے ڈی سی کپٹن صفدر سے ملکی مف اد میں ن وکری چھ ڑوا دی گئ تھی-اپ نے ج نرل کی انی صاحب ،نے سپہ ساالر بنتے ہی اپنے دونوں بھائیوں کو میجر اور بریگیڈئر کی عہدے سے میڈیکل بنیاد پر ف ارغ ک روا ک ر ،ملکی خدمت پہ لگا دیا تھا-اپنے عادل ترین چیف جسٹس نے اپنے بیٹے ،ارسالن کو پولیس کی ن وکری س ے نک ال ک ر ،مل ک ری اض ک ا پارٹنر بنا دیا تھا-لیکن موالنا نے ابھی تک اپنے بھائیوں کو نوکری پر ہی رکھا ہوا ہے ،چھی چھی چھی -خیر ،میں یہ نہیں کہت ا کہ انکے بھائ کی ترقی میں موالنا کا ہاتھ نہیں ہوگا بلکہ مجھے تو یہ بھی ش ک ہے کہ اس کی تق رری میں بھی موالن ا ک ا ہ اتھ ہوگ ا- میرے بھائ ،سیاسی لیڈر اسی لئے ہی ہوتے ہیں کہ لوگ انکے پاس اپنی مالزمت ،ترقی اور دیگر مسائل کے لئے آی ا ک رتے ہیں اور وہ ہر آنے والے کی سفارش کیا ہی کرتا ہے ،قاعدے قانون دیکھنا حکومت ک ا ک ام ہوت ا ہے-موالن ا کے ہ اتھوں ابت ک ہ زاروں لوگوں کی مالزمت اور ترقی ہوئ ہوگی ،اگر اسکےاپنے بھائ کی بھی ہوگئ تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟ آخر کسی قاعدے قانون پ ر ہی ہوئ ہوگی نا -اور پھر اسکا بھائی ،جس بھی گریڈ پرمالزمت کرتا ہو،وہ آخر کوئ کام کرکے ہی اپنی تنخواہ لیت ا ہوگ ا ن ا -یہ اں تو ہم نے ایسے مناظر دیکھے ہیں کہ نواز شریف صاحب ،اپنی ص احبزادی ک و س ات ارب کے فن ڈ ک ا ڈایرک ٹر لگ ا دیت ا ہے-کس اہلیت پہ ،یہ کون پوچھے؟ اور تو چھوڑیں ،اس ملک میں چشم فلک نے وہ نظ ارے بھی دیکھے ہیں کہ ای ک لی ڈر ک و ای ک رات، ایک چھچھوری قسم کی لڑکی پسند آتی ہے ،دوسری رات اسے اپنی ملکہ بنالیتا ہے اور اگلے ہفتے وہ ایک ص وبے کی م الکن بن جاتی ہے جسکو ساری بیوروکریسی جوابدہ ہوتی ہے-اور مشہور دانشور دلیل دی تے ہیں کہ وہ ص وبے کی خ اتون اول ہ وگئ ہے- ایسے میں تو اپنے سگے بھائیوں کو سرکاری مالزمت پہ رکھنا ،بڑے دل گردے کی بات ہے بھائ -بات یہ ہے کہ اپن وں ک ا خی ال رکھنا فطری سی بات ہےکہ جو اپنے کا نہیں وہ پرائے کا کیا ہوگا؟ -مگر میں سمجھتا ہوں کہ موالن ا نے اب بھی کمی ہی کی ہے- موالنا ،اپنے بھائیوں ک و انتخاب ات میں ،ع وام کے س امنے پیش کردی ا کرت ا ہے ح االنکہ دس تور یہ ہے کہ آدمی ،اپن وں ک و ایس ے امتحانوں میں نہیں ڈاال کرتا بلکہ ڈایئرکٹ مخصوص نشستوں پہ منتخب کرالیا کرتا ہے-جیسے قاضی حسین احمد مرح وم نے اپ نی بیٹی کو قومی اسمبلی کا ممبر بنا دیا تھا-یا اپنے پرویز خٹک وغیرہ وغیرہ -ادھر جمیعت کے سادہ لوح دوستوں ک و دیکھ ئے کہ وہ موالنا کے بھائ کی ترقی کی دلیلیں ،اسکی پچھال شاندار سروس ریکارڈ ،اسی قسم کی دوس ری مث الیں وغ یرہ پیش ک رتے پھ رتے ہیں-سیدھی سی بات ہے کہ موالنا کا بھائ ،بطور سرکاری مالزم ،جمیعت ک ا مم بر نہیں اور نہ ہی ہم اس کے کس ی ق ول و فع ل ی ا ترقی و تنزلی کے ذمہ دار ہیں-موالنا کا بھرا پرا خاندان ہے-آج اسکے بھائ کے لئے تو ک ل اس کے چچ یروں مس یروں کے ل ئے، دالئل ڈھونڈتے پھرو گے؟ صاف بات اتنی ہے کہ اسکی ترقی میں اگ ر موالن ا ک ا ہ اتھ ہے بھی ت و اس میں کی ا قی امت پ ڑگئ ہے؟ سمجھنے والوں کے لئے ایک واقعہ بیان کرتا ہوں-پرویز خٹک اور پیسکو کے چیرمین ،طارق سدوزئ کا ٹاکرا ہوا تو پرویزخٹ ک نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس چیئرمین کو موالنا نے ہم پہ مسلط کررکھا ہے -تو بھائ ،عرض یہ ہے کہ موالنا گری ڈ 20،22 سے بہت اونچی چیز ہے،آپ لوگ ،اصولی اور نظریاتی دالئل پہ وقت لگایا کرو ،ہر آواز پہ پتھر اٹھاتے پھ رو گے ت و پہنچ چکے منزل پہ-والسالم باب سوم-عمران خان کی شخصیت -عمران خان کا ک ردار -الزم ہے کہ موالن ا فض ل رحم ان کی ذات پ ر س رعام رکیک حملے کرنے والے عمران خان کی شخصیت پر بھی ایک واقعاتی نگاہ ڈال لی جائے-میں عم ران خ ان کے ماض ی ک و نہیں کھنگالوں گا اور نہ ہی مجھے اس کی خلوت کے کرتوتوں سے کوئ غرض ہے-ل وگ س یتا وائٹ کیس کے ح والے س ے بہت کچھ کہتے ہیں-مگر اسکی تفصیل ،یوسف صالح الدین ہی بتا سکتے ہیں جنکی حویلی میں وہ چارماہ تک مہمان رہی اور جنکی گ اڑی، جوڑے کے استعمال میں رہی -انسان کمزور ہے-کسی سے بھی ک وئ خط ا س رزد ہوس کتی ہے-مجھے بہرح ال ،عم ران خ ان کی شہوت سے زیادہ ،اسکی ذہنیت پر افسوس ہوا جب میں نے سیتا وائٹ کا وہ بیان پڑھا جس میں اس نے کہا کہ جب میں حاملہ ہوگئ تو عمران خان ،روز فون کرکے بچے کا پوچھا کرتا-جب میں نے عمران خان کو بتایا کہ الٹراساونڈ میں لڑکی معلوم پ ڑتی ہے ت و اس نے اصرار کیا کہ میں حمل گرادوں-یہ کتنی گندی ذہنیت ہے کہ لڑکی کا باپ کہالن ا کس ی ک و پس ند نہ ہ و -آدمی ک و م رد بنن ا چاہئے-لڑکی ذات ضعیف ہے ،مشرق کی ہو یامغرب کی ،آخر اسے باپ کے نام کی پہچان س ے کی وں مح روم رکھ ا ج ائے؟ مگ ر خیر ،میری عمران خان سے کراہت کی وجہ اسکا دیگر کردار ہے -کہا جاتا ہے کہ کسی سے بھی نفرت نہیں کرنا چاہیئے-یہ ب ات فی الحقیقت درست نہیں-محبت اور نفرت ،آپکے ہاتھ میں نہیں -البتہ ،اسکا جائزہ ضروری ہے کہ کس وجہ یا س بب س ے آپ کس ی سے محبت یا نفرت کرتے ہیں-اگر وجہ جینوئین ہے تو محبت پہ بھی اجر ہے اور بغض پر بھی -ورنہ ،کم ازکم بغض پہ جوابدہی ضرور کرنا ہوگی -بعض اوقات کسی سے بالوجہ بھی محبت یا نفرت ہوج اتی ہے-اگ رچہ فی نس فہ یہ غل ط ہے پ ر یہ بھی اختی ار سے باہر چیز ہے-تاہم ،اس صورت میں بھی،قرآنی حکم یہ ہے کہ کسی قوم کی دشمنی ،آپک و ع دل س ے نہ ہٹ ا دے -عم ران خ ان سے میری نفرت ،نہ تو ذاتی بنیاد پہ ہے اور نہ ہی شروع سے ہے-بلکہ شروع میں تو عمران خان ،مجھے خاص ا پس ند تھ ا-آپکے محبوب سے محبت کرنے واال ،آپکو خود بخود اچھا لگتا ہے-عمران خان نے مولوی نہ ہونے کے ب اوجود ،وزارت عظمی کیل ئے موالنا فضل رحمان کو ووٹ دیا تھا -بلکہ اس سے بھی پہلے ،جب وہ قومی اسمبلی کی آٹھ سیٹوں سے بیک وقت کھڑا ہوا تھ ا اور سب سے ہار گیا تھا ،تب بھی میں اسے سپورٹ کرتا تھا اور دوس توں کے س امنے اس کی تعری ف کرت ا تھ ا -تحری ک انص اف کے قومی اسمبلی کے پشاور سے ممبر ،حامد الحق میرے اچھے دوستوں میں تھے 1995-میں جب حام د نے تحری ک انص اف ج وائن کرنے کا فیصلہ کیا تو دیگر دوستوں کے عالوہ ،میرا بھی یہی مشورہ تھا-مگر رفتہ رفتہ عمران خان میرے دل سے ات ر گی ا-پہلے اسے سادہ لوح اور الئ لگ آدمی سمجھتا تھا جو خلوص کے س اتھ ب ڑھکیں مارت ا ہے-مگ ر م ارچ 2013کے بع د س ے اس س ے بدگمانی شروع ہوئ جو اب کراہت میں بدل چکی ہے-اسکی وجہ اس کی دورنگی اور من افقت ہے-اب میں س مجھتا ہ وں کی عم ران خان کی جدوجہد کا اسکے سوا کوئ مقصد ،کوئ ہدف یا کوئ آدرش نہیں کہ انکو وزیر اعظم بنا دیا ج ائے -ب ات ک و دیکھ و ،ب ات کرنے والے کو نہ دیکھ و -ش روع میں عم ران خ ان کی انقالبی ب اتیں س ب ک و اچھی لگ تی تھیں -ل وگ ،عم ران خ ان کی ب ابت یہ محاورہ دہراتے تھے کہ بات کو دیکھو ،بات کرنے والے کو نہ دیکھو -یہ بات درست ہے کہ اگ ر ک وئ آدمی خ ود" دو نم برا" ہے لیکن آپکو اچھی نصیحت کررہا ہے تو کہنے والے کو نہ دیکھو بلکہ اسکی بات کو دیکھو-مگر یہ ضرب المثل ادھوری ہے -مکمل بات یوں ہے کہ " کسی کی نصیحت سننے کی حد تک یہ اچھی بات پہ دھیان دینا ٹھیک ہے لیکن اس ی اچھی ب ات ک و رائج ک رنے کیلئے اگر یہ " دونمبرا" آدمی ،آپکو اپنی پیروی کی دعوت دیتا ہے تو پھر بچ کررہو کیونکہ اس اچھی بات کی آڑ میں ،اس نے اپنا "دو نمبر" ایجنڈا ہی چالنا ہے" -دو نمبرا آدمی کون ہوتا ہے؟ گلوبل دانش کہتی ہےA man is known by the company - he keepsیعنی آدمی اپنے مصاحبین سے پہچانا جاتا ہے-مکرر عرض ہے کہ مصاحبین ،رش تہ داروں ک و نہیں ،ہم نفس وں ک و کہتے ہیں-کسی اچھے آدمی کے رشتہ دار اگر دونمبرے ہوں تو اسکا دوش نہیں کہ رشتے خدا نے بنائے ہیں لیکن دوس ت وہ آدمی خود چنتا ہے -اگر کسی کے دوست فراڈی ہیں تویہ شخص خود بھی فراڈی ہے یا پھر انتہا درجہ کا سادہ لوح اور بے وقوف -مگ ر پاکستانی دانش چونکہ گلوبل دانش سے مختلف ہے-لہذا ،یہاں جس آدمی کے سارے ہمزاد فراڈی اور چور ہوں ت و پھ ر بھی اس کو" ایک نمبر" کہا جاتا ہے( جیسے عمران خان کی اے ٹی ایم مشینیں) اور جس آدمی کے سب سپورٹر ،دین دار اور امین ہ وں ،اس ے " دو نمبر" کہا جاتا ہے( جیسے موالنا کے بہی خواہ علماء) -عمران خان اور موالنا کو نہ سہی ،انکے مص احبین ک و ج انچ لیں ت و آدمی کی اصلیت سامنے آجاتی ہے -عمران خان ،ایک کٹھور دل اوربے اصول آدمی ہے -میری عمران خ ان س ے نف رت کی ای ک وجہ یہ بھی ہے کہ میں نے اسے انتہائ بے حس ،کٹھور دل اور بے اصول آدمی پایا ہے -غور ک رنے کی ب ات ہے کہ اس الم آب اد دھرنے کے دوران،کھلے میدان میں اور طوفانی بارش میں چند مخلص کارکن ،نئے پاکستان کی خاطر سختیاں جھیل رہے ہیں اور موصوف ،کنٹینر کے اندر ،ایک خاتون صحافی سے پیار کی پینگیں بڑھا رہے ہیں-پھ ر کنیٹی نر میں نک اح بھی ہوگی ا جس کی خ بر بھی لیک ہوگئ لیکن سچ بولنے والے موصوف ماننے کو تیار نہیں-جب بالکل کوئ چارہ نہ رہا تو ای ک رن گ ب ازی یہ فرم ائ کہ بیوی کو لیکر اپنے پارٹی کے ایک مولوی کے مدرسے کے بچوں کے ساتھ ولیمہ منایا جانے کے فوٹو ش وٹ ک روائے ج ا رہے-- ولیمہ تو نکاح کے بعد ہوتا ہے ،نکاح کہاں ہوا تھا؟-پس سارا کام ہی ڈرامہ بازیوں پہ چل رہا ہے -آپ دیکھئے ،عم ران خ ان ک ا نہ تو ریحام خان سے نکاح نامہ موجود ہے نہ طالق ن امہ-ہ وا میں نک اح ہ وا ،ایس ایم ایس پہ طالق-نک اح وطالق کی ب ات میں ایم ان وعقیدہ کی بنیادپہ نہیں بلکہ قانون کے احترام کی بنیاد پہ کررہاہوں کہ عمران خان ،قانون اور سسٹم کی باتیں کرتا ہے لیکن اپن ا یہ حال ہے -خالی بے حس یا بے اصول ہی نہیں ،بلکہ عمران خان درندگی کی حد تک کٹھور دل آدمی ہے -میں جاوید ہاشمی یا کسی اور کی اس خبر کو بنیاد نہیں بناؤں گا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2014کے دھرنےمیں ،عمران خان اور ط اہر الق ادری ک ا کم از کم 200الشیں گرانے کا پروگرام تھا -میں تو اپنی آنکھوں دیکھا حال بیان کر رہاہوں -ملتان میں عمران کا جلسہ شروع ہے- گرمی سے لوگ مر رہے ہیں-سات نوجوانوں کی الشیں ،سٹیج پر کھینچ کر چڑھائ جارہی ہیں-ڈی جے بٹ ،سپیکر میں ایمب ولینس کیلئے چیختا ہے تو شاہ محمود قریشی ،اسے چپ کرا کر اپنا خطاب جاری رکھتا ہے-عمران سٹیج پر پوز بن ائے وقفے وقفے س ے میوزک پر تھرک رہا ہے اور الشیں ،آنکھوں کے سامنے لٹکائ جارہی ہیں-کسی کو توفیق نہیں کہ پروگرام روک کر ،ان بدنص یب الشوں کو عزت سے ایک طرف رکھ دے -بتایئے ،کیا یہ درن دگی نہیں ہے؟ دیکھ ئے ،میں نے عم ران خ ان کی ک ردار کش ی نہیں کی -کردار کشی یہ ہوتی ہے اپنی طرف سے ایک واقعہ بنا کر ،کسی کے کردار ک و خ راب کرن ا -میں نے جس واقعہ پ ر عم ران خان کا کردار جانچا ہے ،میں اس واقعہ کی خبر ہی نہیں ،ویڈیوثبوت بھی پیش کرسکتا ہوں -رہ ا م یرا تج زیہ ،توم ذکورہ واقعہ ہ ر خدا خوفی والے آدمی کے سامنے ہے جو دل پہ ہاتھ رکھ کرہمیں بتایئے کہ الشیں س ٹیج پ ر الئ ج ائیں ،تقری راور گ انے نہ رکیں، قیادت بھی موجود ہو تو بھال کونسا کردار ابھرتا ہے؟ عمران خان ،دانستہ جھوٹ بولتا ہے -یہ بات ت و عم ران خ ان کے ح امی بھی مانتے ہیں کہ وہ حکمت سے خالی ہے-مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑت ا ہے کہ وہ دانس تہ جھ وٹ بول نے ک ا ع ادی ہے -حکمت اور منافقت میں اتنا ہی فرق ہے جتنا جھوٹ اور توریہ میں ہوتا ہے-توریہ ،ذومعنی جملہ ضرور ہوتا ہے مگ ر اس ے جھ وٹ نہیں کہا جاسکتا ہے-سنا ہےمرزا غالب روزے نہیں رکھتے تھے-کسی نے پوچھا کہ مرزا ،کتنے روزے رکھے؟ اب اگر جواب ا" کہ تے کہ اتنے رکھے ہیں تو جھوٹ ہوتا -مرزا نے کہا کہ ایک نہیں رکھا-اسکو توریہ کہتے ہیں -الہور میں 23مارچ 2013کو جلس ے میں اس نے قوم سے 6وعدے کئے تھے-صرف 2سال کے اندر ،جس طرح اس نے اپنے وعدوں کو جھوٹ ثابت کیا ہے ،اس کی مثال نہیں ملتی -وعدے ایفا نہ کرس کنا اور ب ات ہے اور اپ نے وع دوں س ے ج انتے بوجھ تے پھ ر جان ا اور ب ات ہے -ذرا اس کے وعدوں پہ نگاہ ڈالئے -صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ قوم کو لولی پاپ دینے کا مائینڈ پہلے سے بنا کر وع دے کررہ ا تھ ا -اس نے کہا تھا کہ " قوم سے ہمیشہ سچ بولوں گا" -روزانہ کی بنیاد پہ بولے جانے جھوٹ تو چھوڑیں ،صرف ایک نجم سیٹھی کا تذکرہ ہی کرلیتے ہیں-عمران خان ،اپنے جوشیلے کارکنوں کو چار ماہ اشتعال دالتا رہا کہ نجم سیٹھی نے الکشن میں 35حلقوں میں دھاندلی کرکے ،ہمارا الکشن ہائ جیک کیا ہے اور میرے پاس اسکی گفتگو کاآڈیو ٹیپ موجود ہے -جب جوڈیشل کمیشن بنا ت و اس نے پہلے نعیم الحق پہ ملبہ ڈال دیا پھر کہا کہ سیاسی بیان تھا -مجھے نجم سیٹھی سے ہم دردی نہیں لیکن ف رض ک ریں ،جوش یلے نوجوان وں میں سے کوئ ،دشمن سمجھ کر ،نجم سیٹھی یا سکے اہل خانہ کو کوئ نقصان پہنچا دیتا تو عمران خ ان کی ا کہت ا؟ دوس را وع دہ کہ "ظلم کے خالف جہاد کروں گا"-اسکی بابت ،اسکے قابل اعتماد جسٹس وجہیہ الدین سے دریافت کرلیں یا اسکے نامزدکردہ احتساب کے سربراہ ،جنرل حامد سے کہ آیا وہ ظلم کے خالف رہا یا ظالموں کا پشت پناہ -تیسرا وعدہ کہ " اقتدار سے نہ خ ود فائ دہ ٹھ اؤں گا نہ کسی اور کو اٹھانے دوں گا" اسکا حشر بھی سامنے ہے-اسنے پس پردہ ،جہانگیر ترین کو صوبے کے وسائل حوالے ک رکے اور پیش پردہ ،ریحام خان کو سٹریٹ چلڈرن کا ایمبیسیڈر بنا کر پورا کردیا-اگر ریحام خان ،کو میرٹ کی بنیاد پر یہ کردار دیا گی ا تھا تو طالق کے بعد بھی اس سے نہ چھینا جاتا کہ یہ ظلم تھا-مگر سب جانتے ہیں صرف عمران خ ان کی بی وی ہ ونے ن اطے ہی اسے یہ منصب مال تھا -چوتھا وعدہ کہ"عوام کے ٹیکس کی حفاظت کروں گا"-عوام کے ٹیکس کی حفاظت تو بعد کی بات ہے جب وہ وزیر اعظم بنے گا-فی الحال تو تین سال سے عدالت اسے بال رہی کہ چندے میں گڑبڑ کا حساب دے اور وہ تاریخ پہ ت اریخ لے رہا ہے -پانچواں وعدہ ،کہ "ایسا وعدہ نہیں کروں گا جو پورا نہ کرسکوں"-اس پہ ہنسنے کے سوا اور کی ا کی ا جاس کتا ہے"-اپ نے لیڈر ،آپ چنو والی قوالی" کی گونج ابھی باقی ہے -چھٹا وعدہ کہ گورنر ہاؤس کو الئبریری بن اؤں گ ا-اگ ر یہ مش کل تھ ا ت و وزی ر اعلی ہاؤس کو بنادیتے-اس میں کونسے پیسے خرچ ہوتے ہیں؟ وہ بھی نہیں ہوسکتا تھ ا ت و 300کن ال کے ب نی گ الہ میں س ے ہی ایک کونے کو الئبریری بنا دیتے-اس میں تو نواز شریف آڑے نہیں آسکتا تھا -مگر یہ سب ص رف رن گ ب ازی ہی تھی -بہرح ال، ایک طرف معصوم کارکنان ہیں جنکو سمجھ نہیں آتی کہ عمران خان کو کیسے ایک دیوتا ث ابت ک ردیں؟-کبھی قائ د اعظم ت و کبھی چی گویرا ثابت کریں گے-ادھر لیڈرصاحب ہیں کہ کبھی تو خالفت راشدہ کا نطام النے کا نع رہ لگ اتے ہیں ،کبھی ڈنکے کی چ وٹ ایک معروف قادیانی کو فنانس منسٹر بنانے کے دعوے فرماتے ہیں (-اور کنیٹیر پہ کھڑے اس کے نام کے اعالن کا کیا موقع تھ ا؟ کیا کسی کو پیغام دینا تھا؟) -شوکت خانم ہسپتال -عمران خان کے پروانوں کے پاس ،ت رپ ک ا پتہ ش وکت خ انم ہس پتال ہے-اس میں ک وئ ش ک نہیں کہ یہ رف احی ہس پتال ،اگ رچہ ق وم کے چن دے س ے بن ا ہے اور ہس پتال کیل ئے زمین ،ن واز حک ومت نے دی تھی مگربہرحال ،اسکا سہرا عمران خان کے سر ہے -مگر سوشل ورکر اور لیڈر میں فرق ہوت ا ہے اور رف احی ک ام ک رنے والے ک و، فقط اسی بنیاد پر حکومت کا حق نہیں دیا جاسکتا کہ اس نے خیراتی پرجیکٹ چالیا ہے-حقیقی رفاحی کارکن ،اقتدار چاہتے ہی نہیں ہیں-بہرحال ،جس طرح ،عمران خان نے قوم کے چندے سے تعمیر کردہ اس ہسپتال کو اپ نی ذاتی پروجیکش ن کیل ئے اس تعمال کی ا ہے ،اس سے وہ ایک لیڈر کی بجائے ایک س طحی آدمی کے ط ور پ ر اج اگر ہ وا ہے -اپ نے اقت دار کے آخ ری دن وں میں ،س خت سیاسی رقابت کے باوجود ،اے این پی کی حکومت نے پشاور شوکت خانم ہسپتال کیلئے زمین عطیہ کرکے اخالقی برتری کا ثبوت دیا ہے-اس موقع پر میں نے عمران خان کی ہسپتال پالیٹیکس کو مندرجہ ذیل پیرائے میں بیان کیا -جامع مسجد شوکت خان مرحوم: ہمارے یار،فرقان خان کی جوانی کیا گئی ،نوکری بھی ساتھ ہی گئی اور شبانہ روز کے اللے تللوں نے زندگی مشکل ک ردی -مگ ر بھائ ،فرقان بڑا تیز بندہ ہے -بہت سوچ بچار کے بعد،اس نے ایک ایسا منصوبہ بنایا کہ "رند کے رند رہے،ہاتھ سے جنت نہ گئی" واال محاورہ اس پہ فٹ آتا ہے -دراصل ہمارے گاؤں میں ،جامع مسجد کی بہرح ال ض رورت تھی-فرق ان کی کمش نر ص احب س ے سالم دعا تھی -ان سے کہا ہمارے گاؤں میں ایک جامع مسجد کی ضرورت ہے،اگر زمین مل جائے ت و میں اپ نی کچھ رقم س ے یہ نیک کام کرنا چاہتا ہوں -کمنشر نے حکومتی زمینیں ،آپس میں بندربانٹ کے لئے رکھی تھیں مگر اس نیک کام میں انکو بھی اپ نی مغفرت نظر آئ اوراس نے زمین کے عالوہ ،کچھ رقم بھی فراہم کردی -یوں تو فرقان اپنے والد شوکت خان کا ہمیش ہ نافرم ان رہ ا تھا(شادی بھی اسکی مرضی کے خالف کی تھی) لیکن پالٹ ملتے ہی ،اس نے والد کے نام سے "جامع مسجد شوکت خان مرح وم" کا بورڈ لگا کر چندہ مانگنا شروع کردیا (-والدکے نام کا استعمال،ایک ج ذباتی داؤ ہے) -مگرگ اؤں کے ل وگ س ادہ ط بیعت ہیں۔ وہ مسجد کا چندہ ،نام دیکھ کر نہیں دے رہے تھے -لیکن جب مسجد مکمل ہوگئی اور فرقان نے اس پر سپاہ صحابہ کا جھن ڈا بھی لگ ا دیا توکچھ لوگوں نے دبے لفظوں شکایت کی کہ مسجد ،سب گاؤں کے چندے سے بنی ہے ،اسکو فرقہ واریت کی بھینٹ نہ چڑھای ا جائے،لیکن وضع دار لوگ ہیں،پس بات زیادہ اچھالی نہیں -یوں تو فرقان ،اس مسجد کا مہتمم ہونے کے ب اوجود،خ ود ک وئ تنخ واہ نہیں لیتا،تاہم اسکو دوسرے منافع بہت مل جاتے ہیں-سیاسی و مذہبی لیڈر اب اس مسجد کی وجہ سے اسکے دربار پہ حاضر ہ وتے ہیں-اسکو اپنے ساتھ مالنے کو بہت نذرانے بھی پیش کرتے ہیں -نوجوان خاص ط ور پ ر،فرق ان پہ ف دا ہیں کی ونکہ اس کے پ اس ، نوجوانوں کو کو رجھانے کے کئ گر ہیں-مثال" اٹھتے بیٹھتے دہراتا رہتا ہے کہ کوئ اور م ائ ک ا الل ایس ا نی ک ک ام نہیں کرس کا وغیرہ وغیرہ -مسجد کے چندے کا حساب وہ کبھی نہیں دیتا البتہ اگر کچھ لوگ مسجد کے چندےمیں گڑبڑ کی ب ابت س وال اٹھ اتے ہیں تو وہ قسم کھا کر کہتا ہے کہ بھائ ،میں تو کوئ تنخواہ ہی نہیں لیتا-غرض،وہ مس جد اب اس کا سیاس ی ڈی رہ اورم الی آم دن ک ا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور اسکی پانچوں گھی میں ہیں -اب فرقان ،اگرچہ خود ،ایک بڑے شہر میں ،کئ کن ال کے گھ ر میں رہت ا ہے مگر پچھلے دنوں ،پھر کمشنر صاحب سے مال اور ان سے دوسرے گاؤں میں بھی ،ب اپ کے ن ام پ ر ج امع مس جد بن انے کی زمین االٹ کروالی ہے۔ فرقان کی اس روز افزوں کامیابی کے پیچھے ،اسکی یہ ذہانت ہے کہ اس نے گاؤں کے تھانی دار ک و س اتھ مالیا ہوا ہےجو زیادہ مین میخ نکالنے والوں کے کماحقہ عالج کا بندوبست کرتا رہتا ہے -دعا کریں کہ خداباقی پتھر دل لوگ وں ک و فرقان خان کی طرح نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ ایں سعادت بزور بازو نیست -مضمون ختم ہوا -ای ک عجیب ب ات آپ نے ن وٹ کی ہ وگی کہ م اں کے ن ام پہ ن از کے ب رعکس ،عم ران خ ان اور الط اف حس ین ص احب دون وں حض رات ،اپ نے والدصاحبان کا تذکرہ نہیں کیا کرتے-الطاف صاحب کے والد ،پنجابی تھے اور خان صاحب کے والد ،محکمہ زراعت کے سرکاری مالزم-کیا اس بارے مزید بازپرس ،دونوں حضرات کی طبیعت پہ گراں گذرتی ہے؟ عمران خان ،منفرد سیاستدان راقم ،عمران خان کو لیڈر ت و کی ا ،ای ک ع ام سیاس ی ک ارکن بھی م اننے ک و تی ار نہیں -آپ پ وچھیں گے کہ اس پ ر ات نے ص فحے ک الے ک رنے کی ضرورت کیوں ہوئ؟ تو اس پہ ذرا وضاحت کردوں -عمران خان جیسے خوش فہم آدمی کو پاکس تانی سیاس ت میں ک وئ اہمیت تھی ہی نہیں-تاہم 2011 ،میں اچانک ،اسکی نشاۃ ثانیہ ہوئ اور اب یہ ماننا پ ڑے گ ا کہ گذش تہ تین ب رس س ے پاکس تان بھ ر ک ا می ڈیا، سیاست ،موضوع گفتگو ،عمران خان پر مرکوز ہوکر رہ گیا ہے -مگریہ ہرگزاس ب ات ک ا ہ ثب وت نہیں کہ عم ران خ ان بہت عظیم لیڈر ہے-ضروری نہیں کہ کسی کا موضوع گفتگو ہونا ،اسکی اچھائ کا ثبوت ہو -ایک گاؤں میں نیا سکول ٹیچرآی ا-ہ ر ای ک س ے خلیق ،ہر ایک کا مددگار-گاؤں کے بچوں کو مفت پڑھانا شروع کیا-گاؤں بھر کا موض وع ،اس اس تاد کی ذات ہے -اس ی گ اؤں میں ایک ننگ دھڑنگ نشئی گھس آیا-ہر ایک کو گالی-ہر ایک کے پیچھے پتھر لے کردوڑ رہا-یہ بھی تو گاؤں بھر کا موضوع ہے ن ا- خواہی نہ خواہی ،ہر بیٹھک پہ اس آدمی کا تذکرہ ہے کیونکہ ہر شریف آدمی ،اس سےاپنے کپڑے بچاتا پھر رہ ا ہے -لی ڈر ،بن ائے نہیں جاسکتے بلکہ لیڈر ،پیدائشی ہوا کرتے ہیں-میڈیا ،ایجنسیاں ،پیسہ وغیرہ کی کمک ،ایک لیڈر کو نمایاں تو کرس کتے ہیں لیکن جو ازلی لیڈر نہ ہو ،اسے دنیا بھر کی ایجنسیاں مل کر بھی ،لیڈر نہیں بنا س کتیں -جب م یرا بیٹ ا دو س ال ک ا تھ ا -اس ے چچ ا نے کندھے پہ اٹھایا تو وہ کہنے لگا میں ابو سے اونچا ہوگیا ہوں -جنرل حمید گل اور ج نرل پاش ا کے مش ترکہ کن دھوں پ ر چ ڑھ ک ر، عمران خان خود کو سب لیڈروں سے بڑا لیڈر سمجھنے لگ گیا ہے -جنس بدلنے سے ادائیں نہیں بدلی جاسکتی -لیکن خدا کو جان دینی ہے-اس میں بھی کوئ شک نہیں کہ پاکستانی سیاست میں ،عمران خان کو بہرحال ای ک خ اص انف رادیت حاص ل ہے -عم ران خان ،اس اعزاز میں یکتا ہے کہ وہ خود کو پاکستان کا سب سے مقبول اور س ب س ے زی ادہ ن امقبول سیاس تدان ث ابت کرچک ا ہے- ذوالفقار علی بھٹو ،پاکستان کا وہ واحد سیاستدان تھا جسے بیک وقت قومی اسمبلی کے چار حلقوں سے عوام نے کامیاب کرایا تھ ا- اسکے بعد دوسرے نمبر پہ ایسے لیڈرز ہیں جو بیک وقت ،قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے کامیاب ہوئے ہیں-پاکس تان کی ت اریخ میں ایسے تین سیاستدان ہیں یعنی جاوید ہاشمی ،موالنا فضل رحمان اور عمران خان-ظاہر ہے کہ تین حلقوں سے بی ک وقت جیتن ا، عوامی مقبولیت کی عالمت ہے-جس میں عمران خان کے عالوہ دو اور شخصیات بھی شامل ہیں -مگر یہ اعزازصرف اور ص رف عمران خان کو حاصل ہے کہ قومی اسمبلی کے بیک وقت آٹھ حلقوں سے بطور امیدوار کھڑا ہوا اور آٹھوں حلقوں سے بیک وقت، بری طرح شکست کھائ -اس سے ملتی جلتی ایک اور مثال بھی ہے-جب طاہرالقادری کی عوامی تحریک نے بھی اپنے ظہور کے وقت ،اچانک ہی مینار پاکستان پہ تاریخ ساز جلسہ کیا تھا اور اسکے بعد کے الکشن میں پاکس تان کے 125حلق وں س ے امی دوار کھڑے کئے تھے جو پیلپلز پارٹی کے بعد ،دوسرے نمبر پہ تع داد تھی لیکن ک وئ ای ک بھی ق ومی س یٹ نہ جیت س کے -اورای ک منفرد اعزاز امیر جماعت اسالمی ،قاضی حسین احمد مرحوم کا ہے جو "ظالمو! قاضی آرہ ا ہے" کے نع رے کے س اتھ ،تین ق ومی سیٹیوں پہ کھڑے ہوئے ،تینوں میں ہارے لیکن کراچی والی سیٹ کا نتیجہ ایک منفرد ریک ارڈ ہے جہ اں انکے مخ الف ،ایم کی و ایم کے کنور نوید کو 1الکھ 80ہزار ووٹ پڑے اور قاضی صاحب کو 3ہزار ووٹ -ایسے اعزازات کے حامل سیاس تدانوں ک و منف رد نہیں" ،وکھرا" کہا جاتا ہے-کیونکہ ایسی انفرادیت سے عظمت ثابت نہیں ہوا کرتی -عمران خان اور سوش ل می ڈیا عم ران خ ان ک و عظیم ثابت کرنے میں فقط سوشل میڈیا کا ہاتھ ہے اور یہ ماننا پڑے گا کہ جن لوگوں نے انکو سوشل میڈیا کے داؤپیچ سکھائے ،وہ جنگی پالن کی تربیت ضرور حاص ل ک رچکے ہ ونگے(اگ رچہ تھی وری اور پریکٹک ل میں ف رق ہوت ا ہے) -آج ل عم ران خ ان کی کرڈیبلیٹی کافی ڈاؤن ہے پس اسکے حامیوں کی نئی سٹریٹیجی یہ ہے کہ سوشل میڈیا پہ روزانہ کم از کم پانچ پوسٹیں ش یئر ک رتے ہیں جس میں سے دو قرآن و حدیث پر مبنی ہوتی ہیں ( تاکہ سچائ کا تاثر ہو) ،دو نواز لیگ کے خالف اور ایک عمران کو مسیحا ثابت کرنے کیلئے جسکے لئے پختونخواہ کے فوٹو شاپ پراجیکٹس کی تصاویر -آپ آجکل ان س ے گفتگ و ک ریں ت و یہ پہلے کہیں گے ہم تو کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے اور اسکے بعد ،عمران کے ہر مخ الف پ ر کیچ ڑ اچھالن ا ش روع ک ردیں گے -سوش ل میڈیا ،عمران خان کے حامیوں کے ہاتھ کیا آیا ،گویا بندر کے ہاتھ استرا آگیا -ایسے ہی س طحی لوگ وں نے موالن ا ک و ب دنام ک رنے ایک ویڈیو بنائ ،مگر وار الٹا پڑ گیا۔۔ویڈیو میں ہے کہ موالنا فضل رحمان کسی ائرپورٹ پر ات ر چکے ہیں( -ظ اہر ہے کس ی کے مہمان ہیں)-استقبال کرنے والوں کے ساتھ ،ایک "پڑھا لکھا " پختون بھی موجود ہے( کی ونکہ اس نے پینٹ ش رٹ پہن رکھ ا ہے)-یہ صاحب ،بطور خاص ،اس موقع کی ویڈیو بنانے کا انتظام کرکے آئے ہوئے ہیں -بہرحال ،اس پڑھے لکھے شفتالو نے موالن ا س ے ہاتھ مالتے ہی سوال داغ دیا کہ" آپ ہر حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں ،آپ نے پختونوں کے لیئے کیاکیا؟ پختون کی ح الت کب ب دلے گی؟ "-آنے والے مہمان سے،کسی کے گھر پہنچتے ہی ،کوئ پختون تو ایسا سلوک بہرحال نہیں کرتے کی ونکہ یہ مہم ان کی نہیں، میزبان کی بے عزتی ہوتی ہے جوپختون روایات کے خالف ہے -ہوتا یوں ہے کہ موالنا نے ائر پورٹ کے بعد،کسی ہوٹل یا حجرہ میں خطاب بھی کرنا ہوتا ہے اور وہاں اطمینان سے سوال و جواب بھی ہوتے ہیں اس "پڑھے لکھے"نمونے کو چٹائ نشین مول وی کا مسکت جواب سنیں۔ کہا" جب پختونوں کو یہ عقل آئے گی کہ کونسی بات ،کس موقع پ ر ک رنی ہے -اس وی ڈیو کے بن انے والے کا خیال تھا کہ موالنا ،انکے لیڈر عمران خان کی طرح کم ظرف ہوگا جو پ ریس ک انفرنس میں ص حافی کے منطقی س وال پ ر بھی اسکو ڈانٹ نے لگ ا(اور بع د میں مع ذرتیں کرت ا پھ را)،خ یر،موص وف ک ا من پس ند ہنگ امہ ریک ارڈ نہ ہوس کا اگ رچہ اس وی ڈیو ک و پھیالنےمیں بھی انصافی دوستوں نے کافی محنت کی-الٹا ،سنجیدہ لوگوں کو موالنا کا برجستہ جواب پسند آی ا -کچھ ب اریش انص افی بھی ہوتے ہیں جنک ا نش انہ موالن ا فض ل رحم ان کی ذات ہے(ان میں س ے کچھ ت و م نی عرف ات میں نع رے لگ اتے پھ رتے ہیں)- مگرایسے انصافی ،موالناکو ملفوف گالیاں دینے سے پہلے ،یہ ض رور کہیں گے کہ ہم مف تی محم ود ص احب کی عظمت کے قائ ل ہیں-حاالنکہ یہ فقط رنگ بازی ہوتی ہے-انکے ہی آبا و اجداد ،مفتی محمود مرحوم کو گالیاں دیتے ہوئے یہی کہا کرتے تھے کہ ہم موالنا اشرف علی تھانوی کے عظمت کے قائل ہیں -بہرحال،عمران خان کیلئے امید کی آخری کرن سوشل میڈیا ہے مگ ر مس ئلہ یہ ہے اب سوشل میڈیا کا میدان بھی انکے ہاتھ سے نکل گیا ہے -موالنا فض ل رحم ان اور عم ران خ ان :اگ رچہ عم ران خ ان ک ا فتنہ پالن(جسے وہ سونامی کا نام دیتا ہے) ،مشرقی اقدار کیلئے زوال اور بالخصوص ،پختونخ واہ کیل ئے ب دبختی ک ا م وجب ہے ،مگ ر موالنا فضل رحمان کیلئے ،غیبی امداد بن گی ا ہے -خ ود س وچیئےکہ بظ اہر کرپش ن ک و ختم ک رنے کے نع رے کے س اتھ تحری ک انصاف کی حکومت بنی ،اپنے بے الگ احتساب ک ا ادارہ بنای ا ،اے این پی کی س ینیٹر ،س ابق وزی ر اعلی حی در ہ وتی ،خ ود اپ نے وزراء اور افسران کو کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کرنے کے ڈرامے رچانے کے بعد ،یو-ٹرن لے لی ا مگ ر موالن ا فض ل رحمان کی بدترین دشمن حکومت ،عرصہ تین سال میں ،موالنا تو کیا ،جمعیت کے کسی ضلعی لیول کے راہنما تک کو کرپش ن پ ر گرفتار نہ کرسکی-بلکہ گرفتاری تو دور کی بات ،کرپشن کا خالی الزام بھی نہ لگا سکتی تو کیا یہ خ دائی ام داد نہیں؟ اگ ر ص وبے میں عمرانی حکومت نہ ہوتی تو میڈیا کے پھیالئے گند کی وجہ سے شاید اپنے کارکنان بھی موالنا بارے متردد ہوجا تے -چن انچہ، عمران خان ،موالنا کیلئے رحمت ثابت ہوا ہے -خدا کی ق درت دیکھ ئے کہ ای ک ط رف دش من کے ہ اتھوں ،موالن ا کی ام انت کی گواہی دال رہا ہے تو دوسری طرف ،آئے روز ،اپنے ہی ہم پیالہ دوستوں کے ہ اتھوں عم ران خ ان کے کرت وت ف اش ہ و رہے ہیں- ایک بار ایک انصافی دوست نے بڑی سنجیدگی سے پوچھا "-کیا آپ عمران خان ک و دیانت دار نہیں س مجھتے؟ ع رض کی ا "بھ ائی، کوئی دوسرا نہ بھی کہے تو میں عمران خان کو ضرور دیانتدارکہوں گ ا-وہ اس ل ئے کہ پہلی ب ار 1996ءمیں ،ڈی زل س پالئی میں موالنا کا نام آیا -پھر 1998ء میں نوازشریف کے ایما پر اے این پی نے باقاعدہ اسے مہم کی شکل دے کر موالنا ڈیزل نام مش ہور کیا۔ (( نوازشریف نے اسامہ کی حوالگی کا فیصلہ کرلیا تھا)۔ پھر اس الزام کے چھ سال بع د ،یع نی 2002ء میں ،مش رف دورمیں وزارت عظمی کے لئے تین امیدوار میدان میں تھے-ظفرہللا جم الی ،امین فہیم اور موالن ا فض ل رحمن ۔ اوپن ووٹن گ تھی۔ عم ران خان نے اپنا ووٹ موالنا فضل رحمن کو دے کر موالنا ک و ای ک دی انت دار اور اہ ل لی ڈر ق رار دیاتھ ا"" -اگ ر ایس ا ہے ت و دوب ارہ عمران خان نے اسے موالنا ڈیزل کہنا کیوں شروع کردیا؟" "اگر وہ ایسا نہ کرے تو پھراورکیا ثب وت ہے کہ وہ عم ران خ ان ہے"- مگر معصوم انصافی کارکن ،کہاں کہاں سے دالئل اٹھا کر ،عمران خان کی موالنا فضل رحمان پہ برتری ث ابت ک رتے رہ تے ہیں- مثال" ایک خاصے معقول صاحب نے فرمایا "آپ عمران اور موالنا ک ا تقاب ل ک رتے ہ و ح االنکہ عم ران وہ واح د لی ڈر ہے جس ے اعزازی طور پر بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے وائس چانسلر کا عہدہ دیا ہے" -عرض کیا" ہمارا تقابل بطور سیاستدان ہورہا ہے-عمران خان چند دیگر شعبوں میں بھی ممتاز ہے تو کیا ہر بات میں تقابل کریں؟-یعنی موالنا سے پوچھا جائے کہ کت نے رن ز بن ائے ہیں ی ا عمران سے پوچھا جائے کہ کتنے جمعے پڑھائے ہیں؟ کیا اب قد اور وزن میں تقابل کیا جائے؟ رہی مغربی دنی ا کے اع زازات کی بات تو وہ چاہے ماللہ کا نوبل پرایز ہو یا عبید شرمین کا آسکر ،ہمارے لئے کچھ وقعت نہیں رکھتے" -کہنے لگے " لیکن تعلیم ت و بہرحال ہر سوسائٹی کیئلئے قابل عزت پیشہ ہے-کیا آپ نہیں سمجھتے کہ ایک غیر ملکی یونیورسٹی اگر ہمارے ایک سیاستدان ک و اس قدر عزت دیتی ہے تو یہ پورے پاکستان کیلئے عزت ہے؟" -عرض کی ا" تقاب ل اگ ر یونیورس ٹی کے اع زاز پ ر ہے توان ڈیا ک ا دارالعلوم دیوبند ،بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے کہیں زیادہ معزز ہے -انہوں نے اپنے ص د س الہ کنونش ن پہ ،موالن ا فض ل رحم ان ک و بطورخصوصی مہمان بالکر ،اپنے طلباء کی دستار بندی کرائ تھی-اس بارے آپ کیا کہیں گے؟ -اب موصوف نے اگال اعزاز بتایا کہ " میرے لیڈر کی تصویر ٹائم رسالے کے سرورق پہ چھپی ہے-دنیا کی سو پراثر شخصیات میں اس کا ن ام آی ا ہے" -ع رض کی ا "میرے لئے اس میں یہی بات کافی ہے کہ تیرے لیڈر نے ،میرے لیڈر ک و اپنالی ڈر مان ا ہے جب 2002میں وزارت عظمی کیل ئے اپنا ووٹ موالنا فضل رحمان کو دیا ہے" -پنیترا بدل کرفرمایا" یہ تو اسکا ظرف ہے-موالنا میں اتنا ظرف نہیں کہ اس کو لی ڈر م ان سکے" -عرض کیا "-محترم-یہ ظرف کی نہیں ،دنیا کے دستور کی بات ہے کہ کارکن ،لیڈروں ک و ف الو کی ا ک رتے ہیں-لی ڈر کبھی کارکنوں کو فالو نہیں کیا کرتے" -بعض انصافی دوست ت و موالن ا فض ل رحم ان ب ارے اس قدر گن دی زب ان اس تعمال ک رتے ہیں کہ االمان والحفیظ (-تحریک انصاف کے پنجاب کے علماء ون گ کے ص در مف تی عب دالقوی کی ع زت اف زاء وی ڈیوز کے علی ال رغم بھی) -ایک انصافی دوست نے فرمایا " جتنی محنت موالنا فضل رحم ان نے ن واز ش ریف اور زرداری ک و بچ انے کیل ئے کی ہے، اتنی عوام کی فالح کیلئے کرتا تو آج اسکی کوئ عزت ہوتی" -ایک طرف انصافی حضرات ،موالنا کی کوئ حیثیت ماننے کو تی ار نہیں ،دوسری طرف ،وہ موالنا کی وجہ سے نواز شریف کی بقا سمجھتے ہیں -عرض کیا" اس اعتراف کا شکریہ کہ موالنا فض ل رحمان اس ملک کا وہ طاقتور ترین آدمی ہے جسکی وجہ سے زرداری اور نواز شریف آج تک بچے ہوئے -مجھے کہنے دیج ئے کہ کہ "انگلی دہندہ" و" انگلی کنندہ" نے بھی جتنی محنت ،نواز شریف کو ہٹانے کیلئے کی ہے ،ات نی ع وام کی فالح کیل ئے ک رتے تو آج انکی کوئ عزت ہوتی -اب عزت داری کی طرف آیئے -تین قسم کی عزت ہوتی ہے-ایک ت و دنی اوی ع زت ج و قوم وں کے لیڈر ،دوسرے لیڈروں کو دیا کرتے ہیں -ایک دین داروں کی طرف سے عزت ہے جو ہللا والے کسی کو دی تے ہیں -تیس ری ان نیچ طبقات کی عزت ہے جو ہماری سوسائٹی میں کنجر برادری کہالتی ہے-جیسے آوارہ لڑکیاں ،کسی دادا برابر بندے کو لومیسیج کے پبلک ویڈیو بھیجا کرتی ہیں -آپ ان اقسام میں سے کس عزت کی بات کررہے ہیں؟ خدا کے فضل سے پہلی دو عزتیں تو موالنا کو حاصل ہیں "-کہنے لگے" میں تو ہللا والوں کی عزت کی بات کرتا ہوں مگر مولوی وں کی نہیں ،بلکہ تبلی غ والے بزرگ وں کی ب ات کرتا ہوں؟" -عرض کیا" آپ کو تو پتہ ہے نا کہ تبلیغی جماعت کے امیر ،حاجی عبدالوہاب صاحب ،موالنا کے گھ ر ڈی رہ اس ماعیل خان ملنے گئے تھے؟ -کہنے لگے"وہ تو موالنا کو ڈانٹنے گئے تھے" -عرض کیا "چلو یہی سہی-کوئ قلبی تعل ق تھ ا ت و رائےون ڈ مرکز کی مصروفیات سے وقت نکال کر ،موالنا کے گھر گئے تھے" -اس پہ فرمانے لگے"یوں ت و موالن ا ط ارق جمی ل بھی گ ئے تھے عمران خان کے پاس" -عرض کیا" طارق جمیل صاحب ،بہت جگہوں پہ جایا کرتے ہیں -خیر عمران خان سے مالقات ب ارے انکا کہنا ہے کہ حج کی دعوت دینے گئے تھے جو اس نے قبول بھی کرلی (اور حسب عادت یوٹرن بھی لے لیا تھا)-تو کی ا ح اجی صاحب ،موالنا کو حج کی دعوت دی نے گ ئے تھے؟ انص افی"آپ کس ی اور ط رف چلے گ ئے ہیں-پس بحث نہی ک رتے " -راقم ک ا دعوی ہے کہ انصافی دوست جن خبروں کو بنیاد پر موالنا کو بدنام کیا کرتے ہیں ،انکا ثبوت تو کیا انکو توڑ مروڑ ک ربھی درس ت ثابت نہیں کرسکتے -جب کوئ اور دلیل نہ ملے تو مرغے کی وہی ایک ٹانگ یع نی افغ ان جہ اد اور مولوی وں کے ڈال ر ک ا قض یہ چھیڑ بیٹھتے ہیں مگر یہ دلیل بھی موالنا کے خالف استعمال نہیں ہوسکتی -اس لئے کہ اگر ام ریکی ڈال رز،جہ ادی مال اور ج نرل ضیاء کو رکھ کر مثلث بنانی ہے تو یاد رہے کہ موالنافضل رحمان ،جنرل ضیاء کے زمانے میں معتوب اور محبوس تھا -مگر اس زمانے میں فوجیوں کے ہمراہ جو مال ،پیش پیش تھے ،انکے مدرسے کو عمران خان نے مزی د س رکاری رقم ف راہم ک رکے ،گوی ا اس عمل کی تائید کردی ہے(اگرچہ یہ بھی انکو خریدنے کیلئے ناٹک کیا گیاہے) -بہرحال ،موالنا فضل رحم ان ب ارے گن دی زب ان استعمال کرنے والے ،چند منٹ بھی منطق و دلیل کا مقابلہ نہیں کرسکتے -باب چہارم-موالنا فضل رحمان سے م یرا ذاتی اختالف- موالنا کی بہت سی پالیسیوں سے میرا اختالف رہا ہے-دینی جماعتوں پر معقول اعتراض ات اٹھان ا اور انک و اچھ ا مش ورہ دین ا بھی آپکی دینی ذمہ داری ہے تاہم اس اختالف کے بھی اپنے آداب ہیں-آپکو کسی دوست سے اختالف ہوتو پہلے اسے تنہ ائ میں مت وجہ کرو-اگر آپکا اعتراض اسکے ذاتی فائدے نقصان سے تعلق رکھتا ہے تو پھر نص یحت ک رنے کے بع د ،آپکی ذمہ داری ختم -اگ ر آپکا اعتراض ،اجتماعی کام کے سلسلے میں ہے اورخلوت میں آپکی بات پہ کان نہیں دھرا جارہا تو اعالنیہ اپنا اختالف بی ان ک رو- مگر جم اعت س ے ج دا ہون ا ت و ک وئ ب ات نہ ہ وئ-اگ ر آپ اپ نے ہم نظ ریہ س اتھیوں کی جم اعت میں رہ ک ر ،انکی اص الح نہیں کرسکتے تو اپنے نظریہ کے مخالفین کے ساتھ ملکر اوران کو مضبوط کرکے بھال کیا دینی خدمت کریں گے؟ -الب تیہ اگ ر آپ نے نظریہ ہی بدل لی ہےا یا آپکی پوری جماعت نے اپن ا نظ ریہ ب دل لی ا ہے ت وپھر کھلی مخ الفت میں ح رج نہیں -تبلیغی جم اعت اور جمیعت علماء اسالم ،دونوں میرے لیئے عزیز ہیں-انکی بھالئ اور ترقی کیل ئے م یرے ن اقص ذہن میں ک ئی مش ورے آتے رہ تے ہیں-اسی طرح بعض باتوں پہ اشکال بھی وارد ہوتا ہے -فرصت کے زمانے میں راقم ،رائے ونڈ مرکز اور موالنا فضل رحمان ک و خطوط لکھا کرتا تھا-مثال" میں نے کافی سال پہلے ،موالنا کو خط لکھا تھا کہ آجکل ملکی سیاست میں ایک نیا طبقہ بھی ک افی اث ر انداز ہونے لگا ہے اور وہ ہے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی جنکے خاندان کے ووٹ ،انکے ہی مرہ ون منت ہ وتے ہیں-ان لوگوں کی دلجوئ آپکو خاصے ووٹ دلوا دے گی اور یہ آسان بھی ہے-پریس میں کبھی کبھار انکے مسائل بارے سیمینار کرنا-اور بعض شہروں میں ایک یورپی سہولیات سے آراستہ ،جمیعت کی طرف سے باپردہ گیسٹ ہاؤس مہی ا کرن ا ،جس میں دین دار ف ارن ریٹرن چھٹیوں میں آکر ٹھہر سکیں -یہ گیسٹ ہاؤس بھلے مفت میں نہ ہوں مگر اس سے جمیعت کا جدید امیج ابھرے گ ا کہ وہ اس کمیونٹی کا بھی احساس رکھ تے ہیں -اس ی ط رح ،مجھے بعض چ یزوں پہ اختالف بھی ہوت ا ہے-مثال" ج ان اچک زئ ص احب ک و جمیعت علماء اسالم کا ترجمان بنانا جنک ا گیٹ اپ ،بالک ل بھی ایس ی جم اعت س ے لگ ا نہیں کھات ا جس کا ام یر ،پگ ڑی داڑھی ک و چھوڑنے پہ تیار نہیں -جان اچکزئ صاحب ،مخلص بھی ہونگے مگرانکوعلماء کی جماعت کا ترجمان بنانے کی کیا تک ہے؟ اگ ر انکو ،انکے بزرگوں کی خدمات کے عوض الیا گیا ہے تو دوس ری ب ات ہے مگ ر انکے آنے س ے جمیعت ک ا ،نیش نل ی ا انٹرنش نل پریس میں کیا امیج بنا یا کیا بہتری آئ؟ اسی طرح ،ایک متشرع حلیہ کے خوش گ و ش اعر ہیں جن اب س لمان گیالنی ،جنک و ش اعر جمیعت قرار دیا گیا ہے -یہ صاحب ،ایک طرف مزاحیہ شاعر مشہور ہیں اور یو ٹیوب ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ لڑکیوں کے مجمع میں انڈین اداکاراؤں کے نام پہ ترنم جگا رہے ہیں اور داد پا رہے ہیں تو دوسری طرف جمیعت کے جلسوں میں فحاش ی کے خالف نظمیں بھی پڑھا کرتے ہیں-موالنا فضل رحمان کو یہ صاحب پسند ہیں-ایک تو شاید اس وجہ سے انکے والد گرامی کی جمیعت کیلئے بہت خدمات رہی ہیں اور موالنا ،جمیعت کے کارکنان کے بچوں کو بھولتا نہیں-دوس رے ،م یرا گم ان ہے کہ جن اب سلمان گیالنی کی شاعری کے دوسرے پہلو کا موالنا کو پتہ ہی نہیں ہوگا -ہمارے بچپن میں ،پنجابی کا ایک گانا مشہور تھا" نبوؤں دا جوڑا" جو ہم جیسے تلنگوں کوازبر تھا-حضرت درخواستی مرحوم ،ڈیرہ تش ریف الئے ت و ای ک نوج وان نعت خ وان ش اعر نے اسی طرز میں منقبت پیش کی کہ" عاشقاں دا جوڑا ،نال ستا دلدار دے"-طرز اچھی تھی-حضرت نے دوسری ب ار بالک ر س نا-ہمک و ہنسی آرہی تھی مگر حضرت کو کیا معلوم کہ اس ہنسی کی وجہ کیا ہے؟( ویسے گ انوں کی ط رز پہ نع تیں پڑھن ا بھی ک وئ قاب ل تحسین عمل نہیں ہے) -جمیعت میں آجکل بہت سے موقع پرست لوگ بھی گھس گئے ہیں جو موالنا سے اپنا کام کرالیتے ہیں-مگ ر حقیقت یہ ہے کہ موالنا کے ان لوگوں کے ساتھ تعلق بننے ک ا س بب ،خ ود جمیعت کے س ادہ ل وح مول وی ہی ہ وا ک رتے ہیں-موق ع پرست مافیا ،جو خوشامد اور کام نکالنے کے طریقوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتی ،پہلے جمیعت کے غریب مگ ر مخلص مول وی ک و اپنی گاڑی میں بٹھاکر موالنا کی زیارت کیلئے التے ہیں-مولوی بیچارہ ،گاڑی کی سواری کے احسان کا مارا ہوا ،موالنا ک و" خ ان ص احب" کی دین دوس تی اور جمیعت دوس تی کے قص ے س ناتا ہے-اگلی ب ار خ ان ص احب ،خ ود اپن ا راس تہ بن ا چکے ہ وتے ہیں اورموالنا ،نبی تو ہے نہیں کہ دلوں کا حال جھانک سکے-س رکار دوع الم کی ح دیث ک ا مفہ وم ہے کہ تم میں س ے دو آدمی م یرے پاس فیصلہ کرانے آتے ہو ،اور ایک اپنی چرب زبانی سے اپنے حق میں فیصلہ کرالے تو یہ نہ سمجھے کہ جیت گیا ہے-خ دا کے ہاں قیامت میں پکڑا جائےگا -یہ حدیث بھی ہر ک ارکن کے پیش نظ ر رہے جس کا مفہ وم ہے کہ خ دا ،اپ نے دین ک ا ک ام ،کبھی بے دینوں سے بھی لے لیا کرتا ہے-مگر اس حدیث کو سوچتے ہوئے ،آپکے ذہن میں بھٹ و جیس ے داڑھی من ڈے ہی نہ آئیں بلکہ اپ نی ذات پہ بھی ڈرتے رہا کریں کہ کہیں ہم تو بے دینوں میں شامل نہیں؟ آمدم برسر موضوع ،اب میں موالنا سے اپنے ان اختالفات کا ذکر کرتا ہوں ،جن پرآج بھی قائم ہ وں -موالن ا فض ل رحم ان س ے پہلی عالنیہ مخ الفت موالن ا س ے م یری پہلی اعالنیہ مخ الفت، عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہنے پر ہوئ تھی اسالم نے ،جماعت کے افراد کو امیر س ے آداب کے دائ رے میں اختالف ک ا ح ق دیا ہے لیکن یہ کہ جب ایک مشورہ طے پا جائے تو اسکو ماننا بھی ضروری ہوتا ہے موالنا سے 35سالہ سیاسی زندگی میں کئی غلطیاں بھی ہوئ ہونگی (یا مجھے ایسا لگا ہوگا) لیکن میری کوشش رہی کہ اپنا موقف ،جماعت کے ذمہ داروں تک پہنچا دوں اور بس( آدمی گھر کے کپڑے ،گلی میں نہیں لٹکاتا) -لیکن ،عمران خان کے بارے موالنا کے بیان پر میں نے سخت ردعمل دیا ،اس کا تفصیلی پس منظر آپ کے سامنے رکھتا ہوں تاکہ اس سارے معاملے کا ہر پہلو واضح ہوجائے(-امید ہے آپ اس س ے مس تفید ہ وں گے) -دیکھئے ،پہل ،موالنا نے کی تھی ،عمران خان نے نہیں (،عمران خان کے ایجنڈے میں م ذہبی قوت وں س ے بگ اڑ نہیں تھ ا)- عمران خان نے صرف زرداری اور نواز کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا لیکن موالنا نے اسے یہودی ایجنٹ قرار دے کر ،جن گ چھ یڑ دی- مجھے اس پر حیرت ہوئ کیونکہ ایک تو موالنا کے سیکولر اور ن رم م زاج کے پیش نظ ر مجھے اس س خت حملے کی امی د نہیں تھی -دوسرے،میں اسکی ضرورت نہیں سمجھتا تھا کیونکہ اس وقت موالنا کے جلسے ،عمران خان کے جلس وں س ے زی ادہ ب ڑے نہیں تو ہم پلہ ضرور تھے -اس وقت تک موالنا کا نواز شریف سے اتحاد بھی نہیں بنا تھا( بلکہ ن واز ش ریف نے ڈی رہ میں اس کے بھائ کے مقابل،معروف میانخیل خاندان کو ٹکٹ دیا ہوا تھا) -میری تشویش پر ،موالنا عبید الرحمان کا میس یج کس ی واس طے س ے مال کہ خود گھر میں بھی موالنا کو اس ایشو پر روکا جاتا ہے مگر وہ اس پہ سننے کو تیار نہیں-موالنا کے مدرسے کے ایک غیر سیاسی مفتی صاحب سے بات کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ موالنا کی کوئ اپنی کشفی چیز لگتی ہے جسکی ہمیں س مجھ نہیں آتی- صاف ظاہر ہے کسی کی کشف یا مزاج پہ فتوے نہیں مانے جاسکتے -یہاں میں ای ک ض روری ب ات واض ح ک ردوں کہ " تحری ک انصاف کو ووٹ دینا حرام ہے" واال فتوی ،موالنا فض ل رحم ان نے نہیں دی ا تھ ا( اور نہ ہی وہ مف تی ہے) م یری معلوم ات میں یہ فتوی ،عالمہ ڈاکٹر شیر علی ش اہ مرح وم نے دی ا تھ ا ج و موالن ا س میع الح ق کے دارالعل وم حق انیہ کے ش یخ الح دیث تھے ( جس مدرسے کو عمران خان نے 30کروڑ کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے)-لگے ہاتھوں ،میں اس فتوی کی کہانی بھی بی ان ک ردوں کہ حضرت شیخ نے پہلے یہ فتوی دیا ،پھر واپس لیا اور پھر دوبارہ دیا تھا ہوا یوں کہ قادیانیوں کے خلیفہ مرزا ط اہر ک ا ای ک وی ڈیو بیان سامنے آیا جس میں وہ اپنی ایک پیروکار ( جو لندن پی ٹی آئ کی آفس ہولڈر تھی) کو بتا رہے ہیں کہ عمران خان نے اپنا بندہ میرے پاس ،سپورٹ حاصل کرنے بھیجا تھا جس کے بدلے آئین سے غیر مسلم والی آئینی شق ختم کرانے کا وعدہ کیا تھ ا-اس کلپ کی تصدیق ہوگئ تو حضرت شیخ نے مذکورہ فتوی دیا-اسکے بعد ،عمران خان نے خود ج اکر حض رت ش یخ س ے مالق ات کی ت و انہوں نے فتوی واپس لے لیا-اور کچھ عرصے بعد ،دوبارہ وہی فتوی دیا اور وجہ بی ان کی-انہ وں نے کہ ا کہ عم ران خ ان م یرے پاس آیا تھا اور بتایا کہ وہ قادیانیوں کو کافر سمجھتا ہے-میں نے کہا کہ آپ مرزا طاہر کے بیان کے جواب میں بیان ریکارڈ کرواؤ کہ یہ جھوٹ ہے-اس نے یہ وعدہ کرلیا اور میں نے فتوی واپس لےلیا-لیکن ایک ماہ گذرنے کے باوجود ،وہ علی العالن تردید نہیں کررہا تو دال میں کچھ کاال ہے ،پس میرا فتوی قائم ہے خیر ،واپس موضوع کی طرف آتے ہیں کہ موالنا فضل رحمان نے عم ران خان کو یہودی ایجنٹ کہا اگر ایک پارٹی کسی استعمار کے خالف نعرے پرکام کر رہی ہو ،چاہے پنجابی استعمار کے خالف ہو ی ا صیہونی استعمارکے ،تو اس سامراج کے گماشتوں کو للکارنا ،اسکی مجبوری ہوا کرتی ہے پہلے تو میں نے س مجھا کہ موالن ا ک ا بیان پاکستانی سیاسی رواج کا حصہ ہے جس میں ایک دوسرے کو امریکی کارندہ ،روسی پٹھو ،انڈیا ک ا ی ار وغ یرہ کہ ا جات ا ہے- (اگرچہ موالنا کی سنجیدہ سیاست سے یہ بھی امید نہیں تھی)-لیکن جب ایک ٹاک شو میں موالنا سے پوچھا گی ا کہ آپ کے دع وے کی کیا دلیل ہے؟ تو موالنا نے جواب دیا کہ اسکا ثبوت میں خود ہوں -میں علماء کی ایک بڑی جم اعت ک ا ام یر ہ وں ت و کی ا آپک ا خیال ہے کہ میں ایسی غیر ذمہ دارانہ بات بغیر ثبوت کے کرلوں گا؟ پہلے تو مجھے موالنا کی اس بات پہ بڑا غصہ آیا کہ کی ا آپ نبی ہیں جو صرف آپکے کہنے پہ بال دلیل ایمان الی ا ج ائے-مگ ر کچھ عرص ہ س وچنے کے بع د ،مجھے موالن ا کی اس ب ات پ ر، حقنواز جھنگوی شہید یاد آئے جب انہوں نے (غالبا") 1988میں ڈیرہ اسماعیل خان ڈسٹرکٹ بار میں تقریر کی تھی -وکیل وں س ے خطاب کرتے ہوئے ،موالنا جھنگوی نے فرمایا تھا" میں شیعہ کو کافر کہتا ہوں جس سے ملک کے حاالت خراب ہوتے ہیں-آجک ل چوکوں پر مناظروں کا دور نہیں رہا بلکہ سپریم کورٹ کی ٹیبل پر فیصلے ہوتے ہیں-پاکستان ک ا ک وئ ش یعہ ،مجھ پ ر ع دالت میں رٹ دائر کرے کہ ہم مسلمان ہیں اور یہ آدمی ہمکو کافر کہتا ہے-اگر کوئ شیعہ نہیں کرتا تو حکومِت پاکستان مجھ پر مقدمہ ک رے کہ یہ آدمی ہمارے ملک کے مسلمان شہریوں کو کافر کہتا ہے ،میں وہاں دلیل دوں گا-اگر حکومت بھی کسی وجہ س ے نہیں ک رتی تو آپ(یعنی وکالء) ،بطور پاکستانی شہری ،مجھے عدالت میں بالؤ کہ میں کیوں غلط بیانی ک رکے مل ک کے ح االت خ راب کرت ا ہوں -پس ،میں نے سوچا کہ بطور پاکستانی شہری مجھے اپنا پارٹ ادا کرنا چاہئے تاکہ بات واضح ہ و-میں چ ونکہ س عودی ع رب میں ہوتا ہوں تو سوشل میڈیا کے ذریعے ،تحریک انصاف کے دوستوں ک و دع وت دی کہ ج و ک وئ بھی موالن ا کے خالف ع دالت جائے گا ،اسکا ہرجہ خرچہ میرے ذمہ ہوگا-مگراس پ ربھی ک وئ آگے نہ آی ا(-م یری پیش کش اب بھی ق ائم ہے) -اس دوران ،خ ود عمران خان نے 13اگست 2013کو موالنا کو لیگل نوٹس بھیج دیا جس میں ایک ہفتے میں معذرت کرنے اور 10کروڑ جرم انہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا یقین جانئے ،مجھے یہی خیال آیا کہ چونکہ موالنا منطق کا بادشاہ ہے تو ایران ت وران کی کہ انی بن اکر، اپنے الفاظ کا دیگر مفہوم بنا کر معذرت کرلے گا یا پیشی سے راہ فرار اختیار کرے گا ( کئ سال اسی میں گذر جاتے ہیں کہ مدعا علیہ کو نوٹس موصول نہیں ہوا یا وہ موجودنہیں ہے)-ح مگر موالنا نے تو فی الفور کہہ دیا کہ اس ی دن ک ا میں انتظ ار کررہ ا تھ ا اور اب باقی بات ع دالت میں ہ وگی -جن اب،اس ب ات ک و دو س ال ہوگ ئے ہیں ،پی ٹی آئ نے چپ چ اپ اپن ا تھوک ا چ اٹ رکھ ا ہے برادران ،اس واقعہ کے بعد ،موالنا اپنے اس دعوی میں کہ "عمران خان یہ ودی ایجنٹ ہے" ،ق انونی ط ور پ ر س رخرو ہوچک ا ہے تاہم اس دعوے کے دو پہلو ابھی مزید رہتے ہیں کہ کیا یہ سیاسی اور دینی طور بھی درست قدم تھ ا ی ا نہیں؟ سیاس ت ،موالن ا کے گھر کی لونڈی ہے ،پس اس پہلو پراسکی ہر چال کو وقت درست ث ابت ک ردے گ ا-م یرا خی ال یہ ہے کہ موالن ا ،س مجھ گی ا تھ ا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت اورتحریک انصاف کے پردے میں ایجنسیوں میں میچ پ ڑنے واال ہے اور جیت ،بہرح ال سیاس ی قوت وں کی ہوگی-اس سمے سیاسی قوتوں کو موالنا جیسے آدمی کی سخت ضرورت ہوگی کہ جس پہ کرپشن کا ک وئ کیس بھی نہ ہ و اور جسکے پاس ،الکھوں متحرک اور فدائ نوجوانوں کاجم غفیر موجود ہو-پس موالنا نے میدان میں کود کر ،اپ نی حی ثیت جت وائ اور کامیاب رہے-اس کے ساتھ ساتھ ،پنجاب کے لوگ ،جنکا طبعی طور پر ن واز ش ریف ی ا جم اعت اس المی س ے لگ اؤ تھ ا ،پہلی ب ار جمیعت کے قریب آئے اور موالنا نے وہاں اپنی جماعت کو انٹری دے دی ہے -البتہ دینی پہلو کے لحاظ سے ،میرا ناقص خی ال یہ ہے کہ موالنا کو اس سے احتراز کرنا چاہئے تھا اور میرا یہ اختالف برقرار ہے -تاہم،جب کسی بات کا حق ہونا ،اصولی ط ور پ ر ثابت ہوجائے تو صرف طریق کار کے اختالف پر ،جماعت سے راہ جدا کرنا حماقت کہالتی ہے-عقلمند را شارہ کافی است -موالن ا فضل رحمان سے دوسری عالنیہ مخالفت موالنا سے میری دوسری اعالنیہ مخالفت ،انکے بیٹے کو ٹانک سے بطور قومی اس مبلی امیدوارٹکٹ دینے پر ہوئ تھی جس پر میں نے موالنا اسد محمود کو ہرانے کیلئے دامے درمے سخنے مدد کی تھی اور میرا خی ال ہے کہ ٹانک سے ایک ضمنی نشست ہار کر ،جمعیت اس لوکل گروہ کے نرغے سے نکل آئ جو خود کو عقِل کل سمجھ کر ،کسی کی سننے کو تیار نہ تھے اس سے پہلےکہ میں اپنا موقف بیان کروں ،پہلے چند ضروری باتوں کی وضاحت ہوجائے -لوگ کہ تے ہیں کہ موالنا اپنےخاندان میں اقتدار رکھنا چاہتا ہے-اس کے لئے وہ اسمبلی الکشن کی مثال دیتے ہیں کہ اسکے بھ ائیوں اور بی ٹے کو ٹکٹ دیا جاتا ہے-ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ بھائیوں کو اقتدار دالنے کا سب سے محفوظ راستہ ،سینیٹ ک ا ٹکٹ ہے ج و موالنا کیلئے آسان بھی ہے اور جس پہ وہ 5سال نہیں بلکہ 6سال کیلئے سلیکٹ ہوجاتے اور زیادہ مراع ات پ اتے -ج نرل الکش ن میں تو آدمی عوام کے سامنے امتحان میں ہوتا ہے-اچکزئ صاحب کی طرح ،بھائیوں کو گورنر بھی لگوایا جاسکتا ہے-پھ ر ق ومی اسمبلی میں خواتین کی سیٹیں تو لیڈر کی جیب میں ہوتی ہیں -بھال موالنا کی ک ون رش تہ دارق ومی اس مبلی کی مم بر ہے؟ ح االنکہ لیڈر لوگ تو اپنی نئی نویلی بیویوں کو بھی اہم پبلک عہدے دے دی ا ک رتے ہیں -میں اص ولی ط ور پ ر وراث تی سیاس ت کے خالف نہیں ہوں لیکن یہ میرٹ پر ہونا چاہئے-اگر آپکا خاندان ،آپکے اصول اور نظریئے کی خاطر ،آپکے ساتھ قربانیوں میں ش ریک ہے تو انکو کیوں پیچھے رکھ ا ج ائے؟کی ا محض اس قص ور پ ر وہ آپکے رش تہ دار ہیں؟ جیس ا کہ پہلے بھی ع رض کی ا کہ م وروثی سیاست سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے اگر قیادت کو کارکنوں کا اعتماد حاصل ہے .دیکھئے .ہمارے ہاں پیشے اور ہنر بھی خاندانی بنیادوں پر قائم ہیں .بڑھئ کا بیٹا بچپن سے باپ سے ہنر سیکھتا ہے تو بڑا ہو کر باکمال ہنر مند بنتا ہے .ڈاکٹروں کے ہاں تک نسل در نسل پیشہ ورانہ وراثت کا سلسلہ قائم ہے ،وکال ،سول سرونٹ ،کاروب ار ،ہ ر ش عبے میں رس می تعلیم س ے زی ادہ گھر میں تشکیل پانے والے مزاج کا زیادہ عمل دخل ہے .اسی کو سیاس ت پ ر منطب ق ک ر لیں .موالن ا فض ل ال رحمن ،محم ود خ ان اچکزئی ،اسفندیار ولی ،بالول ،سب نے سیاسی م احول میں آنکھ کھ ولی ،سیاس ی گفتگ وئیں اور تج زیے س نتے ب ڑے ہ وۓ ،اپ نے بڑوں کو جیلیں کاٹتے جد و جہد کرتے اور سیاست گری کرتے دیکھا .یہ تجربہ اور بصیرت ایم اے سیاسیات کرنے سے نہیں آت ا. البتہ مفادات حاصل کرنا ایک الگ بحث ہے -دراصل ،ضلع ٹانک،پرویز مشرف دور تک ۔ فق ط ای ک ص وبائ س یٹ ہی رہی تھی - ٹانک کی صورتحال ایسے ہے کہ صوبائ سیٹ پر یہاں بھٹنی قبائل کا ووٹ فیصلہ کن ہوت ا ہے-قبائ ل میں محس ود ق بیلہ کی بھٹ نی قبیلہ سے رقابت ہے-سرائیکی عوام کی کافی بڑی تعداد ہے مگر انکا کوئ امیدوار لیول کا نمایندہ نہیں ہوتا-عرصہ ت ک یہ اں س ے موالنا فتح خان محسود جمیعت کی صوبائ سیٹ پر امیدوار ہ وا ک رتے تھے اور دی نی ج ذبے کے تحت ،س ب قبائ ل انک و س پورٹ کرتے تھے -یہ الگ بات ہے کہ ٹانک میں لکی مروت کے سیف ہللا برادران کا کافی ہولڈ تھا جو کنڈی خاندان کے ساتھ مل ک ر ،یہ صوبائ سیٹ لے اڑتے تھے(-اب موالنا نے خود سیف ہللا برادران پر لکی مروت میں چڑھائ کرکے ،انکو آؤٹ کردیا ہے)-موالن ا فتح خان کی وفات کےبعد ،موالنا شریف بھٹنی کو جمیعت نے ٹکٹ دیا لیکن وہ بہت ہی کمزور امیدوار ثابت ہوئے-وہ سیاسی مزاج کے آدمی تھے ہی نہیں -مشرف دور میں اچانک قومی اسمبلی کے حلقے بڑھ ا دی ئے گ ئے-ٹان ک میں ق ومی اس مبلی کے امی دوار کیلئے تیاری ہی نہیں تھی پس اچانک فیصلہ میں موزوں ترین امیدوار ،موالنا عطاء الرحمان تھے جو بھ اری لی ڈ س ے جیت گ ئے- زمینی حاالت سے میدان میں ک ام ک رنے والے ک ارکن زی ادہ واق ف ہ وتے ہیں بہ نس بت ہم جیس ے دور بیٹھے تج زیہ نگ اروں کے موالنا عطاء الرحمان یا موالنا لطف الرحمان کی نامزدگی میرٹ پر تھی مگر موالنا اس د محم ود کی ن امزدگی پ ر مجھے اع تراض تھا -دوسری وج وہ کے عالوہ ،اس کی اص ل وجہ ڈی رہ ش ہر میں لگ نے والے جمیعت کے اش تہارات تھے ورنہ جہ اں ت ک مجھے معلوم ہے ،موالنا اسد بہت ہی شریف ،متحمل اور قابل نوجوان ہے ان دن وں ،ڈی رہ کے لوک ل اخب ارات میں اور کھمب وں پ ر موالن ا برادران کی تصویروں سے مزین اشتہارات لگے جس پہ درج تھ ا کہ "ت رقی کے رن گ ،موالن ا ب ردارن کے س نگ مجھے ح یرت ہوئ کہ کیا شیخ الہند اور موالنا الہوری کی وراثت اب کسی خاندان کی پروموشن کیلئے استعمال ہوگی؟ کیا یہ پ ارٹی مف تی محم ود صاحب کی ذاتی پارٹی ہے؟ ہماری جدوجہد ،جمیعت کے نظرئے کیلئے ہے یا موالنا کے خاندان کے لئے؟ موالنا اسد محمود ،ایک بہترین سیلکشن تھی-نوجوان نے پہلی بار ہی ٹانک سے 60ہزار ووٹ لئے حاالنکہ اسکا مقابل 5بار الکشن لڑ چکا تھا جو صرف 10ہزار ووٹ زیادہ لےسکا-لیکن ٹانک اور لکی کی ضمنی سیٹ ہارنے سے ہمکو جمیعت واپس مل گئ موالنا ب رادران س ے میں واقف نہیں-عمومی پراپیگنڈے کے زیر اثر ،موالنا لطف الرحمان ب ارے م یرا ت اثر اچھ ا نہیں تھ ا لیکن کین ال ک الونی می انوالی کے قاری انور شاہ صاحب(راہنما اشاعت التوحید)نے ای ک ایس ا واقعہ تفص یل س ے س نایا جس کی کچھ مبہم معلوم ات م یرے پ اس بھی تھیں ،جس سے اب بدگمانی ختم ہوگئی ہے -دروغ برگردن راوی ،موالن ا لط ف الرحم ان ک و ڈی رہ کے وڈی روں نے موالن ا فض ل رحمان تک پہنچنے کی سیڑھی بنایا تو ہ عجب میں مبتال ہوگیا اور خود کو موالنا فضل رحمان سے بھی زیادہ ذہین س مجھنے لگ ا- ہر انسان کمزور ہے -لیکن اس شکست کے بعد ،ڈیرہ کا ضلعی امیر،اب موالنا حماد ک و بن ا دی ا گی ا-موالن ا ب رادران ،آج ک ل زی ادہ فرنٹ پہ نہیں آرہے اور یہ جمیعت علماء کیلئے ہی نہیں ،خود موالنا کے خاندان کیلئے بھی اچھ ا ث ابت ہوگ ا -میں نے موالن ا اس د کے خالف۔ ٹانک کے عوام کے نام ایک کھال خط لکھا تھا -اس میں یہ لکھا تھا کہ اس نوجوان کا مستقبل تابناک ہے ،یہ جمیعت ک ا نیا چہرہ ثابت ہوگا اورزندگی میں کئ الکشن جیتے گا مگر فی الحال اسکا ہرانا ضروری ہے-جمعیت کو ایک سیٹ س ے ف رق نہیں پڑے گا لیکن الئن سیدھی ہوجائے گی-میں اپنے اس موقف پہ اب بھی قائم ہوں ،مزی د یہ مش ورہ بھی ہے اب ٹان ک کی س یٹ پ ر، موالنا اسد کو مستقل ٹکٹ دیا جائے کہ بار بار امیدواروں کا بدلنا بھی سیاسی لحاظ سے سودمند نہیں ہوتا ب اقی ،یہ فیص لے جمیعت کے اپنے ورکرز اور اکابرین کو کرنا ہیں-ہم تو بحیثیت جماعت کے خیر خواہ کے ،ساتھ بھی دینگے اور ک ڑا احتس اب بھی ک ریں گے -تاہم جب بھی جماعت کو ہماری ضرورت ہوئ تو وہ ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے -میں باردگر ع رض کرت ا ہ وں کہ موالن ا کے خاندان کو ازخود ،اپنے آپ کو نمایاں کرنے سے احتراز کرنا چاہیئے-زمانہ خود ہی آپ کو عزت دے گا-ڈیرہ میں خی بر بن ک کے منیجر جو کہ الئنز کلب کے ممبر بھی تھے ،موالنا برادران کے مخالف تھے-ایک بار مجھے بتایا کہ خدا کو جان دی نی ہے ،مف تی محمود آئ ہاسپٹل کا نام میرے مشورے س ے رکھ ا گی ا-کہ نے لگے ،ہس پتال کیل ئے ،زمین موالن ا عط اء الرحم ان نے دی تھی اور اگرچہ سرکار کی زمین تھی مگر بہرحال ،اس آدمی کی کنٹری بیوشن تھی-موالنا عطاء الرحمان نے از خود ہسپتال کے ن ام ب ارے کوئ مطالبہ نہیں کیا لیکن میرا دل چاہا کہ مفتی صاحب کے نام سے موسوم کیا جائے -کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اخالص والوں کو صلہ دیر سے ملے مگر ملتا ضرور ہے-اخالص پہ دھیان دیجئے
Aap Ka Saffhaa , Jang Sunday Magazine ,Dated 19 January 2020 , Karachi Edition ,Editor:Mrs Narjis Malik, Written by :Prof. Dr. Syed Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi Professor in Urdu , Ex MP-I Official,Govt. of Pakistan (Sindh)