Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 28

‫‪Name : Najma Mubarak‬‬

‫‪Student ID : 17pnl02069‬‬
‫‪Course Code : 1911‬‬
‫‪Assignment No : 2‬‬

‫)‪Question No (1‬‬

‫۔ دعوت نبوی میں مخاطب و مدعو کی‬


‫نفسیات کے لحاظ کی چند مثالیں تحریر‬
‫کریں‬
‫دعوت نبویہ کی نفسیات کی‬
‫شناخت‬

‫‪1‬‬
‫اور اس میں مخاطبین اور مدعوین‬
‫کے‬
‫تعاملات کو سمجھنے کیلئے مثالیں‬
‫درست‬
‫‪:‬کرنا اہم ہے۔ چند مثالیں مندرجہ ذیل‬
‫ہیں‬
‫صبر و‬ ‫مثا ل‬
‫‪.1‬‬ ‫حضرت محمد ‪:‬استقامت‬
‫صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت‬

‫‪2‬‬
‫میں‪ ،‬انہوں نے خود صبر اور استقامت‬
‫کی مثال قائم کی۔ انہوں نے مخالفت‬
‫‪،‬‬
‫ظلم اور بے انصافی کا سامنا کیا‪،‬‬
‫مگر یہ سب کچھ برداشت کرتے رہے‬
‫اور‬
‫دعوت اسلام کو جاری رکھا۔ ان کا‬
‫ِ‬
‫صبر اور استقامت دیگر مسلمانوں‬
‫کو بھی حوصلہ افزائی فراہم کرتا‬
‫رہا۔حضرت محمد ‪:‬مثا ل محبت و‬
‫رحمت ‪.2‬‬
‫صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت‬
‫زیر‬
‫ِ‬ ‫میں‪ ،‬محبت اور رحمت کی اہمیت‬
‫تکبر اور فرقہ واریت کو ختم کرنے میں‬
‫ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے مختلف مذاہب‬
‫اور قبائل کے لوگوں کو اپنے پیغام کی‬

‫‪3‬‬
‫باتچیت کی اور انہیں محبت اور رحمت‬
‫سے پیش آنے کیلئے ترغیب دی۔حضرت‬
‫محمد ‪:‬مثا ل تواضع و س ادگی ‪.3‬‬
‫صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت‬
‫میں‪ ،‬انہوں نے تواضع اور سادگی کی‬
‫نمایاں مثال قائم کی۔ انہوں نے کبھی‬
‫بھی اپنی طاقت یا مقام کا استعمال‬
‫نہیں کیا‪ ،‬بلکہ ہمیشہ سادہ اور معمولی‬
‫طرز عمل اختیار کیا۔ ان کی یہ تواضع اور‬‫ِ‬
‫سادگی دعوت کے مدعوین کو محسوس‬
‫ہوتی اور ان کی دل کو متاثر‬
‫کرتی۔حضرت محمد ‪:‬مثا ل تعلیم و‬
‫‪.4‬‬ ‫تربیت‬
‫صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت‬
‫میں‪ ،‬تعلیم اور تربیت کا بھرپور کردار تھا۔‬
‫انہوں نے اپنے مخاطبین کو علم و فہم‬

‫‪4‬‬
‫کی روشنی میں رہنے کی تربیت دی‪ ،‬اور‬
‫ان کو انسانی حقوق‪ ،‬عدلیہ‪ ،‬اخلاقی‬
‫اصول‪ ،‬اور دیگر امور کی سمجھ فراہم‬
‫کی۔ ان کی تعلیم و تربیت نے مخاطبین‬
‫کو ایک بہتر زندگی گزارنے کے لئے راہنمائی‬
‫فراہم کی۔‬
‫یہ مثالیں دعوت نبوی میں مخاطبین اور‬
‫مدعوین کے تعاملات کو سمجھنے میں‬
‫مدد فراہم کرتی ہیں اور ان کی نفسیاتی‬
‫جانچ کار کو بہتر طریقے سے سمجھنے‬
‫میں مدد فراہم کرتی ہیں۔‬

‫سوال نمبر ‪2‬۔‬


‫اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کی‬
‫دعوتی خدمات بیان کریں۔‬
‫اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ‬

‫‪5‬‬
‫‪(Islamic Society of North America -‬‬

‫ایک معروف اور اہم اسلامی )‪ISNA‬‬


‫تنظیم ہے جو شمالی امریکہ میں‬
‫مسلمانوں کی خدمات فراہم کرتی‬
‫ہے۔‬
‫اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ‬
‫کی‬
‫‪:‬دعوتی خدمات مندرجہ ذیل ہیں‬

‫‪6‬‬
‫مساجد ‪: ISNA‬مسجد بنیادی خدمات ‪.1‬‬

‫کی تشہیر اور بنیادی خدمات کو فروغ‬


‫دینے میں مدد کرتی ہے۔ یہ مسلمانوں‬
‫کے لئے نمازیں‪ ،‬تعلیمی پروگرامز‪،‬‬
‫خدمات انسانیت اور دیگر معقولات‬
‫ِ‬
‫فراہم کرتی ہے۔‬
‫تعلیمی ‪: ISNA‬تعلیمی پروگرامز ‪.2‬‬
‫پروگرامز کی ترقی کو فروغ دیتی ہے‬
‫جو مسلمانوں کی معرفت‪ ،‬دینی‬
‫تعلیم ‪،‬‬
‫اخلاقی تربیت اور اجتماعی مسائل‬
‫پر مبنی ہوتے ہیں۔‬
‫اسلامک سوسائٹی ‪:‬دعوتی کامیابی ‪.3‬‬
‫آف نارتھ امریکہ دعوتی کاموں کو‬

‫‪7‬‬
‫سہولت فراہم کرتی ہے تاکہ مسلمان‬
‫امریکیوں کو اپنے دینی اور ثقافتی مواد‬
‫کو فہمانے میں مدد مل سکے۔دینی‬
‫‪: ISNA‬دینی ہدایت کی تربیت ‪.4‬‬
‫ہدایت کی تربیت‪ ،‬قرآنی تعلیم اور رسول‬
‫اللہ ﷺ کے سنتوں کی تعلیم کو فروغ‬
‫دینے میں مدد کرتی ہے۔‬
‫اسلامک ‪:‬معاشی اور اجتماعی مدد ‪.5‬‬
‫سوسائٹی آف نارتھ امریکہ معاشی اور‬
‫اجتماعی مدد فراہم کرتی ہے جیسے کہ‬
‫زکوہ اور خیرات کی تقسیم‪ ،‬آسانیات کے‬
‫فراہمی‪ ،‬اور محتاجوں کی مدد‬
‫کرنا۔مسلمانوں کی امور کی بھرپور‬
‫‪.6‬‬
‫امریکی مسلمانوں کی ‪: ISNA‬حفاظت‬

‫‪8‬‬
‫حقوق اور امور کی بھرپور حفاظت کرتی‬
‫ہے اور ان کے لئے سیاسی‪ ،‬قانونی اور‬
‫اخلاقی مسائل پر آواز اٹھاتی ہے۔‬
‫اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کی‬
‫یہ دعوتی خدمات مسلمانوں کو ان کی‬
‫روشنی میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں اور‬
‫ان کے دینی‪ ،‬اجتماعی اور معاشی ترقی‬
‫میں مدد فراہم کرتی ہیں‬
‫سوال نمبر ‪3‬۔‬
‫مولانا وحید الدین خان کے احوال اور‬
‫دعوتی فکر و خدمات بیان کریں‬

‫مولانا وحید الدین خان‪ ،‬جو عام طور پر‬


‫"مولانا وحید الدین خان" یا "مولانا وحید‬

‫‪9‬‬
‫دہلوی" کے نام سے مشہور ہیں‪ ،‬برطانوی‬
‫آئین کی انعامی حکومت کے دور میں ایک‬
‫اہم مسلم عالم‪ ،‬فکری رہنما‪ ،‬اور ادیب‬
‫تھے۔ ان کی دعوتی فکر اور خدمات کی‬
‫‪:‬تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں‬
‫‪:‬علمی خدمات ‪.1‬‬
‫مولانا وحید الدین خان علمی‬ ‫•‬

‫میدانمیں ایک معروف شخصیت تھے۔‬


‫انہوں نے مختلف اسلامی مدارس اور‬
‫تعلیمی اداروں میں تدریس کی۔‬
‫ان کا اصل مرکز حقیقت اور‬ ‫•‬

‫علمیتحقیقات پر توجہ تھا‪ ،‬اور وہ اپنی‬


‫کتابوں اور مضامین کے ذریعے علمی‬
‫علوم کو مروج کرتے رہے۔‬
‫‪:‬ادبی خدمات ‪.2‬‬

‫‪10‬‬
‫مولانا وحید الدین خان کو ادبی‬ ‫•‬

‫عالممیں بھی شہرت حاصل ہوئی۔‬


‫انہوں نے ُاردو اور عربی زبان میں‬
‫شاعری‬

‫کی‪ ،‬اور ان کی شاعری میں دینی‬


‫موضوعات اور فکری مفاہیم کو‬
‫اہمیت دی گئی۔‬
‫ان کی مخصوص ادبی مجلسیں اور‬
‫تحریکیں مسلمانوں میں ادبی اور‬
‫فکری فروغ فراہم کرنے کے لئے اہم ثابت‬
‫ہوئیں۔‬
‫‪:‬فکری فلسفہ ‪.3‬‬

‫‪11‬‬
‫مولانا وحید الدین خان کا‬‫•‬

‫فکریفلسفہ اسلامی اصولوں پر‬


‫مبنی تھا۔ ان کا مقصد انسانیت کو‬
‫ایک متفقہ ‪،‬‬
‫بہتر اور عادلانہ معاشرتی نظام تک‬
‫پہنچانا تھا۔‬
‫انہوں نے اسلامی تعلیمات کو‬ ‫•‬

‫معاصرمعیارات اور ضروریات کے‬


‫مطابق تجدید کی کوشش کی‪ ،‬اور‬
‫ان کا‬
‫تصور تعلیم‪ ،‬عدل‪ ،‬امن‪ ،‬اور بھائی‬
‫چارے کی بنیادوں پر مشتمل تھا۔‬

‫‪.4‬‬ ‫‪:‬سیاسی اور اجتماعی خدمات‬

‫‪12‬‬
‫مولانا وحید الدین خان کا سیاسی‬ ‫•‬

‫اوراجتماعی کردار بھی اہم ہے۔ انہوں‬


‫نے مسلمانوں کو ان کے حقوق اور‬
‫مفادات کی حفاظت کے لئے فعالیت‬
‫دکھائی۔‬
‫ان کا خصوصی دلچسپی سیاق‬ ‫•‬

‫وسباق میں سیاست کے اصول اور‬


‫اخلاقی اقدار کی تربیت میں رہا‪ ،‬اور‬
‫وہ مختلف اسلامی اصولوں اور‬
‫سیاستی نظریات کو آمنہ دیکھتے‬
‫تھے۔‬
‫مولانا وحید الدین خان کی دعوتی فکر‬
‫اور خدمات مختلف شعبوں میں ان کی‬
‫شہرت کو بنایا‪ ،‬اور ان کا کردار اسلامی‬
‫فکر‪ ،‬تعلیم‪ ،‬ادب‪ ،‬اور سیاست میں اہم‬
‫ہے۔‬

‫‪13‬‬
‫۔‬
‫سوال نمبر ‪4‬۔‬
‫مکالمہ کے آداب‪ ،‬نوعیت اور وجہات بیان‬
‫کریں‬
‫مکالمہ یا بات چیت کو سمجھنے اور‬
‫اس‬
‫میں شرکت کرنے کے لئے مخصوص‬
‫آداب‬
‫اور اصولات ہوتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم‬
‫مکالمہ کے آداب‪ ،‬نوعیت اور وجہات‬
‫‪:‬شراکت کیں جاتی ہیں‬
‫آداب‬
‫)‪.1 (Etiquette‬‬ ‫‪:‬‬

‫‪14‬‬
‫مکالمہ میں بات چیت کے دوران‬ ‫•‬

‫علیحدگی اور احترام کا اظہار کریں۔‬


‫دوسرے کی باتوں کو دھیان سے‬ ‫•‬

‫سنیں اور ان کی قدر کریں۔مکالمہ‬


‫کے دوران مداخلت نہ کریں ‪،‬‬
‫بلکہ دوسرے کو اپنی بات کے ختم‬
‫ہونے کا موقع دیں۔‬
‫زبانی اور جسمانی زبان کا استعمال‬ ‫•‬

‫ادب کے مطابق ہونا چاہئے۔‬


‫‪ (Nature):‬نوعیت ‪.2‬‬
‫مکالمہ کی نوعیت اور اس کا‬ ‫•‬

‫مقصدمخصوص ہوتا ہے‪ ،‬جیسے‬


‫تعلیمی ‪ ،‬سرگرمی‪ ،‬یا سیاسی وغیرہ۔‬
‫مخصوص موضوعات پر بات چیت‬ ‫•‬

‫کرنے کے لئے انتخاب کریں۔‬


‫موضوع کی سنجیدگی اور مزاج کے‬ ‫•‬

‫‪15‬‬
‫مطابق مکالمہ کی روانی کو برقرار‬
‫رکھیں۔‬
‫‪ (Purposes):‬وجہات ‪.3‬‬
‫مکالمہ کے مختلف اہداف ہوتے ہیں‬ ‫•‬

‫‪،‬جیسے معلومات حاصل کرنا‪،‬‬


‫رفاقتی دوست بنانا‪ ،‬یا مسئلے حل‬
‫کرنا وغیرہ۔‬
‫وجہات کو واضح کریں اور مکالمے‬ ‫•‬

‫کے‬
‫ابتدائی مراحل میں ان کے بارے میں‬
‫بات کریں۔‬
‫مکالمے کے دوران وجہات کے‬ ‫•‬

‫مطابقبات چیت کو تنظیم دیں اور‬


‫اپنی باتوں کو واضحیت سے پیش‬
‫کریں۔‬
‫مکالمہ کی اچھی طرح سے سنجیدگی ‪،‬‬

‫‪16‬‬
‫سلیقہ‪ ،‬اور موضوع کے مطابقت کو‬
‫برقرار رکھتے ہوئے‪ ،‬ایک موثر اور اثرات‬
‫بخش بات چیت کا مظاہرہ کیا جا سکتا‬
‫ہے۔‬
‫سوال نمبر‪5‬۔ درج‬
‫ذیل پر نوٹ لکھیں‬
‫(الف)۔‬
‫مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے حالات‬
‫زندگی و خدمات (ب)‬
‫مجادلہ کی اقسام اور بنیادی اصول‬
‫الف( مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے )‬
‫‪:‬حالات زندگی و خدمات‬

‫مولانا محمد الیاس کاندھلوی ایک‬


‫معروف عالم دین‪ ،‬فکیہ‪ ،‬اور دینی‬

‫‪17‬‬
‫سراجی تھے۔ وہ ‪۱۸۶۸‬ء میں بھارت کے اتر‬
‫پردیش ریاست میں پیدا ہوئے۔ ان کی‬
‫تعلیم کا آغاز مقامی مکتبے میں ہوا‪ ،‬اور‬
‫بعد میں وہ دار العلوم دہلی جو رسمی‬
‫طور پر اسلامی تعلیم فراہم کرتا تھا‪،‬‬
‫میںداخلہ لیا۔ انہوں نے علوم دینی‪،‬‬
‫فقہ ‪،‬‬
‫حدیث‪ ،‬و فلسفہ کی تعلیم حاصل‬
‫کی۔مولانا کاندھلوی کا بہت بڑا کردار‬
‫اسلامی تعلیم اور فہم میں روشنی‬
‫ڈالنےمیں رہا۔ ان کی خصوصیات میں‬
‫علمی‬
‫عقائد کی بنیاد‪ ،‬عملی علم ‪،‬اخلاقی‬

‫‪18‬‬
‫قیمتوں کا احترام‪ ،‬اور معاشرتی خدمتیں‬
‫شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف مجالس و‬
‫تشہیری کاروائیوں کے ذریعے انتہائی‬
‫دعوت دینی کی۔ ان کا مقصد‬ ‫ِ‬ ‫زبردست‬
‫لوگوں کو اصل اسلام کی سمجھ دینا‬
‫اور شریعت کی روشنی میں زندگی‬
‫گزارنے کی ہدایت دینا تھا۔ مولانا‬
‫کاندھلوی نے مذہبی‪ ،‬سماجی‪ ،‬اور سیاسی‬
‫میدانوں میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی‬
‫عامر اسلام کے نام سے یاد کیا‬
‫ِ‬ ‫خدمات کو‬
‫جاتا ہے۔‬
‫ب( مجادلہ کی اقسام اور بنیادی )‬
‫‪:‬اصول‬
‫مجادلہ ایک اہم فن ہے جو مختلف رائے یا‬
‫نظریات کی بحث یا مناظرہ کے ذریعے‬

‫‪19‬‬
‫اپنے حجج کو سامنے رکھتا ہے۔ مجادلہ کی‬
‫مختلف اقسام ہیں جیسے شفاہ‪ ،‬تنقیدی‬
‫‪،‬فلسفی‪ ،‬سیاسی‪ ،‬اور دینی مجادلہ‬
‫وغیرہ۔ ان اقسام کی مجادلہ میں مختلف‬
‫بنیادی اصول اختیار کیے جاتے ہیں۔‬
‫مجادلہ کے بنیادی اصول میں شامل ہیں‬
‫منطقیت‪ ،‬عدالت‪ ،‬احترام‪ ،‬اور اتفاق۔‬
‫منطقیت کا استعمال اصل مسئلے کو‬
‫سمجھنے اور حجج کو منطقی طور پر‬
‫پیش کرنے کے لئے ضروری ہے۔ عدالت کا‬
‫تعلق حجج کے حقوق اور فرضیات کی‬
‫برابری کے ساتھ ہے۔ احترام کا تعلق‬
‫دوسرے کی رائے یا نظریہ کی عزت کرنے‬
‫اور اس پر توجہ دینے کے ساتھ ہے۔ اور‬
‫اتفاق کا استعمال اختلافات کو حل کرنے‬

‫‪20‬‬
‫کے لئے معقولیت اور مصالحت کا اظہار‬
‫کرتا ہے۔‬
‫ان بنیادی اصولوں کی روشنی میں ‪،‬‬
‫مجادلہ ایک معقول‪ ،‬انسانی‪ ،‬اور تربیت‬
‫یافتہ طریقہ ہے جس کی مدد سے‬
‫مختلف رائے یا نظریات کو سمجھا جاتا ہے‬
‫اور حقیقت کے قریب تر آنے کی کوشش‬
‫کی جاتی ہے۔‬
‫مجادلہ ایک اہم فن ہے جو عقلی اور‬
‫منطقی دلائل کی بنیاد پر رائے یا نظریے‬

‫کو دوسرے کے سامنے رکھتا ہے۔ مجادلے‬


‫کے‬
‫کئی اقسام اور بنیادی اصول ہوتے‬
‫ہیں۔‬

‫‪21‬‬
‫چند اہم اقسام اور اصول مندرجہ ذیل‬
‫‪:‬ہیں‬
‫اقسا م‬
‫مجادلہ‬
‫‪:‬منطقی‬
‫مجادلہ‬
‫اس میں مقصود عقلی دلائل‬
‫‪.1‬‬
‫کی‬
‫استعمال ہوتی ہے‬
‫‪:‬۔ اخلاقی مجادلہ ‪.2‬‬
‫‪.3‬‬ ‫اس میں مقصود اخلاقی اصول اور‬
‫قیمتوں کی بحث ہوتی ہے‬
‫‪:‬۔ فلسفی مجادلہ ‪.4‬‬

‫‪22‬‬
‫اس میں فلسفی مسائل پر بحث‬
‫‪.5‬‬ ‫کی‬
‫جاتی ہے۔‬
‫‪:‬سمجھوتر‬
‫مجادلہ‬
‫‪.6‬‬ ‫اس میں بھائی چارے کے زاویہ سے‬
‫اشیاء کی بحث کی جاتی ہے۔‬
‫‪:‬بنیادی‬
‫اصول‬
‫‪.1‬‬

‫مجادلے میں استدلال منطقی دلائل پر‬


‫مبنی ہونا چاہئے‬
‫۔ منطقی دلائل کی بنیاد پر‬
‫‪.2‬‬

‫‪23‬‬
‫مجادلے میں ‪:‬تعلیمی انحراف سے بچنا‬
‫طرفین کو اپنی رائے کو صحیح طریقے سے‬
‫اظہار کرنا چاہئے‪ ،‬اور تعلیمی انحراف یا‬
‫غلط فہمی سے بچنا چاہئے۔مجادلہ میں‬
‫‪:‬رد و بدل کا عہد کرنا ‪.3‬‬
‫طرفین کو ایک دوسرے کی رائے کو سننا‬
‫اور اپنی رائے کو دوسرے کی توجہ سے‬
‫سننے کا عہد کرنا چاہئے۔‬
‫مجادلہ کرتے ‪:‬عقلانیت کی بات کریں ‪.4‬‬
‫وقت عقلانی اور منطقی باتیں کرنا اہم‬

‫ہے۔ احساسی پہلوؤں پر بات چیت سے‬


‫بچنا چاہئے۔‬
‫‪.5‬‬ ‫مجادلہ کرتے وقت ‪:‬احترام اور شہرت‬
‫دوسرے کے خیالات اور رائے کا احترام کرنا‬
‫اور ان کی شہرت کو بھی ماننا‬

‫‪24‬‬
‫‪:‬موضوعی‬ ‫کرتے‬ ‫چاہئے۔مجادلہ‬
‫پیشگوئی ‪.6‬‬

‫وقت موضوع کی پیشگوئی اور اس‬


‫پر‬
‫تحقیق کرکے آنا اہم‬
‫ہے۔مجادلہ کے اختتام ‪:‬اختتامی‬
‫فیصلہ ‪.7‬‬
‫میں اہم باتوں پر فیصلہ کرنا اور اتفاق‬
‫کرنا اہم ہے۔‬
‫ان اقسام اور اصول کی مدد سے‪ ،‬مجادلہ‬
‫کو ایک موثر اور فعال طریقہ تقریب‬
‫کرنا‬

‫‪25‬‬
‫ممکن ہوتا ہے‬
‫مولانا وحید الدین خان نے مشرقی‬
‫مغربی فکر کے اصولوں کی تشہیر‬
‫انہیں مسلم معاشرتی اور‬
‫معاشرت کے ساتھ منسلک کرنے‬
‫کوشش کی۔‬
‫کا مقصد ‪:‬دینی تعلیم و تربیت‬
‫اسلامی تعلیم و تربیت کو فہمانا اور اس‬
‫کو معاشرتی اور سماجی معیاروں کے‬
‫مطابق ترتیب دینا تھا۔ انہوں نے دینی‬
‫تعلیم کیلئے مختلف مدارس اور ادارے‬
‫قائم کئے۔‬
‫‪.4‬‬ ‫مسلمانوں کی سمجھ و فہم میں‬
‫مولانا وحید الدین خان کی خدمات ‪:‬بہتری‬
‫میں اسلامی تعلیم‪ ،‬سنتی زندگی کی‬

‫‪26‬‬
‫اہمیت‪ ،‬اخلاقی اصولوں کی ترویج‪ ،‬اور‬
‫مسلمانوں کی سمجھ و فہم میں بہتری‬
‫شامل ہے۔ ان کی تحریکیں اسلامی‬
‫اخلاقیات‪ ،‬انصاف‪ ،‬امن‪ ،‬اور تعلیمی‬
‫عدالت کے لئے مشغول تھیں۔‬
‫‪.5‬‬ ‫مولانا وحید الدین خان کا ‪:‬انقلابی فکر‬
‫فکر انقلابی اور متجدد تھا۔ انہوں نے‬
‫معاشرتی اصلاحات کیلئے جدوجہد کی‬
‫اور غربت اور نادرستیوں کے خاتمے کیلئے‬
‫اپنی دعوتی حرکتوں کو مسلسل جاری‬
‫رکھا۔‬
‫مولانا وحید الدین خان کی دعوتی فکر‬
‫اور خدمات مسلمانوں کے اجتماعی ‪،‬‬
‫تعلیمی‪ ،‬اخلاقی اور سیاسی بہتر حالی‬
‫کیلئے اہم ثابت ہوئیں۔ ان کی مثالی‬

‫‪27‬‬
‫زندگی اور ان کی زیر قیادت کارکردگی‬
‫سے بہت سے لوگوں کو راہنمائی ملی اور‬
‫ان کے خدمات کو سراہا گیا۔‬
‫۔‬
‫‪The End‬‬

‫‪28‬‬

You might also like