Professional Documents
Culture Documents
موت کا تجربہ
موت کا تجربہ
موت کا تجربہ
"دو ۔۔۔ ہی طرف کوئی دشمن بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔ لہاذا ہوشیار رہو۔"
فکر نہ کرو ۔۔۔ ہم تو ہمیشہ ہی ہوشیار رہتے ہیں ۔۔۔ بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ"
ہمارا اور ہوشیاری کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔۔۔ " فاروق نے فورا کہا۔
شکریہ!" محمود نے منہ بنایا اور کھڑکی کھولتے ہی دیوار کے ساتھ لگ گیا۔"
ادھر فاروق اور فرزانہ اب کمرے میں کہیں نظر نہیں آرہے تھے ۔۔۔ دوسرے ہی
لمحے کوئ اندر آگیا ۔۔۔ اور اس نے کھڑکی بند کر لی۔
محمود نے دیکھا ۔۔۔ وہ ایک عجیب سی شکل اور جسم کا آدمی تھا ،شاید اس نے
اپنی زندگی میں اتنا عجیب آدمی کبھی نہیں دیکھا تھا۔
ارے! یہاں تو کوئی بھی نہیں ہے ۔۔۔ تو پھر دروازہ کس نے کھوال تھا ۔۔۔""
محمود نے اس کی بھدی سی آواز سنی۔
دروازہ میں نے کھوال تھا ۔۔۔" محمود بول اٹھا۔"
وہ چونک کر مڑا۔
اوہ ۔۔۔ تو آپ یہاں موجود ہیں ۔۔۔ شکریہ!" وہ خوش ہو گیا۔"
"شکریہ کس بات کا ۔۔۔ یہاں موجود ہونے کا یا کھڑکی کھولنے کا۔"
"کھڑکی کھولنے کا بھی اور موجود ہونے کا بھی ۔۔۔ ورنہ میں کہاں جاتا۔"
ئ ن ن
ΩΩΩ
ب ج ش ن ئ ن ل ت
ے ،نپ ھر ا درو ٹی ئ
دروازے پر دست ک کی آواز س ا ی دی اور ی گم م ی د کے عالم می ں گزر گ
ے ئے سک ئ
چ د مح
:کی ب وکھال ی ہ و ی آواز ان کے کا وں سے کرا ی
ن ت
ے ہ و؟"
" م لگ ا در کس سے لڑ رہ
ت ن
ے ہ ی ں۔"
ے امی ج ان ۔۔۔ صرف ب ا ی ں کر رہ "ہ م لڑ ہی ں رہ
ت تن ن ت ت
"صرف ب ا ی ں و اس ا داز می ں و ہی ں کی ج ا ی ں۔"
ن قت ب ٹ
ہ ب ل م ج
ے ۔۔۔ ذرا ہ مارے ال ا ی کا جہ ہ ہت او چ ا و گ ی ا" تی ہ اں ۔۔۔ ی ہ ب ات ھی ھ ی ک ہ
" ھا۔
ش ج ت ق ئ ت
ب ج ن
و ا در کو ی مال ا ی مو ود ہ ی ں ۔۔۔ " ی گم م ی د ب ولی ں۔"
ت ئ مقت ن
ل ی کن ی ہ ال ا ی ا در کس ذری عہ سے آے ۔۔۔ "ان کے جہ ہ می ں حی رت ھی۔"
ل
ن ئ
پ ا ی ں ب اغ کی کھڑکی سے ۔۔۔ "محمود ے کہا۔"
ئ
"ی ہ ک ی ا ب ات ہ و ی۔"
ف ن ہ ن ض
نم د وے کی رورت" ے آپ کو کر امی ج ان ۔۔۔ ویس ق ےہی ںہ نی ہ ہ م اب ھی ان سے پوچ ھ ر
ہی ں ۔۔۔ ی ہ ہ مارے کسی حد ت ک وا ف ہ ی ہ ی ں ۔۔۔ "محمود ے کہا۔
ئ ن ن ن چ
گ
ے ۔۔۔ " ا ہوں ے کہا اور ج اے کے ليے مڑ ی ں۔" ا ھی ب ات ہ
ن ئ
ہ اں ۔۔۔ آپ ہ ی ب ت ا ی ں ،می ں ک ی ا کروں ۔۔۔ " اس ے کہا۔"
ب ی خ غ ن کت گ س
ے ۔۔۔ ہ مارا ھی ہی ی ال ہ
ے" مان ب ھالی کے ھر والے لط ہی ں ہصب ر ۔۔۔ کی وں کہ ل ن
"کہ آپ سلمان ب ھالی ہی ں ہ ی ں۔
اور می را دعوی"