Professional Documents
Culture Documents
جماعت دہم مطالعہ پاکستان نوٹس
جماعت دہم مطالعہ پاکستان نوٹس
1972ء کی لیبر اصالحات سے صنعتی مزدوروں کا اتحصال ختم ہوا۔ ان کی اجرتیں بڑھیں اور دوسری مراعات میں بھی .I
اضافہ ہوا۔
صنعتی ادارے حکومت کو پورے ٹیکس اور ڈیوٹی ادا کرنے لگے جس سے قومی آمدنی میں اضافہ ہو اور ملک ترقی کی .II
راہ پر ہوا۔
مزدوروں سے مل مالکان کا رویہ بہتر ہوا۔ ہڑتالوں کی تعداد بتدریج کم ہوتی گئی۔ .III
صنعتی اثاثوں پر صرف 22خاندانوں کا قبضہ تھا دوست ہوا اور سرمایہ دار طبقے کی حوصلہ لگتی ہوئی ۔ .IV
صنعتی ادارے حکومت کی تحویل میں آنے سے حکومت کے لیے صنعتی اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنLLا آسLLان ہLLو .V
گیا۔
نفی اثرات
صنعتوں کوقومی تحویل میں لینے سے سرمایہ داروں نے پاکستان میں صنعتیں لگانا کم کردیں ،جس سے صنعتی ترقی کLLا
عمل ست ہوگیا ۔
صنعتی اداروں کو تحویل میں لینے سے حکومت کے اخراجات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔
مزدور یونینز نے سیاسی آزادی کا بھرپLور فائLدہ اٹھایLا اور آئے دن مراعLات میں اضLLافے کے لLیے ہڑتLالیں اور مظLLاہرے
ہونے لگئے ،جس سے مزدوروں کی کار کردگی بہت متاثر ہوئی ۔
صنعتی اداروں میں ضرورت سے زیادہ سیاسی عملہ بھرتی ہوا جس کو کLLام سLLے زیLLادہ مراعLLات سLLے دلچیسLLپی تھی۔ اس
طرح کام کی استعدا دن بدن کم ہوتی چلی گئی۔
صنعتوں کے تنخواہ اور افسران نے اپنی ذمہ داری کا احساس نہ کیا ،جس ملک میں بدعنوانی فروغ پانے لگی۔
سرکاری تحویل میں ہونے کی وجہ سے بہت سے کم پیداوار دینے والے یونٹ بھی چلتے رہے ،جس سے قومی خزانے پر
بوجھ بڑھتا ہے۔
بیمہ زندگی اور بینک
بیمہ زندگی کا کاروبار کرنے والی تمام کمپنیوں کو 19مارچ 1972ء کو قومی ملکیت میں لیا گیا اور ان تم&&ام ک&&و مال ک&&ر
نومبر 1972میں سٹیٹ الئف انشورنس کارپویشن قائم کر دی گئی
۔ 19مئی 1972ء کو ایک صدارتی حکم کے ذریعے تمام بینک قومیائے گئے اور ان کا کنٹرول سٹیٹ بینک آف پاکستان
کے حوالے کیا گیا۔ تاہم اس اقدام سے ان کے کارکنوں کی کارکردگی کا معیار گر گیا۔ذوالفقار علی بھٹو کی لیبر
Page 3 of 8
پاکستان میں کسانوں اور زمینداروں کی بہت زیادہ تعداد مالی طLور پLر مضLبوط نہ تھی ۔ وہ زراعت کے لLیے مشLینری خریLدنے کی
استطاعت ندر رکھتے تھے۔ حکومت نے ٹریکٹر اور دوسLLری زرعی مشLLینری خریLLدنے کی لLLیے کسLLانوں اور زمینLLداروں کLLو آسLLان
اقساط پر قرینے دیے۔
حاصل کالم
درج باال تمام تر بحث سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ذوالفقLار علی بھٹLو نے زرعی اصLالحات کے ذریعے غLریب مLزار مین اور
کسانوں کی حالت کو بہتر کیا ۔ انھیں زمینداروں اور جاگیرداروں کے مظالم سے نجات دالئی اور آسLLان قرضLLوں کے ذریعے مشLLینی
کاشت کو فروغ دے کر پیداوار میں اضافہ کیا۔
نیشنالئزیشن کے کا مرس تجارت پر اثرات:
زیل میں نیشنا ئنر بین کے کامرس اور تجارت پر مثبت و منفی اثرات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
ثبت اثرات
صنعتوں کے حکومتی تحویل میں آنے سے صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ بھٹو حکومت نے صنعتوں کو فLLروغ دیLLنے کے
لیے مشینری او منعی خام مال کی درآمدات کی حوصلہ افزائی کی۔ اس سے ملک تLLرقی کی راہ پرگLLامزن ہLLوا۔ پاکسLLتان کLLا
توازن تجارت بہتر ہوا۔
مراعات میں اضافہ ہوانتی کہ سبزیاں اور پیاز بھی برآمد ہونے لگے۔
زری اصالحات سے زرگی پیداوار اور بہتر ہوئی جس سے کل اور غیرملکی تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔
علی اثرات
روپے کی قدر کم ہونے سے برآمدات میں اضافہ ہوالیکن مہنگائی میں ہی اضافہ ہوا۔ سLLامان قLLدیمی در آمLLد یLLاری مشLLینری
کے درآمدی اخراجات میں اضLافہ ہLوا ،جس سLے تLوازن ادا ئیگی متLاثر ہLوا۔ کی خLزانے پLر بLوجھ پLڑنے سLے زرمبLادلہ
کےمخلوط خار کم ہونے لگے۔
1973میں تیل کی چھتیں زیادہ ہون سے پاکستان کا توازن تجارت خسارے کی طرف چال گیا
تعلیمی اصالحات
تعلیمی اصالحات کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:
تعلیمی اداروں کوقومی تحویل میں لے لیا گیا۔ جس سے ان اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ اور دیگر مالزمین کی تنخLLو .1
امیں سرکاری تعلیمی اداروں کے مالزمین کے برابر ہوگئیں۔
طلبہ کوستی ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لیے ان کو بسوں اور ریل گاڑیوں کے کرایوں میں خصوصی رعایت دی گئی۔ .2
طلبہ کے وظائف میں اضافہ کیا گیا۔ .3
کئی یونی ورسٹیاں قائم ہوئیں۔ 1974ء میں اسالم آبLاد میں عالمہ اقبLال علم او پن یLونی ورسLٹی پرانLا نLام پیپلLز اوپن یLونی .4
ورسٹی) قائم کی گئی۔ جس سے طلبہ کو بذریعہ خط د کتابت تعلیم کے حصول کے مواقع ملیں۔
تعلیم بالغاں کے مراکز بھی قائم کیے گئے۔ .5
اساتذہ کی تربیت کے لیے تربیتی ادارے کھولے گئے۔ .6
۔ نیشنالئزیشن سے تعلیم پراثرات:
ذیل میں نیشال ئر ین کے تعلیم پربت اورمنفی اثرات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
ثبت اثرات
ذو الفقار علی بھٹو کی حکومت نجی تعلیمی ادارو کLو قLومی تحویLل میں لے لLیے۔ ان اداروں میں کLام کLرنے والے سLیانے
سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالزمین کی تنخوا ہیں اور دیگر سہولتیں سرکاری تعلیمی اداروں کے برابر ہو گئیں۔
ملک کے طلبہ کو بسوں اور ریل گاڑیوں کے کرایLLوں میں کمی کی جس کی وجہ سLLے غLLریب بھی اپLLنے بچLLوں کLLو تعلیم
حاصل کرنے کے لیے بھیجنے لگے۔ طلبہ کے وظائف میں چار گنا اضافہ کیا گیا۔
Page 6 of 8
میڈیکل انجینرنLLگ اور دیگLLر پیشLLہ ورانہ یونیورسLLٹیاں قLLائم کی یونیورسLLٹیوں میں تبLLدیل کLLر کے اعلی تعلیم کے دروازے
کھول دیے گئے ۔ کم درجہ ہوا۔ کرکے ہ میڈیکل انجینر میں اور دیگر پیشہ ورانام بتایا گیا۔ کالجوں
ملک بھر میں سکول اساتذہ کی تربیت کے لیے تربیتی ادارے کھول کر ے شار غیر تربیت یافتہ اسا تا دواتر بیت دی گLLئی۔
ہ عالمہ اقبال اوپن یو نیورسٹی کے قیام کی منظور دی گئی جس سے طلبہ کو ریڈیو ،ٹی وی اور بذریعہ خLLط وکتLLابت تعلیم
کے مواقع ملے۔ اس کے عالوہ تعلیم بالغاں کے مراکز بھی قائم کیے گئے۔
منفی اثرات
تعلیمی اداروں کو توی تحویLل میں لیLنے سLے سLات اور دیگLر بLاز میں تنخواہLوں کی ادائیگی کے لLیے حکLومت کوقLومی
خزانے سے تم خرچ کرنا پڑیں۔ قومی خزانے پر بوجھ پڑنے سے حکومت کی مشکالت میں اضافہ ہونے لگا۔
حکومت کے قومیانے کے اقدام سے پرائید بن تعلمی اداروں کے مالکان ناخوش تھے اور وہ پے تعلیمی ادارے واپس لینے
کی جدو جہد کرنے لگے۔
طلبہ کو کرایوں میں رعایت دینے سے ٹرانسپورٹ مالکان اور طلبہ کے درمیان کشمکش کی ایLک نLئی صLLورت حLLال پیLدا
ہوگئی ۔
حد سے زیادہ آزادی دینے سے ال تعلیمی سرگرمیوں سے کنارہ کشی کLLرنے لگے ،جس سLLے والLLدین کوتشLLویش ہLLو گLLئے
گی۔
کالجوں اور یو نیورسٹیوں میں طلب حکیموں نے سیاسی جماعتوں کے ذریعے منظم شکل اختیار کر لی اور امن و امان کLLا
مسئلہ پیدا ہوا۔
صحت سے متعلق اصالحات
صحت کے متعلق اصالحات مندرجہ ذیل ہیں:
بنیادی مراکز صحت کا قیام اور غریبوں کے لیے عالج کی مفت سہولت ۔ .1
تعلیم اور عالج کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا۔ .2
ملک میں نئے میڈیکل کا لجز قائم کیے گئے ۔ .3
معاشرتی اصالحات کے اہم نکات:
ذوالفقار علی بھٹوکی معاشرتی اصالحات کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:
بے گھر افراد کوگھر فراہم کرنے کے لیے پانچ ( )5مرلہ سکیم کا آغاز کیا۔ .1
حکومت نے الکھوں بے روزگار نو جوانوں کو مشرق وسطی کے ممالک میں بھیجا۔ معاشرتی لحاظ سLLے پاکسLLتان میں خLLواتین .2
کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔
عوامی تعمیراتی پروگرام کے تحت دیہاتی عالقوں کی ترقی کے لیے کLئی عملی اقLدام اٹھLائے گLئے۔ سLیکڑوں دیہLات کLو بجلی .3
فراہم کی گئی۔آ
أئینی اصالحات
ملک میں نیا آئین 14اگست 1973کو نافظ کیا گیا۔
SLO NUMBER3
1973
ء کے آئین کے اہم پہلوؤں کی نشاندہی کر سکیں ۔
1973ء کے آئین کے اہم پہلو یان کریں۔
1973ء کے آئین کے پہلو
1973کے آئین کے متلف پہلووں کی وضاحت سے قبل اسے مخصر تعارف درج ذیل ہے۔
آئین
Page 7 of 8
بنیادی اصولوں کا مجموعہ جس کے مطابق ریاست کا نظم ونسق پھالیا جائے ریاست کا آئین یا دستور کہالتا ہے۔ آئین ریاست کو
بنیادی اور حال ترین قانون ہوتا ہے جس کے بغیر ریاست کا تصور کن نہیں۔
1973 .ء کا آئین:
ذولفقار علی بھٹو نے قومی اسمبلی کے 25ارکان پرمش&تمل کمی&ٹی کے ذریعے آئین تی&ار کرای&ا۔ کمی&ٹی نے اپ&نی سفارش&ات 31
دسمبر 1972ء کوقومی اسمبلی میں پیش کیں ۔ قومی اسمبلی نے 10اپریل آئین منظور کیا۔ اے 14اگست 1973ک&&و اخ&&ذ کی&&ا گی&&ا
جوان بھی ملف تایم کے بعد دانتا ہے۔
1973ء کے آئین کے مختلف پہلو درج ذیل ہیں۔
التاجية
1956اور 1962ء کے آئین کی طرح 1973ء کے آئین میں بھی قرار مد کو اختتامیہ کے طور پر شامل کیا گی&&ا جس کے مط&&ابق
حاکیت ہللا تعالی کی ہے۔ عوام کے نمائندے اپنے اختیارات کا استعمال مقدس امانت کے ط&&ور پ&&ر ق&&ران وس&&نت کی ح&&دود کے ان&&در
رہتے ہوئے کریں۔ 1985میں ایک ترمیم کے زریعے أئین کا باقائدہ حصہ بنایا گیا۔
تحریری آئین
پہلے آئیوں کی طرح یہ تین بھی تحریری ہے جو 280دفعات 12 ،حصوں اور 6گوشواروں پرمشتمل ہے۔
،وفاقی آئین
پہلے آئین&وں کی ط&رح 1973ء کے آئین میں بھی پاکس&تان ک&و وف&اقی مل&ک ق&رار دی&ا گی&ا ہے۔ آئین کے تحت وف&اقی پاکس&تان چ&ار
ص&&وبوں ،وف&&اقی دار الک&&ومت اور اس س&&ے مع&&دہ اتے وف&&اق کے زی&&ر انتظ&&ام قب&&ائی عالقہ ج&&ات اوروں س&&ے ملحقہ قب&&ائی عالق&&وں
پرمشتمل ہے۔
ه تیم استوار آئین:
1973کا این نم استوار نوعیت کا ہے۔اس میں ترمیم کا طریق ک&ار نہ زی&ادہ مش&کل ہے اور نہ آس&ان ہے۔ ق&ومی اس&مبلی س&ینٹ کی
2/3اکثریت آئین میں ترمیم کی مجاز ہے۔
آئینی ترامیم
1973ء کے آئین میں اب تک 21ترامیم ہو چکی ہیں۔
قومی زبان
کے آئین کی رو سے اردو پاکستان کی قومی زبان ہوگی ۔ پندرہ س&&ال کے عرص&&ے میں اردو ک&&و س&&رکاری زب&&ان کی حی&&ثیت س&&ے
رائج کرنے کے انتظامات کیے جائیں گے۔ اس دوران انگریزی زبان اور سرکاری زبان استعمال جوگی گر آن تک ایسانہ ہو گا۔
اسالمی آئین
آئین کی اسالمی دفعات در ج ذیل ہیں۔
ہ پاکستان کے آئین میں اسالم کو سرکاری مذہب اسالم قراردیا گیا ہے۔
ه صدر اور وزیر اعظم کے لیے مسلمان ہونا ضروری ہے۔
پاکستان کا مکمل نام اسالمی جمہوریہ پاکستان ہے۔
ہ اس آئین کا مقصد شہریوں میں اسالمی طرز زندگی کوتر وریج اور ترقی دینا ہے۔
ہ سود کے خاتمہ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
Page 8 of 8
الیکشن کمیشن
وفاقی متب وغیره یہ ادارے آئین کی حد کے اندرا نے فرائض نبی سرانجام دینے کےلیے کوشاں رہتے ہیں او یکی مفادات کو مق&&دم
رکھتے ہیں۔