Professional Documents
Culture Documents
Allah Rakha Case
Allah Rakha Case
SECTION 5
The judgement qualifies the fact that there are no injunctions in Quran & Hadith
prohibiting or nullifying the marriage without registration. Therefore the
annulment of Nikah cannot be deduced from the law , however if read in
conjunction with the Ayah 285 of Surah Baqarah wherein it has been emphasized
to record the contract in simple commercial transactions, the bench is of the view
that how a higher and more sacred social contract of marriage where the issues of
paternity and inheritance is at stake can be left undocumented at the whims of
individuals.
The judgement observes the section 5 of the Family Law Ordinance is not
repugnant to the injunctions of Islam.
SECTION 6
The judgement acknowledges the nature of polygamous marriage in Islam with
conditions thereof set in Surah Nisa Ayat 1 & 35 and hence it is of the view that
procedural requirements in the Family Law Ordinance are to ensure the
exploitation of the concerned parties.
While the law will have no bearing on the validity of the marriage but the
procedural requirement is necessary to avoid exploitation.
The judgment observes the section 6 of the Family Law Ordinance is not
repugnant to the injunctions of Islam.
SECTION 7
In the Section 7 related to the Talaq, Iddat the bench observes that The Family Law
Ordinance has confused the concept of different Iddats which has a background
“Nusoos” in its applicability considering it as one thereby making the process of
Talaaq cumbersome and prone to exploitation. Likewise, the effect of the
pronouncement of Talaaq has been confused with its reporting to the chairman
arbitration council which again is against the “Nusoos” and hereby prone to
exploitation of women.
The judgment observes the not the whole Section 7 but only its sub sections 3 & 5
of the Family Law Ordinance are repugnant to the injunctions of Islam and hence
will not hold further after 31st Mrch 2000, President of Pakistan to make
necessary amendments to make it consequential.
___________________________________________________________________
ہللا رکھا اور دیگر درخواست دہندگان بمقابلہ ریاست پاکستان
وفاقی شرعی عدالتPLD 2000
کفص يلی فيص لہ ش ريعت ک ب يادی ذرائع قرآن ،س ت ،اجماا اور قيا کو اس ی کرجيك اور اس ی
کرکيب ميں شيش کرکا ہ ۔ اجکہاد کی حدود کو ص رف ان معامالت کک محدود رکھکا ہ جہاں ان ذرائع
س واضك رہ مائی دسکياب ہيں ہ ۔ "اليقين ال يزول باشك" ک قا ون کا اسکعمال کرک ہوئ اسکدالل
کچھ فيص لوں ميں بغير کس ی کيا جا ا چاہيئ ،بي کی رائ ميں 1956ک فيملی کميش ن
صوص کہ اش ی طرف س قرآ ی الفاظ اور ا ک معا ی کا غير محکاط اسکعمال کيا ہ ۔
سیکشن 4
1961ميں وص يت ،وراثت اور جا ش ي ی س مکعلد کفص يلی فيص ل ميں ا خا دا ی قا ون آرڈي
حقيقت کا ادراک کرک ہوئ کہ قرآن يا حديث ميں کوئی واضك " ص" ہيں ہ ج س يہ ثابت ہوکا
ہ کہ دادا کی وراثت شوکا شوکی کو مل گی جبکہ والد مکوفی ہو ا ور وہ بھی والد ہی ک ک اس ب س
۔
شا چوں اماموں کی اجماا کی مما عت کا کميش ن ک واحد عالم ممبر موال ا احکش ام الحد کھا وی
س فارش کو مرکب کر لئ ايک اقص حوالہ دے کر س فارش ات س اکفاق ہيں کيا کھا۔ کميش ن
س وال اس کعمال کيا کاکہ بي کو لغوی طور شہ دادا ک برابر ب ايا جاس ک اور دادا کو باپ ک برابر
جو درست ہيں ۔
يکيموں کی کفالت ہ ہو کی ص ورت ميں ہو والی مش کالت کو کس ليم کرک ہوئ کفص يلی فيص لہ
س فارش کرکا ہ -1وراثت کا ايک کہائی س لبی يکيموں ک لي مخکص کيا جاس ککا ہ -2چجا ا ور
فائدہ ا ھا کی اجازت ت ہوں کو ا ھ کفلت کی ذمداری دی جائ ۔ -3دادا کی ميراث س
طايا حيا ِ
ہو۔
فیصتتلے می مووودش شتتر کو استتالآ کے ایکاآ کی خالف ورم قرار دیا گیا اور صتتدر پاکستتتان کے
ذریعہ ئین می مرور ترامیآ کے ساتھ 31 ،مارچ 2000کے بعد نافذ نہ ہونے کا اعالن کیا گیا۔
سیکشن 5
کفصلي فيصلہ ا حقيقت ک ادراک رکھکا ہ کہ قرآن و حديث ميں بغير کسی رجس ريشن ک شادی
کاح کی کو مم وا قرار دي يا م س ور کر کا کوئی حکم ہيں ہ ۔ لہذا ا عملی ص ورت س
ص حت شر کو کوئی اثر ہيں شڑے گا البکہ جب ا مس ئل کو س ورہ بقرہ کی آيت 285کہ س اکھ مال کر
شڑھا جائ ج ميں ايک س ادہ کجارکی لين دين ميں معاہدے کو ريکارڈ کر ک گواہ لي شر زور ديا
گيا ہ کو ،ب کا موقف ہ کہ ک طر ح کاح کا اعلی اور زيادہ مقد معاش رکی معاہدے ج ميں
جہاں ولديت اور وراثت ک معامالت داؤ شر لگ ہوئ ہوک ہيں ،ان کو افراد کی خواہش شر بال س د
چھوڑ جا سککا ہ ۔
تفصتتتیلی فیصتتتلے می کہا گیا ہے کہ خاندانی قانون ر یننس کی دفعہ 5کو استتتالآ کے ایکامات کے
منافی نہی مانتا ۔
سیکشن 6
فيصل ميں اسالم ميں کاح ثا ی کی وعيت کو کسليم کيا گيا ہ ج کی شرائط سورہ ساء آيت 1اور
ميں طريق ہ ک ار کی 35ميں مش روط ط کی گئی ہيں لہ ذا ي ہ خي ال ہ ک ہ خ ا دا ی ق ا ون آرڈي
کيلئ کيلئ يقي ی ب ا ض روري ات م ک ع ل ق ہ ف ري ق وں ک اس ک حص ال ک و روک
ہيں۔
عملی لئ ک بچ جواز شر کوئی اثر ہيں شڑے گا ليکن اس کحص ال س اگرچہ ا س ش ادی ک
ضوابط ضروری ہيں۔
اس تفصیلی فیصلے کے م ابق خاندانی قانون ر یننس کی دفعہ 6اسالآ کے ایکامات کے منافی نہی
ہی ۔
سیکشن7
ش م ظر ميں مش اہ دہ کي ا ک ہ خ ا دا ی ق ا ون آرڈي مکعلد ،ب دفع ہ 7ميں طالق س
" ص وص" ک س اکھ عدت کی مخکلف ش کلوں ک کص ور کو الجھا ديا ہ ،اس ی وجہ س يہ خيال کيا
جاکا ہ کہ ا طرح کی طالق کا عمل بحت شيچيدہ اور اس کحص الی ہ .اس ی طرح ،طالق ک اعالن
کو "چيئرمين ثالثی کو س ل" کی رشور گ س مش روط کر الجھا ديا گيا ہ ،جو شھر س " ص وص"
ک خالف ہ اور ا طرح خواکين کا اسکحصال ہوکا ہ ۔
ر یننس 3اور 5 اس فیصتلے می پور ستیکشتن 7کا مشتاہدش کیا گیا ہے لیکن وش صترف فیملی
می استالآ کی شتقو ستے متصتادآ ہی اور استی ووہ ستے 31مارچ 2000کو صتدر پاکستتان کے لئے
ممید ترمیآ کرنا مرور ہے ،ان ذیلی دفعات کا ا الق مع ل ہووائے گا –
_________________________________________________________