Professional Documents
Culture Documents
نکاح اور جہیز کے حوالے سے اسلامی تعلیمات اور پشتون معاشرے میں پائے جانے والے رسوم ایک تقابلی جائزہ
نکاح اور جہیز کے حوالے سے اسلامی تعلیمات اور پشتون معاشرے میں پائے جانے والے رسوم ایک تقابلی جائزہ
ے۔
ہ
ق ن شن ت
لوازمات:
ئ اسالمی ت علی مات کی روش نی می ں ع ق د ن کاح کی
ے م ن درج ہ ذی ل لوازمات ہ ی ں۔اسالمی قعلی مات کی رو ی می ں ع د کاح کےل
ن ین ف ای ج اب و ب ول :
ے می ں پ یش ے) کی طرف سے کاح کے معامل ے کہ ای ک ری فق ( ع ی ندلہ یا ج ابق سے مراد ہ
ض
کش پر ر ا پ ل ی
طرف سے اسق یش ت ن دوسرے خری شق( ع ی د ہن) کی
ن ض سے قمراد ن کش اورغ ب ول ف من
ے۔ ول ال ا خہشکہ ہ ی
اب و ب ن دی لرض کہ ر ی ن کا کاح پر و ی سے ضر ا نم دیغ وج ا ا ای جف ق ن
ش کش پر ر ا م دی رض کہ ری ی ن کا کاح پر و ی پ
طرف سے قاس ی ت ہن) کی ن (ی ع ی د
ض ے۔ ہ ا ال کہ ول ب و اب ج ا
ی ا ا جو سے رض ا قم ن دی ہ
غ کئ ن
ےناسالم می ں کسی مرد ی ا عورت کی مر ی و اج ازت کے ب ی ر الزم ہ ے ل
ین ن کاح اب و نب ولن ای ج ق
ے۔ ش س
ت ت کاح رار ہی ں پ ا کت ا چ ا چ ہ ار اد رب ا ی ہ
َيا َأُّيَه ا اَّلِذ يَن آَم ُنوا اَل َي تِح ُّل َلُك ْم َأْن َتِر ُثوا الِّنَس اَء َك ْر ًه ا ( ) رج مہ:اے ای مان والوں! مہارے
10
ان تعریفات کو س امنے رکھ ک ر یہ ب ات کہی جاس کتی ہے کہ ایس ا عاق ل و ب الغ
آدمی جو نا بالغ کی ذات یا اس کی جائیداد یا دون وں کی نگ رانی ک رنے والے ک و
ولی اور اس عمل کو والیت سے تعبیر کیا جاتا ہے ()20
ہ ن ب ض ت ے ن کاح م ں رض ام ن
ے۔ ہ روری ھی ا و کا رست) پ(سر ولی ھ
نن ش ن سا کے دی ی ن کےلی غعورت ن
ے۔ س ہ
عورت کا کاح ب ی ر ولی کے ہی ں و کت ا
نچ ا ف چ ہ ار اد ب ویﷺ ہ
()21اَل ِنَك اَح ِإاَّل ِبَو ِلٍّي کہ رسولﷺ ے رمای ا کہ" ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے اسی
طرح شریعت اسالمی نے مرد کو ب دکاری،عری انی ،اور بےحی ائی س ے محف وظ
رکھنے کے لیے نکاح کی انتہ ائی اہمیت وارد ہ وئی ہے۔ش یطان ج و انس ان ک و
مختلف وسوسے کرتا ہے اور مختلف ہتھکن ڈے اس تعمال کرت ا ہے وہ بھی انس ان
کو غلط راستہ اختی ار ک رنے کے ل یے ت رغیب دیت ا ہے اس ل یے دین اس الم نے
نک اح کی اہمیت پ ر زور دی ا ہے دین اس الم نے نک اح ک و س کون اور محبت اور
رحمت کا باعث قرار دیا ہے ،نکاح سے انسان غلط خیاالت سے دور ہوتا ہے او
ر بھی اس کے فضائل ہیں۔لٰہ ذا فض ول خی االت س ے بچ نے کے ل یے ن بی ک ریم
ﷺ نے نکاح کے جو اصول وضوابط ذکر کی ہے اس پر عمل کرے۔
اصطالح نکاح میں ولی کی تعریف اس طرح بھی کی گئی ہے۔
( )22اصطالح میں ولی کا لفظ سر پرست اور ذمہ دار کے لیے بوال جاتا ہے ج و
اخالص اور محبت سے مدد کرنے واال ہو اور لوگوں ک و دکھ انے اور س نانے
کے لیے محبت کرنے واال استعمال نہ ہو۔
دین اسالم میں نکاح کو انجام دینے کے لیے چند اہم امور:
اعالن نکاح:
ش ن
ےِا ْع ِلُنْو ا ٰہَذ ا
دین اسالم نے نکاح کی اعالن وتشہیر کی تعلیم دی ہے ار اد ب وی ہ
ن ن ن ُہ
الِّنَک اَح َو اْج َع ُلو ِف ی ا نْلَم َس اِج د کاح کا اعالن کرواور مسج دوں می ں کاح کرواس کا ب ی ادی
ن ث ن ق ن
ے( )
23
کاح کو عام کر ا اور سب کو اب ت کر ا ہ م صد ن
ولی مہ ن
ن ن ت مس و ہ :خ ش مرد اپ نی ش
ے۔اورقولی مہ کر ا س ت ہ ا ا ج کہا مہ ی لو سے ن ا ے
ہ ا ت ی د دعوت و ج ں ی م ی و کی ادیش
ن
ےاپ ی طا ت اورسح ی ثنی ت ہ ے اور دعوت ولی مہ کاح کے ب عد ہ
ش ذمہ خ کےن ر ہو ے۔ولی مہ خ ہ
ے کی مج ب ری
ے۔اسی طرح اور ھی امور ہ ی ں جس کو ھ ضسے ب ڑھ کر رچ کر ا الف عت ہ
ن ے۔ ن رورت ہ ش
مارے معا رے کاح ن ہ کرے اس ب اب:ہ ش
خ
ئ
معا ی مس شلہ:
خ ت ن
لف وج وہ ات کی ب ن ا پر کاح مؤ ر کرے رہ ی ں ہ ی ں۔ان ت لوگ م ت ہ مارے معا رے ب العموم ش
ب
ے۔ می ں سے ای ک اہ م سب ب معا ی عدم اس حکام ھی ہ
ث تخ ن ج ہی شز:
گ
ے۔ج ہی ز کی وج ہ سے اک ر لڑک ی اں ھر ڑی و شج ہ اور سبتب ج ہی ز ہرے می ں کاح کی ا یبر کی ب ث خت معا
ے اور لڑکے ھی اک ر ود ک ی اں کرے ہ ی ں۔ می ں رہ ج اش تی ہ
ن ت ے: ر لہ پ م ہ
ت ت ش خ ن ش
ٹرکی ای ک ن ب ڑی وج ہ ہتم پ لہ رے می ں الش ک ی ا ج اے واال عی ب کاح کی ا ی
معا رے می ں ٹ
ے۔ ے،اس می ں چ ھوے ھوے عی ب کالے ج اے ہ چ ہ
ن ن
ن ن ن ن کاح می ں شج لدی ن ہ کر ن ا:
ے ب لکہ ہ ا کر ہ لدی ں
یئ ج م کاح ہ ج و ڑی ک
ی ی ب ا ں م
ت ے ہ مارےنمعا رے می ں کاح ن ہ کر
ے۔اسی طرح اور ب ھی ک ی وج وہ ات ہ ی ں()24 ن ب ک ب
ں حد ب دی قھی ر ھی ہ و ی ہ ن عض ے عمر می
ن ت ن صد: دی ن اسالم می ں کاح کا م
ں ن کاح کانم صد صرف جق
اتقکی سکی ن ہ ی تہی ں ب قلکہ ای ک ئ ب ذ ج سی ق (25ش)دی ن اسقالم می ن س ن
امات پررآن پ ناک می ں م نعدد م ن ق ےن ل ے اس ہ ض ل ا سا ی کی ب اء ب ھی معا ت رےنکا نی ام اور ت غ
پ
ے اور ح ورﷺ ے ھی کاح ئکو ا تی س ت رار ب ے کاحنکی ر ی ب دی
ش ہ ن ن ی ہللا عالٰی ن
ے ہللا عالٰی کا ار اد ے۔اس ل دے کر رہ ب ا ی ت ع ی لوگوں سے الگ رہ ا کی ز دی کا رد ک ی ا ہ
ے۔(َ)26ي ا َأُّيَه ا الَّناُس اَّتُق وا َر َّبُك ُم اَّل ِذ ي َخ َلَقُك ْم ِم ْن َنْف ٍس َو اِح َد ٍة َو َخ َل َق ِم ْنَه ا َز ْو َج َه ا َو َبَّث ہ
ِم ْنُه َم ا ِر َج ااًل َك ِث يًر ا َو ِنَس اًءترجمہ:اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں
ایک جان سے پیدا کیا،اور اس ی س ے اس کی بی وی پی دا کی،اور ان دون وں س ے
بہت سے مرد اور عورتیں (دنیا میں) پھیال دئیے۔نکاح کو ہللا نے انسانوں پر اپنی
رحمت کی نشانی کے طور پر بیان فرمایا ہےکہ کس ط رح وہ نک اح کے ذریعے
وہ انسانوں کے دلوں میں محبت ڈالتا ہےاور پھر اسے معاشرے کی مضبوطی کا
ذریعہ بناتاہے۔ہللا تعالٰی ک ا ارش اد ہے(َ)27و ِم ْن آَياِت ِه َأْن َخ َل َق َلُك ْم ِم ْن َأْنُف ِس ُك ْم َأْز َو اًج ا
ِلَتْس ُك ُنوا ِإَلْيَه ا َو َجَعَل َبْيَنُك ْم َم َو َّدًة َو َر ْح َم ًة ِإَّن ِفي َذِلَك آَل َي اٍت ِلَق ْو ٍم َيَتَف َّك ُر وَن ترجمہ :اور اس
کی ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم
ان کے پاس ج اکر س کون حاص ل ک رو ،اور تمہ ارے درمی ان محبت اور رحمت
کے ج ذبات رکھ دیے،یقین ًا اس میں ان لوگ وں کے ل یے ب ڑی نش انیاں ہیں ج و
29 28
غوروفکر سے کام لیتے ہیں( )دوسری مق ام پ ر ہللا تع الٰی ک ا ارش اد ہے ( )ُه َو
اَّلِذ ي َخ َلَقُك ْم ِم ْن َنْف ٍس َو اِح َد ٍة َو َجَعَل ِم ْنَه ا َز ْو َج َه ا ِلَيْس ُك َن ِإَلْيَه ا ترجمہ :ہللا وہ ہے جس نے
تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ،اور اسی س ے اس کی بی وی بن ائی ت اکہ وہ اس کے
پاس آکر تسکین حاصل کرے۔یہ آیت مبارکہ واضح کرتی ہے کہ میاں بیوی ای ک
دوس رے کے حری ف نہیں بلکہ وہ ای ک دوس رے کے حق وق ادا ک رکے ای ک
دوسرے کے ساتھی ہوتے ہیں۔اح ادیث مب ارکہ میں بھی نک اح کی اہمیت پ ر ب ڑا
زور دی ا گی ا ہے س نن الترم ذی میں اب و ہری رہ رض ی ہللا عنہ س ے روایت ہے
( )َعْن َأِبي ُه َر ْيَر َة َقاَل َ :قاَل َرُس وُل اِهلل َص َّلى الَّلُه َعَلْيِه َو َس َّلَم ِ :إَذا َخ َطَب ِإَلْيُك ْم َمْن َتْر َض ْو َن ِد يَنُه
30
َو ُخ ُلَق ُه َفَز ِّو ُج وُهِ ،إَّال َتْف َعُل وا َتُك ْن ِفْتَن ٌة ِفي اَألْر ِض َ ،و َفَس اٌد َع ِر يٌض ابوہریرہ رضی هللا عنہ
فرماتے ہیں کہ رسول ہللا ص لی ہللا علیہ وس لم نے فرمای ا :جب تمہیں ک وئی ایس ا
شخص شادی کا پیغام دے ،جس کی دین داری اور اخالق س ے تمہیں اطمین ان ہ و
تو اس سے شادی کر دو اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فس اد عظیم
برپا ہو فگا۔
م
ت خ ج ہی ز کا ہوم :ف
ے جسہ ہ
سامان پر و ا ض
سازو ن ے جس کا اط ق
الق تاس پ ن سے ما وذ ہ
ن ئ ن ج
ے و ج ہازہ فج ہی ز عربفی زب ان کا ل ظ
ے رورت کی مسا ر کو دوران س ر ی ا دلہن کوے گھر بساے ی ا می ت کو ب ر ک ہ چ اے کے لی
ت ن ت
ب
ے( ) ے اسی سے (تھجزی الغازی)مج اہ د کو ی ار کر ا ھی ہ ہ و یہ
31
ف غ
ج ہی ز کا ل وی م ہوم:
ن ف
ے جس کا م طلب ہ یز ھتج صدر م کا اس اور ےج ہی ز عربی زب ان کے ل ظ "جھاز" سے ہ
ال ک
ئ ن ت ق ت ف
ے ۔ی ع ی وہ اس ب اب ج و لڑکی کو اس کے ما ی ک
ے ے 32ی ہ ل ظ م طل ًا ی اری پر ب وال ج ا ا ہ سازو سامان ہ
ے( )
ش قسے ملت ا ہ
ے: رآن جم ی د می ں ار اد ہ
َو َلَّم ا َج َّه َزُه ْم ِبَج َه اِز ِه ْم ()33
ن ت
وسف ے ان کے سامان سے ت ی ار کر دی ا رج مہ :اور ج ب ی ف
ہوم: ج ہ ز کا اص طالحی م
ل
ق
ش ج
ت
ہ ن یش
ہن کے ے و قادی ب ی اہ کے مو ع پر د خ مراد وہ سامان زی ت و ا ہ رے می ں ج ہی ز سے ق ت معا
م ش
ے ظاور ہ ر ملک اور عال ہ کی تاس حوا تلے سے صوص ن ہف ے ی ہ ای ک دی من قرسم ہ مراہ ک ی ا ج ا ا
ت ہ
م م ش
ے ()34 صور ی ں ہ ی ں عمومًًا ج ہی ز زیورات ،دی ر ی ج ر ،روف اور دی گر ا ی اء پر ل ہ و ا ہ
Dowry is the property which a man receives when he
(marries, either from his wife or from her family) 35
ئ ت
ے: ب
ج ہی ز کی ف عریف چک ھ اس طرح ھی کی گ ہ
ی
ن
ے (جھز یجھزو تجھیز)کے مع ی سامان مہ ی ا ج ہی زنکا ل ظ عربی زب ان سے اردو می ں آی ا ہ
ت ق ن
ے ج و ش ادی ب ی اہ کے
کر قے کے ہ ی ں اب اردو می ں ج ہی ز کا اطالق ناس سامان اور ت د پر ہ و ا36ہ
ے( ) والوں کی ج ا ب سے دی ا ج ا ا ہ ں کے والدی ن اور م ی ک
ے ت مو ع پر ن
لڑکو ئ
ک
اسالمی نا ئسا ی لو پ ی ڈی ا می شںن ج ہی ز کی عریف:
ن
ے ج و لڑکی کو کاح کے ب عد اس کے اسالمی ا سا ی کلو پ ی ڈی ا کی رو یت می ں ج ہی ز37وہ سازو ساما ن ہ
ے( ) ماں ب اپ کی طرف سے دی ا ج ا ا ہ
ت
ے: ی
ئ
گ کی ں م اظ
ف
ل ا ان فی عر الحیط صا کی ز ہ ج ں م ہ ف ق ہ ا سن
ن ہت ت ی ث خ ی ی ل
ے عورت تود اور اس کے ور اء ت ی ار کرے ہ ی ں اکہ وہ ب ی اہ کر خ او د کے گھر ج ہی زئوہ تسامان ہ ی ں جس
ہ
ت غ سا ھ و۔ ف سامان اس کےم ن ج اےغو ی ہ ن
ے سامان نو ی رہ کو کہا ج ا ا ہ ے ج ہاز ٹان ن
ے ج ہی ز تکے ع ی تان ال اظ مینں ب ی ان کی ہ امام را ب
ج ب ت ف ت ت ج و ک تسی ًاکے لی
مادہ خسے ھز ے اس ساماننکو ا ھا ا تی ا یھج ن ااس ن ے اور جہی زمسکا عممع ی ہ ہ ے ی ار ک ی ا ج ا ا
ے جس کے مع ی ہ ی ں ی ار کر ا مہ ی ا کر ا واہ کسی لہ ی ج ھز ج ھز (ب اب ع ی ل ) ب ھی عمو ًام
ئ ن ق ل ف
س
نی ہ ا الم کے ب ھا ی وں کےع
ے رآن جم ی د می ں س ی د ا یوسف ل کے لی
سی د ہن ت ک ہ
ت ہ س ےف و ی ا ف
ل
قمسا ر کے لی
ے،اور ج ب یوسف ے ان کے سامان سے ی ار ں ی ہ ظ ان ال اظ می ں ا عمال وا ہ صہ می
کر دی ا( )
38
جہیز کی اقسام:
()39دور حاضر میں جہیز کی دو اقسام رائج ہیں:
اّو ل قسم:
وہ سازو سامان جس کو ب اپ اپ نی م الی حی ثیت اور ص واب دی د کے مط ابق بال
کسی جبر اور خوشدلی کےساتھ اپنی بیٹی کو رخصت کرتےوقت دیا جاتا ہے ۔
دوم قسم:
وہ سازو سامان یا نقد جس کو لڑکے کے ماں باپ شادی س ے قب ل ی ا ش ادی کے
بعد شادی کی شرط قرار دے کر وصول ک رتے ہیں اور ل ڑکی ک ا ب اپ بہ ج بر
اس کو اد ا کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ہمارے معاشرے میں جہیز کا اطالق اس معنی
میں زیادہ ہوتا ہے ()40
رسم جہیز سے پیدا ہونے والے سماجی اور اخالقی برائیاں:
پاکستان ایک اسالمی ملک ہے جسے اس الم کے ن ام پ ر ت و حاص ل ک ر لی ا گی ا
لیکن اسالمی اصولوں کی پیروی نہیں کی گئی،پاکستانی عوام اگ ر چہ اس المی
اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے زندگی گزارنے کا دع وی ت و ک رتی ہے مگ ر
آج بھی مغربی یلغار کے شکنجے میں بہت جکڑی ہوئی ہیں۔اسالم کے س نہری
اصولوں کو پس پشت ڈال دیا گی ا ہے یع نی کہ دین اس الم پ ر مب نی رس م رواج
کے ب اجود اس اس المی معاش رے میں بہت س ے بے ش مار غ یر اس المی ط ور
طریقہ رائج ہیں۔انہی رسو مات میں سے جہیز بھی ہے ،جہیز دینا اور لینا ہمارے
معاشرے کے ایسی روایت بن چکی ہے جس کی پاسداری بھی ض روری ہے اور
اس سے نجات پانا ناممکن لگ رہا ہے۔اگر جہیز کی تاریخ کی حوالے سے ب ات
کی جائے تو اس کی کڑیاں بر ص غیر پ اک وہن د س ے ملت ا ہے یع نی ہندوس تانی
رسم رواج کے مطابق لڑکی کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا تھ ا بلکہ اس کے
لیے جہیز دیتے تھے مگر افس وس آہس تہ آہس تہ یہ رس م مس لمانوں میں رائج ہ وا
ہے جہیز ایک غیر اسالمی رسم ہے جس کی بنیاد محض اللچ اور خ ود غرض ی
ہے،معاشرے قرضوں کی بوج کے نیچے دب جاتے ہے خ ود کش ی کے واقع ات
میں یا جہیز نہ النے کی بنیاد پر لڑکی اوپر ت یزاب پھیکن ا ہم ارے معاش رے میں
عام ہوتا جارہا ہےہمارے معاشرے میں جہیز ایک ایسی لعنت ہے جس نے اپ نی
ق دم مض بوطی س ے جم الئے ہیں یہ ای ک ایس ی معاش رتی ب رائی ہےجس نے نہ
جانے کتنی اخالقی برائیوں کو پیدا کیا ہےہمارے معاشرے میں الکھوں کی تعداد
میں ایسی لڑکی اں موج ود ہیں جن کی عم ریں ب ڑ تھی ج ارہی ہیں ان کے وال دین
جہیز دینے کی طاقت نہیں رکھتے کسی بھی ب رائی ک و ب را کہہ دی نے س ے ختم
نہیں ہوتی بلکہ اس کے خاتمے کے لیے عمل بہت ضروری ہوتا ہے()41
جب سے جہ یز ن امی چ یز پی دا ہ وئی ہے تب س ے اس کی وجہ س ے بہت س ے
سماجی اور اخالقی برائیاں جنم لے رہی ہے۔بلکہ آج کل جہیز مسلمانوں میں بھی
چل پ ڑی ہے ،بلکہ ش ادی طے ک رتے وقت ہی ش رط لگ ادیتے ہیں کہ جہ یز میں
فالں فالں س امان اور اس کے س اتھ ای ک لس ٹ بھی دی تے ہے ،اور رقم ک ا بھی
مطالبہ کرتے ہے ۔اس وجہ سے بہت سے غریب لڑکیوں کی شادی اس وجہ سے
نہیں ہوج اتی کہ م اں ب اپ جہ یز کی س امان نہیں پ ورا کرس کتی اس وجہ س ے
معاش رے میں س ماجی اور اخالقی برائی اں پی دا ہ ورہی ہے مثًالبے حی ائی ک ا
معاشرے میں عام ہوجانا وغیرہ
جہیز کے قبائح :
جہیز کا تعلق نہ دین اسالم سے ہے اور سنت رسولﷺ سے ہے۔ جہیز کے
ح ش ن ئ ت ق کچھ قبائح قحسب ذیل ن خ
ہیں۔
ئم تعی ن کی گ ی ہ وشی ا ہی ں ر ف وت کے تکم می ں ج ہی ز ی ا کسی ر م نکا م طالب ہ کر ق ا واہ ناس کی م دار
ے م ب
ے والے مش اصد پر تگاہ ڈاال ج اے و اس پر ئھی ر وتشکا ہوم صادق آ نا ہ ے۔اگر ج ہی ز دیق ئ
یہوں کہ ب
سان
ن ا کہ ےی ہ ہ وت ے۔ر ی
ن گ نش ہ کی اسطرح ھ ف
ی ن چک عر کی فوت ر ں ین م ق ا الد حر
غ کن
ے ی ا اپ ی م ا کے م طابق اسے امادہ کرے ے حق می ں ی صلہ کرے کے لی ے حاکم ی ا ی ر حاکم کو پا اپ
خ ق ت ے چک ھ دےن( )
42
کے لی ق
گ ب
م
ش
ے کہناس کا داماد اور اس کے ھر وتالے ا ال ی دب اؤ می ں
م عم
ہ
ے نوالے بکا بھی و ا ہ ی ہی م صد ج ہی ز دی
ے ل پر ل ہ و جس پر ہللا اور رکت ہی ںشہ وسکت ا ج و ایس ھی ب اب ھی
ن خ ے وہ کاح ک ے۔اسی لی رہ
ش ھ ب ن
ہ
اس کے رسولﷺ ے ود لع ت یج ی و۔ر وت کے ب ارے می ں رسولﷺ کا ار اد
ے َلَعَن َرُس وُل اِهلل َص َّلى الَّلُه َعَلْيِه َو َس َّلَم الَّر اِش َي َو الُمْر َتِش َي ِفي الُح ْك ِم (رسول ہللا ﷺ نے ہ
فیصلے میں رشوت دی نے والے اوررش وت لی نے والے دون وں پ ر لعنت بھیجی
ہے()43
جہیز میں اسراف وتبذیر کی ن اروا ص ورت بھی پ ائی ج اتی ہے ج و اس الم کے
مزاج کے خالف ہے قرآن کریم میں اسراف کے حوالے آت ا ہے ِإَّن اْلُمَب ِّذِر يَن َك اُنوا
ِإْخ َو اَن الَّش َياِط يِن َو َك اَن الَّش ْيَطاُن ِلَر ِّبِه َكُفوًر اترجمہ :یقین جانو کہ جو لوگ بےہودہ کاموں
میں مال اڑاتے ہیں ،وہ شیطان کے بھائی ہیں ،اور شیطان اپنے پروردگار کا ب ڑا
ناش کرا ہے۔ح االں کہ دین اس الم نے نک اح ک و بہت آس ان بن ا ی ا ہے۔ن بی ک ریم
ﷺ کا ارشاد ہے جس نکاح میں جتنے کم اخراجات ہوں گے وہ اتنا ہی
بابرکت نکاح ہے آج کل مس لمانوں نے اس غ یر اس المی رس ومات اور خراف ات
کے ذریعے اتنا مشکل بنا دیا ہے کہ ان خرافات کو پ ورا ک رنے کے ل یے ل وگ
بڑے قرضے لے کر اپنی بیٹی کا جہیز بنادیتی ہے جس کا ادا کرنے سے وال دین
ِط ِم
بعد میں قاصر رہتے ہیںَيا َم ْع َش َر الَّش َباِب َم ِن اْسَتَطاَع ْنُك ُم الَباَءَة َفْلَيَتَز َّو ْج َ ،و َمْن َلْم َيْس َت ْع
َفَعَلْي ِه ِبالَّص ْو ِم َفِإ َّن ُه َل ُه ِو َج اٌء اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہ و
اسے نکاح کر لینا چ اہئے اور ج و اس کی ط اقت نہ رکھت ا ہ و وہ روزے رکھے
کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا ()44
کیوں کہ نکاح ایک ایسا فعل ہے جو انسان کو ہر برے افعال اور گناہ کب یرہ س ے
محفوظ رکھتا ہے مگر افسوس کہ مسلمانوں نے اس عظیم ت رین س نت کی تکمی ل
میں جہ یز کے ن ام س ےایک بہت ب ڑی رک اوٹ ڈال دی ہے جس کی وجہ س ے
غ ریب ک و ک ئی دش واریوں ک ا س امنا ہے اور ص احب اس طاعت ل وگ بھی اس
مصیبت سے دوچار ہے()45
امراء رسم جہیز کو اپنے منص ب کی ش ناخت س مجھتے ہے اور بے پن اہ پیس ہ
خرچ کرتے ہیں اور اس رسم کو شہرت،ریاکاری،اور پابندی رسم کے نیت س ے
کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ بڑی دھوم دھام اور تکل ف س ے اس کی نم ائش کی
جاتی ہے ۔حاالں کہ دین اسالم نے نمود نمائش سے منع فرمایا ہے اس وجہ س ے
غریب مائیں اور بیٹیاں احساس کمتری کا شکار ہ وتی ہے۔ق رآن میں ہللا تع الٰی ک ا
ارشاد ہے َو اَّلِذ يَن ُيْنِف ُقوَن َأْم َو اُهَلْم ِر َئاَء الَّناِس َو اَل ُيْؤ ِم ُنوَن ِبالَّلِه َو اَل ِباْلَيْو ِم اآْل ِخ ِر َو َمْن َيُك ِن الَّش ْيَطاُن
َل ُه َقِر يًن ا َفَس اَء َقِر يًن اترجمہ :اور وہ لوگ جو اپنے مال لوگوں ک و دکھ انے کے ل یے
خرچ کرتے ہیں ،اور نہ ہللا پر ایمان رکھتے ہیں ،نہ روز آخرت پ ر ،اور ش یطان
جس کا ساتھی بن جائے تو وہ بدترین ساتھی ہوتا ہے۔
آج ک ل مس لمانوں نے اس غ یر اس المی رس ومات اور خراف ات کے ذریعے اتن ا
مشکل بنا دیا ہے کہ ان رس ومات اور اخراج ات ک و پ ورا ک رنے کے ل یے ل وگ
بڑے قرضے لے کر اپنی بیٹی کی جہ یز بن ا دی تے ہیں جس کے ادا ک رنے س ے
بعد میں والدین قاصر رہتے ہیں۔()46
جہیز اور اس کے مضرات و نقصانات:
جہیز پرستوں کا گمان:
آج کل زبردستی جہیز کا مطالبہ کرنے والے یہ گمان رکھ تے ہیں کہ جہ یز ای ک
ایسی دولت ہے جو لڑکی کے والدین اپنی خوشی سے اپنی بچی کو دی تے ہیں اس
لئے اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جہیز مانگنے والوں کی قسمیں:
سماج میں کس کس قسم کے جہ یز م انگنے ی ا اس ک ا مط البہ ک رنے والے ل وگ
موجود ہیں ،تین قسمیں درج ذیل ہیں:
بعض تو رش تہ طے ک رنے کے وقت ہی بے ش رمی اور س ے س ینہ ت ان ک ر .1
مانگتے ہیں اور مانگی ہوئی بھیک سے کم ملنے پر نکاح کے وقت لڑکی ک و
ہی لے جانے سے انک ار ک ر دی تے ہیں ،جب ت ک ان کی منہ م انگی رقم اور
اش یاء ان کے ح والے نہ ک ر دی ج ائے دلہن لے ج انے پ ر راض ی ہی نہیں
ہوتے۔
دوسری قس م ان لوگ وں کی ہے ج و رش تہ مل نے کے وقت ل ڑکی وال وں کے .2
سامنے خود کو دیندار اور مہذب بنا کر پیش کرتے ہیں قرآن و سنت کی ب اتیں
کرتے رہتے ہیں اور ان کی زبان پر بس یہی ہوت ا ہے کہ ہمیں ت و بس آپ کی
ل ڑکی چ اہیے ،ب اقی ہمیں کس ی اور چ یز کی ک وئی ض رورت نہیں جبکہ یہ
ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے دل میں کھ وٹ ہوت ا ہے ،یہ ہللا س ے ڈرنے کی
بجائے لوگوں کی زبان سے بچنے کے لئے دیندار بننے کا ڈھون گ رچ رہے
ہوتے ہیں کہ ہم سنتی شادی کریں گے لیکن ش ادی کے موق ع پ ر اگ ر وال دین
اپنی بچی کو مختصر سامان کے ساتھ رخصت کر دیں ت و یہ اپ نی اص ل پ ر آ
جاتے ہیں اور لوگوں کے سامنے دلہن تو لے کر چلے ج اتے ہیں مگ ر زی ادہ
سامان یا جہیز نہ النے کی وجہ سے اسے وقتًا فوقتًا طعنے دیا کرتے ہیں اور
ان لوگوں کی طرف سے اس بچی کو ایسی صورت میں ذہنی اور کبھی کبھی
جسمانی تکالیف کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تیسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو سماج میں تماشائی کی حیثیت رکھتے ہیں جو .3
نہ منہ سے مانگتے ہیں نہ ہی کسی غ ریب مگ ر اچھی ل ڑکی ک ا رش تہ قب ول
کرتے ہیں تاکہ مال بھی ہاتھ آ جائے اور سماج میں عزت بھی رہ جائے۔
جہیز کی قباحتیں اور نقصانات:
جہیز کا لینا دینا نہ صرف سماج کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے خطرن اک
بیماری ہے اور آج پورا معاشرہ اس مہلک بیماری میں جکڑا ہ وا ہے ،تقریب ًا ہ ر
ایک خاندان اس کی ہالکت و بربادی کا علمی و عملی تج ربہ ک ر چک ا ہے،جہ یز
کی قباحتیں اور نقصانات حسب ذیل ہیں ۔
.1یہ اسالمی نہیں بلکہ غیر شرعی اور ہندوانہ عمل ہے اور اس کو اپنانے س ے
مشابہت الزم آتی ہے جس سے شریعت اسالمی نے ہمیں منع کیا ہے۔
.2جہیز کا سامان جمع کرنے کی فکر میں لڑکی کے گھر والے بسا اوق ات اپ نی
زمین و جائیداد سے محروم ہو جاتے ہیں اور انہیں باآلخر اسے بیچ کر سامان
جہیز جمع کرنا پڑتا ہے۔
.3جہیز کی وجہ سے انسان کے اندر حرص اور خ ود غرض ی جیس ی بیماری اں
پیدا ہوتی ہیں۔
.4جہیز معاشرے میں ظلم و جبر ،خون خرابہ اور خودکشی جیسی خرابیاں پی دا
ہونے کا سبب ہے۔
.5جہیز دینی بیزاری اور دینی بے حسی کا پیش خیمہ بھی ہے۔
.6کتنے گھرانے اسی جہیز کی وجہ سے بکھر کر تباہ و برباد ہو گئے۔
کتنے والدین نے سامان جہیز اکٹھا نہ ہونے کی وجہ سے اپنی ہی بچیوں کو اپنے
ہاتھوں سے موت کے گھاٹ اتار دیا()47
:حوالہ ج ات
1۔حافظ ،محمد عمران ایوب الہوری،کتاب :نکاح کی کتاب ،فقہ الحدیث پبلیشرز الہور ،ص 343
ن ئ ش ن ت 2۔ل فسان العرب،ج،14ص،279:بیروت
پ ہ ع ش
ب عالم می ں ادی ب ی اہ کی ن لی مات ،ا ر:فکت ناب سراے الہ ور،37320318،زیر ا مت ام:م ور ب لی ّو ۔حا ظ،دمحم زاہ د،کت اب:مذاہن ش
ص ب
3
ظہیر،تاریخ شاشاعت2018/11/29ن 24۔اخذکردہ،اخبار روزن نامہ دنیا ،تحریر عالمہ ابتسام الٰہ ی
25ن۔گلریز دمحم،کت اب:دور ب وت می ں ش ادی ب ی اہ کے رسم ورواج اور پ اکست ا ی معا رہ،سن ا اعت ،2012-13 :طب ع:معراج دی ن
م ش
رز ،چم ھلی مارکی ٹ،الہ ور،ص 62 پر ٹ ن
26۔ال ساءآی ت 1
ش ن ۔الروم،آی ت 21ن
ش
27
28۔ دور ب وت می ں ادی ب ی اہ کے رسم ورواج اور پ اکست ا ی معا رہ ،ص 62
29۔االعراف آیت 189
30۔الترمذي،محمد بن عيٰس ى بن سورة بن موسى بن الض حاك،الكت اب :س نن الترم ذي،الناش ر :دار الغ رب اإلس! !!المي
بيروت،بابَ :م ا َج اَء ِإَذا َج اَءُك ْم َمْن َتْر َض ْو َن ِديَنُه َفَز ِّو ُج وُه،الجزء،2ص 385امام ترمذی کہتے ہیں :کہ یہ حدیث حسن
صحیح ہے
(اال رواء رقم)،1868 :
31۔ابن منظور ،محمد بن علی ،لسان العرب 325:5دار صادر بیروت 1414،ء
الحسن ،مولوی ،نور اللغات ،اسالم آباد ،نیشنل بینک فاؤنڈیشن 2006،ج 1:ص1265: ن 32۔نئیر نور
59
وسف آی ت مب ر ف ئ ۔سورۃ ین
ن
33
ش
40۔کت اب ،ج ہی ز اور ہ مارا معا رہ،ص حہ مب ر 36
41۔اخذ کردہ اخبار نوائے وقت،حناسراج الہور گیریژن یونیورسٹی ،آرٹیکل جہیز ای ک معاش رتی ب رائیMay ،
12, 2014
42۔ابن نجیم ،زین الدین بن ابراہیم بن محمد،البحر الرائق ،شرح کنز الدقائق199:6،دارالکتاب االسالمی س،ن
43۔ الترمذي ،محمد بن عيٰس ى بن سورة بن موسى بن الضحاك ،الكتاب :الجامع الكب ير س نن الترم ذي ،الناش ر :دار
الغرب اإلسالمي بيروت ،باب َم ا َج اَء يِف الَّر اِش ي َو اْلُمْر َتِش ي يِف ن اُحْلْكم،الجزءئ،3صفحہ ،15رقم 1336 :ن ق
ش
44۔ ب خ اری ،اب و ع ب دہللا،دمحم ب ن اسماع ی ل،الج امع ا بل خ اری ،کت اب :کاح کے مسا ل کا ب ی ان ،ال ن ا ر :دار طوق ال ج اة،ر م5065:
جن 45۔مسند امام احمد بن شحنبل ،رقم :ش24529
46۔الحمد اسالمی کا :ج لد ،2مارہ 1ج ہی ز کی رعی ح ی ث ی ت ،وری ج ون 2015ء
47۔اخ ذکردہ،ک الم نگ ار ،ام س عد ن وریہ،جہ یز اور اس کے مص نرات و نقص انات اس المک انفارمیش ن س ینٹر،
ممبئی،ویب سائٹ()www,ahlesunnah,net