Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 17

‫)‪(1‬‬ ‫بقرہ‬

‫‪ ،‬اس سورہ مبارکہ کے چند نام بیان ہوئے ہیں ان میں مشہور ترین نام سورہ بقرہ ہے‪،‬بقرہ کا معنی‬
‫گائے ہے چونکہ اس سورہ میں گائے کو ذبح کرنے کا قصہ بیان ہو اہے۔‪ ،‬یہ قصہ کسی اور سورہ میں‬
‫بیان نہیں ہوا ہے اس لیئے اس سورہ کو سورہ بقرہ کہا جاتا ہے۔‬
‫)‪(2‬‬ ‫سنام القرآن‬
‫اس سورہ کا نام سنام القرآن بھی ہے اور اسے سنام القرآن اس لیئے کہتے ہیں کہ سنام سے مراد بلندی‬
‫ہے اور یہ سورہ بھی رفیع اور بلند ہے جیسا کہ سہل بن سعد بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول اعظم‬
‫(ص)نے فرمایا۔‬
‫ان لکل شیء سناما‪،‬وسنام القرآن البقرہ۔‬
‫ہر چیز کے لیئے رفعت اور بلندی ہے اور قرآن مجید کی بلندی سورہ بقرہ ہے‬
‫)‪(3‬‬ ‫فسطاط القرآن ‪:‬‬
‫اس سورہ کا ایک نام فسطاط القرآن بھی ہے۔فسطاط کا معنی خیمہ ہے اور خیمہ کسی چیز کا جامع ہوا‬
‫کرتا ہے اور اسے فسطاط القرآن اس لیئے کہتے ہیں کیونکہ یہ عظیم سورہ ایسے احکام کا جامع ہے‬
‫جو احکام دوسری سورتوں میں مذکور نہیں ہیں جیسا کہ حضرت رسول اعظم (ص) نے ارشاد فرمایا‬
‫السورةاللتی یذکر فیہا البقرہ‪،‬فسطاط القرآن‬
‫جس سورہ میں گائے کا تذکرہ موجود ہے وہ فسطاط القرآن ہے۔‬
‫(‪)۴‬سید القرآن‬
‫حضرت رسول اعظم (ص) کے فرمان کے مطابق سورہ بقرہ سید القرآن ہے‪ ،‬جیسا کہ آپ کا فرمان‬
‫ہے۔‬
‫قرآن سید الکالم ہے اور سید قران سورہ بقرہ ہے۔‬
‫)‪(4‬‬ ‫سورہ۔ا۔ل۔م‪:‬‬
‫اس سورہ کا ایک نام سورہ ا۔ل۔ م بھی ہے اور اس نام کی وجہ اس سورہ کے آغاز میں موجود حروف‬
‫مقطعات ( ا۔ل۔م ) ہیں۔جیسا کہ بعض لوگوں کا نظریہ بھی ہے۔‬
‫انھا اسماء السورہ و مفاتحھا۔‬
‫یہ سورتوں کے نام اور آغاز پر داللت کرتے ہیں۔‬
‫مقام نزول وتعداد آیا •‬
‫اس بات پر تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ مدنی سورہ ہے البتہ اس سورہ کی ایک آیت حجت الوداع‬
‫کے موقع پر منی میں نازل ہوئی ہے اور وہ آیت واتقو یو ما تر جعون فیہ الی ہللا ہے۔اس سورہ مبارکہ‬
‫کی کل ‪ ۲۸۶‬آیات ہیں‪،‬یہی تعداد حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السالم سے مروی ہے‬

‫شان نزول اس سورہ مبارکہ کا ایک شان نزول نہیں ہے کیونکہ اس سورہ کی مختلف آیات اہم مواقع پر‬
‫نازل ہوتی رہی ہیں اسی مناسبت سے مختلف آیات کا مختلف شان نزول ہے اس کے متعلق آیات کے‬
‫ضمن میں ہی تفصیلی بحث کریں گے جب بھی کوئی اہم واقع بیان ہوگا تو اس کے ساتھ ہی اس کا شان‬
‫نزول بھی بیان کر دیا جائے گا‬
‫جواب‪:‬‬
‫قرآن مجید کی ‪ 49‬ویں سورت جو حضرت محمد صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم کی مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔اس سورت‬
‫میں لفظ الحجرات استعمال ہوا ہے اور اس سورت میں ‪ 2‬رکوع اور ‪ 18‬آیات ہیں۔‬

‫سورتٰالحجراتٰکاٰلغویٰمعنی‬
‫ٰ‬

‫حجرات جمع ہے حجرہ کی حجرہ گھر (مکان)اور کمرے کو کہتے ہیں ۔‬

‫چونکہ اس سورت کی آیت نمبر ‪ 4‬میں ان بدوؤں کا ذکر ہے جو ادب سے نا آشنا ہونے کی وجہ سے حضور اکرم ﷺ‬
‫کوعمومی انداز میں کمرے کے باہر سے آواز یں دیا کرتے تھے۔ اس لئے اسے سورہ حجرات کہا جا تا ہے چونکہ اس‬
‫سورت میں مکارم اخالق بھی بیان ہوئے ہیں اس لئے اسے سورۃ االخالق واآلداب‘‘ بھی کہا جا تا ہے ۔ اس سورت میں‬
‫ہللا تعالی نے اہل ایمان کو پانچ مرتبہ یا ایھا الذین آ منو ‘‘ کے محبت بھرے انداز سے خطاب کیا ہے۔‬
‫ن بوت و رسالت‬

‫لغوی معنی‪:‬‬
‫َ‬
‫‪ -‬ن بوت‪" :‬ن بوت" کا لفظ عربی زبان کے لفظ "ن َبا" سے نکال ہے جس کا مطلب ہے "خبر د نبا" با "خبر پہنچابا"۔ ٰلہذا نبوت کا لغوی معنی ہے‬
‫"خبریں د ننے واال" با "ن یغام پہنچانے واال"۔‬

‫َ‬
‫‪ -‬رسالت‪" :‬رسالت" کا لفظ عربی زبان کے لفظ ِ"ر َسالة" سے نکال ہے جس کا مطلب ہے "ن یغام" با "مکبوب"۔ رسالت کا لغوی معنی ہے‬
‫"ن یغام پہنچانے کی ذمہ داری"۔‬

‫اصطالحی معنی‪:‬‬
‫ٰ‬
‫‪ -‬ن بوت‪ :‬اسالمی اصطالح میں‪ ،‬ن بوت ہللا نغالی کی طرف سے مننخب افراد کو ملنے والی خصوصی م یصب ہے جس کے ذر نعے ہللا ا ننے اخکامات‪ ،‬علم‬
‫اور ہدانت اننباء کے ذر نعے انسانوں بک پہنچابا ہے۔ ننی وہ ہوبا ہے جو ہللا کی طرف سے ن یغامبر ہوبا ہے لبکن ضروری پہیں کہ اس پر کباب‬
‫بازل ہو۔‬

‫ٰ‬
‫‪ -‬رسالت‪ :‬رسالت ابک خصوصی نبوت ہے جس میں ننی کو ہللا نغالی کی طرف سے ابک مخصوص ن یغام با شرنعت پہنچانے کی ذمہ داری سوننی‬
‫جابی ہے۔ رسول وہ ننی ہوبا ہے جس پر ہللا کی طرف سے کباب بازل ہوبی ہے با ننی شرنعت دی جابی ہے۔‬

‫نوں نبوت اور رسالت میں ننبادی فرق یہ ہے کہ ہر رسول ننی ہوبا ہے مگر ہر ننی رسول پہیں ہوبا۔ ن بوت عمومی ن یغامبر کے لنے اسیعمال ہوبی‬
‫ہے جبکہ رسالت مخصوص ن یغامبر کے لنے جو ننی شرنعت النے ہیں۔‬

‫فرق‬

‫نبی‪ :‬نبی وہ ہوتا ہے جو للا تعالی کی طرف سے وحی کے ذر تعے ن یعام وصول کرتا ہے لیکن اس پر کوئی نبی شرتعت تازل نہیں ہوئی۔** ‪-‬‬
‫ت‬
‫نب یوں کی ذمہ داری ہوئی ہے کہ وہ لوگوں کو للا کے ن یعامات اور ساتقہ شرتع یوں کی علیم دیں۔‬
‫رسول‪ :‬رسول وہ نبی ہوتا ہے جس پر للا تعالی کی طرف سے نبی شرتعت تا کیاب تازل ہوئی ہے۔ رسول کی ذمہ داری ہوئی ہے کہ وہ** ‪-‬‬
‫اس نبی شرتعت کو لوگوں تک نہنچانیں اور اسے تافذ کریں۔ رسول کو اضافی ذمہ داری دی جائی ہے کہ وہ پرانے احکام میں نیدتلیاں کریں تا نبی‬
‫ہداتات دیں۔‬

‫م ثالیں‬
‫ؑ‬ ‫ؑ‬ ‫ؑ‬
‫حضرت اپراہیم‪ ،‬حضرت موسی‪ ،‬حضرت عیسی اور حضرت محمد ﷺ رسول تھے کیوتکہ ان پر نبی شرتعتیں تازل ہونیں۔ ‪-‬‬

‫ت‬ ‫حضرت یوس ؑف اور حضرت تعق ؑ‬


‫وب نبی تھے‪ ،‬ان پر نبی شرتعت تازل نہیں ہوئی تلکہ وہ نہلے سے موجود شرتعت کی علیم د نتے تھے۔ ‪-‬‬

‫اسالمی تعلیمات میں نیوت اور رسالت دویوں للا کے ن یعام کو انسایوں تک نہنچانے کے اہم ذرا تع ہیں‪ ،‬اور ان دویوں کے ذر تعے للا تعالی نے‬
‫ا نتے نیدوں کو ہدانت دی ہے۔‬
‫نبی اور رسول میں فرق‪:‬‬

‫"نبی کی تعریف"‬
‫اردو میں "نبی" کے معنی ہیں خدا کا پیغمبر یا رسول‪ ،‬جو خدا کی طرف سے لوگوں کو دین کی ہدایت‬
‫دینے کے لیے بھیجا گیا ہو۔ نبی وہ شخصیت ہے جو ہللا تعالی کے پیغام کو انسانوں تک پہنچاتی ہے اور انہیں صحیح راستے پر‬
‫چلنے کی دعوت دیتی ہے۔ اسالم میں حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں‪ ،‬اور ان کے بعد کوئی نبی‬
‫نہیں آئے گا۔ نبی لوگوں کی روحانی رہنمائی کرتے ہیں اور انہیں دین کے اصولوں کے مطابق زندگی‬
‫گزارنے کی تعلیم دیتے ہیں۔‬

‫"رسول کی تعریف"‬
‫اردو میں "رسول" کے معنی ہیں پیغامبر یا قاصد‪ ،‬جو خدا کا پیغام انسانوں تک پہنچاتا ہے۔ رسول وہ نبی ہوتا ہے جو‬
‫ایک نئی شریعت یا کتاب لے کر آتا ہے۔ اسالمی عقیدے کے مطابق‪ ،‬حضرت محمد ﷺ ہللا کے آخری‬
‫رسول ہیں اور قرآن مجید وہ آخری کتاب ہے جو ان پر نازل کی گئی۔ رسول لوگوں کو دین کی تعلیمات‬
‫سے آگاہ کرتے ہیں اور انہیں خدا کے احکامات پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ ہر رسول نبی‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔‬

‫نبی اور رسول میں مختصر فرق یہ ہے‪:‬‬

‫‪ -‬نبی‪:‬‬
‫‪ -‬ہللا کا پیغمبر ہوتا ہے۔‬
‫‪ -‬نئی شریعت یا کتاب نہیں التا‪ ،‬بلکہ پہلے سے موجود‬
‫شریعت کی تبلیغ کرتا ہے۔‬

‫‪ -‬رسول‪:‬‬
‫‪ -‬ہللا کا پیغمبر ہوتا ہے۔‬
‫‪ -‬نئی شریعت یا کتاب لے کر آتا ہے۔‬

‫ہر رسول نبی ہوتا ہے‪ ،‬لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔‬
‫اایبنءرکامیکاینبدیافصت‪:‬‬
‫ھچک ایسی افصت ووخایبں وہیت ںیہ نج اک اہلل ےک روسولں ںیم اپای اجان انزگری وہات ےہ ۔ان ںیم اسرے‬
‫اایبنءرباربوہےتںیہوگایہیوبنتو راستلیکالزیمرشںیطوہیتںیہ۔ وہہیںیہ‪:‬‬
‫*دصاتق ‪:‬اسرے اایبنء و روسل ےچس وہےت ںیہ ۔یسک یھب اابتعر ے ان یک فر ٹوھ یک تبس‬
‫اننکمم وہیت ےہ ۔اہلل اعتٰیل یک وگایہ ےہ رفامای‪ :‬ﭽ ﯴ ﯵ ﯶ ﭼ (يس‪)٢٥ :‬‬
‫رتہمج‪:‬اور روسولںےنچسچسہہکدایاھت‪.‬امتماایبنءرکامیکریستاوراناکرکداراساکیلمعوبثتےہ۔‬
‫یبن آرخ ازلامں رضحت دمحم ﷺوک الہ رقشی وبنت ے ےلہپ یہ اصدق اور انیم ےک بقل ے اکپرےت‬
‫ےھت۔‬
‫*اامتن‪ :‬اسرےروسلاامتنداروہےتںیہ۔ہیاننکممےہہکوہادٰینیسایختنرکںی۔وہاظرہا وابانط‬
‫رہ احلظ ے اس ے اپک وہےت ںیہ ۔اہلل اعتٰیل اک اراشد ےہ‪ :‬ﭽﮑ ﮒ ﮓ ﮔ ﮕﮖ ﮨﭼ‬
‫(آل عمران‪ (١٦١ :‬رتہمج‪:‬اننکممےہہکیبن ےایختنوہاجےئ۔‬
‫*ذاکوت وذاہتن‪ :‬اہلل ےک روسولں یک اینبدی ذہم داری یہ ہی وہیت ےہ ہک وہ اعمرشے ےک اسرے‬
‫ااسنونں وکاہللاکاغیپماچنہپںیئ۔اسفرحاںیہناعمرشےےکرہہقبط ےرباہراتسواہطسڑپاتےہ۔‬
‫رہ فرح ےک اعمہلم ے اںیہن اس ہق شی آات ےہ ۔ا ین ذہم داری وک نسح و وخ ی ادا رکےن اور راہ یک‬
‫ےبامشر الکشمت رپ اقوب اپےن ےک ےئل اہلل اعتٰیل اںیہن وصخیص ذاکوت ‪،‬ذاہتن اور ریصبت ے ونازات‬
‫ےہ۔‬
‫رضحتدمحمیفطصمﷺ ایھبیبن ںیہنانبےئےئگ ےھتہکالہ رقشی ںیمرجحاوسدوک ااھٹ رک دویارںیم‬
‫ےننچ ےک ےئل االتخ دیپا وہ ایگ اور رقبی اھت ہک وخن یک دنایں ہہب اجںیئ ۔دمحم روسل اہلل ﷺےن‬
‫ضحم ا ین دیبار زغمی اور ذاہتن ے اس اعمہلم وک ااسی لح رکدای ہک اسرا ڑگھجا متخ وہایگ اور رہ اکی‬
‫آپ ےک ہلصیف ے رایض راہ۔ آپ ﷺ ےن اچدر ںیم رجح اوسد وک راھک اور امتم ابقلئ ےک‬
‫رسداروں ےاہکہکاچدروکااھٹںیئبجرجحاوسد دویارےکاپسچنہپایگوتآپﷺ ےنااھٹرک دویار‬
‫ںیمنچدای۔‬

‫‪1‬‬
‫اعمہلم یمہف اور ریصبت یک ایسی یہ اثمل رضحت اربامیہ ہیلع االسلم یک زدنیگ ںیم یتلم ےہ ۔دخایئ ےک‬
‫دوعیداررمنود ےاہللیکافصترپوگتفگ وہ ریہےہ۔رضحتاربامیہ ہیلعاالسلمےنرفامای ریما رب‬
‫ٰ‬
‫وہ ےہ وج زدنیگ اور ومت اک امکل ےہ ۔ اطتق ےک ےشن ںیم وچر اقمح اور ویبوق رمنود رضحت‬
‫اربامیہ ہیلع االسلم یک ابت یہ ہن اپ اکس ۔ا ین امحتق ےک وبثت ںیم ٹھج دیق اخہن ے دو دیقی البےئ ۔‬
‫اکی وک امر دای دورسے وک وھچڑ دای اور اہک ہک دوھکی زدنیگ اور ومت ریمے ا رایر ںیم ےہ ۔رضحت‬
‫اربامیہ ہیلع االسلم ا ین دخا داد ذاہتن ے ھجمس ےئگ ہک ہی سک دقر ہیفس اور اقمح ےہ۔ اس ےک ذینہ‬
‫ایعمروکاسےنمرےتھکوہےئآپےناہکہکریماربوہےہوجوسرجوکرشمق ےاکناتلےہارگوتدخاےہ‬
‫وتاسوکرغمب ےاکنلرکداھک۔ہینسرکرمنوداکہاکبرہایگ ﭽ ﭭ ﭮ ﭯ ﭰ ﭱ ﭲ ﭳ ﭴ‬
‫ﭵ ﭶ ﭷ ﭸ ﭹ ﭺ ﭻ ﭼ ﭽ ﭾ ﭿ ﮀ ﮁ ﮂ ﮃﮄ ﮅ ﮆ‬
‫ﮇ ﮈ ﮉ ﮊ ﮋ ﮌ ﮍ ﮎ ﮏ ﮐ ﮑ ﮒ ﮓﮔ ﮕ ﮖ ﮗ ﮘ‬
‫ﮙ ﮚ ﭼ (البقرة‪) ٥٢٢ :‬‬
‫دوعتوغیلبت‪:‬‬
‫اہللاعتٰیلا یندہاتی اوراےنپااکحم ورفانیمدنبوں کتاچنہپےن ےک ےئلاںیھن ںیم ےاکی اک ااختنب‬
‫رفاماتےہاورا ےراستلووبنتےکبصنمرپافزئرکاتےہ۔ابہیےسیکنکممےہہکاکیذہمداری‬
‫یک ادایگیئ ےک ےئل اکی رفد نیعتم ایک اجےئ اور ایس ذہمداری وک وہ ادا ہنرکے ۔ہیاننکمم ےہ ہک اہلل‬
‫ےک روسل اہلل یک دہاایت وک اس ےک دنبوں کت ہن اچنہپںیئ ای اس ںیم ے ھچک اپھچ ںیل ای اس ںیم ادٰین‬

‫استیلہ ے اکم ںیل ۔ اہلل اعتٰیل اک اراشد ےہ ‪ :‬ﭽ ﮐ ﮑ ﮒ ﮓ ﮔﮕ ﮜ ﭼ (المائدة‪)99 :‬‬

‫رتہمج‪:‬روسل ےک ذہم وت رص اچنہپان ےہ ۔ ﭽ ﭺ ﭻ ﭼ ﭽ ﭾ ﭿ ﮀ ﮁﮂ ﮕ ﭼ‬


‫(المائدة‪ )٦6 :‬رتہمج‪:‬اےروسلوجھچکیھبآپیکفر آپےکربیکاجبن ےانزلایکایگےہ‬
‫اچنہپدےئجی۔‬
‫رضحتونح ہیلعاالسلم ےکےلسلسںیمرقآناتہکےہ‪ :‬ﭽﮄ ﮅ ﮆ ﮇ ﮈ ﮉ ﮊ‬
‫ﮋﮌﮍ ﮎﮏﮐﮑﮒﮓﮔ ﮕﮖ ﮗ ﮘ ﮙ ﮚ ﭼ‬

‫‪2‬‬
‫(األعراف‪ ( ٦٥ – ٦١ :‬رتہمج‪ :‬ونح ہیلع االسلم ےن اہک اے برادرا ِن وقم ! ںیم یسک رمگایہ ںیم‬
‫ب ےک اغیپامب اچنہپتا وہن ‪ ،‬اہمترا‬
‫ب ااعلنیمل اک روسل وہن‪ .‬ںیہمت اےنپ ر ّ‬
‫ںیہن ڑپا وہن ہکلب ںیم ر ّ‬
‫ریخ وخاہ وہن اور ےھجم اہلل یک رطف ےس وہ ھچک ولعمم ےہ وج ںیہمت ولعمم ںیہن ےہ ۔‬
‫دمحمﷺ رپبجہیآتی ﭽ ﭿ ﮀ ﮁ ﮂ ﭼ (الشعراء‪)٥١٢ :‬انزلوہیئوتآپ‬
‫ﷺ ےن الہ رقشی وک اخمبط رکےت وہےئ اہک ہک اے رقشی ےک ولوگ!آؤ ‪ ،‬ا ین اجونں اک اہلل ے‬
‫وسدا رکول ۔ ںیم اس یک ڑکپ ے مت وک اب لکل ںیہن اچب اتکس ۔ اے ینب دبع انم ! ںیم اہلل ےک اقمہلب ںیم‬
‫اہمترے ےئل ابلکل اعزج وہں ۔ اے ابعس نب دبع ابلطمل ! ںیم اہمترے ھچک یھب اکم ہن آوکسں‬
‫اگ۔(اخبری(‬

‫‪3‬‬
‫قاتبین وحی سے کیا مراد ہے کسی دو کے نام تحریر کریں‬

‫اسالمی نارتخ میں " کاتبین وحی" وہ صحابہ کرام ہیں جو حضرت محمد صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم یر نازل ہونے والی وحی کو تحریر کرنے تھے۔ ان‬
‫‪:‬میں سے دو مشہور صحابہ کے نام بہ ہیں‬

‫حضرت زند ین ناتت رضی ہللا عیہ ‪1.‬‬

‫حضرت معاوبہ ین ابی سفیان رضی ہللا عیہ ‪2.‬‬

‫بہ دونوں صحابہ تبی کریم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے نازل ہونے والی آنات کو لکھنے کی خدمت اتحام د تنے تھے۔‬
‫ختم ن ُب ّوت کے بارے میں ابک قرآنی آنت کا ترجمہ تحرتر کریں‬

‫للا کے ن یغمبر محمد صلی للا علیہ وآلہ وسلم کے آخرین نبی ہونے کے بارے میں قرآنی آنت کا ترجمہ یہ ہے‪" :‬محمد الرسول للا والذین معہ‬
‫ل‬
‫اسداء علی الکفار رجماء بینهم تراهم رکعا سجدا بی یغون فضل من للا ورضوابا ستماهم فی وجوههم من اتر السجود" (ا فتح‪" - )29 :‬محمد للا کے رسول‬
‫ہیں۔ اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں‪ ،‬وہ کاقروں کے ساتھ ترم اور مہربان ہیں‪ ،‬اور انہیں رکعتیں اور سجدے کرنے بانے جانے ہیں۔ ان‬
‫کی نہجان ان کے چہروں تر سجدوں کے نشان ہیں۔ یہ (نبی) للا کی فضل اور جوشبودی کی رغ بت کے لئے رکعتیں اور سجدے کرنے‬
‫ہیں۔"‬
‫جنگ یمامہ کن دو گروہوں کے درمیان لڑی گئی؟‬ ‫س‪:‬‬

‫جنگ یمامہ حضرت ابوبکرصدیق کےدورخالفت جمادی االخری سن ‪12‬‬ ‫ج‪:‬‬


‫ہجری میں یمامہ کے مقام پر پیش آئی۔ یہ جنگ مسلیمہ کذاب کے خالف کی گئ‬
‫دعوی کیاتھا۔ قاتل امیر حمزہ حضرت‬
‫ٰ‬ ‫تھی کیونکہ اس ملعون نے نبوت کا جھوٹا‬
‫لی عنہ نام کے صحابی نے اس کو قتل کیا تھا اور ایک‬‫وحشی رضی ہللا تعا ٰ‬
‫انصاری نے بھی قتل کرنے میں شرکت کی تھی۔ مسلیمہ جس دن قتل ہوا اس کی‬
‫آپ کے والد عبدہللا سے بھی پہلے کی‬‫عمر ڈیڑھ سو سال تھی اس کی پیدائش ؐ‬
‫تھی ۔‬
‫بقرہ )‪۱‬‬

‫اس سورہ مبارکہ کے چند نام بیان ہوئے ہیں ان میں مشہور ترین نام سورہ بقرہ ہے‪،‬بقرہ کا معنی گائے ہے چونکہ اس سورہ میں ‪،‬‬
‫گائے کو ذبح کرنے کا قصہ بیان ہو اہے۔‪ ،‬یہ قصہ کسی اور سورہ میں بیان نہیں ہوا ہے اس لیئے اس سورہ کو سورہ بقرہ کہا جاتا ہے۔‬
‫سنام القرآن )‪(۲‬‬

‫اس سورہ کا نام سنام القرآن بھی ہے اور اسے سنام القرآن اس لیئے کہتے ہیں کہ سنام سے مراد بلندی ہے اور یہ سورہ بھی رفیع اور‬
‫بلند ہے جیسا کہ سہل بن سعد بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول اعظم )ص(نے فرمایا۔‬

‫ان لکل شیء سناما‪،‬وسنام القرآن البقرہ۔‬


‫ہر چیز کے لیئے رفعت اور بلندی ہے اور قرآن مجید کی بلندی سورہ بقرہ ہے‬
‫فسطاط القرآن )‪(۳‬‬

‫اس سورہ کا ایک نام فسطاط القرآن بھی ہے۔فسطاط کا معنی خیمہ ہے اور خیمہ کسی چیز کا جامع ہوا کرتا ہے اور اسے فسطاط‬
‫القرآن اس لیئے کہتے ہیں کیونکہ یہ عظیم سورہ ایسے احکام کا جامع ہے جو احکام دوسری سورتوں میں مذکور نہیں ہیں جیسا کہ‬
‫حضرت رسول اعظم )ص( نے ارشاد فرمایا‬

‫السورةاللتی یذکر فیہا البقرہ‪،‬فسطاط القرآن‬


‫جس سورہ میں گائے کا تذکرہ موجود ہے وہ فسطاط القرآن ہے۔‬
‫سید القرآن)‪(۴‬‬

‫حضرت رسول اعظم )ص( کے فرمان کے مطابق سورہ بقرہ سید القرآن ہے‪ ،‬جیسا کہ آپ کا فرمان ہے۔‬

‫قرآن سید الکالم ہے اور سید قران سورہ بقرہ ہے۔‬


‫سوال‪:‬مکی اور مدنی سورتوں کی کیا پہچان ہے واضح کریں؟‬

‫جواب‪ :‬مکی سورتوں کی پہچان‪:‬‬


‫ُ‬
‫مکی سورتیں وه ہیں جو مدینہ کی طرف ہجرت سے پہلے مکہ شہر میں نازل ہوتیں‪ .‬انکی تعداد ‪ 86‬ہے‪ .‬مکی دور کی سورتوں کا تعلق قیامت‪,‬‬
‫جزا‪ ,‬پہود یت اور عیسای یت جیسے موضوعات پر ہے‪.‬‬

‫مدنی سورتوں کی پہچان‪:‬‬

‫مدنی سورتیں ُوه ھیں جو ہجرت کے تعد نازل ہوتیں‪ .‬ان سورتوں کی تعداد ‪ 28‬ہے‪ .‬مدنی دور کی سورتیں ذانی معامالت؛معاشرے اور‬
‫رناست کہ قواتین پر زناده توجہ د یتی ہیں‪.‬‬

You might also like