Professional Documents
Culture Documents
24 June Dawn Opinion
24 June Dawn Opinion
AT a time when democracy across the world is under چال ہی میں بہت سی،ایک ا یسے وقت میں جب بوری دنیا میں جمہورنت کو چیلیج درپیش ہے
challenge, there have recently been a number of جن میں سے کچھ اس کے مسنقیل کے راستے کو یشکیل دے سکتی ہیں۔،پیشرقت ہوئی ہے
ہیدوسیان میں انیحایات نے دیکھا کہ ئی جے ئی انتی اکیرنت کھو چکی ہے اور اس کے رہنما برنیدر
developments, some that may shape its future
trajectory. Elections in India saw the BJP lose it majority
and its leader Narendra Modi cut down to size — a ایک ق نص لے کو بڑے ننمانے بر دیکھا گیا ہے کیویکہ رانے- مودی نے سابز میں کمی کی ہے
verdict widely viewed as voters salvaging India’s خود مخیار سمت سے بحا رہے ہیں ایک یابولسٹ ڈیماگوگ،دہیدگان ہیدوسیان کی جمہورنت کو آمرانہ
ملک کو ایدر لے چا رہا ہے۔ جمہوری ابحطاط کا عالمی رجحان لیکن دوسری چگہوں بر ہونے والی پیش
democracy from the authoritarian, autocratic direction a
populist demagogue was taking the country in. India
may have started to buck the global trend of democratic رقت نے اس رجحان کو تقونت دی ہے۔ بورپ نے ابھی دیکھا ہے کہ انتہائی داپیں یازو کی
جماعیوں نے فرایسیسی صدر ایمابویل میکرون اور جرمن چایشلر اوالف شولز کی جماعیوں کی قنمت بر
erosion but elsewhere developments have reinforced
this trend. Europe has just seen far right parties make
stunning gains in the European Parliament polls at the بورئی یارلنمنٹ کے انیحایات میں سایدار کامیائی چاصل کی۔
cost of French President Emmanuel Macron and
German Chancellor Olaf Scholz’s parties.
This prompted Macron to call snap legislative elections اس نے میکرون کو انتہائی داپیں یازو کی چانب سے رتفریڈم میں نیدیل کرکے میرین لی پین کی
ٰ
پیشیل ریلی یارئی بر قابو یانے کی ایک اعلی کوشش میں اسن نپ قابون ساز انیحایات کو یالنے بر
in a high-stakes effort to contain Marine Le Pen’s
National Rally party by turning it into a referendum on
the far right. But the spectre looms of Le Pen’s party آمادہ کیا۔ لیکن لی پین کی یارئی چی نتے والی طاقت کا چشمہ لگ رہا ہے۔ رانے عامہ کے چابزوں
winning power. Opinion polls now show that less than سے اب طاہر ہویا ہے کہ تصف سے بھی کم فرایسیسی رانے دہیدگان اسے جمہورنت کے لتے
س
خطرہ مچھتے ہیں۔ امریکہ میں بومیر میں ہونے والے صدارئی انیحایات میں سابق صدر ڈویلڈ برمپ
half of French voters see that as a threat to democracy.
In the US, former president Donald Trump is the front
runner in the presidential election due in November. وہ دویارہ صدارت چاصل کرنے کے لتے نیار،سب سے آگے ہیں۔ کسی قابوئی رکاوٹ کو جھوڑ کر
یانیحل قاربج کی رتفارم یارئی کو کیزرون یو یارئی کی قنمت بر اگلے ماہ ہ ونے والے،ہیں۔ برطانیہ میں
Barring any legal impediment, he is poised to regain the
presidency. In Britain, Nigel Farage’s Reform party is
expected to make gains in next month’s elections at the انیحایات میں کام یائی چاصل کرنے کی بوقع ہے۔
expense of the Conservative party.
مغرب میں انتہائی داپیں یازو کی بحالی ایک ا یسے وقت میں ہوئی ہے جب بوری دنیا میں جمہورنت
The resurgence of the far right in the West comes at a
time when democracy is already under threat across the
world. Democratic regression is now a worldwide ، عدم برداست،بہلے ہی خطرے میں ہے۔ جمہوری رخعت اب ایک عالمی رجحان ہے۔ بولرابزیشن
phenomenon. Democratic backsliding has been اقلنت محالف چذیات اور زہریلی سیاست کے چ یلیجوں کا سامیا کرنے والے ممالک میں جمہوری
pervasive in countries facing challenges from
polarisation, intolerance, anti-minority sentiment and یشیائی بہت زیادہ ہے۔ اس عالمی رجحان کو کتی پین االقوامی اداروں نے رتکارڈ کیا ہے۔ انتی
toxic politics. This global trend has been recorded by ایشتی ن یوٹ نے یایا ہے کہ دنیا کےV-Dem شویڈش، میں2024 ساالنہ ڈ ی موکریسی ربورٹ
ً
تفرنیا یمام خطوں میں جمہورنت میں کمی آئی ہے اور "خودمخیاری کی لہر" زیادہ واضح ہوئی چا رہی
many international organisations. In its annual
Democracy Report 2024, the Swedish V-Dem Institute
finds democracy has declined in almost all regions of the ہے۔ اس کی بحق یق جمہوری خقوق اور اداروں کے رول نیک کو طاہر کرئی ہے۔ اس میں کہا گیا
world with “the wave of autocratisation” becoming س س
more pronounced. Its research shows a rollback of ہے کہ دنیا بھر میں جمہورنت کی چس طح سے شہری لطف ایدوز ہو رہے ب ھے وہ اس طح بر ہے
ً ی
democratic rights and institutions. It says the level of 71 سال بہلے۔ ربورٹ کے مطابق دنیا کی40 تفرنیا- میں د کھی گتی بھی1985 خو آجری یار
ق نصد سے زیادہ48 سال بہلے10 خو- خ ود مخیاری میں رہتے ہیں- یلین لوگ5.7 - ق نصد آیادی
democracy enjoyed by citizens worldwide is down to
levels last seen in 1985 — almost 40 years ago.
According to the report 71pc of the world’s population ہے۔
— 5.7 billion people — live in autocracies — an increase
from 48pc 10 years ago.
The rise of the far right or ultra-nationalist populist انتہائی داپیں یا انتہائی قوم برست عوامی لیڈروں کے عروج کا جمہوری نیدیلیوں سے بہت کچھ لنیا
leaders has much to do with democratic reversals. In د نیا ہے۔ اس رجحان کے مشاہدہ کرنے والے ممالک میں منیحب رہنماؤں نے شہری آ زادبوں کو
اقلنتی گروہوں کو سیانے اور، اچیالف رانے کو دیانے، اظہار رانے کی آزادی کو رو کتے،چنم کرنے
countries witnessing this phenomenon elected leaders
have acted with impunity to erode civil liberties, curb
ٰ
freedom of expression, suppress dissent, persecute کسی بھی چیک انیڈ ن یلیس کے تطام کو کمزور کرنے کے لتے اسی نتی کے سابھ کام کیا ہے خو
آمرانہ،چکومیوں کا اجیشاب کریا ہے۔ ابہوں نے جمہوری اداروں اور اصولوں کو تطر ایداز کیا ہے
minority groups and undermine any check-and-balance
system that holds governments to account. They have
shown disregard for democratic institutions and norms, اقلنت محالف،طرز عمل میں مصروف ہیں اور جمانت کے لتے ہانیر پیشیلزم کا اسنعمال کیا ہے
engaged in authoritarian conduct and used hyper- چذیات کو م نظم کیا ہے خو اکیر یشدد کو ہوا د نیا ہے۔ اس نے ان کے سیاسی تطام کو غیر لیرل یا
ت
یاقص جمہورن یوں میں نیدیل کر دیا ہے اور ان کے معاسروں کو گہری قشنم کر دیا ہے۔
nationalism to rally support, orchestrating anti-minority
sentiment that often triggered violence. This has turned
Meanwhile, the opposition continues to face coercive زبردستی کارروان یوں کا سامیا ہے۔ اس سے یاکشیان میں جمہورنت کا م نطر دنیا کے دیگر خصوں کی
actions. This makes the outlook for democracy in
Pakistan as cloudy as it is in other parts of the world. طرح ابر آلود ہے۔
There is a wider segment of people in every community ہر کمیونتی میں لوگوں کا ایک وسنع ط نقہ ہے خو شوچیا ہے کہ غیرت میدوں کے مفاصد قایل
who think the objectives of zealots are worthy. ہیں۔
Their words and actions help develop followers of ان کے قول و قعل سے مخیلف قشم کے نیروکار نیار ہونے ہیں۔ ان کے فرنتی نیروکاروں کو نہ
تقین کرنے میں سماجی کیا چایا ہے کہ کچھ واقعات مذہب کی بوہین ہیں۔ اس طرح کے
various types. Their closest adherents are socialised into
believing that certain events are an affront to religion.
Such events require a coercive response. That the واقعات کو زبردست ردعمل کی صرورت ہوئی ہے۔ کہ خواب قوری ہویا چانے۔ اور نہ کہ نہ کچھ
مذہب کی یاکیزگی کی،متہم عقیدے سے م یابر مقصد کو مزید آگے بڑھانے میں مدد کرے گا
response must be immediate. And that it will help
further some vague faith-inspired objective, protect the
purity of religion, or help restore the natural order of یا معاسرے کی قطری برن نب کو بحال کرنے میں مدد کرے گا۔،خفاظت کرے گا
society.
ہر کمیونتی میں لوگوں کا ایک وسنع ط نقہ ہے خو،بریشدد کارکیوں کے قوری اقدامات سے ہٹ کر
Beyond the immediate actions of violent activists, there
is a wider segment of people in every community who
think the objectives of these zealots are worthy. شوچیا ہے کہ ان غیرت میدوں کے مفاصد قایل ہیں۔ ساید وہ ابھی اس چد یک سماجی بہیں
وہ اکیر ان لوگوں کی تغرتف کرنے ہیں خو،ہونے کہ معامالت کو ا نتے ہاب ھ میں لے لیں۔ یاہم
Perhaps they have not yet been socialised to such a
great degree that they take matters into their own
hands. However, they frequently appreciate those who لیچ کیا،کرنے ہیں۔ نہ وہ لوگ ہیں خ و اس وقت سابھ کھڑے ہوں گے جب کسی کو چالیا چانے
do. These people are the ones who will stand on the چانے یا جملہ کیا چانے۔ ان کی غیر قعال جمانت یشدد کے اس کارویار کو برفرار رکھتے میں مدد کرئی
side while someone is burnt, lynched, or attacked. Their
passive support helps sustain this enterprise of violence. ہے۔
س
بڑے ننمانے بر دیکھا چانے بو نہ کمیونتی کی طح بر بریشدد مذہتی انتہا یشیدی کی ن نظنم ہے۔ یشدد کا
Broadly speaking, this is the organisation of violent
religious extremism at the community level. Every case
of violence will reveal actors of these three types — the اور غیر قعال چامی۔، کارکن، تطرنہ ساز- ہر معاملہ ان پین اقشام کے اداکاروں کو طاہر کرے گا
ideologue, the activist, and the passive supporter.
conversations with bazaar traders in Lahore, I found میں نے محسوس کیا کہ نہ گروہ خود عرضی کے مفاصد،کے یاجروں کے سابھ انتی یات چ نت میں
اور سابھ ہی اس کے- مفامی عزت اور چی ن نت چاصل کرنے کے لتے- کے لتے میجرک ہیں
that these groups are motivated for both self-serving
objectives — to gain local respect and status — as well
ٰ
as a way to push back against what they think is the چالف نیچھے ہنتے کا ای ک طرتقہ خو ان کے چیال میں مغرب زدہ اعلی ط نقے کے سرداری ابخیڈا ہے۔
خو غیر اسالمی اسرافیہ کو، اس طرح بہاں ایک مخی لف قشم کی طنفائی سیاست بھی چل رہی ہے.
hedonistic agenda of Westernised upper classes. There
is thus a different type of class-based politics also at play
here, one that pits un-Islamic elites against pious م نقی میوسط ط نقوں کے چالف کھڑا کرئی ہے۔
middling sorts.
ٰ ٰ
اسکول اور چتی کہ اعلی تعلنم کے تصاب کا مواد میالی (ستی) مشلم شہربوں کی بحل یق کے لتے
School and even higher education curriculum content is
devoted to the creation of ideal (Sunni) Muslim citizens,
which casts minority sects and non-Muslims as deviants. خو اقلنتی فرقوں اور غیر مشلموں کو میجرف فرار د نتے ہیں۔ ا یسے قواپین نیانے گتے ہیں،وقف ہے
خو خوکسی کو،کہ بولیس مذہتی عمل کرئی ہے اور ہنیروڈوکسی کے لتے تغزبری چاالت نیدا کرئی ہے
Laws have been put in place that police religious
چس سے زیادہ بوخوان سماجی جمود اور نے تقنتی میں بھ یس رہے ہیں۔،جراب ہ ونے چا رہے ہیں
people stuck in social stagnation and precarity.
when needed to stifle democratic processes and teach چاص طور بر جب جمہوری عمل کو رو کتے اور،گروہ ایک اسیرنیح ک ایانہ کے طور بر قنمتی رہتے ہیں
some non-conforming party a lesson.
کچھ غیر مواقق یارن یوں کو سیق سکھانے کی صرورت ہو۔
The writer teaches sociology at Lums.
X: @umairjav
Published in Dawn, June 24th, 2024
یاہم مابوس ہ ونے کی صرورت بہیں ہے کیویکہ خواب د نتے کی کوشش کی چا سکتی ہے۔ قابون
There is no need to despair, however, as there can be an
attempt at an answer. One of the most influential
conceptions of the law was put forth by Ronald ،کے سب سے زیادہ یاابر تصورات میں سے ای ک رویالڈ ڈورکن نے پیش کیا بھا۔ ڈورکن کے مطابق
قابون کو ای ک سلشلہ یاول کے طور بر شوچا چا سکیا ہے جہاں ہر یاب کو جج لکھ رہے ہونے ہیں
Dworkin. According to Dworkin, the law can be thought
of as a chain novel where each chapter is being written
by the judges when they adjudicate and interpret the جب وہ قابون کا ق نصلہ اور یشربح کرنے ہیں۔ قابون کی یشربح اور ق نصلہ اس سے بہلے کے ابواب
م
law. The interpretation and adjudication of the law کے مطابق ہویا چا ہتے یاکہ پنیحہ ای ک مربوط کمل ہ و۔
should be consistent with the earlier chapters so as to
result in a coherent whole.
Just like a novel should make sense, with recurring اسی،چس طرح ایک یاول کو یار یار آنے والے کرداروں اور کہان یوں کے سابھ معتی جیز ہویا چا ہتے
طرح ججوں کو بھی وہ قابون وضع کریا چا ہتے خو بہلے کے ابواب کے ساب ھ قٹ پنن ھیا ہو۔ مچموعی طور
characters and storylines, so too must the judges lay
down the law which fits in with the earlier chapters. On اس ہم آہیگی کو معاسرے کے سیاسی آ نیڈیل کی عکاسی کرئی چا ہتے۔ قابون کو اس موروئی،بر
the whole, this coherence should reflect the political
ideal of a society. The law should operate to reflect this ایک جج بہلے کے اعالیات کا یانید ہویا ہے بھر:سالمنت کی عکاسی کرنے کے لتے کام کریا چا ہتے
inherent integrity: a judge is bound by earlier معاسرے میں سیاسی، خوہر میں- بھی کہائی کو آگے لے چانے کی آزادی کو برفرار رکھیا ہے
اچالقیات کے مچموعی تصور کو برفرار رکھتے ہونے
pronouncements yet retains the independence to take
the story forward — forward in essence, while retaining
the overall conception of political morality in a society.
ججوں کو وہ قابون مرنب کریا چا ہتے خو بہلے کے ابواب کے مطابق ہو۔
Judges must lay down the law which fits in with the
earlier chapters.
م
جہاں قابون کو ای ک مربوط کمل پیش کرنے کے لتے یافی تصوبر کے سابھ قٹ ہویا- سالمنت،لہذا
So, integrity — where the law should fit in with the rest
of the picture to present a coherent whole — is the
bedrock of a functioning legal system. The spirit of this ایک قعال قابوئی تطام کی پنیاد ہے۔ اس سالمنت کی روح نہ ہے کہ ایک ایسی یشربح کا- چا ہتے
integrity is to make decisions by choosing an انیحاب کرکے ق نص لے کتے چاپیں چس بر جج سیاسی اچالقیات کے تقطہ تطر سے بہیرین تقین رکھیا
interpretation that the judge believes best from the
standpoint of political morality, one that reflects the خو بورے معاسرے کے مفاصد اور خواہشات کی عکاسی کریا ہ و۔،ہو
aims and aspirations of the whole of society.
یلکہ ایک سیاسی آ نیڈیل،اس لتے دیانیداری یشلشل کو تقنتی نیانے کا ای ک طرتقہ کار بہیں ہے
Integrity is, therefore, not a mechanism of ensuring
ہے خو اس یات کو تقنتی نیایا ہے کہ ریاست کے ادارے مل کر کام کریں یاکہ سیاسی برادری
continuity, but a political ideal that ensures that the
institutions of state work together in a way so as to
treat the political community on the basis of principles. اتصاف اور سیاسی اچالق یات کے ان،کے سابھ اصولوں کی پنیاد بر بریاؤ کیا چا سکے۔ اتصاف
ً
اصولوں کو چاصل کرنے کے عزم کو تقنتی نیانے کے لتے اداروں خصوصا قابوئی اداروں کے ایدر
This integrity cannot be achieved without the personal
integrity of individuals within the institutions, especially
legal institutions, to ensure justice, fairness and a جج کی دیانیداری کا ایدازہ،افراد کی ذائی دیانت کے تعیر نہ سالمنت چاصل بہیں کی چا سکتی۔ ٰلہذا
commitment to achieving those principles of political اصول جیسے کہ- ہماری سیاسی اچالقیات کے اصولوں کے سابھ ان کی وایشیگی سے لگایا چایا چا ہتے
morality. Hence, the integrity of a judge is to be judged
from their commitment to the principles of our political آزادی اور اجیشاب؛ دیانیداری کا، معاسرے میں مذہ ب کا کردار، آزادی،اتفرادی خقوق کا اجیرام
morality — principles such as respect for individual ایدازہ اس یات سے بھی ل گایا چا سکیا ہے کہ جج ا نتے ق نصلوں میں ان مشایل کو کس طرح ابھایا
rights, liberty, a role for religion in society, freedom and
ہے۔
accountability; integrity can also be gauged by the way a
judge raises these issues in his or her judgements.
اس روستی میں چسیس یابر سیار کے چالیہ ق نص لے بر عور کریں چس میں ابہوں نے بوہین عدالت
: لیکن ایشا کرنے ہ ونے کافی قلشقیانہ ایداز میں م یدرجہ ذیل شواالت بو جھے،کی کارروائی سروع کی
In this light, consider the recent judgement of Justice
Babar Sattar wherein he initiated contempt
proceedings, but in doing so, quite philosophically asked کیا قابون کی چکمرائی کو ایک ایشا آلہ سمچھا چانے خو اچشاس کمیری کے عالوہ کچھ نیدا کرنے کے
یا اسے ای ک یامعتی تصور کے طور بر سمچھا چانے خو ایک ا یسے،قایل ہو؟ یاکشیان میں نیان یازی
the following questions: is the rule of law to be treated
as a device capable of producing nothing other than
feel-good rhetoric in Pakistan, or is it to be regarded as a قابوئی تطام کی یشایدہی کریا ہے خو عام شہربوں کو ان خقوق اور آزادبوں کی ضمانت د نیا ہے جن
meaningful concept signifying a legal system that کی آ پین نے ضمانت دی ہے؟ کیا ہمارا قابوئی تطام نہ صالچنت رکھیا ہے کہ وہ ان بحقطات کو
affords ordinary citizens the rights and liberties
guaranteed by the Constitution? Does our legal system چیکہ اس کے سابھ ساب ھ ریاستی طاقت کے،یاقذ کر سکے خو قابون شہربوں کو فراہم کریا ہے
have the ability to give effect to the protections the law اسنعمال بر عاید ذمہ داربوں کو بھی عملی چامہ بہیا سکیا ہے؟ کیا ہمارا عدالتی تطام یلیک لنیر
قابون اور اس کے تفاذ کے درمیان فرق کو کم کرنے کی صالچنت رکھیا ہے کہ نہ قابون شہربوں کی
affords to citizens, while simultaneously
ی
operationalising the obligations it imposes on the
exercise of state power? Does our court system have روزمرہ کی زیدگی اور بجرنے میں ایک مقید مقصد کی کمیل کریا ہے؟
the capacity to minimise the gap between a blackletter
law and its enforcement such that the law serves a
useful purpose in citizens’ daily life and experience?
State’s failure
Huma Yusuf
ریاست کی یاکامی
The writer is a political and integrity risk analyst. ہما بوسف
مصنف سیاسی اور سالمنت کے خطرے کے بجزنہ کار ہیں۔
اس لمچے کو،مردوں کا ایک ہجوم اجھلتے ہونے سعلوں کو گھیرے ہ ونے ہے۔ وہ میجرک ہیں
A THRONG of men encircle leaping flames. They are
energised, holding mobile phones aloft to capture the
moment. By now, we all know what they are filming, ہم سب چا نتے ہیں کہ وہ کیا قلم،کنیجر کرنے کے لتے مویایل قون کو اوبر رکھتے ہیں۔ اب ی ک
خوفزدہ ہیں۔ خو لوگ اس ہولیاک یشدد سے دوری محسوس کرنے، ننمار، اور ہم جیران،کر رہے ہیں
and we are shocked, sickened, scared. Those who feel
ٰ
distanced from this horrific violence — immune by
virtue of their class privilege or majority status — should ہیں – ا نتے طنفائی اسیحفاق یا اکیرنتی چی ن نت کی وجہ سے اسی نتی رکھتے ہیں – ابہیں دویارہ دیکھیا
look again. This is what state failure looks like, and it اور نہ ہم سب کو میابر کرئی ہے۔،چا ہتے۔ نہ ریاست کی یاکامی کی طرح تطر آئی ہے
affects us all.
چس جیز کو ہم ابھی ی ک بوری طرح یشلنم بہیں کر سکے وہ نہ ہے کہ ریاست کی یاکامی نہ صرف
What we have not yet fully acknowledged is that state
failure is evident not only in the state’s inability to
control and punish mobs, but in their very existence. ہجوم کو قابو کرنے اور سزا د نتے میں ریاست کی یااہلی سے طاہر ہوئی ہے یلکہ ان کے وخود میں
س
بھی ہے۔ خق نفت نہ ہے کہ ہجوم موخود ہے کیویکہ ریاست کمزور اور مچھونہ کر چکی ہے کہ اسے
The truth is the mob exists because the state is weak
and compromised enough that it needs the mob to
survive, to perpetuate its power. In her work on Vigilantes انتی طاقت کو برفرار رکھتے کے لتے ہجوم کی صرورت ہے۔،زیدہ رہتے کے لتے
Vigilantes and the State, Rebecca Tapscott argues that نے دلیل دی کہ کم صالچنت والیRebecca Tapscott ،اور ریاست بر ا نتے کام میں
ریاستی ادارے اکیر 'غیر رسمی' اور 'غیر ریاستی، چاص طور بر جہاں قوچ یوں کا علیہ ہے،ریاسیوں میں
in low-capacity states, particularly where militaries have
dominated, state institutions often collaborate with
‘informal’ and ‘non-state violent groups’ to enforce their میشدد گروہوں' کے سابھ مل کر انتی رٹ یاقذ کرنے ہیں۔
writ.
س
ہجوم موخود ہے کیویکہ ریاست مچھونہ کر رہی ہے۔
The mob exists because the state is compromised.
پیشیلسٹ سیکورئی ریاست کی بوسنع ہے چس نے سیاسی- ہانیر، ہجوم ایک ننم آمرانہ،یاکشیان میں
کنیرول کو تقنتی نیانے کے لتے مذہتی قومی نیا نتے کو آگے بڑھایا ہے۔ ان نیان یوں کو سامل کرنے
In Pakistan, the mob is an extension of a semi-
authoritarian, hyper-nationalist security state that has
peddled religio-national narratives as a way to ensure کے لتے میشدد انتہا یشید گروہوں سمنت براکسیوں کی کاست کی صرورت ہے۔ اس نے یاقص
ہماری مذہتی اقلنیوں اور،قابون سازی کی صرورت بھی پیش کی ہے چس کا سب سے زیادہ کمزور
political control. The entrenchment of these narratives
س
has required the cultivation of proxies, including violent
extremist groups. It has also required the introduction نہ سیکورئی،دیگر یشمایدہ گروہوں کی قنمت بر مشلشل اور علط اسنعمال کیا چایا ہے۔ بحلی طح بر
of flawed legislation that is consistently and perversely یالیشیاں اور قواپین ہجوم کے طور بر طاہر ہونے ہیں۔
abused at the expense of the most vulnerable, our
religious minorities and other marginalised groups. At
بو وہ اس علم میں انیا اعنماد کرنے ہیں کہ وہ طاق ت،جب یاکشیان میں ہجوم میجرک ہونے ہیں
the grassroots level, these security policies and laws
manifest as the mob.
کہ ریاست نے خو سروع کیا بھا، وہ طاق یوں کی خفیہ خواہشات کو یاقذ کر رہے ہیں،کے سابھ ہیں
When mobs in Pakistan mobilise, they do so confident in اسے چنم کر رہے ہیں۔ اس طرح کی نیخیدگی کے سابھ مشیلہ نہ ہے کہ نہ چلد ہی کوآیشن ین
the knowledge that they are on the side of might, that
they are enacting the secret desires of the powers that ایک تقطہ،چایا ہے۔ جیشا کہ مدین کا کمزور ردعمل اور اسی طرح کے التعداد مطالم نے دکھایا ہے
be, that they are finishing what the state started. The نہ ہجوم ہے خو قابو میں ہے۔،کے تعد
problem with such complicity is that it soon becomes
co-option. As the weak response to Madyan and
countless similar atrocities have shown, after a point,
it’s the mob that’s in control.
ئی جے ئی کے سیاسی ابخیڈے کی خوصلہ،ہم اس مننفلی میں نتہا بہیں ہیں۔ سرچد کے اس یار
افزائی کرنے والے ہیدوبوا کے محاقطوں نے ’لو جہاد‘ اور گانے کے سابھ سلوک جیسے مضحکہ جیز
We are not alone in this devolution. Across the border,
Hindutva vigilantes emboldened by the BJP’s political
agenda have carried out lynchings on absurd pretences بہابوں بر لیخیگ کی ہے۔ لیکن کسی مش یلے کا بھیالؤ اس کی سدت کو کم بہیں کریا۔
such as ‘love jihad’ and the treatment of cows. But the
prevalence of a problem does not temper its severity.
اور ہجوم کا یشدد، بو اسے معمول نیا لیا چایا ہے، جب ہجوم ریاست کی بوسنع ہوئی ہے،درخق نفت
Indeed, when the mob is an extension of the state, it is جہاں بولیس کو،چنم کرنے کا ایک معقول ذرتعہ ین چایا ہے۔ کراجی کے یارے میں شوجیں
لیجوں کے ہجوم سے ڈاکوؤں کو بحایا بڑا ہے یاکہ وہ اتصاف کا انیا ورژن تکال سکیں۔ یا چال ہی
normalised, and mob violence becomes a rational
means to an end. Think of Karachi, where the police
have had to rescue robbers from lynch mobs intent on جہاں ای ک ہجوم نے لوڈسیڈیگ کے چالف اچیحاج کرنے کے،میں یشاور کی افراتفری بر عور کریں
لتے گرڈ اسی یشن کا کنیرول سنن ھال لیا۔ اس ہجوم کو ای ک ا یسے رکن یارلنمنٹ نے نیایا بھا چس
doling out their own version of justice. Or consider the
chaos in Peshawar lately, where a mob took control of a
grid station to protest loadshedding. This mob was duly نے واضح طور بر اس خق نفت کو ایدروئی طور بر پیش کیا ہے کہ جہاں بھیڑ چایا ہے وہاں طاقت
egged on by a parliamentarian who has clearly ہوئی ہے۔
internalised the fact that where the mob goes, there lies
power.
بوجہ اس وقت ریاست کی یاکامی کو سنن ھا لتے کے لتے قوری چل بر ہوئی ہے۔،کیا کریا ہے؟ اکیر
What is to be done? Too often, the focus is on the quick
fix to manage the state’s failure in the moment. And so اور اس طرح بولیس کی برن نت اور واقعات کے عدالتی چابزوں کے لتے لب کشائی کی چائی ہے۔
there is lip service to police trainings and judicial ہم میں سے زیادہ مہیواکایکسی بہیر اجیشاب اور یاآلجر (امید ہے) ڈنیریس کو تقنتی نیانے کے لتے
جمہوری تطام کو مصیوط نیانے کا مطالیہ کرنے ہیں۔
reviews of incidents. The more ambitious among us call
for a strengthening of the democratic system to ensure
better accountability and, ultimately (hopefully)
deterrence.
But strengthening democracy is no easy task. As Francis ،لیکن جمہورنت کو مصیوط کریا کوئی آسان کام بہیں ہے۔ جیشا کہ فرایسس قوکویاما نے لکھا
Fukuyama wrote, “before you can have a democracy, لیکن ایک چابز اور، آپ کے یاس ایک ریاست ہوئی چا ہتے،’’جمہورنت چاصل کرنے سے بہلے
you must have a state, but to have a legitimate and
یانیدار ریاست کے لتے آپ کے یاس جمہورنت ہویا صروری ہے‘‘۔ مدیان اس یات بر روستی ڈالیا
therefore durable state you must have democracy”. ایک چامع جمہوری تطام کی، اور اسی طرح،ہے کہ ہماری ریاست کی یاکامی کنتی برفی یافیہ ہے
تعمیر کا کام کنیا زیادہ چیلیج ہے۔
Madyan highlights how advanced our st--a--te failure is,
and so, how much more challenging the task of building
an inclusive democratic system.
ہم اس وقت ی ک بہت کم چاصل کر سکتے ہیں جب یک کہ ہم ہجومی یشدد کے یارے میں انتی
We can achieve little until we shift our understanding of
mob violence as a moment of madness in which state سمچھ کو یاگل ین کے ایک لمچے کے طور بر بہیں یدل د نتے چس میں ریاستی کنیرول ہجومی یشدد کو
control failed to the recognition of mob violence as an ،ریاست کی بوسنع کے طور بر یشلنم کرنے میں یاکام رہا۔ اس مش یلے کو چل کرنے کے لتے
م
اور اس کے لتے ہماری سیاسی یاربخ کے سابھ کمل چشاب،ہمیں اس کی یشخنص کرئی چا ہتے
extension of the state. To address the problem, we must
diagnose it, and this will require a full reckoning with
our political history, a rewriting of our national policies عوامی تصاب کے چابزے سے سروع، ہماری قومی یالیسیوں اور نیا نتے کی از سر ب و بجربر،کیاب
کرنے کی صرورت ہوگی۔
and narratives, starting with a review of the public
curriculum.
ان کے ریمارکس کو اسنیکر نے چاموش کر دیا اور اس یات بر زور دیا کہ کس طرح ریاست اور ہجوم
His remarks were shushed and side-lined by the
speaker, emphasising how the state and the mob are
conflated. It is difficult to confront and disperse a mob چاص طور بر- آیس میں م نصادم ہیں۔ کسی ہجوم کا مفایلہ کریا اور اسے می یشر کریا مشکل ہے
ٰ
— especially one rallied over decades, even centuries, of بوسٹ بوآیادیائی یاربخ میں ریلی تکالی۔ ل یکن ہمیں، چتی کہ صدبوں،ایک ایشا چس نے کتی دہان یوں
، ہماری ریاست:ہجوم کو دیکھتے سے سروع کرنے ہونے ایک راسیہ یالش کریا چا ہتے کہ نہ کیا ہے
postcolonial history. But we must find a way, starting
with seeing the mob for what it is: our state, and so by
extension, us. ہم۔،اور اسی طرح بوسنع کے لحاظ سے