Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 2

‫صاحب صدر معزز سامعین کرام!


‫السالم علیکم!!‬
‫آج میں جس موضوع پر تقریر کرنے جارہا ہوں وہ آج کا سب سے نازک اور اہم ترین‬
‫موضوع ہے۔ خصوصًا پاکستان اور بالعموم عالم اسالم کے لیے یہ آج کا سب سے بڑا‬
‫مسئلہ ہے جو کہ پچھلی صدی سے جوں کا توں چال آرہا ہے۔یہ موضوع ہے کشمیر یعنی‬
‫شہ رگ پاکستان ہے۔‬
‫فردوس بریں کشمیر کی گل پوش وادیاں‪ ،‬روئی کے گالوں سے ڈھکی چٹانیں‪،‬ہنستے‬
‫مسکراتے لہلہاتے مرغزار اور مہکتے چہکتے اور دمکتے ہوئے سبزہ زار ساز بجاتی‬
‫اور گیت گنگناتی ندیاں اور رنگ و سرور میں نہائے ہوئے نظاروں کی سرزمین دنیا کی‬
‫یہ جنت آج انسانی خون سے تربتر ہے۔ جہاں موت ناچ رہی ہے‪ ،‬جہاں ہرطرف آگ ہی آگ‬
‫ہے‪ ،‬جہاں بارود کی بوپھیلی ہوئی ہے‪ ،‬جہاں ظلم کے بادل چھائے ہوئے ہیں‪ ،‬جہاں بموں‬
‫کے دھوئیں سے گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں‪ ،‬جہاں معصوم کلیوں مسکراتی جوانیوں اور‬
‫غمزدہ بڑھاپوں کو موت کی اتھاہ تاریکیوں میں دھکیال جارہا ہے۔‬
‫صاحب صدر!‬
‫یہ ان گنت سواالت ہیں جن کا صرف ایک ہی جواب ہے بھارتی سامراج۔ کفر کی چادر میں‬
‫لپٹا ہوا یہ بھارتی سامراج ہے جس نے وادی رنگ ونور کو وادئ لہورنگ میں تبدیل کردیا‬
‫ہے۔ مظلوم انسانوں کے قہقہوں کو اذیت ناک کراہوں میں تبدیل کردیا ہے پائل کو چھن‬
‫چھن کو ظلم کی زنجیروں میں جھکڑدیا ہے۔ یہ جنت نظیروادی جہاں کبھی پھول مہکتے‬
‫تھے فضاؤں میں ابر پارے رقص کرتے تھے اور نرم ہواؤں کا گزر تھا آج وہاں تاریکی‬
‫اور سناٹا چھایا ہوا ہے۔ ایک کروڑ کشمیریوں پر انگارے برسائے جارہے ہیں سنگین کی‬
‫نوک سے ان کے سینے چھلنی کیے جارہے ہیں ان کے ہنستے بستے گھروں کو راکھ کے‬
‫ڈھیر میں تبدیل کیا جارہا ہے ایسا کیوں ہے؟‬
‫صرف اس لیے کہ یہ مظلوم کشمیری بھارتی سامراج سے اپنا حق مانگتے ہیں آزادی‬
‫مانگتے ہیں اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارتی سامراج یہ نہیں چاہتا‬
‫اور اپنی مذموم خواہشات کی تکمیل کے لیے اس نے کشمیر میں موت کا بازار گرم کر‬
‫رکھا ہے۔‬
‫میرے ہم وطنو!‬
‫ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان اور کشمیر ایک ہیں ان کی ثقافت ایک ہے تہذیب و‬
‫تمدن یکساں ہے مذہب ایک ہے اور سب سے بڑھ کر جغرافیہ ایک ہے اور یہ حقیقت روِز‬
‫روشن کی طرح بھارتی سامراج پر بھی واضح ہے بھارتی سامراج کچھ بھی ہے لیکن‬
‫پوری دنیا جانتی ہے کہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی تحریک کسی سیاسی یا وقتی‬
‫مصلحت کی پیداوار نہیں بلکہ ایک پیچھے وہ ٹھوس تاریخی حقائق موجود ہیں جنہیں‬
‫دوسری تو درکنار خود بھارتی سامراج بھی جھٹال نہیں سکتا ہے۔‬
‫جناب واال!‬
‫اس دور میں جنگ خالی ہاتھوں سے لڑی نہیں جاسکتی۔ اگر دشمن کے پاس بندوق ہے تو‬
‫ہم بندوق نہیں مانگتے۔ ہم کہتے ہیں ہمارے پاس ایک الٹھی ہی ہو جس سے دشمن کا سر‬
‫پھوڑ کر اس کے ناپاک خون کو اس کے جسم سے الگ کردیا جائے۔ جب اس الٹھی کی‬
‫ضرب میں ایمان کی قوت بھی جمع ہوجائے گی تو یہ بندوق کی گولی سے زیادہ کارگر‬
‫ثابت ہوگی۔‬
‫کافر ہے توشمشیر پہ کرتا ہے بھروسا‬
‫مومن ہے تو بےتیغ بھی لڑتا ہے سپاہی‬
‫اقبال کے اس شعر کی صداقت میں کچھ شبہ نہیں ہے۔ وہ بھارتی کافر ہیں جنہیں صرف‬
‫اور صرف اپنی طاقت اپنے اسلحے پر ناز ہے تاریخ گواہ ہے کہ فطری طور پر ہندو ایک‬
‫بزدل قوم ہے اور پیٹھ چھرا گھونپنے میں بھی شہرت رکھتی ہے۔ کشمیر کا بے تیغ سپاہی‬
‫کافر سے لڑ تو رہا ہے لیکن کافر کی شمشیر جدید اسلحےمیں تبدیل ہوچکی ہے اور‬
‫ضروری ہے کہ اس جدید اسلحے کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلمان کے پاس کچھ نہ کچھ‬
‫ضرور ہونا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ آج اگر کشمیروں کو تھوڑا بہت ضروری اسلحہ‬
‫بھی فراہم ہو جائے تو وہ بھارتی سامراج کو ذلت آمیز انداز میں وادی چھوڑنے پر مجبور‬
‫کر دیں گے۔‬
‫دوستو!‬
‫مل کر نعرہ لگاؤ۔۔۔ لے کر رہیں گےآزادی۔ ہو کررہے گا کشمیر آزاد۔۔۔۔‬
‫ولسالم ! شکریہ‬

You might also like