Politics_سیاسیات_October 23_06 July 2024 پالیٹکس نوٹس ڈیلی

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 71

‫نٹ‬

‫س ی اس ی ات پ الی ٹ کس و س ڈی لی_‪Politics‬‬

‫بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت سے کیا مذاکرات)‬


‫کریں ان کے پاس تو اختیار ہی نہیں‪ ،‬پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ‬
‫دینے والے ججز پر دباو¿ ڈاال جارہا ہےسرگودھا کے جج نے الہور‬
‫ہائی کورٹ کو بتایا کہ کیسے خفیہ ادارے نے اس پر دباو¿ ڈاال‪ ،‬اس‬
‫جج کے گھر کی گیس کاٹ دی گئی‪ ،‬پی ٹی آئی کے جو جج ہیں ان پر‬
‫دباوڈاال جا رہا ہے جو جج ہمیں انصاف دینے لگتا ہے اسے پریشرائز‬
‫کیا جاتا ہے‪ ،‬جو صحافی پی ٹی آئی کے حق میں بولتا ہے اسے پکڑ‬
‫‪،‬لیا جاتا ہے‬

‫‪v‬سب معامالت میں خفیہ ادارہ شامل ہے‪،‬‬

‫سب معامالت میں خفیہ ادارہ شامل ہے آئی ایس آئی کا کام ہمیں‪،‬‬
‫تحفظ دینا ہے لیکن اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگادیا گیا ہے‪،‬‬
‫چیف جسٹس کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکفاقی وزیر‬
‫قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں گندم سکینڈل پر تحقیقات کی‬
‫ضرورت نہیں۔‬

‫‪1‬‬
‫‪V‬‬

‫الہور ہائیکورٹ نے اے ٹی سی سرگودھا کی عدالت میں ناخوشگوار‬


‫واقعہ پر ٓائی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین کیخالف توہین عدالت کی‬
‫کارروائی پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس ملک شہزاد نے کہاکہ‬
‫جج صاحب نے کہا ہے کہ انہیں کام سے روکا گیا‪،‬دہشتگردی کا‬
‫خطرہ تو پورے پاکستان کو ہے تو ٓاپ ملک بند کردیں‪ٓ،‬ائی جی‬
‫صاحب! عدالت کو مذاق نہ سمجھیں‪ٓ ،‬ائی جی صاحب! صوبے کی‬
‫سب سے بڑی عدالت پر حملہ ہوا لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی‬
‫ے‪،‬چیف جسٹس ملک شہزاد نے اے ٹی سی سرگودھا کے جج محمد‬
‫عباس کے لکھے خط پر نوٹس لیا‪،‬چیف جسٹس الہور ہائیکورٹ ملک‬
‫شہزاد نے کیس کی سماعت کی‪ ،‬ج اے ٹی سی سرگودھا نے خط‬
‫کے متن میں کہا گیا ہے کہ مرضی کا فیصلہ نہ دینے پر فریقین نے‬
‫عدالت کے باہر ہوائی فائرنگ کی‪،‬راستے بالک کئے گئے‪ ،‬تحفظ‬

‫‪2‬‬
‫فراہم کیا جائے‪ ،‬چیف جسٹس ملک شہزاد نے استفسار کیا ٓائی جی‬
‫صاحب! ٓافیسر نے جج کو فون کیوں کیا‪ٓ ،‬اپ کیا کہتے ہیں؟ٓائی جی‬
‫پنجاب نے کہاکہ سرگودھا میں دہشتگردی کا خطرہ تھا‪ ،‬اس لئے‬
‫جوڈیشل کمپلیکس کے راستے بن کئے‪ ،‬سی ڈی ٓار ملنے اور جیو‬
‫فینسنگ ہونے تک کچھ کہنا قبل ازوقت ہے‪،‬اسالم ٓاباد ہائیکورٹ نے‬
‫ٹیلی کمیونیکیشن کو ہمیں ڈیٹا دینے سے روک دیا ہے‪ٓ،‬اپ حکم جاری‬
‫کردیں تو ہمیں سی ڈی ٓار اور جیو فینسنگ مل جائےگی۔ ‪ٓ،‬اپ بار بار‬
‫الہور ہائیکورٹ کا ذکر کر دیتے ہیں قانون نہیں بتا رہے‪ٓ،‬اپ نے پنڈی‬
‫میں بھی ایسے ہی کیا وہ جج بھی مینج نہیں ہو رہا تھا‪ٓ،‬ائی جی پنجاب‬
‫نے کہاکہ بندے مر جائیں تو ہم جوابدہ ہیں۔ یف جسٹس ملک شہزاد‬
‫نے کہاک بہاولپور میں جج کے گھر کا میٹر توڑ دیا گیا اس کا کیا‬
‫بنا؟ٓائی جی پنجاب نے کہاکہ میں نے ٓار پی او بہاولپور سے بات کی‬
‫ہے صوبے کی سب سے بڑی عدالت پر حملہ ہوا لیکن کوئی‬
‫‪،‬گرفتاری نہیں ہوئی‬

‫‪3‬‬
‫پاکستان ہے یہاں کی تاریخ پڑھو‬
‫پاکستان میں کچھ بھی ہو سکتا ہے‬

‫‪ 9‬مئی کے ملزمان کو کیفِر کردارتک پہنچانا چاہیے‪ ،‬فیصل کریم‬


‫کنڈی‬

‫پوتوں نے جائیداد کی خاطر دادی کو‬


‫گھر سے نکال دیا‬
‫بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے لوگ چھوٹے پن پر اتر ٓائیں تو پھر‬
‫وہ کچھ ہوتا ہے جو رٔوف حسن کے ساتھ ہوا ۔ سب لوگ مذمت کر‬
‫رہے ہیں لیکن اندر سے اس واقعے نے انہیں بھی خوفزدہ کر دیا ہے‬

‫فوج کااداہ ببنےکےبعد ‪۵۴‬فیصدکمی ہوئی ہے‬

‫خذانہ وزارت ‪۵۴‬فیصدکمی ایف ایفس‬

‫برآمد دس فیصدکمی‬

‫ایرانی تیل اضافہ‬

‫اخراجات بڑھ گئی‬


‫‪4‬‬
‫گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر‬
‫سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چالنے پر پابندی‬
‫عائد کردی تھی‬

‫…=======================‬

‫انیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے‬
‫کہ پاکستان کو ٓاگے چالنے کا مفاہمت کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے‪،‬‬
‫لڑائی جھگڑے سے مقتدرہ‪ ،‬سیاسی جماعتوں‪ ،‬معیشت اور عوام کسی‬
‫کا فائدہ نہیں ہورہا‪.‬مقتدرہ کو عمران خان کو جیل سے نکال کر بنی‬
‫گالہ میں رکھنا چاہیے ۔‬

‫اسمبلیوں میں مردہ ضمیروں کی فوج نظر ٓاتی ہے‪ ،‬اندازہ‬


‫لگا لیں ٓاپ کے ملک میں زندہ ضمیروں کا تناسب کیا ہ‬
‫افتتاحی اجالس کو تعزیتی سیشن‬

‫قومی اسمبلی اجالس ؛ عمر ایوب ‪،‬مریم نواز پر بات کرنے‬


‫لگے تو مائیک بند کردیا گیا‬
‫‪5‬‬
‫ء میں جو حکومت بنی وہ" لو میرج" تھی‪2024،‬میں"‪2018‬‬
‫زبردستی کی شادی "ہے‬
‫گر پاکستان میں لو میرج کامیاب نہیں ہوئی تو زبردستی کی شادی کا‬
‫کامیاب ہونا بہت مشکل لگتا ہے‬

‫ہ سیاسی حقیقت ہے کہ شریف برادران کو سیاست میں بھٹو کا سحر‬


‫ختم کرنے کیلئے الیا گیا تھا وہ ایک فیصلہ جس نے ذوالفقار علی‬
‫بھٹو کو ہمیشہ کیلئے امر کر دیا وہ معافی نہ مانگنا اور این ٓار او لے‬
‫کر ترکی یا کسی عرب ملک میں جال وطنی کی زندگی نہ گزارنا تھا‬
‫جماعت اسالمی کے نائب امیر پروفیسر غفور احمد مرحوم نے کہا‬
‫تھا ’’بھٹو کی پھانسی ایک غلط فیصلہ تھا اور اس فیصلے کی حمایت‬
‫نہیں کرنی چاہئے تھی سیاست ممکنات کا کھیل ہے۔ ٓاپ اپنے مٔوقف‬
‫پر قائم رہتے ہوئے بھی سیاسی معامالت کو حل کرنے کیلئے اپنے‬
‫مخالفین کے ساتھ گفتگو کا راستہ ترک نہیں کرتے۔‬
‫ایسی دھاندلی ہوئی کہ اس پر امریکہ بھی چیخ پڑا۔‬
‫جو الزام لگ رہے ہیں ان کی تحقیقا ت ہونی چاہیے ۔‪ 9‬مئی کے‬
‫واقعات پر ہم جوڈیشل انکوائری مانگتے ہیں۔‬
‫ریاست گراوٹ کا شکار ہے‪ ،‬نئے طریقے سے عدالتی امور کو تباہ‬
‫کیا جا رہا ہے‬

‫‪6‬‬
‫پی ٹی آئی کومخصوص نشتستوں سے بھی محروم کردیاگیا اوران کی‬
‫بندربانٹ کردی گئ‬
‫تاکہ ایک توشورشرابہ کرنےوالےمذیدنہ آجائیں اورمذیدکہ باقی‬
‫پارٹیوں کوذیادہ سےذیادہ ووٹ مل سکیں اورسیٹیں‬
‫ایک اورظلم عمران خان کےساتھ‬
‫عمران خان کے چیف ٓاف سٹاف شبلی فراز غائب ہیں اور کچھ لوگ‬
‫کہتے ہیں کہ غائب بھی سکرپٹ کے مطابق ہیں۔‬

‫الیکشن نتائج کے اعالن میں تاخیر نے سنگین سواالت کو‬


‫جنم دیا‪ :‬پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ‬
‫نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام‬
‫انتخابات ‪ 2024‬میں سب سے کم منصفانہ سکور ریکارڈ کیا گیا‪ ،‬یہ‬
‫پچھلے انتخابی ادوار کے مقابلے میں شفافیت کے سکور میں کمی‬
‫کی نشاندہی کرتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ قبل از پولنگ مرحلے‬
‫کے دوران انتخابات کے شیڈول میں کافی تاخیر اور سیاسی جبر‬
‫دیکھا گیا‪ ،‬قبل از پولنگ مرحلے میں نگران حکومت کی جانب سے‬
‫غیر جانبداری کا فقدان دیکھا گیا‬

‫‪7‬‬
‫فارم ‪ 45‬اور فارم ‪ 47‬کے درمیان بڑے پیمانے پر تفاوت کے‬
‫الزامات نے بھی انتخابات کی ساکھ کے بارے میں خدشات کو بڑھا‬
‫دیا۔‬
‫پولنگ مکمل ہونے کے بعد طے شدہ وقت سے زیادہ عارضی نتائج‬
‫کے اعالن میں تاخیر نے انتخابات کی ساکھ پر سنگین سواالت کو‬
‫جنم دیا۔‬
‫پولنگ عملے کی کارکردگی اور پولنگ سٹیشنز کا معیار ‪، 2018‬‬
‫کے عام انتخابات کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے‪ ،‬مجموعی طور پر‬
‫عام انتخابات ‪ 2024‬کے معیار نے ‪ 49‬فیصد سکور کیا ہے‪ ،‬معیار کا‬
‫سکور نہ صرف ‪ 50‬فیصد سے کم ہے بلکہ پچھلے ‪ 2‬انتخابات کے‬
‫مجموعی سکور سے بھی کم ہے۔رپورٹ کے مطابق ووٹوں کی‬
‫گنتی‪ ،‬نتائج مرتب کرنا‪ ،‬ٹرانسمیشن‪ ،‬استحکام‪ ،‬عارضی نتائج کا‬
‫اعالن اور انتخابات کے بعد کے عمل کو کم از کم ‪ 40‬فیصد سکور‬
‫مال‪ ،‬الیکشن کمیشن ‪2024‬کے عام انتخابات میں ہونے والی بے‬
‫ضابطگیوں کی مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرے‪ ،‬الیکشن‬
‫کمیشن عبوری نتائج کی ترسیل‪ ،‬استحکام اور اعالن میں تاخیر کے‬
‫ذمہ داروں کے خالف کارروائی کا اعالن کرے۔‬

‫اس وقت بڑے عہدوں پر چھوٹے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ہم سب‬
‫دروازے کھٹکھٹائیں گے ہمارے پاس اور کیا ٓاپشن ہے‬

‫‪8‬‬
‫سد قیصر کا کہنا تھا کہ کمال دیکھیں کہ کس طرح ٓائین کے ساتھ‬
‫کھلواڑ کیا جارہا ہے۔کس طرح ٓائین و قانون کو پامال کیا جارہا ہے۔‬
‫وہی لوگ کررہے ہیں جواداروں میں بیٹھے ہیں ۔اس وقت بڑے‬
‫عہدوں پر چھوٹے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔‬
‫لوگوں کو پتہ چال ہے کہ عدالتوں کی کیا پوزیشن ہے‬

‫بال پوائنٹ سے فارم ‪45‬پر نمبر بدلے گئے میں تو اسے‬


‫سانحہ ‪9‬فروری کہوں گا‪ ،‬تیمور سلیم جھگڑا‬

‫پولنگ سٹیشن سے رزلٹ نکلتا ہے پھر ‪17‬گریڈ کا افسر طے کرتا‬


‫ہے کس کو کتنے ووٹ پڑے‪،‬میرے حلقے میں ایک ہزار ووٹ والے‬
‫کو ‪ 25‬ہزار سے جتوایا گیا‪،‬پشاور کے ‪9‬حلقوں میں دھاندلی ہوئی‪ٓ ،‬ار‬
‫او نے کاپی پیسٹ فیصلے لکھے۔‬
‫سپریم کورٹ نے کئی بار کہا کہ یہ ان نیچرل ٹرن آؤٹ ہے‪ ،‬بہت‬
‫سے حلقوں سے ہمیں نوے فیصد ٹرن آؤٹ مال اور ہمیں ہروایا گیا‪،‬‬
‫فارم ‪ 45‬پریزائیڈنگ افسر ووٹوں کی انٹری کرتا ہے‪ ،‬اگر فارم ‪45‬‬
‫میں کوئی غلطی بھی ہو تو سب کے ساتھ درستی واال ڈاکیومنٹ شیئر‬
‫ہوتا ہے‬

‫‪9‬‬
‫دن میں فارم جمع نہیں کرنے والے ٓار اوز کے خالف کارروائی ‪14‬‬
‫شروع ہے‬
‫دستاویزات ہر امیدوار کا حق ہے‪،‬خدشہ ہے کہ فارم ‪45‬اور‪47‬میں ‪،‬‬
‫روزانہ تبدیلی کی جارہی ہے‪،‬جسٹس شکیل احمد نے کہاکہ ٓاپ کو‬
‫تصدیق شدہ فارم دیں گے تو پھر کیسے تبدیلی کریں گے‪ٓ ،‬اپ کے‬
‫پاس فارم ہوگا‬
‫لیکشن کمیشن کی اس ٹیمپرنگ پر کیس‬

‫فارم ‪45‬کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا‬


‫جائے‪،‬بابراعوا ن‬

‫مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف نے ‪2018‬ء اور ‪2024‬ء کے‬


‫انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے بڑا مطالبہ کر دیا ۔ انہوں نے‬
‫کہا کہ ‪2018‬ء اور ‪2024‬ء کے انتخابات میں دھاندلی پر کمیشن بننا‬
‫چاہیے‪ ،‬یقین سے کہہ سکتا ہوں‪8‬فروری کے انتخابات شفاف نہیں‬
‫ہیں‪ ،‬اخالقی و سیاسی طور پر مخصوص نشستیں جس کی بنتی ہیں‬
‫اسی کو ملنی چاہئیں‪ ،‬قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کس طرح‬
‫‪،‬مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں‬
‫الیکشن کمیشن‪ 3‬ہفتے بعد جس بھونڈے طریقے سے فارم ‪45‬سامنے‬
‫الئی اس سے دھاندلی واضح ہوگئی۔‬

‫‪10‬‬
‫اسالم ٓاباد ہائیکورٹ نے وی الگر اسد طور کی درخواست پر‬
‫ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ جو چھپ کر کرنے واال کام ہوتا ہے‬
‫یہ زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے‪،‬یہ چھپ کر کرنے واال کام پتہ نہیں‬
‫کون اور کیوں کروا رہا ہے‪،‬ایسے کیسز میں شفافیت زیادہ ہونی‬
‫‪،‬چاہئے تاکہ پتہ چل سکے کیوں پراسیکیوٹ ہو رہا ہے‬
‫والنا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک میں ٓائین محفوظ‬
‫نہیں رہا۔‬

‫پنجاب اسمبلی کا اجالس‪ ،‬مخصوص نشستوں پر نومنتخب‬


‫ارکان نے حلف اٹھا لیا‬
‫سپریم کورٹ کےحکم کےباوجود‬

‫عمران خان پاپولر سیاست میں مقام رکھتے ہیں لیکن پاور پالیٹکس‬
‫میں کمزور نظر ٓارہے ہیں‬
‫یپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی واال نے اظہار خیال کرتے ہوئے‬
‫کہا کہ گزشتہ ‪ 6‬سال میں ایسی غیر آئینی چیزیں ایوان میں دیکھیں‬
‫جو پہلے نہیں دیکھی تھیں‪ ،‬ہم نے دیکھا کہ ‪ 65‬لوگ تحریک عدم‬
‫اعتماد میں کھڑے ہوئے اور ‪ 9‬غائب ہوگئے‪ ،‬اس ایوان میں کیمرے‬
‫لگائے گئے۔انہوں نے سوال کیا کہ اس ایوان میں کیا ہوتا رہا‪ ،‬ہم کس‬
‫کے زیر اثر یہ سرگرمیاں کرتے رہے؟‬
‫‪11‬‬
‫بے یقینی بد زبانی بڑھ رہی ہے‪،‬انتخابی فریادیں زنجیر عدل‬
‫کھینچ رہی ہیں‪،‬مفاہمت کی عملی طور پر کونسی کوشش کی‬
‫گئی؟‬
‫یہ انکے دل س¡¡ے ت¡¡و پ¡¡وچھیں‪ ،‬ج¡¡و ‪10‬اپری¡¡ل‪2022‬ءس¡¡ے س¡¡فاکی ک¡¡ا‬
‫مسلسل سامنا کررہے ہیں۔ جن کے پیارے اٹھائے گئے‪ ،‬کپڑے ات¡¡ارے‬
‫گئے‪ ،‬عقوبت خانوں میں ان کے وقار کی ت¡¡ذلیل کی گ¡¡ئی۔ وہ اپ¡¡نے ان‬
‫اندھیروں کی بھیانک کہانیاں بیان نہیں کررہے ہیں۔ اس پر انک¡¡ا ش¡¡کر‬
‫گزار ہون¡ا چ¡اہیے۔ اب اگ¡ر انہیں ع¡وام نے اپن¡ا نمائن¡دہ چن¡ا ہے۔ انہیں‬
‫ایک نئی زندگی ملی ہے‪ ،‬کچھ کہ¡¡نے س¡¡ننے کی ط¡¡اقت نص¡¡یب ہ¡¡وئی‬
‫ہے۔ کونسی نا انصافی انکے ساتھ نہیں ہ¡¡وئی۔ پ¡¡ولیس سٹیش¡¡ن‪ ،‬مق¡¡امی‬
‫عدالتیں‪ ،‬الیکشن کمیشن ‪ ،‬ہائی کورٹس‪ ،‬سپریم کورٹ کہ¡¡اں کہ¡¡اں کے‬
‫در نہیں کھٹکھٹائے۔مفاہمت کی بات اب بھی ص¡¡رف تقری¡¡روں میں کی‬
‫جارہی ہے‪ ،‬عملی طور پر کونسی کوشش کی گئی ہے۔‬

‫‪12‬‬
‫مسند پر بٹھائے گئے لوگوں کو اندازہ ہے کہ انہیں جلتے کوئلوں پر‬
‫چلنا ہے۔ ساری منصوبہ بندی‪ ،‬انجینئرنگ دھونس دھاندلی کے‬
‫باوجود حکمراں طبقوں کی معتوب پارٹی کے پاس دوسری ہر پارٹی‬
‫سے زیادہ ارکان ہی‬

‫الیکشن ‪ 24‬اپنی تمام ترکار گزاریوں‪ ،‬سازشوں‪ ،‬ریشہ دوانیوں‪ ،‬دھونس و دھمکی اور من مانیوں‬
‫کے ساتھ پوری طرح آشکار ہو گیا ہے۔ جو جیتے ہیں‪ ،‬جیت کر ہار گئے ہیں اور جو ہارے ہیں‬
‫ہار کر بھی جیت گئے ہیں۔‬

‫مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور وزیر اطالعات و نشریات پنجاب عظمٰی‬
‫بخاری نے کہا ہے کہ ظل شاہ کی موت کو متنازع بنانے کی کوشش‬
‫کی گئی‪ ،‬مسلم لیگ (ن) نےشاندانہ گلزار کے خالف ایف آئی اے میں‬
‫شکایت درج کرا دی ہے۔شاندانہ گلزار کے پاس جو آڈیو ہے وہ دیں‬
‫اس کا فرانزک کرایا جائے گا‬

‫تمام ادارے کمپرومائزڈ ہیں‪ ،‬عید کے بعد کیا ہو گا ؟ اسد‬


‫قیصر نے بتا دیا‬

‫‪13‬‬
‫رے لوگوں کو جیتی ہوئی نشستوں پر ہرایا گیا‪ ،‬جن لوگوں کو جیتا‬
‫ہوا قرار دیا گیا وہ خود بھی جانتے ہیں انہیں شکست ہوئی ہے‪ ،‬پہلے‬
‫دوسری قسم کی چوری ہوتی تھی اب ووٹ چور بھی ٓاگئے ہیں۔‬
‫جنگ " کے مطابق سید صدرالدین شاہ راشدی کا مزید کہنا تھا کہ "‬
‫الیکشن کب کے ہوچکے لیکن ابھی تک الیکشن کے نتائج ٓارہے ہیں‬
‫مینڈیٹ کسی کا اور کام کسی کے ٓایا ان الیکشن میں ووٹ نہیں نوٹ‬
‫کام ٓایا ہم اور ہمارے تمام اتحادی اس بوگس الیکشن کو یکسر مسترد‬
‫کرتے ہیں۔عوامی مینڈیٹ کی توہین کرکے قائم کی گئی‬

‫ابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ سیاسی قوتیں اور‬


‫اسٹیبلشمنٹ پاکستان کو جوڑنے کے لیے اچھے اقدام کریں اور ملک‬
‫کو جوڑنے کے لیے سب سے اہم بات عمران خان کی رہائی ہے‪ ،‬اگر‬
‫ان کا ’اچھی‘ عدالت کے اندر ٹرائل ہو تو وہ بہت جلدی رہا ہو جائیں‬
‫گے وزیر حلف اٹھاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ کوئی بھی راز مجھے پتا‬
‫چلے گا تو میں وزیراعظم کی اجازت کے بغیر اس راز کا پبلک نہیں‬
‫کروں گا لیکن جب وزیراعظم حلف اٹھاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ کوئی‬
‫بھی چیز مجھے پتا چلے تو میں اس بات کا فیصلہ کروں گا کہ عوام‬
‫کے مفاد میں اسے پبلک کرنا ہے یا نہیں‪ ،‬وزیراعظم تو ٓائین کے‬
‫مطابق حلف ہی یہی اٹھاتا ہے کہ جس چیز کو میں سمجھتا ہوں کہ‬
‫پبلک کے سامنے عیاں کرنا چاہیے تو میں وہ کروں گا‪ ،‬سائفر بھی‬
‫اسی کی ایک مثال ہے۔‬

‫‪14‬‬
‫ام انتخابات‪ ،‬ووٹ ڈلوانے میں برادریوں کا اثر و رسوخ کم‬
‫ہوا‪ :‬سروے میں انکشاف‬
‫اعت چیف جسٹس پاکستان نے ٓائی جی اسالم ٓاباد سے مکالمہ کرتے‬
‫ہوئے کہا کہ پورا ملک ٓاپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہے‪ٓ،‬ائی جی اسالم‬
‫ٓاباد کے رویے سے لگتا ہے وہ سہولت کاری کررہے ہیں‪،‬کسی‬
‫صحافی کو گولی مار دو‪ ،‬کسی پر تشدد کرو‪ ،‬کسی کو اٹھا لو‪ ،‬سیف‬
‫سٹی کیمرے خراب ہو جاتے ہی‬

‫مریکی ایوان نمائندگان کی امورخارجہ کمیٹی میں پاکستان سے متعلق‬


‫سماعت ہوئی تو عمران خان کی حمایت میں نعرے بازی کی گئی۔‬

‫جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ کیا ایک ہیڈ کانسٹیبل کے بیان‬


‫پر سابق وزیراعظم کو غدار مان لیں‪ ،‬خدا کا خوف کریں کس طرف‬
‫جارہے ہیں۔‬

‫دہائیوں سے طاقت کے ٓاگے ِس ول حکومتیں‪ ،‬عدلیہ ‪ ،‬شہری ‪)7 ،‬‬


‫ٓائین و قانون سب الچار و مجبور بنے ہیں۔‬
‫جتنے غیر ٓائینی غیر قانونی کام ریاست اور اداروں کیخالف اس "‬
‫جوڑے " نے برپا رکھے ‪ ،‬القانونیت میں دھاک بٹھا گئے‬

‫‪15‬‬
‫عسکری ادارے‬
‫شوکت صدیقی ‪ 21‬نومبر سنہ ‪ 2011‬کو صوبہ پنجاب کے کوٹے سے اسالم آباد ہائی کورٹ میں پہلے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے اور‬
‫پھر ُانھیں مستقل جج مقرر کر دیا گیا تھا۔‬

‫انھوں نے جوالئی سنہ ‪ 2018‬میں راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران نے الزام عائد کیا تھا کہ 'آئی ایس آئی کے اہلکار نہ صرف‬
‫‘عدالتی معامالت پر اثرانداز ہوتے ہیں بلکہ اپنی پسند کے بینچ بنوا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیتے ہیں۔‬

‫اس تقریر میں جسٹس شوکت صدیقی نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اسالم آباد ہائی کورٹ کے چیف‬
‫جسٹس انور کاسی سے مالقات کر کے ُانھیں سابق وزیر اعظم نواز شریف‪ ،‬مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو احتساب‬
‫عدالت سے ملنے والی سزا کے خالف اپیلوں کی سماعت ‪ 25‬جوالئی کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد کرنے کا کہا‬
‫گیا تھا جسے جسٹس شوکت صدیقی کے بقول تسلیم کرلیا گیا تھا‬

‫یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ زیادہ ہے۔‬

‫مئی واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا ‪9‬‬


‫جائے‪9 ،‬مئی واقعات پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی‪ ،‬چیف‬
‫جسٹس قاضی فائز عیسٰی سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکور کرنے کا‬
‫حکم دیں‪ ،‬جنہوں نے سی سی ٹی وی چوری کی وہی‪ 9‬مئی کے ذمہ‬
‫دار ہیں‪ ،‬کرائم کی انفارمیشن چھپانا بھی جرم ہے‬

‫‪16‬‬
‫ایک ٹرائیکا حکومت کر رہی ہے جس میں صدر مملکت ٓاصف علی‬
‫زرداری‪ ،‬وزیراعظم شہباز شریف اور ٓارمی چیف جنرل عاصم منیر‬
‫شامل ہیں‬

‫پاکستان بننے سے پہلے زمیندار اور جاگیردار سب سے امیرہوتے‬


‫تھے‪70 ،‬سال میں زمیندار غریب ہوگئےتاجر اور صنعت کار ان سے‬
‫کہیں ٓاگے نکل چکے ہیں‪ ،‬زراعت بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ تاجر پر‬
‫ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہیں‪ ،‬سارا بوجھ صنعت کاروں اور تنخواہ‬
‫دار طبقے پر ہے‪ ،‬ایسے میں ملک کیسے چل سکتا ہے۔‬

‫لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو ‪ 3‬سال کیلئے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری‬

‫میں’’نواز شریف ہٹأو‘‘پروجیکٹ ُجز وقتی سے ہمہ وقتی ہو ‪2016‬‬


‫گیا‬

‫زراعت‪ ،‬پراپرٹی اور سروسز کے طبقے کو ٹیکس سے چھوڑا ہوا‬


‫ہے ‪ ،‬صوبہ ان شعبوں پر ٹیکس اس لئے نہیں لگاتا کہ اس کے پاس‬
‫وافر پیسے ہیں۔‬

‫‪17‬‬
‫کراچی کو چھوڑ کر ساڑھے ‪22‬الکھ دکانداروں میں سے صرف‬
‫‪30،‬ہزار انکم ٹیکس دیتے ہیں‬
‫چیف جسٹس کو وزیراعظم سے بالکل نہیں ملنا چاہیے تھا‪ ،‬ہائیکورٹ‬
‫کے ججوں نے اسٹیبلشمنٹ اور ایگزیکٹو کیخالف شکایت کی تھی‪،‬‬
‫ایگزیکٹو کا ہیڈ وزیراعظم ہوتا ہے اس لیے چیف جسٹس کا‬
‫‪،‬وزیراعظم سے ملنا نہیں بنتا تھا‬

‫و اسٹیبلشمنٹ اور ایگزیکٹو نے انصاف کو زنجیروں میں‬


‫‪،‬جکڑ دیا ہے‬
‫کسی جج کے گھر میں کیمرے لگے ہیں تو کنٹریکٹر سے تحقیقات‬
‫ہونی چاہئے کیمرے کیسے لگ گئے‪ ،‬ہائیکورٹ کے ججوں کو‬
‫انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونا چاہیے ‪ ،‬سپریم کورٹ کا‬
‫فیصلہ خط لکھنے والے ججوں کے خالف ہے‪ ،‬انٹیلی جنس ایجنسیوں‬
‫کو راستہ دینے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے‪ ،‬وکالء کا مطالبہ ہے کہ‬
‫جوڈیشل کمیشن حاضر سروس ججوں کے ساتھ بنایا جائے‬

‫تحریک انصاف کے سینئر رہنما حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ‬


‫نے اگر ریٹائرڈ جج کا کمیشن بنانے کا کہا ہے تو تاریخی غلطی کی‬
‫ہے اسے ساری عدلیہ بھگتے گی ہائیکورٹ کے ججوں نے بہت‬
‫سنگین الزامات لگائے ہیں‪ ،‬اس کی تحقیقات کیلئے عام کمیشن بنانا‬

‫‪18‬‬
‫بالکل غلط ہوگا‪ ،‬یہ کمیشن اس قسم کی کاروائیوں میں ملوث لوگوں‬
‫کو بچانے کی کوشش ہے‪،‬سپریم کورٹ کو وزیراعظم کو سمن‬
‫کرکے ماتحت ایجنسیوں کے کنڈکٹ پر سوال کرنا چاہیے۔‬
‫چیف جسٹس کو اپنی سربراہی میں کمیشن بنا کر اوپن کورٹ میں‬
‫انکوائری کرنی چاہیے تھی‪ ،‬اسالم ٓاباد ہائیکورٹ کے ‪ 6‬ججوں نے‬
‫تاریخی جرٔات کا کام کیا ہے‪ ،‬ججوں کو مناسب ریلیف نہیں دیا گیا تو‬
‫عدلیہ کیلئے بہت غلط مثال قائم ہوجائے گی۔ دونوں بار کونسلز‬
‫کمپرومائزڈ ہیں‪ ،‬ہم جانتے ہیں ان کے کہاں کہاں رابطے ہیں‪ ،‬ان کی‬
‫لیڈرشپ( ن) لیگ کے ساتھ ملی ہوئی ہے‪ ،‬اعظم نذیر تارڑ اس کے‬
‫کرتا دھرتا ہیں۔‬

‫شاور میں مضر صحت گوشت کو نہر میں تلف کیا گیا تو ملزمان نے‬
‫اس کو دوبارہ نکال کر شہر میں مختلف دکانوں پر فروخت کر دیا۔‬

‫تصدق حسین جیالنی ایک ریٹائرڈ جج ہیں ایک ریٹائرد جج کی‬


‫پاکستان میں کوئی اہمیت نہیں ہے‪ ،‬جہاں حاضر سروس جج فریادی‬
‫بنے ہوئے ہیں تو ایک ریٹائرڈ جج ان کو انصاف کیسے دینگے۔‬
‫وزیراعظم شہباز شریف خود اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ‬
‫انٹیلی جنس ایجنسیاں پس منظر میں رہتے ہوئے کس طرح سے‬
‫سیاست میں مداخلت کرتی ہیں‬

‫‪19‬‬
‫جب مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ہے بار بار بہت سے ججوں پر الزامات‬
‫لگاتے رہے ہیں کہ ان ججوں نے ایک ایجنڈے کے تحت ہمارے‬
‫خالف کارروائی کی ۔ مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ تو خود یہ کہتی‬
‫رہی ہے کہ انٹیلی ایجنسیاں عدلیہ پر اثر انداز ہوتی ہیں عدالتی امور‬
‫میں مداخلت کرتی ہیں۔تصدق حسین جیالنی کو چاہیے کہ شہباز‬
‫شریف اور نواز شریف کو بھی بالئیں ۔ ان سے پوچھیں کہ ٓاپ نے‬
‫جو الزمات لگائے تھے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں عدالتی امور میں‬
‫مداخلت کرتی ہیں کہاں پر کس نے کیا بات کی تھی‬
‫ہاں پر ٓاڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے‪ٓ،‬اپ کی اور ٓاپ کے‬
‫اہلخانہ کی گفتگو کو ریکارڈ کرلیا جا تاہے معاشرے کو تباہ کیا جارہا‬
‫ہے۔‬

‫مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءہللا نے کہا ہےکہ بانی پی ٹی آئی‬
‫کے سیاسی وجود سے متعلق اگلے ‪ 6‬ماہ میں فیصلہ ہونے جا رہا‬
‫ہے۔‬

‫ہم کس طرح کے معاشرے میں سانس لے رہے ہیں۔۔۔ یہ کیسی‬


‫درندگی ہے۔۔۔ کیسی بے حسی کا عالم ہے‬
‫معلوم نہیں یہ کیسی غیرت ہے؟۔۔۔ جعلی غیرت‬
‫کیا کچھ جعلی اور کتنا جعلی ہے معاشرے میں۔۔۔‬
‫‪20‬‬
‫جعلی مینڈیٹ۔۔ جعلی دعوے۔۔ جعلی ادارے۔۔ جعلی افسر۔۔جعلی وکیل۔۔‬
‫گھوسٹ یعنی جعلی سکولز۔۔جعلی طلباء۔۔ جعلی ڈگری۔۔جعلی کرنسی۔۔‬
‫جعلی ڈاکٹر۔۔جعلی ادویات۔۔جعلی رجسٹریاں۔۔جعلی ویزے۔۔ اور اب تو‬
‫رشتے ناطے بھی جعلی‬
‫کیا ہے اصلی۔۔؟اردگرد نظر دوڑائیں ڈھونڈیں اپنے اردگرد۔۔۔ہے کوئی‬
‫خوش۔۔؟ ہے کوئی مطمئن۔۔؟حکمران طبقے‪ ،‬چند خاندانوں اور کچھ‬
‫فیصد طبقے کے عالوہ سبھی کسی نہ کسی شکل میں ناراض ہیں۔۔نا‬
‫خوش ہیں۔۔غیر مطمئن ہیں۔‬
‫گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں غیر مطمئن افراد کی شرح میں‬
‫اضافہ ہورہا ہے۔ ا س بات کا پتہ سروے سے چال‪ ،‬جس میں پاکستان‬
‫سمیت دنیا کے ‪45‬ممالک میں جمہوری نظام پر عوام کی رائے لی‬
‫گئی‪،‬پاکستان ‪44‬ممالک کے مقابلے میں غیر مطمئن افراد کی شرح‬
‫میں سر فہرست ہے۔سروے میں ان ممالک کے ‪46‬ہزار سے زائد‬
‫افراد نے اکتوبر سے دسمبر ‪2023‬کے درمیان حصہ لیا۔ جمہوریت‬
‫بہترین نظام ہے یا نہیں؟ اس سوال پر پاکستانیوں کی رائے منقسم نظر‬
‫آئی اور ‪ 38‬فیصد نے تمام خامیوں کے باوجود جمہوریت کو بہترین‬
‫نظام قرار دیا‪ ،‬لیکن ‪ 38‬فیصد نے اختالف کیا اور کہا کہ جمہوریت‬
‫بہترین نظا م نہیں ہے‪10 ،‬فیصد نے اس پر درمیانہ مؤقف اختیار کیا‪،‬‬
‫جبکہ ‪14‬فیصد نے اس سوال پر کوئی جواب نہیں دیا۔ گیلپ پاکستان‬
‫کے مطابق ملک میں جمہوری نظام کی حمایت میں بتدریج کمی آئی‬
‫ہے‪ 2005 ،‬میں ‪67‬فیصد‪2014،‬میں ‪73‬فیصد‪ ،‬جبکہ حالیہ سرو ے‬
‫میں صرف ‪38‬فیصد نے جمہوریت کی حمایت کی‪،‬صنفی بنیادوں‬
‫پردیکھا جائے تو جمہوریت سے سب سے زیادہ غیر مطمئن ‪42‬‬
‫‪21‬‬
‫فیصد خواتین نظر آئیں جبکہ مردوں میں یہ شرح‪34‬فیصد نظر آئی۔‬
‫حبیب جالب نے شاید انہی دنوں کیلئے لکھا تھا کہ‬
‫کبھی جمہوریت یہاں آئے‬
‫یہی جالب ہماری حسرت ہے‬
‫خواتین نظام حکومت یا جمہوریت سے ہی نہیں نظام انصاف سے‬
‫بھی ناراض ہیں‪ ،‬غیر مطمئن ہیں‪ ،‬غیر محفوظ ہیں۔۔وراثت میں حق‬
‫نہیں ملتا‪ ،‬مل جائے تو قبضہ گروپ چھین لیتا ہے۔ اس کی تازہ ترین‬
‫مثال گذشتہ دنوں ٹی وی اور سوشل میڈیاپر کراچی کی ایک خاتون‬
‫کے پالٹ پر عدالت سے ضمانتوں پر رہا ہونیوالے قبضہ گروپ کے‬
‫ارکان نے جس طرح قبضہ کیا اور خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا سب‬
‫کے سامنے ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان غنڈوں کو نشان عبرت بنا‬
‫دیا جاتا لیکن سب کچھ صرف خبر کی حد تک محدود رہا۔‬

‫ججز کا خط‪ :‬ملک بھر کے ‪ 300‬وکالء کا سپریم کورٹ ‪6‬‬


‫سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ‬

‫ابق چیف جسٹس تصدق جیالنی کے بیٹے ثاقب جیالنی بھی خط‬
‫لکھنے والوں میں شامل ہیں‪ ،‬سینئر وکالء سلمان اکرم راجہ‪،‬‬
‫عبدالمعیز جعفری‪ ،‬ایمان مزاری‪ ،‬زینب جنجوعہ بھی شامل ہیں۔‬

‫‪22‬‬
‫ط میں مطالبہ کیا گیا شفافیت یقینی بنانے کیلئے اس معاملے کو‬
‫سیاست زدہ نہ کیا جائے‪ ،‬سپریم کورٹ گائیڈ الئنز مرتب کرے اور‬
‫تمام ہائیکورٹس کے ساتھ مل کر شفاف ادارہ جاتی میکنزم قائم کرے‬
‫تاکہ آئندہ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کی‬
‫اطالع دی جا سکے۔‬

‫پنجاب حکومت کا کسان کارڈ پر نوازشریف کی تصویر نہ‬


‫لگانے کا فیصلہ‬
‫‪Apr 01, 2024 | 11:27 AM‬‬

‫الہور(ڈیلی پاکستان ٓان الئن) پنجاب حک¡ومت نے کس¡ان ک¡ارڈ پ¡ر قائ¡د‬
‫مس¡¡لم لی¡¡گ (ن) ن¡¡واز ش¡¡ریف کی تص¡¡ویر نہ لگ¡¡انے ک¡¡ا فیص¡¡لہ کی¡¡ا‬
‫ہے‪،‬بع¡¡دازاں ع¡¡دالت نے س¡¡رکاری وکی¡¡ل کے ج¡¡واب کی روش¡¡نی میں‬
‫درخواست گزار کی جانب سے دائ¡¡ر درخواس¡¡ت واپس لی¡¡نے کی بنی¡¡اد‬
‫پر خارج کر دی۔‬
‫‪Pause‬‬

‫‪Unmute‬‬

‫‪Loaded: 8.84%‬‬

‫‪23‬‬
‫‪Remaining Time -13:57‬‬

‫نجی ٹی وی چینل دنیا نی¡¡وز کے مط¡¡ابق الہ¡¡ور ہ¡¡ائیکورٹ میں کس¡¡ان‬


‫کارڈ پر نواز شریف کی تصویر لگانے کے خالف دائر درخواست پ¡¡ر‬
‫سماعت ہوئی‪ ،‬جسٹس شاہد کریم کے روبرو ندیم سرور ایڈووکیٹ نے‬
‫دالئل دیئے۔سرکاری وکیل نے پنجاب حکومت کی رپورٹ عدالت میں‬
‫جمع کروائی۔‬
‫پاکستانی قاری حافظ محمد ابو بکر نے عالمی مقابلہ حسن قرات جیت لیا‬

‫درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ متعدد بار ایسی ذاتی‬
‫تشہیر کو منع کر چکی ہے‪ ،‬آپ عوام کے پیسے س¡¡ے ت¡¡و تش¡¡ہیر نہیں‬
‫کر سکتے‪ ،‬حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ آفیشل ہینڈ آؤٹ‬
‫س¡¡اتھ ل¡¡ف ہے‪ ،‬وزی¡¡ر اعلٰی پنج¡¡اب م¡¡ریم ن¡¡واز نے ن¡¡واز ش¡¡ریف کی‬
‫تصویر کے ساتھ کسان کارڈ کی منظوری دی ہے۔‬

‫وکی¡¡ل درخواس¡¡ت گ¡¡زار نے کہ¡¡ا کہ پبل¡¡ک فن¡¡ڈز ذاتی تش¡¡ہیر کیل¡¡ئے‬


‫استعمال نہیں ہو سکتے‪ ،‬کسان کارڈ پر نواز ش¡¡ریف کی تص¡¡ویر لگان¡¡ا‬
‫آئین اور ق¡¡انون کی خالف ورزی ہے‪ ،‬ق¡¡ومی خ¡¡زانے ک¡¡و ذاتی تش¡¡ہیر‬
‫‪24‬‬
‫کیلئے استعمال کرنا سپریم کورٹ کے فیص¡¡لوں کی بھی خالف ورزی‬
‫ہے۔‬

‫نی ہی فوجی قیادت پر سنگین الزامات لگانے شروع کر دیے اور یہ‬
‫سلسلہ اتنا ٓاگے بڑھایا کہ ‪ 9‬مئی ہو گیا‬

‫عوامی‬
‫ت‬
‫ےہ ی ن‬ ‫حاالت ج دوج ہدسے ب دل‬
‫ت‬
‫ے‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫دل‬ ‫ہ‬
‫ی ب‬ ‫کارو‬ ‫ی‬ ‫عدال‬

‫ئ‬ ‫ق‬
‫مری م کا صہ پ اک ہ وج اےگا‬
‫یش‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫ج‬
‫ے اور ی ت رہ اہ‬‫د ی اکاواحدل ی در ی ل سے ال ک ن لررہ اہ‬

‫ن یش‬
‫س ی ٹ ال ک ن‬

‫‪25‬‬
‫رانا محمودالحسن نے حال احوال کے بعد ووٹ دینے پر نوازشریف‬
‫کا شکریہ ادا کیا ۔نوازشریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ٓاپ کو‬
‫ووٹ بھاری دل سے دے رہاہوں ‪،‬میرے دل پر بوجھ ہے ‘ ۔یاد رہے‬
‫کہ رانا محمود الحسن طویل عرصہ تک مسلم لیگ (ن )کا حصہ رہے‬
‫ہیں ۔‬

‫سنگین معامالت کی نشاندہی ک‪2‬‬

‫چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے ہماری‬


‫زیرو برداشت پالیسی ہے‪ ،‬عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا حملہ ہوگا‬
‫تو سب سے پہلے میں اور میرے ساتھی کھڑے ہوں گے۔میں تو کسی‬
‫کے پریشر میں نہیں آتا‬

‫ہرشخص ہرلمحہ امتحان میں ہے‬


‫چنگ چی‬
‫المددیاموالرجا‬
‫نام ہی کافی‬
‫نام ہی گارنٹی‬
‫ٹ‬

‫‪26‬‬
‫ہرروزاپنی زات چیزون کےساتھ کچھ نہ کچھ عجیب وغریب‬
‫ہوتارہتاہے انسان ہرلمحہ ٹوٹتارہتاہے‬
‫اخیرمیں نے اپنے ارادون سےٹوٹنےسے ہللا کوپہچانا‬
‫ہللا ٹوٹےہوئے دلون میں رہتاہے‬

‫اپنے ہونہار پوزیشن بیٹھے کی کریں حوصلہ افزائی تاکہ وہ کالج‬


‫یونیورستی مین جاکرکرین آپ کانام روشن‬

‫سکو ل کےپوزیشن ہولدرطلبا آپ کےچلتے پھرتے اشہتارہین ان‬


‫کو دین بہترین اورمنفرد ایواردشیلد‬
‫ایوارد طلباء کودیئے گئے ایوارڈ آپ کےسکول کالجزکی تاریخ رقم‬
‫کرتے ہین ان کےکے لئے یادگارشیلڈہم سے بنوائین‬
‫سکول اورکالجزکےاساتذ ہ اورسکول کی ایک سال کی محنت کانتیجہ‬
‫فرسٹ پوزیشن‬
‫ا ب دین ان کوان کی محنت کانتیجہ شیلڈ ایواڈکی شکل مین‬

‫سپیشل اورمنفردایوردشیلدبرائے بریلنت ہونہارطلباء انگلش مین لکھو‬

‫‪27‬‬
‫سکول کےہونہارطلبا منفرداورخاص ایوارد شیلد‬
‫آپ کےبجٹ کےعین مطابق معیارکےمطابق‬
‫اساتذہ اورسکول کی شان پوزیشن اول اوردوئم‬
‫اپنے ہونہارطلباکودین یادگاری اعزازی شیلد‬
‫بنائین سکول کالجزکی بہترین یادیں پوزیشن ہولڈرطلباء کےلئے‬
‫کریں مستقبل کےمعماروں کی حوصلہ افزائ‬
‫کسی بھی سی وی ایکلریکل شیلد تیارکروئاین اپنی مرضی کی‬

‫الیکشن کمشنر‬
‫پاکستان نظام کابیڑہ غرق کرنےپرنشان حیدردیناچاہئے نشان‬
‫امتیاز‬

‫کیاپنجاب ہاوس مکمل تھا‬


‫لیکن حلف لےلیاگیاوزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ انہيں‬
‫پتا چال ہے پتنگ بازی کی دھاتی ڈور خیبر پختونخوا سے بن کر‬
‫پنجاب آ رہی ہے۔‬
‫‪28‬‬
‫نجاب کی ایپکس کمیٹی کے اجالس سے خطاب میں وزیراعلٰی پنجاب‬
‫مریم نواز نے کہا کہ وہ اسے سیاسی جماعت ہی نہیں مانتیں جو ملک‬
‫پر حملہ آور ہو۔‬

‫ٓائندہ کوئی عدلیہ کو دبأو میں نہیں السکے گا‪ ،‬مجیب‬


‫الرحمان شامی‬

‫مطابق ملزمان نے راشن دلوانے کا جھانسہ دیکر بچیوں کو مبینہ‬


‫زیادتی کا نشانہ بنایا‪ ،‬بچیوں کی عمریں ‪12‬اور‪15‬سال ہیں‬

‫ہ اگر بے حیائی کپڑوں سے پھیلتی ہے تو ایک سال کی بچی کا ریپ‬


‫کیوں ہوتا ہے‬

‫پچھلے ڈیڑھ دو سال میں پولیس نے بے دردی سے عام ‪9MAY‬‬


‫شہریوں پر تشدد کیا‪ ،‬ظلم و ستم کی یہ کہانیاں سیاست کے نام پر رقم‬
‫‪،‬ہوئیں‬
‫کینیڈا میں ہونے والے ایوارڈز شو کے دوران ان کی ساڑھی کے‬
‫بالؤز کا کرسٹل ہالٹر لیس ٹوٹ گیا تھا‪ ،‬جس پر انہیں بہت پریشانی‬
‫اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا‬
‫‪29‬‬
‫ض ئ ئ ئ‬
‫ے‬‫ےگ‬‫سلمان اکرم راج ہ کے‪۵۶‬ہ زاووٹ ا ع ک‬

‫حافظ نعیم الرحمان‪ :‬شرمیال نوجوان جو کراچی کی آواز بنا‬

‫قومی سالمتی کو نہیں بلکہ حکومتی بیانیے کو خطرہ’‬

‫دائرہ کاریاٹی ای اورٹھیک نہ تھے‬

‫‪30‬‬
‫ہریار ٓافریدی ک¡¡ا کہن¡¡ا تھ¡¡ا کہ ن¡¡واز ش¡¡ریف لن¡¡دن س¡¡ے خوش¡¡ی خوش¡¡ی‬
‫واپس ٓائے تھےکہ میں چوتھی بار وزیراعظم بنوں گا‪ ،‬وہ خ¡¡ود ہی ٓاپ‬
‫بیتی سنائیں گے‪ ،‬محفلوں میں انہوں نے کہنا شروع کردیا ہے۔‬

‫اس موقع پر وفاقی وزیر مصدق ملک نے جواب دیتے ہ¡¡وئے کہ¡¡ا کہ‬
‫ن¡¡واز ش¡¡ریف ک¡¡و پ¡¡ریس ک¡¡انفرنس ک¡¡رنےکی ض¡¡رورت نہیں ہے‪،‬‬
‫نوازشریف اشارہ کریں تو ہم حکومت تحلیل کردیں گے‬

‫‪Bol News forced to leave Channel,Jasmine Manzoor‬‬


‫‪COntroled media 8april 2024‬‬

‫لیہ کے ساتھ گذشتہ کچھ عرصے میں جو بھی ہوا اس کے بعد اب عدلیہ بھی اس تمام صورت حال سے‬
‫تنگ ٓا چکی ہے اور اب ان کی برداشت کی حد ہو چکی ہے۔‬

‫ایک شخص کوتوڑنےلئے پورے ملک کوداوپرلگادیاگیا‬

‫‪31‬‬
‫ریاست ٓائین‪ ،‬انسانی حقوق‪ ،‬جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر‬
‫‪،‬سمجھوتہ نہ کرے‬

‫‪April 2024‬‬
‫’ہمیں تھانے میں برہنہ کر کے تشدد کیا گیا۔ ہماری تذلیل کی گئی جبکہ اس کے جواب میں آئی جی صاحب نے اپنے‬
‫ویڈیو پیغام میں پولیس پر کیے گئے احسانات گنوائے۔ کتنا ہی اچھا ہوتا کہ وہ اس واقعے کے بعد اپنی پولیس فورس‬
‫کے ساتھ کھڑے ہوتے۔‘‬
‫’مجھ سمیت کوئی بھی یہاں ڈیوٹی نہیں کرنا چاہتا۔ اتنی مار کھاتے دیکھ کر اور ذلت کے بعد تو عوام میں بھی پولیس کا‬
‫خوف نہیں رہا ہو گا۔ ہماری قیادت نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے۔‘‬
‫یہ خیاالت ان پولیس اہلکاروں میں سے ایک کے ہیں جنھیں ضلع بہاولنگر کے ’تھانہ ڈویژن اے‘ میں پاکستانی فوج کے‬
‫اہلکاروں کی طرف سے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‬
‫نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے پنجاب پولیس کے کئی جوانوں اور افسران نے بات کی ہے جن کے مطابق‬
‫بہاولنگر واقعے نے پولیس فورس کے مورال (جذبہ) کو کافی متاثر کیا ہے۔‬

‫س معاملے پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے گذشتہ روز الہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ’یہ کوئی بڑا‬
‫مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ لوگ اس معاملے کو اچھال رہے ہیں۔‬

‫پولیس کے مورال میں کمی اور پولیس اہلکاروں کے دیگر خدشات کے حوالے سے جب بی بی سی نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر‬
‫عثمان انور سے رابطہ کیا تو انھوں نے اپنے مختصر جواب میں کہا کہ ’جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے تاہم میں دیگر سواالت‬
‫اور باتوں پر کوئی رائے نہیں دینا چاہتا ہوں‬

‫‪32‬‬
‫دعوی بھی کیا کہ بہاولنگر پولیس احتجاجًا ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں تھی۔‬
‫ٰ‬ ‫جبکہ کئی پولیس اہلکاروں نے یہ‬

‫نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’بہاولنگر واقعے نے پولیس‬
‫کو کمزور کیا ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ نقصان پولیس کو آئی جی صاحب کے ویڈیو میسچ سے ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ‬
‫فوج کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا اچھا لگتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ ملک کے دیگر اداروں کا احترام نہ‬
‫‘کریں۔ قانون تو سب کے لیے ہی برابر ہے۔‬

‫ھوں نے مزيد کہا کہ ’میں جس عہدے پر موجود ہوں مجھے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ میں کیسے اپنے جونیئرز‬
‫کو جوش و جذبے سے کام کرنے کا کہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس واقعے کے بعد پولیس میں بے چینی‪ ،‬غصہ اور‬
‫اعلی سطح پر نظر انداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫‘بے یقینی کی کیفیت پائی جا رہی ہے جسے‬

‫سی بارے میں بات کرتے ہوئے ایک ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ ہماری کیا حیثیت ہے۔ پچھلے ایک‬
‫سال سے یہی فوج اور پولیس نو مئی کے بعد مل کر کام کر رہے تھے‬

‫اعلی افسر کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر عثمان نے پولیس فورس کے‬


‫ٰ‬ ‫نام نہ ظاہر کی شرط پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک‬
‫‘لیے بہت کام کیے ہیں۔ اس لیے ان سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ ایسے معاملے پر جھک جائیں گے۔‬

‫میں رینجرز کی جانب سے آئی جی سندھ کو مبینہ طور پر ’اغوا‘ کرنے اور پولیس پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز ‪2020‬‬
‫کے شوہر کیپٹن صفدر کے خالف مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا دباؤ ڈالنے کا الزام سامنے آیا تھا۔‬

‫جب ایسے واقعات ہوتے ہیں تو اس سے فورس کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ عوام بھی پولیس کو ’‬
‫سنجیدگی سے نہیں دیکھتی۔‬

‫‪https://www.bbc.com/urdu/articles/cgxw00g1jjlo‬‬

‫فروری کے الیکشن میں شیخوپورہ کی پانچ سیٹوں کا ‪’ 8‬‬


‫سودا ‪ 90‬کروڑ روپے میں ہوا اور ۔ ۔ ۔‘ حامد میر کے‬
‫پروگرام میں لیگی رہنما نے بھانڈا پھوڑ دیا‬

‫‪33‬‬
‫عمران خاں کو رہا کیا جائے‪ :‬سعودی حکومت کا‬
‫مشورہ؟‬
‫مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف پاور پالیٹکس‬
‫کے لیے کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہو جاتے ہیں اور پھر وقت ٓانے پر پر و اسٹیبلشمنٹ‬
‫ہوجاتے ہیں‬
‫الی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان سے سوال‬
‫کیا گیا کہ آپ آج کل الگ طرح کی فلمیں کررہے ہیں‬
‫ء سے پیپلز پارٹی نے بھی پرو اسٹیبلشمنٹ ‪2013‬‬
‫سیاست شروع کردی ہے یا اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کی سیاست شروع کردی‪ ،‬اس کا‬
‫سلسلہ آج تک جاری ہے۔ آغاز ہوا تھا بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت گرانے سے جس‬
‫میں پیپلز پارٹی نے بھرپور سپورٹ کیا۔‬

‫یہ روکھا سوکھا الیکشن ہے‪ ،‬روایتی جوش و‬


‫خروش نہیں ‪،‬اگر دھاندلی ہوئی تو…؟مظہر برالس نے "خدشات‬
‫‪ " Electon 2024‬کا اظہار کر دیا‬
‫عجیب الیکشن مہم ہے کہ تمام جماعتیں‬
‫جلسے جلوس کر سکتی ہیں مگر تحریک انصاف ایسا نہیں کر‬
‫‪ Electon 2024‬سکتی۔‬
‫بھارت‪:‬بھوک سے نڈھال شخص بلی کھا‬
‫گیا‪،‬پاگل خانے منتقل‬
‫بھیڑ بکریوں کی طرح سینیٹرز کو خریدنا‬
‫شرم کی بات ہے‬ ‫‪Electon 2024‬‬
‫‪34‬‬
‫گارنٹی دیتا ہوں کہ ٓائندہ ٓانیوالی حکومت ڈیڑھ‬
‫‪ Electon‬سال میں ختم ہو جائےگی‪ ،‬جنرل (ر)نعیم خالدلودھی‬
‫‪2024‬‬
‫انہوں نے کہاکہ ’میری نظر میں الیکشن تو‬
‫ہوچکا‪ ،‬اب تو اس میں آپ نے بس ایک عمل سے گزرنا ہے‪ ،‬ریت‬
‫پوری کرنی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ والے انتخابات تو ہوچکے‪،‬‬
‫اب دوسرے اصلی انتخابات کروانے پڑیں گے‪ ،‬اس کے بعد ایک‬
‫اچھی فضا قائم ہوجائےگی‬
‫جیوے جیوے فالں جیوے‪ ،‬آوے ہی آوے‪،‬‬
‫زندہ بادہ‪ ،‬مردہ باد‬

‫میاں صاحب کے خالف جتنے بھی‬


‫مقدمات بنائے گئے اور ان مقدمات میں جتنی بھی سزائیں اور‬
‫جرمانے سنائے گئے وہ ان سب سے ایسے بری ہوئے کہ خود‬
‫بھی ششدر رہ گئے۔‬

‫‪35‬‬
‫مئی حملہ کیس‪ 7 :‬مئی کو زوم میٹنگ میں ‪9‬‬
‫آرمی تنصیبات پر حملے کا پالن بنا‪ ،‬سرکاری وکیل‪1‬‬

‫االنکہ پاکستان کی تاریخ میں میاں نواز شریف کے سوا کوئی تین بار وزیِر اعظم نہیں بنا۔ ان کے عالوہ کوئی دوسرا‬
‫وزیِر اعظم نہیں گزرا جسے دو بار (‪ 2000‬اور ‪ 2019‬میں) ایسی سزا ہوئی ہو جس میں ضمانت تو کیا پیرول پر رہائی‬
‫بھی عام آدمی کے لیے ناممکن ہے۔میاں صاحب اتنے خوش قسمت ہیں کہ اس وقت ان کا بدترین سیاسی دشمن سیاست‬
‫سے نااہل قرار پا کے جیل میں ہے۔ بیسیوں مقدمات اس دشمن سے آکٹوپس کی طرح لپٹے ہوئے ہیں۔خود میاں صاحب‬
‫قومی اسمبلی کے ’چنتخب‘ رکن ہیں۔ان کی صاحبزادی سب سے بڑے صوبے کی وزیِر اعٰل ی ہیں اور خود میاں صاحب‬
‫برسراقتدار جماعت کے سپریم لیڈر ہیں۔‬
‫پھر بھی جو مل گیا اس پر خوش‪ ،‬مطمئن اور قانع ہونے کے بجائے وہ پہلے سے زیادہ افسردہ ہیں۔‬
‫ان کے اس غم کا مداوا دنیا کی کوئی راحت نہیں کر سکتی کہ ’مجھے تینوں بار کیوں نکاال؟‘‪’ ،‬میرا قصور کیا تھا؟‘‬
‫مجھے نکاال تو قوم مجھے نکالنے والوں کے خالف باہر کیوں نہیں نک‪’1‬‬

‫‘لی؟‬

‫حیدر آباد دکن کے آخری تاجدار میر عثمان علی خان جب کم سن تھے تو ان کے والد میر محبوب علی خان روزانہ ایک‬
‫طالئی سکہ دیا کرتے تھے۔ایک دن میر محبوب علی خان دربار سے نکلے تو کیا دیکھتے ہیں کہ صاحب زادے پریشانی‬
‫کے عالم میں باغ میں کچھ تالش کر رہے ہیں اور پسینے پسینے ہو رہے ہیں۔پتہ چال کہ ان کا طالئی سکہ کہیں کھو گیا‬
‫ہے۔ والد نے میر عثمان علی خان کو کہا کہ صاحب زادے آپ کیوں خود کو تھکا رہے ہیں۔ یہ لیجیے نیا سکہ اور اسے‬
‫سنبھال کے رکھیے۔‬
‫سہہ پہر کو قیلولے کے بعد جب میر محبوب علی خان دوبارہ باغ سے گذرے تو دیکھا کہ صاحبزادے وہیں موجود ہیں‬
‫اور کھویا ہوا سکہ بدستور ڈھونڈ رہے ہیں‬

‫احمد فرہاد کی گمشدگی‪ :‬ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں‪ ،‬بندہ‬
‫ہر صورت چاہیے‪ ،‬جسٹس محسن اختر کیانی‬
‫میرا گلہ قوم سے بھی ہے‪ ،‬ایک وزیِر اعظم کو جھوٹے کیس میں نا اہل کر دیا گیا اور قوم خاموش بیٹھی رہی‪ :‬نواز شریف‬
‫میرا گلہ قوم سے بھی ہے‪ ،‬ایک وزیِر اعظم کو جھوٹے کیس میں نا اہل کر دیا گیا اور قوم خاموش بیٹھی رہی‪ :‬نواز شریف‬

‫‪36‬‬
‫یہ روکھا سوکھا الیکشن ہے‪ ،‬روایتی جوش و خروش نہیں ‪،‬اگر‬
‫دھاندلی ہوئی تو…؟مظہر برالس نے "خدشات " کا اظہار کر دیا‬ ‫‪Electon 2024‬‬
‫عجیب الیکشن مہم ہے کہ تمام جماعتیں جلسے جلوس کر‬
‫‪ Electon 2024‬سکتی ہیں مگر تحریک انصاف ایسا نہیں کر سکتی۔‬
‫بھارت‪:‬بھوک سے نڈھال شخص بلی کھا گیا‪،‬پاگل خانے منتقل‬
‫بھیڑ بکریوں کی طرح سینیٹرز کو خریدنا شرم کی بات ہے‬
‫‪Electon 2024‬‬
‫گارنٹی دیتا ہوں کہ ٓائندہ ٓانیوالی حکومت ڈیڑھ سال میں ختم ہو‬
‫جائےگی‪ ،‬جنرل (ر)نعیم خالدلودھی‬ ‫‪Electon 2024‬‬
‫انہوں نے کہاکہ ’میری نظر میں الیکشن تو ہوچکا‪ ،‬اب تو اس‬
‫میں آپ نے بس ایک عمل سے گزرنا ہے‪ ،‬ریت پوری کرنی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ‬
‫والے انتخابات تو ہوچکے‪ ،‬اب دوسرے اصلی انتخابات کروانے پڑیں گے‪ ،‬اس کے بعد‬
‫ایک اچھی فضا قائم ہوجائےگی‬
‫جیوے جیوے فالں جیوے‪ ،‬آوے ہی آوے‪ ،‬زندہ بادہ‪ ،‬مردہ باد‬
‫پوری ریاستی مشینری کا استعمال کیا گیا‪،‬‬
‫عدالتی نظام کا استعمال کر کے‬
‫نواز شریف پاور پالیٹکس کا حصہ بن کر اقتدار میں ٓارہے ہیں ‪ :‬حامد میر‬

‫مئی حملہ کیس‪ 7 :‬مئی کو زوم میٹنگ میں آرمی تنصیبات پر ‪9‬‬
‫حملے کا پالن بنا‪ ،‬سرکاری وکیل‬
‫پوراالیکشن چوری کیاگیاہے شاہدخاقان عباسی‬

‫‪JUSTICE MOHSIN KAYANI GREAT‬‬


‫‪COMMENTS AGAINST ISI‬‬

‫‪37‬‬
‫?‪https://www.youtube.com/watch‬‬
‫‪v=El2zLLEBY1k‬‬
‫| ‪Fear of the Judicial Sword | Orya Maqbool Jan‬‬
‫‪Harf e Raaz Latest‬‬

‫‪=======================ddddd‬‬

‫ارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں پی ٹی ٓائی کو غیر قانونی‬

‫جماعت قراردیکر اس کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنےکا فیصلہ‬

‫کسی بھی وقت ہوسکتاہے اس سلسلے میں موزوں وقت پر سپریم‬

‫کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا جائے گا۔‬

‫‪38‬‬
‫سب سے مقبول جماعت کو انتشاری ٹولہ کہنا ملک کی سب سے بڑی‬

‫بدقسمتی ہے۔ تیہ درست نہیں ٓاپ خود جج بن کر پوری پارٹی کو ڈس‬

‫مینٹل کردیں‪ ،‬یہ تاثر دیا گیا کہ ہم انتشاری ٹولہ ہے‪ ،‬ہمیں اس پر‬

‫سخت اعتراض ہے ان الفاظ پر معافی مانگی جائے‬

‫عمران خان سے بار بار کہا اپنی مقبولیت کی حفاظت کریں‪،‬‬


‫اداروں سے الجھنے میں ضائع نہ کریں ‪ :‬مجیب الرحمان‬
‫شامی‬

‫رانا ثناء ہللا کا کہنا تھا کہ پولیس کو اسی لیے ہٹایا گیا تھا کہ کوئی‬

‫جانی نقصان نہ ہو‪ ،‬ہمیں اندازہ ہوتاتو پولیس‪ ،‬انتظامیہ کے عالوہ بھی‬

‫وہاں ایسے انتظامات تھے کہ یہ پاس نہیں پھٹک سکتے تھے‪ ،‬وہاں‬

‫سے ایک گارڈ اسی لیے ہٹائی گئی کہ کوئی نقصا ن نہیں ہو‪ ،‬ان کا‬

‫پروگرام اور منصوبہ بندی تھی کہ حملہ کرنا اور لوٹ مار کرنی‬

‫ہے‪ ،‬اگر منصوبہ بندی نہیں تھی تو سینئر قیادت کو لوگوں کو‬

‫‪39‬‬
‫سمجھایا جانا چاہئے تھا‪ ،‬کیا پی ٹی ٓائی رہنمأوں کو معلوم نہیں تھا کہ‬

‫لوگوں کو کس پوائنٹ پر روکنا ہے؟‪ ،‬پی ٹی ٓائی سینئر رہنما خود کہہ‬

‫رہے تھے اس طرح کریں‪،‬وہ خود ٓاگ لگانے اور لوٹ مار میں ملوث‬

‫تھے ۔‬

‫سانحہ ‪9‬مئی سپہ ساالر کیخالف بغاوت تھی‪ :‬وزیراعظم‬


‫کون سے ججوں کی آزادی کی بات کر رھے ھو۔۔کیا یہ جسٹس جب بھرتی ھوے کیا آزاد بھرتی ھوے تھے۔کیا میرٹ پر بھرتی‬
‫ھوے تھے۔۔۔خوامخواہ عدلیہ کی حمایت کی جا رھی ھے۔۔ ان سب کو جایئں اور پوری عدلیہ کی بھرتی میرٹ پر کی جاے‪ ،،‬ان‬
‫لوگوں سے قرآن پاک سنا جاے ۔۔۔۔آیا یہ قرآن پاک بمعہ ترجمہ بھی پڑھے ھوے ھیں یا نہیں‬

‫‪https://www.bbc.com/urdu/articles/cjewgn82y5qo 9 may‬‬

‫تسلیم کرنے کو تیار ہوں کہ ہمیں پہلے سے کوئی معلومات نہیں تھیں‪ :‬رانا ثنا ہللا‪z‬‬

‫بد قسمتی سے سیاسی کارکن کی جگہ ٹک ٹاکر نے سنبھال لی ہے‬


‫‪،‬اور سیاسی کارکن پیچھے رہ گیا ہے‬
‫مئی ‪ 2023‬کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیش ٓانے والے پر‬
‫تشدد واقعات کو ایک بار پھر فالس فلیگ ٓاپریشن قرار دیا گیا اور‬
‫‪40‬‬
‫دعوٰی کیا گیا کہ اس کی ٓار میں پارٹی کیخالف پروپیگنڈہ کیا جا رہا‬
‫ہے۔‬

‫یاسمین راشد نے کہا کہ جعلی حکومت بتائے بار بار ججوں کے‬
‫تبادلے کون کروا رہا ہے؟ جعلی حکومت بتائے پولیس مقدموں کا‬
‫ریکارڈ لے کر کیوں نہیں آتی؟اپنے خط میں پی ٹی ٓائی رہنما نے‬
‫مزید کہا کہ جعلی حکومت بتائے دالئل دینے کی باری پر پراسیکیوٹر‬
‫کہاں غائب ہو جاتا ہے؟‬

‫سہباز شریف کی حکومت کا یہ ٓاخری اقتدار ہے‪ ،‬انہیں انجوائے‬


‫کرنے دیں‬

‫ہ حکومت کا انجن دھواں دے رہا ہے‪30 ،‬جون سے سیاست میں بڑی‬


‫تبدیلی ٓائے گی‪،‬سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہاکہ ‪9‬مئی واقعات پر‬
‫سب کہہ رہے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے‪،‬اس ملک میں‬
‫انصاف کا مذاق بنایا جارہا ہے‪ ،‬انصاف کا پوسٹ مارٹم کیا جارہا ہے‬

‫‪41‬‬
‫کراچی پورٹ پر ‪ 4‬ہزار ارب ساالنہ کی کرپشن ہوتی ہے۔‬

‫رپورٹ میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماﺅں پر‪9‬‬
‫مئی کے حملوں کی بھرپور پالننگ کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن‬
‫رپورٹ میں شواہد پیش کئے گئے ہیں نہ تفصیالت بتائی گئی ہیں کہ‬
‫عمران خان اور دیگر نے ‪ 9‬مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی‬
‫کیسے‪ ،‬کب اور کہاں کی۔‪ 9‬مئی کی رپورٹ تیار کرنے والی کابینہ‬
‫کمیٹی میں شامل ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ تمام‬
‫مطلوبہ شواہد متعلقہ حکام بشمول وزارت داخلہ‪ ،‬دفاع اور قانون کے‬
‫پاس موجود ہیں‪ ،‬حکومت چاہے تو شواہد منظر عام پر ال سکتی ہے۔‬
‫رپور‬

‫==================================‬
‫‪=====ssd44‬‬

‫‪42‬‬
‫ضمیر فروشی ‪،‬انصاف فروشی ٓاگے نکل گئی جسم فروشی‬
‫بہت پیچھے رہ گئی‪ ،‬اہل سیاست و صحافت کیا بیچتے ہیں۔؟‬
‫حامد میر نے "نئی ہیرا منڈی " کی نشاندہی کر دی‬
‫صلی ہیرا منڈی شاہی قلعہ الہور کے پہلو میں نہیں بلکہ بھارت اور‬
‫پاکستان کے بڑے شہروں کے ماڈرن عالقوں میں منتقل ہو چکی‬
‫ہے ۔پرانی ہیرا منڈی میں طوائفیں زلف ورخسار بیچتی تھیں لیکن نئی‬
‫ہیرا منڈیوں میں اہل سیاست و صحافت اپنا کردار بیچتے ہیں ۔ضمیر‬
‫فروشی اور انصاف فروشی ٓاگے نکل گئی جسم فروشی بہت پیچھے‬
‫رہ گئی ۔ٓاج ہمارا اہم ترین مسئلہ الہور کی پرانی ہیرا منڈی نہیں بلکہ‬
‫نئی ہیرا منڈیاں ہیں جہاں معززین شہر اپنےضمیر بیچ کر معتبر‬
‫ٹھہرتے ہیں‬
‫ام خیال یہ ہے کہ الہور کی ہیرا منڈی مغلوں کے دور میں قائم کی‬
‫گئی لیکن ’’تاریخ الہور‘‘ کے مصنف کنہیا الل ہندی بتاتے ہیں کہ‬
‫الہور کی طوائفوں کو مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں عروج‬
‫حاصل ہوا کیونکہ اس نے ‪ 2‬طوائفوں موراں اور گل بیگم سے شادی‬
‫کی ۔موراں نے ایک مسجد بھی بنوائی اور جو مسجد مائی موراں کے‬
‫نام سے مشہور ہوئی اور گل بیگم کے نام پر ٓاج باغ گل بیگم کا عالقہ‬
‫الہور میں موجود ہے‬
‫رنجیت سنگھ کے دور میں پنجاب کے ڈوگرہ وزیر اعظم ہیرا سنگھ‬
‫نے بازار حسن کو کاروبار کا مرکز بنانے کیلئے یہاں زرعی اجناس‬
‫کی منڈی بھی بنا دی اور اس عالقے کو ’’ہیرا سنگھ دی منڈی‘‘ کہا‬
‫‪43‬‬
‫جانےلگا۔اے حمید نے ’’الہور الہور اے‘‘ میں لکھا ہے کہ ایک‬
‫زمانے میں سرسید احمد خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیلئے چندہ‬
‫جمع کرنے الہور ٓائے تو شاہی محلے (ہیرا منڈی)میں بھی چلے گئے‬
‫اور واپس ٓاکر کہا کہ طوائفوں کے چندے سے اپنی یونیورسٹی میں‬
‫غسل خانے بنوأوں گا۔کالم کے ٓاخر میں حامد میر نے لکھا کہ‬
‫مستنصر حسین تارڑ کی ’’الہور ٓاوارگی ‘‘ کے ایک باب کا نام‬
‫’’ہارٹ ٓاف ہیرا منڈی ‘‘ہے جہاں تارڑ صاحب نور جہاں‪ ،‬فریدہ‬
‫خانم‪ ،‬مہدی حسن‪ ،‬بڑے غالم علی خان اور کئی دیگر بڑے فنکاروں‬
‫کو تالش کرتے نظر ٓاتے ہیں‬

‫گنتے جأو ہمیں روز کتنی خوشیاں ملتی ہیں۔۔؟( سیاسی‬


‫لطیفہ)‬
‫‪May 09, 2024 | 02:39 PM‬‬

‫مسز شمیم گیالنی‬


‫‪Video Player is loading.‬‬
‫‪Pause‬‬
‫‪Unmute‬‬
‫‪Loaded: 0.38%‬‬

‫‪44‬‬
‫‪Remaining Time -20:26‬‬

‫ایک سیاسی ورکر لوڈ شیڈنگ کے دوران گلی کی نکڑ پر تھ¡¡ڑے پ¡¡ر‬
‫بیٹھے لوگوں سے کہہ رہا تھا کہ‬

‫کون کہتا ہے کہ ہمارے ہاں خوشیوں کی کمی ہے‬

‫گنتے جأو کہ ہمیں روز کتنی خوشیاں ملتی ہیں‬

‫ہ¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ر ‪ 6‬گھن¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ٹے بع¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡د بجلی آنے کی خوش¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ی‬


‫ب¡¡¡¡¡ازار میں ش¡¡¡¡¡اپنگ ک¡¡¡¡¡ر کے زن¡¡¡¡¡دہ گھ¡¡¡¡¡ر آنے کی خوش¡¡¡¡¡ی‬
‫پی¡¡¡ٹرول کی قیمت میں ‪ 6‬روپے اض¡¡¡افے کے بع¡¡¡د ‪ 2‬روپے کمی کی‬
‫خوش¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ی‬
‫لوک¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ل بس میں س¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡یٹ مل¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡نے کی خوش¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ی‬
‫اسی بس سے اتر کر موبائل جیب میں ص¡¡حیح س¡¡المت موج¡¡ود ہ¡¡ونے‬
‫کی خوش¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡¡ی‬
‫مس¡¡جد س¡¡ے نک¡¡ل ک¡¡ر چپ¡¡ل اپ¡¡نی جگہ موج¡¡ود ہ¡¡ونے کی خوش¡¡ی‬
‫ٹریفک پولیس سے ‪ 100‬روپے میں جان چھڑانے کی خوشی‬

‫‪45‬‬
‫یف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ اس رپورٹ میں جو لکھا ہے وہ‬
‫پاکستان کے بچے بچے کو پتہ ہے‪،‬عدالت نے ڈی سی ایسٹ و دیگر‬
‫سے استفسار کیا کہ اس مقام پر ‪2‬جلسے ہوئے کیا ٓاپ لوگ اس وقت‬
‫گھروں میں بیٹھ گئے تھے‪،‬چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کونسا حساس‬
‫معاملہ ہے‪ ،‬کیا یہ انڈیا پاکستان کی جنگ کا معاملہ ہے؟ٓاپ کی‬
‫رپورٹ کو دیکھ کر لگتا ہے ‪50‬سال تک اجازت نہیں ملے‬
‫گی‪،‬رپورٹس لکھنے والوں نے تماشا بنا رکھا ہے‪،‬چیف جسٹس سندھ‬
‫ہائیکورٹ نے کہاکہ ٓاپ ہمیشہ کیلئے جلسوں پر پابندی لگا دیں یا سب‬
‫کو جلسے کی اجازت دیں‪،‬عدلیہ کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی‬
‫تعلق نہیں‪ٓ،‬اپ لوگ خود فیصلہ کر لیں تو بہتر ہے ورنہ ہم فیصلہ‬
‫کریں گے‪،‬بیرسٹر علی طاہر نے کہاکہ ‪26‬مئی کو پی ٹی ٓائی کا جلسہ‬
‫ہونا ہے‪10،‬روز میں یہ لوگ بتائیں جلسہ کہاں کرنا ہے۔‬

‫جاویدہاشمی نےکہاکہ عمران خان ‪ ۱۸۰‬سیٹیں جیتافروری ‪۲۰۲۴‬‬


‫بے موقع محل پریس کانفرنس ڈی جی آئ ایس پی آر‬

‫‪46‬‬
‫پی ٹی آئی سے کشمکش‪،‬‬
‫فوج کے مورال پر کیا اثر پڑ رہا‬
‫ہے؟‬
‫مئی ‪2024 ,10‬‬

‫‪‬‬ ‫عاصم علی رانا‬

‫‪‬‬
‫‪‬‬

‫‪‬‬
‫‪‬‬
‫تبصرے دیکھیں‬
‫‪Print‬‬
‫نو مئی کے بعد پیدا ہونے والی صورِت حال کی وجہ سے فوج اب تک شدید ناراض ہے‪ ،‬دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ‬ ‫‪‬‬
‫حارث نواز‬
‫فوج کو اس وقت دکھ اس بات کا ہے کہ اس کے امیج کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے‪ ،‬لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی‬ ‫‪‬‬

‫‪47‬‬
‫سوشل میڈیا اس وقت فوج پر دباؤ بڑھانے میں پیش پیش ہے‪ ،‬تجزیہ کار عائشہ صدیقہ‬ ‫‪‬‬
‫فوجی ترجمان کی حالیہ پریس کانفرنس پر آنے والے رِد عمل سے فوج اور سیاسی جماعت کے درمیان پوالرائزیشن کھل کر‬ ‫‪‬‬
‫سامنے ٓائی ہے‪ ،‬بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید نذیر‬
‫فوج کے خالف مہم چلتی رہی تو دشمن کو ملک کے اندر ٓاکر کارروائی کرنے کی ضرورت نہیں‪ ،‬سابق فوجی افسر‬ ‫‪‬‬
‫نو مئی واقعات کی تحقیقات کروا کر صورِت حال کو ختم کیا جائے‪ ،‬خالد لودھی‬ ‫‪‬‬

‫نو مئی ‪ 2023‬کو فوجی تنصیبات پر حملے اور اس کے بعد پاکستان کی سیاست میں‬
‫ٓانے والی تبدیلیوں کے دوران فوج پر اس واقعے کے اثرات کا معاملہ زیِر بحث ہے۔ بعض‬
‫حلقوں کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران فوج اور عوام کے درمیان ُد وریاں مزید‬
‫بڑھیں جب کہ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ تلخیاں بھال کر ملک کی خاطر آگے بڑھنے‬
‫کی ضرورت ہے۔‬

‫افواِج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا‬
‫کہ نو مئی کے ذریعے فوج اور عوام کے درمیان ُد وریاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی‪ ،‬لیکن‬
‫اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔‬

‫نو مئی واقعات نے پاکستان کی فوج کی ساکھ پر کیا اثر ڈاال؟ فوج کے اندر اس معاملے سے‬
‫متعلق کیا سوچ ہے؟ اس حوالے سے وائس ٓاف امریکہ نے مختلف تجزیہ کاروں سے بات کی‬
‫ہے۔‬

‫اپریل ‪ 2022‬میں تحریِک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیِر اعظم عمران خان کی حکومت کے‬
‫خاتمے کے بعد جس طرح پاکستان کی فوج کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کے مطابق ماضی‬
‫میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔‬

‫عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج اور فوجی افسران کے لیے نیوٹرلز‪ ،‬میر جعفر‬
‫اور ڈرٹی ہیری جیسے الفاظ استعمال کرتے رہے ہیں۔ لیکن نو مئی ‪ 2023‬کو عمران خان کی‬
‫گرفتاری کے بعد فوج پر تنقید میں شدت ٓائی اور فوج کے رہائشی منصوبوں سمیت کاروبار سے‬
‫متعلق چیزیں سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔‬

‫واضح رہے کہ نو مئی ‪ 2023‬کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا‬
‫سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور کئی شہروں میں ہجوم نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بھی بنایا تھا۔‬

‫'فوج اب تک ناراض ہے'‬

‫دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کہتے ہیں نو مئی کے بعد پیدا ہونے والی صورِت حال‬
‫کی وجہ سے فوج اب تک شدید ناراض ہے اور سمجھتی ہے کہ عوام اور فوج کو تقسیم کرنے کا‬
‫بیانیہ ایک سیاسی جماعت کی طرف سے پورا کیا گیا ہے۔‬

‫حارث نواز نے وائس ٓاف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فوج سمجھتی ہے کہ‬
‫عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے فوج اور عوام کو ایک دوسرے سے دور کیا۔ کبھی میر جعفر‪،‬‬
‫کبھی جنرل فیض‪ ،‬کبھی کسی اور جنرل کا نام لے کر تنقید کی جاتی رہی اور پھر نو مئی ٓا گیا۔‬

‫‪48‬‬
‫لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کا بھی خیال ہے کہ فوج کو اس وقت دکھ اس بات کا ہے کہ‬
‫اس کے امیج کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے۔‬

‫ان کے بقول سیاچن میں بیٹھا سپاہی‪ ،‬یا سرحدوں کی حفاظت میں دن رات جنگلوں اور پہاڑوں‬
‫پر رہنے واال فوجی جب اپنے گھر ٓاتا ہے یا پھر سوشل میڈیا دیکھتا ہے تو اسے فوج سے متعلق‬
‫پیش کیا جانے واال امیج دکھی کرتا ہے اور بحیثیت ادارہ مجموعی طور پر فوج اس پر بہت ناراض‬
‫ہے۔‬

‫پاکستان فوج پر دباؤ کے حوالے سے ایک سوال پر تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ‬
‫سوشل میڈیا اس وقت فوج پر دباؤ بڑھانے میں پیش پیش ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو‬
‫سب معلومات مل رہی ہیں اور لوگوں کے ذہن بدل رہے ہیں۔‬

‫فوج کے مورال میں کوئی کمی ٓائی؟‬

‫سابق فوجی افسر بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید نذیر کا کہنا ہے کہ فوجی ٹینکس‪ ،‬میزائل‪ ،‬شہدا اور ہر‬
‫چیز کا مذاق اڑانا ایک معمول بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دشمن کو فوج کی تضحیک کرنے‬
‫کا موقع ملتا ہے۔‬

‫انہوں نے کہا کہ فوج بھی عوام میں سے ہے لیکن جب اس کے خالف لگاتار بات کی جاتی ہے‬
‫جس کی وجہ سے فوج کا ڈی مورالئز ہونا الزم ہے اور جب رینکس اینڈ پروفائل پر حملہ کیا جاتا‬
‫ہے تو اس سے فوج میں تفریق پیدا ہوتی ہے۔‬

‫‪SEE ALSO:‬‬

‫پاکستانی عوام کی اکثریت کو انتشاری قرار دینا 'غرور' کی بدترین مثال ہے‪:‬‬
‫پی ٹی ٓائی‬

‫تجزیہ کار حارث نواز نے کہا کہ افواج ایک بیریئر کے اندر رہتی ہیں لیکن جب بار بار اس بیریئر میں‬
‫داخل ہوا جائے تو احترام اور لحاظ ختم ہو جاتا ہے۔ اوپر سے اس پر کوئی شرمندگی بھی نہیں‬
‫ہے کیوں کہ اگر کوئی شرمندگی ہو تو کچھ وقت کے بعد یہ معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔‬

‫جنرل ریٹائرڈ لودھی کے خیال میں افواِج پاکستان کو حالیہ عرصے کے دوران ہونے والی تنقید‬
‫کے نتیجے میں ضرور دکھ ہوا ہے لیکن اس کے مورال میں کوئی کمی نہیں ٓائی۔‬

‫‪49‬‬
‫کیا فوج اندرونی طور پر اختالف کا شکار ہے؟‬

‫تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کے خیال میں اس وقت فوج میں ایک تقسیم موجود ہے اور فوج‬
‫اس کا جواب دے رہی ہے۔‬

‫انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران دو سینئر فوجی افسران (کور کمانڈر الہور سلمان فیاض‬
‫غنی اور کور کمانڈر منگال ایمن بالل صفدر) کو گھر جانا پڑا جن کی فراغت سے دیگر افسران اور‬
‫فوج کو ایک پیغام دیا گیا۔‬

‫ان کے بقول‪ ،‬اس وقت ایک الگ قسم کی ہوا چل رہی ہے جس میں فوج کو اپنے اندر سے‬
‫تقسیم کے عالوہ عدلیہ مخالفت کا سامنا بھی ہے۔‬

‫عائشہ صدیقہ نے اسالم آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے انٹیلی جینس اداروں کی‬
‫مبینہ مداخلت سے متعلق سامنے آنے واال خط اور حالیہ عدالتی فیصلے سے متعلق کہا کہ یہ‬
‫چیزیں فوج پر دبأو بڑھا رہی ہیں۔‬

‫‪SEE ALSO:‬‬

‫نو مئی واقعات‪ :‬پاکستان کی سیاست میں کیا کچھ بدال؟‬

‫نو مئی ‪ 2023‬کے بعد فوج کے اندر اختالفات سے متعلق سوال پر بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے‬
‫کہا کہ اس کا امکان موجود تھا لیکن فوج نے اس پر فوری ایکشن لیا اور حاالت پر قابو پاتے ہوئے‬
‫چند افراد کو سزائیں بھی دیں۔‬

‫انہوں نے کہا کہ ٓارمی چیف جنرل عاصم منیر نے کورکمانڈر کانفرنس کے دوران واضح الئن اختیار‬
‫کی اور اس وقت فوج میں ایسی کوئی تفریق موجود نہیں۔‬

‫لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی فوج میں تقسیم کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں اگر‬
‫کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایک سال میں فوج کے درمیان تفریق پیدا ہو گئی ہے اور اس میں کوئی‬
‫گروہ بندی ہے تو یہ بالکل غلط بات ہے کیوں کہ ایسا ممکن نہیں۔‬

‫ان کے بقول فوج کے اندر ایک ایسا نظام موجود ہے جس کے تحت تفریق پیدا کرنے والوں کے‬
‫خالف سخت ایکشن لیا جاتا ہے۔‬

‫‪50‬‬
‫'فوج پر حملے اب بھی جاری ہیں'‬

‫بریگیڈئیر ریٹائرڈ سید نذیر کے خیال میں پچھلے ایک سال میں جو کچھ ہوا اور اس کے بعد‬
‫فوجی ترجمان کی حالیہ پریس کانفرنس پر آنے والے رِد عمل سے فوج اور سیاسی جماعت‬
‫کے درمیان پوالرائزیشن کھل کر سامنے ٓائی ہے۔‬

‫انہوں نے پاکستان تحریِک انصاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو صرف ملک میں‬
‫موجود چند کارکن‪ ،‬یا بیروِن ملک بیٹھے افراد یا پھر فیک اکاؤنٹس کے ذریعے فوج پر تنقید کی‬
‫جاتی تھی لیکن اب ان کے لیڈرز کی طرف سے فوج کے لیے سخت زبان استعمال کی جا رہی‬
‫ہے۔‬

‫واضح رہے کہ فوج کے شعبہ تعلقاِت عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان نے منگل کو ایک پریس‬
‫کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ سیاسی انتشاری ٹولے کے ساتھ‬
‫کوئی بات نہیں ہو سکتی تاوقتیکہ وہ معافی نہیں مانگ لیتا۔‬

‫فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ مظلوم ہیں معافی تو ان‬
‫سے مانگی جانی چاہیے۔‬

‫سید نذیر کے مطابق پی ٹی آئی کی طرف سے مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ کر صورِت حال‬
‫کو معمول پر النے اور اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کے بجائے لگاتار حملے کیے جارہے ہیں۔ اس‬
‫بات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے نہیں فوج سے مذاکرات کرنا‬
‫ہیں‪ ،‬معافی بھی نہیں مانگنی اور فوج مخالف بیانیہ بھی رکھنا ہے۔ اگر فوج کے خالف ایسی‬
‫مہم چلتی رہی تو دشمن کو ملک کے اندر ٓاکر کارروائی کرنے کی ضرورت نہیں۔‬

‫پی ٹی آئی اور فوج کی لڑائی کہاں جا کر رکے گی؟‬

‫تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کہتی ہیں فوج نے نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے معاملہ ‪2014‬‬
‫کے دھرنے سے شروع کرنے کی تجویز پر کہا کہ فوجی ترجمان کی یہ تجویز ہوائی بات ہے۔ ان‬
‫کے خیال میں نہ تو کسی دھرنے کی تحقیقات ہوں گی اور نہ ہی کبھی نو مئی واقعات کی‬
‫تحقیقات ہو سکے گی۔‬

‫البتہ جنرل لودھی کہتے ہیں فوج کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سکہ بند ثبوت موجود ہیں کہ نو‬
‫مئی واقعات میں پی ٹی ٓائی ملوث ہے جب کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب بھی‬
‫کہہ چکے ہیں کہ نو مئی واقعات کی تحقیقات کروا لی جائیں اور اگر ثابت ہوا تو معافی مانگیں‬
‫گے۔‬

‫جنرل لودھی کہتے ہیں ان کے خیال میں یہ ایک موقعہ ہے کہ فوری طور پر نو مئی واقعات کی‬
‫تحقیقات کروا کر صورِت حال کو ختم کیا جائے‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/rethinking-military-tactics-‬‬
‫‪post-9th-may-insights-10may2024/7604533.html‬‬
‫‪51‬‬
‫‪police have become a terrorist organiztions‬‬

‫‪defecto martial law today 9th may to today‬‬


‫‪kya qom sai muafi mangi‬‬

‫اوالد نہ ہونے پر شوہر نے بیوی کی‬


‫جان لے لی‬

‫’گھر میں سوتے ہوئے بھی ایسا لگتا تھا کہ جیل میں‬
‫ہوں‘‪ :‬نو مئی واقعات پر فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے‬
‫والے اور ان کے اہلخانہ کیا سوچتے ہیں؟‬

‫‪52‬‬
‫مضمون کی تفصیل‬

‫‪‬‬ ‫مصنف‪,‬شہزاد ملک اور عزیز ہللا خان‬


‫‪‬‬ ‫عہدہ‪,‬بی بی سی اردو‬

‫‪ 15‬مئ ‪2024‬‬ ‫‪‬‬

‫نو مئی ‪ 2023‬کو جب شاہزیب نے سابق وزیِر اعظم اور تحریِک انصاف کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے خالف‬
‫احتجاج میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تو ُان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ دن ُان سمیت کتنے ہی لوگوں کی‬
‫زندگیوں کو کیسے تبدیل کر کے رکھ دے گا۔‬
‫وہ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں ہونے والے ایک احتجاج کا حصہ تھے تاہم وہ اس احتجاج کے دوران ہونے‬
‫والے تشدد‪ ،‬پتھراؤ یا توڑ پھوڑ میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہیں۔ انھیں اس پرتشدد احتجاج کے دو روز بعد حراست‬
‫میں لیا گیا اور گذشتہ ماہ (اپریل ‪ )2024‬ہی فوجی عدالت سے ملنے والی سزا مکمل ہونے پر انھیں رہائی ملی ہے۔‬
‫نو مئی کے دن کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں بنیادی طور پر ِچپ بورڈ وغیرہ کے لیے خام‬
‫مال کا کاروبار کرتا ہوں اور میرا کاروبار اچھا چل رہا تھا۔ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے خالف احتجاجی‬
‫مظاہرے شروع ہوئے تو میں ُاس وقت بینک گیا ہوا تھا۔ مجھے فیس ُبک سے خبر ملی کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا‬
‫گیا ہے۔‘‬
‫’مردان میں کالج چوک زیادہ دور نہیں ہے۔ وہاں لوگ جمع ہو رہے تھے‪ ،‬میں بھی وہاں پہنچ گیا۔ وہاں ُپرامن احتجاج تھا‪،‬‬
‫میں ُاس میں شامل رہا اور ایک گھنٹے کے بعد میں وہاں سے واپس آ گیا۔ دوسرے روز ہم احتجاج میں شامل ہونے کے‬
‫لیے اسالم آباد چلے گئے۔ تقریبا دوپہر دو بجے ہم وہاں پہنچے اور پھر دو گھنٹے کے بعد واپس مردان کے لیے روانہ‬
‫ہوئے اور عشا کی نماز کے وقت تک واپس پہنچ گئے۔‘‬
‫اپنی گرفتاری کی تفصیالت بتاتے ہوئے شاہزیب کا کہنا تھا کہ ’‪ 11‬مئی کو دو بجے کا وقت تھا۔ میں مارکیٹ میں اپنے‬
‫دفتر میں موجود تھا کہ اتنے میں پولیس اہلکار آئے اور مجھے کہا کہ آپ کا نام احتجاج کرنے والوں میں شامل ہے‪ ،‬آپ‬
‫ہمارے ساتھ تھانے چلیں۔‘‬
‫’میں حیران تھا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا پھر مجھے کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ میرے خالف کوئی ثبوت نہیں تھا‪،‬‬
‫میں احتجاج کے دوران ُپرامن رہا تھا۔ میں نے ریاست‪ ،‬فوج یا حکومت کے خالف کوئی ایسا کام نہیں کیا تھا۔۔۔‘‬

‫‪53‬‬
‫شاہزیب کے مطابق پولیس اہلکار انھیں تھانہ صدر لے گئے جہاں تحریک انصاف کے چند مقامی قائدین سمیت اور لوگ‬
‫بھی موجود تھے۔ ’اس کے بعد ہمیں جیل لے گئے۔ معلوم ہوا کہ ہمیں ایم پی او کے تحت چاالن کیا گیا ہے۔ ایک ہفتے تک‬
‫ہم ُادھر رہے۔ ‪ 19‬مئی کو مجھے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش گیا‪ ،‬پھر تھانہ صدر الئے وہاں تفتیش کی گئی۔‘‬
‫’حواالت میں ایک رات گزارنے کے بعد ہمیں پھر عدالت الئے اور پھر ہمیں آرمی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ تب ہمارے‬
‫چہرے کالے کپڑے سے ڈھانپ دیے گئے تھے اور ہاتھ پیچھے باندھ دیے گئے تھے۔‘‬
‫شاہزیب کا کہنا ہے کہ انھیں ایک چھوٹے سے قید خانے میں رکھا گیا۔ ’رات کے وقت ہم سے تفتیش شروع کی گئی اور‬
‫مجھ سے پوچھا کہ تمھیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے تو میں نے کہا مجھے نہیں معلوم۔ میرے خالف کوئی شواہد نہیں تھے‬
‫اور نہ ہی میں نے کوئی ایسا کام کیا تھا اس لیے میں مطمئن تھا۔ پھر مجھے کہا گیا‪ ،‬ٹھیک ہے آپ جائیں۔‘‬
‫’میں ایک ہفتہ ایک قید خانے میں رہا پھر مجھے تہہ خانے میں اور پھر ایک اور قید خانے میں منتقل کر دیا گیا جہاں‬
‫لیٹرین بھی تھی اور کیمرے لگے ہوئے تھے۔‘‬
‫ُان کا کہنا ہے کہ وہ ‪ 11‬ماہ فوج کی تحویل میں رہے اور اس دوران ان سے کوئی بدسلوکی نہیں ہوئی۔ ’ہم سے کوئی‬
‫غلط سلوک نہیں کیا گیا۔ وہ ہمارے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئے لیکن فوج کا ایک خوف تو ہوتا ہے وہ ہمارے اندر‬
‫تھا۔‘‬
‫فوجی عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے بارے میں شاہزیب نے بتایا کہ ’فوجی جج باوردی تھے‪ ،‬کرنل اور میجر‬
‫موجود تھے‪ ،‬ہمارے وکیل بھی تھے۔ عدالتی کارروائی ویسی ہی تھی جیسے سول عدالتوں میں ہوتی ہے۔ ہمارے ساتھ‬
‫کوئی ُبرا رویہ نہیں تھا۔‘‬

‫‪GETTY IMAGES‬تصویر کا ذریعہ‪،‬‬


‫تصویر کا کیپشن نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد اسالم آباد سمیت کئی چھوٹے بڑے شہروں میں ُپرتشدد مظاہرے ‪،‬‬
‫ہوئے تھے‬

‫بے یقینی اور آزادی‬


‫شاہزیب کا شمار ُان خوش قسمت افراد میں ہوتا ہے جو نو مئی کے احتجاج پر گرفتار ہونے کے بعد رہا ہوئے لیکن یہ‬
‫مرحلہ بھی آسان نہ تھا۔‬
‫شاہزیب کہتے ہیں کہ ایک دن ُان کے پاس ایک شخص آیا اور ُان سے کہا گیا کہ وہ تیار ہو جائیں۔ شاہزیب نہیں جانتے‬
‫تھے کہ کیا ہونے واال ہے لیکن دن کے گیارہ بجے ُان کو ایک دفتر میں لے جایا گیا اور بتایا گیا کہ ان کو رہا کیا جا رہا‬
‫ہے۔‬

‫‪54‬‬
‫شاہزیب کو اپنے کانوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم سوچ رہے تھے کہ شاید یہ سچ ہو اور اس سوچ کے‬
‫ساتھ ایک خوشی کی کیفیت حاوی ہو رہی تھی۔‘‬
‫اس کیفیت کا سامنا کرنے والے شاہزیب اکیلے نہیں تھے۔ شاہزیب بتاتے ہیں کہ ان سمیت چار لوگوں کو ان کے کپڑے‬
‫دیے گئے اور پھر ان کو ایک اور جگہ لے جایا گیا جہاں ان کے بھائی اور دیگر افراد کے رشتہ دار پہلے سے ہی‬
‫موجود تھے۔‬
‫اب شاہزیب سمیت ان چاروں کو ہی یقین ہونا شروع ہوا کہ ان کی اسیری کے دن ختم ہو چکے ہیں۔ شاہزیب کہتے ہیں کہ‬
‫’ہم انھیں دیکھ کر خوش ہوئے لیکن پھر بھی یہ سوچ آ جاتی تھی کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ہمیں آزاد کیا جا رہا ہو۔‘‬
‫لیکن یہ ابہام زیادہ دیر باقی نہیں رہا اور جب شاہزیب کو بتایا گیا کہ اب وہ آزاد ہیں تو کچھ ہی دیر بعد وہ اپنے بھائی کے‬
‫ساتھ مردان کی جانب رواں دواں تھے جہاں پہنچنے پر ان کے گھر والوں کی خوشی کا بھی ٹھکانہ نہ رہا۔‬

‫تصویر کا کیپشن شاہزیب یاد کرتے ہیں کہ ’میں ایک ہفتہ ایک قید خانے میں رہا پھر مجھے تہہ خانے میں اور پھر ایک اور قید ‪،‬‬
‫‘خانے میں منتقل کر دیا گیا‬

‫شاہزیب تقریبا گیارہ ماہ بعد اپنی بیمار والدہ‪ ،‬والد‪ ،‬اہلیہ اور چار بچوں سے مل رہے تھے۔‬
‫وہ بتاتے ہیں کہ ’سب گھر والے رو رہے تھے۔ ایک عجیب صورتحال تھی۔ بے یقینی اب بھی ہمارے ذہن میں تھی۔‘‬
‫رہائی کے باوجود قید میں گزارے دنوں کی یادوں نے ُان کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ جیل سے واپسی کے بعد شاہزیب ذہنی دباؤ‬
‫کا شکار ہو گئے ہیں۔‬
‫وہ کہتے ہیں کہ ’اس ایک سال میں میرے ذہن پر اتنا دباؤ بڑھ گیا کہ گھر میں سوئے ہوئے بھی ایسا لگتا تھا کہ میں اب‬
‫بھی جیل میں ہوں۔‘‬
‫ُان کا کہنا ہے کہ اس دباؤ کی وجہ سے ُان کی یادداشت بھی متاثر ہوئی ہے۔‬
‫’میرے ذہن پر اتنا دباؤ تھا کہ مجھے بہت کچھ بھول چکا تھا۔ میرے منشی نے بتایا کہ کس کے ذمے کتنی رقم بقایا ہے‬
‫اور کس نے کتنے پیسے دینے ہیں‪ ،‬لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کیا کہہ رہا ہے اور یہاں تک کہ شروع‬
‫میں تو منشی کو بھی نہیں پہچان پا رہا تھا۔ میں اسے کہتا تھا کہ کون ہو تم اپنا تعارف کراؤ۔‘‬
‫شاہزیب کا دعوٰی ہے کہ اس ایک سال میں انھیں کاروباری لحاظ سے چار سے پانچ کروڑ روپے کا نقصان بھی سہنا پڑا‬
‫ہے۔‬

‫نو مئی ‪ :2023‬احتجاج‪ ،‬جالؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پِس پردہ کہانی‪ 9‬مئ ‪2024‬‬ ‫‪‬‬

‫‪55‬‬
‫پی ٹی آئی سے مذاکرات سے انکار‪’ :‬فوج نے ماضی کی غلطیاں دہرانے کی بجائے سدھارنے کا سبق سیکھ‬ ‫‪‬‬
‫لیا‘‪ 7‬مئ ‪2024‬‬

‫‪GETTY IMAGES‬تصویر کا ذریعہ‪،‬‬


‫تصویر کا کیپشن شاہزیب کا شمار ان خوش قسمت افراد میں ہوتا ہے جو نو مئی کے احتجاج پر گرفتار ہونے کے بعد رہا ہوئے ‪،‬‬
‫لیکن یہ مرحلہ بھی آسان نہ تھا‬

‫’رہائی پانے والوں کو معافی نہیں ملی‪ ،‬کورٹ مارشل ہوا ہے‘‬
‫نو مئی کے واقعات میں جن ‪ 103‬افراد کے مقدمات قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد فوجی عدالتوں میں بھجوائے‬
‫گئے تھے ان میں سے اب تک ‪ 20‬افراد کو سزا مکمل ہونے کے بعد رہا کیا گیا ہے جن میں شاہزیب کے عالوہ ایبٹ آباد‬
‫کے رہائشی ‪ 20‬سالہ عبدالرحمان بھی شامل ہیں جو عیدالفطر سے چار دن پہلے اپنے گھر پہنچے تھے۔‬
‫عبدالرحمان کے وکیل رانا قیوم کا کہنا ہے کہ ُان کے مؤکل کو نو مئی کے واقعات کے پانچ دن بعد حراست میں لیا گیا‬
‫اور ‪ 22‬مئی کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کو فوجی حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔‬
‫ان کا دعوٰی ہے کہ اس حوالگی کے پانچ ماہ بعد ‪ 22‬اکتوبر ‪ 2023‬کو ان کے مؤکل کے والد کو فوجی حکام کی جانب‬
‫سے فون کر کے بتایا گیا کہ ان کے بیٹے کے خالف مقدمے کی کارروائی راولپنڈی میں قائم کی گئی فوجی عدالت میں‬
‫ہو گی۔‬
‫رانا قیوم نے الزام عائد کیا کہ اس سلسلے میں جب جیگ برانچ کو ان کے مؤکل کے خالف چارج شیٹ دینے کے لیے‬
‫درخواستیں دی گئیں تو اس کا کوئی جواب نہیں مال۔ انھوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ ‪ 1952‬میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا‬
‫ہے کہ اگر کسی شخص کا فوجی ٹرائل شروع کرنا ہے تو گرفتاری کے ‪ 48‬گھنٹے کے اندر ملزم کو بتانا ہو گا کہ اس‬
‫کے خالف کن الزامات کے تحت مقدمہ چالیا جا رہا ہے۔‬
‫ُا‬
‫انھوں نے کہا کہ جن افراد کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چالئے گئے ن کے خالف پراسیکوشن کی طرف سے جو‬
‫گواہان پیش کیے گئے وہ سب پولیس اہلکار تھے جبکہ قانون شہادت کے مطابق پولیس اہلکاروں کی گواہی قابل قبول نہیں‬
‫ہوتی۔‬
‫فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خالف نو مئی کے واقعات سے متعلق مقدموں کی کارروائی کی شفافیت پر پاکستانی فوج‬
‫کا مؤقف جاننے کے لیے آئی ایس پی آر سے رابطہ کیا گیا تو ادارے کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حال ہی میں فوج کے‬
‫ترجمان اور فوج کے سربراہ کی جانب سے جو باتیں کی گئی ہیں وہی فوج کا مؤقف ہے۔‬

‫‪56‬‬
‫واضح رہے کہ گذشتہ سال نو مئی کے بعد ٓارمی چیف کی زیر قیادت کور کمانڈرز کے خصوصی اجالس میں فیصلہ کیا‬
‫گیا تھا کہ فوجی تنصیبات اور اہلکاروں پر حملوں میں ملوث افراد کے خالف فوج کے متعلقہ قوانین بشمول ٓارمی ایکٹ‬
‫اور سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اور اس کے بعد سے فوج کی جانب سے فوجی عدالتوں کے بارے‬
‫میں دیے گئے بیانات میں کہا جاتا رہا ہے کہ آرمی سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کے ساتھ آئین اور قانون کے‬
‫مطابق ہی نمٹا جا رہا ہے۔‬
‫گذشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائل کی اجازت دینے والی آرمی ایکٹ میں موجود شق ٹو ون‬
‫ڈی ہی کالعدم قرار دے دی تھی اور حکم دیا کہ تمام افراد کے خالف مقدمات عام فوجداری عدالتوں کے سامنے چالئے‬
‫جائیں گے۔‬
‫دسمبر میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے اس حکم کو معطل تو کر دیا تھا تاہم یہ بھی کہا تھا کہ جب تک فوجی‬
‫عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کے خالف درخواستوں پر فیصلہ نہیں سنایا جاتا اس وقت تک فوجی عدالتیں کسی‬
‫مقدمے کا فیصلہ نہیں سنا سکتیں۔‬
‫رواں برس سات مئی کو ایک پریس کانفرنس میں مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ‬
‫’اگر نو مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا نہ دی گئی تو کسی کی جان‪ ،‬مال‪ ،‬عزت و آبرو محفوظ نہیں رہیں گے۔‘‬

‫تصویر کا کیپشن‪ 20‬افراد کورٹ مارشل اور سزا مکمل ہونے کے بعد رہا ہوچکے ہیں‪،‬‬

‫اس کے عالوہ نو مئی کے واقعات کا ایک برس پورا ہونے پر ایک بیان میں بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے‬
‫کہا تھا کہ ’وہ عناصر جو اس مجرمانہ عمل کے پس پردہ اصل مقصد کو نہیں سمجھ سکے اور منصوبہ سازوں کے‬
‫سیاسی عزائم کے لیے چارے کے طور پر استعمال ہوئے‪ ،‬سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر انھیں پہلے ہی شک کا‬
‫فائدہ دیا جا چکا ہے۔ تاہم اس عمل کے اصل ذمہ داران جو اب خود کو متاثرین کے طور پر پیش کرتے ہیں‪ ،‬اپنے اعمال‬
‫کے لیے جوابدہ ہوں گے‪ ،‬خاص طور پر جب منظم تشدد اور تخریب کاری میں ان کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید‬
‫شواہد موجود ہیں۔‘‬
‫رانا قیوم ایڈووکیٹ کا بھی کہنا ہے کہ ان کے مؤکل سمیت جن ‪ 20‬افراد کو رہائی ملی ہے۔ ’انھوں نے کورٹ مارشل کی‬
‫کارروائی مکمل ہونے کے بعد آرمی چیف کے پاس رحم کی اپیلیں دائر کی تھیں جس کی بنیاد پر ان کی چار سال کی‬
‫سزا ایک سال میں مکمل ہوئی ہے۔‘‬
‫بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک جن افراد کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کسی ایک‬
‫کے پاس بھی فوجی عدالتوں سے جاری ہونے والی عدالتی دستاویزات نہیں ہیں جن کی بنیاد پر وہ اعلٰی عدالتوں میں اپنی‬
‫سزا کو چیلنج کر سکیں۔‬
‫ان افراد کے لیے یہ معاملہ اس لیے اہم ہے کیوں کہ رانا قیوم کے مطابق ’جن افراد کا کورٹ مارشل ہوتا ہے تو اس کا‬
‫مطلب یہ ہے کہ انھیں ریاست کے خالف جرم کرنے کے مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مستقبل‬
‫میں سرکاری نوکری کے اہل ہیں‪ ،‬نہ وکالت سمیت کوئی پروفیشنل ڈگری حاصل کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ عمر‬
‫بھر کے لیے سیاست میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔‘‬

‫‪57‬‬
‫’دو نفل پڑھیں کہ آپ کو بندہ واپس مل گیا ہے‘‬
‫یہاں یہ بات بھی قابِل ذکر ہے کہ عبدالرحمان کے والد نے اپنے بیٹے کو فوجی عدالت سے ملنے والی سزا کے خالف‬
‫جب عدالت سے رجوع کیا تو الہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے ایک جج جسٹس عبدالعزیز نے سماعت کے دوران ان‬
‫کے وکیل رانا قیوم سے کہا کہ وہ اس بات پر شکر کریں کہ ُان کا بندہ واپس آ گیا ہے۔‬
‫اس اپیل میں نہ صرف عبدالرحمان کی سزا بلکہ ان کی گرفتاری کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔‬
‫سماعت کے دوران رانا قیوم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو پہلے حبس بےجا میں رکھا گیا اور پھر‬
‫کورٹ مارشل کر کے سزا سنائی گئی لیکن حکام کی طرف سے کوئی دستاویز فراہم نہیں کی گئی جس پر عدالت نے‬
‫جواب دیا کہ جب ان کے پاس کوئی دستاویز ہی نہیں ہے تو پھر کس بات کو چیلنج کر رہے ہیں۔‬
‫اسی دوران جب استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اپیل کنندہ تو گھر پہنچ چکا ہے‪ ،‬تو جسٹس عبدالعزیز نے رانا قیوم کو‬
‫مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جائیں جا کر دو نفل پڑھیں کہ آپ کو بندہ واپس مل گیا ہے‘ اور یہ کہہ کر عدالت نے اس‬
‫اپیل کو نمٹا دیا۔‬
‫رانا قیوم کا کہنا ہے کہ ’عبدالرحمان سمیت جن افراد کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کسی ایک کو بھی فارم جی نہیں دیا‬
‫گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ان سب کا کورٹ مارشل ہوا ہے جس میں انھیں سزا سنائی گئی ہے۔‘‬

‫‪GETTY IMAGES‬تصویر کا ذریعہ‪،‬‬


‫فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے منتظر اہلخانہ‬
‫فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ‪ 20‬افراد کو تو رہائی مل گئی مگر نو مئی کے مقدمات میں اب بھی ‪ 80‬سے زیادہ‬
‫افراد فوج کی تحویل میں ہیں۔‬
‫ُان کے خالف فوجی عدالتوں میں کارروائی جاری ہے یا مکمل ہو چکی ہے تاہم سپریم کورٹ نے یہ حکم امتناع جاری‬
‫کر رکھا ہے کہ جب تک فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کے خالف درخواستوں پر فیصلہ نہیں ُسنایا جاتا اس‬
‫وقت تک فوجی عدالتیں کسی مقدمے کا فیصلہ نہیں ُسنا سکتیں۔‬

‫‪58‬‬
‫ان افراد میں مردان کے ‪ 17‬سالہ طالبعلم زاہد خان بھی شامل ہیں جن کے بھائی سعید خان نے بی بی سی سے بات کرتے‬
‫ہوئے دعوٰی کیا کہ ان کے بھائی کو ُاس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ فرسٹ ایئر کے امتحان کی رول نمبر سلپ لینے کے‬
‫لیے کالج گیا تھا۔‬
‫سعید خان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعے کے دوران پنجاب رجمنٹ کے دفتر کے باہر لوگ احتجاج کر رہے تھے تو‬
‫زاہد خان وہاں سے گزر رہا تھا اور اس احتجاج کی جو ویڈیو بنائی گئی اس میں ان کا بھائی بھی دکھائی دیا اور اسی بنیاد‬
‫پر پولیس نے اسے گرفتار کیا تھا۔‬
‫تاہم خیبر پختونخوا پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ مردان میں درج ایف آئی آر نمبر ‪ 833‬کے‬
‫تحت مشترکہ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ کے بعد ‪ 141‬افراد کو گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد عدالتی کارروائی کے دوران‬
‫کچھ کی ضمانت ہوئی اور جو دیگر اداروں کو مطلوب تھے قانون کے مطابق ان کو ایسے اداروں کے حوالے کر دیا گیا۔‬
‫سعید خان کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ‪ 20‬مئی کو زاہد کو فوجی تحویل میں دیا‪ ،‬جس کے بعد چھ ماہ‬
‫تک انھیں کچھ علم نہیں تھا کہ اسے کہاں رکھا گیا ہے۔ ’چھ ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ بھائی کو پشاور کینٹ میں رکھا ہوا‬
‫ہے۔‘‬
‫سعید کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ عیدالفطر پر اپنے بھائی سے ملے تو پہلی نظر میں اسے پہچان ہی نہیں پائے کیونکہ وہ‬
‫کافی کمزور ہو چکا ہے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ زاہد کے ساتھ قید رہنے والوں نے انھیں بتایا کہ وہ حراست کے دوران اتنا‬
‫زیادہ پریشان ہو چکا تھا کہ اس نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی‪ ،‬تاہم بی بی سی اس دعوے کی آزادانہ تصدیق‬
‫نہیں کر سکا۔‬
‫سعید خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک وہ اپنے بھائی سے نہیں ملے تھے تو انھیں اور ان کے اہلخانہ کو یہ بتایا جاتا تھا‬
‫کہ اس کے جسمانی اعضا کاٹ دیے گئے ہیں‪ ،‬لیکن جب وہ زاہد خان سے ملے تو حاالت ویسے نہیں تھے جیسے بتائے‬
‫جا رہے تھے۔‬
‫انھوں نے کہا کہ عید پر ہونے والی مالقات کے بعد فوجی حکام نے انھیں بتایا کہ ان کے بھائی کے خالف مقدمے کی‬
‫کارروائی مکمل ہو چکی ہے مگر سپریم کورٹ نے چونکہ انھیں فیصلہ سنانے سے روکا ہوا ہے اس لیے جب تک‬
‫عدالت حکم امتناع واپس نہیں لیتی اس وقت تک ان مقدمات کا فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔‬
‫سعید حان کا کہنا تھا کہ اب ان سمیت دیگر افراد بھی اس انتظار میں ہیں کہ کب سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ دیتی‬
‫ہے تاکہ ان کے بھائی کی قسمت کا فیصلہ بھی ہو سکے۔‬
‫خیال رہے کہ عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چالئے جانے کے خالف درخواستوں کی سماعت کے دوران‬
‫درخواست گزاروں کی طرف سے نو رکنی الرجر بینچ بنانے کی استدعا کے بعد چھ رکنی بینچ ٹوٹ چکا ہے اور اب یہ‬
‫معاملہ چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دینے والی تین رکنی کمیٹی کے پاس ہے۔‬

‫‪59‬‬
‫تصویر کا کیپشن ’جن افراد کا کورٹ مارشل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں ریاست کے خالف جرم کرنے کے مقدمے ‪،‬‬
‫‘میں سزا سنائی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مستقبل میں سرکاری نوکری کے اہل نہیں‬

‫’گرفتار افراد کے مقدمات کی پیروی کرنا آسان نہ تھا‘‬


‫نو مئی کے بعد ایک جانب گرفتار افراد اور ان کے اہلخانہ کی زندگیاں بدل گئیں تو دوسری جانب ایسے افراد کے‬
‫مقدمات لڑنے والے وکال کو بھی نئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔‬
‫نو مئی کو گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے مقدمات کی پیروی کے لیے جماعت کی جانب سے اپنے‬
‫الئرز ونگ کے وکال کو کہا گیا تھا۔‬
‫انصاف الئرز ونگ مردان کے صدر ندیم شاہ ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ ایک مشکل وقت تھا جب کارکنوں‬
‫کی گرفتاریاں شروع ہو گئی تھیں اور ہمیں عمران خان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جماعت سے وابستہ وکال نے‬
‫کارکنوں کے مقدمات کی پیروی کرنا ہے۔‘‬
‫ندیم شاہ کے مطابق مردان میں پولیس نے ‪ 10‬مئی سے ہی چھاپے مارنے شروع کر دیے تھے اور تخت بھائی میں بھی‬
‫لوگوں کے گھروں پر ریڈ کیے گئے جبکہ وہاں سے تو لوگ مظاہروں میں گئے بھی نہیں تھے۔‬
‫انھوں نے کہا کہ ’مردان سے پہلی رات ‪ 94‬کارکنوں کو تین ایم پی او کے تحت اٹھایا گیا تھا جسے عدالت میں چیلنج کیا‬
‫گیا تو پشاور ہائی کورٹ سے ریلیف مل گیا‪ ،‬لیکن اگلے ہی دن انھوں نے آرمی آفیشل ایکٹ اور آرمی سیکرٹ ایکٹ کے‬
‫تحت مردان ضلع میں ایک ایف آئی آر نمبر ‪ 831‬میں‪ 361‬افراد پر مقدمہ کر دیا تھا۔‘‬
‫ندیم شاہ نے بتایا کہ مقدمات کی پیروی کے دوران مؤکلین اور ان کے اہلخانہ تو ایک طرف اہِل عالقہ بھی دباؤ اور خوف‬
‫کا شکار دکھائی دیے۔ ’ایک گرفتار کارکن کے اہلخانہ سے ملنے گئے تو ایک دوکاندار سے پوچھا کہ فالں کا گھر کہاں‬
‫ہے تو اس نے فوری طور پر دکان بند کر دی اور چال گیا اور ہم سے بات تک نہیں کی۔ وہ پورا عالقہ خوف میں مبتال‬
‫تھا۔‘‬
‫’ایک (ملزم) لڑکے کے والد سے میں نے بات کرنا شروع کی تو وہ بات نہیں کر پا رہے تھے۔ ان کے بیروِن ملک مقیم‬
‫بیٹے سے میں نے کہا کہ آپ کے والد تو بات ہی نہیں کرتے تو انھوں نے بتایا کہ موجودہ حاالت میں ان پر اتنا دباؤ آیا‬
‫ہے کہ وہ بول نہیں سکتے۔‘‬
‫ندیم شاہ کا یہ بھی دعوٰی ہے کہ جب تحریِک انصاف کے وکال کی ٹیم نے ان تمام کارکنوں کے مقدمات کی پیروی شروع‬
‫کی تو خود انھیں بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔‬
‫’ہمیں مختلف نمبروں سے فون آنے شروع ہوئے۔ کہا جاتا تھا کہ آپ ان مقدمات کی پیروی نہ کریں اور ان سے ہٹ جائیں‬
‫تو ہم انھیں کہتے تھے کہ یہ ہمارا پیشہ ہے‪ ،‬لوگ ہمیں وکالت کا کہتے ہیں اور ہم ان کے مقدمات میں پیروی کرتے رہیں‬
‫گے۔‘‬
‫تاہم ندیم شاہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ انھیں یہ فون کرنے والے عناصر کون تھے۔‬
‫تحریِک انصاف سے تعلق رکھنے والے وکیل کے مطابق پیروی سے باز نہ آنے پر ُان کے اور ان کے ساتھی وکال کے‬
‫خالف بھی مقدمات درج کر دیے گئے۔‬
‫’میرے اور میرے دیگر ساتھیوں کے خالف ایف آئی آر درج کر دی تھی‪ ،‬میرے خالف ہی چار‪ ،‬پانچ ایف آئی آر درج‬
‫ہوئی تھیں۔ اس دوران ہمارے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ یہ پریشر اتنا بڑھا کہ ہم نے اپنے بچوں اور اہلخانہ کو‬
‫دوسرے شہر منتقل کر دیا تھا۔‘‬
‫ندیم کا کہنا تھا کہ ان کے ایک ساتھی یہ دباؤ برداشت نہیں کر سکے اور انھوں نے پارٹی کا عہدہ ہی چھوڑ دیا تھا۔‬

‫‪60‬‬
‫نو مئی واقعات میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والوں نے بی بی سی کو کیا بتایا؟‬
‫‪ 15‬مئ ‪2024‬‬
‫گذشتہ برس ‪ 9‬مئی کے ُپرتشدد احتجاج کے بعد کئی گرفتار کیے گئے افراد کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چالئے گئے۔‬
‫بی بی سی کی ٹیم نے ایسے چند افراد سے مردان اور تخت باہی میں مالقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ٹرائل‬
‫کے دوران کیا ہوا۔‬
‫‪https://www.bbc.com/urdu/articles/c3gjgx232evo‬‬

‫جنرل آصف غفور سے سوری بوال جائے جنھوں نے صحافیوں سے کہا تھا کہ صرف چھ مہینے تک مثبت خبریں دیں تو سب‬
‫ٹھیک ہو جائے گا۔ ہم لیکن باز نہ آئے اور کچھ بھی ٹھیک نہ ہوا۔جنرل عاصم باجوہ سے سوری بوال جائے جنھوں نے پاکستان‬
‫میں فلم‪ ،‬ڈرامے اور موسیقی کی زبردستی سرپرستی کی۔ آرمی پبلک سکول کے غموں والے موسم میں ترانے بنوا کر اور ُسنوا‬
‫کر ہمارے حوصلے بڑھائے۔ پی ٹی آئی کے صِف اول کے کئی رہنما پریس کانفرنس کر کے‪ ،‬کانوں کو ہاتھ لگا کر‪ ،‬کچھ ناک‬
‫سے لکیریں نکال کر‪ ،‬معافی مانگ ُچ کے ہیں اور کم از کم عارضی طور پر سیاست سے بھی تائب ہو چکے ہیں۔‬

‫عمران خان کہتے ہیں کہ اڈیالہ جیل کا گیٹ کھولو تو پتہ چلے گا کہ کس کے ساتھ کتنے لوگ ہیںابرار کہتے ہیں کہ طوائفوں کی‬
‫رہائش گاہوں والی گلی تمدن کا گہوارہ تھی جہاں بادشاہوں‪ ،‬نوابوں اور امرا کے بچوں کو آداب اور تمیز و تہذیب سیکھنے کے‬
‫لیے بھیجا جاتا تھا لیکن ‪ 1990‬میں بازار بند ہوجانے کے بعد یہ بازار اجڑ گیاہاں رہنے والی طوائفیں الہور کے مختلف عالقوں‬
‫میں پھیل گئیں اور اب اسے حکومت نے فوڈ سڑیٹ میں تبدیل کردیا ہے۔ہر کوٹھے کے فرنٹ پر ایک بالکونی ہے جنھیں‬
‫’جھروکے‘ کہا جاتا ہے‪ ،‬جن پر دن بھر چقیں پڑی رہتیں تھیں۔‬

‫یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ یہاں کی طوائفوں کو ہیرے سے نسبت دی گئی ہے اسی لیے بھی یہ جگہ اس نام سے جانی گئی۔‬

‫برطانوی حکمرانوں کو شاہی محلے کے تمدن‪ ،‬مقامی موسیقی اور رقص کی نہ تو سمجھ بوجھ تھی اور نہ ہی ان میں دلچسپی اور‬
‫اس لیے اس دور میں مجروں کا کلچر جسم فروشی سے جڑ گیا اور ہیرامنڈی کی بہت سی طوائفیں الہور میں تعینات برطانوی‬
‫افسروں کے لیے جسم فروشی کرنے لگیں۔‬

‫‪61‬‬
‫‪================================ddd‬‬

‫ٓائین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی‪ ،‬پارلیمنٹ کی اہمیت‬


‫ختم ہوچکی‪ ،‬موالنا فضل الرحمان‬

‫حکومت شاید بے بس ‪ ،‬بند گلی تو بہت ہلکی ٹرم ‪،‬بات‬


‫خطرناک نہج پر پہنچ گئی ہے۔‬

‫ابھی تو یہ ہورہا ہے ججز نے جوپیغام دینا ہو وہ پی ٹی ٓائی کو‬


‫ریلیف دے کر کرتے ہیں۔ اس سے سیاسی بحران مزید گہرا ہورہا ہے‬

‫‪62‬‬
‫اس سے باقی اداروں کی پریشانی مزید بڑھ رہی ہے۔ اس وقت جو‬
‫زمینی حقائق ہیں پی ٹی ٓائی کو نہ حکومت سپورٹ کررہی ہے نہ‬
‫اسٹیبلشمنٹ سپورٹ کررہی ہے۔‬

‫آپ سسیلین مافیا‪،‬گاڈ فادر اور پراکسی جیسے الفاظ کہیں گے تو‬
‫‪،‬کون برداشت کرے گا‬

‫مئی کے بعد ‪ 24‬گھنٹوں میں ‪ 10‬ہزار لوگوں کی جیوفینسنگ کی گئی‪ ،‬سی سی ٹی ‪9‬‬
‫وی فوٹیج موجود ہیں اس کے باوجود ملزمان نہیں پکڑے گئے‪ ،‬ایف ٓائی ٓار تو درج ہو‬
‫گئی لیکن ہماری لیگل ٹیم چاہتی ہے کہ دہشت گردی کی دفعہ شامل ہو‬

‫ڈاکٹر ثمر کے مطابق سنہ ‪ 1972‬میں جب ُاس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے سائنسدانوں کو ملتان میں اکٹھا‬
‫کیا تھا تو وہاں ’ہم نے واقعی ایٹمی ہتھیار بنانے کی قسم کھائی تھی۔‬

‫انھوں نے کہا انھیں (ہاٹ ٹیسٹ کے لیے) ‪ 10‬دن چاہییں۔ دوسری جانب عبدالقدیر خان نے کہا یہ ُان کا حق ہے کہ وہ تجربات کے‬
‫‘انچارج ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی لیب نے ڈیوائسز کے لیے یورینیم افزودہ کیا ہے اور کولڈ ٹیسٹ بھی کیے ہیں۔‬

‫دعا گو ہوں ہللا عمران کو مجیب الرحمان جیسے انجام سے‬


‫بچائے‪ :‬رانا ثناہللا‬
‫ہنما تحریک انصاف سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ شیخ مجیب‬
‫الرحٰم ن غدار وطن نہیں تھا‪ ،‬شیخ مجیب نے جائز طریقے سے‬
‫الیکشن جیتا تھا‪ ،‬اس وقت کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے شیخ مجیب‬
‫الرحمن کو حکومت نہ دے کر زیادتی کی تھی‪ ،‬اگر کوئی پاکستان‬
‫‪63‬‬
‫توڑنے کا بوجھ جنرل یحیٰی پر ڈالنے کے بجائے مجیب الرحٰم ن پر‬
‫‪.‬ڈالتا ہے تو پاکستان اور سچائی کے ساتھ زیادتی کرے گا‬

‫سینیٹر حامد خان نے مطالبہ کیا کہ عدلیہ ‪8‬فروری کے الیکشن کا‬


‫ٓاڈٹ کرواکے صحیح نتائج سامنے الئے۔ ‘ران خان تھانہ شہزاد‬
‫ٹاؤن میں درج ‪ 9‬مئی کے دونوں مقدمات سے بری‬
‫الف سیاسی جماعتوں نے تو پی ٹی آئی کو دہشت گرد‪،‬انتشار پسند‬
‫پارٹی قرار دیپاکستان میں کچھ بھی ہو سکتا ہے‬

‫پیٹ قہقہہ مار کر ہنسا اور کہنے لگا‪” ،‬سعید تمہیں علم ہے کہ یہ‬
‫رپورٹ تمہاری ‪ 365‬دن کی کارکردگی کی بنیاد پر بنتی ہے اور اگر‬
‫کسی ایک ُبرے دن کسی وجہ سے تم سے کچھ غلط ہو گیا تھا تو اس‬
‫کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ میں تمہارے باقی ‪ 364‬دن کا بہترین‬
‫کام بھول جاؤں۔ چلو اب زیادہ باتیں نہ کرو اور اس پر دستخط کرو‪،‬‬
‫اور جا کر اپنا کام کرو‬

‫واقعی بڑے لوگوں کی بڑی باتیں ہوتی ہیں‬


‫‪64‬‬
‫عسکری قیادت نے کہا ہے ملکی سالمتی و استحکام کو درپیش تمام خطرات کو قوم کی‬
‫مکمل حمایت سے ناکارہ بنا دیا جائیگا‪،‬سانحہ ‪9‬مئی کے منصو بہ سازوں‪،‬مجرموں اور‬
‫سہولت کاروں کوانصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا الزم اوروسیع تر مفادمیں ہے‪،‬ان‬
‫عناصر کیخالف فوری اورشفاف عدالتی و قانونی کارروائی کے بغیر ملک سا ز شی‬
‫عناصر کے ہاتھوں یرغمال رہیگا‪ ،‬پاکستانی قوم جھوٹ اور پروپیگنڈا کرنیوالوں کے‬
‫مذموم اور مکروہ عزائم سے پوری طرح باخبر ہے‪ ،‬پراپیگنڈے کا مقصد قومی اداروں‬
‫بالخصوص افوا ج پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنا ہے‪ ،‬پاکستانی قوم میں‬
‫مایوسی پیدا کرنا ہے لیکن ِان ناپاک قوتوں کے مذموم ارادوں کو مکمل اور یقینی‬
‫شکست دی جائیگی‬

‫منڈپ سے دلہن اغوا ءکرنے واال ملزم پکڑا گیا‬


‫قاضی فائزعیسٰی جب سے چیف‬
‫جسٹس بنے ہمیں انصاف نہیں مل‬
‫رہا‪ ،‬ترجمان پی ٹی آئی ؤف حسن نے کہا کہ پارٹی میں‬
‫رائے ہے کہ ہمیں انصاف نہیں مل رہا اور نہ ملنے کا امکان ہے‪ ،‬پارٹی میں رائے ہے‬
‫ہمیں اپنا مقدمے پیش کرنے کےلیے ہر فورم استعمال کرنا چاہیے‪ ،‬ہمارے پاس سب‬
‫‪.‬سے مضبوط پلیٹ فارم اس وقت سوشل میڈیا ہے‬

‫‪65‬‬
‫وفاقی وزیر اطالعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ اصل بحران‬
‫پاکستان میں نہیں ہے اصل بحران پی ٹی ٓائی کے اندر ہے‪،‬شیر افضل‬
‫مروت کو سائیڈ الئن کردیا‪،‬پارٹی کے اندر ایک فیکٹس اینڈ کیری ہے‬
‫کہ پاکستان کو توڑنا ہے‪ 1971،‬ء کے حاالت ہیں اور عمران خان‬
‫شیخ مجیب ہیں‪ ،‬وہ سارا بیانیہ کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں چل رہا‬
‫ہے‪ ،‬ہمیشہ سے انکے قول و فعل میں تضاد رہا ہے۔‬

‫فاقی حکومت کے ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل‬


‫ملک نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ عدالت سائفر کیس کو قومی سالمتی‬
‫کے تناظر میں دیکھتی‪ ،‬عدالتوں سے ایک مخصوص سیاسی‬
‫جماعت اور شخصیت کیلئے نرم فیصلے آتے رہتے ہیں۔‬

‫ٹی وی چینل والے سب سے زیادہ گالم گلوچ کو ترویج دیتے‬


‫ہیں‪،‬ٹی وی چینلز کہہ دیتے فالں نے تقریر کی ہم نےچال دی یہ‬
‫اظہار رائے کی ٓازادی ہے‬

‫‪66‬‬
‫ا‪ ،‬اسالم آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے باوجود سی ڈی اے ڈی‬
‫سیل کرنے سے انکاری ہے جس کے خالف توہین عدالت کی‬
‫درخواست دائر کر رہے ہی‬
‫جون ‪۲۰۲۴‬‬
‫الم آباد میں ترنول سمیت باقی مقامات ہیں۔سیکرٹری جنرل پی‬
‫ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم کیسز کا مقابلہ کریں گے اور ان میں بری‬
‫ہوں گے‪ ،‬صنم جاوید‪،‬عالیہ حمزہ کو کل شام تک انہوں نے جیل میں‬
‫ہی رکھا ہوا ہے‪ ،‬ان کی روبکار تیار ہیں جبکہ ایس پی جیل خانہ‬
‫جات واضح طور پر کہہ رہے ہیں میرے اوپر پریشر ہے میں چھوڑ‬
‫نہیں سکتا۔‬

‫ہم ملک توڑنے کی نہیں ‪1971‬ء کے سانحہ سے سبق‬


‫سیکھنے کی بات کرتے ہیں‪ :‬ترجمان عمران خان‬
‫ء میں فرد واحد نے اپنی ضد اور انا میں وہ پوزیشن ‪1971‬‬
‫اپنائی جس سے ملک ٹوٹ گیا‪ ،‬حمود الرحٰم ن کمیشن رپورٹ پی ٹی‬
‫ٓائی نے نہیں بنائی‪ ،‬حمود الرحٰم ن چیف جسٹس پاکستان تھے ان کی‬
‫رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ جرم نہیں ہے۔‬

‫شلوارقمیض النےکےلئے ہیلی کاپٹربھیجاجاتاتھااورپائے‬


‫کےلئے ن لیگ کےدورمیں‬
‫‪67‬‬
‫گر خبریں ٓارہی ہیں کہ عمران خان کی رہائی کا راستہ روکنے‬
‫کیلئے نئی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ انہوں‬
‫نے یہ تجزیہ نجی‬
‫تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس کٹ جاتا ہے‪ ،‬ہماری ‪ 80‬فیصد معیشت‬
‫بغیر دستاویز ہے‪ ،‬مغرب میں جوس کی خریدی جانے والی بوتل بھی‬
‫ڈاکومینٹڈ ہے‪ ،‬ہمارے ہاں ریٹیلر اور زراعت ٹیکس سے مستثنٰی ہیں‬

‫پی ٹی ٓائی رہنما پر عائد پابندی ختم کرانے کےلیے امریکہ‬


‫کا پاکستان سے رابطہ‪ ،‬امریکی سفارتخانے نے تصدیق‬

‫ن‬ ‫گ ٹ‬ ‫ت نق‬ ‫فئ‬


‫کردی‬
‫ے‬ ‫ا روال ک یغاگلہ ی دکا ھو اچ اہ ت اہ‬
‫نف‬ ‫ت‬
‫ےہ ی ں یو ی ارم می ں‬ ‫ک‬‫ک ی اوردی کےب ی رج اس‬
‫ٹ‬
‫مل ری والے‬
‫حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ من پسند جج کے پاس کیسز‬
‫لگوانا چاہتے ہیں‪،‬چیف جسٹس الہور ہائیکورٹ‬

‫‪68‬‬
‫الہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کی دو‪ ،‬دو الکھ روپے‬
‫جرمانے کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی‬
‫کے کیسز کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواستیں خارج کر دیں۔‬
‫چیف جسٹس الہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت میں‬
‫بیٹھے ہوئے لوگ من پسند جج کے پاس کیسز لگوانا چاہتے ہیں‪،‬‬
‫حکومت کو نہ الہور ہائیکورٹ اور نہ اسالم آباد ہائیکورٹ کے ججز‬
‫پر اعتبار ہے۔‬

‫ف‬ ‫ن ج‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ج‬


‫سرگودھامی ں ی ت صلہ‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫راساں‬ ‫ے‬ ‫والوں‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫لی‬ ‫ٹ‬ ‫ا‬ ‫ے‬
‫س‬ ‫ک‬ ‫کو‬ ‫ج‬
‫ن ن‬ ‫نی پک‬ ‫تہ‬ ‫ین‬
‫ن‬ ‫م‬
‫کرےسےروکاگ ی ا۔۔۔عدال وں کےا در لزمان کوا درج اےض ہ دی ا اکہ ان کی‬
‫مان ت ن ہ ہ وسک‬
‫ے‬
‫ج‬
‫دلی ر ج‬

‫?‪https://www.youtube.com/watch‬‬
‫‪v=MSDnTBtRdfk‬‬

‫کبھی ججزکےگھرپرحملہ اوردھمکی آپ نےتومذاق ہی بنادیا‬


‫تیرہ جون ‪ ۲۰۲۴‬جج ہائی کورٹ شہزاد کمنٹس‬

‫‪69‬‬
‫ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دوراِن عدت نکاح کیس میں بانی‬
‫پی ٹی ٓائی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کی سزا کے‬
‫خالف اپیلوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے جبکہ ایڈیشنل اینڈ‬
‫سیشن جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ اگر میں زندہ رہا تو‬
‫‪ 10‬دنوں میں فیصلہ کردوں گا۔‬

‫وسری طرف نوازشریف کی بیٹی نے پنجاب میں بدترین مثال‬


‫قائم کررکھی ہے‪،‬خواتین صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو دس دس بار‬
‫گرفتار کیا گیا‪،‬خواتین صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو پنجاب کی جیلیں‬
‫گھمائی جارہی ہیں‪،‬یہ سیاسی انتقام نہیں تو اور کیا ہے۔‬

‫اگر آصف زرداری اور میاں نواز شریف ہمارے ساتھ نہ آئے تو‬
‫ایسا وقت آئے گا کہ یہ گھروں سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ان کا‬
‫کہنا تھا کہ عوام بپھرے ہوئے ہیں‬

‫یف جسٹس الہور ہائیکورٹ ملک شہزاداحمد نے کہاہے کہ ملک‬


‫میں ایک اہم مسئلہ جوڈیشری میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا‬
‫ہے‪،‬عدلیہ میں مداخلت میں مختلف ادارے ملوث ہیں‪ ،‬یقین ہے عدلیہ‬
‫میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا بہت جلد اختتام ہو گا۔ ہمیں خطوط‬
‫ٓاتے اور دھمکیاں دی جاتی ہیں‪،‬خوشی ہے عدلیہ بغیر خوف و ڈر‬
‫اور اللچ کے فرائض انجام دے رہی ہے۔‬
‫‪70‬‬
‫چیف جسٹس الہور ہائیکورٹ نے کہاکہ دو تین دن پہلے ایک‬
‫جج کی شکایت میرے سامنے ٓائی‪،‬انہوں نے سارے واقعات بیان کئے‬
‫جو ان پر گزرے‪،‬جج نے شکایت کے ٓاخر میں کہا کہ وہ ان واقعات‬
‫سے خوفزدہ ہیں۔چیف جسٹس ملک شہزاداحمد نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ‬
‫سے جان چھڑانے کیلئے ہم نے فیصلہ جرٔات اور دلیری سے کرنا‬
‫ہے‪،‬کسی بھی قسم کی قربانی دینی پڑے تو اس سے گھبرانا نہیں‬
‫چاہئے‪،‬سیاستدانوں سے گزارش ہے ملک کی بہتری کیلئے اپنا اپنا‬
‫کردار ادا کریں‪،‬یہ تمام عہدے ٓانے جانے والی چیزیں ہوتی ہیں‪،‬ہللا‬
‫نے جتنا وقت ٓاپ کو دیا ہے اس میں اپنا اپنا کردار ادا کریں‪،‬سمندر‬
‫میں ایک قطرے کے برابر بھی تبدیلی لے ٓائے تو ا‬

‫س کا اجر ہللا ٓاپ کو دے گا۔‬


‫لوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات سے لوگوں میں نفرت ’اداروں کے خالف نہیں بلکہ ریاست کے خالف بڑھ‬

‫‘رہی ہے۔‬

‫چیف جسٹس الہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جب بغیر کسی خوف اور ڈر کے انصاف فراہم کریں گے تو ہللا کی مدد‬
‫حاصل ہوگی۔‬

‫‪=========================================cccc‬‬

‫‪71‬‬

You might also like