Professional Documents
Culture Documents
Politics_سیاسیات_October 23_06 July 2024 پالیٹکس نوٹس ڈیلی
Politics_سیاسیات_October 23_06 July 2024 پالیٹکس نوٹس ڈیلی
Politics_سیاسیات_October 23_06 July 2024 پالیٹکس نوٹس ڈیلی
س ی اس ی ات پ الی ٹ کس و س ڈی لی_Politics
سب معامالت میں خفیہ ادارہ شامل ہے آئی ایس آئی کا کام ہمیں،
تحفظ دینا ہے لیکن اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگادیا گیا ہے،
چیف جسٹس کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکفاقی وزیر
قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں گندم سکینڈل پر تحقیقات کی
ضرورت نہیں۔
1
V
2
فراہم کیا جائے ،چیف جسٹس ملک شہزاد نے استفسار کیا ٓائی جی
صاحب! ٓافیسر نے جج کو فون کیوں کیآ ،اپ کیا کہتے ہیں؟ٓائی جی
پنجاب نے کہاکہ سرگودھا میں دہشتگردی کا خطرہ تھا ،اس لئے
جوڈیشل کمپلیکس کے راستے بن کئے ،سی ڈی ٓار ملنے اور جیو
فینسنگ ہونے تک کچھ کہنا قبل ازوقت ہے،اسالم ٓاباد ہائیکورٹ نے
ٹیلی کمیونیکیشن کو ہمیں ڈیٹا دینے سے روک دیا ہےٓ،اپ حکم جاری
کردیں تو ہمیں سی ڈی ٓار اور جیو فینسنگ مل جائےگی۔ ٓ،اپ بار بار
الہور ہائیکورٹ کا ذکر کر دیتے ہیں قانون نہیں بتا رہےٓ،اپ نے پنڈی
میں بھی ایسے ہی کیا وہ جج بھی مینج نہیں ہو رہا تھآ،ائی جی پنجاب
نے کہاکہ بندے مر جائیں تو ہم جوابدہ ہیں۔ یف جسٹس ملک شہزاد
نے کہاک بہاولپور میں جج کے گھر کا میٹر توڑ دیا گیا اس کا کیا
بنا؟ٓائی جی پنجاب نے کہاکہ میں نے ٓار پی او بہاولپور سے بات کی
ہے صوبے کی سب سے بڑی عدالت پر حملہ ہوا لیکن کوئی
،گرفتاری نہیں ہوئی
3
پاکستان ہے یہاں کی تاریخ پڑھو
پاکستان میں کچھ بھی ہو سکتا ہے
برآمد دس فیصدکمی
…=======================
انیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے
کہ پاکستان کو ٓاگے چالنے کا مفاہمت کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے،
لڑائی جھگڑے سے مقتدرہ ،سیاسی جماعتوں ،معیشت اور عوام کسی
کا فائدہ نہیں ہورہا.مقتدرہ کو عمران خان کو جیل سے نکال کر بنی
گالہ میں رکھنا چاہیے ۔
6
پی ٹی آئی کومخصوص نشتستوں سے بھی محروم کردیاگیا اوران کی
بندربانٹ کردی گئ
تاکہ ایک توشورشرابہ کرنےوالےمذیدنہ آجائیں اورمذیدکہ باقی
پارٹیوں کوذیادہ سےذیادہ ووٹ مل سکیں اورسیٹیں
ایک اورظلم عمران خان کےساتھ
عمران خان کے چیف ٓاف سٹاف شبلی فراز غائب ہیں اور کچھ لوگ
کہتے ہیں کہ غائب بھی سکرپٹ کے مطابق ہیں۔
7
فارم 45اور فارم 47کے درمیان بڑے پیمانے پر تفاوت کے
الزامات نے بھی انتخابات کی ساکھ کے بارے میں خدشات کو بڑھا
دیا۔
پولنگ مکمل ہونے کے بعد طے شدہ وقت سے زیادہ عارضی نتائج
کے اعالن میں تاخیر نے انتخابات کی ساکھ پر سنگین سواالت کو
جنم دیا۔
پولنگ عملے کی کارکردگی اور پولنگ سٹیشنز کا معیار ، 2018
کے عام انتخابات کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے ،مجموعی طور پر
عام انتخابات 2024کے معیار نے 49فیصد سکور کیا ہے ،معیار کا
سکور نہ صرف 50فیصد سے کم ہے بلکہ پچھلے 2انتخابات کے
مجموعی سکور سے بھی کم ہے۔رپورٹ کے مطابق ووٹوں کی
گنتی ،نتائج مرتب کرنا ،ٹرانسمیشن ،استحکام ،عارضی نتائج کا
اعالن اور انتخابات کے بعد کے عمل کو کم از کم 40فیصد سکور
مال ،الیکشن کمیشن 2024کے عام انتخابات میں ہونے والی بے
ضابطگیوں کی مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرے ،الیکشن
کمیشن عبوری نتائج کی ترسیل ،استحکام اور اعالن میں تاخیر کے
ذمہ داروں کے خالف کارروائی کا اعالن کرے۔
اس وقت بڑے عہدوں پر چھوٹے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ہم سب
دروازے کھٹکھٹائیں گے ہمارے پاس اور کیا ٓاپشن ہے
8
سد قیصر کا کہنا تھا کہ کمال دیکھیں کہ کس طرح ٓائین کے ساتھ
کھلواڑ کیا جارہا ہے۔کس طرح ٓائین و قانون کو پامال کیا جارہا ہے۔
وہی لوگ کررہے ہیں جواداروں میں بیٹھے ہیں ۔اس وقت بڑے
عہدوں پر چھوٹے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔
لوگوں کو پتہ چال ہے کہ عدالتوں کی کیا پوزیشن ہے
9
دن میں فارم جمع نہیں کرنے والے ٓار اوز کے خالف کارروائی 14
شروع ہے
دستاویزات ہر امیدوار کا حق ہے،خدشہ ہے کہ فارم 45اور47میں ،
روزانہ تبدیلی کی جارہی ہے،جسٹس شکیل احمد نے کہاکہ ٓاپ کو
تصدیق شدہ فارم دیں گے تو پھر کیسے تبدیلی کریں گےٓ ،اپ کے
پاس فارم ہوگا
لیکشن کمیشن کی اس ٹیمپرنگ پر کیس
10
اسالم ٓاباد ہائیکورٹ نے وی الگر اسد طور کی درخواست پر
ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ جو چھپ کر کرنے واال کام ہوتا ہے
یہ زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے،یہ چھپ کر کرنے واال کام پتہ نہیں
کون اور کیوں کروا رہا ہے،ایسے کیسز میں شفافیت زیادہ ہونی
،چاہئے تاکہ پتہ چل سکے کیوں پراسیکیوٹ ہو رہا ہے
والنا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک میں ٓائین محفوظ
نہیں رہا۔
عمران خان پاپولر سیاست میں مقام رکھتے ہیں لیکن پاور پالیٹکس
میں کمزور نظر ٓارہے ہیں
یپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی واال نے اظہار خیال کرتے ہوئے
کہا کہ گزشتہ 6سال میں ایسی غیر آئینی چیزیں ایوان میں دیکھیں
جو پہلے نہیں دیکھی تھیں ،ہم نے دیکھا کہ 65لوگ تحریک عدم
اعتماد میں کھڑے ہوئے اور 9غائب ہوگئے ،اس ایوان میں کیمرے
لگائے گئے۔انہوں نے سوال کیا کہ اس ایوان میں کیا ہوتا رہا ،ہم کس
کے زیر اثر یہ سرگرمیاں کرتے رہے؟
11
بے یقینی بد زبانی بڑھ رہی ہے،انتخابی فریادیں زنجیر عدل
کھینچ رہی ہیں،مفاہمت کی عملی طور پر کونسی کوشش کی
گئی؟
یہ انکے دل س¡¡ے ت¡¡و پ¡¡وچھیں ،ج¡¡و 10اپری¡¡ل2022ءس¡¡ے س¡¡فاکی ک¡¡ا
مسلسل سامنا کررہے ہیں۔ جن کے پیارے اٹھائے گئے ،کپڑے ات¡¡ارے
گئے ،عقوبت خانوں میں ان کے وقار کی ت¡¡ذلیل کی گ¡¡ئی۔ وہ اپ¡¡نے ان
اندھیروں کی بھیانک کہانیاں بیان نہیں کررہے ہیں۔ اس پر انک¡¡ا ش¡¡کر
گزار ہون¡ا چ¡اہیے۔ اب اگ¡ر انہیں ع¡وام نے اپن¡ا نمائن¡دہ چن¡ا ہے۔ انہیں
ایک نئی زندگی ملی ہے ،کچھ کہ¡¡نے س¡¡ننے کی ط¡¡اقت نص¡¡یب ہ¡¡وئی
ہے۔ کونسی نا انصافی انکے ساتھ نہیں ہ¡¡وئی۔ پ¡¡ولیس سٹیش¡¡ن ،مق¡¡امی
عدالتیں ،الیکشن کمیشن ،ہائی کورٹس ،سپریم کورٹ کہ¡¡اں کہ¡¡اں کے
در نہیں کھٹکھٹائے۔مفاہمت کی بات اب بھی ص¡¡رف تقری¡¡روں میں کی
جارہی ہے ،عملی طور پر کونسی کوشش کی گئی ہے۔
12
مسند پر بٹھائے گئے لوگوں کو اندازہ ہے کہ انہیں جلتے کوئلوں پر
چلنا ہے۔ ساری منصوبہ بندی ،انجینئرنگ دھونس دھاندلی کے
باوجود حکمراں طبقوں کی معتوب پارٹی کے پاس دوسری ہر پارٹی
سے زیادہ ارکان ہی
الیکشن 24اپنی تمام ترکار گزاریوں ،سازشوں ،ریشہ دوانیوں ،دھونس و دھمکی اور من مانیوں
کے ساتھ پوری طرح آشکار ہو گیا ہے۔ جو جیتے ہیں ،جیت کر ہار گئے ہیں اور جو ہارے ہیں
ہار کر بھی جیت گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور وزیر اطالعات و نشریات پنجاب عظمٰی
بخاری نے کہا ہے کہ ظل شاہ کی موت کو متنازع بنانے کی کوشش
کی گئی ،مسلم لیگ (ن) نےشاندانہ گلزار کے خالف ایف آئی اے میں
شکایت درج کرا دی ہے۔شاندانہ گلزار کے پاس جو آڈیو ہے وہ دیں
اس کا فرانزک کرایا جائے گا
13
رے لوگوں کو جیتی ہوئی نشستوں پر ہرایا گیا ،جن لوگوں کو جیتا
ہوا قرار دیا گیا وہ خود بھی جانتے ہیں انہیں شکست ہوئی ہے ،پہلے
دوسری قسم کی چوری ہوتی تھی اب ووٹ چور بھی ٓاگئے ہیں۔
جنگ " کے مطابق سید صدرالدین شاہ راشدی کا مزید کہنا تھا کہ "
الیکشن کب کے ہوچکے لیکن ابھی تک الیکشن کے نتائج ٓارہے ہیں
مینڈیٹ کسی کا اور کام کسی کے ٓایا ان الیکشن میں ووٹ نہیں نوٹ
کام ٓایا ہم اور ہمارے تمام اتحادی اس بوگس الیکشن کو یکسر مسترد
کرتے ہیں۔عوامی مینڈیٹ کی توہین کرکے قائم کی گئی
14
ام انتخابات ،ووٹ ڈلوانے میں برادریوں کا اثر و رسوخ کم
ہوا :سروے میں انکشاف
اعت چیف جسٹس پاکستان نے ٓائی جی اسالم ٓاباد سے مکالمہ کرتے
ہوئے کہا کہ پورا ملک ٓاپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہےٓ،ائی جی اسالم
ٓاباد کے رویے سے لگتا ہے وہ سہولت کاری کررہے ہیں،کسی
صحافی کو گولی مار دو ،کسی پر تشدد کرو ،کسی کو اٹھا لو ،سیف
سٹی کیمرے خراب ہو جاتے ہی
15
عسکری ادارے
شوکت صدیقی 21نومبر سنہ 2011کو صوبہ پنجاب کے کوٹے سے اسالم آباد ہائی کورٹ میں پہلے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے اور
پھر ُانھیں مستقل جج مقرر کر دیا گیا تھا۔
انھوں نے جوالئی سنہ 2018میں راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران نے الزام عائد کیا تھا کہ 'آئی ایس آئی کے اہلکار نہ صرف
‘عدالتی معامالت پر اثرانداز ہوتے ہیں بلکہ اپنی پسند کے بینچ بنوا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیتے ہیں۔
اس تقریر میں جسٹس شوکت صدیقی نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اسالم آباد ہائی کورٹ کے چیف
جسٹس انور کاسی سے مالقات کر کے ُانھیں سابق وزیر اعظم نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو احتساب
عدالت سے ملنے والی سزا کے خالف اپیلوں کی سماعت 25جوالئی کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد کرنے کا کہا
گیا تھا جسے جسٹس شوکت صدیقی کے بقول تسلیم کرلیا گیا تھا
16
ایک ٹرائیکا حکومت کر رہی ہے جس میں صدر مملکت ٓاصف علی
زرداری ،وزیراعظم شہباز شریف اور ٓارمی چیف جنرل عاصم منیر
شامل ہیں
لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3سال کیلئے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری
17
کراچی کو چھوڑ کر ساڑھے 22الکھ دکانداروں میں سے صرف
30،ہزار انکم ٹیکس دیتے ہیں
چیف جسٹس کو وزیراعظم سے بالکل نہیں ملنا چاہیے تھا ،ہائیکورٹ
کے ججوں نے اسٹیبلشمنٹ اور ایگزیکٹو کیخالف شکایت کی تھی،
ایگزیکٹو کا ہیڈ وزیراعظم ہوتا ہے اس لیے چیف جسٹس کا
،وزیراعظم سے ملنا نہیں بنتا تھا
18
بالکل غلط ہوگا ،یہ کمیشن اس قسم کی کاروائیوں میں ملوث لوگوں
کو بچانے کی کوشش ہے،سپریم کورٹ کو وزیراعظم کو سمن
کرکے ماتحت ایجنسیوں کے کنڈکٹ پر سوال کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس کو اپنی سربراہی میں کمیشن بنا کر اوپن کورٹ میں
انکوائری کرنی چاہیے تھی ،اسالم ٓاباد ہائیکورٹ کے 6ججوں نے
تاریخی جرٔات کا کام کیا ہے ،ججوں کو مناسب ریلیف نہیں دیا گیا تو
عدلیہ کیلئے بہت غلط مثال قائم ہوجائے گی۔ دونوں بار کونسلز
کمپرومائزڈ ہیں ،ہم جانتے ہیں ان کے کہاں کہاں رابطے ہیں ،ان کی
لیڈرشپ( ن) لیگ کے ساتھ ملی ہوئی ہے ،اعظم نذیر تارڑ اس کے
کرتا دھرتا ہیں۔
شاور میں مضر صحت گوشت کو نہر میں تلف کیا گیا تو ملزمان نے
اس کو دوبارہ نکال کر شہر میں مختلف دکانوں پر فروخت کر دیا۔
19
جب مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ہے بار بار بہت سے ججوں پر الزامات
لگاتے رہے ہیں کہ ان ججوں نے ایک ایجنڈے کے تحت ہمارے
خالف کارروائی کی ۔ مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ تو خود یہ کہتی
رہی ہے کہ انٹیلی ایجنسیاں عدلیہ پر اثر انداز ہوتی ہیں عدالتی امور
میں مداخلت کرتی ہیں۔تصدق حسین جیالنی کو چاہیے کہ شہباز
شریف اور نواز شریف کو بھی بالئیں ۔ ان سے پوچھیں کہ ٓاپ نے
جو الزمات لگائے تھے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں عدالتی امور میں
مداخلت کرتی ہیں کہاں پر کس نے کیا بات کی تھی
ہاں پر ٓاڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہےٓ،اپ کی اور ٓاپ کے
اہلخانہ کی گفتگو کو ریکارڈ کرلیا جا تاہے معاشرے کو تباہ کیا جارہا
ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءہللا نے کہا ہےکہ بانی پی ٹی آئی
کے سیاسی وجود سے متعلق اگلے 6ماہ میں فیصلہ ہونے جا رہا
ہے۔
ابق چیف جسٹس تصدق جیالنی کے بیٹے ثاقب جیالنی بھی خط
لکھنے والوں میں شامل ہیں ،سینئر وکالء سلمان اکرم راجہ،
عبدالمعیز جعفری ،ایمان مزاری ،زینب جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
22
ط میں مطالبہ کیا گیا شفافیت یقینی بنانے کیلئے اس معاملے کو
سیاست زدہ نہ کیا جائے ،سپریم کورٹ گائیڈ الئنز مرتب کرے اور
تمام ہائیکورٹس کے ساتھ مل کر شفاف ادارہ جاتی میکنزم قائم کرے
تاکہ آئندہ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کی
اطالع دی جا سکے۔
الہور(ڈیلی پاکستان ٓان الئن) پنجاب حک¡ومت نے کس¡ان ک¡ارڈ پ¡ر قائ¡د
مس¡¡لم لی¡¡گ (ن) ن¡¡واز ش¡¡ریف کی تص¡¡ویر نہ لگ¡¡انے ک¡¡ا فیص¡¡لہ کی¡¡ا
ہے،بع¡¡دازاں ع¡¡دالت نے س¡¡رکاری وکی¡¡ل کے ج¡¡واب کی روش¡¡نی میں
درخواست گزار کی جانب سے دائ¡¡ر درخواس¡¡ت واپس لی¡¡نے کی بنی¡¡اد
پر خارج کر دی۔
Pause
Unmute
Loaded: 8.84%
23
Remaining Time -13:57
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ متعدد بار ایسی ذاتی
تشہیر کو منع کر چکی ہے ،آپ عوام کے پیسے س¡¡ے ت¡¡و تش¡¡ہیر نہیں
کر سکتے ،حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ آفیشل ہینڈ آؤٹ
س¡¡اتھ ل¡¡ف ہے ،وزی¡¡ر اعلٰی پنج¡¡اب م¡¡ریم ن¡¡واز نے ن¡¡واز ش¡¡ریف کی
تصویر کے ساتھ کسان کارڈ کی منظوری دی ہے۔
نی ہی فوجی قیادت پر سنگین الزامات لگانے شروع کر دیے اور یہ
سلسلہ اتنا ٓاگے بڑھایا کہ 9مئی ہو گیا
عوامی
ت
ےہ ی ن حاالت ج دوج ہدسے ب دل
ت
ےہ ا ہ ر دل ہ
ی ب کارو ی عدال
ئ ق
مری م کا صہ پ اک ہ وج اےگا
یش ج ن
ے ج
ے اور ی ت رہ اہد ی اکاواحدل ی در ی ل سے ال ک ن لررہ اہ
ن یش
س ی ٹ ال ک ن
25
رانا محمودالحسن نے حال احوال کے بعد ووٹ دینے پر نوازشریف
کا شکریہ ادا کیا ۔نوازشریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ٓاپ کو
ووٹ بھاری دل سے دے رہاہوں ،میرے دل پر بوجھ ہے ‘ ۔یاد رہے
کہ رانا محمود الحسن طویل عرصہ تک مسلم لیگ (ن )کا حصہ رہے
ہیں ۔
26
ہرروزاپنی زات چیزون کےساتھ کچھ نہ کچھ عجیب وغریب
ہوتارہتاہے انسان ہرلمحہ ٹوٹتارہتاہے
اخیرمیں نے اپنے ارادون سےٹوٹنےسے ہللا کوپہچانا
ہللا ٹوٹےہوئے دلون میں رہتاہے
27
سکول کےہونہارطلبا منفرداورخاص ایوارد شیلد
آپ کےبجٹ کےعین مطابق معیارکےمطابق
اساتذہ اورسکول کی شان پوزیشن اول اوردوئم
اپنے ہونہارطلباکودین یادگاری اعزازی شیلد
بنائین سکول کالجزکی بہترین یادیں پوزیشن ہولڈرطلباء کےلئے
کریں مستقبل کےمعماروں کی حوصلہ افزائ
کسی بھی سی وی ایکلریکل شیلد تیارکروئاین اپنی مرضی کی
الیکشن کمشنر
پاکستان نظام کابیڑہ غرق کرنےپرنشان حیدردیناچاہئے نشان
امتیاز
30
ہریار ٓافریدی ک¡¡ا کہن¡¡ا تھ¡¡ا کہ ن¡¡واز ش¡¡ریف لن¡¡دن س¡¡ے خوش¡¡ی خوش¡¡ی
واپس ٓائے تھےکہ میں چوتھی بار وزیراعظم بنوں گا ،وہ خ¡¡ود ہی ٓاپ
بیتی سنائیں گے ،محفلوں میں انہوں نے کہنا شروع کردیا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مصدق ملک نے جواب دیتے ہ¡¡وئے کہ¡¡ا کہ
ن¡¡واز ش¡¡ریف ک¡¡و پ¡¡ریس ک¡¡انفرنس ک¡¡رنےکی ض¡¡رورت نہیں ہے،
نوازشریف اشارہ کریں تو ہم حکومت تحلیل کردیں گے
لیہ کے ساتھ گذشتہ کچھ عرصے میں جو بھی ہوا اس کے بعد اب عدلیہ بھی اس تمام صورت حال سے
تنگ ٓا چکی ہے اور اب ان کی برداشت کی حد ہو چکی ہے۔
31
ریاست ٓائین ،انسانی حقوق ،جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر
،سمجھوتہ نہ کرے
April 2024
’ہمیں تھانے میں برہنہ کر کے تشدد کیا گیا۔ ہماری تذلیل کی گئی جبکہ اس کے جواب میں آئی جی صاحب نے اپنے
ویڈیو پیغام میں پولیس پر کیے گئے احسانات گنوائے۔ کتنا ہی اچھا ہوتا کہ وہ اس واقعے کے بعد اپنی پولیس فورس
کے ساتھ کھڑے ہوتے۔‘
’مجھ سمیت کوئی بھی یہاں ڈیوٹی نہیں کرنا چاہتا۔ اتنی مار کھاتے دیکھ کر اور ذلت کے بعد تو عوام میں بھی پولیس کا
خوف نہیں رہا ہو گا۔ ہماری قیادت نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے۔‘
یہ خیاالت ان پولیس اہلکاروں میں سے ایک کے ہیں جنھیں ضلع بہاولنگر کے ’تھانہ ڈویژن اے‘ میں پاکستانی فوج کے
اہلکاروں کی طرف سے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے پنجاب پولیس کے کئی جوانوں اور افسران نے بات کی ہے جن کے مطابق
بہاولنگر واقعے نے پولیس فورس کے مورال (جذبہ) کو کافی متاثر کیا ہے۔
س معاملے پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے گذشتہ روز الہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ’یہ کوئی بڑا
مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ لوگ اس معاملے کو اچھال رہے ہیں۔
پولیس کے مورال میں کمی اور پولیس اہلکاروں کے دیگر خدشات کے حوالے سے جب بی بی سی نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر
عثمان انور سے رابطہ کیا تو انھوں نے اپنے مختصر جواب میں کہا کہ ’جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے تاہم میں دیگر سواالت
اور باتوں پر کوئی رائے نہیں دینا چاہتا ہوں
32
دعوی بھی کیا کہ بہاولنگر پولیس احتجاجًا ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں تھی۔
ٰ جبکہ کئی پولیس اہلکاروں نے یہ
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’بہاولنگر واقعے نے پولیس
کو کمزور کیا ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ نقصان پولیس کو آئی جی صاحب کے ویڈیو میسچ سے ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ
فوج کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا اچھا لگتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ ملک کے دیگر اداروں کا احترام نہ
‘کریں۔ قانون تو سب کے لیے ہی برابر ہے۔
ھوں نے مزيد کہا کہ ’میں جس عہدے پر موجود ہوں مجھے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ میں کیسے اپنے جونیئرز
کو جوش و جذبے سے کام کرنے کا کہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس واقعے کے بعد پولیس میں بے چینی ،غصہ اور
اعلی سطح پر نظر انداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ٰ ‘بے یقینی کی کیفیت پائی جا رہی ہے جسے
سی بارے میں بات کرتے ہوئے ایک ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ ہماری کیا حیثیت ہے۔ پچھلے ایک
سال سے یہی فوج اور پولیس نو مئی کے بعد مل کر کام کر رہے تھے
میں رینجرز کی جانب سے آئی جی سندھ کو مبینہ طور پر ’اغوا‘ کرنے اور پولیس پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز 2020
کے شوہر کیپٹن صفدر کے خالف مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا دباؤ ڈالنے کا الزام سامنے آیا تھا۔
جب ایسے واقعات ہوتے ہیں تو اس سے فورس کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ عوام بھی پولیس کو ’
سنجیدگی سے نہیں دیکھتی۔
https://www.bbc.com/urdu/articles/cgxw00g1jjlo
33
عمران خاں کو رہا کیا جائے :سعودی حکومت کا
مشورہ؟
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف پاور پالیٹکس
کے لیے کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہو جاتے ہیں اور پھر وقت ٓانے پر پر و اسٹیبلشمنٹ
ہوجاتے ہیں
الی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان سے سوال
کیا گیا کہ آپ آج کل الگ طرح کی فلمیں کررہے ہیں
ء سے پیپلز پارٹی نے بھی پرو اسٹیبلشمنٹ 2013
سیاست شروع کردی ہے یا اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کی سیاست شروع کردی ،اس کا
سلسلہ آج تک جاری ہے۔ آغاز ہوا تھا بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت گرانے سے جس
میں پیپلز پارٹی نے بھرپور سپورٹ کیا۔
35
مئی حملہ کیس 7 :مئی کو زوم میٹنگ میں 9
آرمی تنصیبات پر حملے کا پالن بنا ،سرکاری وکیل1
االنکہ پاکستان کی تاریخ میں میاں نواز شریف کے سوا کوئی تین بار وزیِر اعظم نہیں بنا۔ ان کے عالوہ کوئی دوسرا
وزیِر اعظم نہیں گزرا جسے دو بار ( 2000اور 2019میں) ایسی سزا ہوئی ہو جس میں ضمانت تو کیا پیرول پر رہائی
بھی عام آدمی کے لیے ناممکن ہے۔میاں صاحب اتنے خوش قسمت ہیں کہ اس وقت ان کا بدترین سیاسی دشمن سیاست
سے نااہل قرار پا کے جیل میں ہے۔ بیسیوں مقدمات اس دشمن سے آکٹوپس کی طرح لپٹے ہوئے ہیں۔خود میاں صاحب
قومی اسمبلی کے ’چنتخب‘ رکن ہیں۔ان کی صاحبزادی سب سے بڑے صوبے کی وزیِر اعٰل ی ہیں اور خود میاں صاحب
برسراقتدار جماعت کے سپریم لیڈر ہیں۔
پھر بھی جو مل گیا اس پر خوش ،مطمئن اور قانع ہونے کے بجائے وہ پہلے سے زیادہ افسردہ ہیں۔
ان کے اس غم کا مداوا دنیا کی کوئی راحت نہیں کر سکتی کہ ’مجھے تینوں بار کیوں نکاال؟‘’ ،میرا قصور کیا تھا؟‘
مجھے نکاال تو قوم مجھے نکالنے والوں کے خالف باہر کیوں نہیں نک’1
‘لی؟
حیدر آباد دکن کے آخری تاجدار میر عثمان علی خان جب کم سن تھے تو ان کے والد میر محبوب علی خان روزانہ ایک
طالئی سکہ دیا کرتے تھے۔ایک دن میر محبوب علی خان دربار سے نکلے تو کیا دیکھتے ہیں کہ صاحب زادے پریشانی
کے عالم میں باغ میں کچھ تالش کر رہے ہیں اور پسینے پسینے ہو رہے ہیں۔پتہ چال کہ ان کا طالئی سکہ کہیں کھو گیا
ہے۔ والد نے میر عثمان علی خان کو کہا کہ صاحب زادے آپ کیوں خود کو تھکا رہے ہیں۔ یہ لیجیے نیا سکہ اور اسے
سنبھال کے رکھیے۔
سہہ پہر کو قیلولے کے بعد جب میر محبوب علی خان دوبارہ باغ سے گذرے تو دیکھا کہ صاحبزادے وہیں موجود ہیں
اور کھویا ہوا سکہ بدستور ڈھونڈ رہے ہیں
احمد فرہاد کی گمشدگی :ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں ،بندہ
ہر صورت چاہیے ،جسٹس محسن اختر کیانی
میرا گلہ قوم سے بھی ہے ،ایک وزیِر اعظم کو جھوٹے کیس میں نا اہل کر دیا گیا اور قوم خاموش بیٹھی رہی :نواز شریف
میرا گلہ قوم سے بھی ہے ،ایک وزیِر اعظم کو جھوٹے کیس میں نا اہل کر دیا گیا اور قوم خاموش بیٹھی رہی :نواز شریف
36
یہ روکھا سوکھا الیکشن ہے ،روایتی جوش و خروش نہیں ،اگر
دھاندلی ہوئی تو…؟مظہر برالس نے "خدشات " کا اظہار کر دیا Electon 2024
عجیب الیکشن مہم ہے کہ تمام جماعتیں جلسے جلوس کر
Electon 2024سکتی ہیں مگر تحریک انصاف ایسا نہیں کر سکتی۔
بھارت:بھوک سے نڈھال شخص بلی کھا گیا،پاگل خانے منتقل
بھیڑ بکریوں کی طرح سینیٹرز کو خریدنا شرم کی بات ہے
Electon 2024
گارنٹی دیتا ہوں کہ ٓائندہ ٓانیوالی حکومت ڈیڑھ سال میں ختم ہو
جائےگی ،جنرل (ر)نعیم خالدلودھی Electon 2024
انہوں نے کہاکہ ’میری نظر میں الیکشن تو ہوچکا ،اب تو اس
میں آپ نے بس ایک عمل سے گزرنا ہے ،ریت پوری کرنی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ
والے انتخابات تو ہوچکے ،اب دوسرے اصلی انتخابات کروانے پڑیں گے ،اس کے بعد
ایک اچھی فضا قائم ہوجائےگی
جیوے جیوے فالں جیوے ،آوے ہی آوے ،زندہ بادہ ،مردہ باد
پوری ریاستی مشینری کا استعمال کیا گیا،
عدالتی نظام کا استعمال کر کے
نواز شریف پاور پالیٹکس کا حصہ بن کر اقتدار میں ٓارہے ہیں :حامد میر
مئی حملہ کیس 7 :مئی کو زوم میٹنگ میں آرمی تنصیبات پر 9
حملے کا پالن بنا ،سرکاری وکیل
پوراالیکشن چوری کیاگیاہے شاہدخاقان عباسی
37
?https://www.youtube.com/watch
v=El2zLLEBY1k
| Fear of the Judicial Sword | Orya Maqbool Jan
Harf e Raaz Latest
=======================ddddd
38
سب سے مقبول جماعت کو انتشاری ٹولہ کہنا ملک کی سب سے بڑی
بدقسمتی ہے۔ تیہ درست نہیں ٓاپ خود جج بن کر پوری پارٹی کو ڈس
مینٹل کردیں ،یہ تاثر دیا گیا کہ ہم انتشاری ٹولہ ہے ،ہمیں اس پر
رانا ثناء ہللا کا کہنا تھا کہ پولیس کو اسی لیے ہٹایا گیا تھا کہ کوئی
جانی نقصان نہ ہو ،ہمیں اندازہ ہوتاتو پولیس ،انتظامیہ کے عالوہ بھی
وہاں ایسے انتظامات تھے کہ یہ پاس نہیں پھٹک سکتے تھے ،وہاں
سے ایک گارڈ اسی لیے ہٹائی گئی کہ کوئی نقصا ن نہیں ہو ،ان کا
پروگرام اور منصوبہ بندی تھی کہ حملہ کرنا اور لوٹ مار کرنی
ہے ،اگر منصوبہ بندی نہیں تھی تو سینئر قیادت کو لوگوں کو
39
سمجھایا جانا چاہئے تھا ،کیا پی ٹی ٓائی رہنمأوں کو معلوم نہیں تھا کہ
لوگوں کو کس پوائنٹ پر روکنا ہے؟ ،پی ٹی ٓائی سینئر رہنما خود کہہ
رہے تھے اس طرح کریں،وہ خود ٓاگ لگانے اور لوٹ مار میں ملوث
تھے ۔
https://www.bbc.com/urdu/articles/cjewgn82y5qo 9 may
تسلیم کرنے کو تیار ہوں کہ ہمیں پہلے سے کوئی معلومات نہیں تھیں :رانا ثنا ہللاz
یاسمین راشد نے کہا کہ جعلی حکومت بتائے بار بار ججوں کے
تبادلے کون کروا رہا ہے؟ جعلی حکومت بتائے پولیس مقدموں کا
ریکارڈ لے کر کیوں نہیں آتی؟اپنے خط میں پی ٹی ٓائی رہنما نے
مزید کہا کہ جعلی حکومت بتائے دالئل دینے کی باری پر پراسیکیوٹر
کہاں غائب ہو جاتا ہے؟
41
کراچی پورٹ پر 4ہزار ارب ساالنہ کی کرپشن ہوتی ہے۔
رپورٹ میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماﺅں پر9
مئی کے حملوں کی بھرپور پالننگ کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن
رپورٹ میں شواہد پیش کئے گئے ہیں نہ تفصیالت بتائی گئی ہیں کہ
عمران خان اور دیگر نے 9مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی
کیسے ،کب اور کہاں کی۔ 9مئی کی رپورٹ تیار کرنے والی کابینہ
کمیٹی میں شامل ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ تمام
مطلوبہ شواہد متعلقہ حکام بشمول وزارت داخلہ ،دفاع اور قانون کے
پاس موجود ہیں ،حکومت چاہے تو شواہد منظر عام پر ال سکتی ہے۔
رپور
==================================
=====ssd44
42
ضمیر فروشی ،انصاف فروشی ٓاگے نکل گئی جسم فروشی
بہت پیچھے رہ گئی ،اہل سیاست و صحافت کیا بیچتے ہیں۔؟
حامد میر نے "نئی ہیرا منڈی " کی نشاندہی کر دی
صلی ہیرا منڈی شاہی قلعہ الہور کے پہلو میں نہیں بلکہ بھارت اور
پاکستان کے بڑے شہروں کے ماڈرن عالقوں میں منتقل ہو چکی
ہے ۔پرانی ہیرا منڈی میں طوائفیں زلف ورخسار بیچتی تھیں لیکن نئی
ہیرا منڈیوں میں اہل سیاست و صحافت اپنا کردار بیچتے ہیں ۔ضمیر
فروشی اور انصاف فروشی ٓاگے نکل گئی جسم فروشی بہت پیچھے
رہ گئی ۔ٓاج ہمارا اہم ترین مسئلہ الہور کی پرانی ہیرا منڈی نہیں بلکہ
نئی ہیرا منڈیاں ہیں جہاں معززین شہر اپنےضمیر بیچ کر معتبر
ٹھہرتے ہیں
ام خیال یہ ہے کہ الہور کی ہیرا منڈی مغلوں کے دور میں قائم کی
گئی لیکن ’’تاریخ الہور‘‘ کے مصنف کنہیا الل ہندی بتاتے ہیں کہ
الہور کی طوائفوں کو مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں عروج
حاصل ہوا کیونکہ اس نے 2طوائفوں موراں اور گل بیگم سے شادی
کی ۔موراں نے ایک مسجد بھی بنوائی اور جو مسجد مائی موراں کے
نام سے مشہور ہوئی اور گل بیگم کے نام پر ٓاج باغ گل بیگم کا عالقہ
الہور میں موجود ہے
رنجیت سنگھ کے دور میں پنجاب کے ڈوگرہ وزیر اعظم ہیرا سنگھ
نے بازار حسن کو کاروبار کا مرکز بنانے کیلئے یہاں زرعی اجناس
کی منڈی بھی بنا دی اور اس عالقے کو ’’ہیرا سنگھ دی منڈی‘‘ کہا
43
جانےلگا۔اے حمید نے ’’الہور الہور اے‘‘ میں لکھا ہے کہ ایک
زمانے میں سرسید احمد خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیلئے چندہ
جمع کرنے الہور ٓائے تو شاہی محلے (ہیرا منڈی)میں بھی چلے گئے
اور واپس ٓاکر کہا کہ طوائفوں کے چندے سے اپنی یونیورسٹی میں
غسل خانے بنوأوں گا۔کالم کے ٓاخر میں حامد میر نے لکھا کہ
مستنصر حسین تارڑ کی ’’الہور ٓاوارگی ‘‘ کے ایک باب کا نام
’’ہارٹ ٓاف ہیرا منڈی ‘‘ہے جہاں تارڑ صاحب نور جہاں ،فریدہ
خانم ،مہدی حسن ،بڑے غالم علی خان اور کئی دیگر بڑے فنکاروں
کو تالش کرتے نظر ٓاتے ہیں
44
Remaining Time -20:26
ایک سیاسی ورکر لوڈ شیڈنگ کے دوران گلی کی نکڑ پر تھ¡¡ڑے پ¡¡ر
بیٹھے لوگوں سے کہہ رہا تھا کہ
45
یف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ اس رپورٹ میں جو لکھا ہے وہ
پاکستان کے بچے بچے کو پتہ ہے،عدالت نے ڈی سی ایسٹ و دیگر
سے استفسار کیا کہ اس مقام پر 2جلسے ہوئے کیا ٓاپ لوگ اس وقت
گھروں میں بیٹھ گئے تھے،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کونسا حساس
معاملہ ہے ،کیا یہ انڈیا پاکستان کی جنگ کا معاملہ ہے؟ٓاپ کی
رپورٹ کو دیکھ کر لگتا ہے 50سال تک اجازت نہیں ملے
گی،رپورٹس لکھنے والوں نے تماشا بنا رکھا ہے،چیف جسٹس سندھ
ہائیکورٹ نے کہاکہ ٓاپ ہمیشہ کیلئے جلسوں پر پابندی لگا دیں یا سب
کو جلسے کی اجازت دیں،عدلیہ کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی
تعلق نہیںٓ،اپ لوگ خود فیصلہ کر لیں تو بہتر ہے ورنہ ہم فیصلہ
کریں گے،بیرسٹر علی طاہر نے کہاکہ 26مئی کو پی ٹی ٓائی کا جلسہ
ہونا ہے10،روز میں یہ لوگ بتائیں جلسہ کہاں کرنا ہے۔
46
پی ٹی آئی سے کشمکش،
فوج کے مورال پر کیا اثر پڑ رہا
ہے؟
مئی 2024 ,10
تبصرے دیکھیں
Print
نو مئی کے بعد پیدا ہونے والی صورِت حال کی وجہ سے فوج اب تک شدید ناراض ہے ،دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ
حارث نواز
فوج کو اس وقت دکھ اس بات کا ہے کہ اس کے امیج کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے ،لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی
47
سوشل میڈیا اس وقت فوج پر دباؤ بڑھانے میں پیش پیش ہے ،تجزیہ کار عائشہ صدیقہ
فوجی ترجمان کی حالیہ پریس کانفرنس پر آنے والے رِد عمل سے فوج اور سیاسی جماعت کے درمیان پوالرائزیشن کھل کر
سامنے ٓائی ہے ،بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید نذیر
فوج کے خالف مہم چلتی رہی تو دشمن کو ملک کے اندر ٓاکر کارروائی کرنے کی ضرورت نہیں ،سابق فوجی افسر
نو مئی واقعات کی تحقیقات کروا کر صورِت حال کو ختم کیا جائے ،خالد لودھی
نو مئی 2023کو فوجی تنصیبات پر حملے اور اس کے بعد پاکستان کی سیاست میں
ٓانے والی تبدیلیوں کے دوران فوج پر اس واقعے کے اثرات کا معاملہ زیِر بحث ہے۔ بعض
حلقوں کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران فوج اور عوام کے درمیان ُد وریاں مزید
بڑھیں جب کہ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ تلخیاں بھال کر ملک کی خاطر آگے بڑھنے
کی ضرورت ہے۔
افواِج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا
کہ نو مئی کے ذریعے فوج اور عوام کے درمیان ُد وریاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ،لیکن
اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔
نو مئی واقعات نے پاکستان کی فوج کی ساکھ پر کیا اثر ڈاال؟ فوج کے اندر اس معاملے سے
متعلق کیا سوچ ہے؟ اس حوالے سے وائس ٓاف امریکہ نے مختلف تجزیہ کاروں سے بات کی
ہے۔
اپریل 2022میں تحریِک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیِر اعظم عمران خان کی حکومت کے
خاتمے کے بعد جس طرح پاکستان کی فوج کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کے مطابق ماضی
میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج اور فوجی افسران کے لیے نیوٹرلز ،میر جعفر
اور ڈرٹی ہیری جیسے الفاظ استعمال کرتے رہے ہیں۔ لیکن نو مئی 2023کو عمران خان کی
گرفتاری کے بعد فوج پر تنقید میں شدت ٓائی اور فوج کے رہائشی منصوبوں سمیت کاروبار سے
متعلق چیزیں سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔
واضح رہے کہ نو مئی 2023کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا
سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور کئی شہروں میں ہجوم نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بھی بنایا تھا۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کہتے ہیں نو مئی کے بعد پیدا ہونے والی صورِت حال
کی وجہ سے فوج اب تک شدید ناراض ہے اور سمجھتی ہے کہ عوام اور فوج کو تقسیم کرنے کا
بیانیہ ایک سیاسی جماعت کی طرف سے پورا کیا گیا ہے۔
حارث نواز نے وائس ٓاف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فوج سمجھتی ہے کہ
عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے فوج اور عوام کو ایک دوسرے سے دور کیا۔ کبھی میر جعفر،
کبھی جنرل فیض ،کبھی کسی اور جنرل کا نام لے کر تنقید کی جاتی رہی اور پھر نو مئی ٓا گیا۔
48
لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کا بھی خیال ہے کہ فوج کو اس وقت دکھ اس بات کا ہے کہ
اس کے امیج کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ان کے بقول سیاچن میں بیٹھا سپاہی ،یا سرحدوں کی حفاظت میں دن رات جنگلوں اور پہاڑوں
پر رہنے واال فوجی جب اپنے گھر ٓاتا ہے یا پھر سوشل میڈیا دیکھتا ہے تو اسے فوج سے متعلق
پیش کیا جانے واال امیج دکھی کرتا ہے اور بحیثیت ادارہ مجموعی طور پر فوج اس پر بہت ناراض
ہے۔
پاکستان فوج پر دباؤ کے حوالے سے ایک سوال پر تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ
سوشل میڈیا اس وقت فوج پر دباؤ بڑھانے میں پیش پیش ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو
سب معلومات مل رہی ہیں اور لوگوں کے ذہن بدل رہے ہیں۔
سابق فوجی افسر بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید نذیر کا کہنا ہے کہ فوجی ٹینکس ،میزائل ،شہدا اور ہر
چیز کا مذاق اڑانا ایک معمول بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دشمن کو فوج کی تضحیک کرنے
کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج بھی عوام میں سے ہے لیکن جب اس کے خالف لگاتار بات کی جاتی ہے
جس کی وجہ سے فوج کا ڈی مورالئز ہونا الزم ہے اور جب رینکس اینڈ پروفائل پر حملہ کیا جاتا
ہے تو اس سے فوج میں تفریق پیدا ہوتی ہے۔
SEE ALSO:
پاکستانی عوام کی اکثریت کو انتشاری قرار دینا 'غرور' کی بدترین مثال ہے:
پی ٹی ٓائی
تجزیہ کار حارث نواز نے کہا کہ افواج ایک بیریئر کے اندر رہتی ہیں لیکن جب بار بار اس بیریئر میں
داخل ہوا جائے تو احترام اور لحاظ ختم ہو جاتا ہے۔ اوپر سے اس پر کوئی شرمندگی بھی نہیں
ہے کیوں کہ اگر کوئی شرمندگی ہو تو کچھ وقت کے بعد یہ معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔
جنرل ریٹائرڈ لودھی کے خیال میں افواِج پاکستان کو حالیہ عرصے کے دوران ہونے والی تنقید
کے نتیجے میں ضرور دکھ ہوا ہے لیکن اس کے مورال میں کوئی کمی نہیں ٓائی۔
49
کیا فوج اندرونی طور پر اختالف کا شکار ہے؟
تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کے خیال میں اس وقت فوج میں ایک تقسیم موجود ہے اور فوج
اس کا جواب دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران دو سینئر فوجی افسران (کور کمانڈر الہور سلمان فیاض
غنی اور کور کمانڈر منگال ایمن بالل صفدر) کو گھر جانا پڑا جن کی فراغت سے دیگر افسران اور
فوج کو ایک پیغام دیا گیا۔
ان کے بقول ،اس وقت ایک الگ قسم کی ہوا چل رہی ہے جس میں فوج کو اپنے اندر سے
تقسیم کے عالوہ عدلیہ مخالفت کا سامنا بھی ہے۔
عائشہ صدیقہ نے اسالم آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے انٹیلی جینس اداروں کی
مبینہ مداخلت سے متعلق سامنے آنے واال خط اور حالیہ عدالتی فیصلے سے متعلق کہا کہ یہ
چیزیں فوج پر دبأو بڑھا رہی ہیں۔
SEE ALSO:
نو مئی 2023کے بعد فوج کے اندر اختالفات سے متعلق سوال پر بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے
کہا کہ اس کا امکان موجود تھا لیکن فوج نے اس پر فوری ایکشن لیا اور حاالت پر قابو پاتے ہوئے
چند افراد کو سزائیں بھی دیں۔
انہوں نے کہا کہ ٓارمی چیف جنرل عاصم منیر نے کورکمانڈر کانفرنس کے دوران واضح الئن اختیار
کی اور اس وقت فوج میں ایسی کوئی تفریق موجود نہیں۔
لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی فوج میں تقسیم کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں اگر
کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایک سال میں فوج کے درمیان تفریق پیدا ہو گئی ہے اور اس میں کوئی
گروہ بندی ہے تو یہ بالکل غلط بات ہے کیوں کہ ایسا ممکن نہیں۔
ان کے بقول فوج کے اندر ایک ایسا نظام موجود ہے جس کے تحت تفریق پیدا کرنے والوں کے
خالف سخت ایکشن لیا جاتا ہے۔
50
'فوج پر حملے اب بھی جاری ہیں'
بریگیڈئیر ریٹائرڈ سید نذیر کے خیال میں پچھلے ایک سال میں جو کچھ ہوا اور اس کے بعد
فوجی ترجمان کی حالیہ پریس کانفرنس پر آنے والے رِد عمل سے فوج اور سیاسی جماعت
کے درمیان پوالرائزیشن کھل کر سامنے ٓائی ہے۔
انہوں نے پاکستان تحریِک انصاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو صرف ملک میں
موجود چند کارکن ،یا بیروِن ملک بیٹھے افراد یا پھر فیک اکاؤنٹس کے ذریعے فوج پر تنقید کی
جاتی تھی لیکن اب ان کے لیڈرز کی طرف سے فوج کے لیے سخت زبان استعمال کی جا رہی
ہے۔
واضح رہے کہ فوج کے شعبہ تعلقاِت عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان نے منگل کو ایک پریس
کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ سیاسی انتشاری ٹولے کے ساتھ
کوئی بات نہیں ہو سکتی تاوقتیکہ وہ معافی نہیں مانگ لیتا۔
فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ مظلوم ہیں معافی تو ان
سے مانگی جانی چاہیے۔
سید نذیر کے مطابق پی ٹی آئی کی طرف سے مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ کر صورِت حال
کو معمول پر النے اور اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کے بجائے لگاتار حملے کیے جارہے ہیں۔ اس
بات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے نہیں فوج سے مذاکرات کرنا
ہیں ،معافی بھی نہیں مانگنی اور فوج مخالف بیانیہ بھی رکھنا ہے۔ اگر فوج کے خالف ایسی
مہم چلتی رہی تو دشمن کو ملک کے اندر ٓاکر کارروائی کرنے کی ضرورت نہیں۔
تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کہتی ہیں فوج نے نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے معاملہ 2014
کے دھرنے سے شروع کرنے کی تجویز پر کہا کہ فوجی ترجمان کی یہ تجویز ہوائی بات ہے۔ ان
کے خیال میں نہ تو کسی دھرنے کی تحقیقات ہوں گی اور نہ ہی کبھی نو مئی واقعات کی
تحقیقات ہو سکے گی۔
البتہ جنرل لودھی کہتے ہیں فوج کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سکہ بند ثبوت موجود ہیں کہ نو
مئی واقعات میں پی ٹی ٓائی ملوث ہے جب کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب بھی
کہہ چکے ہیں کہ نو مئی واقعات کی تحقیقات کروا لی جائیں اور اگر ثابت ہوا تو معافی مانگیں
گے۔
جنرل لودھی کہتے ہیں ان کے خیال میں یہ ایک موقعہ ہے کہ فوری طور پر نو مئی واقعات کی
تحقیقات کروا کر صورِت حال کو ختم کیا جائے
https://www.urduvoa.com/a/rethinking-military-tactics-
post-9th-may-insights-10may2024/7604533.html
51
police have become a terrorist organiztions
’گھر میں سوتے ہوئے بھی ایسا لگتا تھا کہ جیل میں
ہوں‘ :نو مئی واقعات پر فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے
والے اور ان کے اہلخانہ کیا سوچتے ہیں؟
52
مضمون کی تفصیل
نو مئی 2023کو جب شاہزیب نے سابق وزیِر اعظم اور تحریِک انصاف کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے خالف
احتجاج میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تو ُان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ دن ُان سمیت کتنے ہی لوگوں کی
زندگیوں کو کیسے تبدیل کر کے رکھ دے گا۔
وہ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں ہونے والے ایک احتجاج کا حصہ تھے تاہم وہ اس احتجاج کے دوران ہونے
والے تشدد ،پتھراؤ یا توڑ پھوڑ میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہیں۔ انھیں اس پرتشدد احتجاج کے دو روز بعد حراست
میں لیا گیا اور گذشتہ ماہ (اپریل )2024ہی فوجی عدالت سے ملنے والی سزا مکمل ہونے پر انھیں رہائی ملی ہے۔
نو مئی کے دن کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں بنیادی طور پر ِچپ بورڈ وغیرہ کے لیے خام
مال کا کاروبار کرتا ہوں اور میرا کاروبار اچھا چل رہا تھا۔ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے خالف احتجاجی
مظاہرے شروع ہوئے تو میں ُاس وقت بینک گیا ہوا تھا۔ مجھے فیس ُبک سے خبر ملی کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا
گیا ہے۔‘
’مردان میں کالج چوک زیادہ دور نہیں ہے۔ وہاں لوگ جمع ہو رہے تھے ،میں بھی وہاں پہنچ گیا۔ وہاں ُپرامن احتجاج تھا،
میں ُاس میں شامل رہا اور ایک گھنٹے کے بعد میں وہاں سے واپس آ گیا۔ دوسرے روز ہم احتجاج میں شامل ہونے کے
لیے اسالم آباد چلے گئے۔ تقریبا دوپہر دو بجے ہم وہاں پہنچے اور پھر دو گھنٹے کے بعد واپس مردان کے لیے روانہ
ہوئے اور عشا کی نماز کے وقت تک واپس پہنچ گئے۔‘
اپنی گرفتاری کی تفصیالت بتاتے ہوئے شاہزیب کا کہنا تھا کہ ’ 11مئی کو دو بجے کا وقت تھا۔ میں مارکیٹ میں اپنے
دفتر میں موجود تھا کہ اتنے میں پولیس اہلکار آئے اور مجھے کہا کہ آپ کا نام احتجاج کرنے والوں میں شامل ہے ،آپ
ہمارے ساتھ تھانے چلیں۔‘
’میں حیران تھا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا پھر مجھے کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ میرے خالف کوئی ثبوت نہیں تھا،
میں احتجاج کے دوران ُپرامن رہا تھا۔ میں نے ریاست ،فوج یا حکومت کے خالف کوئی ایسا کام نہیں کیا تھا۔۔۔‘
53
شاہزیب کے مطابق پولیس اہلکار انھیں تھانہ صدر لے گئے جہاں تحریک انصاف کے چند مقامی قائدین سمیت اور لوگ
بھی موجود تھے۔ ’اس کے بعد ہمیں جیل لے گئے۔ معلوم ہوا کہ ہمیں ایم پی او کے تحت چاالن کیا گیا ہے۔ ایک ہفتے تک
ہم ُادھر رہے۔ 19مئی کو مجھے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش گیا ،پھر تھانہ صدر الئے وہاں تفتیش کی گئی۔‘
’حواالت میں ایک رات گزارنے کے بعد ہمیں پھر عدالت الئے اور پھر ہمیں آرمی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ تب ہمارے
چہرے کالے کپڑے سے ڈھانپ دیے گئے تھے اور ہاتھ پیچھے باندھ دیے گئے تھے۔‘
شاہزیب کا کہنا ہے کہ انھیں ایک چھوٹے سے قید خانے میں رکھا گیا۔ ’رات کے وقت ہم سے تفتیش شروع کی گئی اور
مجھ سے پوچھا کہ تمھیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے تو میں نے کہا مجھے نہیں معلوم۔ میرے خالف کوئی شواہد نہیں تھے
اور نہ ہی میں نے کوئی ایسا کام کیا تھا اس لیے میں مطمئن تھا۔ پھر مجھے کہا گیا ،ٹھیک ہے آپ جائیں۔‘
’میں ایک ہفتہ ایک قید خانے میں رہا پھر مجھے تہہ خانے میں اور پھر ایک اور قید خانے میں منتقل کر دیا گیا جہاں
لیٹرین بھی تھی اور کیمرے لگے ہوئے تھے۔‘
ُان کا کہنا ہے کہ وہ 11ماہ فوج کی تحویل میں رہے اور اس دوران ان سے کوئی بدسلوکی نہیں ہوئی۔ ’ہم سے کوئی
غلط سلوک نہیں کیا گیا۔ وہ ہمارے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئے لیکن فوج کا ایک خوف تو ہوتا ہے وہ ہمارے اندر
تھا۔‘
فوجی عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے بارے میں شاہزیب نے بتایا کہ ’فوجی جج باوردی تھے ،کرنل اور میجر
موجود تھے ،ہمارے وکیل بھی تھے۔ عدالتی کارروائی ویسی ہی تھی جیسے سول عدالتوں میں ہوتی ہے۔ ہمارے ساتھ
کوئی ُبرا رویہ نہیں تھا۔‘
54
شاہزیب کو اپنے کانوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم سوچ رہے تھے کہ شاید یہ سچ ہو اور اس سوچ کے
ساتھ ایک خوشی کی کیفیت حاوی ہو رہی تھی۔‘
اس کیفیت کا سامنا کرنے والے شاہزیب اکیلے نہیں تھے۔ شاہزیب بتاتے ہیں کہ ان سمیت چار لوگوں کو ان کے کپڑے
دیے گئے اور پھر ان کو ایک اور جگہ لے جایا گیا جہاں ان کے بھائی اور دیگر افراد کے رشتہ دار پہلے سے ہی
موجود تھے۔
اب شاہزیب سمیت ان چاروں کو ہی یقین ہونا شروع ہوا کہ ان کی اسیری کے دن ختم ہو چکے ہیں۔ شاہزیب کہتے ہیں کہ
’ہم انھیں دیکھ کر خوش ہوئے لیکن پھر بھی یہ سوچ آ جاتی تھی کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ہمیں آزاد کیا جا رہا ہو۔‘
لیکن یہ ابہام زیادہ دیر باقی نہیں رہا اور جب شاہزیب کو بتایا گیا کہ اب وہ آزاد ہیں تو کچھ ہی دیر بعد وہ اپنے بھائی کے
ساتھ مردان کی جانب رواں دواں تھے جہاں پہنچنے پر ان کے گھر والوں کی خوشی کا بھی ٹھکانہ نہ رہا۔
تصویر کا کیپشن شاہزیب یاد کرتے ہیں کہ ’میں ایک ہفتہ ایک قید خانے میں رہا پھر مجھے تہہ خانے میں اور پھر ایک اور قید ،
‘خانے میں منتقل کر دیا گیا
شاہزیب تقریبا گیارہ ماہ بعد اپنی بیمار والدہ ،والد ،اہلیہ اور چار بچوں سے مل رہے تھے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’سب گھر والے رو رہے تھے۔ ایک عجیب صورتحال تھی۔ بے یقینی اب بھی ہمارے ذہن میں تھی۔‘
رہائی کے باوجود قید میں گزارے دنوں کی یادوں نے ُان کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ جیل سے واپسی کے بعد شاہزیب ذہنی دباؤ
کا شکار ہو گئے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اس ایک سال میں میرے ذہن پر اتنا دباؤ بڑھ گیا کہ گھر میں سوئے ہوئے بھی ایسا لگتا تھا کہ میں اب
بھی جیل میں ہوں۔‘
ُان کا کہنا ہے کہ اس دباؤ کی وجہ سے ُان کی یادداشت بھی متاثر ہوئی ہے۔
’میرے ذہن پر اتنا دباؤ تھا کہ مجھے بہت کچھ بھول چکا تھا۔ میرے منشی نے بتایا کہ کس کے ذمے کتنی رقم بقایا ہے
اور کس نے کتنے پیسے دینے ہیں ،لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کیا کہہ رہا ہے اور یہاں تک کہ شروع
میں تو منشی کو بھی نہیں پہچان پا رہا تھا۔ میں اسے کہتا تھا کہ کون ہو تم اپنا تعارف کراؤ۔‘
شاہزیب کا دعوٰی ہے کہ اس ایک سال میں انھیں کاروباری لحاظ سے چار سے پانچ کروڑ روپے کا نقصان بھی سہنا پڑا
ہے۔
نو مئی :2023احتجاج ،جالؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پِس پردہ کہانی 9مئ 2024
55
پی ٹی آئی سے مذاکرات سے انکار’ :فوج نے ماضی کی غلطیاں دہرانے کی بجائے سدھارنے کا سبق سیکھ
لیا‘ 7مئ 2024
’رہائی پانے والوں کو معافی نہیں ملی ،کورٹ مارشل ہوا ہے‘
نو مئی کے واقعات میں جن 103افراد کے مقدمات قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد فوجی عدالتوں میں بھجوائے
گئے تھے ان میں سے اب تک 20افراد کو سزا مکمل ہونے کے بعد رہا کیا گیا ہے جن میں شاہزیب کے عالوہ ایبٹ آباد
کے رہائشی 20سالہ عبدالرحمان بھی شامل ہیں جو عیدالفطر سے چار دن پہلے اپنے گھر پہنچے تھے۔
عبدالرحمان کے وکیل رانا قیوم کا کہنا ہے کہ ُان کے مؤکل کو نو مئی کے واقعات کے پانچ دن بعد حراست میں لیا گیا
اور 22مئی کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کو فوجی حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
ان کا دعوٰی ہے کہ اس حوالگی کے پانچ ماہ بعد 22اکتوبر 2023کو ان کے مؤکل کے والد کو فوجی حکام کی جانب
سے فون کر کے بتایا گیا کہ ان کے بیٹے کے خالف مقدمے کی کارروائی راولپنڈی میں قائم کی گئی فوجی عدالت میں
ہو گی۔
رانا قیوم نے الزام عائد کیا کہ اس سلسلے میں جب جیگ برانچ کو ان کے مؤکل کے خالف چارج شیٹ دینے کے لیے
درخواستیں دی گئیں تو اس کا کوئی جواب نہیں مال۔ انھوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ 1952میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا
ہے کہ اگر کسی شخص کا فوجی ٹرائل شروع کرنا ہے تو گرفتاری کے 48گھنٹے کے اندر ملزم کو بتانا ہو گا کہ اس
کے خالف کن الزامات کے تحت مقدمہ چالیا جا رہا ہے۔
ُا
انھوں نے کہا کہ جن افراد کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چالئے گئے ن کے خالف پراسیکوشن کی طرف سے جو
گواہان پیش کیے گئے وہ سب پولیس اہلکار تھے جبکہ قانون شہادت کے مطابق پولیس اہلکاروں کی گواہی قابل قبول نہیں
ہوتی۔
فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خالف نو مئی کے واقعات سے متعلق مقدموں کی کارروائی کی شفافیت پر پاکستانی فوج
کا مؤقف جاننے کے لیے آئی ایس پی آر سے رابطہ کیا گیا تو ادارے کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حال ہی میں فوج کے
ترجمان اور فوج کے سربراہ کی جانب سے جو باتیں کی گئی ہیں وہی فوج کا مؤقف ہے۔
56
واضح رہے کہ گذشتہ سال نو مئی کے بعد ٓارمی چیف کی زیر قیادت کور کمانڈرز کے خصوصی اجالس میں فیصلہ کیا
گیا تھا کہ فوجی تنصیبات اور اہلکاروں پر حملوں میں ملوث افراد کے خالف فوج کے متعلقہ قوانین بشمول ٓارمی ایکٹ
اور سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اور اس کے بعد سے فوج کی جانب سے فوجی عدالتوں کے بارے
میں دیے گئے بیانات میں کہا جاتا رہا ہے کہ آرمی سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کے ساتھ آئین اور قانون کے
مطابق ہی نمٹا جا رہا ہے۔
گذشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائل کی اجازت دینے والی آرمی ایکٹ میں موجود شق ٹو ون
ڈی ہی کالعدم قرار دے دی تھی اور حکم دیا کہ تمام افراد کے خالف مقدمات عام فوجداری عدالتوں کے سامنے چالئے
جائیں گے۔
دسمبر میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے اس حکم کو معطل تو کر دیا تھا تاہم یہ بھی کہا تھا کہ جب تک فوجی
عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کے خالف درخواستوں پر فیصلہ نہیں سنایا جاتا اس وقت تک فوجی عدالتیں کسی
مقدمے کا فیصلہ نہیں سنا سکتیں۔
رواں برس سات مئی کو ایک پریس کانفرنس میں مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ
’اگر نو مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا نہ دی گئی تو کسی کی جان ،مال ،عزت و آبرو محفوظ نہیں رہیں گے۔‘
تصویر کا کیپشن 20افراد کورٹ مارشل اور سزا مکمل ہونے کے بعد رہا ہوچکے ہیں،
اس کے عالوہ نو مئی کے واقعات کا ایک برس پورا ہونے پر ایک بیان میں بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے
کہا تھا کہ ’وہ عناصر جو اس مجرمانہ عمل کے پس پردہ اصل مقصد کو نہیں سمجھ سکے اور منصوبہ سازوں کے
سیاسی عزائم کے لیے چارے کے طور پر استعمال ہوئے ،سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر انھیں پہلے ہی شک کا
فائدہ دیا جا چکا ہے۔ تاہم اس عمل کے اصل ذمہ داران جو اب خود کو متاثرین کے طور پر پیش کرتے ہیں ،اپنے اعمال
کے لیے جوابدہ ہوں گے ،خاص طور پر جب منظم تشدد اور تخریب کاری میں ان کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید
شواہد موجود ہیں۔‘
رانا قیوم ایڈووکیٹ کا بھی کہنا ہے کہ ان کے مؤکل سمیت جن 20افراد کو رہائی ملی ہے۔ ’انھوں نے کورٹ مارشل کی
کارروائی مکمل ہونے کے بعد آرمی چیف کے پاس رحم کی اپیلیں دائر کی تھیں جس کی بنیاد پر ان کی چار سال کی
سزا ایک سال میں مکمل ہوئی ہے۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک جن افراد کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کسی ایک
کے پاس بھی فوجی عدالتوں سے جاری ہونے والی عدالتی دستاویزات نہیں ہیں جن کی بنیاد پر وہ اعلٰی عدالتوں میں اپنی
سزا کو چیلنج کر سکیں۔
ان افراد کے لیے یہ معاملہ اس لیے اہم ہے کیوں کہ رانا قیوم کے مطابق ’جن افراد کا کورٹ مارشل ہوتا ہے تو اس کا
مطلب یہ ہے کہ انھیں ریاست کے خالف جرم کرنے کے مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مستقبل
میں سرکاری نوکری کے اہل ہیں ،نہ وکالت سمیت کوئی پروفیشنل ڈگری حاصل کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ عمر
بھر کے لیے سیاست میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔‘
57
’دو نفل پڑھیں کہ آپ کو بندہ واپس مل گیا ہے‘
یہاں یہ بات بھی قابِل ذکر ہے کہ عبدالرحمان کے والد نے اپنے بیٹے کو فوجی عدالت سے ملنے والی سزا کے خالف
جب عدالت سے رجوع کیا تو الہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے ایک جج جسٹس عبدالعزیز نے سماعت کے دوران ان
کے وکیل رانا قیوم سے کہا کہ وہ اس بات پر شکر کریں کہ ُان کا بندہ واپس آ گیا ہے۔
اس اپیل میں نہ صرف عبدالرحمان کی سزا بلکہ ان کی گرفتاری کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
سماعت کے دوران رانا قیوم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو پہلے حبس بےجا میں رکھا گیا اور پھر
کورٹ مارشل کر کے سزا سنائی گئی لیکن حکام کی طرف سے کوئی دستاویز فراہم نہیں کی گئی جس پر عدالت نے
جواب دیا کہ جب ان کے پاس کوئی دستاویز ہی نہیں ہے تو پھر کس بات کو چیلنج کر رہے ہیں۔
اسی دوران جب استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اپیل کنندہ تو گھر پہنچ چکا ہے ،تو جسٹس عبدالعزیز نے رانا قیوم کو
مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جائیں جا کر دو نفل پڑھیں کہ آپ کو بندہ واپس مل گیا ہے‘ اور یہ کہہ کر عدالت نے اس
اپیل کو نمٹا دیا۔
رانا قیوم کا کہنا ہے کہ ’عبدالرحمان سمیت جن افراد کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کسی ایک کو بھی فارم جی نہیں دیا
گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ان سب کا کورٹ مارشل ہوا ہے جس میں انھیں سزا سنائی گئی ہے۔‘
58
ان افراد میں مردان کے 17سالہ طالبعلم زاہد خان بھی شامل ہیں جن کے بھائی سعید خان نے بی بی سی سے بات کرتے
ہوئے دعوٰی کیا کہ ان کے بھائی کو ُاس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ فرسٹ ایئر کے امتحان کی رول نمبر سلپ لینے کے
لیے کالج گیا تھا۔
سعید خان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعے کے دوران پنجاب رجمنٹ کے دفتر کے باہر لوگ احتجاج کر رہے تھے تو
زاہد خان وہاں سے گزر رہا تھا اور اس احتجاج کی جو ویڈیو بنائی گئی اس میں ان کا بھائی بھی دکھائی دیا اور اسی بنیاد
پر پولیس نے اسے گرفتار کیا تھا۔
تاہم خیبر پختونخوا پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ مردان میں درج ایف آئی آر نمبر 833کے
تحت مشترکہ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ کے بعد 141افراد کو گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد عدالتی کارروائی کے دوران
کچھ کی ضمانت ہوئی اور جو دیگر اداروں کو مطلوب تھے قانون کے مطابق ان کو ایسے اداروں کے حوالے کر دیا گیا۔
سعید خان کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 20مئی کو زاہد کو فوجی تحویل میں دیا ،جس کے بعد چھ ماہ
تک انھیں کچھ علم نہیں تھا کہ اسے کہاں رکھا گیا ہے۔ ’چھ ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ بھائی کو پشاور کینٹ میں رکھا ہوا
ہے۔‘
سعید کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ عیدالفطر پر اپنے بھائی سے ملے تو پہلی نظر میں اسے پہچان ہی نہیں پائے کیونکہ وہ
کافی کمزور ہو چکا ہے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ زاہد کے ساتھ قید رہنے والوں نے انھیں بتایا کہ وہ حراست کے دوران اتنا
زیادہ پریشان ہو چکا تھا کہ اس نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی ،تاہم بی بی سی اس دعوے کی آزادانہ تصدیق
نہیں کر سکا۔
سعید خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک وہ اپنے بھائی سے نہیں ملے تھے تو انھیں اور ان کے اہلخانہ کو یہ بتایا جاتا تھا
کہ اس کے جسمانی اعضا کاٹ دیے گئے ہیں ،لیکن جب وہ زاہد خان سے ملے تو حاالت ویسے نہیں تھے جیسے بتائے
جا رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ عید پر ہونے والی مالقات کے بعد فوجی حکام نے انھیں بتایا کہ ان کے بھائی کے خالف مقدمے کی
کارروائی مکمل ہو چکی ہے مگر سپریم کورٹ نے چونکہ انھیں فیصلہ سنانے سے روکا ہوا ہے اس لیے جب تک
عدالت حکم امتناع واپس نہیں لیتی اس وقت تک ان مقدمات کا فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔
سعید حان کا کہنا تھا کہ اب ان سمیت دیگر افراد بھی اس انتظار میں ہیں کہ کب سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ دیتی
ہے تاکہ ان کے بھائی کی قسمت کا فیصلہ بھی ہو سکے۔
خیال رہے کہ عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چالئے جانے کے خالف درخواستوں کی سماعت کے دوران
درخواست گزاروں کی طرف سے نو رکنی الرجر بینچ بنانے کی استدعا کے بعد چھ رکنی بینچ ٹوٹ چکا ہے اور اب یہ
معاملہ چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دینے والی تین رکنی کمیٹی کے پاس ہے۔
59
تصویر کا کیپشن ’جن افراد کا کورٹ مارشل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں ریاست کے خالف جرم کرنے کے مقدمے ،
‘میں سزا سنائی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مستقبل میں سرکاری نوکری کے اہل نہیں
60
نو مئی واقعات میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والوں نے بی بی سی کو کیا بتایا؟
15مئ 2024
گذشتہ برس 9مئی کے ُپرتشدد احتجاج کے بعد کئی گرفتار کیے گئے افراد کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چالئے گئے۔
بی بی سی کی ٹیم نے ایسے چند افراد سے مردان اور تخت باہی میں مالقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ٹرائل
کے دوران کیا ہوا۔
https://www.bbc.com/urdu/articles/c3gjgx232evo
جنرل آصف غفور سے سوری بوال جائے جنھوں نے صحافیوں سے کہا تھا کہ صرف چھ مہینے تک مثبت خبریں دیں تو سب
ٹھیک ہو جائے گا۔ ہم لیکن باز نہ آئے اور کچھ بھی ٹھیک نہ ہوا۔جنرل عاصم باجوہ سے سوری بوال جائے جنھوں نے پاکستان
میں فلم ،ڈرامے اور موسیقی کی زبردستی سرپرستی کی۔ آرمی پبلک سکول کے غموں والے موسم میں ترانے بنوا کر اور ُسنوا
کر ہمارے حوصلے بڑھائے۔ پی ٹی آئی کے صِف اول کے کئی رہنما پریس کانفرنس کر کے ،کانوں کو ہاتھ لگا کر ،کچھ ناک
سے لکیریں نکال کر ،معافی مانگ ُچ کے ہیں اور کم از کم عارضی طور پر سیاست سے بھی تائب ہو چکے ہیں۔
عمران خان کہتے ہیں کہ اڈیالہ جیل کا گیٹ کھولو تو پتہ چلے گا کہ کس کے ساتھ کتنے لوگ ہیںابرار کہتے ہیں کہ طوائفوں کی
رہائش گاہوں والی گلی تمدن کا گہوارہ تھی جہاں بادشاہوں ،نوابوں اور امرا کے بچوں کو آداب اور تمیز و تہذیب سیکھنے کے
لیے بھیجا جاتا تھا لیکن 1990میں بازار بند ہوجانے کے بعد یہ بازار اجڑ گیاہاں رہنے والی طوائفیں الہور کے مختلف عالقوں
میں پھیل گئیں اور اب اسے حکومت نے فوڈ سڑیٹ میں تبدیل کردیا ہے۔ہر کوٹھے کے فرنٹ پر ایک بالکونی ہے جنھیں
’جھروکے‘ کہا جاتا ہے ،جن پر دن بھر چقیں پڑی رہتیں تھیں۔
یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ یہاں کی طوائفوں کو ہیرے سے نسبت دی گئی ہے اسی لیے بھی یہ جگہ اس نام سے جانی گئی۔
برطانوی حکمرانوں کو شاہی محلے کے تمدن ،مقامی موسیقی اور رقص کی نہ تو سمجھ بوجھ تھی اور نہ ہی ان میں دلچسپی اور
اس لیے اس دور میں مجروں کا کلچر جسم فروشی سے جڑ گیا اور ہیرامنڈی کی بہت سی طوائفیں الہور میں تعینات برطانوی
افسروں کے لیے جسم فروشی کرنے لگیں۔
61
================================ddd
62
اس سے باقی اداروں کی پریشانی مزید بڑھ رہی ہے۔ اس وقت جو
زمینی حقائق ہیں پی ٹی ٓائی کو نہ حکومت سپورٹ کررہی ہے نہ
اسٹیبلشمنٹ سپورٹ کررہی ہے۔
آپ سسیلین مافیا،گاڈ فادر اور پراکسی جیسے الفاظ کہیں گے تو
،کون برداشت کرے گا
مئی کے بعد 24گھنٹوں میں 10ہزار لوگوں کی جیوفینسنگ کی گئی ،سی سی ٹی 9
وی فوٹیج موجود ہیں اس کے باوجود ملزمان نہیں پکڑے گئے ،ایف ٓائی ٓار تو درج ہو
گئی لیکن ہماری لیگل ٹیم چاہتی ہے کہ دہشت گردی کی دفعہ شامل ہو
ڈاکٹر ثمر کے مطابق سنہ 1972میں جب ُاس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے سائنسدانوں کو ملتان میں اکٹھا
کیا تھا تو وہاں ’ہم نے واقعی ایٹمی ہتھیار بنانے کی قسم کھائی تھی۔
انھوں نے کہا انھیں (ہاٹ ٹیسٹ کے لیے) 10دن چاہییں۔ دوسری جانب عبدالقدیر خان نے کہا یہ ُان کا حق ہے کہ وہ تجربات کے
‘انچارج ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی لیب نے ڈیوائسز کے لیے یورینیم افزودہ کیا ہے اور کولڈ ٹیسٹ بھی کیے ہیں۔
پیٹ قہقہہ مار کر ہنسا اور کہنے لگا” ،سعید تمہیں علم ہے کہ یہ
رپورٹ تمہاری 365دن کی کارکردگی کی بنیاد پر بنتی ہے اور اگر
کسی ایک ُبرے دن کسی وجہ سے تم سے کچھ غلط ہو گیا تھا تو اس
کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ میں تمہارے باقی 364دن کا بہترین
کام بھول جاؤں۔ چلو اب زیادہ باتیں نہ کرو اور اس پر دستخط کرو،
اور جا کر اپنا کام کرو
65
وفاقی وزیر اطالعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ اصل بحران
پاکستان میں نہیں ہے اصل بحران پی ٹی ٓائی کے اندر ہے،شیر افضل
مروت کو سائیڈ الئن کردیا،پارٹی کے اندر ایک فیکٹس اینڈ کیری ہے
کہ پاکستان کو توڑنا ہے 1971،ء کے حاالت ہیں اور عمران خان
شیخ مجیب ہیں ،وہ سارا بیانیہ کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں چل رہا
ہے ،ہمیشہ سے انکے قول و فعل میں تضاد رہا ہے۔
66
ا ،اسالم آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے باوجود سی ڈی اے ڈی
سیل کرنے سے انکاری ہے جس کے خالف توہین عدالت کی
درخواست دائر کر رہے ہی
جون ۲۰۲۴
الم آباد میں ترنول سمیت باقی مقامات ہیں۔سیکرٹری جنرل پی
ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم کیسز کا مقابلہ کریں گے اور ان میں بری
ہوں گے ،صنم جاوید،عالیہ حمزہ کو کل شام تک انہوں نے جیل میں
ہی رکھا ہوا ہے ،ان کی روبکار تیار ہیں جبکہ ایس پی جیل خانہ
جات واضح طور پر کہہ رہے ہیں میرے اوپر پریشر ہے میں چھوڑ
نہیں سکتا۔
68
الہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کی دو ،دو الکھ روپے
جرمانے کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی
کے کیسز کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواستیں خارج کر دیں۔
چیف جسٹس الہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت میں
بیٹھے ہوئے لوگ من پسند جج کے پاس کیسز لگوانا چاہتے ہیں،
حکومت کو نہ الہور ہائیکورٹ اور نہ اسالم آباد ہائیکورٹ کے ججز
پر اعتبار ہے۔
?https://www.youtube.com/watch
v=MSDnTBtRdfk
69
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دوراِن عدت نکاح کیس میں بانی
پی ٹی ٓائی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کی سزا کے
خالف اپیلوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے جبکہ ایڈیشنل اینڈ
سیشن جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ اگر میں زندہ رہا تو
10دنوں میں فیصلہ کردوں گا۔
اگر آصف زرداری اور میاں نواز شریف ہمارے ساتھ نہ آئے تو
ایسا وقت آئے گا کہ یہ گھروں سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ان کا
کہنا تھا کہ عوام بپھرے ہوئے ہیں
‘رہی ہے۔
چیف جسٹس الہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جب بغیر کسی خوف اور ڈر کے انصاف فراہم کریں گے تو ہللا کی مدد
حاصل ہوگی۔
=========================================cccc
71