Professional Documents
Culture Documents
Grade 7
Grade 7
جماعت :ہفتم
محترم اساتذہ کرام اور میرے عزیز ساتھیو السالم ُعلیکم!
مجھے آج جس موضوع پہ لب ُکشائی کا موقع مال وہ ہے" نسلی امتیاز اور
سماجی انصاف۔
اسالم میں رنگ و نسل ،قوم و قبیلہ،ذات پات،دولت و ثروت،اختیار و اقتدار یا
غریب و امیر کا کوئی امتیاز بھی روانہیں رکھا گیا۔خطبہ حجتہ الوداع معاشرے
ٓاپ نے فرمایا کہ کسی عربی میں برابری کو فروغ دینے کا بہترین نمونہ ہے۔ ؐ
کو عجمی اور عجمی کو عربی پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے،گورے کو کالے
تقوی اور پرہیزگاری
ٰ اور کالے کو گورے پر کوئی فوقیت نہیں دی گئی بلکہ
امتیازی صفت ہے۔ رنگ،نسل،قبیلہ پہچان کے لیے ہے نہ کہ امتیاز کے لیے۔
میں یہاں ایک شعر سے اپنی تقریر کے عنوان پر روشنی ڈالوں گا/گی۔
اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
ہللا ربالعزت کا ارشاد ہے کہ:
"اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیاہے اور تم کو
مختلف شاخوں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو اور
ہللا کے نزدیک زیادہ متقی ہی عزت واال ہے"۔
بال امتیاز عدل و انصاف کا قیام اسالمی معاشرےکا ایک اہم اور بنیادی ستون ہے۔
بالشبہ عدل و انصاف ہی کی وجہ سے حق دار کو حق ملتا ہے اور مجرم کو
سزا۔
طرہ امتیاز رہا کہ اس کا معاشرہ رواداری،،اخوت،مساوات اوراسالم کا یہ ٗ
سماجی انساف کا گہوارہ رہا ہے۔ اسی لیے پاکستان میں ایسا کوئی قانون یا رواج
فروغ نہیں پا سکتا جو کہ سماجی انصاف کے منافی ہو یا نسلی امتیاز کو فروغ
دیتا ہو۔
سماجی انصاف اور نسلی امتیاز کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے کیونکہ
جب لوگوں کو معاشرے میں یکساں ترقی کے مواقع نہیں ملتے تو بہت سے
مسائل جنم لیتے ہیں جو کہ معاشرے میں غربت،بد عنوانی اور جرائم میں
اضافے کا سبب بنتے ہیں اور لوگ جنگ و جدل کی طرف مائل ہوتے ہیں۔کسی
بھی معاشرے کی درست تشکیل کے لیے سماجی انصاف بنیادی حیثیت رکھتا
ہے۔
ہمیں اپنی اس دنیا کو امن وآشتی کا گہوارا بنانے کے لیے نسلی امتیاز کو ختم
کرنا ہو گا اور وہ اس صورت میں ممکن ہے کہ جب ہم خطبہ حجتہ الوداع کو
آئین و قانون کا حصہ بنائیں۔
شکریہ