Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 14

Al-Abṣār (Research Journal of Fiqh & Islamic Studies)

ISSN: 2958-9150 (Print) 2958-9169 (Online)


Published by: Department of Fiqh and Shariah, The Islamia University of Bahawalpur.
Volume 01, Issue 01, January-June 2022, PP: 19-32
DOI: https://doi.org/10.52461/al-abr.v1i01.1253

‫شن‬
Open Access at: https://journals.iub.edu.pk/index.php/al-absar/about
‫ت‬ ‫نت‬ ‫فق‬
‫ہ السی رۃ کی رو ی می ں ا ہا پ س ن دی کے عوامل اور دارک‬
The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah
Muhammad Tahir Akbar
Representative: Daily Baithak Multan

Abstract
Extremism is a wrong & inflexible behavior of an individual or nation.
Leaving the path of moderation is also extremism. Extremists do not have the
strength to tolerate opposing thinking, ideology & belief. People with such
thoughts just want to convince their own ideas. Due to extremism, ethnicism,
sectarianism & racism, there are so many problems in this world. Due to
extremism, this world has been destroyed many times. In twentieth & twenty-
first centuries, because of extremist ideologies of communism, capitalism &
fascism, the peace & order of the whole world is in ruins.
Extremism grows in different areas for different reasons. One
reason is the lack of proper justice system. When the influential criminals of
the society do not get caught by the law & they escape from the clutches of
the law by using various tactics, extremism arises in society. Other reasons
include ignorance or lack of education, social exploitation, poverty, hunger
& lack of interfaith harmony, corruption & social injustice.
The only solution to extremism, ethnicism, sectarianism &
racism is to promote Islamic teachings. Islamic teachings include
equality of human being & brotherhood, interfaith harmony, giving
equal status to all prophets, gentleness & tolerance. It is fact that if
extremism can be eradicated from this world, then this world can
become like paradise.
Keywords

All Rights Reserved © 2022 This work is licensed under a Creative Commons
Attribution 4.0 International License
‫ن‬ ‫ش‬
‫ج وری –ج ون ‪2022‬‬ ‫االب صار ج لد ‪ 1‬مارہ ‪1‬‬

‫‪extremism, ethnicism, sectarianism, racism, Fiqh, Islamic teachings.‬‬


‫‪Fiqh Al Sirah.‬‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ض‬
‫مو وع کا عارف اور دا رہ کار‬ ‫‪.1‬‬
‫انتہا پسندی یا شدت پسندی سے م‪AA‬راد ایس‪AA‬ا غ‪AA‬یر لچک‪AA‬دار رویہ ہے جس کے ن‪AA‬تیجہ‬
‫میں اپنے عقائد‪ ،‬نظریات اور خیاالت کے خالف کسی دوسرے کی ب‪AA‬ات ک‪AA‬و نہ س‪AA‬نا ج‪AA‬ائے‪،‬‬
‫اختالف رائے کا احترام ختم ہوجائے اور گفتگو و ڈائیالگ کے ذریعے مسائل کا ح‪AA‬ل ممکن‬
‫نہ ہو انتہا پسندی یا شدت پسندی کہالتا ہے۔ انتہ‪A‬ا پس‪A‬ندی کی ای‪A‬ک تعری‪A‬ف یہ بھی کی ج‪A‬اتی‬
‫ہے کہ میانہ روی کو ترک کردینا‪ ،‬کیونکہ انتہا پسند کوئی بھی ہو وہ چ‪AA‬یزوں ک‪AA‬و اپ‪AA‬نے ہی‬
‫انداز سے دیکھتا ہے‪ ،‬جس کی وجہ سے میانہ روی چھوڑ کر شدت پسندی اپنا لیتاہے۔‬
‫انتہا پسند کس‪A‬ی دوس‪A‬رے نظ‪A‬ریہ اور کس‪A‬ی دوس‪A‬ری س‪A‬وچ ک‪A‬و اہمیت نہیں دیت‪A‬ا اور‬
‫صرف اپنے ہی نظریہ کو درست سمجھتا ہے۔ یہ کسی دوسرے کے عقیدہ‪ ،‬خیاالت‪ ،‬نظریہ‬
‫اور سوچ کو برداشت کر ہی نہیں سکتے بلکہ صرف اپنے عقیدے‪ ،‬نظریہ اور خیاالت ک‪AA‬و‬
‫ہی تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انتہا پس‪AA‬ند معاش‪AA‬رے ت‪AA‬رقی کی دوڑ میں پیچھے‬
‫رہ جاتے ہیں اور جلد ان کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔ انتہا پسندی کی وجہ سے یہ دنیا ک‪AA‬ئی‬
‫مرتبہ عالمی جنگوں میں مبتال ہوکر تباہی و بربادی کا ش‪A‬کار ہ‪A‬وئی۔ ص‪AA‬رف بیس‪A‬ویں ص‪AA‬دی‬
‫تاحال فسطائیت‪ ،‬سرمایہ دارانہ نظام اور اشتراکیت کے شدت پسندانہ نطریات اور جنون کی‬
‫وجہ سے پوری دنیا دو عالمی جنگوں اور بعد ازاں سرد جن‪AA‬گ ک‪AA‬ا ش‪AA‬کار رہی اور ٓاج ت‪AA‬ک‬
‫پوری دنیا کا امن و امان تہہ و باال ق‬
‫نت‬
‫ا ہا پس ن دی (ش دت پس ن دی)کی ا سام‬
‫ہے۔‬
‫‪.2‬‬
‫انتہا پسندی یا شدت پسندی کی کئی اقسام ہیں جن میں چار بڑی اقسام مندرجہ ذیل‬
‫ہیں۔‬
‫‪ .1‬انفرادی انتہا پسندی‬
‫‪ .2‬قومی انتہا پسندی‬
‫‪ .3‬نظریاتی انتہا پسندی‬
‫‪ .4‬مذہبی یا مسلکی انتہا پسندی‬
‫انفرادی انتہا پسندی ! ذاتی انتق‪A‬ام‪ ،‬کس‪A‬ی چ‪A‬یز کے اللچ‪ ،‬خ‪A‬وف ی‪A‬ا ذہ‪A‬نی بیم‪A‬اری کی‬
‫وجہ سے ہوس‪AA‬کتی ہے‪ ،‬ک‪AA‬وئی بھی انس‪AA‬ان ان وجوہ‪AA‬ات کی وجہ س‪AA‬ے تش‪AA‬دد کی راہ اختی‪AA‬ار‬
‫کرلیتا ہے۔ قومی انتہا پسندی سے مراد اپنی قوم‪ ،‬قبیلہ اور حس‪AA‬ب نس‪AA‬ب ک‪AA‬و دوس‪AA‬روں س‪AA‬ے‬
‫بلند سمجھنا‪ ،‬دوسرے انسانوں ک‪AA‬و اپ‪AA‬نی ق‪AA‬وم ی‪AA‬ا ق‪AA‬بیلہ س‪AA‬ے کم ت‪AA‬ر تص‪AA‬ور کرن‪AA‬اہے اور تم‪AA‬ام‬
‫انسانوں کو یکساں تصور نہ کرنا ہے‪ ،‬اس کی واضح مثالیں ہندوستان میں ذات پات کا نظ‪AA‬ام‬
‫اور ہٹلر و مسولینی کی ہے جنہوں نے اپ‪A‬نے ہم وطن‪A‬وں ک‪A‬و بلن‪A‬د و برت‪A‬ر ث‪A‬ابت ک‪A‬رنے کے‬
‫ل‪AA‬یے پ‪AA‬وری دنی‪AA‬ا س‪AA‬ے جن‪AA‬گ کی اور الکھ‪AA‬وں اف‪AA‬راد لقمہ اج‪AA‬ل ب‪AA‬نے۔ کیم‪AA‬و ن‪AA‬زم ی‪AA‬ا سوش‪AA‬لزم‬
‫نظریاتی انتہا پسندی کی واضح مثال ہے جس میں روس میں اپ‪AA‬نے ہی ہ‪AA‬زاروں ہم وطن‪AA‬وں‬
‫کو نظریاتی اختالف کی بنا پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ دنی‪AA‬ا میں م‪AA‬ذہبی ی‪AA‬ا مس‪AA‬لکی انتہ‪AA‬ا‬
‫‪20‬‬
‫‪The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah‬‬

‫پسندی کی بھی کثرت سے پائی جاتی ہے جیسے ہندوستان میں مذہبی انتہا پسند نعرہ لگاتے‬
‫ہیں کہ ہندوستان صرف ہندؤں کے لیے ہے اور وہ کس‪A‬ی دوس‪A‬رے م‪A‬ذہب ک‪A‬و برداش‪A‬ت نہیں‬
‫کرتے‪ ،‬اسی طرح یہودی‪ ،‬غیر یہودیوں کو نچلے درجے ک‪AA‬ا انس‪AA‬ان س‪AA‬مجھتے ہیں۔ دنی‪AA‬ا میں‬
‫کئی جگہوں پر مسلمانوں پرصرف مسلمان ہونے کی وجہ سے ظلم و س‪AA‬تم ڈھ‪AA‬ائے ج‪AA‬ارہے‬
‫ہیں۔ اس طرح دنیا کے مختلف مذاہب کے لوگ اپنے فروعی یا مسلکی اختالفات کی بن‪AA‬ا پ‪AA‬ر‬
‫ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے۔ یہ مسلکی اختالف‪AA‬ات دنی‪AA‬ا کے تم‪AA‬ام ب‪AA‬ڑے م‪AA‬ذاہب میں‬
‫پایا جاتا ہے اور اکثر شدت اختیار کرجاتا ہے۔امام قرطبؒی فرماتے ہیں‪:‬‬
‫الغلو فی الدین‪ :‬اال فراط فیہ کما افرطت الیھود فی موسٰی و النصاری فی‬
‫ٰی ‪1‬‬
‫عیس ۔‬
‫دین میں غلو کا مطلب ہے کہ انسان افراط و تفریط کا ایسے شکار ہوج‪AA‬ائے‬
‫جیسے یہود و نصارٰی عیسٰؑی اور موسٰؑی کے متعلق ہوگئے تھے۔‬
‫اس کا مطلب ایسی شدت پسندی اختیار کرنا ہے جس‪AA‬ے اچھے معاش‪AA‬روں میں بہ‪AA‬تر‬
‫نہیں سمجھا جات‪AA‬ا۔ ہ‪AA‬ر اچھے معاش‪AA‬رے میں می‪AA‬انہ روی ک‪AA‬و بہ‪A‬تر س‪AA‬مجھا جات‪AA‬ا ہےاور انتہ‪A‬ا‬
‫پسندی کو برا تصور کیا جاتاہے۔ دنیا میں موجود تمام نظریات کی پرکھ کی جائے اور غور‬
‫و فکر کیا جائے تو ا سالم ایک ایسا نظ‪A‬ریہ اور دین ہے ج‪A‬و کس‪A‬ی انس‪A‬ان کی شخص‪A‬یت کی‬
‫ت‬ ‫تعمیر ن‬
‫ا ہا پس ن دی کے اس ب اب‬
‫اور معاشرے کی تخلیق میں خاص کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫‪2.1‬‬
‫شدت پسندی اور انتہا پسندی کی سب سے بڑی وجہ عالمی اور عالقائی طاقتوں کی‬ ‫‪.1‬‬
‫کشمکش ہے۔ طاقتور قوتیں‪ ،‬کمزور لوگوں کو دب‪AA‬انے اور ان پ‪AA‬ر حکم‪AA‬رانی ک‪AA‬رنے‬
‫کے لیے اپنے نظریات کا پروپیگنڈہ کرتی ہیں اور عوام الناس کو ان کا پابند بن‪AA‬اتی‬
‫ہیں۔ بیسویں صدی تا حال پوری دنیا اش‪AA‬تراکیت‪ ،‬س‪AA‬رمایہ دارانہ نظ‪AA‬ام اور فس‪AA‬طائیت‬
‫کی کشمکش ‪ ،‬شدت اور جنون کا ش‪A‬کار ہ‪A‬وکر دو ع‪A‬المی جنگ‪A‬وں‪ ،‬س‪A‬رد جن‪A‬گ اور‬
‫بہت سے مسائل کا ش‪A‬کار ہ‪A‬وئی۔ اس دنیاک‪A‬ا امن و ام‪A‬ان تب‪A‬اہ ہ‪A‬وا اور تاح‪A‬ال مختل‪A‬ف‬
‫مسائل کا شکار ہے۔‬
‫انتہا پسندی مختلف عالقوں میں مختلف وجوہ کی بنیاد پر پ‪AA‬روان چڑھ‪AA‬تی ہے لیکن‬ ‫‪.2‬‬
‫اس کی ای‪AA‬ک ب‪AA‬ڑی وجہ ع‪AA‬دل و انص‪AA‬اف کے درس‪AA‬ت نظ‪AA‬ام ک‪AA‬ا نہ ہون‪AA‬ا ہے۔ جب‬
‫معاشرے کے بااثر جرائم پیشہ افراد قانون کی گرفت میں نہیں ٓاتے اور وہ مختل‪AA‬ف‬
‫طریقے اور تاخیری حربے استعمال کرکے قانون کی گرفت سے بچ ج‪AA‬اتے ہیں ت‪AA‬و‬
‫اس سے تمام انسانوں کے برابر ہونے کا نظ‪AA‬ریہ دم ت‪AA‬وڑ جات‪AA‬ا ہے۔ یوںش‪AA‬دت پس‪AA‬ندی‬
‫اور مختلف قسم کے تعصبات جنم لیتے ہیں اور بہت سے لوگ معاشرے کے پراث‪AA‬ر‬
‫طبقہ میں شامل ہونا چاہتے ہیں تاکہ انہیں ایسا مقام حاصل ہوج‪AA‬ائے ج‪AA‬و معاش‪AA‬رے‬
‫کے دوسرے لوگوں کو حاصل نہیں ہے۔‬
‫انتہ‪AA‬ا پس‪AA‬ندی کی ای‪AA‬ک ب‪AA‬ڑی وجہ جہ‪AA‬الت ی‪AA‬ا تعلیم کی کمی ہے۔ ص‪AA‬رف تعلیم ہی‬ ‫‪.3‬‬

‫‪21‬‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ج وری –ج ون ‪2022‬‬ ‫االب صار ج لد ‪ 1‬مارہ ‪1‬‬

‫انسان کو شعور دیتی ہے اور انسان کو انسان بن‪AA‬اتی ہے۔ انس‪AA‬ان ک‪AA‬و علم ہوت‪AA‬ا ہے‬
‫کہ دنیا کے تمام انسان برابر ہیں۔ زندگی اور خدمت کے فلس‪AA‬فہ ک‪AA‬و س‪AA‬مجھنے ک‪AA‬ا‬
‫موقع ملتا ہے۔ تعلیم یافتہ شخص جھ‪AA‬وٹے پروپیگن‪AA‬ڈہ اور افواہ‪AA‬وں ک‪AA‬ا ش‪AA‬کار نہیں‬
‫ہوتا‪ ،‬یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ شدت پسندی کو کم کرنے کے ل‪AA‬یے تعلیم ک‪AA‬ا ع‪AA‬ام‬
‫کرنا ضروری ہے۔‬
‫انتہا پسندی کی ایک بڑی وجہ معاشرتی عدم استحکام اور استحصال کی وجہ سے‬ ‫‪.4‬‬
‫پیدا ہونے والی غ‪AA‬ربت‪ ،‬بھ‪AA‬وک‪ ،‬افالس اور یکس‪AA‬اں مواق‪AA‬ع دس‪AA‬تیاب نہ ہون‪AA‬اہے جس‬
‫کی وجہ سے لوگ جنونیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔‬
‫انتہا پسندی کی ایک بڑی وجہ بین المذاہب اور بین المس‪AA‬الک ہم ٓاہنگی نہ ہون‪AA‬ا اور‬ ‫‪.5‬‬
‫مذہبی یا مسلکی جنونیت کا پھیل جانا ہے۔ ترقی پذیر ی‪AA‬ا غ‪AA‬ریب ممال‪AA‬ک میں ش‪AA‬دت‬
‫پسندی اور انتہا پسندی زیادہ ٓاسانی سے پھیل جاتی ہے کیونکہ جہالت کی وجہ سے‬
‫لوگوں کےخیاالت و جذبات سے کھیلنا ٓاسان ہو جات‪AA‬ا ہے۔ ل‪AA‬وگ ج‪AA‬ذباتی نع‪AA‬روں پ‪AA‬ر‬
‫نہایت ٓاسانی سے یقین کرلی‪AA‬تے ہیں اور اپ‪AA‬نے لی‪AA‬ڈران کی ہ‪AA‬ر ب‪AA‬ات ک‪AA‬و نہ‪AA‬ایت اہمیت‬
‫دیتے ہیں اور انہیں سچ مانتے ہیں۔ یوں معاشرہ ٓاہستہ ٓاہستہ اعت‪AA‬دال اور می‪AA‬انہ روی‬
‫سے ہٹ کر ج‪A‬ذبات اور انتہ‪A‬ا پس‪A‬ندی ک‪A‬ا ش‪A‬کار ہوجات‪A‬ا ہے۔انتہ‪A‬ا پس‪A‬ندی کے دیگ‪A‬ر‬
‫اسباب درج ذیل ہیں۔‬
‫شکوک و شبہات اور ابہامات کا فروغ۔‬ ‫‪‬‬
‫تعمیری سوچ کا فقدان۔‬ ‫‪‬‬
‫فارغ البالی اور مصروفیت کا نہ ہونا۔‬ ‫‪‬‬
‫ذاتی حرص اور سیاسی تنگ نظری۔‬ ‫‪‬‬
‫عالقائی احساس محرومی اور متعصبانہ فروغ۔‬ ‫‪‬‬
‫بدعنوانی اور سماجی ناانصافی۔‬ ‫‪‬‬
‫فقدان۔ ظ‬
‫ت‬ ‫لیڈر خ‬
‫نقومی ت‬ ‫ت‬ ‫‪‬‬
‫ا ہاپس ن دی ا یر ی اور عالمی ن ا ر می ں‬
‫شپ کا‬
‫‪2.2‬‬
‫اگر ہم تاریخی اعتبار سے انتہا پسندی ک‪AA‬ا ج‪AA‬ائزہ لیں ت‪AA‬و علم ہوت‪AA‬ا ہے کہ س‪AA‬ب س‪AA‬ے‬
‫پہلے معلوم تاریخ انسانی میں ش‪AA‬دت پس‪AA‬ندی اور انتہ‪AA‬ا پس‪AA‬ندی ک‪AA‬ا س‪AA‬راغ حض‪AA‬رت ن‪AA‬وح علیہ‬
‫السالم کے واقعہ میں ملتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السالم بالشبہ ہللا تبارک و تعالٰی کے جلیل‬
‫الق‪AA‬در پیغم‪AA‬بر تھے۔ ٓاپ علیہ الس‪AA‬الم نے نہ‪AA‬ایت حکمت و بص‪AA‬یرت ‪ ،‬نہ‪AA‬ایت ن‪AA‬رمی نہ‪AA‬ایت‬
‫اخالص اور دالئل کے ساتھ اپنی قوم کو تبلیغ دی لیکن وہ قوم شدت پسندی اور انتہا پس‪AA‬ندی‬
‫میں اس قدر اندھی ہوچکی تھی کہ انہوں نے حضرت نوح علیہ الس‪AA‬الم جیس‪AA‬ے جلی‪AA‬ل الق‪AA‬در‬
‫اور شفیق پیغیمبر کی تعلیمات کو جھٹالیا اور ان کے دل‪AA‬وں س‪AA‬ے َو د‪ ،‬س‪AA‬واع‪ ،‬یغ‪AA‬وث‪ ،‬یع‪AA‬وق‬
‫اور نسر جو پانچ بت تھے ‪ ،‬ان کی محبت اور شرک نہ نک‪AA‬ل س‪AA‬کا۔ ح‪AA‬االنکہ حض‪AA‬رت ن‪AA‬وح‬
‫علیہ السالم نے اپنی قوم کو چند سال یا چند دہائیاں نہیں بلکہ قریبًا ساڑھے نو سو سال تبلی‪AA‬غ‬
‫دی۔ قرٓان کریم میں اس شدت پسند و انتہا پسند قوم کو اندھی قوم کہا گیا ہے۔‬
‫‪22‬‬
‫‪The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah‬‬

‫َک ُن َق ًا‬ ‫َا‬ ‫َک َّذ‬ ‫َا‬ ‫ّذ‬ ‫َف َک َّذ َف َا‬
‫ُب وُہ نَج یٰنُہ َو ال یَن َم َع ہ ِف ی الُف لِک َو غَر قَن االذیَن ُب و ِب ٓاٰی ِت ن ‪ِ ،‬ا َّن ُھ م ا و وم َع میۡن ۔‬
‫‪2‬‬

‫پس لوگوں نے انہیں جھٹالیا ت‪AA‬و ہم نے انہیں (ن‪AA‬وح علیہ الس‪AA‬الم ک‪AA‬و) اور ان‬
‫لوگوں کو جو ان کے ساتھ کش‪AA‬تی میں تھے ک‪AA‬و نج‪AA‬ات دی اور ہم نے انہیں‬
‫ڈبودیاجنہوں نے ہماری ٓایتوں کو جھٹالیا‪ ،‬بے شک وہ اندھی قوم تھی۔‬
‫حضرت نوح علیہ السالم کی بردب‪AA‬اری‪ ،‬ن‪AA‬رمی اور ث‪AA‬ابت ق‪AA‬دمی ک‪AA‬ا ان‪AA‬دازہ اس ب‪AA‬ات‬
‫سے بھی ہوتا ہے کہ ایک طویل عرصہ مسلس‪AA‬ل تبلی‪AA‬غ ک‪AA‬رنے اور ک‪AA‬افروں کے طع‪AA‬نے اور‬
‫سختیاں برداشت کرنے کے باوجود وہ نہایت حکمت و بصیرت سے تبلیغ دین کا کام کرتے‬
‫رہے۔ اس ضمن میں ان کے پایہ استقالل میں کوئی لغ‪AA‬زش نہ ہ‪AA‬وئی‪ ،‬نہ ہی وہ تھکے اور نہ‬
‫ہی انہوں نے اپنی قوم کے لیے بددعا کی بلکہ وہ کفر کرنے والوں کے لیے غم گین رہ‪AA‬تے‬
‫جس کی گواہی قرٓان پاک میں دی گئی۔ یہ‪AA‬اں ت‪AA‬ک کہ ہللا تب‪AA‬ارک و تع‪AA‬الٰی نے خ‪AA‬ود ہی انہیں‬
‫بذریعہ وحی ٓاگ‪AA‬اہ فرمای‪AA‬ا کہ اب مزی‪AA‬د ل‪AA‬وگ ایم‪AA‬ان نہیں الئیں گے لٰہ ذا ٓاپ غم نہ ک‪AA‬ریں۔ اس‬
‫حوالہ سے قرٓان کریم میں ہے!‬
‫َا َّن َل ۡن ُّی َن ۡن َق َک اَّل َم ۡن َق ۡد ٰا َم َن َف اَل َت ۡب َت ۡس َم َک ُن‬ ‫ُا َا ُن‬
‫ِئ ِب ا ا و‬ ‫ِا‬ ‫وِم ِم وِم‬ ‫َو وِح َی لٰی وٍح ہ‬
‫َی ۡف َع ُل َن ‪3‬‬
‫و ۔‬
‫اور نوح علیہ السالم کی طرف وحی کی گئی کہ ٓاپ کی ق‪AA‬وم کے ج‪AA‬و ل‪AA‬وگ‬
‫ایم‪AAA‬ان الچکے ہیں ان کے عالوہ دیگ‪AAA‬ر ل‪AAA‬وگ ایم‪AAA‬ان نہیں الئیں گے س‪AAA‬و‬
‫جولوگ کفر کررہے ہیں ان پر غم نہ کریں۔‬
‫دنیا میں شاید ہی ک‪AA‬وئی ایس‪AA‬ا عالقہ ہ‪AA‬و جہ‪A‬اں ش‪AA‬دت پس‪AA‬ندی اور انتہ‪A‬ا پس‪AA‬ندی نہ ہ‪AA‬و‪،‬‬
‫امریکہ ‪ ،‬یورپ اور ٓاسٹریلیا کے ترقی یافتہ عالقوں میں بھی یہ مرض موجود ہے۔ جس کا‬
‫سب سے بڑا ثبوت نائن الیون کے بع‪AA‬د ام‪AA‬ریکہ اور ی‪AA‬ورپ میں مس‪AA‬لمانوں اور داڑھی والے‬
‫سکھوں سے ہونے واال سلوک تھا۔ اسالم اور مسلمانوں کے خالف امریکہ اور ام‪AA‬ریکہ کے‬
‫اتحادی اس قدر شدت پسند اور انتہا پسند واقع ہوئے کہ اکثر مقامات پر مسلمانوں کا زن‪AA‬دگی‬
‫گزارنا مشکل ہوگیا‪ ،‬یہاں تک کہ ان ممالک میں جانے والے مسلمان ائ‪AA‬یرپورٹس پ‪AA‬ر نہ‪AA‬ایت‬
‫ذلت کا شکار ہوتے رہے۔ البتہ جہاں جہاں علم اور عدل و انص‪AA‬اف موج‪AA‬ود ہے وہ‪AA‬اں ش‪AA‬دت‬
‫پسندی اور انتہا پسندی بھی کم ہے کیونکہ شدت پسندی کا براہ راست تعلق جہالت اور ع‪AA‬دل‬
‫و انصاف نہ ہونے سے ہے۔‬
‫ع‪A‬رب ق‪A‬وم ص‪A‬حرا میں ہ‪A‬ونے والی ایس‪A‬ی جاہ‪A‬ل اور ب‪A‬دو ق‪A‬وم تھی جس کی اص‪A‬الح‬
‫ناممکن سمجھی جاتی تھی‪ ،‬یہاں تک کہ عرب کی ایک جانب موجود فارس‪ ،‬دوسری ج‪AA‬انب‬
‫روم اور تیسری جانب حبش‪AA‬ہ کی حکومت‪AA‬وں نے انہیں کبھی اہمیت نہ دی اور انہیں وحش‪AA‬ی‬
‫قبائل ہی سمجھا لیکن جب اس وحشی اور طرح طرح کی جہالت اور ب‪AA‬داعمالیوں میں مبتال‬
‫اس قوم کو رسول ہللا ﷺ نے علم و ت‪AA‬ربیت س‪AA‬ے ن‪AA‬وازا ت‪AA‬و اس‪AA‬ی ق‪AA‬وم نے دنی‪AA‬ا کے تین‬
‫براعظموں میں علم و حکمت اور ع‪A‬دل و انص‪AA‬اف کی ش‪A‬مع جالئی ج‪A‬و ہ‪A‬ر ط‪A‬رح کی ش‪A‬دت‬
‫پس‪AA‬ندی س‪AA‬ے پ‪AA‬اک تھی۔ رس‪AA‬ول ہللاﷺ نے ان کی ت‪AA‬ربیت اس نہج پ‪AA‬ر فرم‪AA‬ائی کہ وہ ہ‪AA‬ر‬
‫‪23‬‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ج وری –ج ون ‪2022‬‬ ‫االب صار ج لد ‪ 1‬مارہ ‪1‬‬

‫طرح کی شدت پسندی کو چھوڑ ک‪AA‬ر بھ‪AA‬ائی بھ‪AA‬ائی بن گ‪AA‬ئے اور ق‪AA‬رٓانی تعلیم‪AA‬ات کی ب‪AA‬دولت‬
‫پوری دنیا میں تمعزز ہو گئے۔‬
‫نت‬
‫اسالمی علی مات سے ا ہا پس ن دی کا حل‬ ‫‪.3‬‬
‫اسالم امن وسالمتی واال مذہب ہے جس میں شدت پسندی نہیں ہے۔ اسالم دہش‪A‬ت گ‪A‬ردی‪،‬‬
‫فتنہ و فساد‪ ،‬قتل و غارت اور فساد فی االرض کی کسی صورت تائید نہیں کرت‪AA‬ا۔ اس کی بج‪AA‬ائے‬
‫اس‪A‬الم افہ‪A‬ام و تفہیم‪ ،‬بین الم‪A‬ذاہب ہم ٓاہنگی‪ ،‬دوس‪A‬رے کی رائے ک‪A‬ا اح‪A‬ترام اور امن و س‪A‬المتی کی‬
‫اشاعت کرتا ہے۔ اسالم کا لفظی مطلب ہی سالمتی ہے۔ دنیا میں امن و سالمتی کے قیام کے ل‪AA‬یے‬
‫دہشت گردوں اور فسادیوں کے خالف اقدامات کرنے کا حکم بھی اسالم دیتا ہے تاکہ دنیا میں قیام‬
‫امن ممکن ہوسکے۔ اس طرح اسالم اپنے پیروکاروں کو نہ ص‪AA‬رف اخالقی ت‪AA‬ربیت ک‪AA‬ا حکم دیت‪AA‬ا‬
‫ہے بلکہ ان کی جسمانی تربیت کا بھی خاص اہتمام کرتا ہے۔ اگر ہم مقررہ اوقات اور مہینوں میں‬
‫نماز‪ ،‬روزہ‪ ،‬حج‪ ،‬زکواۃ‪ ،‬جمعہ‪ ،‬عی‪A‬دین وغ‪A‬یرہ کے احکام‪A‬ات ک‪A‬ا ج‪A‬ائزہ لیں ت‪A‬و علم ہوت‪A‬ا ہے کہ‬
‫اسالم نہ صرف روحانی و اخالقی ت‪A‬ربیت بلکہ جس‪A‬مانی ت‪A‬ربیت ک‪A‬ا بھی اہتم‪A‬ام کرت‪A‬ا ہے جس ک‪A‬ا‬
‫مقصد اسالم کے پیروکاروں میں ایسے خصائص کا پیدا کرنا ہے جو دنیا میں قی‪AA‬ام امن کے ل‪AA‬یے‬
‫مطلوب ہیں۔‬
‫حضرت ابراہم علیہ السالم نے مکہ مکرمہ کو ٓاباد کرتے وقت ہللا تع‪AA‬الٰی س‪AA‬ے س‪AA‬ب‬
‫سے پہلی دعا یہ فرمائی تھی کہ پروردگار! اس شہر کو امن واال بنا دے۔ ترقی اور ع‪AA‬روج‬
‫کی پہلی سیڑھی یہی ہے۔ اس کے بغیر ت‪AA‬رقی کے ل‪AA‬یے اگال ق‪AA‬دم اٹھان‪AA‬ا مح‪AA‬ال ہے ۔ اس کے‬
‫لیے زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات ک‪AA‬رنے ہ‪AA‬وتے ہیں۔ اپ‪AA‬نی کوت‪AA‬اہیوں ک‪AA‬ا ازالہ‬
‫کرنا ہوتا ہے۔ مختلف لوگوں اور گروہوں سے کیے گ‪AA‬ئے وع‪AA‬دوں ک‪AA‬و ایف‪AA‬اء کرن‪AA‬ا ہوت‪AA‬ا ہے۔‬
‫قانون کو باال دست بنا کر اس کی باال دستی کو قبول کرن‪AA‬ا ہوت‪AA‬ا ہے۔ مجرم‪AA‬وں ک‪AA‬و س‪AA‬زا کے‬
‫کٹہرے میں کھڑا کرناہوت‪A‬ا ہے۔ بے انص‪AA‬افی اور ظلم ک‪A‬ا خ‪A‬اتمہ کرن‪A‬ا ہوت‪A‬ا ہے۔ ادنٰی و اعلٰی‬
‫اور امیر و غریب میں فرق مٹانا ہوتا ہے۔ سب کے ساتھ مساوی سلوک کرنا ہوتا ہے۔ وع‪AA‬دہ‬
‫خالفیاں اور امتیازی رویے‪ ،‬نفرتوں اور کدورتوں ک‪AA‬و جنم دی‪AA‬تے ہیں۔ پھ‪AA‬ر یہی نف‪AA‬رتیں اور‬
‫کدورتیں دہشت گردی کا روپ دھار لیتی ہیں۔ جب ہم یہ سب کام کرنے کے ل‪AA‬یے تی‪AA‬ار ہ‪AA‬وں‬
‫گے اور سنجیدگی سے اس پ‪AA‬ر پیش رفت ہ‪AA‬وگی ت‪AA‬و دہش‪AA‬ت گ‪AA‬ردی اور ب‪AA‬دامنی کے منح‪AA‬وس‬
‫چھٹنے ن ن ت‬ ‫سائے بھی ن‬
‫شروع ع‬
‫وحدت سل ا سا ی کی لی م سے ش دت پس ن دی کا حل‬
‫ہوجائیں گے اور حقیقی امن و امان کی شاہراہ صاف ہوجائے گی۔‬
‫‪3.1‬‬
‫دنیا کا ہر انسان صاحبزادہ انبیاء و رسل ہے…قرٓان ک‪AA‬ریم تم‪AA‬ام انس‪AA‬انوں ک‪AA‬و ہی ی‪AA‬ا‬
‫بنی ٓادم اور یا بنی نوح کہہ کر مخاطب کرتا ہےیوں دنیا کے ہر انس‪AA‬ان ک‪AA‬و بہت س‪AA‬ے انبی‪AA‬اء‬
‫کی اوالد میں سے ہونے کا شرف یاد دالتا ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے!‬
‫َّلَۃ‬ ‫َر‬ ‫َح‬ ‫ۡن‬ ‫َو َج ا ُد وا ی ہللا َح ُّق َھ اِد ہ‪ُ ،‬ھ َو ِا جَت ٰب کۡم َو َم ا َج َع َل َع َل ۡی ُک ۡم‬
‫ٍج ‪ِ ،‬م‬ ‫ِف ی ال‪ِّA A‬د یِن ِم‬ ‫ِج‬ ‫ِف‬ ‫ِھ‬
‫َع ُک‬ ‫ۡی ُھ َو َس ّٰم ُک ُملۡس َن ۡن َق ُل َو ٰھ َی ُک ُن َّر ُل َش‬ ‫ۡم‬ ‫َا ُک‬
‫م ا ِل می ‪ِ ،‬م ب فِی ذا ِل و ال س‪AA‬و ھیدا لی م‬ ‫بی ِا براھ م‪،‬‬
‫ُش َا َل‬
‫‪4‬‬
‫َو تکُو نو َھ د ء َع ی الَّن اِس ۔‬
‫اللہ کی راہ میں جہ‪A‬اد(س‪A‬عی و کوش‪A‬ش) ک‪A‬رو جیس‪A‬ا کہ جہ‪A‬اد(س‪A‬عی و کوش‪A‬ش)‬
‫‪24‬‬
‫‪The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah‬‬

‫کرنے ک‪A‬ا ح‪A‬ق ہے‪ ،‬اس نے تمہیں اپ‪A‬نے ک‪A‬اموں کے ل‪A‬ئے چن لی‪A‬ا ہے اور دین‬
‫میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔قائم ہوجاؤ اپنے باپ ابراہیؑم کی ملت پر ‪ ،‬اللہ‬
‫نے پہلے بھی تمہ‪A‬ارا ن‪A‬ام ’’مس‪A‬لم ‘‘ رکھ‪A‬ا تھ‪A‬ا اور اس (ق‪A‬رٓان) میں بھی۔ ت‪A‬اکہ‬
‫رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ۔‬
‫َق َل َل ۡی َس ّن َم ۡن َد َع َاَل‬ ‫حدیث نبوی ﷺ ہے‪:‬‬
‫ّن‬ ‫َا‬
‫َس‬ ‫َو‬
‫ا ی ِب ٍۃ ‪ ،‬لی ِم ا‬ ‫َی‬ ‫َص‬ ‫َع‬ ‫ِم ا‬ ‫َع ۡن ُج بیِر بن مطِع ؓم ‪َّ ،‬ن َر ُس ول ِہللا ﷺ‪ ،‬ا‬
‫َل‬ ‫َل‬ ‫َق َت‬
‫َم ۡن ا َل َع لی َع َص ِب َّی ٍۃ َو ۡی َس ِم ّن ا َم ۡن َم اَت َع ی َع َص‪ِ 5‬ب َّی ٍۃ ۔‬
‫حضرت جبیر بن مطعؓم سے روایت ہے کہ رس‪AA‬ول ہللا ﷺ نے فرمای‪AA‬ا!‬
‫وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی ط‪AA‬رف بالئے‪ ،‬وہ ش‪AA‬خص‬
‫بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنی‪A‬اد پ‪A‬ر ل‪A‬ڑائی ل‪A‬ڑے اور وہ ش‪A‬خص‬
‫بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لیے ہوئے مرے۔‬
‫ارشاد باری تعالٰی ہے!‬
‫َی ا َا ُّی ھ‪َA A‬ا الَّن اس َا َّن ا َخ َل ۡق َن ا ُک ۡم َم ۡن َذ َک َو ُا ۡن ثٰی َو َج َع ۡل ن‪َA A‬ا ُک م ُش عوبًا َو َق َب ا ُل َت عا ُف و َا ۡن‬
‫ِئ ِل ِر‬ ‫ٍر‬
‫َا ۡتَق ُک ۡم ‪6‬‬ ‫َاۡک ُک‬
‫َر َم ۡم ِع ۡنَد ِہللا ا ۔‬
‫لوگو! ہم نے تم کو ای‪A‬ک م‪A‬رد اور ای‪A‬ک ع‪A‬ورت س‪A‬ے پی‪A‬دا کی‪A‬ا اور تمہ‪A‬اری‬
‫قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے ک‪AA‬و ش‪AA‬ناخت ک‪AA‬رو۔ اور خ‪AA‬دا کے‬
‫نزدیک تم میں زیادہ عزت واال وہ ہے ج‪AA‬و زی‪AA‬ادہ پرہ‪AA‬یز گ‪AA‬ار ہے۔ بے ش‪AA‬ک‬
‫خد اسب کچھ جاننے واال اور سب سے خبردار ہے۔‬
‫خطبہ حجۃ الوداع میں رسول ہللا ﷺ نے فرمایا!‬
‫َی َا‬ ‫َا َالَف‬ ‫َا ُک‬ ‫ُک‬ ‫َا‬ ‫َا‬
‫ی ‪AA‬ا ُّی ھ ‪AA‬ا الَّن اسۡ ال ِا َّن َر َّب م واِح د َو ِا َّن با م واِح د ال ۡض ِل ربی عل جمٍی ‪ ،‬ال‬
‫َو‬ ‫َع‬ ‫َع‬ ‫َل‬
‫َا ّال‬ ‫َا‬ ‫َل َا‬ ‫َاِل‬
‫ِل َع جمی َع لی الَع ربی‪َ ،‬و ال ۡح َم َر َع ی سَو َد َو ال سَو َد َع لی ٓاۡح َم َر بالُّت قوٰی‪7‬۔‬
‫سن لو‪ :‬کسی عربی ک‪A‬و کس‪A‬ی عجمی پ‪A‬ر اور کس‪A‬ی عجمی ک‪A‬و کس‪A‬ی ع‪A‬ربی‬
‫پر ‪ ،‬اور سن لو کسی سرخ کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی سرخ‬
‫پر کوئی فضیلت حاصل نہیں‪ ،‬سوائے تقوٰی کے۔‬
‫رسول ہللا ﷺ نے انس‪AA‬انوں س‪AA‬ے تم‪AA‬ام قس‪AA‬م کی تفریق‪AA‬ات ختم ک‪AA‬رنے کے ل‪AA‬ئے‬
‫غالم کے بیٹے کو کہیں سپہ ساالری عطا کردی تو کہیں سیاہ حبشی کو موذن بنادیا۔ زید بن‬
‫ثابت کے نکاح میں اپنی پھوپھی زاد بہن دے دی ت‪AA‬و ای‪AA‬ک م‪AA‬رتبہ یہ بھی فرمادی‪AA‬ا اگ‪AA‬ر بی‪AA‬ٹی‬
‫ت‬ ‫فاطمہ پر بھی چوریئ کا الزام ن‬
‫مساوات و ب ھا ی چ ارہ سے ا ہا پس ن دی کا حل‬
‫ثابت ہو تو ان کے بھی ہاتھ کاٹے جائیں گے۔‬
‫‪3.2‬‬
‫اس بھائی چارے کا مقصد جاہلی عصبیتوں کا خ‪A‬اتمہ اور رن‪A‬گ و نس‪A‬ل و وطن کے‬
‫امتیازات کے نشان مٹانا تھاا ور تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹ‪AA‬ا کرن‪AA‬ا تھ‪AA‬ا۔ن‪AA‬یز یہ‬
‫کہ ریاست مدینہ کے قیام کے بعد پہال سب سے بڑا مسئلہ مہاجرین کی ٓاب‪AA‬اد ک‪AA‬اری تھ‪AA‬ا۔ ج‪AA‬و‬
‫مواخات مدینہ سے حل ہوا۔ انصار مدینہ نے اپنی ٓادھی جائداد تک اپنے مہاجر بھ‪AA‬ائیوں ک‪AA‬و‬
‫‪25‬‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ج وری –ج ون ‪2022‬‬ ‫االب صار ج لد ‪ 1‬مارہ ‪1‬‬

‫دے دی۔ قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے مواخات مدینہ ہ‪AA‬ر ط‪AA‬رح کی عص‪AA‬بیت‪ ،‬قرب‪AA‬انی‪،‬‬
‫ایثار اور امداد باہمی کے نحوالہ ن‬
‫ت‬
‫ب ی ن المذاہ ب ہ م ٓاہ گی سے ا ہا پس ن دی کا حل‬
‫سے مشعل راہ ہے۔‬
‫‪3.3‬‬
‫ایک ہی مذہب اور مسلک کے لوگ نہایت ٓاسانی سے ایک جگہ بیٹھ ک‪AA‬ر نہ ص‪AA‬رف‬
‫گفت و شنید کرسکتے ہیں بلکہ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر بال تکلف کھ‪AA‬اپی بھی س‪AA‬کتے‬
‫ہیں۔ یوں ان کا کالم و طعام اور ایک دوسرے کو سمجھنا نہایت ٓاسان ہوتا ہے لیکن دوسرے‬
‫مذاہب کے لوگوں کے ساتھ ایک ہی دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا‪،‬دوسرے م‪AA‬ذاہب کے ل‪AA‬وگ‬
‫جن کے خیاالت اور عقائد ہی نہ ملتے ہوں‪ ،‬ایسے لوگوں سے ب‪A‬اہمی معاہ‪A‬دے کرن‪A‬ا‪ ،‬ان کی‬
‫بات سن کر برداشت کرنا اور خوشگوا تعلقات رکھنا واقعتًا ایک جہاد ہے۔‬
‫دور نب‪AA‬وی ﷺ میں مس‪AA‬جد نب‪AA‬وی میں ٓانے والے غ‪AA‬یر مس‪AA‬لمین کے ل‪AA‬ئے نہ‬
‫صرف دسترخوان لگتا بلکہ ان کی سخت ترین ب‪A‬اتوں کے جواب‪A‬ات بھی ن‪A‬بی ک‪A‬ریم ﷺ‬
‫نہایت صبر و تحمل سے دیتے تھے۔ہجرت مدینہ کے بع‪AA‬د یہودی‪AA‬وں اور مش‪AA‬رک قبائ‪AA‬ل س‪AA‬ے‬
‫باہمی امن اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کا معاہدہ ’’میثاق مدینہ‘‘ کے ن‪AA‬ام س‪AA‬ے ہ‪AA‬وا ج‪AA‬و‬
‫تاریخ میں محفوظ ہے۔ بعد ازاں جزیرہ نما عرب کے بہت سے غیر مسلمین مثال کے ط‪AA‬ور‬
‫پ‪AA‬ر خی‪AA‬بر کے یہ‪AA‬ودی اور نج‪AA‬ران کے عیس‪AA‬ائیوں س‪AA‬ے ب‪AA‬اہم معاہ‪AA‬دے ہ‪AA‬وئے۔ ج‪AA‬و دور نب‪AA‬وی‬
‫ﷺ میں بین المذاہب ہم ٓاہنگی کی اعلٰی مثالیں ہیں۔عہد رسالت ﷺ میں غیر‬
‫مسلمین سے ریاستی امور میں درج ذیل خدمات لی گئیں اور کوئی قباحت نہ سمجھی گئی۔‬
‫‪ ‬ہجرت کے موقع پر ایک غیر مسلم عبدہللا بن اریقط نے راستہ دکھ‪A‬انے ک‪A‬ا فریض‪A‬ہ‬
‫سرانجام دیا ۔‬
‫‪ ‬حض‪AA‬رت عم‪AA‬رو بن امیہ الض‪AA‬مرؓی ‪ ،‬اس‪AA‬الم قب‪AA‬ول ک‪AA‬رنے س‪AA‬ے پہلے بھی رس‪AA‬ول ہللا‬
‫ﷺ کے سفیر رہے۔‬
‫‪ ‬حضور ﷺ نے غیر مسلموں سے علوم و فنون سیکھنے کو غلط نہیں سمجھا۔‬
‫‪ ‬رسول ہللا ﷺ نے سریانی و عبرانی سیکھنے کے لیے حض‪AA‬رت زی‪AA‬د بن ث‪AA‬ابؓت‬
‫کو غیر مسلمین کے مدرسے بھیجا۔‬
‫‪ ‬منجنیق میں مہارت حاصل کرنے کے لئے صحابہ کرام کو یمن بھیجا۔‬
‫‪ ‬کفار مکہ میں ج‪A‬و قی‪A‬دی جن‪A‬گ ب‪A‬در میں ہ‪A‬اتھ ٓائے تھے ان میں س‪A‬ے بہت س‪A‬وں نے‬
‫مدینہ کے دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا س‪A‬کھایا۔ یہ ان ک‪A‬ا ف‪A‬دیہ تھ‪A‬ا جس کے ب‪A‬دلے‬
‫میں ان کو رہا کیا گیا۔‬
‫سیرت طیبہ تمام انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ہر مسلمان کے لیے انفرادی طور‬
‫پر اور مس‪AA‬لم حکومت‪AA‬وں کے ل‪AA‬یے اس میں س‪AA‬بق موج‪AA‬ود ہے۔ لٰہ ذا س‪AA‬یرت طیبہ ﷺ کی‬
‫روشنی میں بین المذاہب اور بین المسالک امن اتحاد کے لیے کام کرنا چاہئیے۔‬

‫‪26‬‬
‫‪The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah‬‬

‫نت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت ن‬


‫ے سے ا ہا پس ن دی کا حل‬ ‫مام ا ب ی اء کو برابر ر ب ہ د ی‬ ‫‪3.4‬‬
‫اکثر و بیشتر نف‪AA‬رتیں کس‪AA‬ی کی تعظیم و توق‪AA‬یر ی‪AA‬ا تنقی‪AA‬د و تنقیص کی وجہ س‪AA‬ے پی‪AA‬دا‬
‫ہ‪AA‬وتی ہیں۔ اس‪AA‬ی وجہ س‪AA‬ے اس‪AA‬الم‪ ،‬انبی‪AA‬اء اور پیغم‪AA‬بروں کے متعل‪AA‬ق اعتق‪AA‬ادی اور تعظیمی‬
‫مساوات کا درس دیتا ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے!‬
‫‪8‬‬
‫ال نفرق بین احد من رسلہ۔‬
‫ہم ہللا تعالٰی کے پیغمبروں میں کسی قسم کی تفریق نہیں کرتے۔‬
‫قول‪A‬و ٓامن‪A‬ا باہلل وم‪A‬ا انزل الین‪A‬ا وم‪A‬ا انزل الٰی ابراہیم و اس‪A‬ماعیل و اسٰح ق و یعقوب و‬
‫االس ‪AA A A‬باط وم ‪AA A A‬ا اوتی موسٰی و عیسٰی وم ‪AA A A‬ا اوتی النبیون من ربھم‪ ،‬ال نفرق بین احد‬
‫‪9‬‬
‫مسلمون۔‬ ‫منھم‪ ،‬ونحن لہ‬
‫مسلمانو! کہو کہ ہم ایمان الئے ہللا پر اور اس ہ‪A‬دایت پ‪A‬ر ج‪A‬و ہم‪A‬اری ط‪A‬رف‬
‫نازل ہوئی ہے اور جو ابراہیم‪ ،‬اسماعیل‪ ،‬اسحاق ‪ ،‬یعق‪AA‬وب اور اوالد یعق‪AA‬وب‬
‫کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسٰی علیہ السالم اور عیسی علیہ السالم‬
‫اور دوسرے تمام پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے دی گ‪AA‬ئی تھی۔ ہم‬
‫ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم ہللا کے مسلم ہیں۔‬
‫ایک موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا!‬
‫‪10‬‬
‫تطرونی کما اطرت النصارٰی عیسٰی ابن مریم انما انا عبدفقولو عبدہللا و رسولہ۔‬
‫تم میری تعریف کرتے ہو جیسے نصاری نے عیس‪AA‬ی بن م‪AA‬ریم کی تعری‪AA‬ف‬
‫نکی ہے‪ ،‬میں شایک بندہ نہوں تو مجھے ہللا کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‬
‫ت‬
‫رم روی ہ اور بردا ت سے ا ہا پس ن دی کاحل‬ ‫‪3.5‬‬
‫اسالم ایسے تمام رویوں کی مذمت کرتا ہے جو انتہا پسندی پر مبنی ہ‪AA‬وں ۔ق ‪A‬رٓان ک‪AA‬ریم‬
‫میں سیدنا موسٰی علیہ السالم کو دربار فرعون میں جاتے ہوئے حکم ربانی ہوا۔‬
‫‪11‬‬
‫فقوال لہ قوال لینا لعلۃ یتذکر او یخشٰی ۔‬
‫پس اس سے بات کرو‪ ،‬نرم بات‪ ،‬شاید کہ وہ نص‪AA‬یحت حاص‪AA‬ل ک‪AA‬رلے ی‪AA‬ا ڈر‬
‫جائے۔‬
‫اسالم نے توازن و اعتدال کے لییے وسط‪ ،‬وسطٰی کے الفاظ اس‪AA‬تعمال ک‪AA‬یے ہیں اور‬
‫اس کی ہر پہلو سے ترغیب دی ہے‪ ،‬جبکہ انتہا پسندی کے لیے غلو اور عنف وغ‪AA‬یرہ کے‬
‫لفظ بولے ہیں اور ان کی م‪A‬ذمت کی ہے۔ ع‪A‬دل کے قی‪A‬ام کے ل‪A‬یے ہی ہللا تع‪A‬الٰی نے انبی‪A‬ائے‬
‫کرام کو مبعوث فرمایا۔ ارشاد باری تعالٰی ہے‪:‬‬
‫‪12‬‬
‫لقد ارسلنا رسلنا بالبینات وانزلنا معھم الکتاب واملیزان لیقوم الناس بالقسط۔‬
‫ہم نے اپنے رسولوں کو صاف صاف نش‪AA‬انیوں اور ہ‪AA‬دایات کے س‪AA‬اتھ بھیج‪AA‬ا‬
‫اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ عدل و انصاف پر قائم‬
‫ہوں۔‬

‫‪27‬‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ج وری –ج ون ‪2022‬‬ ‫االب صار ج لد ‪ 1‬مارہ ‪1‬‬

‫معاشرے میں عدل و اعتدال کو ق‪A‬ائم کرن‪A‬ا دین ک‪A‬ا بنی‪A‬ادی مقص‪A‬د ہے‪ ،‬اس‪A‬ی ل‪A‬یے ہللا‬
‫تعالٰی نے رسولوں کو مبعوث فرمایا اور چالیس سے زائد ٓایات میں عدل و انص‪AA‬اف ک‪AA‬ا حکم‬
‫موجود ہے‪ ،‬گوی‪AA‬ا کہ ع‪AA‬دل و اعت‪AA‬دال کت‪AA‬اب و س‪AA‬نت میں ہی ہے اور اس ک‪AA‬و ق‪AA‬ائم کرن‪AA‬ا انتہ‪AA‬ا‬
‫پسندی نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نرمی اختیار کرو اور غلو سے بچو۔رسول‬
‫ہللاﷺ نے ارشاد فرمایا!‬
‫ان الدین یسر‪ ،‬ولن یشاد الدین احد اال غلبہ‪ ،‬فسددوا و قاربو‪ ،‬وابشرو‪ ،‬واستعینو‬
‫‪13‬‬
‫بالغدوۃ والروحۃ و شی من الدلجۃ۔‬
‫اے لوگو جو ایمان الئے ہو‪ ،‬االلہ اور اور رس‪AA‬ول ﷺکی اط‪AA‬اعت ک‪AA‬رو اور‬
‫ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر ہوں‪ ،‬پھ‪AA‬ر اگ‪AA‬ر تمہارےدرمی‪AA‬ان کس‪AA‬ی‬
‫معاملہ میں نزاع ہوجائے تو اس‪AA‬ے اللہ اور رس‪AA‬ول ﷺ کی ط‪AA‬رف پھ‪AA‬یر دو‬
‫اگر تم واقعی اللہ اور روز ٓاخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی ایک صحیح طریق کار‬
‫ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔‬
‫قرٓان و حدیث کے مندرجہ باال احکامات سے علم ہوت‪A‬ا ہے کہ دین اس‪A‬الم ن‪A‬رمی اور‬
‫می‪AA‬انہ روی اختی‪AA‬ار ک‪AA‬رنے کے احکام‪AA‬ات دیت‪AA‬ا ہے‪ ،‬اور انتہ‪AA‬ا پس‪AA‬ندی اور ف‪AA‬رقہ واریت کی‬
‫سختی سے نفی کرتا ہے۔ انتہا پسندی خواہ کسی بھی معاشرے میں ہو‪ ،‬ایک غل‪A‬ط رویہ ہے‬
‫جس کی کس‪AA‬ی بھی ط‪AA‬رح پ‪AA‬ذیرائی نہیں ہ‪AA‬ونی چ‪AA‬اہیئے بلکہ اس کی حوص‪AA‬لہ ش‪AA‬کنی ک‪AA‬رنی‬
‫چاہئیے۔ خواہ انتہا پسندی کے مرتکب مذہبی طبقات ہوں یا اشتراکیت و س‪AA‬رمایہ داری والے‬
‫طبقات ہوں‪ ،‬تمام طبقات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ شریعت میں اس رویہ کی سختی‬
‫سے نفی کی گئی ہے۔ انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیےپوری امت مسلمہ کو کردار ادا کرنے‬
‫ق‬ ‫ح‬ ‫ت ن‬ ‫ن‬
‫ضرور ت ہے۔‬ ‫کی‬
‫ے دی گر ا دامات‬
‫ا ہا پس دی کے ل کے یل‬ ‫‪3.6‬‬
‫امن پسند شہریوں کا غلو کرنے والوں سے دور رہنا یہاں تک کہ غلو کرنے وال‪AA‬وں‬ ‫‪‬‬
‫کی جیلیں بھی الگ ہونا۔‬
‫نوجوانوں کی دینی‪ ،‬علمی اور فکری اعتب‪AA‬ار س‪AA‬ے ص‪AA‬الحیتوں ک‪AA‬و نکھارن‪AA‬ا‪ ،‬ان کی‬ ‫‪‬‬
‫معاشی صورت حال کو بہ‪A‬تر بنان‪AA‬ا اور انہیں س‪AA‬نجیدہ‪ ،‬مفی‪AA‬د اور ن‪AA‬تیجہ خ‪AA‬یز ک‪AA‬ام کی‬
‫طرف مائل کرنا اور ان کے وقت کو دنی‪AA‬ا و ٓاخ‪AA‬رت میں نف‪AA‬ع بخش اور مفی‪AA‬د ک‪AA‬اموں‬
‫میں مشغول کرنا‪ ،‬مساجد کے کردار‪ ،‬اس میں قرٓان کریم کے حف‪AA‬ظ کے حلق‪AA‬وں اور‬
‫بیداری شعور کے دینی مراکز کو موثر بنانا۔ مزید براں انہیں معق‪AA‬ول ض‪AA‬ابطوں میں‬
‫ڈھالن‪AA‬ا اور ان کی ک‪AA‬ڑی نگ‪AA‬رانی کرن‪AA‬ا اور ان کی نگ‪AA‬رانی کرن‪AA‬ا اور ان کی نگ‪AA‬رانی‬
‫صرف ان حضرات کے سپرد کرن‪A‬ا ج‪A‬و دی‪A‬انت و ام‪A‬انت کے عالوہ ک‪A‬ردار‪ ،‬اخالق‪،‬‬
‫طور طریق اور فکر میں ثابت ہوں۔‬

‫‪28‬‬
‫‪The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah‬‬

‫‪ ‬مفید اور بامقصد کھیلوں کو فعال کرنا‪ ،‬سپورٹس کلبوں کی حمایت ک‪AA‬رتے ہ‪AA‬وئے ان‬
‫کے مشن کو ع‪AA‬ام کرن‪AA‬ا‪ ،‬ن‪AA‬یز سلس‪AA‬لہ وار تعلیمی‪ ،‬تف‪AA‬ریحی س‪AA‬یمینارز اور اجتماع‪AA‬ات‬
‫منعقد کرنا۔‬
‫‪ ‬مس‪AA‬اجد‪ ،‬م‪AA‬دارس اور ذرائ‪AA‬ع ابالغ وغ‪A‬یرہ میں داعی‪AA‬ان اور واعظین کی ط‪AA‬رف س‪AA‬ے‬
‫خواہشات اور مخالفین کے ساتھ ٹکراؤ پر مبنی وع‪A‬ظ و نص‪AA‬یحت میں جوش‪A‬یلے اور‬
‫اش‪AA‬تعال انگ‪AA‬یز ان‪AA‬داز پ‪AA‬ر نظ‪AA‬ر ث‪AA‬انی کی ج‪AA‬ائے۔ یہ ان‪AA‬داز تن‪AA‬گ نظ‪AA‬ری‪ ،‬تن‪AA‬گ ذہ‪AA‬نی‪،‬‬
‫برداشت کی کمی‪ ،‬بصیرت کے فقدان اور ناقص حکمت کا نتیجہ ہے۔‬
‫‪ ‬سوشل میڈیا پر نفرتیں اور انتہا پسندی کی اشاعت کرنے وال‪AA‬وں کے خالف ق‪AA‬انون‬
‫سازی اور عمًال ان لوگوں کے خالف تادیبی کاروائی کرن‪AA‬ا ج‪AA‬و نف‪AA‬رتیں اور جھ‪AA‬وٹ‬
‫کی اشاعت کررہے ہیں۔‬
‫‪ ‬تعلیمی اداروں میں تعمیری رحجانات کو تش‪AA‬کیل دی‪AA‬ا ج‪AA‬ائے ت‪AA‬اکہ جہ‪AA‬الت ک‪AA‬ا خ‪AA‬اتمہ‬
‫ممکن ہوسکے۔‬
‫ایسے معاشی اقدامات کیے جائیں جن سے ارتکاز دولت کا خ‪AA‬اتمہ ممکن ہ‪AA‬و‪ ،‬جیس‪AA‬ا‬
‫کہ رسول اکرم ﷺ نے سود کی بجائے صدقات کا نظام قائم کیا تھا۔ زکواۃ و عش‪AA‬ر اور‬
‫صدقات کے ذریعے دولت کا بہاؤ غریب سے امیر کی ج‪AA‬انب ہ‪AA‬ونے کی بج‪AA‬ائے ام‪AA‬یر س‪AA‬ے‬
‫غریب کی طرف ہوا اور بہت جلد دنیا کے حاالت اس طرح بدل گئے کہ ڈھونڈنے سے بھی‬
‫خ‬
‫الصہ ب حث‬
‫زکواۃ لینے واال نہیں ملتا تھا۔‬
‫‪.4‬‬
‫انتہا پسندی ای ک ایسا غیر لچکدار رویہ ہے جس کے نتیجہ میں اپنے عقائد‪،‬‬
‫نظریات اور خیاالت کے خالف کسی دوسرے کی بات کو نہ س‪AA‬نا ج‪AA‬ائے‪ ،‬اختالف رائے ک‪AA‬ا‬
‫احترام ختم ہوجائے اور گفتگو و ڈائیالگ کے ذریعے مسائل کا حل ممکن نہ ہو انتہا پس‪AA‬ندی‬
‫یا انتہا پسندی کہالتا ہے۔انتہا پسندی کی وجہ س‪AA‬ے یہ دنی‪AA‬ا ک‪AA‬ئی م‪AA‬رتبہ ع‪AA‬المی جنگ‪AA‬وں میں‬
‫مبتال ہوکر تباہی و بربادی کا شکار ہوئی۔ صرف بیس‪A‬ویں ص‪AA‬دی تاح‪A‬ال اش‪A‬تراکیت‪ ،‬س‪A‬رمایہ‬
‫دارانہ نظام اور فسطائیت کے علم برداروں کی انتہا پسندی اور جنون کی وجہ سے پ‪AA‬وری‬
‫دنیا دو عالمی جنگوں اور بعد ازاں سرد جنگ کا شکار رہی یوں پوری دنی‪AA‬ا ک‪AA‬ا امن و ام‪AA‬ان‬
‫تہہ و باال ہے۔ انتہا پسندی کی چار بڑی اقسام ہیں۔ ‪1‬۔ انفرادی انتہا پس‪AA‬ندی۔ ‪2‬۔ ق‪AA‬ومی انتہ‪AA‬ا‬
‫پسندی ۔ ‪ 3‬۔نظریاتی انتہا پسندی ۔ ‪ 4‬۔مذہبی یا مسلکی انتہا پسندی۔‬
‫انتہا پسندی مختلف عالقوں میں مختلف وجوہ کی بنیاد پر پ‪AA‬روان چڑھ‪AA‬تی ہے لیکن‬
‫اس کی سب سے بڑی وجہ عدل و انصاف کے درست نظام کا نہ ہون‪AA‬ا ہے۔ دیگ‪AA‬ر وجوہ‪AA‬ات‬
‫میں جہالت ی‪A‬ا تعلیم کی کمی‪ ،‬معاش‪A‬رتی ع‪A‬دم اس‪A‬تحکام اور استحص‪A‬ال ‪ ،‬غ‪A‬ربت‪ ،‬بھ‪A‬وک‪،‬‬
‫افالس اور یکساں مواق‪AA‬ع دس‪A‬تیاب نہ ہون‪A‬ا‪ ،‬بین الم‪A‬ذاہب اور بین المس‪A‬الک ہم ٓاہنگی نہ ہون‪A‬ا‪،‬‬
‫شکوک و شبہات اور ابہامات کا فروغ‪ ،‬تعمیری سوچ کا فقدان‪ ،‬بچوں اور بڑوں کی تعلیم و‬
‫تربیت کا فقدان اور بدعنوانی و سماجی ناانصافی ہیں۔‬

‫‪29‬‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ج وری –ج ون ‪2022‬‬ ‫االب صار ج لد ‪ 1‬مارہ ‪1‬‬

‫اگر بنظر غور جائزہ لیا جائے تو پوری دنیا سے ہر طرح کی انتہا پسندی کا واح‪AA‬د‬
‫حل اسالمی تعلیمات کے ف‪AA‬روغ میں نظ‪AA‬ر ٓات‪AA‬ا ہے‪ ،‬جیس‪AA‬ے وح‪AA‬دت نس‪AA‬ل انس‪AA‬انی ک‪AA‬ا تص‪AA‬ور‪،‬‬
‫مساوات و بھائی چارہ‪ ،‬بین المذاہب امن اتحاد‪ ،‬تمام انبیاء ک‪AA‬و براب‪AA‬ر رتبہ دین‪AA‬ا‪ ،‬ن‪AA‬رم رویہ‬
‫اور برداشت‪ ،‬غلو کرنے والوں سے دور رہنا‪ ،‬نوجوانوں کی دینی‪ ،‬علمی اور فکری اعتبار‬
‫سے صالحیتوں کو نکھارنا‪ ،‬ان کی معاشی ص‪AA‬ورت ح‪AA‬ال ک‪AA‬و بہ‪AA‬تر بنان‪AA‬ا اور انہیں س‪AA‬نجیدہ‪،‬‬
‫مفید اور نتیجہ خیز کام کی طرف مائل کرنا اور ان کے وقت کو دنیا و ٓاخرت میں نفع بخش‬
‫اور مفید کاموں میں مش‪AA‬غول کرن‪AA‬ا‪ ،‬مس‪AA‬اجد کے ک‪AA‬ردار‪ ،‬اس میں ق‪AA‬رٓان ک‪AA‬ریم کے حف‪AA‬ظ کے‬
‫حلق‪AA‬وں اور بی‪AA‬داری ش‪AA‬عور کے دی‪AA‬نی مراک‪AA‬ز ک‪AA‬و م‪AA‬وثر بنان‪AA‬ا‪ ،‬تعلیمی اداروں میں تعم‪AA‬یری‬
‫رحجانات کو تشکیل دینا اور ارتکاز دولت کا خاتمہ۔ یہ بات اظہ‪AA‬ر من الش‪AA‬مس ہے کہ اگ‪AA‬ر‬
‫اس دنیا سے انتہا پسندی کا خاتمہ ممکن ہوجائے تو یہ دنیا جنت نظیر بن سکتی ہے۔‬
‫نتائج‬ ‫‪.5‬‬
‫ایسا غیر لچکدار رویہ جس کے ن‪AA‬تیجہ میں اپ‪AA‬نے عقائ‪AA‬د‪ ،‬نظری‪AA‬ات اور خی‪AA‬االت کے‬
‫خالف کسی دوسرے کی بات کو نہ س‪AA‬نا ج‪AA‬ائے‪ ،‬اختالف رائے ک‪AA‬ا اح‪AA‬ترام ختم ہوج‪AA‬ائے اور‬
‫گفتگو و ڈائیالگ کے ذریعے مسائل کا حل ممکن نہ ہو انتہا پسندی کہالت‪AA‬ا ہے۔ انتہ‪AA‬ا پس‪AA‬ندی‬
‫کی چار بڑی اقسام ہیں۔ ‪1‬۔ انفرادی انتہا پس‪AA‬ندی ۔ ‪2‬۔ ق‪AA‬ومی انتہ‪AA‬ا پس‪AA‬ندی ۔ ‪3‬۔نظری‪AA‬اتی انتہ‪AA‬ا‬
‫پسندی ۔ ‪ 4‬۔مذہبی یا مسلکی انتہا پسندی ۔‬
‫انتہا پسندی مختلف عالقوں میں مختلف وجوہ کی بنیاد پر پ‪AA‬روان چڑھ‪AA‬تی ہے لیکن‬
‫اس کی سب سے بڑی وجہ عدل و انصاف کے درست نظام کا نہ ہون‪AA‬ا ہے۔ دیگ‪AA‬ر وجوہ‪AA‬ات‬
‫میں جہالت ی‪A‬ا تعلیم کی کمی‪ ،‬معاش‪A‬رتی ع‪A‬دم اس‪A‬تحکام اور استحص‪A‬ال ‪ ،‬غ‪A‬ربت‪ ،‬بھ‪A‬وک‪،‬‬
‫افالس اور یکساں مواق‪AA‬ع دس‪A‬تیاب نہ ہون‪A‬ا‪ ،‬بین الم‪A‬ذاہب اور بین المس‪A‬الک ہم ٓاہنگی نہ ہون‪A‬ا‪،‬‬
‫شکوک و شبہات اور ابہامات کا فروغ‪ ،‬تعمیری سوچ کا فقدان‪ ،‬بچوں اور بڑوں کی تعلیم و‬
‫تربیت کا فقدان اور بدعنوانی و سماجی ناانصافی ہیں۔‬
‫اگر بنظر غائرجائزہ لیا جائے ت‪AA‬و پ‪AA‬وری دنی‪AA‬ا س‪AA‬ے ہ‪AA‬ر ط‪AA‬رح کی انتہ‪AA‬ا پس‪AA‬ندی اور‬
‫شدت پسندی کا واحد حل اسالمی تعلیمات کے فروغ میں نظر ٓات‪AA‬ا ہے‪ ،‬جیس‪AA‬ے وح‪AA‬دت نس‪AA‬ل‬
‫انسانی کا تصور‪ ،‬مساوات و بھائی چارہ‪ ،‬بین المذاہب امن اتحاد‪ ،‬تمام انبیاء ک‪AA‬و براب‪AA‬ر رتبہ‬
‫دینا‪ ،‬نرم رویہ اور برداشت‪ ،‬غلو کرنے والوں سے دور رہن‪AA‬ا‪ ،‬نوجوان‪AA‬وں کی دی‪AA‬نی‪ ،‬علمی‬
‫اور فکری اعتبار سے صالحیتوں کو نکھارنا‪ ،‬ان کی معاشی صورت حال کو بہتر بنانا اور‬
‫انہیں سنجیدہ‪ ،‬مفید اور نتیجہ خیز کام کی طرف مائل کرنا اور ان کے وقت کو دنیا و ٓاخرت‬
‫میں نفع بخش اور مفید کاموں میں مشغول کرنا‪ ،‬مساجد کے کردار‪ ،‬اس میں قرٓان کریم کے‬
‫حف‪AA‬ظ کے حلق‪AA‬وں اور بی‪AA‬داری ش‪AA‬عور کے دی‪AA‬نی مراک‪AA‬ز ک‪AA‬و م‪AA‬وثر بنان‪AA‬ا‪ ،‬تعلیمی اداروں میں‬
‫تعمیری ترحجانات کو تشکیل دینا اور ارتکاز دولت کا خاتمہ۔‬
‫ف‬
‫ج اویز و س ارش ات‬ ‫‪.6‬‬
‫پوری دنیا اس حقیقت ک‪AA‬و ج‪AA‬ان چکی ہے اور پہچ‪AA‬ان چکی ہے کہ اش‪AA‬تراکیت‪ ،‬نظ‪AA‬ام‬ ‫‪‬‬
‫سرمایہ داری اور فسطائیت جیسے تمام نظری‪AA‬ات کی وجہ س‪AA‬ے دنی‪AA‬ا ک‪AA‬ا امن و ام‪AA‬ان‬
‫‪30‬‬
‫‪The causes and preventions of extremism in the light Fiqh Al Sirah‬‬

‫تہہ و باال ہوچکا ہے اور ان شدت پس‪AA‬ندانہ نظری‪AA‬ات کے ب‪AA‬اعث ٓاج دنی‪AA‬ا میں الکھ‪AA‬وں‬
‫کی تعدادمیں ایٹم بم‪ ،‬ہائیڈروجن بم اور دیگ‪AA‬ر مہل‪AA‬ک ت‪AA‬رین ہتھی‪AA‬ار موج‪AA‬ود ہیں جس‬
‫کی وجہ سے ٓاج دنیا تب‪A‬اہی کے کن‪A‬ارے پ‪A‬ر ہے۔ ایس‪A‬ے میں اس‪A‬المی حکومت‪A‬وں ک‪A‬و‬
‫چاہئیے کہ وزارت خارجہ اور ایس‪AA‬ے ادارے جن کے اہلک‪AA‬ار دوس‪AA‬رے ممال‪AA‬ک میں‬
‫بطور سفیر جاتے ہیں‪ ،‬ان اہلکاروں اور سفیروں کو اسالمی تعلیمات سے روش‪AA‬ناس‬
‫کرایا جائے‪ ،‬ان کے لیے خصوصی کورسز کا انعقاد کیا جائے تاکہ وہ سفیر ہ‪AA‬ونے‬
‫کے ساتھ ساتھ مبلغ اسالم بھی ہوں۔‬
‫‪ ‬حکومت وقت کو چاہئیے کہ تقریر و تحری‪AA‬ر پ‪AA‬ر خصوص‪AA‬ی ت‪AA‬وجہ دے‪ ،‬اس ض‪AA‬من‬
‫میں علماء و خطباء کے تربیتی کورسز‪ ،‬س‪AA‬یمینارز اور پروگرام‪AA‬ز ک‪AA‬رائے ج‪AA‬ائیں‪،‬‬
‫ان سے مش‪AA‬اورت کی ج‪AA‬ائے ت‪AA‬اکہ ان کی مش‪AA‬اورت س‪AA‬ے تقری‪AA‬ر و تحری‪AA‬ر میں ع‪AA‬دم‬
‫برداشت اور انتہا پسندی جیسے جذبات نہ ہ‪A‬وں۔ ن‪A‬یز ایس‪A‬ا مس‪A‬تقل ف‪AA‬ورم تش‪A‬کیل دی‪A‬ا‬
‫جائے جو اس حوالہ سے کام جاری رکھے۔‬
‫‪ ‬بین المذاہب اور بین المس‪AA‬الک امن اتح‪AA‬اد کے ل‪AA‬یے خ‪AA‬اص ط‪AA‬ور پ‪AA‬ر ک‪AA‬ام ک‪AA‬رنے کی‬
‫ضرورت ہے۔ خاص طور پر فروعی اختالفات کو پروان نہ چڑھنے دیا جائے بلکہ‬
‫جو جس ط‪A‬رح عم‪A‬ل کررہ‪A‬ا ہے‪ ،‬اس‪A‬ے ف‪AA‬روعی اختالف س‪A‬مجھ ک‪A‬ر نظ‪A‬ر ان‪A‬داز کی‪A‬ا‬
‫جائے۔ دوسرے کے مذہب و مسلک پر بے جا تنقید سے پرہیز کیاج‪AA‬ائے۔ اس ض‪AA‬من‬
‫میں ضلعی اور تحصیل کی سطح پر سیمینارز اور تقاریب منعقد ہونی چاہئیں ۔‬
‫بین المسالک مکالمات کے لیے جید علمائے کرام کی زیر نگرانی کمیٹی‪AA‬اں تش‪AA‬کیل‬
‫دی جائیں جس کا مقصد انفرادی عصبیت کی بجائے ملی و اجتماعی مفادات کا پرچ‪AA‬ار ہ‪AA‬و‬
‫اور اس ضمن میں علمائے کرام کی مدد لی جائے۔‬
‫ش‬
‫حوالہ جات وحوا ی‬

‫‪31‬‬
‫ف‬ ‫ق‬ ‫ق‬
‫۔‬6/77 ،‫ ء‬2009 ، ‫بیروت‬، ‫ دار ال کر‬،‫ الج امع االحکام ال رٓان‬، ‫ دمحم ب ن احمد ب ن ابی بکر‬،‫ال رطب ی‬ 1

Al-Qurtubī, Ahmad bin Abī bakr, aljamei liahkam alquran, Dār alfikr, Beruit, 2009, 6/77. ‫ق‬
‫۔‬7:64 ‫ال رآن‬ 2

Al Qurān 7:64 ‫ق‬


‫۔‬11:36 ‫ال رآن‬ 3

Al Qurān 11: 36
‫۔‬22:78 ‫القرآن‬ 4

Al Qurān 22: 78 ‫ف‬ ‫نش ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬


‫)۔‬5121(،‫ ب اب ی العصب ی ۃ‬،‫ کت اب االدب‬،‫ء‬2015،‫ری اض‬،‫دارالحض ارۃ لل روال وزی ع‬، ‫ الس ن‬،‫ سلی مان ب ن ا عث ال جسست ا ی‬،‫ابوداؤد‬ 5

Abu Daud, Suleman bin Asath, Al sunan, Dār alhizārah lin nashre wa tauxi, Riyadh, 2015,kitab aladab, bab fi alasabiyah,
(5121)
‫۔‬49:13 ‫القرآن‬ 6

Al Qurān 13: 49 ‫ن‬


‫)۔‬22395( ،‫ کت اب مروی ات صحابی‬، ‫ المس ن د‬،‫ امام‬،‫احمد ب ن دمحم ب ن ح ب ل‬ 7

Ahmad bin Muhammad bin Hambal, Imam, Almusnad, kitab Marwita al sahabi, (22395) ‫ق‬
‫۔‬2:285 ‫ال رآن‬ 8

Al Qurān 2: 285
‫۔‬2:136 ‫القرآن‬ 9

‫نش ت‬ ‫ل‬
‫)۔‬3445(، ‫ء‬2015،‫ری اض‬،‫دارالحض ارۃ لل روال وزی ع‬،، ‫ الج امع ا یحص ح‬،‫ دمحم ب ن اسماع ی ل‬،‫ا بل خ اری‬
Al Qurān 2: 136
10

Albukhārī, Muhammad bin Ismāel, Aljamei Alsahīh, Dār alhizārah lin nashre wa tauxi, Riyadh, 2015, (3445)
‫۔‬20:44 ‫القرآن‬ 11

Al Qurān 20: 44 ‫ق‬


‫۔‬25:57‫ال رآن‬ 12

Al Qurān 57: 25 ‫ل‬


)39(، ‫ الج امع ا صیح ح‬،‫ا بل خ اری‬ 13

Albukhārī, Muhammad bin Ismāel, Aljamei Alsahīh, (39)

You might also like