Professional Documents
Culture Documents
Aali Speech
Aali Speech
Aali Speech
کھلتے ہیں غالموں پر اسرار جب عشق سکھاتا ہے آداب خود اگا ہی
شہنشاہی
کچھ ہاتھ نہیں آتا ہے آہ سحر عطار ہو ،رومی ہو ،رازی ہو ،غزالی ہو
گاہی
جس رزق سے آتی ہو ،پرواز اے طائر ال ہوتی ،اس رزق سے موت اچھی
میں کوتاہی
فض
صدر محترم حاضرین ا ل! ہر طرف شور ہے مسلمان تباہ کئے جارہے ہیں ،کوئی ان کا پرسان
حال نہیں ،جس کو دیکھو وہ مسلمانوں کو مٹانے کے درپے ہے ،جس طرف نظر ڈالو مس لمانوں ک و
کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ،مسلمان جس نے کبھی دنی ا کے اک حص ے پ ر حک رانی کی
تھی بڑی بڑی صاحبان اقتدار سلطنتوں کو تہ وباال کرکے رکھ دی ا تھ ا ،ب ڑے ب ڑے ج اہ و حش م اور
غرور و تمکنت کے مالک ارباب اقتدار کے چھکے چھڑا دیتے تھے ،آج رہی مس لمان محک ومی کی
زندگی گزار رہا ہے۔ جہاں وہ صاحب اختی ار و اقت دار ہے ،وہ اں بھی دوس روں کے زی ر س ایہ ہے،
دوسرے کی مدد کا محتاج ہے ،دوسروں کی سرپرستی میں جی رہا ہے کت نے حس رت و افس وس ک ا
مقام ہے ۔
مسلمان جس نے دریاؤں اور سمندروں پر حکومت کی مسلمان جس نے صحرا دبیابان اپنے زیر
نگیں کئے۔ مسلمان جس کے حکم کی تابعداری جنگل کے بے زبان جانوروں اور مشرق سے مغرب
اور جنوب سے شمال تک ُاڑتی ہوئی ہواؤں نے کی ،آج حیران و پریشان ،افسردہ و نمناک زندگی
کے مقابلے میں ہاں ہاں وہی مسلمان بے بس دیے کس اور الچار و مجبور نظر آرہا ہے۔ آخر ایسا
کیوں ہوا،
مسلمانوں کو یہ دن کیوں دیکھنا پڑا ،کیا اسباب و عوامل ہیں جنھوں نے مسلمانوں کے عروج کو
زوال سے ،اقتدار کو محکومی سے ،عزت و ناموری کو ذلت و خواری سے بدل دیا۔ آج میں اسی
موضوع کو لے کر آپ کے سامنے آیا ہوں ان میں مسلمانوں کے اصل مرض کی بھی تشخیص
کروں گا اور ان کا عالج بھی بتاؤں گا۔ مسلمانوں کی موجودہ نیکیت در پستی کے اسباب بھی واضح
کروں گا اور ان کامل بھی پیش کروں گا۔ لیکن یاد رکھئے یہ عالج اور یہ عمل میرا وضع کردہ نہ
ہوگا ،قرآن و حدیث کا بتایا ہوگا ،مالک کائنات اور اس کے حبیب صلی ہللا علیہ وسلم کے فرمودات
و ہدایات کی روشنی میں ہوگا۔
اور وں کا ہے پیام اور ،میرا پیام ادر ہے
عشق کے دردمند کا طرز کالم ادر ہے۔
بزرگو اور دوستو! آج ہم کو اپنے اندر تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،آپ کو بدلنے کی
ضرورت ہے۔ اتنا بدلنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ساتھ ہمارا اپنے احول بدل جائے ہمارے حاالت
بدل جائیں ،ایک نئی دنیا ہو ،نئی فضا ہو ،نئی آب و ہوا ہو،
اَّن َهللا اَل ُيَغ ْيُر َم ا ِبَقوٍم َح َّتى ُيَغِّيُروا َم ا ِبَأنُفِس ها
خدا نے آج تک ُاس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ہماری زندگیوں میں ایسا انقالب رونما ہو جائے جو گردش وقت کو پھ یرت ح االت کے رخ ک و م وڑ
دے ،تاریخ کا دھارا جو غیروں کی سمت یہ رہا ہے ،اس کا بہاؤ ہماری طرف ہو جاتے ،ہم اری ہی
کایانہ پلٹے ،دنیا کی کایا پلٹ جاتے ،پھر جانتے ہیں آپ کیا ہوگا ؟ یہ دنیا اور دنیا کا اقتدار مسلمانوں
کے زیر نگیں ہوگا ،یہ کائنات اور کائنات کی نیرنگیاں مس لمانوں کے ت ابع فرم ان ہ ونگی ،حک ومت
اور نگرانی س لطنت اور س لطانی مس لمانوں کی ج اگیر ہ وگی مس لمانوں ک ا ق افلہ رش د و ہ دایت اور
کارمان عظیم و حکمت اسالف کے تابندہ نقوش سے رہنمائی حاصل کرتا ہوا منزل به منزل کامیابیوں
اور کامرانیوں کی طرف بڑھتا جائے گا۔
آج مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ض رورت ہے ،اختالف ات ک و مٹ انے اور آپس ی
بھید بھاؤ کو ختم کرنے کی ض رورت ہے۔ ای ک دوس رے کے دکھ درد میں ش ریک ہ ونے اور ای ک
دوسرے کے ساتھ سچی ہمدردی اور یہی خواہی کی ضرورت ہے ،من و تو کے امتیاز ،رشتہ ن اطہ
کی تفری ق ،گ روہی عص بیت اور ف رقہ بن دیوں کی زنج یروں اور بندش وں ک و ت وڑ پھینک نے کی
ضرورت ہے اور اس کے بعد الہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لینے کی ضرورت ہے
عرب کے جس م احول میں حض ور ص لی ہللا علیہ وس لم تش ریف الئے تھے۔ اس میں بھی اختالف ات
تھے ،لوگ ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے ،خ ون کے پیاس ے تھے معم ولی معم ولی ب اتوں پ ر
خون کی ندیاں بہ جاتی تھیں ،خاندانی دگر دہی اختالفات مدت العمر چلتے رہتے تھے ،قبیلہ ،قبیلہ کا
،خاندان ،خاندان کا دشمن تھا ،لیکن جب انھیں جانی دشمنوں کو اسالم کی دولت ملی تو بھ ائی بھ ائی
بن گئے ،ذاتی دشمنی کو فراموش کر دیا اور دینی اخ وت کی بن ا پ ر ای ک دوس رے کے ہم درد اور
خیر خواہ بن گئے ،مدینہ کے انصار کے دو مشہور قبیلوں اوس اور خزرج میں منقسم ہ و گ ئے تھے
اور ایک زم انہ س ے ان میں ع داوت چلی آرہی تھی ،وہ بھی گلے م ل گ ئے اور زم انہ ج اہلیت کی
عداوت ایک د استان پارینہ بن گئی۔
صحابہ کرام کا تویہ حال کہ اسالم النے کے بعد انھوں نے پشتوں کا جھگڑا منٹ وں میں ختم ک ر دی ا،
اور ہمارا یہ حا ہے کہ ہم مسلمان کے گھر پی دا ہ وئے مس لم گھ رانے میں پلے اور ب ڑھے ،خ دا کے
فضل و کرم سے اسالم کی دولت ہم کو پشتا پشت سے نصیب ہے مگر ہم ہیں کہ اپنی عادتوں کو ختم
کرنے کے بجائے بڑھاوا دینے میں لگے ہیں ،آپسی اختالفات کو مٹانے کے بج ائے ط ول دین ا پس ند
کرتے ہیں۔ گلے ملنے اور بھائی بھائی بن جانے میں اپنی ہتک سمجھتے ہیں۔ ہم دنیا بھر کے ن زاعی
چکروں میں مبتال ہیں اور کسی کو بھی ختم کرنے کی فک ر نہیں ہے۔ بت ائیے !کی ا ان ح االت میں ہم
آگے بڑھ سکتے ہیں ؟ ترقی کر سکتے ہیں ؟ کیا اتحاد و اتفاق کی دولت کے بغیر ک وئی ق وم ب اعزت
زندگی گزار سکتی ہے ؟
ایک ہی سب کا نبی ،دین منفعت ایک ہے ،اس قوم کا نقصان بھی ایک
بھی ،ایماں بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو حرم پاک بھی ہللا بھی ،قرآن بھی ایک
مسلمان بھی ایک
کیا زمانہ میں پہنچنے کی فرقہ بندی ہے کہیں ،اور کہیں ذاتیں ہیں
یہی باتیں ھیں
قرآن کہتا ہے۔ ِاَّنَم ا اْلُم ْؤ ِم ُنوَن ِإْخ َو ٌة ( سب مسلمان بھائی بھائی ہیں) حضور فرماتے ہیں الُم سِلُم َم ْن َسِلَم ا
اْلُم ْس ِلُم وَن ِم ْن ِلَس اِنِه َو َيِد ة (مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں )
حضور کا ہی ارشاد ہے که تمام مسلمان فرد داد کی طرح یں اگر انکے بیمار ہوگی تو وہ جسم تکلیف
محسوس کریگا اگر سر بیمار ہو جاتے کو پورا جسم تکلیف میں مبتال ہو جائے گا ،خواہ کسی عضو
میں کوئی تکلیف ہو ،اس کا درد اس کی پریشانی پورا بدن جھیلتا اور محسوس کرتا ہے۔
منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست قوم گو یا جسم ہے ،افراد ہیں اعضائے قوم
پائے قوم
کس قدر ہمدر دسارے جسم کی ہوتی مبتال تے درد کوئی عضو ہو ،روتی ہے آنکھ
ہے آنکھ
محترم دوستو! انہیں اپنے اند اتحاد و اتفاق پیدا کرنیکی ضرورت ہے ،اپنے اختالنا مٹا دینے کی
ضرورت ہے اگر وہی مصیبتوں کو نا کر دینے کی ضرورت ہے اچھی ہم کو کامیابی وکامرانی
حاصل ہوگی۔
بتان رنگ بو کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ ایرانی رہے باقی نہ تورانی نہ افغانی