Professional Documents
Culture Documents
Sun Dard Piya By Sumera Sarfraz Complete Free Download in PDF-min
Sun Dard Piya By Sumera Sarfraz Complete Free Download in PDF-min
ناول بییک و پب پر شا ئع ہونے والے تمام ناولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے نام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانونی خارہ جونی کی خا شکتی ہے۔ اگر
آپ اپتی تحرپر ناول بییک پر شا ئع کروانا خا ہتے ہیں نو اردو میں ناپپ کر کے ہمیں سییڈ
کردیں۔ آپ کی تحرپر ناول بییک و پب پر شا ئع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
سیرت آقاق کے پیروں میں پھی ا بسے ہی یہتے لگے پھے۔ وہ گھر نار والی صاحب
خاپیداد پھی مگر اس جیسا غرپب کونی یہیں پھا۔ وہ ا پتے ماں ناپ کی اکلونی اوالد
پھی مگر اس کی ماں اس کی پیدابش کے بیسرے شال ہی خل بسی اور نانا نے
دوسری شادی کر لی۔ 'گل مما 'کی صورت میں اس نے ماں کے ر شتے کو خانا جو
اس کے لتے اجھا یہیں پھا نو پرا پھی یہیں پھا۔ وہ اسے وقت پر یہالنا دھالنا ،ک ھانا
بییا کر د پتی پھیں۔ اس کی شکول میییگز ابییڈ کر لیتی پ ھیں۔ نانا کے شا متے اسے
ا پتے ہاپھوں سے کھانا کھال د پتی پھیں۔ بس اپیا ہی رشتہ پھا ان دونوں کے
درمیان۔ پھر حب وہ آپھویں کالس میں پڑھتی پھی نو انک دن نانا سیتے پر ہاپھ ر کھے
پری طرح کرا ہتے ہونے صوفے پر سے گر گتے پھے۔ وہ شدند جوف کے عالم میں ان
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 2
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
پر جھکی نانا نانا کہتی رہ گتی مگر وہ نے ہوش ہو خکے پھے۔ گل مما ڈراپ یور کے شاپھ
ایہیں گاڑی میں ڈال کر ہاسییل لے گتی پھیں مگر دو گ ھیتے ئعد وہ اسی طرح نے
ہوش دو کیدھوں پر وابس آ گتے پھے۔ پیچھے پیچھے نے تحاشا رونی ہونی گل
مما۔۔۔۔۔۔
اس کے نانا ہمیشہ کے لتے اسے پنہا جھوڑ کر خا خکے پھے۔ ان کی نہ نے ہوسی
اب کبھی نو پتے والی نہ پھی۔ اس حق نقت کا خانک اپتی زور سے اس کے اعصاب
پر پڑا پھا کہ اس کی قوت گونانی شلب ہو کر رہ گتی پھی۔ وہ سہم سہم کر رو رہی
پھی۔ اسے کونی مہرنان آغوش درکار پھی جو اس کے معصوم ذہن اور زجمی دل کو
فرار دے شکتی۔ جو اسے ئقین دال شکتی کہ وہ اب پھی پنہا یہیں ہے مگر ابسا کونی
اس کے فرپب نہ پھا۔ اسے یہلی نار ا پتے اور گل مما کے درمیان موجود قاصلوں کا
ب ک
احساس ہوا پھا۔ اس کی ماں کے ئقییا کونی رشتہ دار نہ پھے اگر ہونے نو ھی نو اس
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 3
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
سے ملتے آنا کرنے۔ نانا پھی اکلونے پھے۔ ہاں گل مما کے یہت شارے ر شتے دار
پھے جو نانا کی موت کے ئعد سے مسنقل اس گھر میں ڈپرہ جما کر بیبھ گتے پھے۔
گل مما کی عدت نوری ہونے نک یہاں روز ہی کونی نہ کونی آنا رہیا پھا۔ اسے ا پتے
س
ہی گھر میں اجیی یت کا احساس ہونا۔ وہ مزند کم گو اور ہمی ہونی ر ہتے لگی پھی۔ پھر
انک دن حب وہ اشکول سے لونی نو الؤتج سے ہی اسے گل مما کی کسی کے شاپھ
نانوں کی آواز شیانی دی۔
آقاق نے اپیا شب کچھ سیرت کے نام کردنا ہے جو اسے اپھارہ شال کی عمر نک
سوپیا خانے گا۔ میں بس انک کییرپیکر ہوں جو ان کی خاپیداد اور ان کی اوالد کی
" حقاظت پر معمور ہوں۔ ا بسے میں ،میں سیرت کو کہاں جھوڑ شکتی ہوں؟
تم نے یہلے پھی مچھے مانوس کیا پھا گلیاز مگر نلیزاب یہیں !اگر سیرت کو شاپھ رکھیا
مجیوری ہے نو ابسا ہی سہی مگر میں اب تم سے دسییردار یہیں ہو شکیا۔ تم خاپتی ہو
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 4
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
میں نے کن دق یوں سے تمہاری شادی پر صیر کیا پھا۔ میری ال ئعلقی نے ہی عابشہ
کو طالق لیتے پر مجیور کیا مگر مچھے کونی فرق یہیں پڑنا۔ قسمت میں ہمارا شاپھ لک ھا پھا
اسی لتے انک نار پھر ہم دونوں آزاد ہو خکے ہیں۔ کیا تمہیں یہیں لگیا کہ نہ شب
"اسی طرح ہونا لکھا پھا؟
نہ آواز شامل خان کی پھی جو گل مما کے خالہ زاد پھے۔ سیرت نے نانا کی موت
پ کگ م ن
کے ئعد سے شب سے زنادہ ایہیں کی آمدورقت اس ھر یں د ھی ھی اور اب جو
اس نے شیا پھا وہ اس کی پرداشت سے یہت زنادہ پھا۔ نو کیا اب گل مما شامل
ائکل سے شادی کرنے والی پھیں؟ شامل ائکل کو ناہر آنا دنکھ کر وہ پھاگ کر
کورنڈور سے ئکل گتی پھی مگر نہ نابیں پ ھر اس کے ذہن سے یہیں ئکلی پھیں۔
اسے ہر دم نے گھری کا جوف شیانے لگا پھا اور پھر اس کا ہر جوف سچ ناپت ہوا
پھا۔ گل مما نے واقعی شامل ائکل سے شادی کرلی پھی۔ اسے بس آرڈرز ملے پھے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 5
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کہ وہ اب گل مما کے شاپھ شامل ائکل کے خار کمروں والے گھر میں سقٹ ہونے
خا رہی پھی۔ نانا کا گھر وپران ہو گیا پھا۔ اسے پیجیا گل مما کے اجییار میں نہ پھا اس
لتے انک پڑا شا ناال اس کے داخلی گ یٹ پر ڈال دنا گیا اور وہ رونی نلکتی اپیا تچین
اپتی نادیں اپیا شب کچھ اسی گھر میں مققل کرآنی پھی۔۔
****************
شامل ائکل کا گھر یہت پڑا نہ پھا پھر پھی اسے انک علیحدہ کمرہ االٹ کر دنا گیا ان
کی یہلی پ یوی سے ان کی انک خار شالہ بیتی پھی حسے زپردشتی سیرت کی یہن پیانے
ہونے شامل ائکل نے اسی کے کمرے میں حصہ دار پیا دنا پھا۔ خار شالہ ہاپیا پتی
پتی ماں سے خدا ہونی پھی۔ وہ رانوں کو اپھ اپھ کر رونی نو مجیورا سیرت کو پھی اپھیا
رونے سو خانی مگر آہستہ آہستہ جیسے وہ دونوں ہی انک دوسرے کے وجود کی عادی
م
ہوگتی پھیں۔ گل مما نے پھی جیسے اس ذمہ داری سے خان جھڑانی اور ہاپتہ کمل
طور پر سیرت کے جوالے ہوگتی۔ یہاں اس کے گھر کی طرح کونی مالزم نہ پھے نو
شارا کام گل مما اکیلے کربیں اور اشکول کے ئعد سیرت کو پھی ا پتے شاپھ لگا
لیییں۔ ان گزرے خاالت میں اس کی سحصیت اعبماد سے اس قدر خالی ہو خکی
پھی کہ وہ پیا کونی سوال کیتے گل مما کے ہر کہے پر عمل کتے خانی۔ شامل ائکل کا
رونہ اس کے شاپھ ئظاہر یہت اجھا ہونا مگر پھر پھی نہ خانے ک یوں وہ اسے کبھی
پ کن
ا جھے یہیں لگے پھے۔ ان کی آ یں ان کی نانوں کا شاپھ یں د تی یں۔ وہ
ھ پ ہ ی ھ
زنادہ سے زنادہ ان کی موجودگی میں ا پتے کمرے میں پید رہتی نا کسی نہ کسی کام میں
نہ اسوقت کی نات پھی حب اس نے اپیر کے امیحان ناس کتے پھے کہ انک
دن شامل ائکل کی پڑی یہن جو الہور میں رہتی پھیں اخانک ان کے گھر آگییں۔
دویہر کا وقت پھا دروازہ سیرت نے ہی کھوال۔
زہرہ خانون اجیتی صورت والی گالنی سی لڑکی کو دنکھ کر شش و پیج میں پڑ گتی
پھیں۔
اس کی سمچھ میں نہ آنا کہ اپیا کیا ئعارف کرانے اور یہاں کون پھا حس کا وہ اپتی
ذات کی بسیت سے جوالہ د پتی؟ حب ہی گلیاز وہاں آ گییں۔
ایہوں نے حس طرح پڑھ کر ان کا اسنقیال کیا سیرت جود تخود ہی شاپیڈ پر ہو گتی۔
زہرہ گو ان کی مع یت میں اندر پڑھ گتی پھیں مگر ان کا ذہن اس رویہلی دھوپ
جیسی اخلی اخلی کم سن لڑکی میں ائکا ہوا پھا۔
آقاق صاحب کو نو میں نے دنکھا پھا تمہاری شادی پر حب نو نہ شاند جھونی پھی
"اب نو جوب رنگ روپ ئکال لیا ہے ماشاءہللا۔
زہرہ کے ذہن میں اب نک سیرت کا سرانا گردش کر رہا پھا۔ گلیاز بس مسکرا کر رہ
گییں۔
گلیاز نے جوش دلی سے ان سے نوجھا۔ "بس تمہیں نو پیا ہے خالد کی نوکری نے
مچھے شاری زندگی در در پھ نکانا ہے۔ کہیں نک کر شکوپت اجییار ہی یہیں کرنے دی۔
اب بین مہیتے یہلے الہور میں پڑاؤ ڈاال ہے نو میں نے نو ہاپھ جوڑ دنے کہ اب میں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 12
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کہیں یہیں خانے والی۔ سونے قسمت کہ امیر کا رشتہ پھی یہیں طے ہو گیا۔ خالد
ی پ ب قم
کے کونی رپیاپرڈ آفیسر پھے جو تچھلے کچھ شالوں سے الہور میں ہی م ھے ا ہوں
نے ا پتے پڑے بیتے کے لتے مانگ لیا امیر کو۔ بس دو ہق یوں ئعد شادی ہے اسی
"کے لتے شب کو دغوت د پتے آنی پھی کراجی۔
نہ نو پڑی جوسی کی نات ہے آنا لیکن امیر کے خانے سے آپ نو اکیلی ہوخابیں گی
"اب راقع کا پھی کچھ سوجیں۔ یہو آنے گی نو آپ کو پھی آشانی رہے گی۔
ہاں پھتی مچھے کیا اعیراض ہوگا مگر نہ راقع یہیں ماپیا۔ یہلے امیر کو رحصت ہونے دو
"پھر کرنی ہوں اس کا اپ نظام پھی۔
ہاپتہ کا پھی جونکہ ان سے یہال ناصائطہ شامیا ہوا پھا سو ئکلف الزمی پھا۔
گلیاز نے اسے خانے کے لتے پر نولیا دنکھ کر گھوری دی۔ زہرہ اس پیچ اس کا خاپزہ
لیتی رہیں۔ ہاپتہ کو نو ایہوں نے اور پھی جھونا دنکھا پھا۔ وہ ہمیشہ دوسرے سہروں
میں رہی پھیں۔ اکلونے پھانی کی یہلی شادی کے وقت پر جو آ بیں نو اس کی طالق
پر ہی دونارہ شامیا ہوا۔ شامل الیتہ ان کے ناس اکیلے خکر لگا لیتے پھے۔ گلیاز جونکہ
خالہ زاد پھیں ٰلہذا کونی ئکلف ان کے درمیان نہ پھا۔ نوں پھی وہ اپتی خالہ کے
خاپیداد پھے۔ اپیا گھر کارونار پھا کروڑوں نہ سہی الکھوں کے مالک نو ضرور پھے۔ خالہ
دوراندبش پھیں۔ بیتے کے مزاج کو یہت یہلے پھاپپ خکی پھیں لہذا آقاق کی یہلی
شادی اور خار شالہ بیتی ایہیں کونی ع یب نہ لگی اور خلد از خلد گلیاز کے لتے اس
مگر اس نار سیرت نے ان کا شاپھ دنا پ ھا اور ین کہے ہاپتہ کی ذمہ داری اپھا لی
پھی۔ نے شک وہ ہاپتہ کے پھی کام کرنی پھیں مگر اسے خذنانی سہارا سیرت سے
ہی مال پھا۔ سیرت نے ایہیں مانوس یہیں کیا پھا۔ وہ ان کی نائعدار پھی ،کم گو اور
ا پتے آپ میں مگن۔ ۔مگر اس نے ہاپتہ کے ل یوں سے مسکراہٹ خدا یہیں ہونے
دی پھی۔ شامل کی دلچستی اپتی شگی اوالد میں پھی نہ ہونے کے پراپر پھی۔ سیرت
پر ان کی حصوصی نوجہ گلیاز کو پھ نکا گتی پھی۔ نوں نو وہ جود پھی شامل سے کیرانی
پھی اور کچھ گلیاز نے پھی اسے کبھی شامل کے شا متے آنے نا ان کے کام کرنے
کے لتے یہیں کہا پھا۔ وہ غورت پھیں۔ انک مرد کی ئظر اور پ یت یہحا پتے میں
ھ کن
اس نے آ یں پیییا کر جواب دنا۔
میرے شاپھ خلو گی میرے گھر آپ کی انک پڑی آنی کی شادی ہے یہت مزا آنے
گا۔
ایہوں نے محض نات کرنے کے لتے اسے اللچ دنا۔ اس نے پھر سیرت کی طرف
دنکھا نو اس نے مسکرا کر اپیات میں سر ہالدنا۔
"اوکے ۔ "
ہاپتہ نے نوپ یوں واال سردابیں نابیں ہال دنا۔ زہرا نے ئعور اس کی سیرت کے شاپھ
وابسیگی مچسوس کرلی پھی پھر وہ شام نک رہیں اور شامل کی وابسی پر ہی رحصت
****************
سیرت رات کو سونے کے لتے اس کا اور اپیا بسیر پھیک کر رہی پھی حب ہاپتہ
نے اس سے نوجھا۔ اس کا جہرہ جوسی سے جمک رہا پھا۔ پھبھو نے اسے یہت
شاری حیزیں دی پھیں۔ ا پتے ہاپھ سے کھانا پھی کھالنا پھا۔ سیرت کے ئعد وہ یہلی
ہیستی پھیں جن سے اسے نے لوث خاہت کا اظہار مال پھا۔ ہاپتہ انک ہی مالقات
اس نے پیڈ پر بیبھتے ہونے اس کی ناپید کی۔ سچ نو نہ پھا کہ اسے پھی زہرا خانون
اجھی لگی پھیں۔ سیرت کے شاپھ ان کا رونہ خاصا مشققانہ پھا۔
" وہ گل سو گتی ہے مچھے خانے کی طلب ہو رہی پھی سوخا تم سے کہہ دوں۔"
وہ ڈھیانی سے اسے گھورنے ہونے کہتے لگے۔ سیرت نے تمشکل جود پر قانو نانا۔ نہ
خانے کی طلب ایہیں آج کل یہت ہونے لگی پھی اور وہ ہمیشہ گل مما کے
سونے کے ئعد ہی ہونی پھی۔ وہ خاموسی اور اجییاط سے ہاپتہ کے یہلو سے اپھی۔
ندسیور اسے گھورنے ہونے ایہوں نے ذرا شا کیارے ہونے ہونے اسے گونا ئکلتے
کا راشتہ دنا۔ سیرت فرآنی آنات کا ورد کرنے ہونے اجییاط سے وہ پرانے نام قاصلہ
نار کر گتی۔ کچن میں آکر خانے خڑھانے نک اسے گھر کی خاموسی سے شدند جوف
آنے لگا۔
اور جو کبھی نہ سحص اپتی جیاپت پر اپر آنا نو مچھے تحانے واال پھی کونی یہیں ہوگا
یہاں۔
ل ن
خانے کی کییلی کو گھورنے ہونے اس کی آ یں جود تخود لتے یں۔
گ خ ھ ک
وہ اس کے عین پیچھے آکر کھڑے ہو گتے پھے ،نوں کہ سیرت کو ان کی گرم شابسیں
اپتی کان کی لوہوں پر مچسوس ہونے لگیں۔ اس کا لہو حسک ھونے لگا۔
وہ جو لہے سے لگ کر کھڑی سیرت کے گرد نازو پھیال کر جولہا پید کرنے کا یہانہ
کرنے لگے کہ عین اسی وقت سیرت نے خانے کا پرین ہال کر گرم خانے جو لہے پر
گرا دی۔ اسکا اپیا ہاپھ پھی خل گیا پھا۔ شامل قظری طور پر گھیرا کر پیچھے ہتے۔ نہ
مہلت سیرت کے لتے یہت پھی۔ اندھادھید پھاگتی ہونی وہ ا پتے کمرے میں آکر
پید ہو گتی۔ جوکھٹ پر بیبھ کر زار و قظار رونے ہونے اس نے کتی شکوے ا پتے
*****************
صیح نا شتے کی میز پر گلیاز نے شامل کو محاظب کیا جو ئظاہر خانے نی رہے پھے مگر
ذہن سیرت کی کل رات والی خاالکی کو سوچ سوچ کر کھول رہا پھا۔
گلیاز نے لہجہ پھوڑا نلید کر کے نوجھا۔ ایہیں لگا شاند شامل کو آواز یہیں آنی
پھی۔شامل جو نکے۔
ایہوں نے خانے کا کپ وابس رکھ تے ہونے جواب دنا۔ گلیاز کو ان کی عدم دلچستی
صاف مچسوس ہونی۔
وہ نذنذب کا سکار پ ھیں۔ شامل کو جیسے ان کی آخری نات سے انک کل یو مل گیا۔ وہ
اخانک م یوجہ ہونے۔
نو ابسا کرنا ہوں تمہیں پرین میں پبھا د پیا ہوں۔ تم رسمیں تمیا لییا جمعے کی نارات
ہے۔ میں ہاپتہ اور سیرت کو لے کر جمعے کی شام نک یہیچ خاؤں گا۔ اشکول پھی
"مس یہیں ہوگا اس کا ۔
سوچ کر پھی اس کی خان ئکلتے لگی۔ اس نے انک ئظر سوچ میں ڈونی گلیاز پر
ڈالی اور دوسری ئظر سنظانی مسکراہٹ سے اسے گھورنے ہونے شامل پر۔۔
"میں آپ کے شاپھ خلوں گی گل مما نلیز۔۔ ہاپتہ پھی یہت صد کر رہی ہے۔"
نے اجییار اس نے گلیاز کا ہاپھ نکڑ کر کہہ ڈاال۔ شامل نو جو نکے ہی۔ گلیاز نے پھی
نے خد حیرت سے اس کا انداز مالحطہ کیا۔ اس نے آج نک کہیں خانے کے لتے
ان سے یہیں کہا پھا اور وہ پھی اس طرح نے جین ہو کر۔۔۔ گلیاز پر آگہی کے کتی
در وا ہو گتے۔
"مگر۔۔۔ "
شامل نے کچھ کہتے کے لتے متہ کھوال نو گلیاز نے ہاپھ اپھا کر ایہیں روک دنا۔
ان کے مصیوط لہجے پر شامل کے لب شل گتے مگر آنکھوں سے پھو پتے سرارے
سیرت کے اوشان حظا کرنے لگے۔ وہ گھیرا کر اس م نظر سے عاپب ہوگتی۔
****************
نوں نو اس نے محض شامل سے تجتے کے لتے شادی میں خانے کی نات کی پھی
مگر اب حب اسے وہاں خانا ہی پھا نو قظری طور پر وہ پر جوش ہو گتی پھی۔ اس
نے اپتی پبھی سی زندگی میں کبھی کسی شادی میں سرکت یہیں کی پھی۔ اسے سوچ
کر اجھا پھی لگ رہا پھا اور گ ھیراہٹ پھی ہو رہی پھی۔ خانے سے انک دن یہلے گل
*********************
قدتم نارتچی الہور رنلوے اشییشن کی عمارت نے اسے اپیا اسیر کر لیا پھا۔ وہ اجمقوں
کی طرح متہ اپھانے بس ان نلید سیونوں کی اوتحانی ہی نانے خا رہی پھی۔
کییال روڈ سے گزرنے ہونے کھڑکی سے جھانکتی ہونی سیرت آقاق اسے کونی مرئض
ہی معلوم ہو رہی پھی۔ انک عج یب سی پیزاری مچسوس کرنے ہونے اس نے اپتی
نوجہ اس اجیتی لڑکی پر سے ہیانی خاہی۔
"آنے پھے۔
گلیاز نے ارد گرد ئظر آنے ہرنالے میاطر پر ئظر دوڑانے ہونے پ نصرہ کیا۔
بس گل آنی شب ایہیں ناتچ جھ شالوں کا کمال ہے ورنہ الہور کا خال پھی کراجی
"جیسا ہی پھا۔
اور یہی ناتچ جھ شال کراجی کو کھا گتے اب نو سہر یہیں سہر کے کھیڈرات نافی
"ہیں۔
گلیاز نے سجے دل سے اقسوس کیا۔ ا پتے سہر کی پیاہی کسے ق یول ہونی ہے؟
راقع نے سچی نات کہی پھی۔ گلیاز نے بس سر ہالدنا۔ سیرت اس پیچ اس گقیگو سے
نے پیاز پیحاب نوپ یورشتی کے ہرے پھرے کبمیس دنکھتے میں مخو رہی۔
اور تم شیاؤ تمہاری خاب کیسی خا رہی ہے؟ آنا کہہ رہی پ ھیں کہ تم اشییسالپزبشن
"کے لتے ناہر خانا خا ہتے ہو؟
جی آنی ارادہ نو ہے نافی جو ہللا کو م نظور۔ قلحال نو امی نے میرا جییا دوپھر کیا ہوا
"ہے کہ شادی کر لو۔ کہیں آپ سے پھی نو لڑکیاں دنکھتے کا یہیں کہہ دنا ؟
بییا کیا کیا جواب اور ارمان یہیں ہوں گے زہرا آنا کے اور کسے ق یول یہیں ہوگا ابسا
شاندار لڑکا۔۔۔۔
اگر ابسا ہو شکیا نو زہرا آنا جود مچھ سے کہییں۔ اس دن کییا غور کر رہی پھی سیرت
"پر۔
دماغ نے قورا ڈ پٹ کر آ بیتہ دکھانا۔ اسی اپیا میں گھر آ حکا پھا۔ الہور کے جوئصورت
نوش عالفے میں وسنع ر قتے پر پھیلی جوئصورت سی کوپھی 'زہرا محل 'کے نام سے
میسوب پھی۔ راقع نے شامان انارنے ہونے پھر اس نے حیر کی طرف دنکھا جو
گل آنی کی پیینہی آواز پر اس کا قہقہہ جھو پتے جھو پتے تحا۔ اشییشن واال م نظر جو ناد آ
ھ ج
گیا پھا۔ ئقییا اب پھی ایہوں نے اسے ا بسے ہی یچھوڑا ہوگا۔
*****************
شادی والے گھر کی رونق غروج پر پھی۔ شام کو مانوں کی ئفرپب پھی۔ گھر میں
مہمان آ خکے پھے۔ گلیاز کا موڈ آنوں آپ جوشگوار ہوگیا پھا۔ شب لوگوں سے ان کی
کونی نہ کونی رشتہ داری ئکلتی ہی پھی۔ اب نو سیرت کے نارے میں پھی کونی
ا پتے ملتے خلتے والوں سے وہ اس کا ئعارف اسی انداز سے کروا رہی پ ھیں۔ سیرت
کی گھیراہٹ خلد ہی جبم ہونے لگی۔ اسے یہاں اجھا مچسوس ہونے لگا۔ ہاپتہ کو اپتی
عمر کے کتی تجے یہاں دسییاب ہو گتے پھے سو وہ سیرت کا نلو جھوڑ کر کھیل کود
میں مگن ہو گتی پھی۔ سیرت السعوری طور پر عادنا گلیاز کے شاپھ شاپھ ہی لگی ہونی
پھی۔ راقع ان لوگوں کو جھوڑ کر وابس ہاسییل خال گیا پھا۔
"واقعی امی جیسا آپ نے پیانا پھا نالکل وبسی ہی لگی مچھے نہ لڑکی۔"
ہے نا؟ میں نہ کہتی پھی ابسی معصوم فرماپردار اور حسین صورت لڑکی ناناب ہے
"آج کے دور میں؟ گلیاز نے پڑا سیبھال کر رکھا ہے اسے۔
"بس اسی لتے میں گلیاز سے نات یہیں کر رہی۔ پتہ یہیں کیا سوچے گی وہ۔
ھ کن
نہ پھیک ہے میں د تی ہوں خا کر۔ "پھوڑی دپر ئعد زہرا اسے امیر کے کمرے
نک جھوڑ گییں پھیں۔
نو آؤ پھر نار پھوڑی میری ہیلپ کردو یہاں نو کسی کو اپتی پیارنوں سے ہی فرصت
"یہیں ۔
اس نے دوشیانہ انداز میں کہتے ہونے سیرت کو ہاپھ نکڑ کر ناس پبھا لیا پھا۔ پ ھال
سحانے کی نات نو محض یہانہ پھی درحق نقت اسے اس نازک سی پیاری سی لڑکی
سے نابیں کرنی پھی۔
ہم دو ہی یہن پھانی ہیں۔ راقع پھانی سے نو تم صیح مل خکی ہوگی جو تمہیں اش ییشن
لیتے آنے پھے؟ وہ ڈاکیر ہیں !میں ان سے جھونی ہوں۔ اصل میں ہم لوگ الہور
میں پتے آنے ہیں نہ نو میری نو یہاں کسی سے دوشتی یہیں ہوشکی۔ راقع پھانی نو
امیر اسے آہستہ آہستہ شب کے نارے میں پیانے لگی سیرت کو اس کے ناس
بیبھ کر نابیں کرنے میں وقت گزرنے کا پتہ ہی یہیں خال اور شام ڈھل گتی۔ ہوش
پب آنا حب زہرہ امیر اور اسے پیار ہونے کا کہتے آ بیں۔
"تم میرے ہی ناس رک خاؤ۔ یہیں پیار ہونا میری پھی ہیلپ کروا د پیا۔
امیر کی پرخلوص آفر پر وہ ائکار یہیں کر شکی۔ نوں پھی ا پتے پھرے پرے گھر میں
واخد امیر کا کمرا ہی شکون کا خامل پھا۔ سیرت اپیا شامان وہیں لے آنی۔ شب سے
یہلے اس نے ہاپتہ کو پیار کرکے ناہر پھ یحا۔ امیر اس کی احساس ذمہ داری سے
یہت میاپر ہونی۔ زہرہ خانون امیر کی حیر لیتے اندر آ بیں نو وہ جود گالنی جوڑے میں
" آنی نہ میری کالیگ اور یہت اجھی دوشت ہیں ڈاکیر شارنہ۔"
راقع نے وصاحت کی۔ شاپھ مج نصرا اس کا پیک گراؤنڈ پھی پیا دنا۔
"مظلب ؟"
شارنہ کے سوال پر اس نے صیح والی شاری نات اسے پیا دی اور جی کھول کر ہیسا۔
مچھے نورا ئقین ہے نہ کراجی سے یہیں کسی دیہات سے اپھ کر آنی ہے۔ نو"
"مسٹ سی شارنہ !ڈرنے سے ئکلے جوزے جیسی خالت پھی اس کی۔
علط نات ہے راقع !اپتی معصوم سی لڑکی لگ رہی ہے وہ !حس طرح کی الئف
اس نے گزاری ہے ا بسے میں تمہیں اشکی شاپیکی سمچھ آ خانی خا ہتے پھی نہ کہ تم
"اس کا مزاق اڑاؤ!؟
*************************
جمعہ کی صیح شامل خان آقس خانے کے لتے پیار ہو رہے پھے وہیں سے شام کی
قالپٹ سے ایہیں الہور خلے خانا پھا سیرت نے حس طرح ایہیں کراس کیا پھا اسے
سوچ کر اب پھی ان کے دماغ میں االؤ د ہکتے لگتے پھے۔ 14شالہ سیرت آقاق کو
حب ایہوں نے یہلی نار گلیاز کے گھر میں دنکھا پھا جبھی سے وہ جوفزدہ ہرنی ایہیں
اپیا اگال سکار لگتے لگی پھی۔ اور حب سے ایہیں نہ پیا خال پھا کہ وہ ا پتے ناپ کی
اکلونی وارث ہے پبھی سے ایہوں نے گلیاز سے شادی کرنے کا ارادہ کر لیا پھا۔ وہ
****************************
زہرا نے اسے دنکھتے ہی اسنفسار کیا۔ گلیاز نے پھی سرسری شا اسے دنکھا۔
"مچھے ناتم یہیں لگیا پھبھو۔ میں خلدی پیار ہوخاؤں گی۔"
وہ اسے کہہ کر اپتی دنور کی بیتی کو آواز د پتے لگیں۔ سیرت نے گ ھیرا کر گل مما کو
دنکھا۔
"ارے بییا یہی نو عمر ہے سجتے سیورنے کی۔ ک یوں گلیاز تمہیں کونی اعیراض ہے؟"
نا ہللا سیرت نہ تمہارے حشن کا کمال ہے نا میرے ہاپھوں کا؟ ابسا لگ رہا ہے تم
"آج ہی درناقت ہونی ہو ۔
اس نے دل کھول کر اسے سراہا۔ وہ جود حیران پھی۔ سرخ و شیاہ امیزاج کے
جوڑے میں میاشب میک اپ اور جوئصورت ہییر شیانل کے شاپھ وہ یہت
سیوری ہونی لگ رہی پھی۔ اپھارہ شال کی نوحیز کلی سے بیس اکیس شال کی دوسیزہ
نک کا سفر اس نے جیسے لمخوں میں طے کر لیا پھا۔ گلیاز نے دنکھا نو دل میں
نالبیں لے ڈالیں۔ وہ اور نات کہ متہ سے انک لقظ نہ کہا کہ ابسا کونی الڈ پڑا ئعلق
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 57
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
س ل ق ُ
از م میرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
ان دونوں کے درمیان کبھی نہ رہا پھا۔ زہرہ کے نو جیسے وہ دل میں بس گتی پھی۔
ایہیں اس پھرے مچمعے میں کونی انک لڑکی پھی اس کے نانے کی معلوم یہیں ہو
رہی پھی۔
سیرت ذرا اوپر میرے کمرے سے میری سییڈل ال دو گی بییا؟ میں اپھی اوپر سے آنی
"ہوں مگر پھول گتی۔
"جی پھوپھو۔"
وہ فرماپیرداری سے کہتی اوپر ان کے کمرے نک آ گتی۔ دروازہ کھو لتے ہی جیسے وہ
پبھر کی ہوگتی۔ زہرہ کے سوہر خالد صاحب کے شاپھ شامل کو بیبھے دنکھ کر اس کا
شارا اطمییان رحصت ہو گیا۔
خالد صاحب پھی ان دنوں میں اس سے واقف ہو خکے پھے نو جوش دلی سے نوجھتے
لگے۔
وہ نادل تخواشتہ اندر آ گتی۔ ادھر شامل ہو جیسے یہت ضنط کرنا پڑا۔ اس کے دمکتے
روپ اور سولہ شیگھار سے ئظریں خرانا ناممکن لگ رہا پھا۔
پھتی شامل ہم نو میال د پتے ہیں تمہاری اور گلیاز کی۔ کیسے پرانی اوالد کو سیتے سے
"لگا رکھا ہے تم دونوں نے اور کیتی اجھی پرپ یت کی ہے اس تچی کی۔
خالد صاحب نے ناس کھڑی سیرت کے سر پر ہاپھ رکھا۔ وہ جہرہ پیجے کتے ضنط کرنی
رہی۔
شامل نے موقع کا قاندہ اپھانے ہونے اسے پزدنک کرکے نازو اس کے گرد دراز
ن ح ل ق ش م گل پ ھ کن
ق
کردنا۔ سیرت کی آ یں ھرنے یں۔ اس ئظاہر ق مس کی قت بس وہی
ک ی کی
خاپتی پھی۔ وہ ائگلیاں ہیں ھخورے پھے جو اس کے کیدھے پر رپیگ رہے
پھے۔
پھوپھو نال رہی ہیں ائکل میں خانی ہوں۔ "وہ یہانہ کرکے سرعت سے شامل کے
حصار سے ئکلی اور پھاگتی ہونی سیڑھ یوں سے اپرنے لگی۔ راقع قون کانوں سے
لگانے سیڑھیاں خڑھ رہا پھا۔ نکدم سیرت سے ئصادم ہو گیا۔ وہ ہیل والی جونی کا
نوازن پرفرار نہ رکھ شکی اور ڈگمگا گتی۔ راقع نے مصیوطی سے نازو سے نکڑ کر سہارا دنا۔
وہ ندسیور اس کا نازو پھامے کہہ رہا پھا سیرت کی وحست دگتی ہو گتی۔ ادھ کھلی زلقیں
شانوں پر نکھر گییں۔ سجے سیورے روپ پر جوف طاری ہوگیا۔ اپتی ندجواسی میں وہ
اب نک راقع کے سہارے ہی نکی ہونی پھی۔ وہ جو محض اسے گرنے سے تحانے
کے لتے رکا پھا یہت اخانک اس کے شیگھار کی طرف م یوجہ ہوا پھا۔ اپیا ہی اخانک
اس پر میکشف ہوا پھا کہ وہ محض حسین یہیں پھی نلکہ انک خاص خاذپ یت ا پتے
اندر رکھتی پھی۔ ئعتی اگر کونی اسے د نکھے نو یہت دپر نک دنکھیا ہی رہے۔ ا پتے یہت
پ کن
،فرپب مچسوس ہونی وہ سرپتی آ ھیں جن میں نےخد جوف پھا اسے الچھا رہی ھیں
اشکی شاری نوجہ جود میں خذب کررہی پ ھیں۔ وہ نک نک اسے د نکھے خارہا پھا مگر
ندقسمتی سے سیرت کا تحرنہ مردوں کو لے کر کچھ خاص اجھا یہیں پھا۔ راقع کے انداز
ب یب چم س
سے وہ تحانے کیا ھی جو اخانک کہہ ھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 61
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
"دنکھتے نلیز مچھے جھوڑ دتجتے۔ میں ابسی وبسی لڑکی یہیں ہوں۔"
پ م م ج ق ھ پ پ ھ کن
اس کی آ یں جھلک ا ھی یں۔ را ع کو جیسے اس کے لے نے ز ین پر ال یحا
پھا۔
یہلے ہی اعصانی طور پر نکھری ہونی پھی۔ انک نار پھر لڑکھڑاگتی مگر راقع پیزی سے
گ ھ ب یس
سیڑھیاں خڑھیا خال گیا پھا۔ خار سیڑھ یوں سے لڑھک کر آخر سیرت جود ہی ل تی
پھی مگر راقع کا خارخانہ رونہ اسے نے طرح رال گیا پھا۔
جیا نے سیڑھ یوں کی طرف آنے ہونے اسے دنکھا نو گھیرا کر ناس آ گتی۔
اس نے رونے ہونے جود کو سیبھاال۔ "تمہارے نو شارے نال پھی خراب ہو گتے
"اور میک اپ پھی تم نے رو رو کر ئگاڑ لیا۔ آؤ میں پھیک کردوں۔
جیا امیر کی عمر کی پھی نو اس سے خاصی سققت سے بیش آ رہی پھی۔ وہ پیا کچھ
کہے اس کے شاپھ خل پڑی۔ راقع نے حس طرح اسے دھکا د پتے کے انداز میں
جھوڑا پھا۔ اسے اب نک جوف آ رہا پھا۔
*************************
اس نے یہت خڑکر شارنہ سے کہا پھا۔ اشکے خالص 'ڈاکیرانہ 'تحزنے پر شارنہ نے
تمشکل اپیا قہقہہ روکا۔
!ہوا کرے ڈسیرب !میرے نارے میں ابسی نات کہتے کی اس نے خرات کیسے کی
"میرا بیسٹ کیا اپیا خراب ہے؟
شارنہ نے پر سوچ انداز میں کہا۔ وہ نوں پھی کسی کے نارے میں قوری راۓ د پتے
کی عادی یہیں پھی۔
بس !تمہاری اسی ہمدردی سے میاپر ہوکر میں نے پھی محیرمہ ند جواس صاحتہ سے
"پرم دلی جیالی پھی مگر وہ جود کو پیا یہیں کہاں کی ملکہ سمچھ رہی پ ھیں۔
اوووہ میں پھول گیا پھا۔۔۔ وہ کیا کہتے پھے ڈاکیر درانی کہ شارنہ قاروق یہت ہی
پ نض شیاس ڈاکیر ناپت ہونگی۔ کہیں سیرت آقاق کی پ نض پھی نو یہیں نکڑ لی ڈاکیر
"صاحتہ نے۔۔؟
اس کا عصہ کبھی پھی شارنہ کے می یت رونوں کے آگے زنادہ دپر نک یہیں نانا پھا
اب پھی یہی ہوا پھا۔ وہ مسکرا دنا پھا شارنہ نے پھی شکھ کا شابس لیا پھا۔
زہرا مامی نے تمہاری نالش میں ک یوؤں میں نابس ڈلوا دنے ہیں اور تم یہاں کھڑے
"پھتے لگا رہے ہو۔
"واقعی مچھے نالکل دھیان یہیں رہا سوری شارنہ میں آنا ہوں اپھی ۔"
وہ سرمیدہ شا ہو کر جہاپزپب کے شاپھ خل دنا۔ زہرہ خانون کے شاپھ کھڑی سیرت
نے حس طرح راقع کو دنکھ کر سر جھکانا پھا ،راقع کو اس کی گ ھیراہٹ یہلی نار لطف
دے گتی۔
)اجھا ہے اب اسی طرح ڈرے گی مچھ سے۔ پ نکار میں فرپیک ہوا میں پھی(
وہ اپتی ہی سوچ پر مسکرانا۔ اور پتہ یہیں کیسے نہ شارا م نظر زہرہ خانون کی ئظروں
میں آ گیا پھا اور ایہوں نے اسے ا پتے ہی انداز میں لیا پھا ۔
************************
وہ کچھ شارنہ کے سمچھانے پر اور کچھ جود پھی سرمیدہ ہو کر یہاں آنا پھا۔ مقصد بس
یہی پھا کہ وہ جود کو اجھا میزنان ناپت کر دے حب کہ اب وہ یہاں سے خاہی رہی
"کونی نات یہیں آپ معذرت نہ کریں میری پھی علطی پھی۔ مچھے پرا یہیں لگا۔ "
اس نے جود کو ناور کروانا اور جود کو کہیں اور مصروف کر لیا۔
************************
وابس آکر ہاپتہ پبمار پڑ گتی پھی۔ اسے شاند ماجول کی پیدنلی راس یہیں آنی پھی۔ ان
دنوں وہ سیرت کو شاری شاری رات حگانی۔ کبھی نانی مانگتی نو کبھی اشکے سر میں
درد ہونے لگیا۔ بییجیا دو دن سے سیرت پھی پبمار پڑ گتی پھی۔ بیید کی کمی نے اسے
نے خال کردنا پھا۔ شدند پزلہ اور ہلکی خرارت پھی ہورہی پھی۔ گلیاز نے اشکی
طی نغت کے بیش ئظر ہاپتہ کو ا پتے ناس شاللیا پھا۔ شامل نے ان دونوں کے نے
"نلیز ائکل میرا ہاپھ جھوڑ دیں۔ آپ۔۔ آپ یہاں کیا کررہے ہیں؟"
میں ائکل؟ اور وہ تمہارا کون لگیا ہے حس کے ہاپھوں میں ہاپھ د پتے کھڑی پ ھیں
"وہاں شادی میں۔
ایہیں نالکل احساس یہیں پھا کہ وہ کس کے نارے میں کیا نات کر رہے ہیں۔
بس وہ م نظر آنکھوں میں کھب گیا پھا حب راقع اور سیرت کا سیڑھ یوں پر نکراؤ ہوا
پھا۔ راقع کے ہاپھوں میں دنا اس کا نازو ایہیں اندر نک کھوال گیا پھا۔
لیکن ناد رکھیا !میری نات یہیں مانی نو انک پھونی کوڑی یہیں ملتے دوں گا پھر
خاہے شاری خاپیداد پرشٹ میں خلی خانے۔ آخر ا پتے شال تمہیں یہاں رکھا ہے۔
"کہالنا نالنا ہے۔ کچھ نو جق بییا ہے میرا پھی تم پر ۔
ایہوں نے لقافہ پیچھے کرنے ہونے جیاپت سے اس کی پھوڑی کو جھوا۔ سیرت کی
س
ئظر بس لقافے پر جم گتی پھی۔ اشکی حپ کو وہ شاند اشکی رصا میدی ھے ھے
پ چم
انک نار پھر اس کے جہرے کو جھو کر وہ لقافہ ج یب میں ڈا لتے ہونے ناہر ئکل
گتے پھے اور سیرت جہاں کی یہاں کھڑی رہ گتی۔ سچ نو نہ پھا کہ اسے ان شب سے
زنادہ اپ نظار پھا اس وقت کا۔ انک یہی وہ دروازہ پھا حسے کھول کر وہ اس ند ذات
سحص کی یہیچ سے دور خا شکتی پھی مگر اس کی قسمت نے یہاں پھی اس سے
کھیل کھیال پھا۔ اب وہ اپتی ہی حیز کو خاصل کرنے کے لتے اس سحص کی میت
کرنی پھرے گی حس کے شانے سے پھی وہ تجیا خاہتی پھی۔ اور رہی گل مما !نو
ہاں وہ ان پر پھی کب اپیا پھروشہ کرنی پھی کہ نہ نات ان سے سییر کرنی۔ ایہوں
نے کب اسے ماں والی سققت سے نوازا پھا وہ نو بس اس کی رکھوالی کرنی پ ھیں اور
اس کام سے پھی ایہیں خلد رحصت ملتے والی پھی۔ وہ آج پھر ا پتے مرجوم والدین
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 75
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کو ناد کر کے نے تحاشا رونی پھی جن کے شانہ رجمت سے ئکل کر وہ شالہا شال
سے اجیی یت کی دھوپ میں خل رہی پھی اور اب شاند ہمیشہ خلتے والی پھی۔
*****************************
آقس سے ئکلتے ہی انک محصوص ناگوارپت اور نے جیتی نے ان کا حصار کر لیا پھا۔
وہ آج پھر اسی خگہ کھڑی پھی جہاں تچھلے کتی شالوں سے ان کے اپ نظار میں ک ھڑی
رہتی پھی۔ رنگ اڑے کیڑوں میں ،سر پر اس کی شالوں پرانی شیاہ خادر پھی اور
پیروں میں کیڑے کے جونے۔ پھکن زدہ جہرے پر مسکیی یت اور آنکھوں میں الیحا
لتے وہ روز کی طرح پھر ان کے پیچھے پھاگی پھی اور وہ روز کی طرح اسے ئظر انداز کتے
آگے پڑ ھتے خلے گتے پھے۔ اب نو ایہوں نے اس کے لتے رکیا اور اس کی نات نک
اور ان کا پھی وہی انک جواب پھا حسے اب وہ زنان کے تحانے ئظروں سے دہرا دنا
کرنے پھے۔
مچھے ند نام کرنے کی کوشش کی پھی نا اب شاری عمر طالق کا دھتہ ما پھے پر
"سحانے اپتی بیتی کی انک جھلک کو پرشتی رہیا۔
ن
اور وہ غرپب غورت نے بسی سے اس طالم اور سقی القلب سحص کو د ھتی رہ
ک
خانی۔ وہ آج نک کیا ئگاڑ نانی پھی ان کا جواب ئگاڑ لیتی۔ ا پتے سوہر کو گھر کی کام
والی کی نو عمر تچی کو جیسی طور پر ہراشاں کرنے اس نے اپتی آنکھوں سے دنکھ لیا
اب اگر میں نے تمہیں یہاں دنکھا نو اسی گاڑی کے پیجے کحل دوں گا دقع ہو خاؤ
"یہاں سے۔
پری طرح اسے دھ نکار کر وہ آگے پڑھ گتے پھے۔ پیچھے کھڑی عابشہ نے جھولی پھر
کر ایہیں ند دعابیں دی پھیں۔
***************************
امیر آنی ہونی پھی۔ شادی کے ئعد نہ اسکا بیسرا خکر پھا خاالنکہ وہ اسی رو کے آخری
مکان میں رہتی پھی۔ اس کا سوہر ولید گھر میں شب سے پڑا پھا اور ا پتے ناپ کی
امیر نے اپنہانی تچمل سے ا نکے گوش گزار نہ نات کی۔ زہرا کی پھی ہمت پیدہی۔
خلو اگر نہ مرخلہ پھی طے ہوخاۓ پب پھی تمہارے پھانی کا کیا کروں؟ اسے جو ناہر
"خانے کا ج یون خڑھ گیا ہے۔ اسے کیسے میاؤں گی۔
اقوہ پھانی کو جھوڑ دیں۔ جو کررہے ہیں کرنے دیں۔ اگر گل آنی مان گییں نو ہم
پھانی کو اخانک پیابیں گے اور مچھے یہیں لگیا کہ ایہیں کونی اعیراض ہوگا۔ ئکاح نا
"میگتی کردیں گے پھر خاہے وہ خلے خابیں دو شالوں کیلتے۔
************************
آقاق اجمد کے وکیل نے گل ناز پیگم کو قون کیا پھا نہ خا پتے کے لتے کہ ایہوں
نے نوبس کے جواب میں کونی بیش رقت ک یوں یہیں کی۔ گلیاز کے لتے نو نہ
اطالع ہی پتی پھی کہ ان کے گھر کورٹ کا نوبس آ حکا ہے مگر پھر پھی ایہوں نے
م
پروقت نات سیبھال کر وکیل صاحب کو ین کر دنا پھا۔
م ط
ایہوں نے شامل کے آنے ہی ان پر دھاوا نول دنا پھا۔ انک نل کو شامل پھی گھیرا
گتے۔
ایہوں نے لقافہ ان کے شا متے کرنے ہونے نات پیانی۔ گلیاز نے شاکی ئظروں
سے ایہیں گھورا۔
اس پر 15دن یہلے کی نارتخ ہے شامل !آپ کو پتہ ہے کہ میں کب سے اپ نظار کر
"رہی پھی اس کا۔
ایہوں نے واضح القاظ میں اپتی میسا پیان کی۔ گلیاز پھیک گییں۔
میں اماپ یوں میں جیاپت کرنے والوں میں سے یہیں ہوں شامل !سیرت اور اس کا
شب کچھ میرے ناس آقاق کی اماپت ہے۔ میں روز حسر ان کے شا متے سرخرو ہونا
خاہتی ہوں۔ دوسری نات !سیرت کی خاپیداد کسی دوسرے کو می نقل یہیں ہو شکتی
"مچھے پھی یہیں۔
ایہوں نے شامل کے اکیانے ہونے جہرے کو ئظرانداز کرنے ہونے اپتی نات
م
کمل کی۔ سیرت کے لتے ان کا نہ خذنہ حیران کن پھا۔ وہ آج پھی اس کے نانا کی
وقادار پھیں۔ اسے ئکلحت تحقظ کا احساس ہونے لگا۔
"ہاں شادی کے ئعد نہ جود خاہے نو ا پتے سوہر کو حصہ دار پیا شکتی ہے۔"
گلیاز روانی میں کہہ گییں۔ شامل کے جہرے پر سنظانی مسکراہٹ رپیگ گتی۔
پھیک ہے پھر ابسا کرنے ہیں کہ میں سیرت سے کاعذی ئکاح کر لییا ہوں اس
"طرح خاپیداد پھی ہمارے ناس رہے گی۔
وہ نوں نولے گونا گلیاز ان کے ہر پروگرام میں شامل ہوں۔ سیرت کے اعصاب
پر نو جو تم گرا سو گرا گلیاز پھی انک نل کو شکتے میں آگییں۔
وہ اخانک پ ھٹ پڑی پ ھیں۔ جہرے پر شدند عصب جھاگیا پھا۔ شامل نالکل حیران
یہیں ہونے۔ نے خد اطمییان سے گونا ہونے۔
دنکھو گل نہ وہ تمہاری شگی اوالد ہے نہ میری نلکہ میری نو وہ سوپیلی پھی یہیں
"لگتی۔ اس میں کونی خرج یہیں ہے۔
میرے لتے وہی میری بیتی ہے اور میں کسی کو اخازت یہیں دوں گی کہ کونی اس پر
"گیدی ئظر ڈالے خاہے وہ تم ہی ک یوں نہ ہو۔
نو پھر تم پھی سن لو گلیاز پیگم !میں تم سے اخازت یہیں مانگ رہا تمہیں پیا رہا
ہوں کہ انک ہقتے میں تم نے کونی ق نصلہ یہیں کیا نو میں زپردشتی ابسا کر لوں گا
یہیں نو دوسری صورت میں نو نوں پھی اس کا شب کچھ پرشٹ کو می نقل ہو خانے
" گا اور تم دونوں ماں بیتی یہیں پڑی رہوگی میرے رجم وکرم پر۔ سمچھ گییں نا؟
ایہوں نے ماں بیتی پر زور د پتے ہونے ایہیں وارپیگ دی اور کمرہ جھوڑ گتے۔
سیرت اور گلیاز اپتی اپتی خگہ شکتے میں آگییں۔
*************************
انک دن شامل کی نانوں کے زپر اپر ر ہتے کے ئعد وہ ناآلخر ق نصلے پر یہیچ گییں
پھیں۔ وہ گہری سوچ میں گم پھیں حب سیرت دنے ناؤں آکر ان کے شا م تے پیجے
بیبھ گتی پھی۔
"! گل مما"
وہ کہتے کہتے ئظریں خراگتی۔ گلیاز نے پھیڈی شابس پھرنے ہونے اسکا ہاپھ یہ نکا۔
مما آپ وکیل صاحب سے نات کر لیں۔ انک نار نانا کی پراپرنی ہمیں مل گتی نو ہم
"نانا کے گھر خلے خابیں گے آپ جھوڑ دیں شامل ائکل کو۔
میں وکیل صاحب کو قون کر خکی ہوں۔ وہ بییرز پیار کر کے مچھے کال کر دیں گے۔
تم ا پتے نانا کے گھر خلی خانا۔ رہا میرا سوال نو میں یہیں رہوں گی۔ شامل کے لتے
نہ سہی ہاپتہ کے لتے سہی۔۔۔ وہ پھی نو میری بیتی ہے۔ "سیرت رونے لگی۔
میں ھاپتہ کو شاپھ لے خاؤں گی۔ شامل ائکل یہت پرے ہیں وہ ہاپتہ کو پھی۔۔۔
"زہرہ آنا؟"
گلیاز نے حیرت سے قون کی اشکرین کو دنکھا اور آن کرکے کان سے لگا لیا۔ سیرت
ن ب
وہیں یبھی ایہیں نات کرنا د تی رہی۔
ھ ک
کیا کہہ رہی ہیں آنا۔۔۔ یہیں یہیں مچھے ک یوں پرا لگے گا۔۔۔ جی جی آپ ضرور
آ بیں نلکہ اسی ہقتے آ خابیں۔ یہیں میں شامل سے جود نات کر لوں گی آپ نوری
"ہللا نے میری سن لی سیرت اب شامل تمہارا نال پھی پ نکا یہیں کر شکیا۔ "
وہ اس کا جہرہ جھونے ہونے نے تحاشہ جوسی کے شاپھ اپھ کھڑی ہوبیں۔ سیرت
آدھی ادھوری نات سے معتی اخذ کرنی رہ گتی۔
***********************
تم ضجیح کہہ رہی پھی امیر !گلیاز نو قورا مان گتی۔ میں پ نکار میں ہی ڈر رہی پھی۔"
"بس آج ہی تمہارے انو سے نات کرکے کل پرسوں خلے خانے ہیں کراجی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 91
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
وہ اپتی جوش پھیں کہ امیر مسکرانے ئغیر نہ رہ شکی۔
"دنکھا میں نے نو کہا پھا آپ سے لیکن کل پرسوں؟ اپتی خلدی ک یوں امی؟ "
انک نار راقع ہاپھ سے ئکل گیا نو خاک کچھ ہوگا !اس کے خانے سے یہلے میں نہ
زتحیر اس کے پیروں میں ڈال د پیا خاہتی ہوں۔ کسی کو ا پتے نام کر کے خانے گا نو
"وابس آنے کا پھی سوچے گا۔
اگر ابسی نات ہے نو خلیں کچھ شاپیگ نو کرلیں سیرت کے لتے۔ خالی ہاپھ خانے
کیا ا جھے لگیں گے؟
امیر نے پر جوش ہونے ہونے کہا نو وہ پھی قورا اپھ کھڑی ہوبیں۔ نہ مرخلہ شاپھ
حیرپت کے تمٹ گیا پھا۔
شامل کو دو دن کے لتے سہر سے ناہر خانا پھا کسی پروڈکٹ کی پرموسن کے لتے ان
کے دفیر والوں نے ایہیں ئظور پروگرام سیرواپزر پبم کے شاپھ پھیحا پھا۔ گلیاز کے
ناس پھی یہی دو دن پھے۔ ایہوں نے زہر آنا کے قون کی پھیک پھی شامل کو
یہیں لگتے دی پھی۔ ادھر وکیل صاحب نے شارے کاعذات پیار کر لتے پھے۔ صیح
ہاپتہ اور شامل کے گھر سے ئکلتے ہی گلیاز سیرت کو لے کر وکیل صاحب کے
ناس خلی گییں اور تمام پر کارروانی کے ئعد سیرت کو قانونی طور پر اس کے والد کے
انانہ خات کا مالک فرار دندنا گیا۔ زہرا کو ایہوں نے اس کے اگلے دن مدغو کیا پھا۔
سیرت کو نہ ضرور پتہ پھا کہ زہرا پھبھو آج آرہی ہیں الیتہ ان کی آمد کے مقصد سے
وہ اتحان ہی پھی۔ شام 4تجے زہرا امیر اور خالد صاحب ان کے گھر یہیچ گتے پھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 93
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
پ خ یہ م
شامل کی ناپت وہ یہلے ہی ا یں ین کر کی یں۔ نوں ھی سیرت ان کی
ھ پ م ط
ذمہ داری پھی۔ وہ اس کے م نعلق ہر قسم کے ق نصلے کا اجییار رکھتی پھیں۔ اسی
لتے خالد صاحب نے پھی اعیراض نہ کیا پھا۔ ایہیں پھی سیرت یہلی ئظر میں ہی
پھاگتی پھی۔
امیر کچن میں آ کر اس سے لیٹ گتی پھی۔ وہ شب کو شالم کرنے کے ئعد کھانے
کی پیاری کر رہی پھی حب امیر اس کے پیچھے کچن میں ہی خلی آنی پھی۔
"آپ یہت پیاری لگ رہی ہیں امیر ناجی۔ ولید پھانی یہیں آنے؟"
اس کی نات کے جواب میں سیرت میں مسکرا کر اسنفسار کیا پھا۔
ارے تم نہ کیا ئکلف میں پڑ گییں۔ آؤ دنکھو میں تمہارے لتے کیتے پیارے سوٹ
النی ہوں۔
س پ یھ ک
امیر نے اس کا ہاپھ نکڑ کر ناہر یچ لیا۔ ا تی دابست یں وہ سیرت کو ناحیر مچھ
م
رہی پھی۔
تمہیں نو پیا ہے راقع ناہر خانا خاہیا ہے آگے پڑ ھتے کے لتے۔ آج کل اسی کے لتے
بیسٹ کی پیاری میں مصروف ہے بس اسی لتے میں تم سے انک اور درجواشت کرنا
"خاہتی ہوں اگر تمہیں اعیراض نہ ہو نو۔
گل ناز کا بس یہیں خلیا پھا کہ وہ ان کے شا متے تچھ خابیں۔ اس لمجے وہ ایہیں
فرشتے جیسی معلوم ہو رہی پھیں۔
زہرہ نے اخانک کہہ دنا۔ سیرت نے جھیکے سے ئظر اپھا کر گلیاز کو دنکھا۔
"آنا آپ نے میرے متہ کی نات جھین لی میں جود پھی یہی خاہتی پھی۔"
کیسی نابیں کرنی ہو گلیاز !سیرت ہماری پھی بیتی ہے اور حب سوچ لیا نو آج ہو نا
کل کیا فرق پڑنا ہے اور ابسی نات پھی نو تم ہمیں یہلے ہی پیا د پتی ہم راقع کو پھی
" شاپھ لے آنے۔
خالد صاحب نے پڑھ کر ان کے سر پر ہاپھ رکھ دنا۔ سیرت سے پرداشت کرنا مشکل
ہو گیا۔ امیر سے ہاپھ جھڑآنی وہ پیزی سے کمرے سے ئکل گتی۔ اس کی سرم پر
مچمول کر کے کونی پھی اس کے پیچھے نہ گیا۔
وہی راقع خالد۔۔۔ جو اسے سیڑھ یوں پر گرنا جھوڑ کر آگے پڑھ گیا پھا نا وہ جو پرم پرم
نولیا ہوا اس کے جہرے پر ئظریں جمانے کھڑا پھا۔ وہ م نصاد ک نقیات میں گھرنے
لگی۔۔۔
اور اب نہ رشتہ۔۔ !نو گونا اسے مچھ سے ا بسے ئعلق پر کونی اعیراض یہیں؟ اسے
جوئصورت سی ڈاکیر شارنہ ناد آنی اور اس کی خاپب اپھتی ہونی راقع خالد کی ئظریں
م
پھی۔۔ وہ انک ل جوڑ لوم ہونے ھے۔ انک مچسوس کن ذ تی م آ گی ان
ی ہ ہ ہ پ ع م م ک
کے درمیان ئظر آنی پھی۔ پھر ان شب کے پیچ میں وہ کہاں سے آگتی پھی؟ وہ
سیرت آقاق۔۔ ! حسے خار لوگوں میں بیبھ کر نات کرنا یہیں آنا پھا ،اس کا ڈاکیر راقع
خالد جیسے قانل ڈاکیر سے پھال کیا جوڑ پھا !وہ سوچ رہی پھی مگر جوش یہیں پھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 99
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کچھ دپر ئعد گلیاز کی ئکار پر وہ مسیتی انداز میں خلتی ہونی ناہر آگتی۔ زہرا نے نازک
م ی ھ ب ہ
سی انگوپھی اس کی ائگلی میں قید کی اور جید ہرے نوٹ اس کی لی یں دنا
ب
دنے۔ وہ ئظریں پیچی کتے یبھی رہی۔ شام نک وہ لوگ کھانا کھا کر رحصت ہونے نو
جیسے اس کے کسیدہ اعصاب کو رہانی ملی۔
وہ گھر کا پھیالوا سم یٹ رہی پھی حب گل مما نے اسے آواز دی۔ وہ دنکھ رہی
پھیں کہ اس نے زہرا خانون کی النی ہونی حیزوں پر انک ئگاہ نک ڈالیا گوارا نہ کیا
پھا۔
" جی؟"
نہ خا ہتے ہونے پھی اس کا دل پھر آنا پھا۔ اس شارے عمل کے دوران انک نار
پھی اس کے دل میں راقع کو لے کر کونی جوش کن جیال یہیں آنا پھا۔
*************************
وہ اپتی زور سے دہاڑا پھا کہ کمرے کے در و دنوار لرز گتے پھے۔ زہرا خانون کی آنکھوں
میں مارے اہاپت کے آبسو پھر آنے۔
خالد صاحب نے اس سے پھی زنادہ پیز لہجے میں اسے ڈاپیا پھا مگر اس کے دل و
ہ ی س پ پ یق ئ
دماغ پر ابسی نے تی جھانی ہونی ھی کہ اسے کچھ ھی مچھ یں آرہا پھا۔
مچھے ضرف اپیا پیا دیں میری زندگی کا اپیا پڑا ق نصلہ میری سمول یت کے ئغیر کیسے کر
"شکتے ہیں آپ لوگ؟ میری بسید نا بسید کی کونی اہم یت ہی یہیں؟
وہ ا پتے نال نکڑے نورے کمرے میں خکرا رہا پھا۔ ان بییوں میں سے کسی کو پھی
اس سے ا پتے شدند ردعمل کی نوقع یہیں پھی۔
امیرمبمیانی۔
"مگر سیرت میں کیا خرانی ہے بییا مچھے لگا پھا وہ تمہیں بسید آنے گی۔"
امی مچھے آپ پر حیرت ہے کہ آپ ا پتے غرصے میں ا پتے بیتے کی بسید نابسید کو
یہیں خان شکیں؟ خار دن کی خان یہحان میں آپ نے ق نصلہ کر لیا کہ وہ لڑکی عمر
"پھر میرے شاپھ خل شکے گی؟؟
خالد صاحب ہی کچھ نوقف کے ئعد نولے پھے۔ راقع نے ئظروں سے ہی ناپید
کردی۔
پھیک ہے تم خاؤ شارنہ سے نات کرو اگر وہ راصی ہو خانے نو ہمیں پیا د پیا ہم
"سیبھال لیں گے شب۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 105
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
"نہ آپ کیا کہہ رہے ہیں خالد صاحب؟"
زہرا خانون کو جیسے ان کی دماغی خالت پر شتہ ہوا۔ خالد صاحب نے ان کو پھی
خاموش ر ہتے کا اشارہ کر دنا۔ ادھر راقع نے جیسے جوسی و نے ئقیتی کی ملی خلی
ک نقیات کے شاپھ ناپ کو دنکھا اور ہلکا پھلکا ہو گیا۔
آنکھوں کی جمک لوٹ آنی پھی۔ وہ اپتی دھن میں کسی کو پھی د نکھے ئغیر ناہر ئکل
گیا۔ خالد صاحب کی پر سوچ ئگاہوں نے دور نک اس کا پیچھا کیا۔
نہ کیا کہا ہے آپ نے اپھی؟ میگتی ہونی ہے کونی مذاق ہے کیا؟ کیا متہ دکھاؤں"
"گی میں گلیاز کو؟
شارنہ کے والد آنے پھے میرے ناس۔ امیر کے دنور کا رشتہ آنا ہے اس کے لتے
اور ئقول ان کے دونوں کی رصامیدی شامل ہے اس میں۔ وہ بس مچھ سے خاندان
"کی معلومات اور مسورہ کرنا خاہ رہے پھے۔
ان دونوں کی نابیں سن کر زہرہ کو اطمییان ہو گیا پھا مگر دکھ پھی پھا کہ ان کا بییا
نامراد لو پتے واال پھا۔
****************************
سیرت کو نانی بیتے ہونے پھیدہ لگ گیا۔ اس نے نے ئقیتی سے اپتی بست پر
کھڑے شامل خان کو دنکھا جو حظرناک پ یوروں سے اسے ہی گھور رہے پھے۔ اپتی
مچھے اسی وقت سمچھ خانا خا ہتے پھر حب شادی میں بین میکے ہو رہے پھے اور
تمہاری مکار ماں نے پھی قورا موقع سے قاندہ اپھانے ہونے میرے ہی پھا تجے پر
ہاپھ صاف کرلیا۔ "ایہوں نے آگے پڑھ کر اپتی زور سے سیرت کی کالنی خکڑی کہ
اس کی رگوں میں گردش لہو پھم سی گتی۔ ہبھیلی میں دنا کاتچ کا گالس زمین نوس
ہوگیا۔
وہ اسے ناہر گھسییتے لگے .مزاجمت کی کوشش میں نونے ہونے کا تچ سیرت کے
پیر میں خا جبھے۔
"حپ کر ند ذات !میں پیرا کونی ائکل وئکل یہیں لگیا۔ "
یھ ک
ایہوں نے یچ کر انک ھیڑ اس کے گال پر رشید کر دنا۔ اس کے متہ یں ہو کا
ل م پ
ذائفہ گھل گیا۔ سیسیانے گال کے شاپھ وہ انک لمجے کو خاموش سی ہوگتی۔ شامل
پھی۔
ا پتے ہی ئکاح کے ارمان محل رہے پ ھے نو مچھ سے کہا ہونا۔ دل وخان سے اپیانا
"تمہیں خان من ۔
ایہوں نے اسے کمرے میں دھکیلتے ہونے بست پر دروازہ پید کر دنا۔ سیرت کی روح
قیا ہونے لگی۔ اسے ئقین ہو گیا پھا کہ آج نہ سنظان ئقییا اس پر علتہ نا لیتے واال
دنکھو خان من !حس پھول کی جوسیو میں سونگھ لوں اسے میں مسل دنا کرنا ہوں۔
اسے کسی دوسرے کے قانل یہیں جھوڑنا۔
ایہوں نے اسے قانو کرنا خاہا۔ سیرت سرعت سے محالف سمت میں نلتی مگر اس
کا دو پتہ شامل کے ہاپھ میں آ گیا پھا۔
اب کی نار شامل کا ہاپھ اپتی زور سے اپ ھا کہ سیرت متہ کے نل نلیگ کے کیارے
پر خا گری۔ اس کا تحال ہوپٹ پھٹ حکا پھا۔ سرخ لہو کی پیز لہر اس کی مالتم خلد
میں دراڑ ڈال گتی پھی۔ وہ اپھتے پھی نہ نانی پھی کہ شامل نے اس کے دونوں ہاپھ
اس کی بست پر اسی کے دو پتے سے ناندھ دنے پھے۔
دل کی گہراپ یوں سے اس نے شب سے یہلے ا پتے مرے ہونے ناپ کو ئکارا پ ھا۔
کہتے ہیں کہ درد اور ئکل نف میں ابسان کو شب سے یہلے وہی سحص ناد آنا ہے جو
اس کے دل سے شب سے زنادہ فرپب ہو۔ کیش کاوپیر پر اپتی ناری کے اپ نظار
میں کھڑی ہونی گلیاز کو اخانک شدند گھیراہٹ مچسوس ہونے لگی پھی وہ سمچھ یہیں
آگییں تم۔۔ کیا سوخا پھا تم نے میری ناک کے پیجے نہ خکر خاللوگی اور مچھے پیا یہیں
" خلے گا۔ میں تمہیں۔۔۔
اپنہانی ڈھیانی کا مظاہرہ کرنے ہونے وہ اگلے ہی لمجے گلیاز کے روپرو آ کر کھڑے
م کم
ہو گتے پھے مگر گلیاز کے پ ھیڑ نے ان کی نات کو ل ہونے سے روک دنا پھا۔
انک زوردار دھکا دے کر ایہوں نے شامل کو کمرے سے ناہر ئکاال پھا اور جود کو
سیرت کے شاپھ کمرے میں پید کر لیا پھا۔
**********************
اپھیں حیر یہیں پھی۔ اس پیچ کسی نے پھی نہ سو جتے کی زجمت نہ کی پھی کہ ہاپتہ
کہاں ہے۔ رات کے نو تجے سیرت کے قون پر ہونے والی پیل نے ان بییوں کو
جوئکانا پھا۔ مسلسل تجتی پیل نے سیرت کو اپھتے پر مجیور کردنا پھا۔ قون اشکی سہیلی
ٰ
اور ہاپتہ کی کالس پیحر بسری کا پھا۔
سیرت ہاپتہ کی طی نغت نو پھیک ہے؟ آج وہ اشکول ک یوں یہیں آنی؟ آج اسکا"
"میبھس کا قاپیل بییر پھا۔
ٰ
سیرت کے مدہم سے ہیلو کے جواب میں بسری قکر میدی سے نولی۔
"!ہاپتہ۔۔"
ہاں میں نو سوچ رہی پھی کہ تم ہمیشہ کی طرح جود کال کرکے پیا دوگی۔ کیا ہوا"
"شب حیرپت نو ہے نا؟
بسری اپتی دھن میں نولتی رہی اور ادھر سیرت کے حسم سے لہو تحڑنے لگا۔
قون پیخ کر وہ گلیاز کی طرف نلتی۔ اشکی آنکھوں کی وحست گلیاز کو پھ نکا گتی۔
"!!ہاپتہ ۔۔۔"
وہ دونوں اسے آوازیں د پتی ہونی کمرے سے ناہر پھاگیں۔ شامل نی وی الؤتج میں
پبم دراز اونگھ رہے پھے۔ ان دونوں کی جیخ و ئکار پر ہڑپڑا کر اپھ بیبھے۔
ایہوں نے پھر شامل کو گھورا ۔ وہ گڑپڑا گتے۔ واقعی صیح کے واقع کے ئعد ایہیں
انک نل کیلتے پھی نہ جیال یہیں آنا پھا کہ ہاپتہ گھر لونی ہی یہیں پھی۔ انکی
خاموسی گلیاز کو شدند طیش دال گتی۔
کیسے ناپ ہیں آپ !دن پھر سے یہاں بیبھے ہیں اور اپتی بیتی کا ہوش ہی"
"یہیں۔
وہ الیا گلیاز پر نگڑنے لگے۔ گلیاز کے ل یوں پر طیزنہ مسکراہٹ رپیگ گتی۔
شامل کو نہ وار کڑا گزرا نو پیا جواب د پتے ناہر ئکل گتے۔
دور و فرپب ہر خگہ معلومات کروالی پھیں۔ ہر ممکتہ خگہ قون مال لتے پھے مگر
ہاپتہ کا کچھ پیا نہ خل سکا۔ شاری رات آنکھوں میں کٹ گتی پھی۔ صیح شامل نولیس
میں رنورٹ کروا آنے پھے۔ اور کونی خارہ نہ تحا پھا۔ وہ آپھ شال کی تچی اکیلی کییا
دور خاشکتی پھی۔ سیرت اپیا عم پھولے ہاپتہ کیلتے آبسو یہا رہی پھی۔ زہرا کا قون آنا
نو گلیاز نے ایہیں پھی ہاپتہ کی گمسدگی کا پیا دنا۔ دوسرے دن شام نک زہرا اور
خالد صاحب پھی کراجی یہیچ گتے پھے۔ خالد صاحب نے پھی ا پتے اپر و رسوخ کا
اسی دن کیلتے کہتی پھی کہ میری بیتی مچھے سوپپ دو مگر اس طالم سحص نے میری"
"انک نہ شتی۔
محلے کی کحرا کیڈی سے انک دو دن پرانی الش ملی ہے جو انک تچی کی ہے۔ آپ"
"شیاحت کرلیں کہیں آپ کی بیتی۔۔۔
شامل کے لتے ئصور پھی محال پھا۔ وہ پیگے پیر اہلکاروں کے ہمراہ خل دنے پ ھے۔
عج یب نات ہے کہ پرے وقت کی آہییں ابسان کو لرزا د پتی ہیں مگر حب وہ وقت
آن یہیجیا ہے نو ابسان کے دامن میں ضرف نے ئقیتی رہ خانی ہے۔۔۔۔۔
شامل کے شاپھ پھی ابسا ہی ہوا پھا۔ دو دن سے جو نات سوجیا پھی ان کے لتے
محال پھا وہ آج پھیانک حق نقت کا روپ دھار خکی پھی۔ ان کے معصوم پھول کی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 123
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
پ س س پ پ گن
م
کسی نے جوسیو سو ھی ھی ھر ل دنا پھا اور اب وہ م ال ہوا ھول مرجھا حکا
پھا۔۔۔۔
گھر میں انک کہرام مچ گیا پھا۔ نی وی پر نار نار یہی حیر خالنی خا رہی پھی۔ میڈنا کے
تماپیدوں نے گھر کا رشتہ دنکھ لیا پھا۔ اپتی واخد جمع نوتچی کو ا پتے ہی ہاپھوں م یوں
متی نلے دفن کرنے ہونے پھی شامل خان کی آنکھ سے انک آبسو نک نہ پ نکا پ ھا۔
انکی عمر پھر کے کرنوت ان کی ئگاہوں کے شا متے کسی قلم کی طرح نار نار رنواپیڈ ہو
رہے پھے۔ کتی الیحابیں کانوں میں گوتچی پھیں۔ کیتے آبسو پھے جو فرناد ین کر ان
کے قدموں میں نکھر گتے پھے۔ ان کی ہاپتہ پھی ا بسے ہی پڑنی ہو گی۔ رونی ہوگی۔
ان جیسے ہی کسی سنظان کی میییں کی ہونگی اس معصوم نے اور اس نے پھی رجم
یہیں کھانا ہوگا جیسے ایہوں نے کبھی یہیں کھانا پھا۔ اپتی بیتی کی ان شتی جیچیں
شامل پھرے مچمعے میں جود کو پرہتہ ہونا دنکھ رہے پھے مگر ان کے ناس کہتے کو
پ ب ی ب
کچھ یہیں پھا۔ انک کونے میں نلک نلک کر نےخال ہونی سیرت ھی ھی حسے
مقت کا مال سمچھ کر وہ پھی اپیا حصہ پ یور لییا خا ہتے پھے۔ آج احساس ہو رہا پ ھا کہ
وہ پھی کسی کی بیتی پھی اس کے ناپ کو نو مر کر پھی جین نہ مال ہو گا حب وہ اپتی
معصوم بیتی کو نوں اپتی غزت کی حقاظت میں نے خال ہونے دنکھیا ہوگا۔ وہ یہیں
خا پتے پھے ک یوں مگر آج ایہیں سیرت اور ہاپتہ کے جہرے خلط ملط ہونے مچسوس
ہو رہے پھے۔ محلے کی کیتی ہی غوربیں سرگوسیوں میں نات کر رہی پ ھیں اور شامل
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 125
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کو لگ رہا پھا کہ ہر طرف ایہی کا ذکر ہو رہا ہے۔ اپتی ذات کا وہ یہلو حسے وہ کمال
ہوشیاری سے آج نک جھیا نے آنے پ ھے۔ وہ آج ان کی بیتی نے اپتی خان دے کر
شاری دپیا پر عیاں کر دنا پھا۔ نہ نابیں ابسی یہیں پھیں جو ئظر انداز کر دی خابیں۔
زہرا خانون نورے گھر میں نہ جہ مگوپیاں سیتی پھر رہی پ ھیں۔ ان کے اکلونے جہیتے
پھانی کی رنگین مزاجی کے کتی قصے پھے جو مجیلف زنابیں ا پتے ا پتے پیرانے میں
پیان کر رہی پھیں۔ ان پر انک پھیانک انکساف ہوا پھا جو پیک وقت ئکل نف دہ اور
مر خانے کی خد نک سرمیدہ کر د پتے واال پھا۔ خالد صاحب نے موقع نانے ہی ان
سے اس جوالے سے اسنفسار کیا پھا۔
راقع ضرف جیازے میں سرکت کے لتے آنا پھا۔ ہاپتہ جیسی پیاری تچی کا اپیا نو جق
پھا کہ وہ اس کے پھول جیسے وجود کو نوری عقیدت سے اس کے داتمی مقام نک
یہیحانا۔ وہ اسی شام لوٹ گیا پھا۔ سیرت اور اس کے ر شتے کی نات ہاپتہ والے واقع
کی گرد نلے دب گتی پھی۔ اس نے پھی شکھ کا شابس لیا پھا۔ اب اسے بس
شارنہ سے نات کرنی پھی۔
***************************
وہ ہاپتہ کی وقات کو بیسرا دن پھا۔ گھر میں ضرف زہرا خانون اور خالد صاحب ہی رہ
گتے پھے۔ نافی تمام لوگ خا خکے پھے۔ ان بین دنوں نے شامل کو سر نا نا ندل کر
رکھ دنا پھا۔ وہ حستہ خال ،لیا ہوا سحص۔ کیدھے ڈھلکانے انک ہی زاونے میں
گھییوں بیبھا رہیا پھا۔ زہرا کا دل کٹ رہا پھا ا پتے پھانی کو اس خال میں دنکھ کر۔
ان کی نات کے جواب میں شامل کے لب سرسرانے پھے۔ شا متے بیبھے خالد
ھ پ ن پ گ ب یم ب
صاحب اور انک کونے یں ھی لیاز اور سیرت ھی جو کی یں۔
آپ کو پتہ ہے آنا !سیرت کے پیر میں نہ جوٹ کیسے لگی؟ نہ اس کے جہرے پر"
" پیل کے بسان ک یوں ہیں؟
شامل اخانک زہرا کو کیدھوں سے نکڑ کر ہم کالم ہونے پھے۔ ابسا لگیا پھا کہ ان پر
کونی ج یون سوار ہو رہا پھا۔ ان کے اس طرح کہتے پر شب سیرت کی طاہری خالت کی
طرف م یوجہ ہونے پھے۔ وہ جوفزدہ ئظروں سے شامل کو دنکھتے لگی۔
ک یونکہ حب میں اس کو اپتی ج یواپ یت کا سکار کرنا خاہیا پھا اسی نل میری ہاپتہ پھی"
کسی مچھ جیسے ہی ج یوان کے شکیجے میں پھی۔ میں کسی کی بیتی کی غزت سے کھ یل
رہا پھا ادھر کونی میری بیتی کا وجود نار نار کر رہا پھا۔ نہ مکاقات عمل ہے آنا !نہ
زہرا خانون نے ان کے ج یونی انداز میں کتے گتے انکساقات پر دہل کر ا پتے کانوں پر
ہاپھ رکھ لتے۔ سیرت انک نار پھر پڑپ پڑپ کر رورہی پھی۔ گلیاز کا خال پھی خدا
یہیں پھا۔
آنا اسے مچھ سے دور لے خابیں۔ مچھ سے اس کا شا متے یہیں ہونا۔ اسے"
میرے شانے سے پھی دور لے خابیں۔ نہ یہت معصوم اور ناک ہے آنا !اس
کے ناپ کی دعاؤں نے اسے اب پھی محقوظ رکھا ہوا ہے۔ میری ہاپتہ یہیں تچ شکی
ک یونکہ اس کا ناپ مچھ جیسا نے دین نے عیرت ابسان پھا۔ اس کے گرد کونی دعا کا
حصار یہیں پھا اسی لتے وہ اس ج یوان سے جود کو تحا یہیں شکی۔ ہاپتہ مچھے معاف
"کردو بییا۔۔۔ سیرت مچھے معاف کر دو۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 131
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
وہ دھاڑیں مار مار کر رونے ہونے سیرت کے پیروں میں گر گتے۔ سیرت قظری جوف
سے گھیرا کر نک دم سمتی۔ خالد صاحب نے اس کی وحست کو نوری شدت سے
مچسوس کیا پھا۔
اب ان نانوں سے سوانے ئکل نف کے کچھ خاصل یہیں ہوگا شامل !جود کو"
"سیبھالو اور ہللا سے ا پتے ہر عمل کی معافی مانگو ۔
خالد صاحب نے جود کو تمشکل سیبھا لتے ہونے نہ القاظ ادا کتے اور شامل کو سیرت
،کے شا متے سے ہیانا۔ سیرت رونا پھول کر ا پتے نازوؤں کو گھییوں کے گرد ناندھے
ق ن پ ب یب
عیرمرنی نکتے پر ئظریں مرکوز کتے ھی ھی۔ جہرے کے ناپرات ناقا ل م ھے۔
پ ہ
**************************
ان کی نات پر گلیاز نے جونک کر ایہیں دنکھا۔ شامل نے ان سے ابسی کونی نات
یہیں کی پھی۔ نوں پھی وہ شامل کو محاظب نہ کرنی پھیں۔ ان کے شاپھ انک
کمرے میں پھی نہ رہتی پ ھیں۔ سیرت کے شاپھ اشکے کمرے میں سونی پ ھیں ک یونکہ
ہاپتہ کی عیر موجودگی کا شب سے زنادہ اپر اسی پر ہوا پھا۔ پھر جو کچھ شامل نے
اس کے شاپھ کیا پھا وہ خاہ کر پھی نارمل یہیں ہونانی پھی۔ شامل کو ان شب
نانوں کا احساس ہو حکا پھا۔ مگر کچھ گیاہ ا بسے ہونے ہیں جن کی معافی ملیا آشان
یہیں ہونا نا شاند ان کے لتے معافی کی گیحابشں ہی یہیں ہونی۔
تم قکر مت کرو شامل جیسا تم خا ہتے ہو وبسا ہی ہو گا۔ میں خلد تمہیں جبمی نات"
"سے آ گاہ کر دوں گا ۔
ایہوں نے شامل کے ہاپھ پھام کر بسلی دی۔ نوں پھی ان دنوں ایہیں سیرت
سے جو دلی ہمدردی مچسوس ہونی پھی نو ایہیں مجیور کر رہی پھی کہ وہ اس کمشن
معصوم تچی کے لتے کچھ اجھا ضرور کریں۔ پھر اسی شام وہ دونوں گلیاز اور شامل کو
بسلی دالسے دے کر رحصت ہو گتے پ ھے۔
************************
کبھی یہیں سوخا پھا کہ اپتی زندگی کی شب سے جوئصورت سحانی تم سے نوں سییر
کروں گی کہ تمہارا جوسی سے دمکیا جہرہ پھی نہ دنکھ شکوں۔ مگر زندگی ابسی ہی نا قانل
ئقین سے ہے۔ ہماری طے شدہ کسی نات کو کامیاب یہیں ہونے د پتی۔ جیسے
میری شادی !پھال میں نے سوخا پھا کہ نوں اخانک شادی کرلونگی؟ تم نو خا پتے ہو
کیا کیا نالپز پھے میرے۔۔ مگر دنکھو کیسے اخانک مجیت نے میرا راشتہ کاٹ لیا اور
میں پیا کونی سوال جواب کتے اشکی ئقلید میں خل پڑی۔ ناد ہے ہم دونوں کو لگیا پھا
کہ مجیت شاپھ ر ہتے سہتے اور یہت شارا وقت شاپھ گزارنے کے ئعد ہونی ہے مگر
ہم علط پھے راقع !میں نے خانا کہ مجیت نو جود انک ذات ہونی ہے۔ وہ اپیا ہر
اصول جود طے کرنی ہے۔ وہ مالقات کے انک لمجے کی پھی مجیاج یہیں ہونی۔ وہ نو
روجوں کی یہحان کا اک ان دنکھا سفر ہے۔ شابس نو ہم روز لیتے ہیں مگر جہاں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 136
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
مجیت مقدر پھہرنی ہے وہاں دھڑک یوں کا انداز ندل خانا ہے۔ وہاں دل اپتی لے ندل
ی م مچ س
کر اشارہ د پیا ہے بس ہمیں وہ اشارہ ھیا ہونا ہے را ع !اور یں ہت جوش
ق
قسمت ہوں کہ میں نے پروقت اس اشارے کی حیر لے لی۔ مچھے قارس سے مجیت
"!ہوگتی ہے راقع
وہ شابیں شابیں ہونے دماغ کے شاپھ وہ حط پڑھ رہا پھا اور اس کے پیجے رکھا ہوا
وہ شادی کا کارڈ حس پر خار دن ئعد کی نارتخ درج پھی۔ نہ راقع خالد کی زندگی کا یہال
ب ک س
اور شدند دھحکا پھا۔ وہ اپتی رو میں ھیا پھا کہ شارنہ اس کے سوا ھی سی کے
ک مچ
نارے میں سوچ پھی یہیں شکتی پھی مگر یہاں انک ا بسے سحص کا نام درج پھا
حس کی طرف اس کا ذہن پھول کر پھی یہیں خا شکیا پھا۔ بین دن سے وہ شارنہ کا
قون پرانی کر رہا پھا جو پید خا رہا پھا۔ اس نے ہاسییل سے پھی جھتی لے رکھی
پھی۔ اس سے مالقات پھی یہیں ہو نا رہی پھی آج اس نے اس کے گھر خا کر پتہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 137
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کیا نو اس کے پھانی نے نہ پید لقافہ اس کے جوالے کیا اس اطالع کے شاپھ کہ
شارنہ سرے سے الہور میں پھی ہی یہیں۔ وہ وپزے کے شلسلے میں اشالم آناد
گتی ہونی پھی۔ وہ خاہ کر پھی کچھ می یت سوچ یہیں نا رہا پھا۔ اس کی انا اور مردانگی
کو جوٹ لگی پھی۔ اسے شارنہ سے مج یت یہیں پھی مگر اسے شارنہ کے سوا کونی
بسید پھی یہیں پھی۔ وہ ذہتی ہم آہیگی کو کسی پھی ر شتے کی یہلی سیڑھی ئصور کرنا
پھا نو پھر اس کا ہمشفر پھی اسی لڑکی کو ہونا خا ہتے پھا جو شب سے زنادہ اس کی ہم
مزاج پھی۔ شارنہ کا ق نصلہ ق یول کرنا اس کے لتے آشان یہیں پھا مگر اب کسی
سوال و جواب کا کونی قاندہ پھی یہیں پ ھا اس نے ضنط کے کڑے مراخل سے گزر
کر جود کو نارمل کیا اور وہ حط الماری کے سنف میں مقید کر دنا پھا۔
*********************
حس دن اس نے زہرا خانون کو سیرت سے شادی کیلتے رصا میدی دی ،اسی رات
شارنہ کا قون آگیا۔ راقع یہلو ندل کر رہ گیا۔
مچھے پیا پھا کہ تم شب سے زنادہ جوش ہوگے۔ و بسے سرپراپز نو تم نے پھی دے"
"دنا مچھے ۔
وہ اپتی ازلی سوجی کے شاپھ کہتے لگی۔ جوسی اشکی آواز اور لہجے سے پھونی پڑ رہی
پھی۔
ارے !سیرت سے تمہاری شادی طے ہوگتی ہے۔ کیا نہ سرپراپز یہیں؟ اور سچ"
نوجھو نو میں یہت جوش ہوں تمہارے لتے۔ سیرت از سو انوسیٹ۔۔۔ جوش ر کھے گی
"تمہیں۔
شارنہ اپتی ہی کہے خارہی پھی۔ راقع کے اندر آگ خلتے لگی۔ اشکی زندگی کا ہر ق نصلہ
م پ پ ہ ب ک
اشکی مرصی سے ہوا پھا۔ امی انو رواپتی ماں ناپ ھی یں تے ھے گر یہاں آکر
ی
تحانے ک یوں وہ اشکی جیی یت کو نالکل سفر کر گتے پھے۔ شادی جو کہ کسی کی پھی
زندگی کا شب سے اہم معاملہ ہونا ہے۔ حسکے ا جھے پرے پیاتج ابسان شاری زندگی
یہگیا ہے۔ کیا وہ ق نصلہ اجھی طرح سوچ سمچھ کر ابسان کی جود کی مرصی سے یہیں
ہونا خا ہتے؟ نہ شب نابیں ہزارہا نار سوچ سوچ کر اسکا دماغ شل ہوحکا پھا۔ اوپر
!سے اب نہ شارنہ کی لن پراپیاں۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 140
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
راقع کا دل کیا قون پید کردے مگر وہ نہ یہیں کر شکیا پھا۔
اس سے زنادہ راقع کی پرداشت یہیں پھی۔ قون پید کرنے ہی شارنہ نے گہرا شابس
کھییحا پھا۔ راقع کے شا متے نہ اوور انکییگ کرنا اسے اجھا نو یہیں لگ رہا پھا مگر
مجیوری پھی۔ وہ یہت یہلے ہی راقع کے خذنات پھاپپ گتی پھی۔ وہ یہت پ نض
شیاس پھی۔ لوگوں کی ئفسیات پر غور کرنا اور سمچھیا اس کا ہیر پھا۔ نو کیسے ممکن پھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 141
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
س ل ق ُ
از م میرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کہ وہ ا پتے شب سے ا جھے اور فرپتی دوشت کی پ نض نہ نکڑنی؟ اور یہی شب سے
چم س
پڑی وجہ پھی راقع سے شادی نہ کرنے کی۔ وہ اسے یہت اجھی طرح ھتی ھی۔
پ
وہ انک خلد ناز عصے کا پیز ابسان پھا۔ وہ ہمیشہ یہت خلدی بییجے اخذ کر لیا کرنا پھا۔
م
اس کے اندر پ ھہراؤ یہیں پھا۔ وہ کبھی پھی خاالت کا کمل خاپزہ لے کر غور و قکر
یہیں کرنا پھا اسی لتے اس کے ق نصلے اور تحزنہ کبھی ناپیدار یہیں ہونے پھے۔ شارنہ
اس کے نالکل پرعکس پھی۔ سمچھدار ،پ ھہرے ہونے مزاج والی ،قورا رانے قاتم
نہ کرنے والی ،پھیڈے اور میبھے پرناو والی ،اسے ہم سفر پھی ابسا ہی خا ہتے پھا جو
س
اس جیسا میخور ہو ،کسادہ ذہن و دل کا مالک ہو ،جو اسے اپتی ملک یت نہ ھے جو
چم
اسے اس کی سوچ اور عمل میں آزادی دے ،اور قارس نالشتہ ابسا پھا۔۔۔ نوں
پھی وہ شارنہ اور راقع سے س یییر پھا اور یہت اجھا ابسان پھا۔ شارنہ نے دابستہ
راقع سے اپتی اور قارس کی کہانی جھیانی پھی ک یونکہ اسے راقع کے خذنات اور ردعمل
**********************
**********************
********************
قاپ یو اشیار ہونل کا عالیسان سوٹ پھا۔ اشکی گ ھیراہٹ خد سے سوا پھی کہ یہاں وہ
راقع کے شاپھ پنہا پھی۔ شب لوگ اسے یہاں سے رحصت کرکے خا خکے پ ھے۔
پھک کی آواز کے شاپھ دروازہ پید ہوا پھا اور وہ پ ھہرے پ ھہرے انداز میں قدم
ی ج ُ
اپھانا اس کے روپرو آکر بیبھ گیا پھا۔ سیرت کا دل نے طرح دھڑک اپھا پھا۔ کی
سے نکڑ کر اس کا گھونگھٹ حس انداز سے الیا گیا۔ وہ شیدھا سر سے اپر کر اس کی
بست پر خاگرا پھا۔ انک جوف شا مچسوس کرکے اس نے نلکیں اپھابیں نو وہ سرخ
ئ پ ل ب ھ کن
ئ ی
آ یں اس کے ہوسرنا وجود پر گاڑے بھا پھا۔ سیرت نے مجہ ھر عد ظریں جھکا
لیں۔ ہاپھ نے اجییار پیچھے نکھرے دو پتے کی طرح پڑھے پھے حسے راقع نے انک
ہی حست میں خکڑ لیا پھا۔
اس پر ج یون سوار ہورہا پھا۔ سیرت کو نوں جق سے اپتی زندگی میں شامل ہونا دنکھیا
اس کے لتے شدند ناقانل پرداشت ناپت ہورہا پھا۔ نہ خانے ک یوں اس لڑکی سے
شدند ئفرت مچسوس ہو رہی پھی۔ اپتی پرنادی میں وہ پراپر کی قصوروار مچسوس ہو رہی
پھی۔ سیرت اس کے پ یوروں سے خائف ہوکر پیڈ سے اپرنے ہی لگی پھی کہ راقع
ی پ یھ ک
نے یہت آرام سے اسے وابس یچ لیا۔ وہ دھان نان سی لڑکی پھلدار ل کی طرح
اس کے یہلو میں آ گری پھی۔ اس کے وجود کی پرماہٹ اور مسخورکن مہک نے
انک نل کو راقع خالد کو انوکھا احساس تچسا مگر اگلے نل اسے وہ شب ناد آنے لگا۔
وہ ا پتے آپ میں پھا ہی یہیں۔۔ اور پ ھر ا پتے اندر کی شاری وحست اس نے قصور
ب یم
پر انڈنل کر وہ ھی بیید سو گیا پھا۔ سیرت کو لگا وہ انک نار نامال ہونے سے تچ تی
گ
پھی مگر آج یہت خالل طر ئقے سے نامال کر دی گتی پھی۔ ضرف جہرہ ندل گیا پھا۔
ہوس اور سنظاپ یت وہی پھی !اس کی روح زجمی پھی !وہ ا پتے زجموں پر مجیت کے
پھانے ر کھے خانے کی می نظر پھی مگر یہاں اس کا نورا وجود نار نار کردنا گیا پھا۔۔۔۔۔
شبم نہ پھا کہ اس نار وہ مدد کے لتے کسی کو یہیں ئکار شکتی پھی۔ اپتی نور نور میں
پھکن سمیتے اس نے اس نے درد سحص کو دنکھا پھا جو اس کے ہر احساس سے
نے پیاز ہو حکا پھا۔
*************************
اگلی صیح راقع کی آنکھ کسی اتحانے احساس کے تحت کھلی پھی۔ جید میٹ اس
!اجیتی جھت کو گھورنے کے ئعد اسے ناد آ گیا پھا کہ وہ اس کمرے میں ک یوں پھا
ب
ئظروں کے نالکل شا متے وہ اتحان لڑکی یبھی پھی حسے کل اس نے اپتی محرم
ہونے کی سزا دی پھی !انک ناسف اس کے دل سے اپھا۔۔
***********************
دویہر میں ایہیں الہور کے لتے ئکلیا پھا۔ اپیرنورٹ پر حب وہ گلیاز سے لیٹ کر
رونی نو شامل کے اندر انک تچھیاوا ڈنک مارنے لگا۔
مچھے معاف کر د پیا سیرت !میں ا پتے ہر عمل کے لتے تم سے سرمیدہ ہوں۔ "
میری بیتی نے اپتی خان دے کر مچھے وہ سیق شکھا دنا جو شاند میں عمر پھر نہ
شیکھ شکیا پھا۔ میں خاپیا ہوں تمہارے لتے ناممکن ہے مگر ہو شکے نو ا پتے دل میں
"پھوڑی گیحابش پیدا کر لییا۔
وابس آکر زہرا خانون پتی نونلی یہو کی آؤ پھگت میں مصروف ہوبیں نو راقع
اپتی روانگی کی پیارنوں میں لگ گیا۔ نہ انک طے شدہ نات پھی کہ اسے خلے خانا پھا۔
وہ یہاں آکر سیرت سے نوں الئعلق ہوا پھا جیسے ان کے درمیان کونی رشتہ ہی نہ
ہو۔ اسے لگیا پھا وہ اکیلی ہی کسی اتحان گھر میں ین نالنے ر ہتے خلی آنی ہے۔ دن
پھر وہ گھر سے ناہر مجیلف کاموں میں الچھا رہیا۔ شاپھ اس کی خاب کی پھی
مصروقیات پھیں۔ رات کو وہ شب کے سونے کے ئعد وابس آنا۔ اس انک رات
کے ئعد اس نے سیرت کو محاظب نک کرنا گوارا نہ کیا پھا۔ وہ سمچھ خکی پھی کہ وہ
انک نابسیدندگی کی سزا پھی جو اسے ملی پھی۔ خانے سے یہلے اس نے ضرف دو
خگہ دغوت ق یول کی پھی۔ انک اس کے چحا کے گھر اور دوسری اس کی کالیگز کی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 152
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
س ل ق ُ
از م میرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
طرف سے جہاں اسے مجیورا سیرت کو شاپھ لے خانا پڑا پھا۔ وہ حیران پھی کہ شاری
دپیا کے لتے وہ انک جوش مزاج سحص پھا اور اس کے لتے جیسے شارے جہاں کی
پیزاری سم یٹ رکھی پھی اس نے۔ وہ جود اس کے وحسیانہ شلوک سے اس قدر
خائف پھی کہ پھولے سے پھی اسے محاظب نہ کرنی۔ زہرہ خانون کی ہداپت پر وہ
اشکے شب کام ین کہے کر د پتی اور وہ پھی اتحان پیا اس کی شب عیاپ یوں کو جق
سمچھ کر وصولیا رہیا مگر ان کے درمیان معمولی نات ج یت کا پھی ئعلق نہ پھا۔
*******************
نہ اس کے خانے سے دو دن یہلے کی نات پھی۔ وہ کتی دن سے نوٹ کر رہا پھا کہ
سیرت کی طی نغت پھیک یہیں پھی۔ ئظاہر وہ کاموں میں مصروف رہتی مگر انک
سیرت نے حیرت سے اس کے قکر مید جہرے اور ئظریں خرانے انداز کو دنکھا مگر
ب
پیا کچھ کہے اپھ یبھی۔ ربسمی نال پھسل کر سیتے پر پھیل گتے پھے۔ دو پتہ سرہانے
رکھا پھا۔ گالنی سوٹ میں اسکا دہکیا روپ راقع کی نوجہ پھ نکانے لگا۔ نہ اعیراف نو وہ
اسی دن کر حکا پھا کہ وہ نے خد جوئصورت پھی مگر اس کی زجمی انا اسے ہمہ وقت
اندھا کتے رکھتی پھی۔ دوانی اسے پھما کر وہ جویہی نلیا۔ اس کی ہبھیلی نلے ربسم
"مت خابیں؟"
ب یب
نہ خانے کس خذنے کے تحت وہ کہہ ھی۔
میں خاپتی ہوں میں آپ کو بسید یہیں پھی پھر آپ نے مچھ سے شادی ک یوں کی"
"؟
"میری طرف سے کونی ناپیدی یہیں خانا خاہتی ہو نو خلی خاؤ ۔"
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 156
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
وہ نے خد روڈ ہو گیا۔ ہاپھ اب نک پھولوں کی قید میں پھا۔
نہ خا ہتے ہونے پھی لہجہ پھرا گیا پھا۔ دل نوٹ گیا پھا اس کے سحت رونے سے۔
راقع اشنہزاپتہ ہیسا۔
وہ اس کا ہاپھ جھوڑ کر اپھ کھڑی ہونی۔ راقع حپ کھڑا اسے خانا دنکھیا رہ گیا پھا۔
**************************
اس دن وہ شارا دن کمرے میں پید اپتی پیکیگ کرنا رہا پھا اور وہ شارا دن کمرے میں
وابس یہیں آنی پھی۔ راقع کا ذہن نار نار پھیک کر اس کی سمت خال خانا مگر وہ
خان نوجھ کر اگ یور کر رہا پھا۔ رات 8تجے اس کے کمرے کا دروازہ دھاڑ کر کے کھال
اور زہرا خانون اندر داخل ہوبیں۔
وہ قظری طور پر گ ھیرا گیا۔ زہرہ کو اشکی نےحیری انک آنکھ نہ پھانی۔
وہ یہت دن سے راقع کی الئعلقی اور سیرت کا گرپز مچسوس کر رہی پ ھیں مگر آج ان
سے پرداشت یہیں ہوا پھا۔
صیح ہی دوانی دے دی پھی مگر آپ کی یہو کو کچھ زنادہ ہی سوق ہے ڈرامہ کوبین"
" بیتے کا۔
وہ پیزارپت سے کہیا ناہر ل نکا۔ سیرت واقعی نے ہوش پھی اور تحار شدت اجییار کر
گیا پھا۔
"اپھاؤ اسے اور اندر لے کر خاؤ۔ اپتی پھیڈ میں ا بسے ہی لیتی ہے۔ "
وہ کہہ کر دروازے سے ہی نلٹ گییں۔ راقع اس پر کمیل پراپر کرکے وہیں بیبھ
گیا۔ اس اجھی خاصی پھیڈ میں پھی وہ ائگارے کی طرح پپ رہی پھی۔ وہ نہ خا ہتے
ہونے پھی اس کے نے حیر جہرے کو نکے گیا۔ وہ یہت کم عمر پھی اور اسی
حساب سے معصوم صورت پھی !راقع خاہ کر پھی اس فرق کو پھال یہیں نانا پھا۔
اول اول کی مالقانوں میں جو امیج اس کا ین حکا پھا ان کی روشتی میں وہ اسے کبھی
اس قانل لگی ہی نہ پھی کہ وہ اس سے اپیا آپ سییر کرنا۔ وہ جود کو یہت مدپر اور
ئ
سمچھدار مچسوس کرنا پھا اور اس کے جیال میں سیرت کبھی پھی اس جیسے علبم نافتہ
سمچھ نوجھ والے ابسان سے مظائقت خاصل یہیں کر شکتی پھی۔ نہ وہ جید نابیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 160
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
س ل ق ُ
از م میرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
پھیں جن کی پیا پر اس نے اس معصوم لڑکی سے پیر ناندھ لیا پھا۔ نا معلوم سی خڑ
پھی جو وہ اس سے مچسوس کرنا پھا اور اس پر شارنہ کی شادی نے سونے پر سہاگے
واال کام کر دنا پھا۔ وہ نو نوں اشکی زندگی سے عاپب ہوگتی پھی جیسے کبھی پھی ہی
یہیں۔ ا بسے میں وہ دن رات ا پتے سر پر سوار سیرت سے خار نہ کھانا نو کیا کرنا۔ مگر
پ کن
آج حب وہ اشکے شا متے آ یں پید کتے۔ لب شتے نے شدھ پڑی ھی نو احساس
ھ
ہو رہا پھا کہ اس کا اس معا ملے میں کہیں کونی قصور یہیں پھا۔ وہ ا پتے خاالت کے
ہاپھوں مار کھانی ہونی پھی۔ اس دپیا میں دنکھا خانا نو اس کا اپیا کونی یہیں پھا۔ اس
پر راقع نے پھی اسے مانوس ہی کیا پھا۔ وہ اپتی یہلی رات کی ندشلوکی پر ہر گزرنے
دن کے شاپھ سرمیدہ ہی ہوا پھا مگر نہ اعیراف کرنے کی ہمت یہرخال اس میں
یہیں پھی۔ آج لگ رہا پھا کہ اس نے اس کم سن لڑکی سے اشکی ہمت سے زنادہ
فرنانی مانگ لی پھی اور وہ کیتی سمچھدار پھی کہ اس کی ند شلوکی کو نہ ضرف جود
"!نانی۔ ۔۔"
وہ بیید میں کسمسانی پھی۔ راقع نے نایہوں کے خلقے میں لے کر گالس اشکے ل یوں
سے لگا دنا پھا۔ دو گھوپٹ نی کر وہ پھر اشکے کیدھے پر ڈھلک گتی پھی۔ تحانے کس
احساس سے معلوب ہوکر اس نے اپیا ماپھا اشکی خلتی بیسانی پر ئکا دنا۔ شکون کی
کتی لہریں اشکے وجود میں موخزن ہونے لگیں۔ دشیک کی آواز پر وہ جیسے ہوش میں
آنا۔ اجییاط سے اسے وابس لیا کر اس نے دروازہ کھول دنا۔ زہر سوپ کا پیالہ لتے
حیران کھڑی پھی۔
"آپ اپھا لیں نہ رکھی ہے دوانی۔ میں ذرا کام سے ناہر خا رہا ہوں۔ "
وہ صاف ئظر انداز کرنا ہوا شیدھا ناہر ئکل گیا۔ جن احساشات سے وہ اس لمجے گزر
رہا پھا ا بسے میں یہت ضروری پھا کہ وہ سیرت سے دور ہو خانا۔ پیچھے زہرا اس کی
نے حسی پر کڑھتی رہ گتی پ ھیں۔
***********************
یہییا کبھی آ بیتے میں کھڑا ہوکر نال سیوارنا۔ سیرت السعوری طور پر اس کے پیچھے پیچھے
اس کے ہر ئفش نا کو ا پتے قدموں نلے میچمید کرنی خا رہی پھی۔ دل پھا کہ پھٹ
ق ہ ی ھ پ ھ کن
خانے کو نےناب پھا۔ آ یں کب سے سرخ یں اسے احساس یں پھا۔ را ع
اس کی نے کلی سے اتحان یہیں پھا مگر اتحان ین ضرور رہا پھا۔ دابستہ اس سے
دنکھتے لگی۔ راقع کا دل عج یب سے احساشات میں گھرنے لگا مگر اسے اب خلے خانا
پھا اور وہ رکیا خاہیا پھی یہیں پھا۔ وہ ئظریں خرا کر اس سے انک لقظ پھی کہے پیا
ناہر ئکل گیا۔ سیرت دنوانہ وار اشکے پیچھے لیکی۔ ناہر امیر ،زہرا خانون اور خالد صاحب
گاڑی داخلی دروازے سے ناہر ئکل رہی پھی حب اس نے نلٹ کر دنکھا پھا۔ وہ
پ م ھ کپ ہ ک ن
اب ھی و یں ھڑی آ یں ل رہی ھی۔
***************
اس کے لہجے کی ناس یت گلیاز کو رال گتی پھی۔ وہ ا نکے سیتے سے لگی شسکتی رہی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 166
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
میں کبھی تمہاری ماں یہیں ین شکی مگر تم نے ہمیشہ بیتی ین کر دکھانا تمہارے "
"نانا کو تم پر فحر ہوگا سیرت۔
وہ آج رو رہی پ ھیں۔ سیرت کے رونے میں اور شدت آگتی۔ شامل خاموش بیبھے
پ ل ع ئ ھ کن
دونوں کو د تے رہے۔ دو دن عد وہ مرے کے تے خا رہے ھے۔ سیرت ان سے
ملتے کے لتے آنی پھی مگر درحق نقت اس کے آنے کا مقصد اپیا شب کچھ گلیاز کے
جوالے کرنا پھا۔
آپ وابس آ کر ائکل کے شاپھ میرے نانا کے گھر سقٹ ہو خا پتے گا مچھے جوسی"
"ہوگی۔
وہ آج پھی کھل کر ئظریں مال کر ان سے نات یہیں کر نانی پھی۔ اس کی نات پر
شامل نے ئظر اپھا کر اس کا جہرہ دنکھا۔ وہاں آج پھی انک ج ھحک پھی۔ انک جوف
ہ ی
"راقع یچ گیا؟"
"کیا پھا مگر میں واش روم میں پھی نات یہیں ہوشکی۔ "
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 168
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
پروقت یہانہ گھڑا۔ کیا کہتی۔ ۔۔ اس نے درد نے نو خانے وقت الوداع نک نہ کہا
پھا۔ پھر نوں ہی جھونی مونی نانوں میں وہ دن تمام ہوا اور وہ اگلے دن ایہیں سی
آف کر کے وابس الہور آ گتی پھی۔
*********************
اس دن وہ کچن میں مصروف پھی۔ معرب کی اذابیں سروع ہوگتی پھیں۔ خلدی
خلدی کچن کا پھیالوہ سم یٹ کر اس نے نالؤ کو دم لگانا اور فرتج سے را پتے کیلتے
دہی ئکا لتے لگی۔ پھبھو تماز پڑ ھتے خلی گتی پھیں۔ اسے ائکا مونانل تجتے کی آواز
مسلسل آرہی پھی مگر وہ ئظر انداز کتے کام تمیانی رہی ناکہ خلدی خاکر تماز پڑھ لے۔
کے القاظ ئقییا اشکے لتے اتحان اور حیران کن پھے۔ نہ نات واقعی ناقانل ئقین پھی
کہ اشکے سوہر کے نام کی کونی کال اشکے قون کی کال الگ میں موجود یہیں پھی۔
نے تحاشا دھڑ کتے دل کے شاپھ اس نے بین آن کیا۔
"کیا مر گتے ہو شب؟ کونی انک پھی قون یہیں اپھا رہا ۔"
پیا اسکا ہیلو شتے راقع پری طرح پڑپڑانا۔ سیرت کو اشکے القاظ نے خد نلخ لگے۔ کونی
اپتی قبملی کیلتے پھی ا بسے نول شکیا ہے؟
"ائکل آنے یہیں اب نک۔ پھبھو تماز پڑھ رہی ہیں۔ میں کچن میں پھی۔"
"ہیلو۔۔؟"
اشکی خاموسی طونل ہونی نو سیرت نے پھر کہا پھا۔ راقع لمجے میں سینہال۔
سیرت کے دل پر اوس سی گری۔ کیا پ ھا اگر اسکا خال ہی نوجھ لییا نے درد
ابسان۔۔۔ اشکے خلق میں آبسوؤں کے گولے ا نکتے لگے۔
اس سے مزند نات کرنا مشکل ہوا نو قون رکھ دنا۔ ادھر راقع اشکے انداز پر حیران شا
ڈنڈ اشکرین کو نکیا رہ گیا۔
**********************
نہ یہت عج یب حیر پھی۔ نے خد عج یب اور ناقانل ئقین۔۔۔ زہرا خانون کھڑے قد
سے گرگتی پھیں۔ خالد صاحب ا پتے اعصاب پر قانو نانے ایہیں سینہا لتے لگے
ع پ گ ل ج ی ئ
پھے۔ سیرت ئقین و نے تی کے درمیان ھو تی شاکت ہو تی ھی۔ مرے سے
ق
وابسی پر قالپٹ کے دوران شامل کی آنکھ لگ گتی پھی اور پھر کبھی نہ کھل شکی۔
"! میں نے ایہیں معاف کیا میرے ہللا نو پھی ایہیں معاف فرما "
وہ کتی نار نلید آواز سے نہ دعا مانگ خکی پھی۔ زہرا کی خالت دگرگوں پھی۔ اس دپیا
میں موجود ان کا واخد سگا رشتہ پھی آج رحصت ہو گیا پھا۔ شامل ان سے عمر میں
کافی جھونے پھے ان سے اوالد جیسی مجیت پھی زہرا کو۔ راقع کا قون آنا پھا۔ اس کا
شبمسیر اپھی سروع ہوا پھا۔ اپتی خلدی وہ وابس یہیں آ شکیا پھا۔ زہرا سے زنادہ
نات یہیں ہو شکتی پھی۔ وہ رونے لگتی پھیں۔ خالد صاحب ہی ہر نار اس کی
بسلی کرا د پتے۔ وہ ماں کے لتے پربسان پھا خاالنکہ امیر یہیں پھی مگر شب سے اپیا
دور بیبھے اس کی قکر الگ ہی پھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 174
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
"سیرت سے نات کی تم نے؟"
شامل کی موت کے انک ہقتے ئعد اس کا آج پھر قون آنا پھا نو خالد صاحب نے
اس سے نوجھا۔ راقع پھیک گیا۔
خاالنکہ تمہیں اسے قون کرنا خا ہتے پھا۔ نہ ابسی نات نو یہیں راقع جو مچھے تمہیں"
"سمچھانی پڑے۔ پھول خانے ہو کیا کہ انک لڑکی کو ا پتے نام پر یہاں جھوڑ گتے ہو۔
خالد صاحب خالف عادت عصے میں آ گتے۔ راقع کو ان کا انداز کھوال گیا۔
آپ لوگوں کی مہرنانی ہے نہ پھی ورنہ مچھے کونی سوق یہیں پھا کسی کو ا پتے نام پر"
"جھوڑنے کا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 175
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
م س
اس نے ہمیشہ کی طرح پیا سوچے ھے جواب دنا۔
چ
ئعتی اپیک تمہارا دماغ درشت یہیں ہوا؟ مچھے انک نات کا جواب دو راقع !شارنہ "
نے نو تم سے شادی کرنی یہیں پھی پ ھر کسی نہ کسی لڑکی سے نو تمہیں شادی کرنی
"ہی پھی نا؟ نو اگر وہ لڑکی سیرت ہے نو تمہیں اس سے کیا فرق پڑنا ہے؟
وہ سیرت ہے اسی لتے فرق پڑنا ہے انو !آپ لوگوں نے انک نار پھی یہیں سوخا"
کہ میری اس سے کونی مظائقت یہیں پھی۔ وہ انک کم عمر نے وقوف سی لڑکی
ئ
ہے۔ نہ کونی علبم نہ کونی شل نفہ۔ ہر وقت جوف زدہ سکل پیانے گھومتی رہتی ہے۔
وہ نے ئکان نول رہا پھا۔ خالد صاحب کو جہاں یہت سی نانوں پر اعیراض پھا وہاں
پ ع ئ
نہ نات ان کے دل کو لگی کہ سیرت کی م ادھوری رہ تی ھی۔ اور اسی تے اس
ل گ ب ل
خ م پ ق ن م م ن ب لع ئ
م ک یں تمہاری نات سے ق ہوں اور اس کا اپ نظام ھی یں لد کر"
دوں گا لیکن نہ کہیا کہ وہ اجمق ہے ند شل نفہ ہے۔ نہ سراسر زنادنی ہے۔ اگر
"تمہیں پتہ ہونا کہ وہ کس پراما سے گزری ہے نو تم قورا ا پتے القاظ وابس لے لیتے۔
اب تم مچھے پیاؤ کہ جو لڑکی اپتی نوعمری سے انک پھیانک جوف کے شانے نلے"
زندگی گزار رہی ہے وہ کیسے لوگوں پر اعییار کرے؟ اس نے انک مرد کا سنظانی روپ
ہی دنکھا پھا پھر پھی وہ ضرف اپتی سوپیلی ماں کی خاطر انک اور مرد پر اعییار کرنے
کو پیار ہوگتی اور وہ مرد تم پھے راقع !تمہیں اسے مجیت د پیا خا ہتے پھی۔ مرد ذات پر
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 178
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
اس کا اعبماد تحال کرنا خا ہتے پھا مگر تم نے اسے نے قدر کرکے انک نے کار سے
کی طرح اس گھر میں پھییک دنا پھر پھی وہ کس قدر صیر اور خاموسی کے شاپھ
یہاں رہتی ہے۔ تمہارے رونے کی پھیک پھی اس نے ہمیں نا گلیاز کو یہیں لگتے
"دی۔ کیا اب پھی تمہیں لگیا ہے کہ وہ پ یوقوف اور ند شل نفہ ہے؟؟
خالد صاحب کے لہجے میں سیرت کے لتے عقیدت پھی۔ احیرام پھا۔ راقع کا دماغ
سن ہو گیا پھا۔ وہ کونی اتحان عیر لڑکی ہونی پب پھی اسے نہ شب ئکل نف د پیا مگر
وہ اس کی پ یوی پھی !سیرت کے لتے نہ سوجیا پھی اس کا جون کھوال رہا پھا کہ اس
کی پ یوی اپتی غزت کھونے کے در نہ پھی اور پھر وہ غزت جود راقع نے نامال
کی۔۔۔ کیا گزری ہو گی اس کے اعصاب پر؟؟
Marital Rape
"!راقع۔ ۔۔"
*************************
اشکی ہر صد ،انا ،عصہ پیزاری یہاپ ین کر اڑ گتی پھی۔ ناد پھا نو ضرف نہ کہ اس
نے سیرت کے شاپھ ہمیشہ ند شلوکی کی۔ اور وہ ہمیشہ اس سے علط امیدیں وابستہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 180
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
س ل ق ُ
از م میرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کرنی رہی۔ اشکے ناروا شلوک کے ناوجود وہ اشکے گرد خکرانی پھی اور وہ اپتی کھوکلی انا کا
مارا۔۔ ہمیشہ اسے ئظر انداز کرنا رہا۔
وہ یہت کم عمر پھی نازک پھی۔۔ مچھے اسکا سہارا بییا خا ہتے پھا اور میں کم عقلی "
میں اس سے کتی درچے پیجے گرنا خال گیا۔ اسے مجیت سے سمییتے کے تحاۓ اسے
"رپزہ رپزہ کرکے خال آنا۔۔۔
!شامل ماموں کو اس سنظانی روپ میں سوجیا اور وہ پھی سیرت کے فرپب۔۔
اس نے ا پتے ا نلتے جون پر اسنعقار پڑھی اور شامل کیلتے دعا کی۔ وہ رات کاپ یوں پر
بسر ہونی پھی۔ کروبیں ندل ندل کر راقع کا ندن درد کرنے لگا پھا مگر بیید اس سے
روپھ خکی پھی۔
وہ آج پھر اسی دہلیز پر کھڑی پھی جہاں وہ کبھی اپیا تچین ا پتے شب جواب مققل
کرگتی پھی۔ سیرت کو لگیا پھا اس نے آج شالوں ئعد بیید سے پیداری نانی پھی۔ نانا
کی جوسیو انکی آہٹ آج پھی اس گھر میں قید پھی۔ الؤتج کے صوفے کی پیچھے والی
دنوار پر اشکے نانا آقاق م نصور کی انالرج قونو بسب پھی۔ اشکے پیڈ روم میں پیڈ کے
ب
سرہانے کی طرف لگی ئصوپر میں وہ اپتی ماں اور ناپ کے درمیان یبھی دو شالہ
سیرت آقاق پھی۔ اس ئصوپر کے وقت کا اسے خاہے ہوش نہ ہو مگر اس ئصوپر کی
گ ش ی ی م کن
ل پر اسے کونی شک ہیں پھا۔ ا کی ناداشت میں نو بس وہ وقت پھا حب ل
مما اس گھر میں آنی پ ھیں۔ اور وہ بییوں پھی انک قبملی کی طرح ر ہتے پھے۔ گل مما
نے اس گھر کو یہت اجھی طرح سینہاال پھا۔ نوکروں کی نگرانی کرنی ہونی سچی سیوری
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 182
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
س ل ق ُ
از م میرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
گل مما یہت ذمہ داری سے اس گھر کو خالنی پھیں مگر پھر انکی نہ راج دھانی پھی
لٹ گتی۔۔۔ عمر کا پڑا حصہ نو ایہوں نے شامل ائکل کے گھر میں انک مڈل کالس
غورت کی طرح کام کرنے۔۔ حساب کیاب نوٹ کرنے گزارا پھا۔ اور پھر وہ وقت
پھی جبم ہوگیا۔ سیرت کو یہلی نار احساس ہوا پھا کہ گل مما کی زندگی پھی اس جیسی
ہی پھی۔ ائکا پھی کونی انک پھکانا نہ پھا۔ ماں ناپ کے ئغیر پیرے میرے گھر میں
نلی پڑھی پھیں۔ ا نکے ئصیب میں نو انک ک یوارا مرد نک نہ آنا پھا۔ انکی اپتی کونی
اوالد یہیں پھی۔ دوسروں کے تجے نا لتے انکی عمر تمام ہوگتی پھی۔ پھر پھی پڑے
طرف سے وہ آج پھی اس کی ڈھال پتی کھڑی پھیں۔ اور اب جود اس کی زندگی کیا
پھی؟ انک نے حس مرد کی ان خاہی پ یوی۔۔۔ ! حسے اس کی جوسی عم سے کونی
سروکار یہیں پھا۔ جو اسے یہاں پھییک کر پھول ہی گیا پھا۔ اور وہ جود ک یوں اس
ہ پ ب یب
سے امیدیں لگا کر ھی ھی۔ وہ نو میشہ سے سیرت کے لتے ابسا ہی پھا۔
*******
کرے گی۔ اب کونی اسے جوفزدہ یہیں کرے گا۔ وہ جود کو اپیا مصیوط کرے گی کہ
کونی اس کی طرف میلی ئگاہ سے نہ دنکھ شکے۔ کہتے ہیں ہللا انک در پید کرنا ہے نو
دوسرا کھول د پیا ہے۔ ا پتے نانا کے ئعد راقع اور شامل ائکل جیسے مردوں کو پھگیتے
کے ئعد اسے خالد ائکل جیسے مرد پھی ملے پھے جن کے دل میں ہللا نے پیکی ڈالی
پھی اور وہ نورے خلوص سے اس کے سر کا شاپیان ین گتے۔ ان ہی کی ہداپت پر
وہ اور گل مما دونارہ نانا کے گھر سقٹ ہوگتی پھیں۔ سیرت کا انڈمیشن ایہوں نے جود
اسے شاپھ لے خاکر نوپ یورشتی میں کروا دنا پھا اور وہ۔۔ حس کے نام سے نہ شب
ر شتے اسے خاصل ہونے پھے۔ وہ تحانے کہاں پھا۔۔۔ زہرا پھ بھو اور خالد ائکل کی
نانوں میں اس کا ذکر ہونا پھا گونا وہ شب سے را ئطے میں پھا سوانے اس کے۔ اس
نے سیرت سے نات ج یت کا پھی ئعلق نہ رکھا پھا۔
وہ دن پھر جود کو مصروف رکھتی مگر رات کی پنہانی میں وہ کسی ہ یولے کی طرح اس
کے شا متے آن کھڑا ہونا اور وہ اس سے شکوے کرنے کرنے سو خانی۔
**************"**
خالد صاحب انک نار پھر اسے سمچھا رہے پھے۔ اس کی ہداپت پر ایہوں نے سیرت
کا انڈمیشن پھی کروا دنا پھا اور اس کے نانا کے گھر کی مرمت پھی۔
یہیں انو !اسے ندگمان ر ہتے دیں۔ اسے پڑا ہونے دیں۔ وہ پیا کسی سہارے "
کے سیبھلیا شیکھ خانے۔ وہ لوگوں سے امیدیں لگانا جھوڑ دے۔ وہ جود کو مصیوط
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 186
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
کر لے۔ پب میں اس کے شا متے خاؤں گا۔ نوں پھی میں نے اسے سوانے ند
ھ ب یس
"گمانی کے اور دنا ہی کیا ہے۔ وہ خلد ل خانے گی۔
**********************
اپتی جھونی پڑی ضروربیں جود نوری کرنے لگی پھی۔ اکیلی ڈراپ یور کے شاپھ سیر اسیور
اور مالز پھی خلی خانی پھی۔ نام کی ہی سہی شادی شدہ پھی ضرور پھی۔ اس نے
نوپ یورشتی میں پھی نہ نات کسی سے یہیں جھیانی پھی ک یونکہ کتی ہاپھ نے شاحتہ
اشکی طرف پڑ ھتے پھے اور وہ اندر سے آج پھی مردوں سے خائف ر ہتے والی سیرت
"شب کچھ ہے مگر تمہاری کمی اپتی خگہ ہے راقع !کب وابس آؤ گے؟ "
وہ مالزمہ کے شاپھ کچن کا شامان سیٹ کروا رہی پھی حب گل مما کی آواز پر اس
کا ہاپھ لرزا۔ جبم کی نونل کاؤپیر پر پیخ کر وہ الؤتج میں پھاگی۔ گل مما کی اس کی
خاپب بست پھی۔ ان کے ہاپھ میں شیل قون کی پڑی سی اشکرین پر ڈاکیر راقع
خالد کا مسکرانا جہرہ خگمگا رہا پھا۔ خامتی رنگ کی نی سرٹ پر سقید آور آل یہتے آنکھوں
پر شیاہ فرتم کا حسمہ لگانے صاف رنگت میں گھلتی سرجی ئقییا لیدن کی صاف قصا
ن کن
کا کمال پھی۔ وہ جوکھٹ کی اوٹ میں کھڑی اسے د تی رہی۔ آ یں ھر پرشتے کو
پ ھ ک ھ
سیرت پھیک ہے۔۔ پڑھانی پھی اجھی خارہی ہے اس کی۔ ذہین نو وہ سروع سے"
"ہے تمہیں نو پیا ہے۔
گل مما اپتی کہے خا رہی پھیں مگر وہ ان ہی بین لقظوں میں انک گتی پھی۔
اشکرین کی طرف م یوجہ ہوبیں مگر وہاں سے پھی کال کانی خا خکی پھی۔ راقع پھوڑی
ہبھیلی میں خکڑے بیبھا رہ گیا۔ انک نل کو دل کیا جھوڑے شب کچھ اور اڑ کر اس
"!نو وہ ندل رہی ہے۔۔ اپتی اہم یت جیانا شیکھ رہی ہے۔۔ گڈ شاین "
اپتی ہر جواہش پر پید ناند ھتے ہونے اس نے پھر صیر کی ائگلی پھام لی۔
***********************
میں ڈھونڈوں تچھے سراب اندر کبھی میری غرصی مان پیا
***********************
کن
اپتی بیسانی پر انک پر خدت لمس مچسوس کرکے اس نے آ یں ھول دیں۔ ا پتے
ک ھ
خانے کے پھیک دو شال جھ مہیتے 15دن ئعد وہ اس کے شا متے کھڑا پھا۔ وہ
حسب عادت رات کے اس یہر الن میں سیون سے پیک لگانے اپتی پنہانی سے
ہمکالم پھی اور اب۔۔۔۔ اسے جیسے نہ پھی اپیا جواب لگ رہا پھا۔ راقع نے ئظر
پھر کر اشکے سوگوار روپ کو دنکھا۔ اشکی اداسی اسکا گم سم انداز۔ ۔ شب ئکار ئکار کر
کہہ رہے پھے کہ وہ نور نور راقع خالد کی مجیت میں غرق ہوخکی ہے۔ اسے شا متے ناکر
وہ گیگ سی بس اسے د نکھے خارہی پھی اور راقع خالد کے دل کی ہر گرہ کھیا ک ھٹ
کھلتی خارہی پھی۔
" جو جود جھوڑ کر خانے ہیں ا نکے لوٹ آنے کی کیا امید لگانی خاشکتی ہے؟"
وہ ندسیور اسے دنکھتے ہونے نولی۔ پڑی پڑی شیاہ آنکھوں میں اعبماد کوٹ کوٹ کر
پھرا پھا۔ اخانک اپھرنے والی حقگی کا ناپر راقع کو لطف دے گیا۔
وہ اشکے عقب میں کھڑی ہوکر شکوے سکاپییں کرنے لگی۔ راقع رخ پھیرے
مسکرانا۔ وہ ندل گتی پھی۔
میں تم سے کبھی نے حیر یہیں پھا سیرت۔۔۔ بس تمہاری خاطر تمہیں جھوڑے"
ی کن
رکھا ناکہ تم ا پتے آپ کو یہحانو۔۔۔ ا پتے جوانوں کی ل کرشکو۔ ا پتے پیروں پر ک ھڑی
م
"ہوشکو۔
وہ اشکی طرف نلٹ کر نالکل اشکے روپرو کھڑا کہہ رہا پھا۔ اشکے مل یوس سے اپھتی قبمتی
پرق یوم کی ناسی مہک سیرت کی شابسوں میں گھلتے لگی۔ وہ کمزور پڑنے لگی۔
سیو !میں یہت خلد ناز اور خذنانی ہوں۔ تم یہلی ئظر میں اجھی لگی پھیں مگر جود"
کو پڑا میخور ناپت کرنے کے خکر میں تمہیں اگ یور کرنا رہا۔۔۔
شارنہ کہتی پھی کہ حس سے مجیت ہو اشکے لتے دل الگ انداز سے دھڑکیا ہے۔
"دنکھو میرا دل کیسے دھڑک رہا ہے۔ ؟
اس نے ج ھٹ سیرت کا ہاپھ پھام کر ا پتے سیتے پر رکھ لیا۔ سیرت کے اعیراض کی
ہر کوشش دم نوڑنے لگی۔ شارے شکوے نوک زناں نک آکر وابس نلٹ گتے۔
"کردوں گی۔"
"مچھے خلدی پیار پھی آخانا ہے اور میں خلدی سے اظہار پھی کرد پیا ہوں۔"
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 199
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ُ
ازقلم سمیرا سرفراز NOVEL BANK سن درد پیا
راقع پھوڑا اور یہکا۔۔۔۔۔
سیرت اشکے ارادے پھاپپ کر پیچھے ہتی مگر راقع کی گرقت مظ یوط پھی۔
یہت صیر کرلیا میں نے پیگم صاحتہ !اب آپ میرے حصار مجیت سے ئکل کر"
"دکھابیں۔
اس نے نوری طرح سیرت کو اپتی اوٹ میں لے لیا۔ وہ محخوب سی ہوکر اشکے حصار
میں سمٹ گتی۔
اس نے کہتے کے شاپھ ہی سیرت کا ناناں ہاپھ ا پتے دابیں ہاپھ کی ائگل یوں میں
یہیسانا اور دوسرا ہاپھ اشکی کمر میں ڈال کر لہرا کر داپرے میں گھوما۔
جبم شد