Professional Documents
Culture Documents
Cs-2TQ
Cs-2TQ
ٰا َم َن الَّرُس ۡو ُل ِبَم ۤا ُاۡن ِزَل ِاَلۡی ِہ ِم ۡن َّرِّبٖہ َو اۡل ُم ۡؤ ِم ُنۡو َن ؕ ُک ٌّل ٰا َم َن ِباِہّٰلل َو َم ٰٓلِئَک ِتٖہ َو ُکُتِبٖہ َو ُرُسِلٖہ ۟ اَل ُنَفِّرُق َبۡی َن َاَح ٍد ِّم ۡن ُّر ُسِلٖہ ۟ َو َقاُلۡو ا َسِم ۡع َنا
﴾َو َاَطۡع َنا ۫٭ ُغ ۡف َر اَنَک َر َّبَنا َو ِاَلۡی َک اۡل َم ِص ۡی ُر ﴿۲۸۵
۔۔ بالوجہ عورت کیلئے طالق کا مطالبہ کرنا حرام ہے۔ ایسی عورتیں اور وہ حضرات درج ذیل 3احادیث سے عبرت حاصل)(1
:کریں جو عورت کو اس کے شوہر کے خالف بھڑکاتے ہیں
حضرت ثوبان (رض) سے روایت ہے ،حضور اقدس (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” :جو عورت اپنے )(١
شوہر سے بالوجہ طالق کا مطالبہ کرے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔
)ابو داؤد ،کتاب الطالق ،باب فی الخلع ،٢/٣٩٠ ،الحدیث (٢٢٢٦ :
حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے ،حضور پر نور (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” :وہ شخص ہم میں )(٢
سے نہیں جو کسی عورت کو اس کے شوہر کے خالف بھڑکائے ۔
)ابو داود ،کتاب الطالق ،باب فیمن خبب امرٔاۃ علی زوجہا ،٢/٣٦٩ ،الحدیث (٢١٧٥ :
حضرت جابر (رض) سے روایت ہے ،نبی کریم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” :ابلیس اپنا تخت پانی پر )(٣
رکھتا ہے ،پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے ،اس کے نزدیک سب سے زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ فتنہ ڈالتا
ہے۔ اس کے لشکر میں سے ایک آ کر کہتا ہے :میں نے ایسا ایسا کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ تم نے کچھ نہیں کیا۔ پھر ان میں سے
ایک شخص آ کر کہتا ہے :میں نے ایک شخص کو اس حال میں چھوڑا کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی کروا
دی۔ ابلیس اس کو اپنے قریب کر کے کہتا ہے :ہاں ! تم نے کام کیا ہے۔ (مسلم ،کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار ،باب تحریش
الشیطان وبعث سرایاہ لفتنۃ الناس۔۔ الخ ،ص ،١٥١١الحدیث ) )٢٨١٣( ٦٧ :
۔۔ خلع کا معنٰی :مال کے بدلے میں نکاح زائل کرنے کو خلع کہتے ہیں۔ خلع میں شرط ہے کہ عورت اسے قبول کرے۔)(2
۔۔ اگر میاں بیوی میں نا اتفاقی رہتی ہو تو سب سے پہلے میاں بیوی کے گھروالے ان میں صلح صفائی کی کوشش کریں)(3
جیسا کہ سورة نساء آیت 35میں ہے کہ مردو عورت دونوں کی طرف سے پنچ مقرر کیا جائے جو ان کے درمیان صلح صفائی
کروا دے لیکن اگر اس کے باوجود آپس میں نہ بنے اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گے تو خلع میں
کوئی مضائقہ نہیں اور جب خلع کرلیں تو طالق بائن واقع ہوجائے گی اور جو مال طے کیا ہو عورت پر اس کی ادائیگی الزم
ہوجاتی ہے۔
)ہدایہ ،کتاب الطالق ،باب الخلع(١/٢٦١ ،
خلع کی آیت حضرت جمیلہ بنت عبدہللا (رض) کے بارے میں نازل ہوئی ،انھوں نے اپنے شوہر حضرت ثابت بن قیس (رض)
کی شکایت حضور اقدس (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) کی بارگاہ میں کی اور کسی طرح ان کے پاس رہنے پر راضی نہ ہوئیں تب
حضرت ثابت (رض) نے کہا کہ میں نے ان کو ایک باغ دیا ہے اگر یہ میرے پاس رہنا گوارا نہیں کرتیں اور مجھ سے
علیحدگی چاہتی ہیں تو وہ باغ مجھے واپس کریں میں ان کو آزاد کردوں گا۔ حضرت جمیلہ (رض) نے اس بات کو منظور کرلیا
چنانچہ حضرت ثابت (رض) نے باغ لے لیا اور انھیں طالق دے دی۔ (در منثور ،البقرۃ ،تحت اآلیۃ )١/٦٧١ ،٢٢٩ :
سب سے پہلے نافرمان بیوی کو اپنی اطاعت کے فوائد اور نافرمانی کے نقصانات بتاؤ نیز قرآن وحدیث میں اس تعلق سے
منقول فضائل اور وعیدیں بتا کر سمجھاؤ ،اگر اس کے بعد بھی نہ مانیں تو ان سے اپنے بستر الگ کرلو پھر بھی نہ مانیں تو
مناسب انداز میں انھیں مارو۔ اس مار سے مراد ہے کہ ہاتھ یا مسواک جیسی چیز سے چہرے اور نازک اعضاء کے عالوہ دیگر
بدن پر ایک دو ضربیں لگا دے۔ وہ مار مراد نہیں جو ہمارے ہاں جاہلوں میں رائج ہے کہ چہرے اور سارے بدن پر مارتے
ہیں ُ ،م ّک وں ،گھونسوں اور التوں سے پیٹتے ہیں ،ڈنڈا یا جو کچھ ہاتھ میں آئے اس سے مارتے اور لہو لہان کردیتے ہیں یہ
سب حرام و ناجائز ،گناہِ کبیرہ اور پرلے درجے کی جہالت اور کمینگی ہے۔
:شوہر اور بیوی دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھیں
:عورت اور مرد دونوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھیں ،اس سلسلے میں 5احادیث درج ذیل ہیں
۔۔ حضرت عمرو بن احوص (رض) سے روایت ہے ،حضور انور (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” میں تمہیں)(1
عورتوں کے حق میں بھالئی کی وصیت کرتا ہوں ،وہ تمہارے پاس ُم َقّیدہیں ،تم ان کی کسی چیز کے مالک نہیں ہو البتہ یہ کہ
وہ کھلم کھال بےحیائی کیُم رَتِکبہوں ،اگر وہ ایسا کریں تو انھیں بستروں میں علیحدہ چھوڑ دو( ،اگر نہ مانیں تو) ہلکی مار
مارو ،پس اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو ان کے خالف کوئی راستہ تالش نہ کرو۔ تمہارے عورتوں پر اور عورتوں کے
تمہارے ذمہ کچھ حقوق ہیں۔ تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں کو تمہارے ناپسندیدہ لوگوں سے پامال نہ کرائیں اور
ایسے لوگوں کو تمہارے گھروں میں نہ آنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو۔ تمہارے ذمے ان کا حق یہ ہے کہ ان سے بھالئی
کرو ،عمدہ لباس اور اچھی غذا دو۔ (ترمذی ،کتاب الرضاع ،باب ما جاء فی حّق المرٔاۃ علی زوجہا ،٢/٣٨٧ ،الحدیث )١١٦٦ :
۔۔ حضرت معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے ،سرکار دو عالم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جب عورت)(2
اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حوِرِع ین کہتی ہیں :خدا َع َّز َو َج َّل تجھے قتل کرے ،اسے ایذا نہ دے ،یہ تو تیرے پاس
مہمان ہے ،عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔ (ترمذی ،کتاب الرضاع١٩ ،۔ باب ،٢/٣٩٢ ،الحدیث )١١٧٧ :
۔۔ ُام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے ،سرکار عالی وقار (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جو)(3
عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس پر راضی تھا وہ جنت میں داخل ہوگئی۔
)ترمذی ،کتاب الرضاع ،باب ما جاء فی حّق الزوج علی المرٔاۃ ،٢/٣٨٦ ،الحدیث (١١٦٤ :
۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے ،سرکار دو عالم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” میں تمہیں)(4
عورتوں کے بارے میں بھالئی کرنے کی وصیت کرتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کرو۔ وہ پسلی سے پیدا کی گئیں اور
پسلیوں میں سے زیادہ ٹیڑھی اوپر والی ہے۔ اگر تو اسے سیدھا کرنے چلے تو توڑ دے گا اور اگر ویسی ہی رہنے دے تو
ٹیڑھی باقی رہے گی۔ (بخاری ،کتاب النکاح ،باب الوصاۃ بالنساء ،٣/٤٥٧ ،الحدیث )٥١٨٥ :
۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے ،نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” عورت پسلی سے پیدا)(5
کی گئی وہ تیرے لیے کبھی سیدھی نہیں ہوسکتی اگر تو اسے برتنا چاہے تو اسی حالت میں برت سکتا ہے اور سیدھا کرنا
چاہے گا تو توڑ دے گا اور توڑنا طالق دینا ہے۔ (مسلم ،کتاب الرضاع ،باب الوصیۃ بالنساء ،ص ،٧٧٥الحدیث ) )١٤٦٨( ٦١ :
یعنی جب گناہ کے بعدتوبہ کرنے کی صورت میں ہللا تعالٰی تمہاری توبہ }َفِاْن َاَطْعَنُک ْم :پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرلیں۔ {
قبول فرما لیتا ہے تو تمہیں بھی چاہیے کہ تمہاری زیر دست عورت جب قصور کرنے کے بعد معافی طلب کرے اور نافرمانی
چھوڑ کر اطاعت گزار بن جائے تو اس کی معذرت قبول کرلو اور توبہ کے بعد اسے تنگ نہ کرو۔
:بیوی جب اپنی غلطی کی معافی مانگے تو اسے معاف کردیا جائے
اس آیت سے ان لوگوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہیے جو عورت کے ہزار بار معذرت کرنے ،گڑ گڑا کر پاؤں پڑنے ،طرح
طرح کے واسطے دینے کے باوجود اپنی ناک نیچی نہیں کرتے اور صنف نازک کو َم شِق ستم بنا کر اپنی بزدلی کو بہادری
سمجھتے ہیں۔ ہللا تعالٰی ِان بہادروں کو عاجزی اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔