Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 7

‫قاضی شریح کا فتوا‬

‫قاضی شریح کا فتوا‪ ،‬سنہ ‪ 61‬ہجری واقعہ کربالء کے‬


‫وقت کوفہ کے قاضی ُش َر یح بن حارث کندی سے‬
‫منسوب اس فتوے کو کہا جاتا ہے جس میں انہوں نے‬
‫قتل امام حسیؑن کے جواز کا فتوا دیا تھا۔ یہ فتوا‬
‫قدیمی مآخذ میں موجود نہیں اسی بنا پر بعض علماء‬
‫اور محققین اسے جعلی اور بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔‬

‫اہمیت‬
‫قاضی طباطبائی کے مطابق بہت سارے ذاکرین قاضی‬
‫شریح کو واقعہ کربال کے مسببین میں سے ایک قرار‬
‫دیتے ہوئے ان سے منسوب‬
‫قاضی شریح سے‬
‫ہیں۔[‪]1‬‬ ‫ایک فتوی نقل کرتے‬
‫منسوب فتوا کا متن‬
‫«اَّن حسین بَن علی بن ابی‌طالب َش َّق َع صا‬
‫ُش ریح بن حارث ِک ندی جو‬
‫المسلمین و خاَلَف امیَر المؤمنین و َخ َر َج عن الّد یِن ‪،‬‬
‫قاضی شریح کے نام سے‬
‫َث َب َت و ُح ِّق َق عندی‪َ ،‬ق َض یُت و َح َکمُت ِب َد فِع ِہ و َق تِلِہ‬ ‫معروف ہیں‪ ،‬عمر بن‬
‫ِح فظًا ِلَش ریعِۃ َس یِد المرسلین»؛ «بتحقیق‬ ‫خطاب کے دور خالفت سے‬
‫حسین بن علی نے‬ ‫سنہ ‪ 78‬ہجری تک کوفہ کا‬
‫مسلمانوں کے درمیان‬ ‫ہے۔[‪]2‬‬ ‫قاضی رہا‬
‫تفرقہ ایجاد کرتے ہوئے‬
‫امیرالمومنین (یزید) کی‬
‫مخالفت کی ہے اور دین‬ ‫فتوی کا متن‬
‫اسالم سے خارج ہوا ہے۔‬
‫یہ بات میرے نزدیک‬ ‫کتاب االلفین کے ترجمے کے‬
‫ثابت ہوئی ہے۔ پس اسی‬ ‫حاشیے میں قاضی شریح‬
‫لئے میں نے پیغمبر اسالم‬ ‫سے منسوب فتوی کا متن‬
‫کی شریعت کو بچانے کی‬ ‫درج ذیل ہے‪:‬‬
‫خاطر ان کے قتل کا‬ ‫«بتحقیق‬
‫فتوی دیا ہے۔»‬ ‫حسین بن‬
‫وجدانی‪ ،‬ترجمہ االلفین‪،‬‬ ‫علی نے‬
‫‪۱۴۰۹‬ق‪ ،‬ص‪۱۰۰۴‬‬ ‫مسلمانوں‬
‫کے درمیان‬
‫تفرقہ ایجاد کرتے ہوئے امیرالمومنین‬
‫(یزید) کی مخالفت کی ہے اور دین‬
‫اسالم سے خارج ہوا ہے۔ یہ بات میرے‬
‫نزدیک ثابت ہوئی ہے۔ اسی لئے میں نے‬
‫پیغمبر اسالم کی شریعت کو بچانے کے‬
‫ہے۔»[‪]3‬‬ ‫لئے ان کے قتل کا فتوی دیا‬

‫فتوے کے مآخذ‬
‫شیعہ محقق محمد صحتی سردرودی کے مطابق قاضی‬
‫شریح کا فتوی مختصر تفاوت کے ساتھ چودہویں‬
‫صدی ہجری میں لکھی گئی حسن اشرف الواعظین کی‬
‫کتاب جواہر الکالم فی سوانح االیام اور پندرہویں‬
‫صدی ہجری میں لکھی گئی کتاب ترجمہ االلفین میں‬
‫نقل ہوا ہے۔[‪ ]4‬قاضی طباطبائی نے اس فتوی کو ثمرات‬
‫االنوار اور مزامیر االولیاء سے نقل کیا ہے جو چودہویں‬
‫صدی ہجری میں لکھی گئی ہے۔[‪ ]5‬کتاب تاریخ جامع‬
‫سید الشہداء کے مطابق قاضی شریح کا فتوی‬
‫ب اللہ‬
‫چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی مال حبی ‌‬
‫ہے۔[‪]6‬‬ ‫کاشانی کی کتاب تذکرۃ الشہدا میں بھی آیا‬
‫اسی طرح یہ واقعہ عبد النبی عراقی نجفی (متوفی‬
‫‪1965‬ء) نے بھی نقل کیا ہے جو چودہویں صدی ہجری‬
‫تھے۔[‪]7‬‬ ‫میں زندگی گزارتے‬

‫فتوا کے صدور کے منکرین‬


‫محمد صحتی سردرودی کے مطابق عالمہ حلی کی‬
‫کتاب االلفین کے متن میں ایسا کوئی فتوی مذکور‬
‫نہیں ہے اور اس کتاب کے ترجمے میں مترجم نے جو‬
‫مطلب اس حوالے سے ذکر کیا ہے وہ اس سے پہلے‬
‫کسی کتاب میں موجود نہیں ہے۔[‪ ]8‬صحتی اس سلسلے‬
‫میں متقدم ‪ 31‬مآخذ کا نام لیتے ہیں جن میں قاضی‬
‫ہے۔[‪]9‬‬ ‫شریح کے ایسے کسی فتوی کا ذکر نہیں آیا‬
‫قاضی طباطبائی بھی اپنی کتاب سید الشہداء کی‬
‫پہلی اربعین سے متعلق تحقیق میں اس فتوے کے‬
‫مآخذ کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔[‪ ]10‬کتاب ثاراللہ کے‬
‫مصنف نے بھی قاضی شریح کے فتوے کو بے بنیاد قرار‬
‫دیا ہے۔ ان کے مطابق مقاتل میں قاضی شریح کا نام دو‬
‫جگہوں پر آیا ہے اور یہ دونوں مقام ہانی بن عروہ کی‬
‫گرفتاری سے متعلق ہے۔[‪ ]11‬اسی طرح تاریخ و حدیث‬
‫میں بے بنیاد مشہورات(تألیف ‪2019‬ء) نامی کتاب‬
‫میں مختار ثقفی کا قاضی شریح کو قاضی کے عنوان‬
‫سے منصوب کرنے کو اس فتوے کے بے بیناد ہونے کی‬
‫دلیل قرار دی گئی ہے۔ کیونکہ مصنف کے بقول یہ‬
‫فتوی مختار کے واقعہ کربال کے مجرمین سے انتقام‬
‫رکھتا۔[‪]12‬‬ ‫لینے کے رویے کے ساتھ سازگاری نہیں‬

‫لغتنامہ دہخدا میں بھی لفظ شریح کے ذیل میں اس‬


‫ہے۔[‪]13‬‬ ‫داستان کے غیر معتبر ہونے کی طرف اشارہ کیا‬
‫کتاب تاریخ جامع سید الشہداء کے مصنفین نے بھی‬
‫مذکورہ فتوی کو معتبر سند سے خالی قرار دیتے ہوئے‬
‫لکھا ہے کہ اس واقعے کا ذکر فقط چودہویں صدی‬
‫ہے۔[‪]14‬‬ ‫ہجری کے مآخذ میں ہوا‬

‫حوالہ جات‬
‫‪ .1‬قاضی طباطبائی‪ ،‬تحقیق در اول اربعین سید الشہداء‪،‬‬
‫‪۱۳۶۸‬ش‪ ،‬ص‪۶۱‬۔‬
‫‪ .2‬خدایی‪« ،‬شریح قاضی زندگی‌نامہ و عملکرد»‪،‬‬
‫ص‪۱۲۴-۹۹‬۔‬
‫‪ .3‬وجدانی‪ ،‬ترجمہ االلفین‪۱۴۰۹ ،‬ق‪ ،‬ص‪۱۰۰۴‬۔‬
‫ا ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫‪4‬‬
‫مآخذ‬
‫خدایی‪ ،‬سید علی‌اکبر‪« ،‬شریح قاضی زندگی‌نامہ و‬
‫عملکرد»‪ ،‬فصلنامہ تاریخ اسالم‪ ،‬شمارہ ‪ ،۷‬پاییز‬
‫‪۱۳۸۰‬ہجری شمسی۔۔‬
‫دہخدا‪ ،‬علی‌اکبر‪ ،‬لغت‌نامہ‪ ،‬تہران‪ ،‬دانشگاہ تہران‪ ،‬چاپ‬
‫اول‪۱۳۷۳ ،‬ہجری شمسی۔‬
‫سلیمانی‪ ،‬مہدی‪ ،‬مشہورات بی‌اعتبار در تاریخ و‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikishia.net/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=175039‬قاضی_شریح_کا_فتوا=‪»title‬‬

‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ ‪ 20‬فروری ‪2024‬ء کو ‪13:55‬‬


‫بجے ترمیم کی گئی۔‬

You might also like