Professional Documents
Culture Documents
قاضی شریح کا فتوا - ویکی شیعہ
قاضی شریح کا فتوا - ویکی شیعہ
اہمیت
قاضی طباطبائی کے مطابق بہت سارے ذاکرین قاضی
شریح کو واقعہ کربال کے مسببین میں سے ایک قرار
دیتے ہوئے ان سے منسوب
قاضی شریح سے
ہیں۔[]1 ایک فتوی نقل کرتے
منسوب فتوا کا متن
«اَّن حسین بَن علی بن ابیطالب َش َّق َع صا
ُش ریح بن حارث ِک ندی جو
المسلمین و خاَلَف امیَر المؤمنین و َخ َر َج عن الّد یِن ،
قاضی شریح کے نام سے
َث َب َت و ُح ِّق َق عندیَ ،ق َض یُت و َح َکمُت ِب َد فِع ِہ و َق تِلِہ معروف ہیں ،عمر بن
ِح فظًا ِلَش ریعِۃ َس یِد المرسلین»؛ «بتحقیق خطاب کے دور خالفت سے
حسین بن علی نے سنہ 78ہجری تک کوفہ کا
مسلمانوں کے درمیان ہے۔[]2 قاضی رہا
تفرقہ ایجاد کرتے ہوئے
امیرالمومنین (یزید) کی
مخالفت کی ہے اور دین فتوی کا متن
اسالم سے خارج ہوا ہے۔
یہ بات میرے نزدیک کتاب االلفین کے ترجمے کے
ثابت ہوئی ہے۔ پس اسی حاشیے میں قاضی شریح
لئے میں نے پیغمبر اسالم سے منسوب فتوی کا متن
کی شریعت کو بچانے کی درج ذیل ہے:
خاطر ان کے قتل کا «بتحقیق
فتوی دیا ہے۔» حسین بن
وجدانی ،ترجمہ االلفین، علی نے
۱۴۰۹ق ،ص۱۰۰۴ مسلمانوں
کے درمیان
تفرقہ ایجاد کرتے ہوئے امیرالمومنین
(یزید) کی مخالفت کی ہے اور دین
اسالم سے خارج ہوا ہے۔ یہ بات میرے
نزدیک ثابت ہوئی ہے۔ اسی لئے میں نے
پیغمبر اسالم کی شریعت کو بچانے کے
ہے۔»[]3 لئے ان کے قتل کا فتوی دیا
فتوے کے مآخذ
شیعہ محقق محمد صحتی سردرودی کے مطابق قاضی
شریح کا فتوی مختصر تفاوت کے ساتھ چودہویں
صدی ہجری میں لکھی گئی حسن اشرف الواعظین کی
کتاب جواہر الکالم فی سوانح االیام اور پندرہویں
صدی ہجری میں لکھی گئی کتاب ترجمہ االلفین میں
نقل ہوا ہے۔[ ]4قاضی طباطبائی نے اس فتوی کو ثمرات
االنوار اور مزامیر االولیاء سے نقل کیا ہے جو چودہویں
صدی ہجری میں لکھی گئی ہے۔[ ]5کتاب تاریخ جامع
سید الشہداء کے مطابق قاضی شریح کا فتوی
ب اللہ
چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی مال حبی
ہے۔[]6 کاشانی کی کتاب تذکرۃ الشہدا میں بھی آیا
اسی طرح یہ واقعہ عبد النبی عراقی نجفی (متوفی
1965ء) نے بھی نقل کیا ہے جو چودہویں صدی ہجری
تھے۔[]7 میں زندگی گزارتے
حوالہ جات
.1قاضی طباطبائی ،تحقیق در اول اربعین سید الشہداء،
۱۳۶۸ش ،ص۶۱۔
.2خدایی« ،شریح قاضی زندگینامہ و عملکرد»،
ص۱۲۴-۹۹۔
.3وجدانی ،ترجمہ االلفین۱۴۰۹ ،ق ،ص۱۰۰۴۔
ا ا ا ا ا ا 4
مآخذ
خدایی ،سید علیاکبر« ،شریح قاضی زندگینامہ و
عملکرد» ،فصلنامہ تاریخ اسالم ،شمارہ ،۷پاییز
۱۳۸۰ہجری شمسی۔۔
دہخدا ،علیاکبر ،لغتنامہ ،تہران ،دانشگاہ تہران ،چاپ
اول۱۳۷۳ ،ہجری شمسی۔
سلیمانی ،مہدی ،مشہورات بیاعتبار در تاریخ و