Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 1

‫بی بی پاکدامن‬

‫بی بی پاکدامن الہور میں واقع ایک مزار کو کہا جاتا ہے جو رقیہ بنت علی کا ہے۔ اس مزار کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں اہل‬
‫بیت یعنی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کی چھ خواتین کے مزارات یہاں واقع ہیں۔ رقیہ بنت علی ابن ابی‬
‫طالب چوتھے خلیفہ حضرت علی ان ابو طالب کی بیٹی ہیں۔ آپ حضرت عباس ابن علی کی سگی بہن ہیں اور حضرت مسلم بن‬
‫عقیل کی زوجہ ہیں۔ دوسری خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حضرت مسلم بن عقیل کی بہنیں اور بیٹیاں ہیں۔ کہا جاتا‬
‫ہے کہ یہ خواتین سانحہ کربال کے بعد یہاں تشریف الئیں۔ (بتاریخ ‪ 10‬اکتوبر ‪680‬ء کے بعد)۔ بہر حال ان کی بدولت اس مقام پر‬
‫الہور کی پہلی مسجد بھی قائم ہوئی۔ بعض علما کے خیال میں رقیہ دراصل سید احمد توختہ (بارہویں صدی عیسوی کے ایک‬
‫زاہد) کی بیٹی تھیں۔ بی بی پاکدامن گڑھی شاہو اور ریلوے اسٹیشن کے درمیانی عالقہ میں واقع ہے۔ یہاں پہنچنے کا سب سے‬
‫آسان راستہ ایمپریس روڈ کی جانب سے ہے جو پولیس الئنز کے بالمقابل ایک چھوٹی سڑک کے بائیں جانب واقع ہے۔ بی بی پاک‬
‫دامن کے حوالے سے یہ بھی مشہور ہے کہ الہور ہی میں دفن گیارہویں صدی کے صوفی داتا گنج بخش بھی یہاں فاتحہ پڑھنے‬
‫آتے تھے۔کہا جاتا ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی جیسی ہستیوں نے بھہ یہاں چند روز قیام کیا اور چلے وغیرہ کی ریاضتیں‬
‫بھی کی تھیں۔ ان دونوں کے چلہ کاٹنے کی عالمتی جگہ بھی دربار میں نشان زد ہے۔ بی بی پاک دامن پر حاضری دینے والے‬
‫زائرین میں قدرتی طور پر خواتین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔‬

‫تفصیل حاضری‬

‫بہت سے لوگ‪ ،‬دنیا بھر سے یہاں حاضری دینے آتے ہیں پاکستان بھر شیعہ سنی انفرادی یا قافلوں کی شکل میں یہاں سال بھر‬
‫حاضری دیتے ہیں۔ اور منتیں بھی مانتے ہیں۔‬

‫منتیں ماننے کے کئی طریقے ہیں۔ بی بی پاک دامن کے دربار میں ان میں زیادہ تر نظر آتے ہیں۔ دربار کے مجاور بشیر سائیں کہتے‬
‫ہیں دربار پر پڑے دیوں میں پہلے سرسوں کا تیل ڈاال جاتا ہے۔ جب منت پوری ہو جائے تو لوگ پھر دیسی گھی ال کر ڈالتے ہیں۔‬

‫ساتھ ہی چند کتبے نصب ہیں۔ ان کی آہنی جالی کے ساتھ سیکنڑوں چھوٹے بڑے تالے لگے نظر آتے ہیں۔ بشیر سائیں کہتے ہیں یہ‬
‫زیادہ تر خواتین لگا جاتی ہیں۔‬

‫منت مانتے وقت تاال لگایا جاتا ہے‪ ،‬جب پوری ہو جائے تو آ کر کھولنا ہوتا ہے۔‬

‫مرکزی قبروں کے درمیان بنے ایک چوبارے پر سٹیل کے پیالوں میں نمک اور جلی اگربتیوں کی خاک رکھی ہوتی ہے۔ آنے جانے‬
‫واال ہر شخص یہ ساتھ لے جاتا ہے یا چکھتا ضرور ہے۔ عمومی تاثر ہے کہ اس سے بیماریوں سے شفا ملتی ہے۔‬

You might also like