Professional Documents
Culture Documents
جوابِ شکوہ
جوابِ شکوہ
جوا ِ
عالمہ اقبال
مختصر پس منظر
عالمہ اقبال نے جب نظم شکوہ تحریر کی تو بہت سے کم علم مسلمانوں نے اُن
فتوی داغ دیا تھا کیونکہ وہ اُس نظم میں موجود سبق کو سمجھنے ٰ پر کفر کا
کے بجائے ہللا سے شکوہ یا شکایت کو شرک کے زمرے میں لے آئے
تھے ۔معاملہ اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ عالمہ اقبال کے گھر پر حملہ تک ہوا
ب شکوہ لکھ کے اُن کم علم مسلمانوں کو تھا ۔پھر عالمہ اقبال نے نظم جوا ِ
اس نظم کے لکھنے کامقصد سمجھایا اور ان کوبتایا کہ وہ اس نظم کے
ذریعے مسلمانوں کو دراصل ان کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی
ب شکوہ میں ان تمام سواالت کے جوابات کرنا چاہتے تھے۔عالمہ نے جوا ِ
دیئے کہ یہ کسی بھی طرح بے ادبی نہیں کہ ہم اپنا تکالیف کا اظہار اپنے
خالق و مالک سے کہیں اور ہللا اس پر ناراض نہیں بلکہ خوش ہوتا ہے کہ
میرا بندہ مجھ سے ہی اپنی تکالیف کہتا ہے اور وہ کس سے بات کرے گا۔
بند نمبر 1
ہم آئی آواز کہ غم انگیز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم سخن کردیا بندے کو خدا سے تو نے
مشکل الفاظ کے معنی :غم انگیز/دکھ سے ڈوبا ہوا ۔اشک/آنسو۔بےتاب /بے چین،بےقرار۔
لبریز/بھرا ہوا۔پیمانہ/برداشت کرنے کی قوت،ہمت۔آسماں گیر/آسمان تک پہنچ گیا،ہللا کی بارگاہ
تک پہنچ گیا۔نعرہ مستانہ/ہللا کی محبت میں ڈوبی ہوئی فریاد۔شوخ /شرارتی ،وہ شرارت یا
گستاخی جو انسان الڈ میں یا محبت میں کرتا ہے ۔دل دیوانہ /ہمیں تمھاری اس گستاخی پر
ُسن ادا/بہترین طریقے سے کام سرانجام دینا۔ہم
غصہ نہیں بلکہ پیار آ رہا ہے ۔ شکوہ/شکایت۔ح ِ
،سخن /بات کرنا
گفتگوکرنا۔
مطلب :اس بند میں عالمہ اقبال ہللا کی زبان میں یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے تمھارا یہ شکایت
کرنے کے انداز بہت پسند آیا تم نے بتا دیا کہ تمھاری نظر میں میری کیا اہمیت(تمام
مشکالت کا حل کرنے واال) ۔بھال میں تم سے ناراض کیسے ہو سکتا ہوں ۔میرا تو دل تمھاری
اس جسارت پر بے حد خوش ہوا ہے اور میری محبت تمھارے لئے اور بڑھ گئی ہے ۔
تشریح
بند نمبر 2
صفحہء دہر سے باطل کو مٹایا کس نے ۔۔۔۔۔۔۔ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظ ِر فردا ہو
دیگر الفاظ کے معنی شکوہ تشریح میں موجود ہیں ۔ہاتھ پر ہاتھ دھرے/بغیر کوئی
کام کئے ایسے ہی بیٹھے
۔آباء /بزرگ ،پہلے کے مسلمان ۔رہیں ۔فردا/آگے آنے والے دن (بہتری کی صورت
خود سے ہی نکل آئے)
۔ مختصر مطلب :یہا ں عالمہ اقبال اپنے خالق کی زبان استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں
سے مخاطب ہیں کہ تم کس طرح سے اپنے آپ کو اپنےبزرگوں سے مال رہے ہو ؟
تم نے ان کا کردار ان کے طور طریقے دیکھے ہیں ؟ کیا کسی بھی طرح سےتم ان
دعوی کر سکتے ہو ؟ان کے اطورا کو دیکھ کے غیر مسلم مسلمان ٰ کی برابری کو
ہو جاتے تھے اور تم کو دیکھ کے وہ تمھارا مذاق اُڑاتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں جو
کہ جھوٹ بولتے ہیں ،چوری کرتے ہیں عبادات سے جی چراتے ہیں اور اپنے ہللا
کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔تم اپنے گریبان میں منہ ڈالو تو تم کو پتہ
چلے کہ ہم نے تم سے منہ کیوں موڑ لیا ہے ۔
تشریح
بند نمبر3
شور ہے ہو گئے دنیا سےمسلماں نابود۔۔۔۔۔۔۔۔تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلماں بھی ہو
مشکل الفاظ کے معنی :نابود/ختم ہو گئے (ان کا عراج ختم ہو گیا)۔ وضع/طورطریقے،انداز و
ٰ
رواج۔نصاری/عیسائی (کرسچین)۔ہنود/ہندو ۔یہود/یہودی اطوار۔ تمدن /تہذیب ،روایات رسم و
ذاتیں یا خاندان (جن پر مسلمان فخر ۔ سید،مرزا،افغان /مسلمانوں میں موجود
کرتے ہیں )
مطلب:ا س بند میں شاعر یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تم یہ تو کہہ رہے ہو کہ
مسلمانوں کو دور ان کی حکومت ختم ہوگئی مگر سچ بتاؤ کیا تم خود کو مسلمان کہالنے
کے الئق سمجھتے بھی ہو؟ کیا تمھارےمیں انداز و اطورا غیر مسلموں سے مشابہہ نہیں
ہیں کیا تم اپنے رسوم و رواج اپنے رکھ رکھاؤ میں ان کی نقل کرنے کی کوشش نہیں کرتے
کیا تمھارے کپڑے تمھاری تہذیب کسی بھی طرح سے مسلم تہذیب کہالنے کے قابل ہے ۔
سب سے بڑی چیز ہمارا مذہب برابری کو فروغ دیتا ہے اور تم جاہلیت کے دور کی طرح
اپنے خاندان اور حسب نسب پر فخر کرتے ہو ۔میری نظر میں تو تم مسلمان ہی نہیں ہو ۔
تشریح
بند نمبر4
عقل ہے تیری سپرعشق ہے شمشیر تیری۔۔۔۔۔یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی :سپر/نیزہ۔ہتھیار ۔شمشیر/تلوار ۔عقل/سمجھ بوجھ۔عشق/ہللا سے محبت۔
درویش/ہللا کے سوا کسی پر بھروسہ نہ کرنے واال ۔خالفت /دنیا کی حکمرانی ۔جہانگیر /تیرے
قبضے میں ماسوا /ہللا کے عالوہ۔ تکبیر/ہللاُ اکبر کا نعرہ۔تقدیر /قسمت ،ہللا کا کیا ہوا فیصلہ ۔
تدبیر/جو تمھارے اعمال ہیں ویسا ہی فیصلہ ہللا تمھارے لئے کرے گا ۔وفا/محبت ۔لوح و قلم /وہ
کتاب اور
قلم جس پر ہماری تقدیر کے فیصلے ہللا نےلکھے ہیں۔
مطلب:شاعراس بند میں مسلمانوں کو ان کی فالح اور ان کی نجات کا راستہ بتاتے ہوئے کہہ رہے
ہیں تم پریشان کیوں ہو ؟تم تو ہللا پر مکمل ایمان رکھتے ہو ۔تمھیں ہللا نے عقل سمجھ شعور
عطا کیا ہے ۔ تم اپنے اچھے اور برے کو پہچان سکتے ہو تم جانتے ہو فالح کا راستہ ہللا کے
بتائے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا ہے تم جانتے ہو کہ جس دن تم نے اپنے بزرگوں کی
طرح اس دنیا کی شان و شوکت کو ٹھوکر مار کر ہللا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑا اور
محمد کے بتائے اصولوں پر زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ،ہللا تمھاری عزت اور شان ؐ حضرت
و شوکت تمھیں پھر سے لوٹا دے گا دیر ہے تو صرف تمھاری طرف سے ورنہ ہللا اپنے ہر
فیصلے میں تمھاری مرضی شامل کردے گا ۔
تشریح
ان الئن سرگرمی
نظم جواب شکوہ میں شاعر عالمہ اقبال جو پیغام دینا چاہ
رہے تھے اسے ذیل میں دیئے گئے لنک کی مدد سے
تحرƒیر کیجئے ۔
https://padlet.com/arshiaasadzuberie/qrk2iszjh8z
hkkr3