Professional Documents
Culture Documents
استاد کے حقوق
استاد کے حقوق
استاد کے حقوق
اسالم میں تعلیم کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ان سیکھنے اور سکھانے والوں کی بڑی
فضیلت بیان کی گئی ہے۔
ایک حدیث میں وارد ہے کہ امت کے بہترین افراد وہ ہیں جو قرآن مجید سیکھیں
اور سکھائیں۔
تعلیم کا سلسلہ تب ہی سود مند ہوسکتا ہے جب استاد اور شاگرد کے تعلقات بہتر
رہیں۔
اگر استاد اور شاگرد اپنے حقوق و فرائض کا خیال رکھیں تو معاشرے میں عظیم
انقالب برپا ہو سکتا ہے۔
ادب و احترام
شاگرد کا سب سے پہال فرض ہے کہ وہ دل سے اپنے اساتذہ کا احترام کریں۔ اس
کی ہر جائز بات کو تسلیم کریں۔ شاگرد کی گفتگو کا انداز بیان نہایت ہی مؤدبانہ
ہونا چاہیے کسی مقام پر بھی استاد سے گستاخی اور بد کالمی سے پیش نہ آئے۔
استاد کسی درجے اور حیثیت کا ہو اسے حقیر تصور نہ کرے بلکہ درحقیقت استاد
باپ سے زیادہ عزت کا مستحق ہے۔
خدمت
شاگرد کا یہ بھی فرض ہے کہ اپنے سازی کی خدمت کرے چاہے وہ مالی ،بدنی
اور لسانی ہو۔ اس طرح سے سادہ کے دل میں ان شیشہ گروں سے محبت پیدا ہو
گی جو تدریس علم کے لیے ضروری ہے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
جس نے مجھ کو ایک حرف بھی پڑھایا میں اس کا غالم ہوں
اطاعت
شاگرد کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ جائز محبت میں سادہ کی ابتدا تابعداری کرے
اور حکم عدولی سے بچے۔
استاد سے حسن ظن
شاگرد کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ اپنے استاد سے حسن ظن رکھیں اور کسی
حالت میں بھی بد ظن نہ ہو اگر استاد زیادتی بھی کرے تو بھی صبر و تحمل
سے برداشت کرے اور حرف شکایت زبان پر نہ لیں کیونکہ استاد کی سختی
میں خیر خواہی کے جذبے سے ہوتی ہے۔
عجز و انکساری
شاگرد کو چاہیے کہ عجز و انکساری کو اپنا شیوہ بنائیں کبھی فخر اور تکبر
سے پیش نہ آئے اور استاد سے ادب سے پیش آئیں۔ امام غزالی فرماتے ہیں
کہ طالب علم استاد کے سامنے اس طرح ہونا چاہیے جس طرح کے مردہ
زمین۔ جب اس پر بارش ہوتی ہے تو وہ زندہ ہو جاتی ہے۔
طلب علم کا شوق
شاگرد وہ ہے جو علم کا طالـب ہو اور ہر وقت علم کے حصول کے لئے کوشاں رہے۔ حصول علم
کریں اور باقی سرگرمی میں دلچسپی لے۔ گڈ طالبان زندہ ہوں میں علم کے بجائے مجھے
سرگرمیوں میں لگے رہیں تو درسگاہ کا وجود ملک و ملت کے لئے بیکار ہے اس طرح اساتذہ کی
کوشش بے سود ہو کر رہ جاتی ہے۔
اساتذہ کی ہدایات پر عمل
طالـب علم کا یہ بھی فرض ہے کہ اساتذہ کی ہدایت پر مکمل طور پر عمل کرے درس و تدریس
کے دوران اساتذہ کی ہدایات کو مدنظر رکھے۔ اس کے اقوال عادات اور اصولوں پر عمل کریں۔
اگر استاد میں کوئی کمی کوتاہی نظر آئے تو اسے نظر انداز کر دے۔
بے جا سواالت سے پرہیز کریں
شرط یہ بھی فرض ہے کہ وہ تعلیم اور تدریس کے دوران بے جا قسم کی تنقید سے پرہیز کریں۔
استاد سے بھیجا قسم کے سواالت سے بھی گریز کریں جو سواالت نصاب سے متعلق نہ ہو ان
کو دوران تدریس نہ پوچھا جائے۔ اس سے دوسرے طلبہ کا نقصان ہوتا ہے اور تعلیمی ماحول بھی
خراب ہوتا ہے۔
آداب کی پابندی
شاگرد یہ بھی فرض ہے کہ تدریس کے دوران آداب مجلس کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ کوئی ایسی
حرکت نہ کرے صرف استاد کو تکلیف ہو اور برا محسوس کریں اور طلبہ غیر سنجیدہ ہو جائیں۔