ہمسایہ تو الفاظ کا مرکب ہے یعنی ہم اور سایہ جس کا مطلب ہے کہ ایک ہی سایہ اور ایک ہی جگہ میں رہنے والے بسنے والے۔ عربی زبان میں ہمساـیہ کے لیے جار کا لفظ آتا ہے جس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک شخص کے قرب و جوار میں رہتے ہوں۔ مگر عام اسالم میں ہمسایہ یا پڑوسی صرف انہی لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کے مکان یا دوکان ایک دوسرے کے ملحق اور آمنے سامنے ہوں۔ مگر اسالمی لحاظ سے ہمسایہ کی غوثیہ دوا اپنے مکان سے چاروں طرف چالیس چالیس گھر تک ہوتی ہے۔ ہمسائیگی کے مدارج ان تمام پڑوسی اور ہمسایوں میں سب سے زیادہ حق اس پڑوسی کا ہے جو زیادہ قریب ہوں اور رشتہ دار بھی ہو۔ ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ میرے دو پڑوسی ہیں اگر میں تحفہ یا ہدیہ بھیجنا چاہو تو کس کو بھیجوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا گھر تمہارے گھر سے زیادہ نزدیک تر ہو۔ قرآن مجید میں بھی اسی طرح ارشاد ہے۔ سورۃ النساء 36 رشتہ دار اور ہمسائےـ کے ساتھ غیر رشتہ داروں اور ہمسایہ کے ساتھ اور شریک سفر کے ساتھ بھی نیک سلوک کرو۔ حدیث کی رو سے ہمسایوں کےـ حقوق کی اہمیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنےـ پڑوسی کو ایذا دے۔ ایک اور حدیث میں ہے جو شخص خدا اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے۔ ایک جگہ شادی کے جسے یہ پسند ہو کہ خدا اور اس کے رسول اس سے محبت کرے اسے چاہئے کہ اپنے پڑوسی کا حق ادا کرے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن جن دو آدمیوں کا مقدمہ سب سے پہلے پیش ہوں گا پڑوسی ہوں گے قرآن و حدیث کی رو سے ہمسایوں کے حقوق درج ذیل ہیں حسن سلوک ایک مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کرے اور بدسلوکی سے پرہیز کرے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے ہمسائے کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند ہے۔ امداد و اعانت بس ایک بھی تری نہ کی یہ ہے کہ ان کی ہر قسم کی امداد کی جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تمہارا ہمسایہ تمھارے امداد کا محتاج ہوں تو اس کی امداد کرو اور قرض مانگے تو قرض دو۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ وہ شخص کامل مومن نہیں کہ جو خود تو سیر ہوکر کھایا اس کا ہمسایہ بھوکا رہے بیمار پرسی ہمسائے کا ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی بیمار پرسی کی جائے۔ تحائف بھیجنا خوشگوار ہمسائیگی کے لیے ضروری ہے کہ ایک مسلمان ہمسایہ دوسرے مسلمان کو تحفے تحائف دیتا رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے تحفوں کا تبادلہ کیا کرو اس سے محبت پیدا ہوتی ہے ہمسائے کو ایذا دینے سے پرہیز کریں ایک مسلمان پڑوسی کا فرض ہے کہ وہ ہمسائے کو تکلیف نہ دے نہ کوئی ایسا عمل کرے جس انسان کو تکلیف ہے اس کی بے پردگی ہو اور اس کی آزادی میں خلل پڑے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مسائل کو ستانے اور تکلیف دینےواال دوزخ میں جائے گا پردہ پوشی ہمسایوں کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کے عیبوں اور خامیوں پر پردہ ڈاال جائے۔ ایثار اور قربانی نیکی کی تلقین تجہیز و تکفین میں شرکت