MERCIFUL ABDUL BASIT BBA-24S-138(EVENING) َو َقاَل اَّلِذ ْیَن اَل َیْر ُج ْو َن ِلَقآَء َنا َلْو ۤاَل ُاْنِز َل َع َلْیَنا اْلَم ٰٓلٕىَك ُة َاْو َنٰر ى َر َّبَنؕاَ-لَقِد اْسَتْك َبُر ْو ا ِفْۤی َاْنُفِس ِهْم َو َع َتْو ُع ُتًّو ا َك ِبْیًرا()21 الفاظ کے معنی :ترجمہ اورجو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے انہوں نے کہا :ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے گئے ؟ یا ہم اپنے رب کو کیوں نہیں دیکھتے؟ بیشک انہوں نے اپنے دلوں میں تکبر کیا ہے اور انہوں نے بہت بڑی سرکشی کی ہے۔ سورٔہ فرقان کا تعارف :مقاِم نزول سورۂ فرقان مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن ،تفسیر سورۃ الفرقان)۳۶۵ / ۳ ،
رکوع اورٓایات کی تعداد:
اس میں 6رکوع77 ،آیتیں ہیں ۔
’’فرقان ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
ا س سورت کی پہلی ٓایت میں لفظ ’’َاْلُفْر َق اَن ‘‘ مwذکور ہے ،اس مناسبت سے ا س سورت کwا نام ’’سورٔہ فرقان‘‘ رکھا گیا ہے۔ :شاِن نزول اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ ا س میں ہللا تعالٰی نے توحید ،نبوت اور قیامت کے احوال کے بارے میں بیان فرمایا ،نیز اس میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔ (…)1اس سورت کی ابتداء میں ہللا تعالٰی کی تعریف و ثنا،اس کی عظمت و شان ،اوالد اور شریک سے رب تعالٰی کے پاک ہونے کو بیان کیا گیا۔ ( …)2بتوں کے مجبور اور بے بس ہونے کو واضح کیاگیا۔ (…)3قرٓاِن پاک پر اور نبی کریم َص َّلی ہللا َتَع اٰل ی َع َلْیِہ َو ٰا ِلٖہ َو َس َّلَم پر کفار کے اعتراضات ذکر کر کے ان کا َر د کیاگیا۔ (…)4قیامت کے دن کو جھٹالنے والے کافروں کی ہولناک سزا بیان کی گئی۔ (…)5مwرنے کے بعwد دوبارہ زندہ کwئے جانے،کفار کے اعمال ضwائع جانے اور شwرک کwرنے کی وجہ سے ان wکے نادم ہwونے wکو بیان کیاگwیا۔ (…)6نبی کwwwwwwریم َص َّلی ہللا َتَع اٰل ی َع َلْیِہ َو ٰا ِلٖہ َو َس َّلَم کی تسلی کے لwwwwwwئے حضwwwwwwرت موسٰی َع َلْیِہ الَّص ٰل وُۃ َو الَّس اَل م کی قوم ،حضwرت نوح َع َلْیِہ الَّص ٰل وُۃ َو الَّس اَل م کی قوم،عاد،ثمودَ ،اصحاُب س اور حضwرت wلwوط َع َلْیِہ الَّص ٰل وُۃ َو الَّwس اَل م کی قوم wکے واwقعwات wبیان کwئے گwئے ک wہ ان لوگwوں نے wبھی wالَّwر w اپwwwwنے wاwنبیاء َع َلْیِہ ُwم الَّص ٰل وُۃ َو الَّس اَل م کwwwwو wبہت ستایا wاور wاذیتیں دیں ،انہیں جھٹالیا اور ان کی نافرمانیاں کیں اس لwئے ٓاپَ wص َّلی ہللا َتَع اٰل ی َع َلْیِہ َو ٰا ِلٖہ َو َس َّلَم اپwنی قوم کے wکفار کے جھٹwالنے سے wغمزدwہ نہ ہوں یہ کفار کا ُپرانا دستور ہے۔ ( …)7ہللا تعwالٰی کی مختلف مصنوعات سے اس کی وحدانیت اور قدرت پر دالئل قائم کئے گئے۔ ( …)8ہللا تعwالٰی پwر َتَو ُّک ل کwرنے والے اور اس کی راہ میں تکلیفیں برداشwت کwرنے والے مٔومwنین کی تعریف بیان کی گئی اور یہ بتایا گیا ہے کہ جھٹwالنے wوالوں پر عنقریب عذاب نازل ہو گا۔ تفسیر َو َقاَل اَّلِذ ْیَن اَل َیْر ُج ْو َن ِلَقآَء َنا :اورجو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے انہوں نے کہا۔ اس ٓایت سے سّید المرَس لین َص َّلی ہللا َتَع اٰل ی َع َلْیِہ َو ٰا ِلٖہ َو َس َّلَم کی رسالت کا انکار کرنے والوں کے مزید اعتراضات ذکر کر کے ا ن کا رد کیا گیا ہے۔ ٓایت کا خالصہ یہ ہے ’’کفار جو کہ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اور حشر نشر کو نہیں مانتے ،اسی لئے وہ قیامت کے دن والی ہماری مالقات کی امید نہیں رکھتے ،وہ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے رسول بنا کر یارسول کریم َص َّلی ہللا َتَع اٰل ی َع َلْیِہ َو ٰا ِلٖہ َو َس َّلَم کی نبوت و رسالت کے گواہ بنا کر ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے گئے ؟یا ہم اپنے رب َع َّز َو َج َّل کو کیوں نہیں دیکھتے جو ہمیں خود بتا دے کہ محمد مصطٰف ی َص َّلی ہللا َتَع اٰل ی َع َلْیِہ َو ٰا ِلٖہ َو َس َّلَم اس کے رسول ہیں ہللا تعاٰل ی نے ارشاد فرمایا کہ بیشک انہوں نے اپنے دلوں میں تکبر کیا اور ُان کا تکبر انتہا کو پہنچ گیا ہے اور انہوں نے بہت بڑی سرکشی کی اور وہ سرکشی میں حد سے گزر گئے ہیں کہ معجزات کا مشاہدہ کرنے کے بعد بھی فرشتوں کے اپنے اوپر اترنے اور ہللا تعاٰل ی کو دیکھنے کا سوال کر رہے ہیں